কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
زہد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৩ টি
হাদীস নং: ৪৩০০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روز قیامت رحمت الہی کی امید۔
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن تمام لوگوں کے سامنے میری امت کے ایک شخص کی پکار ہوگی، اور اس کے ننانوے دفتر پھیلا دئیے جائیں گے، ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہوگا، پھر اللہ عزوجل فرمائے گا : کیا تم اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتے ہو ؟ وہ کہے گا : نہیں، اے رب ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا میرے محافظ کاتبوں نے تم پر ظلم کیا ہے ؟ پھر فرمائے گا : کیا تمہارے پاس کوئی نیکی بھی ہے ؟ وہ آدمی ڈر جائے گا، اور کہے گا : نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : نہیں، ہمارے پاس کئی نیکیاں ہیں، اور آج کے دن تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا، پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس پر أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله لکھا ہوگا، وہ کہے گا : اے میرے رب ! ان دفتروں کے سامنے یہ پرچہ کیا حیثیت رکھتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آج تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا، پھر وہ تمام دفتر ایک پلڑے میں رکھے جائیں گے اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں، وہ سارے دفتر ہلکے پڑجائیں گے اور پرچہ بھاری ہوگا ١ ؎۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں :بطاقہ پرچے کو کہتے ہیں، اہل مصر رقعہ کو بطاقہ کہتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الایمان ١٧ (٢٦٣٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢١٣، ٢٢١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ حدیث حدیث بطاقہ کے نام سے مشہور ہے، اور اس میں گنہگار مسلمانوں کے لئے بڑی امید ہے، شرط یہ ہے کہ ان کا خاتمہ ایمان پر ہو۔
حدیث نمبر: 4300 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُصَاحُ بِرَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ، فَيُنْشَرُ لَهُ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ سِجِلًّا، كُلُّ سِجِلٍّ مَدَّ الْبَصَرِ، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: هَلْ تُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا، فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ، فَيَقُولُ: أَظَلَمَتْكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ، ثُمَّ يَقُولُ: أَلَكَ عُذْرًا؟ أَلَكَ عنْ ذَلِكَ حَسَنَةٌ؟ فَيُهَابُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ: بَلَى، إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَاتٍ، وَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ، فَتُخْرَجُ لَهُ بِطَاقَةٌ فِيهَا: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، قَالَ: فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ، فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ، فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كِفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كِفَّةٍ، فَطَاشَتِ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتِ الْبِطَاقَةُ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: الْبِطَاقَةُ الرُّقْعَةُ، وَأَهْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ لِلرُّقْعَةِ: بِطَاقَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض کا ذکر۔
ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میرا ایک حوض ہے، کعبہ سے لے کر بیت المقدس تک، دودھ جیسا سفید ہے، اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی تعداد میں ہیں، اور قیامت کے دن میرے پیروکار اور متبعین تمام انبیاء کے پیروکاروں اور متبعین سے زیادہ ہوں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤١٩٩، ومصباح الزجاجة : ١٥٤١) (صحیح) (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٣٩٤٩ ، تراجع الألبانی : رقم : ٤٨٩ )
حدیث نمبر: 4301 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا عَطِيَّةُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ الْكَعْبَةِ، وَبَيْتِ الْمَقْدِسِ، أَبْيَضَ مِثْلَ اللَّبَنِ، آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ، وَإِنِّي لَأَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض کا ذکر۔
حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میرا حوض ایلہ سے عدن تک کے فاصلے سے بھی زیادہ بڑا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں اس حوض سے کچھ لوگوں کو ایسے ہی دھتکاروں اور بھگاؤں گا جیسے کوئی آدمی اجنبی اونٹ کو اپنے حوض سے دھتکارتا اور بھگاتا ہے ، سوال کیا گیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں، تم میرے پاس اس حالت میں آؤ گے کہ تمہارے ہاتھ اور منہ وضو کے نشان سے روشن ہوں گے، اور یہ نشان تمہارے علاوہ اور کسی کا نہیں ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الطہارة ١٢ (٢٤٨) ، (تحفة الأشراف : ٣٣١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٨٣، ٤٠٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 4302 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ حَوْضِي لَأَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ إِلَى عَدَنَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ النُّجُومِ، وَلَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَذُودُ عَنْهُ الرِّجَالَ كَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ الْإِبِلَ الْغَرِيبَةَ عَنْ حَوْضِهِ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْرِفُنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ، لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض کا ذکر۔
ابوسلام حبشی کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے مجھ کو بلا بھیجا، میں ان کے پاس ڈاک کے گھوڑے پر بیٹھ کر آیا، جب میں پہنچا تو انہوں نے کہا : اے ابو سلام ! ہم نے آپ کو زحمت دی کہ آپ کو تیز سواری سے آنا پڑا، میں نے کہا : بیشک، اللہ کی قسم ! اے امیر المؤمنین ! (ہاں واقعی تکلیف ہوئی ہے) ، انہوں نے کہا، اللہ کی قسم، میں آپ کو تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا، لیکن مجھے پتا چلا کہ آپ ثوبان (رض) (رسول اللہ ﷺ کے غلام) سے حوض کوثر کے بارے میں ایک حدیث روایت کرتے ہیں تو میں نے چاہا کہ یہ حدیث براہ راست آپ سے سن لوں، تو میں نے کہا کہ مجھ سے ثوبان (رض) نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے ایلہ تک کا فاصلہ، دودھ سے زیادہ سفید، اور شہد سے زیادہ میٹھا، اس کی پیالیاں آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، جو شخص اس میں سے ایک گھونٹ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہوگا، اور سب سے پہلے جو لوگ میرے پاس آئیں گے (پانی پینے) وہ میلے کچیلے کپڑوں اور پراگندہ بالوں والے فقراء مہاجرین ہوں گے، جو ناز و نعم میں پلی عورتوں سے نکاح نہیں کرسکتے اور نہ ان کے لیے دروازے کھولے جاتے ۔ ابو سلام کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز رونے لگے یہاں تک کہ ان کی داڑھی تر ہوگئی، پھر بولے : میں نے تو ناز و نعم والی عورتوں سے نکاح بھی کیا، اور میرے لیے دروازے بھی کھلے، اب میں جو کپڑا پہنوں گا، اس کو ہرگز نہ دھووں گا، جب تک وہ میلا نہ ہوجائے، اور اپنے سر میں تیل نہ ڈالوں گا جب تک کہ وہ پراگندہ نہ ہوجائے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/صفة القیامة ١٥ (٢٤٤٤) ، (تحفة الأشراف : ٢١٢٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٧٥) (صحیح) (عباس بن سالم اور ابو سلام کے مابین انقطاع کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث دوسرے طریق سے ثابت ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٠٨٢ ، السنة لابن ابی عاصم : ٧٠٧ - ٧٠٨ )
حدیث نمبر: 4303 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ، حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سَالِمٍ الدِّمَشْقِيُّ، نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْحَبَشِيِّ، قَالَ: بَعَثَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَأَتَيْتُهُ عَلَى بَرِيدٍ، فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَيْهِ، قَالَ: لَقَدْ شَقَقْنَا عَلَيْكَ يَا أَبَا سَلَّامٍ فِي مَرْكَبِكَ، قَالَ: أَجَلْ وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ الْمَشَقَّةَ عَلَيْكَ، وَلَكِنْ حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَوْضِ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ تُشَافِهَنِي بِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ حَوْضِي مَا بَيْنَ عَدَنَ إِلَى أَيْلَةَ، أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، أَوانيِهُ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا، وَأَوَّلُ مَنْ يَرِدُهُ عَلَيَّ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ، الدُّنْسُ ثِيَابًا وَالشُّعْثُ رُءُوسًا، الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُنَعَّمَاتِ، وَلَا يُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ، قَالَ: فَبَكَى عُمَرُ حَتَّى اخْضَلَّتْ لِحْيَتُهُ، ثُمَّ قَالَ: لَكِنِّي قَدْ نَكَحْتُ الْمُنَعَّمَاتِ، وَفُتِحَتْ لِي السُّدَدُ، لَا جَرَمَ أَنِّي لَا أَغْسِلُ ثَوْبِي الَّذِي عَلَى جَسَدِي حَتَّى يَتَّسِخَ، وَلَا أَدْهُنُ رَأْسِي حَتَّى يَشْعَثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض کا ذکر۔
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میرے حوض کے دونوں کناروں کا فاصلہ اتنا ہے جتنا صنعاء اور مدینہ میں یا مدینہ و عمان میں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الفضائل ١٠ (٢٣٠٣) ، (تحفة الأشراف : ١٣٧٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الرقاق ٥٣ (٦٥٩١) ، مسند احمد (٣/١٣٣، ٢١٦، ٢١٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 4304 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَالْمَدِينَةِ، أَوْ كَمَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ وَعُمَانَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض کا ذکر۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : حوض کوثر پر چاندی اور سونے کے جگ آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الفضائل ٩ (٢٣٠٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٣٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 4305 حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُرَى فِيهِ أَبَارِيقُ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض کا ذکر۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ قبرستان میں آئے، اور قبر والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا : السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله تعالى بکم لاحقون اے مومن قوم کے گھر والو ! آپ پر سلامتی ہو، انشاء اللہ ہم آپ لوگوں سے جلد ہی ملنے والے ہیں ، پھر فرمایا : میری آرزو ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں ؟ فرمایا : تم سب میرے اصحاب ہو، میرے بھائی وہ ہیں جو میرے بعد آئیں گے، اور میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ کی امت میں سے جو لوگ ابھی نہیں آئے ہیں آپ ان کو کیسے پہچانیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : کیا وہ آدمی جس کے گھوڑے سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں خالص کالے گھوڑوں کے بیچ میں ان کو نہیں پہچانے گا ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : کیوں نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : میرے اخوان قیامت کے دن وضو کے نشانات سے (اسی طرح) سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں ہو کر آئیں گے ، پھر فرمایا : میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا کچھ لوگ میرے حوض سے بھولے بھٹکے اونٹ کی طرح ہانک دئیے جائیں گے، میں انہیں پکاروں گا کہ ادھر آؤ، تو کہا جائے گا کہ انہوں نے تمہارے بعد دین کو بدل دیا، اور وہ الٹے پاؤں لوٹ جائیں گے، میں کہوں گا : خبردار ! دور ہٹو، دور ہٹو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٠٣٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٠٠، ٣٧٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 4306 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أَتَى الْمَقْبَرَةَ فَسَلَّمَ عَلَى الْمَقْبَرَةِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى بِكُمْ لَاحِقُونَ، ثُمَّ قَالَ: لَوَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا، قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ؟ قَالَ: أَنْتُمْ أَصْحَابِي، وَإِخْوَانِي، الَّذِينَ يَأْتُونَ مِنْ بَعْدِي، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ مِنْ أُمَّتِكَ، قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ، بَيْنَ ظَهْرَانَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ، أَلَمْ يَكُنْ يَعْرِفُهَا، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَارِ الْوُضُوءِ، قَالَ: أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْض، ثُمَّ قَالَ: لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، فَأُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمُّوا، فَيُقَالُ: إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ وَلَمْ يَزَالُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، فَأَقُولُ: أَلَا سُحْقًا سُحْقًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نبی کی (اپنی امت کے سلسلے میں) ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تو ہر نبی نے جلدی سے دنیا ہی میں اپنی دعا پوری کرلی، اور میں نے اپنی دعا کو چھپا کر اپنی امت کی شفاعت کے لیے رکھ چھوڑا ہے، تو میری شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہوگی جو اس حال میں مرا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا رہا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإیمان ٨٦ (١٩٩) ، سنن الترمذی/الدعوات ١٣١ (٣٦٠٢) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥١٢) ، وقدأخرجہ : صحیح البخاری/الدعوات ١ (٦٣٠٤) ، مسند احمد (٢/٢٧٥) ، موطا امام مالک/القرآن ٨ (٢٦) ، سنن الدارمی/الرقاق ٨٥ (٢٨٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی عقیدہ توحید پر موت ہو، اگر شرک میں مبتلا رہ کر مرا تو نبی اکرم ﷺ کی شفاعت سے محروم رہے گا، دوسری روایت میں ہے کہ میری شفاعت میری امت میں سے ان لوگوں کے لئے ہوگی جنہوں نے کبیرہ گناہ کئے ہیں۔
حدیث نمبر: 4307 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ، فَتَعَجَّلَ كُلُّ نَبِيٍّ دَعْوَتَهُ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي، فَهِيَ نَائِلَةٌ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں اولاد آدم کا سردار ہوں اور یہ فخریہ نہیں کہتا، قیامت کے دن زمین سب سے پہلے میرے لیے پھٹے گی، اور میں یہ فخریہ نہیں کہتا، میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہوگی، اور میں فخریہ نہیں کہتا، حمد کا جھنڈا قیامت کے دن میرے ہاتھ میں ہوگا، اور میں یہ فخریہ نہیں کہتا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ١٨ (٣١٤٨) ، المناقب ١ (٣٦١٥) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4308 حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، وَأَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ، وَلِوَاءُ الْحَمْدِ بِيَدِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جہنم والے جن کا ٹھکانا جہنم ہی ہے، وہ اس میں نہ مریں گے نہ جئیں گے، لیکن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کو ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم کی آگ پکڑ لے گی، اور ان کو مار ڈالے گی یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ ہوجائیں گے، تو ان کی شفاعت کا حکم ہوگا، پھر وہ گروہ در گروہ لائے جائیں گے اور جنت کی نہروں پر پھیلائے جائیں گے، کہا جائے گا : اے جنتیو ! ان پر پانی ڈالو تو وہ نالی میں دانے کے اگنے کی طرح اگیں گے ، راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر ایک آدمی نے کہا : گویا رسول اللہ ﷺ بادیہ (دیہات) میں بھی رہ چکے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإیمان ٨٢ (١٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٤٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٥، ١١، ٢٠، ٧٨) ، سنن الدارمی/الرقاق ٩٦ (٢٨٥٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 4309 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْأَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُهَا، فأنهم لا يَمُوتُونَ فِيهَا وَلَا يَحْيَوْنَ، وَلَكِنْ نَاسٌ أَصَابَتْهُمْ نَارٌ بِذُنُوبِهِمْ أَوْ بِخَطَايَاهُمْ، فَأَمَاتَتْهُمْ إِمَاتَةً حَتَّى إِذَا كَانُوا فَحْمًا، أُذِنَ لَهُمْ فِي الشَّفَاعَةِ، فَجِيءَ بِهِمْ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ، فَبُثُّوا عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ، فَقِيلَ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، أَفِيضُوا عَلَيْهِمْ فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ، تَكُونُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: كَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ فِي الْبَادِيَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری شفاعت قیامت کے دن میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لیے ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/صفة القیامة ١١ (٢٤٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٢٦٠٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 4310 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے اختیار دیا گیا کہ شفاعت اور آدھی امت کے جنت میں داخل ہونے میں سے ایک چیز چن لوں، تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا، کیونکہ وہ عام ہوگی اور کافی ہوگی، کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ شفاعت متقیوں کے لیے ہے ؟ نہیں، بلکہ یہ ایسے گناہگاروں کے لیے ہے جو غلطی کرنے والے اور گناہوں سے آلودہ ہوں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٩٨٩، ومصباح الزجاجة : ١٥٤٢) (ضعیف) (سند میں اضطراب کی وجہ سے یہ سیاق ضعیف ہے، اول حدیث خيرت بين الشفاعة دوسرے طریق سے صحیح ہے لیکن لأنها أعم الخ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٣٥٨٥ و السنة لابن أبی عاصم : ٨٩١ )
حدیث نمبر: 4311 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ وَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ لِأَنَّهَا أَعَمُّ وَأَكْفَى، أَتُرَوْنَهَا لِلْمُتَّقِينَ لَا، وَلَكِنَّهَا لِلْمُذْنِبِينَ الْخَطَّائِينَ الْمُتَلَوِّثِينَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مومن قیامت کے دن جمع ہوں گے اور ان کے دلوں میں ڈال دیا جائے گا، یا وہ سوچنے لگیں گے، (یہ شک راوی حدیث سعید کو ہوا ہے) ، تو وہ کہیں گے : اگر ہم کسی کی سفارش اپنے رب کے پاس لے جاتے تو وہ ہمیں اس حالت سے راحت دے دیتا، وہ سب آدم (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے، اور کہیں گے : آپ آدم ہیں، سارے انسانوں کے والد ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، اور اپنے فرشتوں سے آپ کا سجدہ کرایا، تو آپ اپنے رب سے ہماری سفارش کر دیجئیے کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دیدے، آپ فرمائیں گے : میں اس قابل نہیں ہوں ۔ آپ اپنے کئے ہوئے گناہ کو یاد کر کے اس کا شکوہ ان لوگوں کے سامنے کریں گے، اور اس بات سے شرمندہ ہوں گے، پھر فرمائیں گے : لیکن تم سب نوح کے پاس جاؤ اس لیے کہ وہ پہلے رسول ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کے پاس بھیجا، وہ سب نوح (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے، تو آپ ان سے کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں کہ اللہ کے حضور جاؤں، اور آپ اپنے اس سوال کو یاد کر کے شرمندہ ہوں گے جو آپ نے اپنے رب سے اس چیز کے بارے میں کیا تھا جس کا آپ کو علم نہیں تھا ۔ پھر کہیں گے کہ لیکن تم سب ابراہیم خلیل الرحمن کے پاس جاؤ، وہ سب ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے، تو آپ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں، لیکن تم سب موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ، وہ ایسے بندے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے گفتگو کی، اور ان کو تورات عطا کی، وہ سب ان کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں (وہ اپنا وہ قتل یاد کریں گے جو ان سے بغیر کسی خون کے مقابل ہوگیا تھا) ، لیکن تم سب عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ، جو اللہ کے بندے، اس کے رسول، اور اس کا کلمہ و روح ہیں، وہ سب ان کے پاس آئیں گے، تو وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، لیکن تم سب محمد ﷺ کے پاس جاؤ، جو اللہ کے ایسے بندے ہیں جن کے اگلے اور پچھلے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نے معاف کردیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : پھر وہ میرے پاس آئیں گے تو میں چلوں گا (حسن کی روایت کے مطابق مومنوں کی دونوں صفوں کے درمیان چلوں گا) میں اپنے رب سے اجازت مانگوں گا، تو مجھے اجازت دے دی جائے گی، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا، تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر حکم ہوگا : اے محمد ! سر اٹھاؤ، اور کہو، تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو تمہیں دیا جائے گا، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی، میں اس کی حمد بیان کروں گا جس طرح وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں شفاعت کروں گا، میرے لیے حد مقرر کردی جائے گی، اللہ تعالیٰ ان سب کو جنت میں داخل کر دے گا، پھر میں دوبارہ لوٹوں گا، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا، تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا، جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا : اے محمد ! سر اٹھاؤ، تم کہو، تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو دیا جائے گا، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہوگی، میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اس کی تعریف کروں گا، جس طرح وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں شفاعت کروں گا، تو میرے لیے حد مقرر کردی جائے گی، اور وہ ان کو جنت میں داخل کر دے گا، پھر میں تیسری بار لوٹوں گا، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا، جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر حکم ہوگا کہ اے محمد ! سر اٹھاؤ، کہو تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو تمہیں دیا جائے گا، اور شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہوگی، میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اس کے سکھائے ہوئے طریقے سے اس کی حمد کروں گا، پھر میں شفاعت کروں گا، میرے لیے ایک حد مقرر کردی جائے گی، پھر ان کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کر دے گا، پھر میں چوتھی بار لوٹوں گا، اور کہوں گا : اے میرے رب ! اب تو کوئی باقی نہیں ہے، سوائے اس کے جس کو قرآن نے روکا ہے یعنی جو قرآن کی تعلیمات کی رو سے جہنم کے لائق ہے
حدیث نمبر: 4312 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلْهَمُونَ أَوْ يَهُمُّونَ، شَكَّ سَعِيدٌ، فَيَقُولُونَ: لَوْ تَشَفَّعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَأَرَاحَنَا مِنْ مَكَانِنَا، فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ، خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ يُرِحْنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ وَيَشْكُو إِلَيْهِمْ ذَنْبَهُ الَّذِي أَصَابَ فَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ، وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ، وَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ، وَلَكِنْ ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ إِبْرَاهِيمَ، فَيَأْتُونَهُ: فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللَّهُ، وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ قَتْلَهُ النَّفْسَ بِغَيْرِ النَّفْسِ، وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَكَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَ: فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ، قَالَ: فَذَكَرَ هَذَا الْحَرْفَ عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: فَأَمْشِي بَيْنَ السِّمَاطَيْنِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: ثُمَّ عَادَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسٍ، قَالَ: فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ: ارْفَعْ يَا مُحَمَّدُ، وَقُلْ تُسْمَعْ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ: لِي ارْفَعْ مُحَمَّدُ قُلْ تُسْمَعْ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ، فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ قُلْ تُسْمَعْ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، مَا بَقِيَ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ. (حديث موقوف) (حديث قدسي)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
، قتادہ کہتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جہنم سے وہ شخص بھی نکل آئے گا جس نے لا إله إلا الله کہا، اور اس کے دل میں جو کے برابر بھی نیکی ہوگی، اور وہ شخص بھی نکلے گا جس نے لا إله إلا الله کہا، اور اس کے دل میں گیہوں کے دانہ برابر نیکی ہوگی، اور وہ شخص بھی نکلے گا جس نے لا إله إلا الله کہا، اور اس کے دل میں ذرہ برابر نیکی ہوگی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر القرآن ١ (٤٤٧٦) ، صحیح مسلم/الإیمان ٨٤ (١٩٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٧١، ١١٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١١٦، ٢٤٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: غرض اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور رسول اکرم ﷺ کی شفاعت سے بڑی امید ہے کہ کوئی موحد بھی جس کے دل میں رتی برابر ایمان ہو ہمیشہ جہنم میں نہ رہے گا۔
قَالَ: يَقُولُ قَتَادَةُ: عَلَى أَثَرِ هَذَا الْحَدِيثِ، وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
عثمان بن عفان (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن تین طرح کے لوگ شفاعت کرسکیں گے : انبیاء، علماء پھر شہداء ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٧٨٠، ومصباح الزجاجة : ١٥٤٣) (موضوع) (سند میں عنبسہ وضع حدیث میں متہم ہے، اور علاق مجہول، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ١٩٧٨ )
حدیث نمبر: 4313 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلَّاقِ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْأَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَشْفَعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الْعُلَمَاءُ، ثُمَّ الشُّهَدَاءُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب قیامت کا دن ہوگا تو میں نبیوں کا امام اور ان کا خطیب مقرر ہوں گا، اور ان کی سفارش کرنے والا ہوں گا، میں بغیر کسی فخر کے یہ بات کہہ رہا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/المناقب ١ (٣٦١٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٣٧، ١٣٨) (حسن )
حدیث نمبر: 4314 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ، كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ، وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرَ فَخْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جہنم میں سے ایک گروہ میری شفاعت کی وجہ سے باہر آئے گا، ان کا نام جہنمی ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الرقاق ٥١ (٦٥٦٦) ، سنن ابی داود/السنة ٢٣ (٤٧٤٠) ، سنن الترمذی/صفة جہنم ١٠ (٢٦٠٠) ، (تحفة الأشراف : ١٠٨٧١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٣٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 4315 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَتِي، يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
عبداللہ بن ابی الجدعا (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : میری امت کے ایک شخص کی شفاعت کے نتیجہ میں بنو تمیم سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے، لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ کے علاوہ (یعنی وہ شخص آپ کے علاوہ کوئی ہے ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں ، میرے علاوہ، ابو وائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی الجدعا (رض) سے کہا : یہ بات آپ نے رسول اللہ ﷺ سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں، میں نے آپ ہی سے سنی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/صفة القیامة ١٢ (٢٤٣٨) ، (تحفة الأشراف : ٥٢١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٦٩، ٤٧٠، ٥/٣٦٦) سنن الدارمی/الرقاق ٨٧ (٢٨٥٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 4316 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَدْعَاءِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سِوَاكَ، قَالَ: سِوَايَ، قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت کا ذکر۔
عوف بن مالک اشجعی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ آج رات میرے رب نے مجھے کس بات کا اختیار دیا ہے ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میری آدھی امت جنت میں داخل ہو یا شفاعت کروں تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا ، ہم نے کہا : اللہ کے رسول ! اللہ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہمیں بھی شفاعت والوں میں بنائے، آپ ﷺ نے فرمایا : یہ شفاعت ہر مسلمان کو شامل ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٠٩) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/صفة القیامة ١٣ (٢٤٤١) (صحیح )
حدیث نمبر: 4317 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُعَوْفَ بْنَ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَدْرُونَ مَا خَيَّرَنِي رَبِّيَ اللَّيْلَةَ؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ خَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنَا مِنْ أَهْلِهَا، قَالَ: هِيَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوزخ کا بیان۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک تمہاری یہ آگ جہنم کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے، اور اگر یہ دو مرتبہ پانی سے نہ بجھائی جاتی تو تم اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے تھے، اور یہ آگ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی ہے کہ دوبارہ اس کو جہنم میں نہ ڈالا جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٢٧، ومصباح الزجاجة : ١٥٤٤) (ضعیف جدا) (سند میں نفیع ابوداود متروک راوی ہے، لیکن صحیحین میں ابوہریرہ (رض) سے یہ حدیث ثابت ہے، آخری ٹکڑا وإنها لتدعو الله عز وجل أن لا يعيدها فيها ثابت نہیں ہے )
حدیث نمبر: 4318 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَيَعْلَى، قَالَا، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ نُفَيْعٍ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ نَارَكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، وَلَوْلَا أَنَّهَا أُطْفِئَتْ بِالْمَاءِ مَرَّتَيْنِ مَا انْتَفَعْتُمْ بِهَا، وَإِنَّهَا لَتَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يُعِيدَهَا فِيهَا.
তাহকীক: