কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
اقامت نماز اور اس کا طریقہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৩০ টি
হাদীস নং: ৯৪৩
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سترے کا یبان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے کچھ رکھ لے، اگر کوئی چیز نہ پائے تو کوئی لاٹھی کھڑی کرلے، اگر وہ بھی نہ پائے تو لکیر کھینچ لے، پھر جو چیز بھی اس کے سامنے سے گزرے گی اسے نقصان نہیں پہنچائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٠٣ (٩٨٩، ٦٩٠) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/ ٢٤٩، ٢٥٤، ٢٦٦، ٣/٢٤٩، ٢٥٥، ٢٦٦) (ضعیف) (اس حدیث کی سند میں ابو عمرو اور ان کے دادا حریث مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو : المشکاة : ٧٨١ )
حدیث نمبر: 943 حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ جَدِّهِ حُرَيْث بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَخُطَّ خَطًّا، ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৪
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سامنے سے گز رنا
بسر بن سعید کہتے ہیں کہ لوگوں نے مجھے زید بن خالد (رض) کے پاس بھیجا تاکہ میں ان سے (نمازی) کے آگے سے گزرنے کے متعلق سوال کروں، انہوں نے خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے : چالیس ... تک ٹھہرے رہنا نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہے ۔ سفیان بن عیینہ (راوی حدیث) کہتے ہیں : مجھے یاد نہیں کہ آپ ﷺ نے چالیس سال یا چالیس مہینے یا چالیس دن یا چالیس گھنٹہ کہا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف : ٣٧٤٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصلاة ١٠١ (٥١٠) ، صحیح مسلم/الصلاة ٤٨ (٥٠٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٠٩ (٧٠١) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٣٥ (٣٣٦) ، سنن النسائی/القبلة ٨ (٧٥٧) ، مسند احمد (٤/١٦٩) (صحیح) (آگے کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 944 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَرْسَلُونِي إِلَى زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي، فَأَخْبَرَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَأَنْ يَقُومَ أَرْبَعِينَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ سُفْيَانُ: فَلَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ سَنَةً، أَوْ شَهْرًا، أَوْ صَبَاحًا، أَوْ سَاعَةً؟.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৫
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سامنے سے گز رنا
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد (رض) نے ابوجہیم انصاری (رض) کے پاس کسی کو یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے اس شخص کے بارے میں کیا سنا ہے، جو نمازی کے آگے سے گزرے ؟ انہوں نے کہا : میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : اگر تم میں سے کوئی جان لے کہ اپنے بھائی کے آگے سے نماز کی حالت میں گزرنے میں کیا گناہ ہے، تو اس کے لیے چالیس ... تک ٹھہرے رہنا آگے سے گزرنے سے بہتر ہے ۔ راوی کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ آپ ﷺ نے چالیس سال، چالیس مہینے یا چالیس دن فرمایا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ١٠١ (٥١٠) ، صحیح مسلم/الصلاة ٤٨ (٥٠٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٠٩ (٧٠١) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٣٥ (٣٣٦) ، سنن النسائی/القبلة ٨ (٧٥٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٨٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/قصر الصلاة ١٠ (٣٤) ، مسند احمد (٤/١٦٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٣٠ (١٤٥٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بہر حال نمازی کے سامنے سے گزرنا سخت گناہ ہے، بعض علماء نے کہا ہے کہ یہ اس وقت ہے جب نمازی کے قریب سے گزرے، بعض نے کہا تین ہاتھ کے اندر، اور کسی نے کہا پانچ ہاتھ کے اندر، اور بعض لوگوں نے چالیس ہاتھ کی دوری کا ذکر کیا ہے، نیز بعض لوگوں نے کہا کہ سجدہ کے مقام پر دیکھے تو جہاں تک اس کی نظر جاتی ہو اس کے اندر سے گزرنا گناہ ہے، اس کے آگے گزرے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 945 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ، أَرْسَلَ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ الْأَنْصَارِيِّ، يَسْأَلُهُ، مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيِ الرَّجُلِ وَهُوَ يُصَلِّي؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا لَهُ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَخِيهِ وَهُوَ يُصَلِّي، كَانَ لَأَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ، قَالَ: لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ عَامًا، أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا، أَوْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৬
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سامنے سے گز رنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اگر تم میں سے کوئی اس گناہ کو جان لے جو اپنے بھائی کے آگے سے نماز کی حالت آڑے میں گزرنے سے ہے تو وہ ایک قدم اٹھانے سے سو سال کھڑے رہنا بہتر سمجھے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٤٨٩، ومصباح الزجاجة : ٣٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٧١) (ضعیف) (اس حدیث کی سند میں عبداللہ بن عبدالرحمن اور ان کے چچا عبید اللہ بن عبداللہ دونوں ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 946 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهِبٍ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا لَهُ فِي أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَخِيهِ مُعْتَرِضًا فِي الصَّلَاةِ، كَانَ لَأَنْ يُقِيمَ مِائَةَ عَامٍ خَيْرٌ لَهُ مِنَ الْخَطْوَةِ الَّتِي خَطَاهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৭
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جس چیز کے سامنے سے گز رنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ مقام عرفہ میں نماز پڑھا رہے تھے، میں اور فضل ایک گدھی پر سوار ہو کر صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزرے، پھر ہم سواری سے اترے اور گدھی کو چھوڑ دیا، پھر ہم صف میں شامل ہوگئے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ١٨ (٧٦) ، الصلاة ٩٠ (٤٩٣) ، الأذان ١٦١ (٨٦١) ، جزاء الصید ٢٥ (١٨٥٧) ، المغازي ٧٧ (٤٤١٢) ، صحیح مسلم/الصلاة ٤٧ (٥٠٤) ، سنن ابی داود/الصلاة ١١٣ (٧١٥) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٣٦ (٣٣٧) ، سنن النسائی/القبلة ٧ (٧٥٣) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٩٣) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/قصر الصلاة ١١ (٣٨) ، مسند احمد (١/٢١٩، ٢٦٤، ٣٣٧، ٣٦٥) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٩ (١٤٥٥) (صحیح) (صحیح بخاری میں بمنى بدل بعرفة ہے، اور وہی محفوظ ہے، ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود : ٧٠٩ )
حدیث نمبر: 947 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِعَرَفَةَ، فَجِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ عَلَى أَتَانٍ، فَمَرَرْنَا عَلَى بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْنَا عَنْهَا وَتَرَكْنَاهَا، ثُمَّ دَخَلْنَا فِي الصَّفِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৮
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جس چیز کے سامنے سے گز رنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ان کے حجرہ میں نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں آپ کے سامنے سے عبداللہ یا عمر بن ابی سلمہ گزرے، تو آپ ﷺ نے ہاتھ سے اشارہ کیا وہ لوٹ گئے، پھر زینب بنت ام سلمہ گزریں، تو آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اسی طرح اشارہ کیا مگر وہ سامنے سے گزرتی چلی گئیں، جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے، تو فرمایا : یہ عورتیں نہیں مانتیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٩٣، ومصباح الزجاجة : ٣٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٩٤) (ضعیف) (سند میں قیس والد محمد مجہول ہیں، اور بعض نسخوں میں عن أمہ آیا ہے، اور امام مزی نے عن امہ کو معتمد مانا ہے ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اپنی جہالت اور نافہمی کی وجہ سے مردوں پر غالب آجاتی ہیں۔
حدیث نمبر: 948 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ هُوَ قَاصُّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَت: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي حُجْرَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، فَمَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ، أَوْ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ بِيَدِهِ، فَرَجَعَ، فَمَرَّتْ زَيْنَبُ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا، فَمَضَتْ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: هُنَّ أَغْلَبُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৯
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جس چیز کے سامنے سے گز رنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : کالا کتا اور بالغ عورت نماز کو توڑ دیتے ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١١٠ (٧٠٣) ، سنن النسائی/القبلة ٧ (٧٥٢) ، (تحفة الأشراف : ٥٣٧٩) ، مسند احمد (١/٣٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جب نمازی کے سامنے سے گزریں اور سترہ نہ ہو، یہ حدیث صحیح ہے، اس کا نسخ مخالفین جس حدیث سے بیان کرتے ہیں وہ ضعیف ہے، اور منسوخ ہونا قرین قیاس بھی نہیں ہے، اس لئے کہ یہ صحیح حدیث عبداللہ بن عباس (رض) سے مروی ہے، اور انہوں نے بہت آخر زمانہ میں کم سنی میں نبی اکرم ﷺ سے حدیثیں سنی ہیں۔
حدیث نمبر: 949 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقْطَعُ الصَّلَاةَ: الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ، وَالْمَرْأَةُ الْحَائِضُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫০
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جس چیز کے سامنے سے گز رنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عورت، کتے اور گدھے کا گزرنا نماز کو توڑ دیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٢٩، ومصباح الزجاجة : ٣٤٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٢٥، ٢٩٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 950 حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ أَبُو طَالِبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقْطَعُ الصَّلَاةَ: الْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ، وَالْحِمَارُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫১
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جس چیز کے سامنے سے گز رنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے
عبداللہ بن مغفل (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عورت، کتے اور گدھے کا گزرنا نماز کو توڑ دیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٦٥٤، ومصباح الزجاجة : ٣٤٣) ، مسند احمد (٤/٨٦، ٥/٥٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 951 حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقْطَعُ الصَّلَاةَ: الْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ، وَالْحِمَارُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫২
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جس چیز کے سامنے سے گز رنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب نمازی کے آگے کجاوہ کی لکڑی کے مثل کوئی چیز نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے اور کتے کے گزرنے سے ٹوٹ جاتی ہے ١ ؎۔ عبداللہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر (رض) سے پوچھا کہ کالے کتے کی تخصیص کی کیا وجہ ہے ؟ اگر لال کتا ہو تو ؟ انہوں نے کہا : میں نے نبی اکرم ﷺ سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا : کالا کتا شیطان ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٥٠ (٥١٠) ، سنن ابی داود/الصلاة ١١٠ (٧٠٢) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٣٧ (٣٣٨) ، سنن النسائی/القبلة ٧ (٧٥١) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٣٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٩ ١، ١٥١، ١٥٥، ١٦٠، ١٦١) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٨ (١٤٥٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جمہور نے ان روایتوں کی تاویل کی ہے کہ نماز ٹوٹنے سے مراد توجہ بٹ جانے کی وجہ سے نماز میں نقص اور خلل کا پیدا ہونا ہے نہ کہ نماز کا فی الواقع ٹوٹ جانا ہے، اوپر کے حواشی میں اہل علم کی آراء کا ذکر آگیا ہے، جن علماء نے ان تینوں کے گزرنے سے نماز کے باطل ہونے کی بات کہی ہے، ان میں شیخ الإسلام ابن تیمیہ، ابن القیم، ابن قدامہ اور ظاہر یہ ہیں، ان کے یہاں وہ روایات جن میں نماز کے نہ دہرانے کی بات ہے، وہ عام احادیث ہیں، جن میں سے مذکورہ تین چیزوں کو استثناء حاصل ہے، تو اب سابقہ حدیث عام مخصوص ہوگی اور ابوذر (رض) کی حدیث پر عمل ہوگا۔ ٢ ؎: یعنی شیطان کتے کی صورت اختیار کر کے نماز توڑنے کے لئے آتا ہے، یا خود کالا کتا شیطان ہوتا ہے، یعنی شریر اور منحوس ہوتا ہے، غرض نماز کا اس سے ٹوٹ جانا حکم شرعی ہے اس میں قیاس کو دخل نہیں، اور تعجب ہے کہ حنفیہ ایک ضعیف حدیث سے قہقہہ کو ناقص وضو جانتے ہیں، اور قیاس کو ترک کرتے ہیں اور یہاں صحیح حدیث کو قیاس کے خلاف نہیں مانتے، بعض لوگوں نے اسے حقیقت پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ شیطان کالے کتے کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کالا کتا دوسرے کتوں کے مقابل زیادہ ضرر رساں ہوتا ہے اس لیے اسے شیطان کہا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 952 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقْطَعُ الصَّلَاةَ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيِ الرَّجُلِ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ: الْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ، وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ، قَالَ: قُلْتُ: مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنَ الْأَحْمَرِ؟ فقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ: الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৩
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سامنے سے جو چیز گزرے اس کو کہاں تک ہو سکے رو کے۔
حسن عرنی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس ان چیزوں کا ذکر ہوا جو نماز کو توڑ دیتی ہیں، لوگوں نے کتے، گدھے اور عورت کا ذکر کیا، عبداللہ بن عباس (رض) نے پوچھا : تم لوگ بکری کے بچے کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ ایک دن آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، تو بکری کا ایک بچہ آپ کے سامنے سے گزرنے لگا تو آپ ﷺ جلدی سے قبلہ کی طرف بڑھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٣٩٨، ومصباح الزجاجة : ٣٤٤) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ١١١ (٧٠٩) ، مسند احمد (١/٢٤٧، ٢٩١، ٣٠٨، ٣٤٣) (صحیح) (حسن العرنی اور ابن عباس (رض) کے مابین انقطاع کی وجہ سے سند ضعیف ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے، صحیح ابی داو د : ٧٠٢ ، نیز مصباح الزجاجة، موطا امام مالک/ الجامعہ الاسلامیہ : ٣٤٦ ) وضاحت : ١ ؎: آپ ﷺ جلدی سے قبلہ کی طرف بڑھے تاکہ اسے گزرنے سے روک دیں۔
حدیث نمبر: 953 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى أَبُو الْمُعَلَّى، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ؟ فَذَكَرُوا: الْكَلْبَ، وَالْحِمَارَ، وَالْمَرْأَةَ، فَقَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي الْجَدْيِ؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يُصَلِّي يَوْمًا، فَذَهَبَ جَدْيٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَبَادَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৪
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سامنے سے جو چیز گزرے اس کو کہاں تک ہو سکے رو کے۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی نماز پڑھے تو سترہ کی جانب پڑھے، اور اس سے قریب کھڑا ہو، اور کسی کو اپنے سامنے سے گزرنے نہ دے، اگر کوئی گزرنا چاہے تو اس سے لڑے ١ ؎ کیونکہ وہ شیطان ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٤٨ (٥٠٥) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٠٨ (٦٩٧، ٦٩٨) ، سنن النسائی/القبلة ٨ (٧٥٨) ، (تحفة الأشراف : ٤١١٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ قصر الصلاة ١٠ (٣٣) ، مسند احمد (٣/٣٤، ٤٣، ٤٤) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٥ (١٤٥١) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مقاتلہ سے مراد دفع کرنا اور روکنا ہے، لیکن اسلحے کا استعمال کسی سے بھی منقول نہیں ہے۔ ٢ ؎: یعنی عزی نامی شیطان ہے۔
حدیث نمبر: 954 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيُصَلِّ إِلَى سُتْرَةٍ، وَلْيَدْنُ مِنْهَا، وَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يَمُرُّ، فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৫
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نمازی کے سامنے سے جو چیز گزرے اس کو کہاں تک ہو سکے رو کے۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے کسی کو گزرنے نہ دے، اور اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، کیونکہ اس کے ساتھ اس کا ساتھی (شیطان) ہے ۔ حسن بن داود منکدری نے کہا کہ اس کے ساتھ عزّی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٤٨ (٥٠٦) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٨٦، ٨٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 955 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، وَالْحَسَنُ بْنُ دَاوُدَ الْمُنْكَدِرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّ مَعَهُ الْقَرِينَ، وقَالَ الْمُنْكَدِرِيُّ: فَإِنَّ مَعَهُ الْعُزَّى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৬
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جو نماز پڑھے جبلہ اس کے اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل ہو
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ رات میں نماز پڑھتے تھے، اور میں آپ کے اور قبلہ کے درمیان جنازہ کی طرح آڑے لیٹی ہوتی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٥١ (٥١٢) ، (تحفة الأشراف : ١٦٤٤٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصلاة ١٠٨ (٣٨٢، ٣٨٣) ، سنن ابی داود/الصلاة ١١٢ (٧١٢) ، سنن النسائی/الطہارة ١٢٠ (١٦٦) ، موطا امام مالک/صلاة اللیل ١ (٢) ، مسند احمد (٦/٤٤) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٧ (١٤٥٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 956 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ كَاعْتِرَاضِ الْجِنَازَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৭
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جو نماز پڑھے جبلہ اس کے اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل ہو
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ ان کا بستر رسول اللہ ﷺ کی سجدہ گاہ کے بالمقابل ہوتا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/اللباس ٤٥ (٤١٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٢٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 957 حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْزَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا، قَالَتْ: كَانَ فِرَاشُهَا بِحِيَالِ مَسْجَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৮
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جو نماز پڑھے جبلہ اس کے اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل ہو
عبداللہ بن شداد (رض) کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھی، اور بسا اوقات جب آپ سجدہ فرماتے تو آپ کا کپڑا مجھ سے چھو جاتا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ١٩ (٣٧٩) ، ٢١ (٣٨١) ، ٧ (٥١٧) ، ١٠ (٥١٨) ، صحیح مسلم/الصلاة ٥١ (٥١٣) ، سنن ابی داود/الصلاة ٩١ (٦٥٦) ، سنن النسائی/المساجد ٤٤ (٧٣٩) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٦٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٣٠، ٣٣٥، ٣٣٦) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٠١ (١٤١٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 958 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِيمَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا بِحِذَائِهِ، وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৯
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ جو نماز پڑھے جبلہ اس کے اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل ہو
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بات چیت کرنے والے، اور سوئے ہوئے شخص کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٠٦ (٦٩٤) ، (تحفة الأشراف : ٦٤٤٨) (حسن) (تراجع الا ٔلبانی : رقم : ٢٥١ ) وضاحت : ١ ؎: یہ ممانعت تنزیہی ہے یعنی بہتر ہے کہ اس طرح نماز نہ ادا کی جائے، یا اس حدیث کا مفہوم یہ کہ مسجد وسیع اور جگہ بہت ہو لیکن خواہ مخواہ قصداً ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھے جو باتیں کر رہا ہو، تو ایسا کرنا درست نہیں ہے، ورنہ اوپر حدیث میں گزرا کہ ام المومنین عائشہ (رض) آپ ﷺ کے آگے سوئی ہوتیں، اور آپ ﷺ نماز پڑھتے۔
حدیث نمبر: 959 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنِي أَبُو الْمِقْدَامِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلَّى خَلْفَ الْمُتَحَدِّثِ وَالنَّائِمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৬০
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ امام سے قبل رکوع، سجدہ میں جانا منع ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہمیں سکھاتے کہ ہم رکوع اور سجدے میں امام سے پہل نہ کریں اور (فرماتے) جب امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ مقتدی کو ہر ایک رکن امام کے بعد کرنا چاہیے، امام کے ساتھ ساتھ یا امام سے پہلے یا امام کے بعد زیادہ دیر سے کرنا درست نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 960 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا أَنْ لَا نُبَادِرَ الْإِمَامَ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৬১
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ امام سے قبل رکوع، سجدہ میں جانا منع ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتا ہے، کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سر سے بدل دے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٢٥ (٤٢٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ٧٦ (٦٢٣) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٩٢ (٥٨٢) ، سنن النسائی/الإمامة ٣٨ (٨٢٩) ، (تحفة الأشراف : ١٤٣٦٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ٥٣ (٦٩١) ، مسند احمد (٢/٢٦٠، ٢٧١، ٤٢٥، ٤٥٦، ٤٦٩، ٤٧٢، ٥٠٤) ، سنن الدارمی/الصلاة ٧٢ (١٣٥٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی گدھے کی طرح اس کو بیوقوف بنا دے، اور آخرت میں وہ گدھے کی طرح اٹھے، بعضوں نے کہا کہ دنیا میں بھی گدھے کی طرح مسخ ہوسکتا ہے، اس لئے کہ یہ مسخ خاص ہے اور اس امت میں وہ ہوسکتا ہے، البتہ مسخ عام نہیں ہوگا۔
حدیث نمبر: 961 حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا يَخْشَى الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৬২
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ امام سے قبل رکوع، سجدہ میں جانا منع ہے
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میرا بدن بھاری ہوگیا ہے، لہٰذا جب میں رکوع میں جاؤں تب تم رکوع میں جاؤ، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھا لوں تو تم اپنا سر اٹھاؤ، اور جب سجدہ میں چلا جاؤں تو تم سجدہ میں جاؤ، میں کسی شخص کو نہ پاؤں کہ وہ مجھ سے پہلے رکوع یا سجدے میں چلا جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٩٩٤، ومصباح الزجاجة : ٣٤٥) (صحیح) (دوسری سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں دارم مجہول ہیں، ملاحظہ : الصحیحة : ١٧٢٥ )
حدیث نمبر: 962 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْدَارِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي قَدْ بَدَّنْتُ، فَإِذَا رَكَعْتُ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعْتُ فَارْفَعُوا، وَإِذَا سَجَدْتُ فَاسْجُدُوا، وَلَا أُلْفِيَنَّ رَجُلًا يَسْبِقُنِي إِلَى الرُّكُوعِ وَلَا إِلَى السُّجُودِ.
তাহকীক: