কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
دعاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৬ টি
হাদীস নং: ৩৮৪৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جامع دعائیں۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے پوچھا : تم نماز میں کیا کہتے ہو ؟ اس نے کہا : میں تشہد (التحیات) پڑھتا ہوں، پھر اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے اس کی پناہ مانگتا ہوں، لیکن اللہ کی قسم میں آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ اچھی طرح سمجھ نہیں پاتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : ہم بھی تقریباً ویسے ہی گنگناتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٦٣، ومصباح الزجاجة : ١٣٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی آپ ﷺ کی اور معاذ (رض) کی گنگناہٹ میں نہیں سمجھتا آواز تو سنتا ہوں لیکن معلوم نہیں ہوتا کہ آپ اور معاذ (رض) کیا دعا مانگتے ہیں۔ ٢ ؎: یعنی مقصود ہماری دعاؤں کا بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ جنت نصیب کرے اور جہنم سے بچائے۔ آمین۔
حدیث نمبر: 3847 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ: مَا تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ؟، قَالَ: أَتَشَهَّدُ، ثُمَّ أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّار، أَمَا وَاللَّهِ مَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ، قَالَ: حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৪৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عفو (درگزر) اور عافیت (تندرستی) کی دعا مانگنا۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! کون سی دعا سب سے بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم اللہ سے دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کیا کرو ، پھر وہ شخص دوسرے دن حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سی دعا سب سے بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم اپنے رب سے دنیا و آخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کیا کرو ، پھر وہ تیسرے دن بھی حاضر خدمت ہوا، اور عرض کیا : اللہ کے نبی ! کون سی دعا سب سے بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم اپنے رب سے دنیا و آخرت میں عفو و عافیت کا سوال کیا کرو، کیونکہ جب تمہیں دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت عطا ہوگئی تو تم کامیاب ہوگئے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٨٥ (٣٥١٢) ، (تحفة الأشراف : ٨٦٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٢٧) (ضعیف) (سند میں سلمہ بن وردان ضعیف راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎: بیشک عافیت میں عام بلاؤں، بیماریوں اور تکالیف سے حفاظت ہوگی، اور معافی میں گناہوں کی بخشش، اب اور کیا چاہتے ہو، یہ دو لفظ ہزاروں لفظوں کو شامل ہیں۔
حدیث نمبر: 3848 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: سَلْ رَبَّكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: سَلْ رَبَّكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: سَلْ رَبَّكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَقَدْ أَفْلَحْتَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৪৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عفو (درگزر) اور عافیت (تندرستی) کی دعا مانگنا۔
1 اوسط بن اسماعیل بجلی سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ کی وفات ہوئی، تو انہوں نے ابوبکر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ پچھلے سال میری اس جگہ پر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے تھے، پھر ابوبکر (رض) نے روتے ہوئے کہا : آپ ﷺ نے فرمایا : تم اپنے لیے سچائی کو لازم کرلو کیونکہ سچائی نیکی کی ساتھی ہے، اور یہ دونوں جنت میں ہوں گی، اور تم جھوٹ سے پرہیز کرو کیونکہ جھوٹ برائی کا ساتھی ہے، اور یہ دونوں جہنم میں ہوں گی، اور تم اللہ تعالیٰ سے تندرستی اور عافیت طلب کرو کیونکہ ایمان و یقین کے بعد صحت و تندرستی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے، تم آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض نہ کرو، قطع رحمی اور ترک تعلقات سے بچو، اور ایک دوسرے سے منہ موڑ کر پیٹھ نہ پھیرو بلکہ اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٥٨٦، ومصباح الزجاجة : ١٣٤٨) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الدعوات ١٠٦ (٣٥٥٨) ، مسند احمد (١/٣، ٥، ٧، ٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی تمام مسلمانوں کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آؤ، اور کسی مسلمان کو مت ستاؤ۔
حدیث نمبر: 3849 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَوْسَطَ بْنِ إِسْمَاعِيل الْبَجَلِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ، حِينَ قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَقَامِي هَذَا عَامَ الْأَوَّلِ، ثُمَّ بَكَى أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ قَالَ: عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّهُ مَعَ الْبِرِّ، وَهُمَا فِي الْجَنَّةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّهُ مَعَ الْفُجُورِ، وَهُمَا فِي النَّارِ، وَسَلُوا اللَّهَ الْمُعَافَاةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُؤْتَ أَحَدٌ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنَ الْمُعَافَاةِ، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَقَاطَعُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عفو (درگزر) اور عافیت (تندرستی) کی دعا مانگنا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر مجھے شب قدر مل جائے تو کیا دعا کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ دعا کرو اللهم إنک عفو تحب العفو فاعف عني اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی و درگزر کو پسند کرتا ہے تو تو مجھ کو معاف فرما دے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٨٥ (٣٥١٣) ، (تحفة الأشراف : ١٦١٨٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٧١، ١٨٢، ١٨٣، ٢٠٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3850 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ وَافَقْتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ مَا أَدْعُو، قَالَ: تَقُولِينَ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عفو (درگزر) اور عافیت (تندرستی) کی دعا مانگنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بندہ جو بھی دعا مانگتا ہے وہ اس دعا سے زیادہ بہتر نہیں ہوسکتی : (وہ دعا یہ ہے) اللهم إني أسألک المعافاة في الدنيا والآخرة اے اللہ میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت چاہتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٢٨٢، ومصباح الزجاجة : ١٣٤٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3851 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ زِيَادٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا الْعَبْدُ أَفْضَلَ مِنْ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اپنے آپ سے ابتداء کرے (پہلے اپنے لئے مانگے )
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ ہم پر اور عاد کے بھائی (ہود علیہ السلام) پر رحم فرمائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٥٩٢، ومصباح الزجاجة : ١٣٥٠) (ضعیف) (سند میں زید بن الحباب ہیں، جو سفیان سے احادیث کی روایت میں غلطیاں کرتے ہیں، نیز ابو اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز ملاحظہ ہو : ٤٨٢٩ ) وضاحت : ١ ؎: ہود (علیہ السلام) قوم عاد کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے تھے۔
حدیث نمبر: 3852 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَرْحَمُنَا اللَّهُ وَأَخَا عَادٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعا قبول ہوتی ہے بشرطیکہ جلدی نہ کرے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے، بشرطیکہ وہ جلدی نہ کرے ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! جلدی کا کیا مطلب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ یوں کہتا ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی لیکن اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول نہ کی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٢٢ (٦٣٤٠) ، صحیح مسلم/الذکروالدعاء ٢٥ (٢٧٣٥) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٨ (١٤٨٤) ، سنن الترمذی/الدعوات ١٢ (٣٣٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٢٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/القرآن ٨ (٢٩) ، مسند احمد (٢/٣٩٦، ٤٨٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ایسا کہنا مالک کی جناب میں بےادبی ہے، اور مالک کا اختیار ہے جب وہ مناسب سمجھتا ہے اس وقت دعا قبول کرتا ہے، کبھی جلدی، کبھی دیر میں اور کبھی دنیا میں قبول نہیں کرتا، جب بندے کا فائدہ دعا قبول نہ ہونے میں ہوتا ہے تو آخرت کے لئے اس دعا کو اٹھا رکھتا ہے، غرض مالک کی حکمتیں اور اس کے بھید زیادہ وہی جانتا ہے، اور کسی حال میں بندے کو اپنے مالک سے مایوس نہ ہونا چاہیے، کیونکہ سوا اس کے در کے اور کونسا در ہے ؟ اور وہ اپنے بندوں پر ماں باپ سے زیادہ رحیم وکریم ہے، پس بہتر یہی ہے کہ بندہ سب کام اللہ کی رضا پر چھوڑ دے اور ظاہر میں شرعی احکام کے مطابق دعا کرتا رہے، لیکن اگر دعا قبول نہ ہو تو بھی دل خوش رہے، اور یہ سمجھے کہ اس میں ضرور کوئی حکمت ہوگی، اور ہمارا کچھ فائدہ ہوگا۔
حدیث نمبر: 3853 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، قِيلَ: وَكَيْفَ يَعْجَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: يَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ اللَّهَ فَلَمْ يَسْتَجِبْ اللَّهُ لِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص یوں نہ کہے کہ اے اللہ اگر آپ چاہیں تو مجھے بخش دیں۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے، بلکہ اللہ تعالیٰ سے یقینی طور پر سوال کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کوئی زور زبردستی کرنے والا نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٨٧٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/التوحید ٣١ (٧٤٧٧) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٣ (٢٦٧٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٨ (١٤٨٣) ، سنن الترمذی/الدعوات ٧٨ (٣٤٩٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/القرآن ٨ (٢٨) ، مسند احمد (٢/٢٤٣، ٤٥٧، ٤٨٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3854 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، وَلْيَعْزِمْ فِي الْمَسْأَلَةِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا مُكْرِهَ لَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسم اعظم
اسماء بنت یزید (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ان دو آیات میں ہے وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے (سورۃ البقرہ : ١٦٣ ) اور سورة آل عمران کے شروع میں : الم الله لا إله إلا هو الحي القيوم الم، اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، جو حی و قیوم (زندہ اور سب کا نگہبان) ہے ۔ (سورۃ آل عمران : ١ -٢) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٨ (١٤٩٦) ، سنن الترمذی/الدعوات ٦٥ (٣٤٧٨) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٦١) ، سنن الدارمی/فضائل القرآن ١٤ (٣٤٣٢) (حسن) (سند میں عبید اللہ القداح ضعیف ہیں، نیز شہر بن حوشب میں بھی کلام ہے، ترمذی نے حدیث کو صحیح کہا ہے، اس کی شاہد ابوامامہ کی حدیث ( ٣٨٥٦؍ أ) ہے، جس سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہوئی، ملاحظہ ہو : ا لصحیحہ : ٧٤٦ ، و صحیح ابی داود : ٥؍ ٢٣٤ )
حدیث نمبر: 3855 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ سورة البقرة آية 163 وَفَاتِحَةِ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسم اعظم
قاسم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم جس کے ذریعہ اگر دعا کی جائے تو قبول ہوتی ہے تین سورتوں میں ہے : سورة البقرہ، سورة آل عمران اور سورة طہٰ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٢١، ومصباح الزجاجة : ١٣٥١) (حسن) (ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٧٤٦ ) وضاحت : ١ ؎: سورة بقرہ اور سورة آل عمران میں بھی یہی ہے : الله لا إله إلا هو الحي القيوم (سورة آل عمران : 2) اور سورة طہ میں ہے : الله لا إله إلا هو له الأسماء الحسنى (سورة طہ : 8) بعضوں نے کہا : الله لا إله إلا هو الحي القيوم یہی اسم اعظم ہے، بعضوں نے کہا صرف الحي القيوم ہے۔ اس سند سے ابوامامہ سے بھی اسی طرح مرفوعاً مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٢١، ومصباح الزجاجة : ١٣٥٢) (حسن) (غیلان بن انس مقبول ہیں، لیکن ابو یعلی میں عبداللہ بن العلاء نے ان کی متابعت کی ہے، نیز أسماء بنت یزید کی حدیث شاہد ہے، جو ترمذی اور ابوداود میں ہے )
حدیث نمبر: 3856 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ الْقَاسِمِ، قَالَ: اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ فِي سُوَرٍ ثَلَاثٍ: الْبَقَرَةِ، وَآلِ عِمْرَانَ، وَطه. حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعِيسَى بْنِ مُوسَى، فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ سَمِعَ غَيْلَانَ بْنَ أَنَسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسم اعظم
بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو یہ کہتے سنا : اللهم إني أسألک بأنك أنت الله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له کفوا أحد اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ تو ہی اکیلا اللہ ہے، بےنیاز ہے، جس نے نہ جنا اور نہ وہ جنا گیا، اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعہ سوال کیا ہے جس کے ذریعہ اگر سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے، اور دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٨ (١٤٩٣، ١٤٩٤) ، سنن الترمذی/الدعوات ٦٤ (٣٤٧٥) ، (تحفة الأشراف : ١٩٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (0.635 ٥/٣٤٩، ٣٥٠، ٣٦٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3857 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ، الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى، وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسم اعظم
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو یہ دعا کرتے سنا، اللهم إني أسألک بأن لک الحمد لا إله إلا أنت وحدک لا شريك لک المنان بديع السموات والأرض ذو الجلال والإکرام اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ تیرے ہی لیے حمد ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں، تو بہت احسان کرنے والا ہے، آسمانوں اور زمین کو بغیر مثال کے پیدا کرنے والا ہے، جلال اور عظمت والا ہے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعہ سوال کیا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ دعا مانگی جائے تو وہ قبول کرتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٣٨، ومصباح الزجاجة : ١٣٥٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الدعوت ١١٠ (٣٥٤٤) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٨ (١٤٩٥) ، سنن النسائی/السہو ٥٨ (١٣٠١) ، مسند احمد (٣/١٢٠، ١٥٨، ٢٤٥) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 3858 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا أَبُو خُزَيْمَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، فَقَالَ: لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ، الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৫৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسم اعظم
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا ہے : اللهم إني أسألک باسمک الطاهر الطيب المبارک الأحب إليك الذي إذا دعيت به أجبت وإذا سئلت به أعطيت وإذا استرحمت به رحمت وإذا استفرجت به فرجت اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے اس پاکیزہ، مبارک اچھے نام کے واسطہ سے دعا کرتا ہوں جو تجھے زیادہ پسند ہے کہ جب اس کے ذریعہ تجھ سے دعا کی جاتی ہے، تو تو قبول فرماتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ تجھ سے سوال کیا جاتا ہے تو تو عطا کرتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ تجھ سے رحم طلب کی جائے تو تو رحم فرماتا ہے، اور جب مصیبت کو دور کرنے کی دعا کی جاتی ہے تو مصیبت اور تنگی کو دور کرتا ہے ، اور ایک روز آپ ﷺ نے فرمایا : عائشہ ! کیا تم جانتی ہو کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا وہ نام بتایا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی جائے تو وہ اسے قبول کرے گا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے بھی وہ نام بتا دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا : عائشہ ! یہ تمہارے لیے مناسب نہیں ، میں یہ سن کر علیحدہ ہوگئی اور کچھ دیر خاموش بیٹھی رہی، پھر میں نے اٹھ کر آپ کے سر مبارک کو چوما، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے بتا دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا : عائشہ ! تمہارے لیے مناسب نہیں کہ میں تمہیں بتاؤں، اور تمہارے لیے اس اسم اعظم کے واسطہ سے دنیا کی کوئی چیز طلب کرنی مناسب نہیں، یہ سن کر میں اٹھی، وضو کیا، پھر میں نے دو رکعت نماز پڑھی، اس کے بعد میں نے یہ دعا مانگی : اللهم إني أدعوک الله وأدعوک الرحمن وأدعوک البر الرحيم وأدعوک بأسمائك الحسنى كلها ما علمت منها وما لم أعلم أن تغفر لي وترحمني اے اللہ ! میں تجھ اللہ سے دعا کرتی ہوں، میں تجھ رحمن سے دعا کرتی ہوں، اور میں تجھ محسن و مہربان سے دعا کرتی ہوں اور میں تجھ سے تیرے تمام اسماء حسنیٰ سے دعا کرتی ہوں، جو مجھے معلوم ہوں یا نہ معلوم ہوں، یہ کہ تو مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما ، یہ سن کر آپ ﷺ ہنسے اور فرمایا : اسم اعظم انہی اسماء میں ہے جس کے ذریعہ تم نے دعا مانگی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٢٧٢، ومصباح الزجاجة : ١٣٥٤) (ضعیف) (سند میں ابوشیبہ مجہول راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3859 حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الصَّيْدَلَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الْفَزَارِيِّ، عَنْ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الطَّاهِرِ الطَّيِّبِ الْمُبَارَكِ الْأَحَبِّ إِلَيْكَ الَّذِي، إِذَا دُعِيتَ بِهِ أَجَبْتَ، وَإِذَا سُئِلْتَ بِهِ أَعْطَيْتَ، وَإِذَا اسْتُرْحِمْتَ بِهِ رَحِمْتَ، وَإِذَا اسْتُفْرِجَتَ بِهِ فَرَّجْتَ، قَالَتْ: وَقَالَ ذَاتَ يَوْمٍ: يَا عَائِشَةُ، هَلْ عَلِمْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ دَلَّنِي عَلَى الِاسْمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَعَلِّمْنِيهِ، قَالَ: إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَكِ يَا عَائِشَةُ، قَالَتْ: فَتَنَحَّيْتُ وَجَلَسْتُ سَاعَةً، ثُمَّ قُمْتُ فَقَبَّلْتُ رَأْسَهُ، ثُمَّ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِيهِ، قَالَ: إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَكِ يَا عَائِشَةُ أَنْ أُعَلِّمَكِ، إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَكِ أَنْ تَسْأَلِينَ بِهِ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا، قَالَتْ: فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَدْعُوكَ اللَّهَ، وَأَدْعُوكَ الرَّحْمَنَ، وَأَدْعُوكَ الْبَرَّ، الرَّحِيمَ، وَأَدْعُوكَ بِأَسْمَائِكَ الْحُسْنَى كُلِّهَا مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، أَنْ تَغْفِرَ لِي، وَتَرْحَمَنِي، قَالَتْ: فَاسْتَضْحَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّهُ لَفِي الْأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَوْتِ بِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৬০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ عزوجل کے اسماء کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں ایک کم سو، جو انہیں یاد (حفظ) کرے ١ ؎ تو وہ شخص جنت میں داخل ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٠٦٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الشروط ١٨ (٢٧٣٦) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٢ (٢٦٧٧) ، سنن الترمذی/الدعوات ٨٣ (٣٥٠٦) ، مسند احمد (٢/٤٥٨، ٤٩٩، ٥٠٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ان ناموں کی پوری پوری معرفت حاصل ہو، اور ان میں پائے جانے والے معانی و مفاہیم کے جو تقاضے ہیں ان کے مطابق زندگی گزارے، تو انشاء اللہ وہ جنت کا مستحق ہوگا۔
حدیث نمبر: 3860 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৬১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ عزوجل کے اسماء کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں ایک کم سو، چونکہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اس لیے طاق کو پسند کرتا ہے جو انہیں یاد کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا، اور وہ ننانوے نام یہ ہیں : الله اسم ذات سب ناموں سے اشرف اور اعلیٰ ، الواحد اکیلا، ایکتا ، الصمد بےنیاز ، الأول پہلا ، الآخر پچھلا ، الظاهر ظاہر ، الباطن باطن ، الخالق پیدا کرنے والا ، البارئ بنانے والا ، المصور صورت بنانے والا ، الملک بادشاہ ، الحق سچا ، السلام سلامتی دینے والا ، المؤمن یقین والا ، المهيمن نگہبان ، العزيز غالب ، الجبار تسلط والا ، المتکبر بڑائی والا ، الرحمن بہت رحم کرنے والا ،الرحيم مہربان ، اللطيف بندوں پر شفقت کرنے والا ، الخبير خبر رکھنے والا ، السميع سننے والا ، البصير دیکھنے والا ،العليم جاننے والا ، العظيم بزرگی والا ، البار بھلائی والا ، المتعال برتر ، الجليل بزرگ ، الجميل خوبصورت ،الحي زندہ ، القيوم قائم رہنے اور قائم رکھنے والا ، القادر قدرت والا ، القاهر قہر والا ، العلي اونچا ، الحکيم حکمت والا ، القريب نزدیک ، المجيب قبول کرنے والا ، الغني تونگر بےنیاز ، الوهاب بہت دینے والا ، الودود بہت چاہنے والا ، الشکور قدر کرنے والا ، الماجد بزرگی والا ، الواجد پانے والا ، الوالي مالک مختار، حکومت کرنے والا ، الراشد خیر والا ، العفو بہت معاف کرنے والا ، الغفور بہت بخشنے والا ، الحليم بردبار ، الكريم کرم والا ، التواب توبہ قبول کرنے والا ، الرب پالنے والا ، المجيد بزرگی والا ، الولي مددگار و محافظ ، الشهيد نگراں، حاضر ، المبين ظاہر کرنے والا ،البرهان دلیل ، الرء وف شفقت والا ، الرحيم مہربان ، المبدئ پہلے پہل پیدا کرنے والا ، المعيد دوبارہ پیدا کرنے والا ،الباعث زندہ کر کے اٹھانے والا ، الوارث وارث ، القوي (قوی) زور آور ، الشديد سخت ، الضار نقصان پہنچانے والا ،النافع نفع دینے والا ، الباقي قائم ، الواقي بچانے والا ، الخافض پست کرنے والا ، الرافع اونچا کرنے والا ، القابض روکنے والا ، الباسط چھوڑ دینے والا، پھیلانے والا ، المعز عزت دینے والا ، المذل ذلت دینے والا ، المقسط منصف ،الرزاق روزی دینے والا ، ذو القوة طاقت والا ، المتين مضبوط ، القائم ہمیشہ رہنے والا ، الدائم ہمیشگی والا ، الحافظ بچانے والا ، الوکيل کارساز ، الفاطر پیدا کرنے والا ، السامع سننے والا ، المعطي دینے والا ، المحيي زندہ کرنے والا ، المميت مارنے والا ، المانع روکنے والا ، الجامع جمع کرنے والا ، الهادي (رہبری ہادی) راہ بنانے والا ، الکافي کفایت کرنے والا ، الأبد ہمیشہ برقرار ، العالم (عالم) جاننے والا ، الصادق سچا ، النور روشن، ظاہر ، المنير روشن کرنے والا ،التام مکمل ، القديم ہمیشہ رہنے والا ، الوتر طاق ، الأحد اکیلا ، الصمد بےنیاز ، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له کفوا أحد جس نے نہ جنا ہے نہ وہ جنا گیا ہے، اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے ۔ زہیر کہتے ہیں : ہمیں بہت سے اہل علم سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ان ناموں کی ابتداء اس قول سے کی جاتی ہے : لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملک وله الحمد بيده الخير وهو على كل شيء قدير لا إله إلا الله له الأسماء الحسنى اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اسی کے لیے ہر طرح کی تعریف ہے، اسی کے ہاتھ میں خیر ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت والا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اسی کے لیے اچھے نام ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٩٧٠، ومصباح الزجاجة : ١٣٥٥) (ضعیف) (سند میں عبدالملک بن محمد لین الحدیث ہیں، اور اسماء حسنیٰ کے اس سیاق سے حدیث ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 3861 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَامُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، إِنَّهُ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ، مَنْ حَفِظَهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَهِيَ: اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْأَوَّلُ الْآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْمَلِكُ الْحَقُّ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْعَلِيمُ الْعَظِيمُ الْبَارُّ الْمُتْعَالِ الْجَلِيلُ الْجَمِيلُ الْحَيُّ الْقَيُّومُ الْقَادِرُ الْقَاهِرُ الْعَلِيُّ الْحَكِيمُ الْقَرِيبُ الْمُجِيبُ الْغَنِيُّ الْوَهَّابُ الْوَدُودُ الشَّكُورُ الْمَاجِدُ الْوَاجِدُ الْوَالِي الرَّاشِدُ الْعَفُوُّ الْغَفُورُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ التَّوَّابُ الرَّبُّ الْمَجِيدُ الْوَلِيُّ الشَّهِيدُ الْمُبِينُ الْبُرْهَانُ الرَّءُوفُ الرَّحِيمُ الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْبَاعِثُ الْوَارِثُ الْقَوِيُّ الشَّدِيدُ الضَّارُّ النَّافِعُ الْبَاقِي الْوَاقِي الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ الْمُقْسِطُ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ الْقَائِمُ الدَّائِمُ الْحَافِظُ الْوَكِيلُ الْفَاطِرُ السَّامِعُ الْمُعْطِي الْمُحْيِي الْمُمِيتُ الْمَانِعُ الْجَامِعُ الْهَادِي الْكَافِي الْأَبَدُ الْعَالِمُ الصَّادِقُ النُّورُ الْمُنِيرُ التَّامُّ الْقَدِيمُ الْوِتْرُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، قَالَ زُهَيْرٌ: فَبَلَغَنَا مِنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَوَّلَهَا يُفْتَحُ بِقَوْلِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৬২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ والد اور مظلوم کی دعا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تین دعائیں ہیں جن کی قبولیت میں کوئی شک نہیں : مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا، والد (اور والدہ) کی دعا اپنی اولاد کے حق میں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٤ (١٥٣٦) ، سنن الترمذی/البروالصلة ٧ (١٩٠٥) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٥٨، ٣٤٨، ٤٧٨، ٥١٧، ٥٢٣) (حسن )
حدیث نمبر: 3862 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ يُسْتَجَابُ لَهُنَّ لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৬৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ والد اور مظلوم کی دعا۔
ام حکیم بنت وداع خزاعیہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : والد (اور والدہ) کی دعا حجاب الٰہی (مقام قبولیت) تک پہنچتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٣١٥، ومصباح الزجاجة : ١٣٥٦) (ضعیف) (سند میں حبابہ، ام حفص، اور صفیہ سب مجہول ہیں )
حدیث نمبر: 3863 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَتْنَا حُبَابَةُ ابْنَةُ عَجْلَانَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ حَفْصٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ جَرِيرٍ، عَنْ أُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ وَدَّاعٍ الْخُزَاعِيَّةِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: دُعَاءُ الْوَالِدِ يُفْضِي إِلَى الْحِجَابِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৬৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعا میں حد سے بڑھنا منع ہے۔
ابونعامہ (قیس بن عبایہ) سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل (رض) نے اپنے بیٹے کو یہ دعا مانگتے سنا : اللهم إني أسألک القصر الأبيض عن يمين الجنة إذا دخلتها اللہ ! جب میں جنت میں جاؤں تو مجھے جنت کی دائیں جانب سفید محل عطا فرما ، تو انہوں نے کہا : میرے بیٹے ! اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور جہنم سے پناہ مانگو، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : عنقریب کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دعا میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٤٥ (٩٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٦٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٨٦، ١٨٧، ٥/٥٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے کراہت نکلی ان پر تکلف اور مسجع اور مقفی دعاؤں کی جو متاخرین نے ایجاد کیں ہیں، اور جاہل ان کے الفاظ پر فریفتہ ہوجاتے ہیں، عمدہ دعائیں وہی ہیں جو رسول اکرم ﷺ سے ثابت ہیں، آپ مختصر اور جامع دعائیں پسند فرماتے تھے۔
حدیث نمبر: 3864 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ، سَمِعَ ابْنَهُ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ، إِذَا دَخَلْتُهَا، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ! سَلِ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَعُذْ بِهِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৬৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعا میں ہاتھ اٹھانا۔
سلمان (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تمہارا رب حی (بڑا باحیاء، شرمیلا) اور کریم ہے، اسے اس بات سے شرم آتی ہے کہ اس کا بندہ اس کے سامنے ہاتھ پھیلائے تو وہ انہیں خالی یا نامراد لوٹا دے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٨ (١٤٨٨) ، سنن الترمذی/الدعوات ١٠٥ (٣٥٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٣٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی صالح مومن کی دعا خالی نہیں جاتی، یا تو دنیا ہی میں قبول کرلی جاتی ہے، یا پھر آخرت میں اسے اس کا بہتر بدلہ ملے گا۔
حدیث نمبر: 3865 حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ رَبَّكُمْ حَيِيٌّ كَرِيمٌ، يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ أَنْ يَرْفَعَ إِلَيْهِ يَدَيْهِ، فَيَرُدَّهُمَا صِفْرًا أَوْ قَالَ خَائِبَتَيْنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৬৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعا میں ہاتھ اٹھانا۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تو اپنے ہاتھ کی اندرونی ہتھیلیوں سے دعا کیا کرو، ان کی پشت اپنی طرف کر کے دعا نہ کرو، پھر جب دعا سے فارغ ہوجاؤ تو اپنے ہاتھ اپنے منہ پر پھیرو ۔ تخریج دارالدعوہ : (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو : نمبر : ١١٨١) (ضعیف) (ملاحظہ ہو : الإرواء : ٤٣٤ )
حدیث نمبر: 3866 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَوْتَ اللَّهَ، فَادْعُ بِبُطُونِ كَفَّيْكَ، وَلَا تَدْعُ بِظُهُورِهِمَا، فَإِذَا فَرَغْتَ، فَامْسَحْ بِهِمَا وَجْهَكَ.
তাহকীক: