কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
اقامت نماز اور اس کا طریقہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৩০ টি
হাদীস নং: ৯০৩
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھنا
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ پر سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہوگیا، لیکن درود کیسے بھیجیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم کہو : اللهم صل على محمد عبدک ورسولک کما صليت على إبراهيم و بارک على محمد وعلى آل محمد کما بارکت على إبراهيم اے اللہ ! اپنے بندے اور رسول محمد ( ﷺ ) پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمت نازل فرمائی ہے، اور محمد ( ﷺ ) اور ان کے اہل و عیال پہ برکت اتار جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر اتاری ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر الأحزاب ١٠ (٤٧٩٨) ، الدعوات ٣٢ (٦٣٥٨) ، سنن النسائی/السہو ٥٣ (١٢٩٤) ، (تحفة الأشراف : ٤٠٩٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ (درود) کے حدیث میں کئی الفاظ وارد ہیں جو چاہے پڑھے۔
حدیث نمبر: 903 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَاعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا السَّلَامُ عَلَيْكَ قَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ الصَّلَاةُ؟ قَالَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯০৪
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھنا
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے کعب بن عجرہ (رض) ملے اور کہنے لگے : کیا میں تمہیں ایک ہدیہ نہ دوں ؟ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا : آپ پر سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہوگیا، لیکن آپ پر درود کیسے بھیجیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم لوگ کہو : اللهم صل على محمد وعلى آل محمد کما صليت على إبراهيم إنک حميد مجيد اللهم بارک على محمد وعلى آل محمد کما بارکت على إبراهيم إنک حميد مجيد اے اللہ ! محمد ( ﷺ ) اور ان کے اہل و عیال پہ رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمتیں نازل فرمائی ہیں، بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے، اے اللہ ! تو محمد ( ﷺ ) اور آپ کے اہل و عیال پہ برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر برکتیں نازل فرمائی ہیں، بیشک تو تعریف اور بزرگی والا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ١٠ (٣٣٧٠) ، تفسیر الأحزاب ١٠ (٤٧٩٧) ، الدعوات ٣٢ (٦٣٥٧) ، صحیح مسلم/الصلاة ١٧ (٤٠٦) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٨٣ (٩٧٦، ٩٧٧) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٣٤ (٤٨٣) ، سنن النسائی/السہو ٥١ (١٢٨٨، ١٢٨٩) ، (تحفة الأشراف : ١١١١٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٤١، ٢٤٤) ، سنن الدارمی/ الصلاة ٨٥ (١٣٨١) (صحیح )
حدیث نمبر: 904 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَة، فَقَالَ: أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً؟ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: قَدْ عَرَفْنَا السَّلَامَ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكَ؟ قَالَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯০৫
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھنا
ابو حمید ساعدی (رض) سے روایت ہے کہ لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمیں آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے تو ہم آپ پر درود کیسے بھیجیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : کہو : اللهم صل على محمد وأزواجه وذريته كما صليت على إبراهيم و بارک على محمد وأزواجه وذريته كما بارکت على آل إبراهيم في العالمين إنک حميد مجيد اے اللہ ! محمد ( ﷺ ) اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر نازل فرمائی ہے اور محمد ( ﷺ ) اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) کی آل پر سارے جہاں میں برکت نازل فرمائی ہے، بیشک تو تعریف اور بزرگی والا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ١٠ (٣٣٦٩) ، الدعوات ٣٣ (٦٣٦٠) ، صحیح مسلم/الصلاة ١٧ (٤٠٧) ، سنن ابی داود/الصلاة (٩٧٩) ، ١٨٣ (١٢٩٣) ، سنن النسائی/السہو ٥٤ (١٢٩٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٩٦) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ قصرالصلاة ٢٢ (٦٦) ، مسند احمد (٥/٤٢٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 905 حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ طَالُوتَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْمَاجِشُونُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُمِرْنَا بِالصَّلَاةِ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ فَقَالَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯০৬
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھنا
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ جب تم رسول اللہ ﷺ پہ درود (صلاۃ) بھیجو تو اچھی طرح بھیجو، تمہیں معلوم نہیں شاید وہ درود نبی اکرم ﷺ پر پیش کیا جائے، عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ لوگوں نے ان سے عرض کیا : پھر تو آپ ہمیں درود سکھا دیجئیے، انہوں نے کہا : کہو : اللهم اجعل صلاتک ورحمتک وبرکاتک على سيد المرسلين وإمام المتقين وخاتم النبيين محمد عبدک ورسولک إمام الخير وقائد الخير ورسول الرحمة اللهم ابعثه مقاما محمودا يغبطه به الأولون والآخرون اللهم صل على محمد وعلى آل محمد کما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنک حميد مجيد اللهم بارک على محمد وعلى آل محمد کما بارکت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنک حميد مجيد اے اللہ ! اپنی عنایتیں، رحمتیں اور برکتیں رسولوں کے سردار، متقیوں کے امام خاتم النبیین محمد ( ﷺ ) پر نازل فرما، جو کہ تیرے بندے اور رسول ہیں، خیر کے امام و قائد اور رسول رحمت ہیں، اے اللہ ! ان کو مقام محمود پر فائز فرما، جس پہ اولین و آخرین رشک کریں گے، اے اللہ ! محمد ﷺ اور آل محمد پر اپنی رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم پہ اپنی رحمت نازل فرمائی ہے، بیشک تو تعریف اور بزرگی والا ہے، اے اللہ ! تو محمد ﷺ اور آل محمد پہ برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم پہ نازل فرمائی ہے، بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩١٦٨ ومصباح الزجاجة : ٣٢٩) (ضعیف) (مسعودی اختلاط کے شکار روای ہیں، اس لئے متروک الحدیث ہیں ) وضاحت : ١ ؎: بعضوں نے کہا بہتر درود وہی ہے جو صحیح روایت سے آپ ﷺ سے مروی ہے، اور بعضوں نے کہا جس کے الفاظ زیادہ جامع اور زیادہ عمدہ ہوں، اور یہ جو عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا : شاید آپ ﷺ پر تمہارا درود پیش کیا جائے ، حالانکہ دوسری حدیث میں ہے کہ تمہارا درود میرے اوپر پیش کیا جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جس درود میں اخلاص اور صدق نہ ہو وہ قبول نہیں ہوتا، اور جب قبول نہ ہو تو پیش بھی نہ کیا جائے گا، بلکہ درود بھیجنے والے پر واپس کیا جائے گا جیسے تحفہ جب قبول نہیں ہوتا تو واپس کردیا جاتا ہے، شیخ البانی نے صفۃ صلاۃ النبی ﷺ میں صحیح سندوں سے ثابت درود (صلاۃ) کے سارے صیغوں اور الفاظ کو جمع کردیا ہے، جس سے مکمل طور پر استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
حدیث نمبر: 906 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ بَيَانٍ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي فَاخِتَةَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْسِنُوا الصَّلَاةَ عَلَيْهِ، فَإِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ لَعَلَّ ذَلِكَ يُعْرَضُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَقَالُوا لَهُ: فَعَلِّمْنَا، قَالَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَاتَكَ، وَرَحْمَتَكَ، وَبَرَكَاتِكَ عَلَى سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ، وَإِمَامِ الْمُتَّقِينَ، وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، إِمَامِ الْخَيْرِ، وَقَائِدِ الْخَيْرِ، وَرَسُولِ الرَّحْمَةِ، اللَّهُمَّ ابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا يَغْبِطُهُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ، اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯০৭
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھنا
عامر بن ربیعہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب کوئی مسلمان مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں، اب بندہ چاہے تو مجھ پر کم درود بھیجے یا زیادہ بھیجے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٠٣٩، ومصباح الزجاجة : ٣٣٠) (حسن) (سند میں عاصم بن عبید اللہ منکر الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : مصباح الزجاجة و الترغیب والترھیب للمنذری ٢ /٥٠٠ )
حدیث نمبر: 907 حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيَّ إِلَّا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ مَا صَلَّى عَلَيَّ، فَلْيُقِلَّ الْعَبْدُ مِنْ ذَلِكَ، أَوْ لِيُكْثِرْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯০৮
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھنا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا، وہ جنت کا راستہ بھول گیا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٣٩١، ومصباح الزجاجة : ٣٣١) (حسن صحیح) (سند میں جبار بن مغلس ضعیف ہیں، لیکن دوسرے شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٣٣٧ ، وفضل الصلاة علی النبی ﷺ: ص ٤٦ )
حدیث نمبر: 908 حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ عَلَيَّ خَطِئَ طَرِيقَ الْجَنَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯০৯
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کن الفاظ میں درود پڑھے ( دعا بعد ازدرود)۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی شخص آخری تشہد (تحیات اور درود) سے فارغ ہوجائے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے : جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، موت و حیات کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے فتنے سے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٥ (٥٨٨) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٨٤ (٩٨٣) ، سنن النسائی/السہو ٦٤ (١٣١١) ، (تحفة الأشراف : ١٤٥٨٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجنائز ٨٧ (١٢٧٧) ، مسند احمد (٢/ ٢٣٧) ، سنن الدارمی/الصلاة ٨٦ (١٣٨٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: زندگی کا فتنہ یہ ہے کہ دنیا میں مشغول ہو کر اللہ سے غافل ہوجائے، یا گناہوں میں مبتلا ہوجائے، اور موت کا فتنہ یہ ہے کہ معاذ اللہ خاتمہ برا ہو، شیطان کے بہکاوے میں آجائے، کلمہ توحید اخیر وقت نہ پڑھ سکے، اور دجال کا فتنہ تو مشہور ہے، اور اس کا ذکر قیامت کی نشانیوں میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ، غرض یہ ہے کہ تشہد اور درود کے بعد یہ دعا پڑھے : اللهم إني أعوذ بک من عذاب جهنم وأعوذ بک من عذاب القبر وأعوذ بک من فتنة المحيا والممات وأعوذ بک من فتنة المسيح الدجال، اور بعض روایتوں میں زیادہ ہے : اللهم إني أعوذ بک من المأثم والمغرم، اور بعض روایتوں میں یہ دعاء وارد ہے : اللهم إني ظلمت نفسي ظلما کثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندک وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم، اور بعض روایتوں میں یہ دعا وارد ہے : اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت وما أسرفت وما أنت أعلم به مني أنت المقدم وأنت المؤخر لا إله إلا أنت، ان سب دعاؤں میں سے جو دعا چاہے پڑھے، اور جو چاہے دعا کرے اور اللہ سے مانگے، کچھ ممانعت نہیں ہے لیکن پہلے تشہد کی دعائیں پڑھے، پھر جو چاہے مانگے۔
حدیث نمبر: 909 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الْأَخِيرِ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১০
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کن الفاظ میں درود پڑھے ( دعا بعد ازدرود)۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا : تم نماز میں کیا کہتے ہو ؟ ، اس نے کہا : میں تشہد پڑھتا ہوں، پھر اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، لیکن اللہ کی قسم ! میں آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ اچھی طرح نہیں سمجھتا ١ ؎، آپ ﷺ نے فرمایا : ہم بھی اسی کے گرد گنگناتے ہیں ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٦٣، ومصباح الزجاجة : ٣٣٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٢٧ (٧٩٢) ، مسند احمد (٣/٤٧٤، ٥/٧٤) (صحیح) (حدیث مکرر ہے، ملاحظہ کریں : ٣٨٤٧ ) وضاحت : ١ ؎: یعنی آپ ﷺ اور معاذ دھیمی آواز میں دعاء مانگا کرتے تھے۔ ٢ ؎: یعنی جنت کے سوال اور جہنم سے پناہ مانگنے جیسی دعائیں ہماری بھی ہوتی ہیں۔
حدیث نمبر: 910 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ: مَا تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ؟، قَالَ: أَتَشَهَّدُ، ثُمَّ أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّارِ، أَمَا وَاللَّهِ مَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ، فَقَالَ: حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১১
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کن الفاظ میں درود پڑھے ( دعا بعد ازدرود)۔
نمیر خزاعی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر نماز میں رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٨٦ (٩٩١) ، سنن النسائی/السہو ٣٦ (١٢٧٢) ، (تحفة الأشراف : ١١٧١٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٧١) (صحیح) (آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے اور اس باب میں وارد دوسری احادیث سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ شروع ہی سے آپ ﷺ اسی طرح انگلی کے اشارہ کی شکل پر بیٹھتے تھے، نہ یہ کہ جب أشهد أن لا إله کہتے تھے تو اٹھال یتے، اور إلا الله کہتے تو گرا دیتے، جو لوگ ایسا کہتے ہیں ان کے پاس کوئی صحیح دلیل نہیں۔
حدیث نمبر: 911 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عِصَامِ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ نُمَيْرٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَوَاضِعًا يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى فِي الصَّلَاةِ وَيُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১২
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں اشارہ۔
وائل بن حجر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے انگوٹھے اور بیچ والی انگلی کا حلقہ بنایا، اور ان دونوں سے متصل (شہادت کی) انگلی کو اٹھایا، اس سے تشہد میں دعا کر رہے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٨٦، ومصباح الزجاجة : ٣٣٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ١١٦ (٧٢٦) ، ١٨٠ (٩٥٧) ، سنن النسائی/الافتتاح ١١ (٨٩٠) ، السہو ٣٤ (١٢٦٩) ، مسند احمد (٤/٣١٦، ٣١٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: احادیث میں تشہد کی حالت میں داہنے ہاتھ کے ران پر رکھنے کی مختلف ہیئتوں (کیفیتوں) کا ذکر ہے انہیں میں سے ایک ہیئت یہ بھی ہے کہ خنصر (چھوٹی انگلی) اور بنصر (اس کے بعد کی انگلی) کو بند کرلے اور شہادت کی انگلی کو کھلی چھوڑ دے، اور انگوٹھے اور بیچ والی انگلی سے حلقہ بنا لے، یہ کیفیت زیر نظر وائل بن حجر کی حدیث میں ہے، علامہ طیبی (رح) نے کہا ہے کہ فقہاء نے اس حلقے کی کیفیت میں اختلاف کیا ہے، بعضوں نے کہا کہ ( ٥٣ ) کی شکل بنائے، وہ یہ ہے کہ خنصر اور بنصر اور وسطیٰ یعنی سب سے چھوٹی اور اس کے بعد والی اور درمیانی انگلی ان تینوں کو بند کرلے، اور شہادت کی انگلی کو چھوڑ دے، اور انگوٹھے کو شہادت کی انگلی کی جڑ سے لگائے، یہ ابن عمر (رض) سے منقول ہے، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھے کو بیچ کی انگلی سے ملائے، اور بیچ کی انگلی بھی بند رہے، ( ٤٣ ) کی شکل پر، عبداللہ بن زبیر (رض) سے ایسا ہی منقول ہے، تیسرا طریقہ یہ ہے کہ خنصر اور بنصر کو بند کرے اور کلمے کی انگلی کو چھوڑ دے اور انگوٹھے اور بیچ کی انگلی سے حلقہ بنا لے، جیسے وائل بن حجر (رض) سے منقول ہے، اور یہ آخری طریقہ مختار ہے۔
حدیث نمبر: 912 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَال: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَلَّقَ الإِبْهَامِ وَالْوُسْطَى، وَرَفَعَ الَّتِي تَلِيهِمَا يَدْعُو بِهَا فِي التَّشَهُّدِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৩
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں اشارہ۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور دائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے متصل انگلی کو اٹھاتے اور اس سے دعا کرتے، اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پہ پھیلا کر رکھتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢١ (٥٨٠) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٠٥ (٢٩٤) ، سنن النسائی/السہو ٣٥ (١٢٧٠) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٨) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الصلاة ١٢ (٤٨) ، سنن الدارمی/الصلاة ٨٣ (١٣٧٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 913 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْعُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّض النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الْيُمْنَى الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ فَيَدْعُو بِهَا، وَالْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطَهَا عَلَيْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৪
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سلام کا بیان
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دکھائی دینے لگتی، اور آپ کہتے : السلام عليكم ورحمة الله۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٨٩ (٩٩٦) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٠٦ (٢٩٥) ، سنن النسائی/السہو ٧٠ (١٣٢٣، ١٣٢٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٥٠٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٢ (٥٨٢) ، مختصرا، مسند احمد (١/٣٩٠، ٤٠٦، ٤٠٨، ٤٠٩، ٤١٤، ٤٤٤، ٤٤٨، سنن الدارمی/ الصلاة ٨٧ (١٣٨٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 914 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৫
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سلام کا بیان
سعد بن ابی وقاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٢ (٥٨٢) ، سنن النسائی/السہو ٦٧ (١٣١٧، ١٣١٨) ، (تحفة الأشراف : ٣٨٦٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٧٢، ١٨١) ، سنن الدارمی/الصلاة ٨٧ (١٣٨٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 915 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৬
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سلام کا بیان
عمار بن یاسر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے تھے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دکھائی دیتی، اور کہتے : السلام عليكم ورحمة الله . السلام عليكم ورحمة الله۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٣٥٥، ومصباح الزجاجة : ٣٣٤) (صحیح) (یہ سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، سند کی تحسین بوصیری نے کی ہے )
حدیث نمبر: 916 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৭
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سلام کا بیان
ابوموسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ علی (رض) نے ہمیں جنگ جمل کے دن ایسی نماز پڑھائی کہ رسول اللہ ﷺ کی نماز کی یاد تازہ ہوگئی، جسے یا تو ہم بھول چکے تھے یا چھوڑ چکے تھے، تو انہوں نے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٩٨٢، ومصباح الزجاجة : ٣٣٥) (منکر) (یہ حدیث ابوبکر بن عیاش اور ابو اسحاق کی وجہ سے منکر ہے، لیکن یہ ٹکڑا فسلم على يمينه وعلى شماله صحیح ہے، کیونکہ اس سے پہلے والی صحیح حدیثوں سے ثابت ہے، صحیح ابن خزیمہ ) وضاحت : ١ ؎: جنگ جمل : جمادی الآخرہ ٣٦ ھ میں علی (رض) اور عثمان (رض) کے قاتلین کے قصاص کا مطالبہ کرنے والوں کے درمیان یہ جنگ بصرہ میں واقع ہوئی۔ ٢ ؎: اہل حدیث کے نزدیک نماز سے باہر آنے کے لئے سلام پھیرنا واجب ہے، اور دوسری حدیث میں ہے کہ نماز کی تحلیل (یعنی اس کے ختم کرنے اور اس سے باہر جانے کا راستہ) سلام ہے، اب صحیح اور مشہور یہی ہے کہ دائیں اور بائیں طرف دو سلام کرے، ابن القیم نے کہا کہ پندرہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے دو سلام نقل کئے ہیں، ان میں سے ابن مسعود، سعد، جابر، ابوموسی، عمار بن یاسر، عبداللہ بن عمر، براء، وائل، ابو مالک، عدی، طلق، اوس اور ابورمثہ رضی اللہ عنہم ہیں، ان میں سے بعض روایتیں صحیح ہیں، بعض حسن ہیں، ان کی مخالف پانچ حدیثیں ہیں، جن میں ایک سلام مذکور ہے، اور ان کی صحت میں اختلاف ہے، ابن مسعود (رض) کی ایک روایت میں وبرکاتہ کا لفظ زیادہ ہے جس کو ابوداود نے وائل بن حجر کی روایت سے نقل کیا ہے، اور امام مالک (رح) کا قول یہی ہے کہ ایک ہی سلام کرنا کافی ہے سلام کے سلسلے میں مختلف روایات ثابت ہیں، اس لئے سب صورتیں صحیح ہیں، اور ثابت شدہ تمام احادیث پر عمل کرنا مشروع و مسنون ہے، ہاں جس کیفیت پر رسول اکرم ﷺ اور آپ کے اصحاب زیادہ رہا کرتے تھے اس کو زیادہ کرنا اولیٰ ہے، نیز ان کیفیات کے لئے، (ملاحظہ ہو : صفۃ صلاۃ النبی ﷺ للألبانی، ص ١٨٧ ، ١٨٨ ) ۔
حدیث نمبر: 917 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْأَبِي مُوسَى، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَلِيٌّ يَوْمَ الْجَمَلِ صَلَاةً ذَكَّرَنَا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِمَّا أَنْ نَكُونَ نَسِينَاهَا، وَإِمَّا أَنْ نَكُونَ تَرَكْنَاهَا، فَسَلَّمَ عَلَى يَمِينِهِ وَعَلَى شِمَالِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ ایک سلام پھیرنا
سعد ساعدی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے سامنے کی جانب ایک سلام پھیرا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٧٩٨، ومصباح الزجاجة : ٣٣٦) (صحیح) (اس کی سند میں عبد المہیمن ضعیف ہیں، دوسری صحیح سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : مصباح الزجاجة مع تعلیقات الشہری )
حدیث نمبر: 918 حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدِينِيُّ أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُهَيْمِنِ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، عَنْأَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَلَّمَ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً تِلْقَاءَ وَجْهِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৯
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ ایک سلام پھیرنا
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے سامنے کی جانب ایک سلام پھیرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/المواقیت ١٠٦ (٢٩٦) ، (تحفة الأشراف : ١٦٨٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٣٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 919 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْأَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً تِلْقَاءَ وَجْهِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২০
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ ایک سلام پھیرنا
سلمہ بن الاکوع (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے نماز پڑھی تو ایک مرتبہ سلام پھیرا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٥٥٣، ومصباح الزجاجة : ٣٣٧) (صحیح) (یہ حدیث پہلی والی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں یحییٰ بن راشد ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 920 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى، فَسَلَّمَ مَرَّةً وَاحِدَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২১
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ امام کے سلام کا جواب دینا
سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب امام سلام پھیرے تو تم اس کے سلام کا جواب دو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٩٠ (١٠٠١) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٩٧) (ضعیف) (اس حدیث کی سند میں ابوبکر الہذلی متروک ہیں، نیز حسن بصری کا سماع سمرہ (رض) سے حدیث عقیقہ کے سوا ثابت نہیں ہے )
حدیث نمبر: 921 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا سَلَّمَ الْإِمَامُ فَرُدُّوا عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২২
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ امام کے سلام کا جواب دینا
سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اپنے اماموں کو اور باہم ایک دوسرے کو سلام کریں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (ضعیف )
حدیث نمبر: 922 حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْقَاسِمِ، أَنْبَأَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُسَلِّمَ عَلَى أَئِمَّتِنَا، وَأَنْ يُسَلِّمَ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ.
তাহকীক: