কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
اقامت نماز اور اس کا طریقہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৩০ টি
হাদীস নং: ৯২৩
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ امام صرف اپنے دعانہ کرے
ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص امامت کرے وہ مقتدیوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لیے دعا کو خاص نہ کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٤٣ (٩٠) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٤٨ (٣٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٠٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٥٠، ٢٦٠، ٢٦١) (ضعیف) (بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے )
حدیث نمبر: 923 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَؤُمُّ عَبْدٌ فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২৪
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سلام کے بعد دعا
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سلام پھیرتے تو (اپنے مصلے پر قبلہ رو) اس قدر بیٹھتے جتنے میں یہ دعا پڑھتے : اللهم أنت السلام ومنک السلام تبارکت يا ذا الجلال والإکرام اے اللہ ! تو ہی سلام ہے اور تیری جانب سے سلامتی ہے، اے بزرگی و برتری والے ! تو بابرکت ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٦ (٥٩٢) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٠ (١٥١٢) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٠٩ (٢٩٨) ، سنن النسائی/السہو ٨٢ (١٣٣٩) ، (تحفة الأشراف : ١٦١٨٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٦٢، ١٨٤، ٢٣٥) ، سنن الدارمی/الصلاة ٨٨ (١٣٨٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی سلام پھیرتے وقت جس ہیئت پر ہوتے اس ہیئت پر صرف اتنی ہی مقدار بیٹھتے جس میں یہ کلمات ادا کرلیں پھر قبلہ سے پلٹ کر چہرہ مبارک نمازیوں کی طرف کرلیتے کیونکہ نماز فجر کے سلسلہ میں آیا ہے کہ آپ ﷺ اس کے بعد سورج نکلنے تک اپنی جگہ ہی میں بیٹھے رہتے تھے۔
حدیث نمبر: 924 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا سَلَّمَ لَمْ يَقْعُدْ إِلَّا مِقْدَارَ مَا يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২৫
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سلام کے بعد دعا
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب نماز فجر میں سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے : اللهم إني أسألک علما نافعا ورزقا طيبا وعملا متقبلا اے اللہ ! میں تجھ سے نفع بخش علم، پاکیزہ روزی اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٥٠، ومصباح الزجاجة : ٣٣٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٩٤، ٣١٨، ٣٢٢) (صحیح) (سند میں مولیٰ ام سلمہ مبہم ہے، لیکن ثوبان کی حدیث (جو أبوداود، و ترمذی میں ہے) سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہو کہ اللهم أنت السلام کے بعد جہاں نماز پڑھی ہے اسی جگہ بیٹھے ہوئے دوسری دعا بھی پڑھ سکتے ہیں، اور پہلی حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کبھی آپ ﷺ نے ایسا بھی کیا کہ اللهم أنت السلام کے بعد اٹھ گئے، دوسری حدیث میں نماز کے بعد آیۃ الکرسی اور تسبیحات کا پڑھنا وارد ہے، اور ممکن ہے کہ فرض کے بعد آپ ﷺ یہ چیزیں نہ پڑھتے ہوں بلکہ سنتوں کے بعد پڑھتے ہوں۔
حدیث نمبر: 925 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ مَوْلًى لِأُمِّ سَلَمَةَ، عَنْأُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ يُسَلِّمُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২৬
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سلام کے بعد دعا
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دو خصلتوں پر اگر مسلمان بندہ مداومت کرے تو جنت میں داخل ہوگا، وہ دونوں سہل آداب ہیں، لیکن ان پر عمل کرنے والے کم ہیں، (ایک یہ کہ) ہر نماز کے بعد دس بار سبحان الله، دس بار الله أكبر اور دس بار الحمد لله کہے ، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ ان کو اپنی انگلیوں پر شمار کر رہے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا : یہ پڑھنے میں ایک سو پچاس ہیں اور میزان میں ایک ہزار پانچ سو ۔ (دوسرے یہ کہ) جب وہ اپنی خواب گاہ پر جائے تو سو مرتبہ سبحان الله، الحمد لله، الله أكبر کہے، یہ پڑھنے میں سو ہیں اور میزان میں ایک ہزار ہیں، تم میں سے کون ایسا ہے جو ایک دن میں دو ہزار پانچ سو گناہ کرتا ہو ، لوگوں نے عرض کیا : ایک مسلمان کیسے ان اعمال کی محافظت نہیں کرتا ؟ (جبکہ وہ بہت ہی آسان ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے : فلاں فلاں بات یاد کرو یہاں تک کہ وہ نہیں سمجھ پاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھیں، اور جب وہ اپنی خواب گاہ پہ ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے، اور اسے برابر تھپکیاں دیتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ سو جاتا ہے (اور تسبیحات نہیں پڑھ پاتا) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ١٠٩ (٥٠٦٥) ، سنن الترمذی/الدعوات ٢٥ (٣٤١٠) ، سنن النسائی/السہو ٩١ (١٣٤٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٦٣٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٦٠، ٢٠٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 926 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، وَأَبُو يَحْيَى التَّيْمِي، وَابْنُ الْأَجْلَحِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَصْلَتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَهُمَا يَسِيرٌ، وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ: يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا، وَيُكَبِّرُ عَشْرًا، وَيَحْمَدُ عَشْرًا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ، فَذَلِكَ خَمْسُونَ، وَمِائَةٌ بِاللِّسَانِ، وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ، وَإِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ سَبَّحَ وَحَمِدَ وَكَبَّرَ مِائَةً، فَتِلْكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ، وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ، فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ، قَالُوا: وَكَيْفَ لَا يُحْصِيهِمَا؟ قَالَ: يَأْتِي أَحَدَكُمُ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا حَتَّى يَنْفَكَّ الْعَبْدُ لَا يَعْقِلُ، وَيَأْتِيهِ وَهُوَ فِي مَضْجَعِهِ فَلَا يَزَالُ يُنَوِّمُهُ حَتَّى يَنَامَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২৭
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سلام کے بعد دعا
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے کہا گیا یا میں نے کہا : اللہ کے رسول ! مال و دولت والے اجر و ثواب میں آگے بڑھ گئے، وہ بھی ذکرو اذکار کرتے ہیں جس طرح ہم کرتے ہیں، اور وہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں اور ہم نہیں کر پاتے ہیں، ابوذر (رض) کہتے ہیں : مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو تو ان لوگوں (کے مقام) کو پالو گے جو تم سے آگے نکل گئے، بلکہ ان سے بھی آگے بڑھ جاؤ گے، تم ہر نماز کے بعد الحمد لله سبحان الله اور الله أكبر کہو ( ٣٣ ) بار، ( ٣٣ ) بار اور ( ٣٤ ) بار ۔ سفیان نے کہا : مجھے یاد نہیں کہ ان تینوں کلموں میں سے کس کو ( ٣٤ ) بار کہا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٩٣٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ١٥٥ (٨٤٣) ، الدعوات ١٧ (٦٣٢٩) عن أبي ہریرة، صحیح مسلم/المساجد ٢٦ (٥٩٥) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٩ (١٥٠٤) ، موطا امام مالک/القرآن ٧ (٢٢) ، مسند احمد (٢/٢٣٨، ٥/١٦٧، ١٦٨) ، سنن الدارمی/الصلاة ٩٠ (١٣٩٣) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 927 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَال: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الْأَمْوَالِ وَالدُّثُورِ بِالْأَجْرِ، يَقُولُونَ كَمَا نَقُولُ، وَيُنْفِقُونَ وَلَا نُنْفِقُ، قَالَ لِي: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ أَدْرَكْتُمْ مَنْ قَبْلَكُمْ وَفُتُّمْ مَنْ بَعْدَكُمْ؟ تَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، وَتُسَبِّحُونَهُ، وَتُكَبِّرُونَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَدْرِي أَيَّتُهُنَّ أَرْبَعٌ؟.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২৮
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سلام کے بعد دعا
ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار استغفر الله کہتے، پھر اللهم أنت السلام ومنک السلام تبارکت يا ذا الجلال والإکرام کہتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٦ (٥٩١) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٠ (١٥١٣) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٠٩ (٣٠٠) ، سنن النسائی/السہو ٨١ (١٣٣٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٠٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٧٥، ٢٧٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ٨٨ (١٣٨٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 928 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قال: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي شَدَّادٌ أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ، حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২৯
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نماز سے فارغ ہو کر کس جانب پھرے ؟
ہلب (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہماری امامت فرماتے تو اپنے دائیں اور بائیں دونوں طرف سے مڑتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٠٤ (١٠٤١) ، سنن الترمذی/الصلاة ١١٠ (٣٠١) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٢٦، ٢٢٧) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ نماز سے فارغ ہو کر جدھر جی چاہے ادھر مقتدیوں کی طرف مڑ جائے، یہ ضروری نہیں کہ دائیں طرف ہی مڑے، اگرچہ دائیں طرف مڑنا بہتر ہے، لیکن واجب نہیں ہے کہ ہمیشہ ایسا ہی کرے۔
حدیث نمبر: 929 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَمَّنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يَنْصَرِفُ عَنْ جَانِبَيْهِ جَمِيعًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩০
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نماز سے فارغ ہو کر کس جانب پھرے ؟
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی اپنی ذات میں شیطان کے لیے حصہ مقرر نہ کرے، وہ یہ سمجھے کہ اس پر اللہ کا یہ حق ہے کہ نماز کے بعد وہ صرف اپنے دائیں جانب سے پھرے، میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ اکثر بائیں جانب سے مڑتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ١٥٩ (٨٥٢) ، صحیح مسلم/المسافرین ٧ (٧٠٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٠٥ (١٠٤٢) ، سنن النسائی/السہو ١٠٠ (١٣٦١) ، (تحفة الأشراف : ٩١٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٣، ٤٢٩، ٤٦٤) ، سنن الدارمی/الصلاة ٨٩ (١٣٩٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: رسول اللہ ﷺ کے حجرے آپ کے مصلّے سے بائیں جانب پڑتے تھے، آپ اکثر بائیں جانب مڑتے، اور اٹھ کر اپنے حجروں میں تشریف لے جاتے۔
حدیث نمبر: 930 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، قَال، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَا يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ فِي نَفْسِهِ جُزْءًا يَرَى أَنَّ حَقًّا لِلَّهِ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ، قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ انْصِرَافِهِ عَنْ يَسَارِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩১
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نماز سے فارغ ہو کر کس جانب پھرے ؟
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ نماز سے فراغت کے بعد (کبھی) دائیں اور (کبھی) بائیں جانب سے مڑتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٦٩٥، ومصباح الزجاجة : ٣٣٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٧٤، ١٩٠، ٢١٥، ٢٤٨) (حسن صحیح) (یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : مصباح الزجاجة )
حدیث نمبر: 931 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْفَتِلُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ فِي الصَّلَاةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩২
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نماز سے فارغ ہو کر کس جانب پھرے ؟
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سلام پھیرتے تو عورتیں آپ کے سلام پھیرتے ہی کھڑی ہوجاتیں، اور آپ کھڑے ہونے سے پہلے اپنی جگہ پر تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ١٥٢ (٨٣٧) ، ١٦٤ (٨٤٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٠٣ (١٠٤٠) ، سنن النسائی/السہو ٧٧ (١٣٣٣، ١٣٣٤) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٩٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: تاکہ عورتیں مردوں سے پہلے چلی جائیں جیسا کہ اس کے بعد آنے والی حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
حدیث نمبر: 932 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا سَلَّمَ قَامَ النِّسَاءُ حِينَ يَقْضِي تَسْلِيمَهُ، ثُمَّ يَلْبَثُ فِي مَكَانِهِ يَسِيرًا قَبْلَ أَنْ يَقُومَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৩
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جب نماز تیار ہو اور کھانا سامنے آجائے
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب شام کا کھانا سامنے رکھ دیا جائے، اور نماز بھی شروع ہو رہی ہو تو پہلے کھانا کھاؤ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ١٦ (٥٥٧) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٤٦ (٣٥٣) ، سنن النسائی/الإمامة ٥١ (٨٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ٤٢ (٦٧٢) ، الأطعمہ ٥٨ (٥٤٦٣) ، مسند احمد (٣/١٠٠، ١١٠، ١٦١، ٢٣١، ٢٣٨، ٢٤٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٨ (١٣١٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 933 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৪
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جب نماز تیار ہو اور کھانا سامنے آجائے
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب شام کا کھانا لگا دیا جائے اور نماز بھی تیار ہو تو پہلے کھانا کھالو ۔ نافع نے کہا کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے ایک رات کا کھانا کھایا، اور وہ اقامت سن رہے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ٤٢ (٦٧٣) ، الأطعمة ٥٨ (٥٤٦٣) ، صحیح مسلم/المساجد ١٦ (٥٥٩) ، (تحفة الأشراف : ٧٥٢٤) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأطعمة ١٠ (٣٧٥٧) ، مسند احمد (٢/١٠٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 934 حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ، قَالَ: فَتَعَشَّى ابْنُ عُمَرَ لَيْلَةً وَهُوَ يَسْمَعُ الْإِقَامَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৫
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جب نماز تیار ہو اور کھانا سامنے آجائے
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب شام کا کھانا سامنے ہو اور نماز بھی تیار ہو تو پہلے کھانا کھاؤ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٩٤٠، ١٧٢٦٤) ، وحدیث علی بن محمد أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ١٦ (٥٥٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ٤٢ (٦٧١) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٨ (١٣١٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 935 حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ جَمِيَعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৬
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی رات میں جماعت
ابوملیح کہتے ہیں کہ میں بارش والی رات میں (گھر سے) نکلا، جب واپس آیا تو میں نے دروازہ کھلوایا، میرے والد (اسامہ بن عمیر ھذلی رضی اللہ عنہ) نے اندر سے پوچھا : کون ؟ میں نے جواب دیا : ابوالملیح، انہوں نے کہا : ہم نے دیکھا کہ ہم حدیبیہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے، اور بارش ہونے لگی اور ہمارے جوتوں کے تلے بھی نہ بھیگے، اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے منادی نے اعلان کیا : صلوا في رحالکم اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢١٣ (١٠٥٧، ١٠٥٨) ، سنن النسائی/الإمامة ٥١ (٨٥٥) ، (تحفة الأشراف : ١٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٧٤، ٧٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نبی اکرم ﷺ نے جماعت میں حاضر ہونا معاف کردیا تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔
حدیث نمبر: 936 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ، فَلَمَّا رَجَعْتُ اسْتَفْتَحْتُ، فَقَالَ أَبِي: مَنْ هَذَا؟، قَالَ: أَبُو الْمَلِيحِ، قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَأَصَابَتْنَا سَمَاءٌ لَمْ تَبُلَّ أَسَافِلَ نِعَالِنَا، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৭
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی رات میں جماعت
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ بارش والی رات ہوتی یا ہوا والی ٹھنڈی رات ہوتی تو رسول اللہ ﷺ کا منادی اعلان کرتا : صلوا في رحالکم اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢١٤ (١٠٦١، ١٠٦٠) ، (تحفة الأشراف : ٧٥٥٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ١٨ (٦٣٢) ، ٤٠ (٦٦٦) ، صحیح مسلم/المسافرین ٣ (٦٩٧) ، سنن النسائی/الأذان ١٧ (٦٥٥) ، موطا امام مالک/الصلاة ٢ (١٠) ، مسند احمد (٢/٤) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٥ (١٣١١) (صحیح )
حدیث نمبر: 937 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي مُنَادِيهِ فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ، أَوِ اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ ذَاتِ الرِّيحِ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৮
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی رات میں جماعت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جمعہ کے دن جب کہ بارش ہو رہی تھی فرمایا : اپنے اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٨٩٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ١٠ (٦١٦) ، ٤١ (٦٦٨) ، الجمعة ١٤ (٩٠١) ، صحیح مسلم/المسافرین ٣ (٦٩٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢١٤ (١٠٦٦) ، مسند احمد (١/٢٧٧) (صحیح) (گزری اور آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 938 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ مَطَيرةٍ: صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৯
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی رات میں جماعت
عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس (رض) نے مؤذن کو جمعہ کے دن اذان دینے کا حکم دیا، اور یہ بارش کا دن تھا، تو مؤذن نے کہا :الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله، پھر عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا : حي على الصلاة، حي على الفلاح کی جگہ لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ اپنے گھروں میں نماز ادا کرلیں، لوگوں نے یہ سنا تو عبداللہ بن عباس (رض) سے کہنے لگے آپ نے یہ کیا کیا ؟ انہوں نے کہا : یہ کام اس شخصیت نے کیا ہے، جو مجھ سے افضل تھی، اور تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں لوگوں کو ان کے گھروں سے نکالوں کہ وہ میرے پاس جمعہ کے لیے اپنے گھٹنوں تک کیچڑ سے لت پت آئیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ١٠ (٦١٦) ، صحیح مسلم/المسافرین ٣ (٦٩٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢١٤ (١٠٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٨٣) ، مسند احمد (١/٢٧٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 939 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ أَنْ يُؤَذِّنَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَذَلِكَ يَوْمٌ مَطِيرٌ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: نَادِ فِي النَّاسِ فَلْيُصَلُّوا فِي بُيُوتِهِمْ، فَقَالَ لَهُ النَّاسُ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتَ؟ قَالَ: قَدْ فَعَلَ هَذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، تَأْمُرُنِي أَنْ أُخْرِجَ النَّاسَ مِنْ بُيُوتِهِمْ فَيَأْتُونِي يَدُوسُونَ الطِّينَ إِلَى رُكَبِهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪০
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سترے کا یبان
طلحہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم نماز پڑھتے اور چوپائے ہمارے سامنے سے گزرتے تھے، اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے مثل اگر کوئی چیز تمہارے آگے ہو تو جو کوئی آگے سے گزرے نمازی کو کچھ بھی نقصان نہ ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٤٧ (٤٩٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٠٢ (٦٨٥) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٣٣ (٣٣٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٠١١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٦١، ١٦٢) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کجاوہ (پالان) کی پچھلی لکڑی کا اندازہ بقدر ایک ہاتھ کے کیا ہے، اور موٹا بقدر ایک انگلی کے کافی ہے، اور سترے کے نزدیک کھڑا ہونا نمازی کے لئے بہتر ہے، اسی طرح سترے کو دائیں یا بائیں ابرو کے مقابل کرنا چاہیے۔
حدیث نمبر: 940 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي وَالدَّوَابُّ تَمُرُّ بَيْنَ أَيْدِينَا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ تَكُونُ بَيْنَ يَدَيْ أَحَدِكُمْ فَلَا يَضُرُّهُ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪১
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سترے کا یبان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے لیے سفر میں نیزہ لے جایا جاتا اور اسے آپ کے آگے گاڑ دیا جاتا، آپ اس کی جانب نماز پڑھتے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٩٢٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصلاة ٩٢ (٤٣٠) ، صحیح مسلم/الصلاة ٤٧ (٥٠٢) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٠٢ (٦٨٦) ، سنن النسائی/القبلة ٤ (٧٤٨) ، مسند احمد (٢/١٣، ١٨) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٦ (١٤٥٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 941 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَتُخْرَجُ لَهُ حَرْبَةٌ فِي السَّفَرِ فَيَنْصِبُهَا، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪২
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سترے کا یبان
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن میں بچھایا جاتا تھا، اور رات میں آپ اس کو لپیٹ کر اس کی جانب نماز پڑھتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ٨١ (٧٧٠) ، اللباس ٤٣ (٥٨٦١) ، صحیح مسلم/المسافرین ٣٠ (٧٨٢) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣١٧ (١٣٦٨) ، سنن النسائی/القبلة ١٣ (٧٦٣) ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٢٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٠، ٦١، ٢٤١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بعضوں نے اعتکاف کا ذکر کیا ہے، بہر حال سترے کی طرف نماز پڑھنا اس حدیث سے بھی نکلتا ہے، اور اسی لئے مؤلف نے اس کو اس باب میں رکھا ہے، سترہ وہ آڑ جو نمازی اپنے سامنے کسی چیز سے کرلیتا ہے، اس کے آگے سے لوگ گزر سکتے ہیں۔
حدیث نمبر: 942 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرٌ يُبْسَطُ بِالنَّهَارِ، وَيَحْتَجِرُهُ بِاللَّيْلِ يُصَلِّي إِلَيْهِ.
তাহকীক: