কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৫ টি
হাদীস নং: ২০৫৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلع کے بدلے خاوند دیا گیا مال واپس لے سکتا ہے۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جمیلہ بنت سلول (رض) نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا : اللہ کی قسم میں (اپنے شوہر) ثابت پر کسی دینی و اخلاقی خرابی سے غصہ نہیں کر رہی ہوں، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر (شوہر کی ناشکری) کو ناپسند کرتی ہوں، میں ان کے ساتھ نہیں رہ پاؤں گی کیونکہ شکل و صورت سے وہ مجھے ناپسند ہیں، تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا : کیا ان کا دیا ہوا باغ واپس لوٹا دو گی ؟ انہوں نے کہا : ہاں، آپ ﷺ نے ثابت کو حکم دیا کہ اپنی بیوی جمیلہ سے اپنا باغ لے لیں، اور زیادہ نہ لیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٢٠٥، ومصباح الزجاجة : ٦٢٠٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الطلاق ١٢ (٥٢٧٣، ٥٢٧٤) ، سنن ابی داود/الطلاق ١٨ (٢٢٢٨٩) ، سنن الترمذی/الطلاق ١٠ (١١٨٥) ، سنن النسائی/الطلاق ٣٤ (٣٤٩٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: صحیح سند سے دارقطنی کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ ثابت نے مہر میں اس کو ایک باغ دیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا : تم اس کا باغ واپس کردیتی ہو جو اس نے تم کو دیا ہے ؟ تو انہوں کہا : ہاں، باغ بھی دیتی ہوں اور کچھ زیادہ بھی دیتی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : زیادہ نہیں، صرف باغ لوٹا دو ، اس نے کہا : بہت اچھا۔ معلوم ہوا کہ شوہر نے جو بیوی کو دیا خلع کے بدلے اس سے زیادہ لینا جائز نہیں، علی، طاؤس، عطاء، زہری، ابوحنیفہ، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ اور جمہور کہتے ہیں کہ اس سے زیادہ بھی لینا جائز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فلا جناح عليهما فيما افتدت به، اور یہ عام ہے، قلیل اور کثیر دونوں کو شامل ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں سے اس کی تخصیص ہوجاتی ہے۔
حدیث نمبر: 2056 حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْعِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ جَمِيلَةَ بِنْتَ سَلُولَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ مَا أَعْتِبُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ، وَلَا خُلُقٍ وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ لَا أُطِيقُهُ بُغْضًا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟، قَالَتْ: نَعَمْ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهَا حَدِيقَتَهُ وَلَا يَزْدَادَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلع کے بدلے خاوند دیا گیا مال واپس لے سکتا ہے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ حبیبہ بنت سہل (رض) ثابت بن قیس بن شماس (رض) کے نکاح میں تھیں، وہ ناٹے اور بدصورت آدمی تھے، حبیبہ (رض) نے کہا : اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! اگر اللہ کا ڈر نہ ہوتا تو ثابت جب میرے پاس آئے تو میں ان کے منہ پر تھوک دیتی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا تم ان کا باغ واپس لوٹا دو گی ؟ کہا : ہاں، اور ان کا باغ انہیں واپس دے دیا، تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کے درمیان جدائی کرا دی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٦٧٧، ومصباح الزجاجة : ٧٢٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣) (ضعیف) (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن صحیح احادیث اس سے مستغنی کردیتی ہے )
حدیث نمبر: 2057 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: كَانَتْ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَكَانَ رَجُلًا دَمِيمًا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَوْلَا مَخَافَةُ اللَّهِ إِذَا دَخَلَ عَلَيَّ لَبَصَقْتُ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟، قَالَتْ: نَعَمْ، فَرَدَّتْ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ، قَالَ: فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلع والی عورت عدت کیسے گزارے؟
عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ربیع بنت معوذ بن عفراء (رض) سے کہا : تم مجھ سے اپنا واقعہ بیان کرو، انہوں نے کہا : میں نے اپنے شوہر سے خلع کرا لیا، پھر میں نے عثمان (رض) کے پاس آ کر پوچھا : مجھ پر کتنی عدت ہے ؟ انہوں نے کہا : تم پر کوئی عدت نہیں مگر یہ کہ تمہارے شوہر نے حال ہی میں تم سے صحبت کی ہو، تو تم اس کے پاس رکی رہو یہاں تک کہ تمہیں ایک حیض آجائے، ربیع (رض) نے کہا : عثمان (رض) نے اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کے فیصلہ کی پیروی کی، جو آپ نے بنی مغالہ کی خاتون مریم (رض) کے سلسلے میں کیا تھا، جو ثابت بن قیس (رض) کی زوجیت میں تھیں اور ان سے خلع کرلیا تھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الطلاق ٥٣ (٣٥٢٨) ، (تحفة الأشراف : ١٥٨٣٦) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نسائی میں ربیع بنت معوذ سے روایت ہے کہ ثابت کی عورت کے قصے میں نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا : جو تمہارا اس کے پاس ہے وہ لے لو اور اس کو چھوڑ دو ثابت نے کہا : اچھا، پھر نبی کریم ﷺ نے اس کو ایک حیض کی عدت گزارنے کا حکم دیا۔ اور یہ کئی طریق سے مروی ہے، ان حدیثوں سے یہ نکلتا ہے کہ خلع کرانے والی کی عدت ایک حیض ہے اور خلع نکاح کا فسخ ہے، اہل حدیث کا یہی مذہب ہے، اگر خلع طلاق ہوتا تو اس کی عدت تین حیض ہوتی، ابوجعفر النحاس نے الناسخ والمنسوخ میں اس پر صحابہ کا اجماع نقل کیا ہے، اور یہی دلائل کی روشنی میں زیادہ صحیح ہے۔
حدیث نمبر: 2058 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَلَمَةَ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، أَخْبَرَنِيعُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: حَدِّثِينِي حَدِيثَكِ، قَالَتْ: اخْتَلَعْتُ مِنْ زَوْجِي، ثُمَّ جِئْتُ عُثْمَانَ، فَسَأَلْتُ مَاذَا عَلَيَّ مِنَ الْعِدَّةِ؟، فَقَالَ: لَا عِدَّةَ عَلَيْكِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِكِ، فَتَمْكُثِينَ عِنْدَهُ حَتَّى تَحِيضِينَ حَيْضَةً، قَالَتْ: وَإِنَّمَا تَبِعَ فِي ذَلِكَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرْيَمَ الْمَغَالِيَّةِ، وَكَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، فَاخْتَلَعَتْ مِنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایلاء کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قسم کھائی کہ ایک ماہ تک اپنی بیویوں کے پاس نہیں جائیں گے، آپ ٢٩ دن تک رکے رہے، جب تیسویں دن کی شام ہوئی تو آپ ﷺ میرے پاس آئے، میں نے کہا : آپ نے تو ایک ماہ تک ہمارے پاس نہ آنے کی قسم کھائی تھی ؟ ! آپ ﷺ نے فرمایا : مہینہ اس طرح ہوتا ہے آپ نے دونوں ہاتھوں کی ساری انگلیوں کو کھلا رکھ کر تین بار فرمایا، اس طرح کل تیس دن ہوئے، پھر فرمایا : اور مہینہ اس طرح بھی ہوتا ہے اس بار دو دفعہ ساری انگلیوں کو کھلا رکھا، تیسری بار میں ایک انگلی بند کرلی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٩١٩، ومصباح الزجاجة : ٧٢٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٣، ١٠٥) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2059 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَقْسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ لَا يَدْخُلَ عَلَى نِسَائِهِ شَهْرًا، فَمَكَثَ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا حَتَّى إِذَا كَانَ مِسَاءَ ثَلَاثِينَ دَخَلَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ: إِنَّكَ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا، فَقَالَ: شَهْرٌ هَكَذَا يُرْسِلُ أَصَابِعَهُ فِيهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَشَّهْرُ هَكَذَا وَأَرْسَلَ أَصَابِعَهُ كُلَّهَا، وَأَمْسَكَ إِصْبَعًا وَاحِدًا فِي الثَّالِثَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایلاء کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایلاء کیا، اس لیے کہ ام المؤمنین زینب (رض) نے آپ کا بھیجا ہوا ہدیہ واپس کردیا تھا، ام المؤمنین عائشہ (رض) نے کہا : زینب نے آپ کی بےقدری کی ہے، یہ سن کر آپ غصہ ہوئے اور ان سب سے ایلاء کرلیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٩٠، ومصباح الزجاجة : ٧٢٨) (ضعیف) (سند میں حارثہ بن محمد بن ابی الرجال ضعیف ہیں ) وضاحت : ١ ؎: نبی اکرم ﷺ کو رنج و ملال ہوا، ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ کے پاس کہیں سے ہدیہ آیا، آپ نے سب بیویوں کو اس میں سے حصے بھیجے، زینب (رض) نے وہ حصہ واپس کردیا، آپ نے اور زیادہ کر کے بھیجا جب بھی پھیر دیا، تب آپ غصہ ہوئے، اور قسم کھائی کہ میں تم سب کے پاس ایک مہینہ تک نہ آؤں گا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے جانور ذبح کیا تھا، اس کا گوشت سب بیویوں کو بھیجا جب انہوں نے نہ لیا تو اس وقت آپ کو غصہ آیا۔ اور بعضوں نے کہا : ایلاء کا سبب یہ نہ تھا بلکہ آپ ﷺ کی بیویاں آپ سے خرچ مانگتی تھیں، اور تقاضا کرتی تھیں، چناچہ ابوبکر و عمر (رض) آئے، انہوں نے اپنی اپنی بیٹیوں کو ڈانٹا، اس وقت آپ ﷺ نے ایلاء کیا، پھر یہ آیت تخییر اتری۔ واللہ اعلم
حدیث نمبر: 2060 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا آلَى لِأَنَّ زَيْنَبَ رَدَّتْ عَلَيْهِ هَدِيَّتَهُ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَقَدْ أَقْمَأَتْكَ فَغَضِبَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَآلَى مِنْهُنَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایلاء کا بیان۔
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بعض بیویوں سے ایک ماہ کا ایلاء کیا، جب ٢٩ دن ہوگئے تو آپ صبح کو یا شام کو بیویوں کے پاس تشریف لے گئے، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! ابھی تو ٢٩ ہی دن ہوئے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : مہینہ ٢٩ کا بھی ہوتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصوم ١١ (١٩١٠) ، صحیح مسلم/الصیام ٤ (١٠٨٥) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣١٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2061 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آلَى مِنْ بَعْضِ نِسَائِهِ شَهْرًا، فَلَمَّا كَانَ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ رَاحَ أَوْ غَدَا، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا مَضَى تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، فَقَالَ: الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کا بیان۔
سلمہ بن صخر بیاضی (رض) کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے عورتوں کی بڑی چاہت رہتی تھی، میں کسی مرد کو نہیں جانتا جو عورت سے اتنی صحبت کرتا ہو جتنی میں کرتا تھا، جب رمضان آیا تو میں نے اپنی بیوی سے رمضان گزرنے تک ظہار کرلیا، ایک رات وہ مجھ سے باتیں کر رہی تھی کہ اس کا کچھ بدن کھل گیا، میں اس پہ چڑھ بیٹھا، اور اس سے مباشرت کرلی، جب صبح ہوئی تو میں اپنے لوگوں کے پاس گیا، اور ان سے اپنا قصہ بیان کیا، میں نے ان سے کہا : تم لوگ میرے لیے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھو، تو انہوں نے کہا : ہم نہیں پوچھیں گے، ایسا نہ ہو کہ ہماری شان میں وحی اترے، یا رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں کے سلسلے میں کچھ فرما دیں، اور اس کا عار ہمیشہ کے لیے باقی رہے لیکن اب یہ کام ہم تمہارے ہی سپرد کرتے ہیں، اب تم خود ہی جاؤ اور رسول اللہ ﷺ سے اپنا حال بیان کرو۔ سلمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں خود ہی چلا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر آپ سے واقعہ بیان کیا، آپ نے فرمایا : تم نے یہ کام کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : ہاں، اے اللہ کے رسول ! میں حاضر ہوں اور اپنے بارے میں اللہ کے حکم پر صابر ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : تم ایک غلام آزاد کرو ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں تو صرف اپنی جان کا مالک ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : تم لگاتار دو ماہ کے روزے رکھو، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول یہ بلا جو میرے اوپر آئی ہے روزے ہی کہ وجہ سے تو آئی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : تو صدقہ دو ، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ، میں نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ہم نے یہ رات اس حالت میں گزاری ہے کہ ہمارے پاس رات کا کھانا نہ تھا، آپ ﷺ نے فرمایا : بنی زریق کا صدقہ وصول کرنے والے کے پاس جاؤ، اور اس سے کہو کہ وہ تمہیں کچھ مال دیدے، اور اس میں سے ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ اور جو بچے اپنے کام میں لے لو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطلاق ١٧ (٢٢١٣) ، سنن الترمذی/الطلاق ٢٠ (١١٩٨، ١٢٠٠) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٧، ٥/٤٣٦) ، سنن الدارمی/الطلاق ٩ (٢٣١٩) (ملاحظہ ہو : الإرواء : ٢٠٩١، و صحیح ابی داود : ١٩٤٢ - ١٩٤٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: سبحان اللہ، کفارہ ادا ہوگیا، اور مال بھی ہاتھ آگیا، یہی حال ہوتا ہے اس کا جو سچائی اور عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی درگاہ میں حاضر ہو، اور اس پر اجماع ہے کہ ظہار کا کفارہ اس وقت واجب ہوتا ہے جب مرد اپنی بیوی سے جماع کا ارادہ کرے، اور اگر کفارے سے پہلے جماع کرلیا تو گنہگار ہوگا، لیکن ایک ہی کفارہ واجب ہوگا اور یہی حق ہے۔
حدیث نمبر: 2062 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ، قَالَ: كُنْتُ امْرَأً أَسْتَكْثِرُ مِنَ النِّسَاءِ لَا أَرَى رَجُلًا كَانَ يُصِيبُ مِنْ ذَلِكَ مَا أُصِيبُ، فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ ظَاهَرْتُ مِنَ امْرَأَتِي حَتَّى يَنْسَلِخَ رَمَضَانُ، فَبَيْنَمَا هِيَ تُحَدِّثُنِي ذَاتَ لَيْلَةٍ انْكَشَفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ، فَوَثَبْتُ عَلَيْهَا، فَوَاقَعْتُهَا، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَى قَوْمِي، فَأَخْبَرْتُهُمْ خَبَرِي، وَقُلْتُ لَهُمْ: سَلُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: مَا كُنَّا لِنَفْعَلَ إِذًا يُنْزِلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِينَا كِتَابًا، أَوْ يَكُونَ فِينَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلٌ: فَيَبْقَى عَلَيْنَا عَارُهُ، وَلَكِنْ سَوْفَ نُسَلِّمُكَ لِجَرِيرَتِكَ، اذْهَبْ أَنْتَ فَاذْكُرْ شَأْنَكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَخَرَجْتُ حَتَّى جِئْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْتَ بِذَاكَ، فَقُلْتُ: أَنَا بِذَاكَ، وَهَأَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَابِرٌ لِحُكْمِ اللَّهِ عَلَيَّ، قَالَ: فَأَعْتِقْ رَقَبَةً، قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِكُ إِلَّا رَقَبَتِي هَذِهِ، قَالَ: فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ دَخَلَ عَلَيَّ مَا دَخَلَ مِنَ الْبَلَاءِ إِلَّا بِالصَّوْمِ؟، قَالَ: فَتَصَدَّقْ وَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا، قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ مَا لَنَا عَشَاءٌ، قَالَ: فَاذْهَبْ إِلَى صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقُلْ لَهُ: فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْكَ وَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا وَانْتَفِعْ بِبَقِيَّتِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) نے کہا بابرکت ہے وہ ذات جو ہر چیز کو سنتی ہے، میں خولہ بنت ثعلبہ (رض) کی بات سن رہی تھی، کچھ باتیں سمجھ میں نہیں آرہی تھیں، وہ رسول اللہ ﷺ سے اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھیں کہ میرا شوہر میری جوانی کھا گیا، میں اس کی اولاد جنتی رہی، جب میں بوڑھی ہوگئی اور ولادت کا سلسلہ منقطع ہوگیا، تو اس نے مجھ سے ظہار کرلیا، اے اللہ ! میں تجھ ہی سے شکوہ کرتی ہوں، وہ ابھی وہاں سے ہٹی بھی نہیں تھیں کہ جبرائیل (علیہ السلام) یہ آیتیں لے کر اترے : قد سمع الله قول التي تجادلک في زوجها وتشتکي إلى الله (سورة المجادلة : 1) اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑ رہی تھی اور اللہ سے شکوہ کر رہی تھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التوحید ٩ (٧٣٨٥ تعلیقاً ) ، سنن النسائی/الطلاق ٣٣ (٣٤٩٠) ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٣٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٦) (دیکھئے : حدیث نمبر : ١٨٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اپنی مصیبت اور دکھ کا شکوہ کر رہی تھی، تب اللہ تعالیٰ نے یہ حکم اتارا، اور ظہار کا کفارہ بیان فرمایا، اور عورت کی داد رسی کی شوہر نے کفارہ دے کر پھر اس کو بیوی کی طرح سمجھا، اور اس سے صحبت کی۔
حدیث نمبر: 2063 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: تَبَارَكَ الَّذِي وَسِعَ سَمْعُهُ كُلَّ شَيْءٍ، إِنِّي لَأَسْمَعُ كَلَامَ خَوْلَةَ بِنْتِ ثَعْلَبَةَ وَيَخْفَى عَلَيَّ بَعْضُهُ وَهِيَ تَشْتَكِي زَوْجَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ تَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلَ شَبَابِي، وَنَثَرْتُ لَهُ بَطْنِي حَتَّى إِذَا كَبِرَتْ سِنِّي، وَانْقَطَعَ وَلَدِي ظَاهَرَ مِنِّي اللَّهُمَّ إِنِّي أَشْكُو إِلَيْكَ فَمَا بَرِحَتْ حَتَّى نَزَلَ جِبْرَائِيلُ بِهَؤُلَاءِ الْآيَاتِ قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ سورة المجادلة آية 1.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کفارہ سے قبل ہی اگر ظہار کرنے والا جماع کر بیٹھے۔
سلمہ بن صخر بیاضی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ظہار کرنے والے شخص کے متعلق جو کفارہ کی ادائیگی سے پہلے جماع کرلے فرمایا : اس پر ایک ہی کفارہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظرحدیث (رقم : ٢٠٦٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 2064 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَفِي الْمُظَاهِرِ يُوَاقِعُ قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ، قَالَ: كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کفارہ سے قبل ہی اگر ظہار کرنے والا جماع کر بیٹھے۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کیا، اور کفارہ کی ادائیگی سے قبل ہی جماع کرلیا، چناچہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ ﷺ نے پوچھا : تم نے ایسا کیوں کیا ؟ وہ بولا : اللہ کے رسول ! میں نے اس کے پازیب کی سفیدی چاندنی رات میں دیکھی، میں بےاختیار ہوگیا، اور اس سے جماع کر بیٹھا، رسول اللہ ﷺ مسکرائے، اور اسے حکم دیا کہ کفارہ کی ادائیگی سے پہلے اس کے قریب نہ جائے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطلاق ١٧ (٢٢٢٣) ، سنن الترمذی/الطلاق ١٩ (١١٩٩) ، سنن النسائی/الطلاق ٣٣ (٣٤٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٦٠٣٦) (حسن) (سند میں حکم بن ابان ضعیف الحفظ ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے )
حدیث نمبر: 2065 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا ظَاهَرَ مِنَ امْرَأَتِهِ، فَغَشِيَهَا قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ بَيَاضَ حِجْلَيْهَا فِي الْقَمَرِ، فَلَمْ أَمْلِكْ نَفْسِي أَنْ وَقَعْتُ عَلَيْهَا، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَوَأَمَرَهُ أَلَّا يَقْرَبَهَا حَتَّى يُكَفِّرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا بیان۔
سہل بن سعد ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ عویمر عجلانی (رضی اللہ عنہ) عاصم بن عدی (رضی اللہ عنہ) کے پاس آئے، اور کہنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ سے میرے لیے یہ مسئلہ پوچھو کہ اگر کوئی مرد اپنی عورت کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو (زنا) کرتے ہوئے پائے پھر اس کو قتل کر دے تو کیا اس کے بدلے اسے بھی قتل کردیا جائے گا یا وہ کیا کرے ؟ عاصم (رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا، آپ ﷺ کو ایسے سوالات برے لگے ١ ؎، پھر عویمر (رضی اللہ عنہ) عاصم (رضی اللہ عنہ) سے ملے اور پوچھا : تم نے کیا کیا ؟ عاصم (رض) نے کہا : میں نے کیا جو کیا یعنی پوچھا لیکن تم سے مجھے کوئی بھلائی نہیں پہنچی، میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ نے اس طرح کے سوالوں کو برا جانا، عویمر (رض) کہنے لگے : اللہ کی قسم میں رسول اللہ ﷺ کے پاس خود جاؤں گا اور آپ سے پوچھوں گا، چناچہ وہ خود آپ کے پاس آئے تو دیکھا کہ ان دونوں کے بارے میں وحی اتر چکی ہے، آپ ﷺ نے ان دونوں کے درمیان لعان کرا دیا، عویمر (رض) نے کہا : اللہ کے رسول ! اب اگر اس عورت کو میں ساتھ لے جاؤں تو گویا میں نے اس پر تہمت لگائی چناچہ انہوں نے اس کو نبی اکرم ﷺ کے حکم سے پہلے ہی چھوڑ دیا، پھر لعان کرنے والوں کے بارے میں یہ دستور ہوگیا۔ پھر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دیکھو اگر عویمر کی عورت کالے رنگ کا، کالی آنکھوں والا، بڑی سرین والا بچہ جنے تو میں سمجھتا ہوں کہ عویمر سچے ہیں، اور اگر سرخ رنگ کا بچہ جنے جیسے وحرہ (سرخ کیڑا ہوتا ہے) تو میں سمجھتا ہوں وہ جھوٹے ہیں ۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر اس عورت کا بچہ بری شکل پہ پیدا ہوا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٤٤ (٤٢٣) ، تفسیر سورة النور ١ (٤٧٤٥) ، ٢ (٤٧٤٦) ، الطلاق ٤ (٥٣٥٩) ، ٢٩ (٥٣٠٨) ، ٣٠ (٥٣٠٩) ، الحدود ٤٣ (٦٨٥٤) ، الأحکام ١٨ (٧١٦٥) ، الاعتصام ٥ (٧٣٠٤) ، صحیح مسلم/اللعان ١ (١٤٩٢) ، سنن ابی داود/الطلاق ٢٧ (٢٢٤٥) ، سنن النسائی/الطلاق ٣٥ (٣٤٩٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٠٥) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الطلاق ١٣ (٣٤) ، مسند احمد (٥/٣٣٠، ٣٣٤، ٣٣٦، ٣٣٧) ، سنن الدارمی/النکاح ٣٩ (٢٢٧٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس لئے کہ بلا ضرورت سوال کرنے سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے، اور شاید اس وقت تک آپ کو یہ معلوم نہ ہوا ہو کہ ایسا واقعہ کہیں پیش آیا ہے۔
حدیث نمبر: 2066 حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: جَاءَ عُوَيْمِرٌ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، فَقَالَ: سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَقَتَلَهُ، أَيُقْتَلُ بِهِ، أَمْ كَيْفَ يَصْنَعُ؟، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَعَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ ثُمَّ لَقِيَهُ عُوَيْمِرٌ، فَسَأَلَهُ فَقَالَ: مَا صَنَعْتَ، فَقَالَ: صَنَعْتُ أَنَّكَ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَابَ الْمَسَائِلَ، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَسْأَلَنَّهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَهُ وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ فِيهِمَا فَلَاعَنَ بَيْنَهُمَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَئِنْ انْطَلَقْتُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهَا، قَالَ: فَفَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَارَتْ سُنَّةً فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْظُرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ عَظِيمَ الْأَلْيَتَيْنِ، فَلَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَلَا أُرَاهُ إِلَّا كَاذِبًا، قَالَ: فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الْمَكْرُوهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا بیان۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ (رض) نے اپنی بیوی پر نبی اکرم ﷺ کے سامنے شریک بن سحماء کے ساتھ (بدکاری کا) الزام لگایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگیں گے، ہلال بن امیہ (رض) نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں بالکل سچا ہوں، اور اللہ تعالیٰ میرے بارے میں کوئی ایسا حکم اتارے گا جس سے میری پیٹھ حد لگنے سے بچ جائے گی، راوی نے کہا : پھر یہ آیت اتری : والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس اپنے سوا کوئی گواہ نہیں ہوتے ... یہاں تک کہ اخیر آیت : والخامسة أن غضب الله عليها إن کان من الصادقين (سورة النور : ٦ -٩) تک پہنچے تو نبی اکرم ﷺ لوٹے اور ہلال اور ان کی بیوی دونوں کو بلوایا، وہ دونوں آئے، ہلال بن امیہ (رض) کھڑے ہوئے اور گواہیاں دیں، نبی اکرم ﷺ فرما رہے تھے : اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، تو کوئی ہے توبہ کرنے والا ، اس کے بعد ان کی بیوی کھڑی ہوئی اور اس نے گواہی دی، جب پانچویں گواہی کا وقت آیا یعنی یہ کہنے کا کہ عورت پہ اللہ کا غضب نازل ہو اگر مرد سچا ہو تو لوگوں نے عورت سے کہا : یہ گواہی ضرور واجب کر دے گی۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ یہ سن کر وہ عورت جھجکی اور واپس مڑی یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ اب وہ اپنی گواہی سے پھر جائے گی، لیکن اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں تو اپنے گھر والوں کو زندگی بھر کے لیے رسوا اور ذلیل نہیں کروں گی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دیکھو اگر اس عورت کو کالی آنکھوں والا، بھری سرین والا، موٹی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہو، تو وہ شریک بن سحماء کا ہے ، بالآخر اسی شکل کا لڑکا پیدا ہوا، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اگر اللہ کی کتاب کا فیصلہ جو ہوچکا نہ ہوا ہوتا تو میں اس عورت کے ساتھ ضرور کچھ سزا کا معاملہ کرتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ تفسیر سورة النور ٢ (٤٧٤٦) ، الطلاق ٢٩ (٥٣٠٨) ، سنن ابی داود/الطلاق ٢٧ (٢٢٥٤) ، سنن الترمذی/تفسیر سورة النور ٢٥ (٣١٧٩) (تحفة الأشراف : ٦٢٢٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/ ٢٧٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: لیکن اللہ تعالیٰ کا حکم یہ اترا کہ لعان کرنے والوں پر حد قذف قائم نہ کی جائے، لہذا میں اس عورت پر حد نہیں جاری کرتا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حاکم کو رائے اور قیاس اور گمان پر عمل نہیں کرنا چاہیے، بلکہ جو فیصلہ گواہی اور دلیل سے ثابت ہو وہی دینا چاہیے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ قیافہ شرعی حجت نہیں ہے، اور قیافہ کے سبب سے کسی کو حد نہیں پڑ سکتی۔
حدیث نمبر: 2067 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَيِّنَةَ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ، فَقَالَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ فِي أَمْرِي مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي، قَالَ: فَنَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ حَتَّى بَلَغَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 6 ـ 9 فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا، فَجَاءَا فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ، فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ، أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْ تَائِبٍ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْفَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْخَامِسَةِ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 9، قَالُوا لَهَا: إِنَّهَا الَمُوجِبَةٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَتَلَكَّأَتْ وَنَكَصَتْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا سَتَرْجِعُ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْظُرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ، فَهُوَ لِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَفَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کی رات کو مسجد میں تھے کہ ایک شخص آ کر کہنے لگا اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے، پھر اس کو مار ڈالے، تو تم لوگ اس کو مار ڈالو گے، اور اگر زبان سے کچھ کہے تو تم اسے کوڑے لگاؤ گے، اللہ کی قسم میں تو نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر ضرور کروں گا، آخر اس نے نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا، تب اللہ تعالیٰ نے لعان کی آیتیں نازل فرمائیں، پھر وہ آیا اور اس نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی، نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں کے درمیان لعان کرایا اور فرمایا : میرا گمان ہے کہ شاید اس عورت کا بچہ کالا ہی پیدا ہو چناچہ ایسا ہی ہوا، اس کے یہاں کالا گھونگھریالے بال والا بچہ پیدا ہوا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/اللعان ١٠ (١٤٩٥) ، سنن ابی داود/الطلاق ٢٧ (٢٢٥٣) ، (تحفة الأشراف : ٩٤٢٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٢١، ٤٤٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2068 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْالْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا فِي الْمَسْجِدِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَقَتَلَهُ قَتَلْتُمُوهُ، وَإِنْ تَكَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ، وَاللَّهِ لَأَذْكُرَنَّ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَاتِ اللِّعَانِ، ثُمَّ جَاءَ الرَّجُلُ بَعْدَ ذَلِكَ يَقْذِفُ امْرَأَتَهُ، فَلَاعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَقَالَ: عَسَى أَنْ تَجِيءَ بِهِ أَسْوَدَ فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا بیان۔
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرد نے اپنی بیوی سے لعان کیا، اور اس کے بچے کا انکار کردیا، تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں میں جدائی کرا دی اور بچہ کو ماں کو دیدیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطلاق ٣٢ (٥٣١١) ، ٣٥ (٥٣١٥) ، ٥٢ (٥٣٥٠) ، الفرائض ١٧ (٦٧٤٨) ، صحیح مسلم/اللعان ١ (١٤٩٤) ، سنن ابی داود/الطلاق ٢٧ (٢٢٥٩) ، سنن الترمذی/الطلاق ٢٢ (١٢٠٣) ، سنن النسائی/الطلاق ٤٥ (٣٥٠٧) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٢٢) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الطلاق ١٣ (٣٥) ، مسند احمد (٢/ ١٢، ٣٨، ٦٤، ٧١) ، سنن الدارمی/االنکاح ٣٩ (٢٢٧٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی بچہ ماں کے حوالے کردیا، اور اس کا نسب بھی ماں سے متعلق کردیا، اب وہ اپنی ماں کا وارث ہوگا لیکن اس کے مرد کا وارث نہ ہوگا جس نے یہ کہہ دیا کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2069 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৭০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا بیان۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ قبیلہ انصار کے ایک شخص نے قبیلہ بنی عجلان کی ایک عورت سے شادی کی، اور اس کے پاس رات گزاری، جب صبح ہوئی تو کہنے لگا : میں نے اسے کنواری نہیں پایا، آخر دونوں کا مقدمہ نبی اکرم ﷺ تک لے جایا گیا، آپ ﷺ نے لڑکی کو بلایا، اور اس سے پوچھا تو اس نے کہا : میں تو کنواری تھی، پھر آپ نے حکم دیا تو دونوں نے لعان کیا، اور آپ ﷺ نے اس عورت کو مہر دلوا دیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٥٢٦، ومصباح الزجاجة : ٧٢٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٦١) (ضعیف) (محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت قال کہہ کر کی ہے )
حدیث نمبر: 2070 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَلَمَةَ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: ذَكَرَطَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ امْرَأَةً مِنْ بَلْعِجْلَانَ فَدَخَلَ بِهَا فَبَاتَ عِنْدَهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: مَا وَجَدْتُهَا عَذْرَاءَ، فَرُفِعَ شَأْنُهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا الْجَارِيَةَ، فَسَأَلَهَا، فَقَالَتْ: بَلَى، قَدْ كُنْتُ عَذْرَاءَ، فَأَمَرَ بِهِمَا فَتَلَاعَنَا، وَأَعْطَاهَا الْمَهْرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৭১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : چار قسم کی عورتوں میں لعان نہیں ہے، ایک تو نصرانیہ جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو، دوسری یہودیہ جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو، تیسری آزاد عورت جو کسی غلام کے نکاح میں ہو، چوتھی لونڈی جو کسی آزاد مرد کے نکاح میں ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٧٦٣، ومصباح الزجاجة : ٧٣٠) (ضعیف) (سند میں عثمان بن عطاء ضعیف راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎: لیکن تیسری صورت میں غلام کو حد قذف پڑے گی اور باقی صورتوں میں نہ لعان ہے نہ شوہر کو حد پڑے گی، غرض یہ ہے کہ لعان مومنہ اور آزاد عورت کی تہمت سے لازم آتا ہے، اگر عورت کافرہ ہو، یا لونڈی ہو، یا اس کو حد پڑچکی ہو تو لعان نہ ہوگا۔ (شرح وقایہ) ۔
حدیث نمبر: 2071 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ ابْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْعَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرْبَعٌ مِنَ النِّسَاءِ لَا مُلَاعَنَةَ بَيْنَهُنَّ النَّصْرَانِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ، وَالْيَهُودِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ، وَالْحُرَّةُ تَحْتَ الْمَمْلُوكِ، وَالْمَمْلُوكَةُ تَحْتَ الْحُرِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৭২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (عورت کو اپنے پر) حرام کرنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں سے ایلاء کیا، اور اپنے اوپر حلال کو حرام ٹھہرا لیا ١ ؎ اور قسم کا کفارہ ادا کیا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الطلاق ٢١ (١٢٠١) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٢١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ماریہ قبطیہ کو یا شہد کو۔ ٢ ؎: مطلب یہ ہے کہ کوئی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرلے تو طلاق نہ پڑے گی، بلکہ قسم کا کفارہ دینا ہوگا، قسم کا کفارہ قرآن مجید میں مذکور ہے، دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک مومن غلام آزاد کرنا، اور اگر ان تینوں میں سے کوئی چیز بھی میسر نہ ہو تو تین دن کا روزہ رکھنا۔
حدیث نمبر: 2072 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزْعَةَ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ: آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ، وَحَرَّمَ فَجَعَلَ الْحَرامَ حَلالا، وَجَعَلَ فِي الْيَمِينِ كَفَّارَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৭৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (عورت کو اپنے پر) حرام کرنے کا بیان۔
سعید بن جبیر (رض) کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا : حلال کو حرام کرنے میں قسم کا کفارہ ہے، اور ابن عباس (رض) کہتے تھے :لقد کان لکم في رسول الله أسوة حسنة (سورة الاحزاب : 21) تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق (٤٩١١) ، صحیح مسلم/الطلاق ٣ (١٤٧٣) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٤٨) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الطلاق ١٦ (٣٤٤٩) ، مسند احمد (١/٢٢٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2073 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فِي الْحَرَامِ يَمِينٌ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৭৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لونڈی جب آزاد ہوگئی تو اپنے نفس پہ مختار ہے۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ انہوں نے بریرہ (رض) کو آزاد کردیا، تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو اختیار دے دیا، (کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہیں یا اس سے جدا ہوجائیں) اور ان کے شوہر آزاد تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الرضاع ٧ (١١٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٥٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العتق ١٠ (٢٥٣٦) ، سنن ابی داود/الطلاق ٢٠ (٢٢٣٥) ، سنن النسائی/الزکاة ٩٩ (٢٦١٥) ، الطلاق ٣٠ (٣٤٨٠) ، موطا امام مالک/الطلاق ١٠ (٢٥) ، مسند احمد (٦/٤٦، ١١٥، ١٢٣، ١٧٢، ١٧٥، ١٧٨، ١٩١، ٢٠٧) ، سنن الدارمی/الطلاق ١٥ (٢٣٣٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: آزادی کے بعد پہلا نکاح باقی رکھے یا نہ رکھے، لیکن یہ جب ہے کہ اس کا شوہر غلام ہو، اگر شوہر آزاد ہو تو اختیار نہ ہوگا، امام مالک، شافعی اور جمہور علماء کا یہی قول ہے اور ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ ہر حال میں اختیار ہوگا، اور اس باب میں مختلف احادیث وارد ہیں۔
حدیث نمبر: 2074 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْعَائِشَةَ، أَنَّهَا أَعْتَقَتْ بَرِيرَةَ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ لَهَا زَوْجٌ حُرٌّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৭৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لونڈی جب آزاد ہوگئی تو اپنے نفس پہ مختار ہے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ بریرہ (رض) کا شوہر غلام تھا اس کو مغیث کہا جاتا تھا، گویا کہ میں اس وقت اس کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ بریرہ کے پیچھے پھر رہا ہے، اور رو رہا ہے اور اس کے آنسو اس کے گالوں پہ بہہ رہے ہیں، اور نبی اکرم ﷺ عباس (رض) سے فرما رہے ہیں : عباس ! کیا تمہیں بریرہ سے مغیث کی محبت اور مغیث سے بریرہ کی نفرت پہ تعجب نہیں ہے ؟ چناچہ نبی اکرم ﷺ نے بریرہ (رض) سے کہا : کاش تو مغیث کے پاس لوٹ جاتی، وہ تیرے بچے کا باپ ہے ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں ؟ آپ ﷺ نے کہا : نہیں، میں صرف سفارش کر رہا ہوں ، تو وہ بولی : مجھے مغیث کی کوئی ضرورت نہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطلاق ١٥ (٥٢٨٢) ، ١٦ (٥٢٨٣) ، سنن ابی داود/الطلاق ١٩ (٢٢٣١) ، سنن الترمذی/الرضاع ٧ (١١٥٤) ، سنن النسائی/آداب القضاء ٢٧ (٥٤١٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٠٤٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٥) ، سنن الدارمی/الطلاق ١٥ (٢٣٣٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2075 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْعِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا، يُقَالُ لَهُ: مُغِيثٌ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا وَيَبْكِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى خَدِّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ: يَا عَبَّاسُ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ رَاجَعْتِيهِ، فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَأْمُرُنِي، قَالَ: إِنَّمَا أَشْفَعُ، قَالَتْ: لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ.
তাহকীক: