কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৫ টি
হাদীস নং: ২০৩৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس عورت کو طلاق دی جائے تو عدت تک شوہر پر رہائش ونفقہ دینا واجب ہے یا نہیں ؟
شعبی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس (رض) کا بیان ہے کہ میرے شوہر نے مجھے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں تین طلاقیں دے دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا : تمہارے لیے نہ سکنی (رہائش) ہے، نہ نفقہ (اخراجات) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الطلاق ٦ (١٤٨٠) ، سنن الترمذی/الطلاق ٥ (١١٨٠) ، سنن النسائی/الطلاق ٧ (٣٤٣٢) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٢٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اہلحدیث نے اس متفق علیہ حدیث سے دلیل لی ہے، صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ تیرے لئے نفقہ نہیں ہے مگر جب تو حاملہ ہو، جمہور کہتے ہیں کہ عمر اور عائشہ (رض) نے اس حدیث کا انکار کیا، اور عمر (رض) نے کہا : ہم اپنے رب کی کتاب اور نبی کی سنت ایک عورت کے قول سے نہیں چھوڑ سکتے، معلوم نہیں اس نے یاد رکھا، یا بھول گئی، اور فاطمہ (رض) کو جب یہ بات پہنچی، تو انہوں نے کہا : تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ (سورة الطلاق : 1) یہاں تک فرمایا : لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا (سورة الطلاق : 1) تین طلاق کے بعد کون سا امر پیدا ہوگا (یعنی رجوع کی امید نہیں تو نفقہ اور سکنی بھی واجب نہ ہوگا) اہل حدیث یہ بھی کہتے ہیں کہ امام احمد اور نسائی نے فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا : نفقہ اور سکنی اس عورت کے لئے ہے جس سے اس کا شوہر رجوع کرسکتا ہو اور امام احمد کی ایک روایت میں ہے کہ جب رجوع نہ کرسکتا ہو تو نہ نفقہ ہے نہ سکنی، اس کی سند میں مجالد بن سعید ہیں ان کی متابعت بھی ہوئی ہے اور وہ ثقہ ہیں تو اس کا حدیث کو مرفوع روایت کرنا مقبول ہوگا، اور قرآن میں بہت سی آیتیں ہیں جو نفقہ اور سکنی کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں لیکن وہ سب مطلقہ رجعی سے متعلق ہیں جیسے : لا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ (سورة الطلاق : 1) اور أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُم مِّن وُجْدِكُمْ (سورة الطلاق : 6) اور وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ (سورة البقرة : 241) اور دلیل اس تخصیص کی فاطمہ بنت قیس کی حدیث ہے، اور یہ آیت : لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا (سورة الطلاق : 1) اور یہ آیت : وَإِن كُنَّ أُولاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ (سورة الطلاق : 6) کیونکہ اس سے یہ نکلتا ہے کہ اگر حاملہ نہ ہوں تو ان کو خرچ دینا واجب نہیں، اور بیہقی میں جابر (رض) سے مرفوعاً روایت ہے کہ جس حاملہ عورت کا شوہر مرجائے اس کو نفقہ نہیں ہے، اس کے بارے میں ابن حجر نے کہا کہ محفوظ یہ ہے کہ یہ موقوف ہے، اور ابوحنیفہ نے کہا کہ وفات والی کے لئے سکنی نہیں ہے وہ جہاں چاہے عدت گزارے، اور مالک (رح) نے کہا : اس کے لئے سکنی ہے، اور شافعی کے اس باب میں دو قول ہیں۔
حدیث نمبر: 2036 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ: طَلَّقَنِي زَوْجِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا سُكْنَى لَكِ وَلَا نَفَقَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت طلاق بیوی کو کپڑے دینا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب عمرہ بنت جون رسول اللہ ﷺ کے پاس لائی گئی تو اس نے آپ ﷺ سے (اللہ کی) پناہ مانگی تو آپ ﷺ نے فرمایا : تو نے ایسی ہستی کی پناہ مانگی جس کی پناہ مانگی جاتی ہے ، پھر آپ ﷺ نے اسے طلاق دے دی، اور اسامہ (رض) یا انس (رض) کو حکم دیا تو انہوں نے اسے سفید کتان کے تین کپڑے دیئے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٠٩٧، ومصباح الزجاجة : ٧١٨) (منکر) (اسا مہ اور انس رضی+اللہ+عنہما کا ذکر اس حدیث میں منکر ہے، لیکن صحیح بخاری میں اس لفظ سے ثابت ہے، فأمر أبا أ سید أن یجہزہا ویکسوہا ثوبین رازقیتین (آپ صلی+اللہ+علیہ+وسلم نے ابواسید کو حکم دیا کہ اس کو تیار کریں، اور دو سفید کتان کے کپڑے پہنائیں، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ٧ / ١٤٦ )
حدیث نمبر: 2037 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ أَبُو الْأَشْعَثِ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْعَائِشَةَ، أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ الْجَوْنِ تَعَوَّذَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: لَقَدْ عُذْتِ بِمُعَاذٍ، فَطَلَّقَهَا، وَأَمَرَ أُسَامَةَ، أَوْ أَنَسًا فَمَتَّعَهَا بِثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ رَازِقِيَّةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر مرد طلاق سے انکاری ہو؟
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب عورت دعویٰ کرے کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی ہے، اور طلاق پہ ایک معتبر شخص کو گواہ لائے (اور اس کا مرد انکار کرے) تو اس کے شوہر سے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم کھالے تو گواہ کی گواہی باطل ہوجائے گی، اور اگر قسم کھانے سے انکار کرے تو اس کا انکار دوسرے گواہ کے درجہ میں ہوگا، اور طلاق جائز ہوجائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٧٥٢، ومصباح الزجاجة : ٧١٩) (ضعیف) (سند میں زہیر بن محمد ضعیف حافظہ والے راوی ہیں، اور ابن جریج مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
حدیث نمبر: 2038 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَبُو حَفْصٍ التَّنِّيسِيُّ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ زَوْجِهَا، فَجَاءَتْ عَلَى ذَلِكَ بِشَاهِدٍ عَدْلٍ اسْتُحْلِفَ زَوْجُهَا، فَإِنْ حَلَفَ بَطَلَتْ شَهَادَةُ الشَّاهِدِ، وَإِنْ نَكَلَ، فَنُكُولُهُ بِمَنْزِلَةِ شَاهِدٍ آخَرَ وَجَازَ طَلَاقُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہنسی (مذاق) میں طلاق دینا نکاح کرنا یا رجوع کرنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تین کام ہیں جو سنجیدگی سے کرنا بھی حقیقت ہے، اور مذاق کے طور پر کرنا بھی حقیقت ہے، ایک نکاح، دوسرے طلاق، تیسرے (طلاق سے) رجعت ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطلاق ٩ (٢١٩٤) ، سنن الترمذی/الطلاق ٩ (١١٨٤) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٥٤) (حسن) (شواہد کی بناء پر یہ حسن کے درجہ کو ہے، عبد الرحمن بن حبیب میں ضعف ہے ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ہنسی مذاق اور ٹھٹھے کے طور پر اور اس کے مقابل جِد ہے یعنی درحقیقت ایک کام کا کرنا۔
حدیث نمبر: 2039 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ، وَالطَّلَاقُ، وَالرَّجْعَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر لب طلاق دینا اور زبان سے کچھ ادا نہ کرنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری امت سے معاف کردیا ہے جو وہ دل میں سوچتے ہیں جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں، یا اسے زبان سے نہ کہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العتق ٦ (٢٥٢٨) ، الطلاق ١١ (٥٢٦٩) ، الأیمان والنذور ١٥ (٦٦٦٤) ، صحیح مسلم/الإیمان ٥٨ (١٢٧) ، سنن ابی داود/الطلاق ١٥ (٢٢٠٩) ، سنن الترمذی/الطلاق ٨ (١١٨٣) ، سنن النسائی/الطلاق ٢٢ (٣٤٦٤، ٣٤٦٥) ، (تحفة الأشراف : ١٢٨٩٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٩٨، ٤٢٥، ٤٧٤، ٤٨١، ٤٩١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: دل میں اگر طلاق کا خیال گزرے لیکن زبان سے کچھ نہ کہے تو طلاق واقع نہ ہوگی، سب امور میں یہی حکم ہے جیسے عتاق، رجوع، بیع وشراء وغیرہ میں، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گناہ کا اگر کوئی ارادہ کرے لیکن ہاتھ پاؤں یا زبان سے اس کو نہ کرے تو لکھا نہ جائے گا، یعنی اس پر اس کی پکڑ نہ ہوگی، یہ اللہ تعالیٰ کی اس امت پر عنایت ہے۔
حدیث نمبر: 2040 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَاخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ جَمِيعًا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دیوانے نابالغ اور سونے والے کی طلاق کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے : ایک تو سونے والے سے یہاں تک کہ وہ جاگے، دوسرے نابالغ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے، تیسرے پاگل اور دیوانے سے یہاں تک کہ وہ عقل و ہوش میں آجائے ۔ ابوبکر کی روایت میں وعن المجنون حتى يعقل کے بجائے وعن المبتلى حتى يبرأ دیوانگی میں مبتلا شخص سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہوجائے ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحدود ١٦ (٤٣٩٨) ، سنن النسائی/الطلاق ٢١ (٣٤٦٢) ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٣٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٠٠، ١٠١، ١٤٤) ، سنن الدارمی/الحدود ١ (٢٣٤٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ان میں سے کسی کی طلاق نہ پڑے گی، لیکن پاگل اور دیوانے میں اختلاف ہے اور اکثر کے نزدیک اس کی طلاق پڑجائے گی۔
حدیث نمبر: 2041 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ، أَوْ يُفِيقَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ: وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دیوانے نابالغ اور سونے والے کی طلاق کا بیان۔
علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بچے، دیوانے اور سوئے ہوئے شخص سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٥٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحدود ١ (١٤٢٣) (صحیح) (دوسرے شواہد کے بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، اس کی سند میں القاسم بن یزید مجہول ہیں، اور ان کی ملاقات علی (رض) سے نہیں ہے )
حدیث نمبر: 2042 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُرْفَعُ الْقَلَمُ عَنِ الصَّغِيرِ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ، وَعَنِ النَّائِمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جبر سے یا بھول کر طلاق دینے کا بیان۔
ابوذرغفاری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری امت سے بھول چوک، اور جس کام پہ تم مجبور کردیئے جاؤ معاف کردیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٩٢٢) (صحیح) (سند میں ابو بکرالہذلی ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: جب اللہ تعالیٰ نے اس کو معاف کیا، اور دنیا کے احکام میں معافی ہوگئی، تو جب اس نے بھولے سے طلاق دی یا مجبوری کی حالت میں تو طلاق نہ پڑے گی۔
حدیث نمبر: 2043 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جبر سے یا بھول کر طلاق دینے کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری امت سے جو ان کے دلوں میں وسوسے آتے ہیں معاف کردیا ہے جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں، یا نہ بولیں، اور اسی طرح ان کاموں سے بھی انہیں معاف کردیا ہے جس پر وہ مجبور کردیئے جائیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظرحدیث رقم : ٢٠٤٠ (صحیح) (حدیث میں وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ کا لفظ شاذ ہے، لیکن اگلی حدیث ابن عباس (رض) میں یہ لفظ ثابت ہے ) وضاحت : ١ ؎: شیخ عبدالحق محدث (رح) لمعات التنقیح میں فرماتے ہیں کہ ائمہ ثلاثہ نے اسی حدیث کی رو سے یہ حکم دیا ہے کہ جس پر زبردستی کی جائے اس کی طلاق اور عتاق (آزادی) نہ پڑے گی اور ہمارے مذہب (حنفی) میں قیاس کی رو سے ہزل پر طلاق اور عتاق دونوں پڑجائے گی تو جو عقد ہزل میں نافذ ہوجاتا ہے۔ وہ اکراہ (زبردستی) میں بھی نافذ ہوجائے گا، مولانا وحید الزمان صاحب اس قول پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ افسوس ہے کہ حنفیہ نے قیاس کو حدیث پر مقدم رکھا، اور نہ صرف اس حدیث پر بلکہ ابوذر، ابوہریرہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی احادیث پر بھی جو اوپر گزریں، اور یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حنفیہ نے جو اصول بنائے ہیں کہ خبر واحد، مرسل حدیث اور ضعیف حدیث بلکہ صحابی کا قول بھی قیاس پر مقدم ہے، یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں، سیکڑوں مسائل میں انہوں نے قیاس کو احادیث صحیحہ پر مقدم رکھا ہے، اور یقیناً یہ متاخرین حنفیہ کا فعل ہے، امام ابوحنیفہ (رح) اس سے بالکل بری تھے، جیسے انہوں نے نبیذ سے وضو اور نماز میں قہقہہ سے وضو ٹوٹ جانے میں ضعیف حدیث کی وجہ سے قیاس جلی کو ترک کردیا ہے، تو بھلا صحیح حدیث کے خلاف وہ کیونکر اپنا قیاس قائم رکھتے، اور محدثین نے باسناد مسلسل امام ابوحنیفہ سے نقل کیا ہے کہ سب سے پہلے حدیث پر عمل لازم ہے، اور میرا قول حدیث کی وجہ سے چھوڑ دینا، امام ابوحنیفہ سے منقول ہے کہ جب تک لوگ علم حدیث حاصل کرتے رہیں گے اچھے رہیں گے، اور جب حدیث چھوڑ دیں گے تو بگڑ جائیں گے، لیکن افسوس ہے کہ حنفیہ نے اس باب میں اپنے امام کی وصیت پر عمل نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 2044 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا تُوَسْوِسُ بِهِ صُدُورُهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ، أَوْ تَتَكَلَّمْ بِهِ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جبر سے یا بھول کر طلاق دینے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ نے میری امت سے بھول چوک اور زبردستی کرائے گئے کام معاف کردیئے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٩٠٥، ومصباح الزجاجة : ٧٢٢) (صحیح) (ملاحظہ ہو : الإرواء : ٨٢ )
حدیث نمبر: 2045 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ، وَالنِّسْيَانَ، وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جبر سے یا بھول کر طلاق دینے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زبردستی کی صورت میں نہ طلاق واقع ہوتی ہے اور نہ عتاق (غلامی سے آزادی) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطلاق ٨ (٢١٩٣) ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٥٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٧٦) (حسن) (سند میں عبید بن صالح ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ١ /٢٠٤٧ و صحیح أبی داود : ١٩٠٣ )
حدیث نمبر: 2046 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا طَلَاقَ وَلَا عَتَاقَ فِي إِغْلَاقٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح سے پہلے طلاق لغو (بات) ہے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آدمی جس عورت کا بطور نکاح مالک نہیں اس کی طلاق کا کوئی اعتبار نہیں ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث ھشیم أخرجہ : سنن الترمذی/الطلاق ٦ (١١٨١) ، تحفة الأشراف : ٨٧٢١) ، وحدیث حاتم بن اسماعیل أخرجہ : سنن ابی داود/لطلاق ٧ (٢١٩١، ٢١٩٢) ، تحفة الأشراف : ٨٧٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/ ١٨٥) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اب اگر کوئی طلاق دے تو اس کا فعل لغو ہے، مثلاً یوں کہے : جس عورت سے میں نکاح کروں اس کو طلاق ہے، اور اس کے بعد نکاح کرے تو اس کہنے سے طلاق نہ پڑے گی۔
حدیث نمبر: 2047 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ جَمِيعًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا طَلَاقَ فِيمَا لَا تَمْلِكُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح سے پہلے طلاق لغو (بات) ہے۔
مسور بن مخرمہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : نکاح سے پہلے طلاق نہیں، اور ملکیت سے پہلے آزادی نہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٢٧٧، ومصباح الزجاجة : ٧٢٣) (حسن صحیح) (سند میں ہشام بن سعد ضعیف راوی ہیں، اور علی بن الحسین مختلف فیہ، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ٧ / ١٥٢ )
حدیث نمبر: 2048 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا طَلَاقَ قَبْلَ نِكَاحٍ وَلَا عِتْقَ قَبْلَ مِلْكٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح سے پہلے طلاق لغو (بات) ہے۔
علی بن ابی طالب (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : نکاح سے پہلے طلاق نہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٩٤، ومصباح الزجاجة : ٧٢٤) (صحیح) (سند میں جویبر ضعیف راوی ہے، لیکن سابقہ شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2049 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ جُوَيْبِرٍ، عَنْ الضَّحَّاكِ، عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا طَلَاقَ قَبْلَ النِّكَاحِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کن کلمات سے طلاق ہوجاتی ہے ؟
اوزاعی کہتے ہیں میں نے زہری سے پوچھا کہ نبی اکرم ﷺ کی کون سی بیوی نے آپ سے اللہ کی پناہ مانگی تو انہوں نے کہا : مجھے عروہ نے خبر دی کی عائشہ (رض) نے فرمایا : جَون کی بیٹی جب نبی اکرم ﷺ کی خلوت میں آئی اور آپ ﷺ اس کے قریب گئے تو بولی : میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے ایک بڑی ہستی کی پناہ مانگی ہے تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطلاق ٣ (٥٢٥٤) ، سنن النسائی/الطلاق ١٤ (٣٤٤٦) ، (تحفة الأشراف : ١٦٥١٢) (صحیح) (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو : حدیث : ٢٠٣٧ ) وضاحت : ١ ؎: اس لفظ الحقي بأهلك یعنی اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ میں طلاق سے کنایہ ہے، ایک تو صاف طلاق کا لفظ ہے، دوسرے وہ الفاظ ہیں جن کو کنایات کہتے ہیں، ان میں بعض الفاظ سے طلاق پڑتی ہے، بعض سے نہیں پڑتی، اور جن سے پڑتی ہے ان میں یہ شرط ہے کہ طلاق کی نیت سے کہے، اہل حدیث کے نزدیک یوں کہنے سے کہ تو مجھ پر حرام ہے، طلاق نہیں پڑتی، بخاری ومسلم نے ابن عباس (رض) سے ایسا ہی روایت کیا ہے اور نسائی نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا، اور کہنے لگا : میں نے اپنی عورت کو حرام کرلیا، انہوں نے کہا : تم نے جھوٹ اور غلط کہا، وہ تم پر حرام نہیں ہے، پھر یہ آیت پڑھی : يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ (سورة التحريم : 1) اور سب سے سخت کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے۔
حدیث نمبر: 2050 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ: أَيُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَنَا مِنْهَا، قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عُذْتِ بِعَظِيمٍ الْحَقِي بِأَهْلِكِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق بتہ (بائن) کا بیان۔
رکانہ (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ (قطعی طلاق) دے دی، پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا : تم نے اس سے کیا مراد لی ہے ؟ انہوں نے کہا : ایک ہی مراد لی ہے، آپ ﷺ نے پوچھا : قسم اللہ کی کیا تم نے اس سے ایک ہی مراد لی ہے ؟ ، انہوں نے کہا : قسم اللہ کی میں نے اس سے صرف ایک ہی مراد لی ہے، تب نبی اکرم ﷺ نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی ١ ؎۔ محمد بن ماجہ کہتے ہیں : میں نے محمد بن حسن بن علی طنافسی کو کہتے سنا : یہ حدیث کتنی عمدہ ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں : ابوعبیدہ نے یہ حدیث ایک گوشے میں ڈال دی ہے، اور احمد اسے روایت کرنے کی ہمت نہیں کرسکے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطلاق ١٤ (٢٢٠٦، ٢٢٠٧، ٢٢٠٨) ، سنن الترمذی/الطلاق ٢ (١١٧٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٦١٣) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الطلاق ٨ (٢٣١٨) (ضعیف) (اس کے تین رواة زبیری سعید، عبداللہ بن علی، اور علی بن یزید ضعیف ہیں، دیکھئے : إرواء الغلیل : ٢٠٦٣ ) وضاحت : ١ ؎: بتہ: تین طلاق کو بتہ کہتے ہیں، کیونکہ بت کے معنی ہیں قطع کرنا، اور تین طلاقوں سے عورت شوہر سے بالکل الگ ہوجاتی ہے، پھر اس سے رجعت نہیں ہوسکتی، اور عدت گزر جانے کے بعد ایک طلاق بھی بتہ یعنی بائن ہوجاتی ہے۔
حدیث نمبر: 2051 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ؟، فَقَالَ: مَا أَرَدْتَ بِهَا؟، قَالَ: وَاحِدَةً، قَالَ: آللَّهِ مَا أَرَدْتَ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً، قَالَ: آللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً، قَالَ: فَرَدَّهَا عَلَيْهِ، قَالَ مُحَمَّد بْن مَاجَةَ: سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ: مَا أَشْرَفَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ ابْن مَاجَةَ: أَبُو عُبَيْدٍ تَرَكَهُ نَاجِيَةُ وَأَحْمَدُ جَبُنَ عَنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنی عورت کو اختیار دے دے تو؟
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو اختیار دیا تو ہم نے آپ ہی کو اختیار کیا، پھر آپ نے اس کو کچھ نہیں سمجھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطلاق ٥ (٥٢٦٢) ، صحیح مسلم/الطلاق ٤ (١٤٧٧) ، سنن ابی داود/الطلاق ١٢ (٢٢٠٣) ، سنن الترمذی/الطلاق ٤ (١١٧٩) ، سنن النسائی/النکاح ٢ (٣٢٠٤) ، الطلاق ٢٧ (٣٤٧٢) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٣٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٥، ١٧١، ١٧٣، ١٨٥، ٢٠٢، ٢٠٥) ، سنن الدارمی/الطلاق ٥ (٢٣١٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: چاہے طلاق دے لے اور چاہے شوہر کو پسند کرے، پس اگر عورت نے شوہر کو اختیار کیا تو طلاق نہ پڑے گی، یہی قول اہل حدیث کا ہے۔
حدیث نمبر: 2052 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرْنَاهُ فَلَمْ نَرَهُ شَيْئًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنی عورت کو اختیار دے دے تو؟
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ جب آیت : وإن کنتن تردن الله ورسوله اتری تو رسول اللہ ﷺ نے میرے پاس آ کر فرمایا : عائشہ ! میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں، تم اس میں جب تک اپنے ماں باپ سے مشورہ نہ کرلینا جلد بازی نہ کرنا ، عائشہ (رض) کہتی ہیں : اللہ کی قسم ! آپ خوب جانتے تھے کہ میرے ماں باپ کبھی بھی آپ کو چھوڑ دینے کے لیے نہیں کہیں گے، پھر آپ ﷺ نے مجھ پر یہ آیت پڑھی : يا أيها النبي قل لأزواجک إن کنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها (سورة الأحزاب : 28) اے نبی ! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئیے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش و زیبائش پسند کرتی ہو تو آؤ میں تم کو کچھ دے کر اچھی طرح رخصت کر دوں، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور یوم آخرت کو چاہتی ہو تو تم میں سے جو نیک ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ... (یہ سن کر) میں بولی : کیا میں اس میں اپنے ماں باپ سے مشورہ لینے جاؤں گی ! میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرچکی ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر الأحزاب ٤ (٤٧٨٥) ، ٥ (٤٧٨٦ تعلیقاً ) ، سنن النسائی/النکاح ٢ (٣٢٠٣) ، الطلاق ٢٦ (٣٤٧٠) ، (تحفة الأشراف : ١٦٦٣٢) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الطلاق ٤ (١٤٧٥) ، سنن الترمذی/تفسیر الأحزاب (٣٢٠٤) ، مسند احمد (٦/٧٨، ١٠٣، ١٥٣، ١٦٣، ١٨٥، ٢٤٨، ٢٦٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: پھر آپ ﷺ نے سب بیویوں سے اسی طرح کہا، لیکن سب نے اللہ و رسول کو اختیار کیا، اور دنیا پر خاک ڈالی، اللہ تعالیٰ کی لعنت دنیا کی چار دن کی بہار پر ہے، پھر آخر اللہ کے پاس جانا ہے، پس آخرت کی بھلائی سب پر مقدم ہے، دنیا تو بری یا بھلی کسی بھی طرح گزر جاتی ہے، لیکن آخرت ہمیشہ رہنا ہے، اللہ آخرت سنوارے۔ آمین۔
حدیث نمبر: 2053 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ سورة الأحزاب آية 29 دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ، أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ، قَالَتْ: قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ: فَقَرَأَ عَلَيَّ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا سورة الأحزاب آية 28 الْآيَاتِ، فَقُلْتُ: فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ قَدِ اخْتَرْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کیلئے خلع لینے کی کراہت۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عورت بغیر کسی حقیقی وجہ اور واقعی سبب کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ وہ جنت کی خوشبو پا سکے، جب کہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٩٣٨، ومصباح الزجاجة : ٧٢٥) (ضعیف) (سند میں ثوبان مجہول الحال راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎: خلع : عورت کچھ مال شوہر کو دے کر اس سے الگ ہوجائے اس کو خلع کہتے ہیں، خلع کا بدل کم ہو یا زیادہ جس پر اتفاق ہوجائے سب صحیح ہے۔
حدیث نمبر: 2054 حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَمِّهِ عُمَارَةَ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ فِي غَيْرِ كُنْهِهِ، فَتَجِدَ رِيحَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کیلئے خلع لینے کی کراہت۔
ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کسی عورت نے اپنے شوہر سے بغیر کسی ایسی تکلیف کے جو طلاق لینے پر مجبور کرے طلاق کا مطالبہ کیا، تو اس پہ جنت کی خوشبو حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطلاق ١٨ (٢٢٢٦) ، سنن الترمذی/الطلاق ١١ (١١٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٢١٠٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٧٧، ٢٨٣) ، سنن الدارمی/الطلاق ٦ (٢٣١٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2055 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ.
তাহকীক: