কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
زہد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৩ টি
হাদীস নং: ৪৩১৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی اور کہا : اے میرے رب ! میرے بعض حصہ نے بعض حصے کو کھالیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کو دو سانسیں عطا کیں : ایک سانس سردی میں، دوسری گرمی میں، تو سردی کی جو شدت تم پاتے ہو وہ اسی کی سخت سردی کی وجہ سے ہے، اور جو تم گرمی کی شدت پاتے ہو یہ اس کی گرم ہوا سے ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٤١٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/المواقیت ٩ (٥٣٦) ، صحیح مسلم/المساجد ٣٢ (٦١٥) ، سنن ابی داود/الصلاة ٤ (٤٠٢) ، سنن الترمذی/الصلاة ٧ (١٥٧) ، سنن النسائی/المواقیت ٤ (٥٠١) ، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ٧ (٢٩) ، مسند احمد (٢/٢٢٩، ٢٣٨، ٢٥٦، ٢٦٦، ٢٤٨، ٣٧٧، ٣٩٣، ٤٠٠، ٤١١، ٤٦٢) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٤ (١٢٤٣) ، الرقاق ١١٩ (٢٨٨٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 4319 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: يَا رَبِّ، أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَجَعَلَ لَهَا نَفَسَيْنِ نَفَسٌ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٌ فِي الصَّيْفِ، فَشِدَّةُ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْبَرْدِ مِنْ زَمْهَرِيرِهَا، وَشِدَّةُ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ مِنْ سَمُومِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جہنم ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو اس کی آگ سفید ہوگئی، پھر ہزار برس بھڑکائی گئی تو وہ سرخ ہوگئی، پھر ہزار برس بھڑکائی گئی تو وہ سیاہ ہوگئی، اب وہ تاریک رات کی طرح سیاہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/صفة جہنم (٢٥٩١) ، (تحفة الأشراف : ١٢٨٠٧) (ضعیف) (سند میں شریک ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 4320 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُوقِدَتِ النَّارُ أَلْفَ سَنَةٍ فَابْيَضَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَتْ أَلْفَ سَنَةٍ فَاحْمَرَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَتْ أَلْفَ سَنَةٍ فَاسْوَدَّتْ، فَهِيَ سَوْدَاءُ كَاللَّيْلِ الْمُظْلِمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن کافروں میں سے وہ شخص لایا جائے گا، جس نے دنیا میں بہت عیش کیا ہوگا، اور کہا جائے گا : اس کو جہنم میں ایک غوطہٰ دو ، اس کو ایک غوطہٰ جہنم میں دیا جائے گا، پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے فلاں ! کیا تم نے کبھی راحت بھی دیکھی ہے ؟ وہ کہے گا : نہیں، میں نے کبھی کوئی راحت نہیں دیکھی اور مومنوں میں سے ایک ایسے مومن کو لایا جائے گا، جو سخت تکلیف اور مصیبت میں رہا ہوگا، اس کو جنت کا ایک غوطہٰ دیا جائے گا، پھر اس سے پوچھا جائے گا : کیا تم نے کبھی کوئی تکلیف یا پریشانی دیکھی ؟ وہ کہے گا : مجھے کبھی بھی کوئی مصیبت یا تکلیف نہیں پہنچی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٤١) (صحیح )
حدیث نمبر: 4321 حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُؤْتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنَ الْكُفَّارِ، فَيُقَالُ: اغْمِسُوهُ فِي النَّارِ غَمْسَةً، فَيُغْمَسُ فِيهَا، ثُمَّ يُقَالُ لَهُ: أَيْ فُلَانُ، هَلْ أَصَابَكَ نَعِيمٌ قَطُّ، فَيَقُولُ: لَا مَا أَصَابَنِي نَعِيمٌ قَطُّ، وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ الْمُؤْمِنِينَ ضُرًّا وَبَلَاءً، فَيُقَالُ: اغْمِسُوهُ غَمْسَةً فِي الْجَنَّةِ: فَيُغْمَسُ فِيهَا غَمْسَةً، فَيُقَالُ لَهُ: أَيْ فُلَانُ، هَلْ أَصَابَكَ ضُرٌّ قَطُّ أَوْ بَلَاءٌ، فَيَقُولُ: مَا أَصَابَنِي قَطُّ ضُرٌّ وَلَا بَلَاءٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کافر جہنم میں اتنا بھاری بھر کم ہوگا کہ اس کا دانت احد پہاڑ سے بڑا ہوجائے گا، اور اس کا باقی بدن دانت سے اتنا ہی بڑا ہوگا جتنا تمہارا بدن دانت سے بڑا ہوتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٢٤٠، ومصباح الزجاجة : ١٥٤٥) (ضعیف) (عطیہ العوفی اور محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن پہلا ٹکڑا ثابت ہے، وفضيلة جسده الخ ثابت نہیں ہے )
حدیث نمبر: 4322 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْكَافِرَ لَيَعْظُمُ حَتَّى إِنَّ ضِرْسَهُ لَأَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ، فَضِيلَةُ جَسَدِهِ عَلَى ضِرْسِهِ، كَفَضِيلَةِ جَسَدِ أَحَدِكُمْ عَلَى ضِرْسِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
عبداللہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں ایک رات ابوبردہ (رض) کے پاس تھا، تو ہمارے پاس حارث بن اقیش (رض) آئے، اس رات حارث نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری امت میں ایسا شخص بھی ہوگا جس کی شفاعت سے مضر قبیلے سے زیادہ لوگ جنت میں جائیں گے، اور میری امت میں سے ایسا شخص ہوگا جو جہنم کے لیے اتنا بڑا ہوجائے گا کہ وہ جہنم کا ایک کونہ ہوجائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٢٧٣، ومصباح الزجاجة : ١٥٤٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣١٢) (ضعیف) (سند میں عبد اللہ بن قیس مجہول راوی ہیں، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا إن من أمتي من يدخل الجنة بشفاعته أكثر من مضر صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٨٢٣ و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢١٧٨ )
حدیث نمبر: 4323 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي بُرْدَةَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا الْحَارِثُ بْنُ أُقَيْشٍ، فَحَدَّثَنَا الْحَارِثُ لَيْلَتَئِذٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَتِهِ أَكْثَرُ مِنْ مُضَرَ، وَإِنَّ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَعْظُمُ لِلنَّارِ حَتَّى يَكُونَ أَحَدَ زَوَايَاهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جہنمیوں پر رونا آزاد چھوڑ دیا جائے گا، وہ روئیں گے یہاں تک کہ آنسو ختم ہوجائیں گے، پھر وہ خون روئیں گے یہاں تک کہ ان کے چہروں پر گڑھے بن جائیں گے، اگر ان میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تو وہ تیرنے لگیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٩٠، ومصباح الزجاجة : ١٥٤٧) (ضعیف) (سند میں یزید الرقاشی ضعیف راوی ہیں، لیکن مختصرا یہ حدیث مستدرک الحاکم میں عبد اللہ بن قیس سے ثابت ہے، ثم يبكون الدم حتى يصير في وجوههم كهيئة ( ٤ /٦٠٥) کا لفظ ثابت نہیں ہے )
حدیث نمبر: 4324 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُرْسَلُ الْبُكَاءُ عَلَى أَهْلِ النَّارِ، فَيَبْكُونَ حَتَّى يَنْقَطِعَ الدُّمُوعُ، ثُمَّ يَبْكُونَ الدَّمَ حَتَّى يَصِيرَ فِي وُجُوهِهِمْ كَهَيْئَةِ الْأُخْدُودِ، لَوْ أُرْسِلَتْ فِيهَا السُّفُنُ لَجَرَتْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت : يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو (آل عمران : ١٠٢ ) تلاوت کی اور فرمایا : زقوم (تھوہڑ) کا ایک قطرہ (جہنمیوں کی خوراک) زمین پر ٹپک جائے، تو ساری دنیا والوں کی زندگی تباہ کر دے، تو پھر ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جن کے پاس اس کے سوا کوئی کھانا نہ ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/صفة جہنم ٤ (٢٥٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٦٣٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٠١، ٣٣٨) (ضعیف) (سلیمان الأعمش مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٧٨٢ و ضعیف الترغیب و الترھیب : ٢١٥٩ )
حدیث نمبر: 4325 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 102، وَلَوْ أَنَّ قَطْرَةً مِنَ الزَّقُّومِ قَطَرَتْ فِي الْأَرْضِ، لَأَفْسَدَتْ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا مَعِيشَتَهُمْ، فَكَيْفَ بِمَنْ لَيْسَ لَهُ طَعَامٌ غَيْرُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جہنم کی آگ ابن آدم کے سارے بدن کو کھائے گی سوائے سجدوں کے نشان کے، اللہ تعالیٰ نے آگ پر یہ حرام کیا ہے کہ وہ سجدوں کے نشان کو کھائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٢١٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ١٢٩ (٨٠٦) ، الرقاق ٥٢ (٦٥٧٣) ، التوحید ٢٦ (٧٤٣٧) ، صحیح مسلم/الإیمان ٨١ (١٨٢) ، مسند احمد (٢/٢٧٦، ٢٩٣، ٥٣٤، ٣/٩٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 4326 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْعَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: تَأْكُلُ النَّارُ ابْنَ آدَمَ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ، حَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن موت کو لایا جائے گا، اور پل صراط پر کھڑا کیا جائے گا، پھر کہا جائے گا : اے جنت والو ! تو وہ خوف زدہ اور ڈرے ہوئے اوپر چڑھیں گے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کو ان کے مقام سے نکال دیا جائے، پھر پکارا جائے گا : اے جہنم والو ! تو وہ خوش خوش اوپر آئیں گے کہ وہ اپنے مقام سے نکالے جا رہے ہیں، پھر کہا جائے گا : کیا تم اس کو جانتے ہو ؟ وہ کہیں گے : ہاں، یہ موت ہے، فرمایا : پھر حکم ہوگا تو وہ پل صراط پر ذبح کردی جائے گی، پھر دونوں گروہوں سے کہا جائے گا : اب دونوں گروہ اپنے اپنے مقام میں ہمیشہ رہیں گے، اور موت کبھی نہیں آئے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥١٠٢، ومصباح الزجاجة : ١٥٤٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الرقاق ٥٠ (٦٥٤٥) ، مسند احمد (٢/٢٦١، ٣٧٧، ٥١٣) ، سنن الدارمی/الرقاق ٩٠ (٢٨٥٣) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 4327 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُؤْتَى بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُوقَفُ عَلَى الصِّرَاطِ، فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ وَجِلِينَ أَنْ يُخْرَجُوا مِنْ مَكَانِهِمُ الَّذِي هُمْ فِيهِ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ النَّارِ، فَيَطَّلِعُونَ مُسْتَبْشِرِينَ فَرِحِينَ أَنْ يُخْرَجُوا مِنْ مَكَانِهِمُ الَّذِي هُمْ فِيهِ، فَيُقَالُ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ قَالُوا: نَعَمْ، هَذَا الْمَوْتُ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُذْبَحُ عَلَى الصِّرَاطِ، ثُمَّ يُقَالُ لِلْفَرِيقَيْنِ كِلَاهُمَا: خُلُودٌ فِيمَا تَجِدُونَ، لَا مَوْتَ فِيهَا أَبَدًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ عزوجل فرماتا ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمت تیار کر رکھی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ کسی آدمی کے دل میں اس کا خیال آیا۔ ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ ان نعمتوں کے علاوہ جو تم کو اللہ تعالیٰ نے بتائی ہیں اور بھی نعمتیں ہیں، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو : فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما کانوا يعملون کوئی نفس نہیں جانتا ہے کہ اس کے لیے کیا آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے، یہ بدلہ ہے اس کے نیک اعمال کا (سورۃ السجدۃ : ١٧ ) ۔ ابوہریرہ (رض) اس کو قرآت أعين (یعنی جمع کا صیغہ) پڑھتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ٨ (٣٢٤٤) ، صحیح مسلم/الجنة (٢٨٢٤) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٠٩) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٣٣ (٣١٩٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 4328 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَمِنْ بَلْهَ مَا قَدْ أَطْلَعَكُمُ اللَّهُ عَلَيْهِ، اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 17، قَالَ وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقْرَؤُهَا مِنْ قُرَّاتِ أَعْيُنٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنت میں ایک بالشت کی جگہ زمین یا زمین پر موجود تمام چیزوں میں یعنی دنيا وما فيها سے بہتر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤١٩٢، ومصباح الزجاجة : ١٥٤٩) (ضعیف) (سند میں حجاج اور عطیہ العوفی ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 4329 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَشِبْرٌ فِي الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الْأَرْضِ وَمَا عَلَيْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
سہل بن سعد (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت میں ایک کوڑے کی جگہ دنيا وما فيها سے بہتر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف : ٤٦٧٤، ومصباح الزجاجة : ١٥٥٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد ٧٣ (٢٨٩٢) ، بدء الخلق ٨ (٣٢٥٠) ، سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١٧ (١٦٤٨) (صحیح) (سند میں زکریا ضعیف ہیں لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، کما فی التخریج )
حدیث نمبر: 4330 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
معاذ بن جبل (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جنت کے سو درجے ہیں، ہر درجے کا فاصلہ زمین و آسمان کے فاصلے کے برابر ہے، اور اس کا سب سے اونچا درجہ فردوس ہے، اور سب سے عمدہ بھی فردوس ہے اور عرش بھی فردوس پر ہے، اسی میں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں، تو جب تم اللہ تعالیٰ سے مانگو تو فردوس مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٣٥٠) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/صفة الجنة ٤ (٢٥٣٠) ، مسند احمد (٥/٢٣٢، ٢٤٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 4331 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: الْجَنَّةُ مِائَةُ دَرَجَةٍ، كُلُّ دَرَجَةٍ مِنْهَا مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَإِنَّ أَعْلَاهَا الْفِرْدَوْسُ، وَإِنَّ أَوْسَطَهَا الْفِرْدَوْسُ، وَإِنَّ الْعَرْشَ عَلَى الْفِرْدَوْسِ، مِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ، فَإِذَا مَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن اپنے صحابہ سے فرمایا : کیا کوئی جنت کے لیے کمر نہیں باندھتا ؟ اس لیے کہ جنت جیسی کوئی اور چیز نہیں ہے، رب کعبہ کی قسم، وہ چمکتا ہوا نور ہے، خوشبودار پھول ہے جو جھوم رہا ہے، مضبوط محل ہے، بہتی نہر ہے، وہاں بہت سارے پکے ہوئے میوے اور تیار پھل ہیں، خوبصورت اور خوش اخلاق بیویاں ہیں، کپڑوں کے بہت سارے جوڑے ہیں، ہمیشگی کا مقام ہے، جہاں سدا بہار اور تازگی ہے، اونچا، محفوظ اور روشن محل ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم اس کے لیے کمر باندھتے ہیں، تو آپ نے فرمایا : کہو، انشاء اللہ ، پھر جہاد کا ذکر کیا، اور اس کی رغبت دلائی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٨، ومصباح الزجاجة : ١٥٥١) (ضعیف) (سند میں ضحاک معافری لین الحدیث یعنی ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 4332 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِيالضَّحَّاكُ الْمَعَافِرِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِأَصْحَابِهِ: أَلَا مُشَمِّرٌ لِلْجَنَّةِ، فَإِنَّ الْجَنَّةَ لَا خَطَرَ لَهَا، هِيَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ نُورٌ يَتَلَأْلَأُ، وَرَيْحَانَةٌ تَهْتَزُّ، وَقَصْرٌ مَشِيدٌ، وَنَهَرٌ مُطَّرِدٌ، وَفَاكِهَةٌ كَثِيرَةٌ، نَضِيجَةٌ وَزَوْجَةٌ، حَسْنَاءُ جَمِيلَةٌ، وَحُلَلٌ كَثِيرَةٌ فِي مَقَامٍ أَبَدًا، فِي حَبْرَةٍ وَنَضْرَةٍ فِي دُارٍ عَالِيَةٍ سَلِيمَةٍ بَهِيَّةٍ، قَالُوا: نَحْنُ الْمُشَمِّرُونَ لَهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: قُولُوا: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الْجِهَادَ وَحَضَّ عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوگی، پھر جو لوگ ان کے بعد آئیں گے آسمان میں سب سے زیادہ روشن تارے کی طرح چمکتے ہوں گے، نہ وہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، نہ وہ ناک صاف کریں گے نہ تھوکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ مشک کا ہوگا، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی، ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی، سارے جنتیوں کی عادت ایک شخص جیسی ہوگی، سب اپنے والد آدم (علیہ السلام) کی شکل و صورت پر ہوں گے، ساٹھ ہاتھ کے لمبے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ٨ (٣٣٢٧) ، صحیح مسلم/الجنة وصفة نعیمہا ٦ (٢٨٣٤) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٠٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/صفة الجنة ٧ (٢٥٣٧) (صحیح ) اس سند سے بھی ابوہریرہ (رض) سے عمارہ کی حدیث کے مثل مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنة وصفة نعیمہا ٦ (٢٨٣٤) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٢٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣١، ٢٥٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 4333 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ، عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى ضَوْءِ أَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً، لَا يَبُولُونَ، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، وَلَا يَمْتَخِطُونَ، وَلَا يَتْفُلُونَ، أَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ، وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ، أَزْوَاجُهُمُ الْحُورُ الْعِينُ، أَخْلَاقُهُمْ عَلَى خُلُقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ سِتُّونَ ذِرَاعًا. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوثر جنت میں ایک نہر ہے، اس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں، اور اس کی پانی بہنے کی نالی یا قوت و موتی پر ہوگی، اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار ہے، اور اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٨٩ (٣٣٦١) ، (تحفة الأشراف : ٧٤١٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4334 حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْكَوْثَرُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ، حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ، مَجْرَاهُ عَلَى الْيَاقُوتِ وَالدُّرِّ، تُرْبَتُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ، وَمَاؤُهُ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَأَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت میں ایک درخت ہے، اس کے سائے میں سوار سو برس تک چلتا رہے گا لیکن وہ ختم نہ ہوگا، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو : وظل ممدود جنت میں دراز اور لمبا سایہ ہے (سورة الواقعة : 3) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٠٣٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/تفسیر القرآن ٥٦ (٤٨٨١) ، صحیح مسلم/الجنة ١ (٢٨٢٦) ، سنن الترمذی/صفة الجنة ١ (٢٥٢٣) ، سنن الدارمی/الرقاق ١١٤ (٢٨٨٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 4335 حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ لَا يَقْطَعُهَا، وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَظِلٍّ مَمْدُودٍ 30 وَمَاءٍ مَسْكُوبٍ 31 سورة الواقعة آية 30-31.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ وہ ابوہریرہ (رض) سے ملے تو انہوں نے کہا : میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور تمہیں جنت کے بازار میں ملا دے، سعید بن مسیب نے کہا : کیا وہاں بازار بھی ہوگا ؟ فرمایا : ہاں، مجھے رسول اللہ ﷺ نے بتایا ہے کہ اہل جنت جب جنت میں داخل ہوں گے تو ان کے مراتب اعمال کے مطابق ان کو جگہ ملے گی، پھر ان کو دنیا کے دنوں میں سے جمعہ کے دن کے برابر اجازت دی جائے گی، وہ اللہ عزوجل کی زیارت کریں گے، اللہ تعالیٰ ان کے لیے اپنا عرش ظاہر کرے گا، اور ان کے سامنے جنت کے باغات میں سے ایک باغ میں جلوہ افروز ہوگا، ان کے لیے منبر رکھے جائیں گے، نور کے منبر، موتی کے منبر، یاقوت کے منبر، زبرجد کے منبر، سونے اور چاندی کے منبر اور ان میں سے کم تر درجے والا (حالانکہ ان میں کم تر کوئی نہ ہوگا) مشک و کافور کے ٹیلوں پر بیٹھے گا، اور ان کو یہ خیال نہ ہوگا کہ کرسیوں والے ان سے زیادہ اچھی جگہ بیٹھے ہیں ۔ ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ فرمایا : ہاں، کیا تم سورج اور چودھویں کے چاند کو دیکھنے میں جھگڑتے ہو ؟ ہم نے کہا : نہیں، فرمایا : اسی طرح تم اپنے رب عزوجل کو دیکھنے میں جھگڑا نہیں کرو گے اور اس مجلس میں کوئی شخص نہیں بچے گا مگر اللہ تعالیٰ ہر شخص سے گفتگو کرے گا، یہاں تک کہ وہ ان میں سے ایک شخص سے کہے گا : اے فلاں ! کیا تمہیں یاد نہیں کہ ایک دن تم نے ایسا ایسا کیا تھا ؟ (اس کو دنیا کی بعض غلطیاں یاد دلائے گا) تو وہ کہے گا : اے میرے رب ! کیا تم نے مجھے معاف نہیں کیا ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیوں نہیں، میری وسیع مغفرت ہی کی وجہ سے تو اس درجے کو پہنچا ہے، وہ سب اسی حالت میں ہوں گے کہ ان کو اوپر سے ایک بادل ڈھانپ لے گا، اور ایسی خوشبو برسائے گا جو انہوں نے کبھی نہ سونگھی ہوگی، پھر فرمائے گا : اب اٹھو اور جو کچھ تمہاری مہمان نوازی کے لیے میں نے تیار کیا ہے اس میں سے جو چاہو لے لو، فرمایا : پھر ہم ایک بازار میں آئیں گے جس کو فرشتوں نے گھیر رکھا ہوگا، اس میں وہ چیزیں ہوں گی جن کے مثل نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا، اور نہ دلوں نے سوچا، (فرمایا) ہم جو چاہیں گے ہمارے لیے پیش کردیا جائے گا، اس میں کسی چیز کی خریدو فروخت نہ ہوگی، اس بازار میں اہل جنت ایک دوسرے سے ملیں گے، ایک اونچے مرتبے والا شخص آگے بڑھے گا اور اپنے سے نیچے درجے والے سے ملے گا (حالانکہ ان میں کوئی کم درجے کا نہ ہوگا) وہ اس کے لباس کو دیکھ کر مرعوب ہوگا، لیکن یہ دوسرا شخص اپنی گفتگو پوری نہ کر پائے گا کہ اس پر اس سے بہتر لباس آجائے گا، ایسا اس لیے ہے کہ جنت میں کسی کو کسی چیز کا غم نہ رہے ۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : پھر ہم اپنے گھروں کو لوٹیں گے، تو ہماری بیویاں ہم سے ملیں گی، اور خوش آمدید کہیں گی، اور کہیں گی کہ تم آگئے اور تمہاری خوبصورتی اور خوشبو اس سے کہیں عمدہ ہے جس میں تم ہمیں چھوڑ کر گئے تھے، تو ہم کہیں گے : آج ہم اپنے رب کے پاس بیٹھے، اور یہ ضروری تھا کہ ہم اسی حال میں لوٹتے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/صفة الجنة ١٥ (٢٥٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٣٠٩١) (ضعیف) (سند میں عبد الحمید ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ١٧٢٢ )
حدیث نمبر: 4336 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ، قَالَ سَعِيدٌ: أَوَ فِيهَا سُوقٌ، قَالَ: نَعَمْ، أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ، فَيُؤْذَنُ لَهُمْ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا، فَيَزُورُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَيُبْرِزُ لَهُمْ عَرْشَهُ، وَيَتَبَدَّى لَهُمْ فِي رَوْضَةٍ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، فَتُوضَعُ لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ، وَمَنَابِرُ مِنْ لُؤْلُؤٍ، وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ، وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ، وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ، وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ، وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُمْ وَمَا فِيهِمْ دَنِيءٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ وَالْكَافُورِ، مَا يُرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، قُلْنَا: لَا، قَالَ: كَذَلِكَ لَا تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا يَبْقَى فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ أَحَدٌ إِلَّا حَاضَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَاضَرَةً، حَتَّى إِنَّهُ يَقُولُ لِلرَّجُلِ مِنْكُمْ: أَلَا تَذْكُرُ يَا فُلَانُ يَوْمَ عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا، يُذَكِّرُهُ بَعْضَ غَدَرَاتِهِ فِي الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي، فَيَقُولُ: بَلَى، فَبِسَعَةِ مَغْفِرَتِي بَلَغْتَ مَنْزِلَتَكَ هَذِهِ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ، غَشِيَتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ، فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ، ثُمَّ يَقُولُ: قُومُوا إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لَكُمْ مِنَ الْكَرَامَةِ، فَخُذُوا مَا اشْتَهَيْتُمْ، قَالَ: فَنَأْتِي سُوقًا قَدْ حُفَّتْ بِهِ الْمَلَائِكَةُ، فِيهِ مَا لَمْ تَنْظُرِ الْعُيُونُ إِلَى مِثْلِهِ، وَلَمْ تَسْمَعِ الْأَذَانُ، وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَى الْقُلُوبِ، قَالَ: فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا، لَيْسَ يُبَاعُ فِيهِ شَيْءٌ، وَلَا يُشْتَرَى، وَفِي ذَلِكَ السُّوقِ يَلْقَى أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَى مَنْ هُوَ دُونَهُ، وَمَا فِيهِمْ دَنِيءٌ، فَيَرُوعُهُ مَا يَرَى عَلَيْهِ مِنَ اللِّبَاسِ، فَمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّى يَتَمَثَّلَ لَهُ عَلَيْهِ أَحْسَنُ مِنْهُ، وَذَلِكَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا، قَالَ: ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَى مَنَازِلِنَا، فَتَلْقَانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ مَرْحَبًا وَأَهْلًا، لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِكَ مِنَ الْجَمَالِ وَالطِّيبِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ، فَنَقُولُ: إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ عَزَّ وَجَلَّ، وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص بھی جنت میں جائے گا اللہ تعالیٰ بہتر ( ٧٢ ) بیویوں سے اس کی شادی کر دے گا، دو بڑی آنکھوں والی حوریں اور ستر ( ٧٠ ) اہل جہنم کی میراث میں سے ہوں گی، ان میں سے ہر ایک کی شرمگاہ خوب شہوت والی ہوگی، اور اس کا ذکر ایسا ہوگا جس میں کبھی کجی نہیں ہوگی ، ہشام بن خالد نے کہا : اہل جہنم کی میراث سے مراد یہ ہے کہ جو لوگ جہنم میں جائیں گے اہل جنت ان کی بیویوں کے وارث ہوجائیں گے مثلا ً فرعون کی بیوی کے وارث جنتی ہوں گے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٨٥٩، ومصباح الزجاجة : ١٥٥٢) (ضعیف جدا) (سند میں خالد بن یزید ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 4337 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْرَقُ أَبُو مَرْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ أَحَدٍ يُدْخِلُهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ، إِلَّا زَوَّجَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً، ثِنْتَيْنِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَسَبْعِينَ مِنْ مِيرَاثِهِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، مَا مِنْهُنَّ وَاحِدَةٌ إِلَّا وَلَهَا قُبُلٌ شَهِيٌّ، وَلَهُ ذَكَرٌ لَا يَنْثَنِي، قَالَ هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ: مِنْ مِيرَاثِهِ مِنْ أَهْلِ النَّارِيَعْنِي: رِجَالًا دَخَلُوا النَّارَ فَوَرِثَ أَهْلُ الْجَنَّةِ نِسَاءَهُمْ، كَمَا وُرِثَتِ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت کا بیان۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مومن جب جنت میں اولاد کی خواہش کرے گا، تو حمل اور وضع حمل اس کی خواہش کے موافق سب ایک گھڑی میں ہوجائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/صفة الجنة ٢٣ (٢٥٦٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٩٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٨٠٠٩) ، سنن الدارمی/الرقاق ١١٠ (٢٨٧٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 4338 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُؤْمِنُ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ، كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ فِي سَاعَةٍ وَاحِدَةٍ كَمَا يَشْتَهِي.
তাহকীক: