কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
تیمم کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০২ টি
হাদীস নং: ৬০৫
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنبی ٹھہرے ہوئے پانی میں غو طہ لگائے تو اس کے لئے یہ کافی ہے ؟
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل جنابت نہ کرے ، پھر کسی نے کہا : ابوہریرہ ! تب وہ کیا کرے ؟ کہا : اس میں سے پانی لے لے کر غسل کرے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الطہارة ٢٩ (٢٨٣) ، سنن النسائی/الطہارة ١٣٩ (٢٢١) ، المیاہ ٣ (٣٣٢) ، الغسل ١ (٣٩٦) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٣٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ٹھہرے ہوئے پانی میں غوطہ لگانا منع ہے کیونکہ اس سے دوسرے لوگوں کو کراہت ہوگی، اس کا یہ مطلب نہیں کہ پانی ناپاک ہوجائے گا، اس لئے منع ہے کیونکہ پانی اگر دو قلہ سے زیادہ ہو تو وہ اس طرح کی نجاست سے ناپاک نہیں ہوتا۔
حدیث نمبر: 605 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيَّانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ، فَقَالَ: كَيْفَ يَفْعَلُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: يَتَنَاوَلُهُ تَنَاوُلًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৬
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنبی ٹھہرے ہوئے پانی میں غو طہ لگائے تو اس کے لئے یہ کافی ہے ؟
ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر قبیلہ انصار کے ایک شخص کے پاس ہوا، آپ نے اسے بلوایا، وہ آیا تو اس کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا : شاید ہم نے تم کو جلد بازی میں ڈال دیا ، اس نے کہا : جی ہاں، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : جب تم جلد بازی میں ڈال دئیے جاؤ، یا جماع انزال ہونے سے قبل موقوف کرنا پڑے تو تم پر غسل واجب نہیں بلکہ وضو کافی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٣٤ (١٨٠) ، صحیح مسلم/الحیض ٢١ (٣٤٥) ، (تحفة الأشراف : ٣٩٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢١، ٢٦، ٩٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: آگے آنے والی احادیث سے یہ حدیث منسوخ ہے۔
حدیث نمبر: 606 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَخَرَجَ رَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَقَالَ: لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ، قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِذَا أُعْجِلْتَ، أَوْ أُقْحِطْتَ فَلَا غُسْلَ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ الْوُضُوءُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৭
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنبی ٹھہرے ہوئے پانی میں غو طہ لگائے تو اس کے لئے یہ کافی ہے ؟
ابوایوب انصاری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پانی (غسل) پانی (منی نکلنے) سے ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الطہارة ١٣٢ (١٩٩) ، (تحفة الأشراف : ٣٤٦٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤١٦، ٤٢١) ، سنن الدارمی/الطہارة ٧٤ (٧٨٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس کے دو معنی بیان کئے گئے ہیں : ایک یہ کہ انزال کے بغیر غسل واجب نہیں اس صورت میں إذا التقى الختانان والی روایت سے یہ روایت منسوخ ہوگی، دوسرے یہ کہ حدیث خواب کے متعلق ہے، بیدار ہونے کے بعد جب تک تری نہ دیکھے تو صرف خواب میں کچھ دیکھنے سے غسل واجب نہیں ہوتا۔
حدیث نمبر: 607 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُعَادَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৮
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب دو جتنے مل جائیں تو غسل واجب ہے۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ جب مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہے، ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے اور رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیا، تو ہم نے غسل کیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الطہارة ٨٠ (١٠٨) ، (تحفة الأشراف : ١٧٤٩٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الطہارة ١٨ (٧٢) ، مسند احمد (٦/ ١٦١، ١٦١، ٢٣٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 608 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيُّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَاالْأَوْزَاعِيُّ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، فَعَلْتُهُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاغْتَسَلْنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৯
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب دو جتنے مل جائیں تو غسل واجب ہے۔
ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں کہ یہ اجازت ابتداء اسلام میں تھی، پھر ہمیں بعد میں غسل کا حکم دیا گیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٨٤ (٢١٤، ٢١٥) ، سنن الترمذی/الطہارة ٨١ (١١١) ، (تحفة الأشراف : ٢٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/ ١١٥، ١١٦) ، سنن الدارمی/الطہارة ٧٤ (٧٨٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مطلب یہ کہ اب چاہے انزال ہو یا نہ ہو غسل واجب ہے۔
حدیث نمبر: 609 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ، قَالَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، أَنْبَأَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَال: إِنَّمَا كَانَتْ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ أُمِرْنَا بِالْغُسْلِ بَعْدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১০
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب دو جتنے مل جائیں تو غسل واجب ہے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا : جب مرد عورت کے چار زانوؤں کے درمیان بیٹھے، پھر مجامعت کرے، تو غسل واجب ہوگیا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الغسل ٢٨ (٢٩١) ، صحیح مسلم/الحیض ٢٢ (٣٤٨) ، سنن ابی داود/الطہارة ٨٤ (٢١٦) ، سنن النسائی/الطہارة ١٢٩ (١٩١) ، (تحفة الأشراف : ١٤٦٥٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣٤، ٣٤٧، ٣٩٣، ٤٧١، ٥٢٠) ، سنن الدارمی/الطہارة ٧٥ (٧٨٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 610 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا جَلَسَ الرَّجُلُ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ، ثُمَّ جَهَدَهَا، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১১
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب دیکھے اور تری نہ دیکھے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جائیں اور حشفہ (سپاری) چھپ جائے، تو غسل واجب ہوگیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٦٧٦، ومصباح الزجاجة : 235) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٧٨) (صحیح) (سند میں حجاج بن أرطاة ضعیف ہیں، لیکن حدیث صحیح مسلم وغیرہ میں متعدد طرق سے وارد ہے، اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی ٣ /٢٦٠ ) وضاحت : ١ ؎: ابتداء اسلام میں انزال کے بغیر غسل واجب نہ تھا، اس کے بعد محض التقى الختانان یعنی شرمگاہوں کے ملنے سے غسل واجب کردیا گیا۔
حدیث نمبر: 611 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ وَتَوَارَتِ الْحَشَفَةُ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب دیکھے اور تری نہ دیکھے۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب کوئی شخص نیند سے بیدار ہو، اور تری دیکھے، لیکن احتلام یاد نہ ہو تو غسل کرلے، اور اگر احتلام یاد ہو لیکن تری نہ دیکھے تو اس پر غسل نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٩٥ (٢٣٦) ، سنن الترمذی/الطہارة ٨٢ (١١٣) ، (تحفة الأشراف : ١٧٥٣٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٥٦) ، سنن الدارمی/الطہارة ٧٧ (٧٩٢) (حسن) (تراجع الألبانی : رقم : ٥١٦ ) وضاحت : ١ ؎: لیکن تری سے مراد منی ہے، اگر تری محسوس نہ ہو تو اکثر اہل علم کے نزدیک غسل واجب نہ ہوگا، اگر گرمی یا دیری کے سبب منی خشک ہوجائے، تو غسل ضروری ہوگا۔
حدیث نمبر: 612 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ الْعُمَرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَرَأَى بَلَلًا، وَلَمْ يَرَ أَنَّهُ احْتَلَمَ اغْتَسَلَ، وَإِذَا رَأَى أَنَّهُ قَدِ احْتَلَمَ، وَلَمْ يَرَ بَلَلًا فَلَا غُسْلَ عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نہاتے وقت پردہ کرنا
ابوالسمح (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا، جب آپ غسل کا ارادہ کرتے تو فرماتے : میری طرف پیٹھ کرلو تو میں پیٹھ آپ کی طرف کرلیتا، اور کپڑا پھیلا کر پردہ کردیتا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ١٣٧ (٣٧٦) ، سنن النسائی/الطہارة ١٤٣ (٢٢٥) ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٥١) (صحیح )
حدیث نمبر: 613 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَأَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ، وَمُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالُوا: حَدَّثَنَاعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنِي مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو السَّمْحِ، قَالَ: كُنْتُ أَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ، قَالَ: وَلِّنِي، فَأُوَلِّيهِ قَفَايَ، وَأَنْشُرُ الثَّوْبَ فَأَسْتُرُهُ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৪
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نہاتے وقت پردہ کرنا
عبداللہ بن عبداللہ بن نوفل کہتے ہیں : میں نے پوچھا رسول اللہ ﷺ نے سفر میں نفل نماز پڑھی ہے ؟ تو مجھے کوئی بتانے والا نہیں ملا، یہاں تک کہ مجھے ام ہانی بنت ابی طالب (رض) نے بتایا کہ نبی اکرم ﷺ فتح مکہ کے سال آئے، پھر آپ نے ایک پردہ لگانے کا حکم دیا، پردہ کردیا گیا، تو آپ نے غسل کیا، پھر نفل کی آٹھ رکعتیں پڑھیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحیض ١٦ (٣٣٦) ، المسافرین ١٣ (٣٣٦) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٠٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الغسل ٢١ (٢٨٠) ، الصلاة ٤ (٣٥٧) ، الأدب ٩٤ (٦١٥٨) ، سنن الترمذی/الاستئذان ٣٤ (٢٧٣٤) ، سنن النسائی/الطہارة ١٤٣ (٢٢٥) ، موطا امام مالک/قصر الصلاة ٨ (٢٨) ، مسند احمد (٦/٣٤٢، ٤٢٥) سنن الدارمی/الصلاة ١٥١ (١٤٩٤) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ١٣٧٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس باب کی احادیث سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ غسل کرتے وقت پردہ کرلینا چاہیے، لیکن اگر کوئی کپڑے پہنے ہوئے ہے، تو بلا پردہ غسل کرنے کی اجازت ہے، نیز اس حدیث سے تو سفر میں نفل پڑھنا ثابت ہوا بعضوں نے کہا یہ نماز الضحیٰ نہیں تھی بلکہ یہ مکہ فتح ہونے پر نماز شکر تھی، اور سعید بن ابی وقاص نے جب کسریٰ کا خزانہ فتح کیا تو ایسا ہی کیا۔
حدیث نمبر: 614 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ، أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُخْبِرُنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ فِي سَفَرٍ، حَتَّى أَخْبَرَتْنِي أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَدِمَ عَامَ الْفَتْحِ، فَأَمَرَ بِسِتْرٍ فَسُتِرَ عَلَيْهِ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ سَبَّحَ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৫
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نہاتے وقت پردہ کرنا
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کھلے میدان میں یا چھت پر بغیر پردہ کے کوئی شخص ہرگز غسل نہ کرے، اگر وہ کسی کو نہ دیکھتا ہو تو اسے تو کوئی دیکھ سکتا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٦٣٢، ومصباح الزجاجة : ٢٣٦) (ضعیف جدًا) (حسن بن عمارة متروک الحدیث ہے، بلکہ حدیث گھڑا کرتا تھا، اور عبد الحمید ضعیف الحدیث ہیں، نیز أبو عبیدہ کا سماع ابن مسعود سے (رض) سے نہیں ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٨١٨ ) وضاحت : ١ ؎: اگر ایسے مقام میں غسل کی ضرورت پڑے تو کسی چیز کی آڑ کرلے تاکہ ستر پر لوگوں کی نگاہیں نہ پڑیں ہے۔
حدیث نمبر: 615 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ، عَنِالْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَغْتَسِلَنَّ أَحَدُكُمْ بِأَرْضِ فَلَاةٍ، وَلَا فَوْقَ سَطْحٍ لَا يُوَارِيهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ يَرَى فَإِنَّهُ يُرَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیشاب پاخانہ روک کر نماز پڑھنا منع ہے۔
عبداللہ بن ارقم (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی شخص قضائے حاجت کا ارادہ کرے، اور نماز کے لیے اقامت کہی جائے، تو پہلے قضائے حاجت سے فارغ ہو لے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٤٣ (٨٨) ، سنن الترمذی/الطہا رة ١٠٨ (١٤٢) ، سنن النسائی/ الإ مامة ٥١ (٨٥٣) ، (تحفة الأشراف : ٥١٤١) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/قصرالصلاة ١٧ (٤٩) ، مسند احمد (٤/٣٥) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٣٧ (١٤٦٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 616 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلْيَبْدَأْ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৭
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیشاب پاخانہ روک کر نماز پڑھنا منع ہے۔
ابوامامہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ آدمی نماز پڑھے اور وہ پیشاب یا پاخانہ روکے ہوئے ہو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٣٢، ومصباح الزجاجة : ٢٣٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٥٠، ٢٦٠، ٢٦١) (صحیح) (سند میں بشر بن آدم، سفر بن نسیر ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے، دیکھئے اوپر کی حدیث ( ٦١٦ ) نیز ملاحظہ ہو : ضعیف أبی داود : ١١ ، ١٢ )
حدیث نمبر: 617 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ السَّفْرِ بْنِ نُسَيْر، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ حَاقِنٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৮
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیشاب پاخانہ روک کر نماز پڑھنا منع ہے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کوئی پیشاب یا پاخانہ کی اذیت و تکلیف کی حالت میں نماز کے لیے نہ کھڑا ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٥٠، ومصباح الزجاجة : ٢٣٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الطہارة ٤٣ (٨٩) ، مسند احمد (٢/٤٤٢، ٤٧١) (صحیح )
حدیث نمبر: 618 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِدْرِيسَ الْأَوْدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقُومُ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَبِهِ أَذًى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৯
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیشاب پاخانہ روک کر نماز پڑھنا منع ہے۔
ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی مسلمان پیشاب یا پاخانہ روکے ہوئے نماز کے لیے نہ کھڑا ہو جب تک کہ وہ قضائے حاجت کر کے ہلکا نہ ہوجائے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٤٣ (٩٠) ، سنن الترمذی/الصلا ة ١٤٨ (٣٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٠٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٨٠) (صحیح) (اس سند میں بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز اور بھی کلام ہے لیکن دوسرے طرق سے یہ ثابت ہے) ، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ٩٢٣ )
حدیث نمبر: 619 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: لَا يَقُومُ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَهُوَ حَاقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مستحاضہ کا حکم جس کی مدت بیماری سے قبل متعین تھی
فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، اور آپ سے (کثرت) خون کی شکایت کی، آپ ﷺ نے فرمایا : یہ رگ کا خون ہے، تم دیکھتی رہو جب مدت حیض آئے تو نماز نہ پڑھو، اور جب حیض گزر جائے تو غسل کرو، پھر دوسرے حیض کے آنے تک نماز پڑھتی رہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ١٠٨ (٢٨٠) ، ١١٠ (٢٨٦) ، سنن النسائی/الطہارة ١٣٤ (٢٠١) ، الحیض ٢ (٣٥٠) ، ٤ (٣٥٨) ، ٦ (٣٦٢) ، الطلاق ٧٤ (٣٥٨٣) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠١٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الطہارة ٢٩ (١٠٤) ، مسند احمد (٦/٤٢٠، ٤٦٣) ، سنن الدارمی/الطہارة ٨٤ (٨٠١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: استحاضہ ایک بیماری ہے جس میں عورت کا خون ہمیشہ جاری رہتا ہے، جس عورت کو یہ بیماری ہو اس کو مستحاضہ کہتے ہیں، اس کی دو قسمیں ہیں، ایک وہ مستحاضہ : جس کے حیض کی مدت اس بیماری کے شروع ہونے سے پہلے متعین اور معلوم ہو، دوسرے وہ جس کو شروع ہی سے یہ بیماری ہوجائے، اور حیض کی مدت متعین نہ ہوئی ہو۔
حدیث نمبر: 620 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ، حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَتْ إِلَيْهِ الدَّمَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، فَانْظُرِي إِذَا أَتَى قَرْؤُكِ فَلَا تُصَلِّي، فَإِذَا مَرَّ الْقَرْءُ فَتَطَهَّرِي، ثُمَّ صَلِّي مَا بَيْنَ الْقَرْءِ إِلَى الْقَرْءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مستحاضہ کا حکم جس کی مدت بیماری سے قبل متعین تھی
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے مسلسل خون آتا رہتا ہے اور میں پاک نہیں ہو پاتی ہوں، تو کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، یہ رگ کا خون ہے، حیض نہیں ہے جب حیض آئے تو نماز ترک کر دو ، اور جب وہ ختم ہوجائے تو خون دھو کر (یعنی غسل کر کے) نماز پڑھو ۔ یہ وکیع کی حدیث ہے۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث عبد اللہ بن الجراح قد أخرجہ : صحیح مسلم/الطہارة ١٤ (٣٣٣) ، سنن النسائی/الطہارة ١٣٨ (٢١٨) ، (تحفة الأشراف : ١٦٨٥٨) ، وحدیث أبوبکر بن أبي شیبة أخرجہ : صحیح مسلم/الطہارة ١٤ (٣٣٣) ، سنن الترمذی/الطہارة ٩٣ (١٢٥) ، سنن النسائی/الطہارة ١٣٥ (٢١٢) ، (تحفة الأشراف : ١٧٢٥٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الوضوء ٦٤ (٢٢٨) ، الحیض ٩ (٣٠٦) ، ٢ (٣٢٠) ، ٢٥ (٣٢٥) ، سنن ابی داود/الطہارة ١٠٩ (٢٨٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 621 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ، وَلَيْسَ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي، هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مستحاضہ کا حکم جس کی مدت بیماری سے قبل متعین تھی
ام حبیبہ بنت جحش (رض) کہتی ہیں کہ مجھے بہت لمبا استحاضہ کا خون آیا کرتا تھا، میں نبی اکرم ﷺ کے پاس اس سے متعلق بتانے اور فتوی پوچھنے کے لیے آئی، میں نے آپ کو اپنی بہن زینب (رض) کے پاس پایا، میں نے عرض کیا : اے رسول اللہ ! مجھے آپ سے ایک کام ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : اے خاتون ! تجھے کیا کام ہے ؟ میں نے کہا : مجھے ایک لمبے عرصہ تک خون آتا رہتا ہے جو نماز اور روزہ میں رکاوٹ کا سبب ہے، آپ اس سلسلے میں مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : میں تمہارے لیے روئی تجویز کرتا ہوں (اس کو شرمگاہ پہ رکھ لیا کرو) کیونکہ یہ خون جذب کرلے گی ، میں نے عرض کیا : خون اس سے بھی زیادہ ہے، پھر راوی نے شریک کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ١١٠ (٢٨٧) ، سنن الترمذی/الطہارة ٩٥ (١٢٨) ، (تحفة الأشراف : ١٥٨٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٨٢، ٤٣٩، ٤٤٠) ، سنن الدارمی/الطہارة ٨٤ (٨٠٩) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ٦٢٧) (حسن) (سند میں عبد اللہ بن محمد بن عقیل کی وجہ سے بعض کلام ہے کیونکہ ان کو مقارب الحدیث بلکہ منکر الحدیث کہا گیا ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے )
حدیث نمبر: 622 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ إِمْلَاءً عَلَيَّ مِنْ كِتَابِهِ وَكَانَ السَّائِلُ غَيْرِي، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ جَحْشٍ، قَالَتْ: كُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً طَوِيلَةً، قَالَتْ: فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ، قَالَتْ: فَوَجَدْتُهُ عِنْدَ أُخْتِي زَيْنَبَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، قَالَ: وَمَا هِيَ أَيْ هَنْتَاهُ، قُلْتُ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً طَوِيلَةً كَبِيرَةً وَقَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلَاةَ وَالصَّوْمَ، فَمَا تَأْمُرُنِي فِيهَا؟ قَالَ: أَنْعَتُ لَكِ الْكُرْسُفَ فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ، قُلْتُ: هُوَ أَكْثَرُ. فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيث شَرِيكٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مستحاضہ کا حکم جس کی مدت بیماری سے قبل متعین تھی
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا : مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے، پاک نہیں رہتی ہوں، تو کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، بلکہ جن دنوں میں تمہیں حیض آتا ہے اتنے دن نماز چھوڑ دو ، ابوبکر بن ابی شیبہ نے اپنی حدیث میں کہا : ہر مہینہ سے بقدر ایام حیض نماز چھوڑ دو ، پھر غسل کرو، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ کر نماز ادا کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ١٠٨ (٢٧٤، ٢٧٥) ، سنن النسائی/الطہارة ١٣٤ (٢٠٩) ، الحیض ٣ (٣٥٤، ٣٥٥) ، (تحفة الأشراف : ١٨١٥٨) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الطہارة ٢٩ (١٠٥) ، سنن الدارمی/الطہارة ٨٤ (٨٠٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اگرچہ خون آیا کرے، کیونکہ وہ حیض کا خون نہیں ہے، اس حدیث سے اور حدث والوں کا بھی حکم نکلا جیسے کسی کو پیشاب کی بیماری ہوجائے یا ریاح (ہوا خارج ہونے) کی، وہ بھی نماز ترک نہ کرے بلکہ ہر نماز کے لئے وضو کرے، اور جب تک وقت باقی رہے ایک ہی وضو سے فرض اور نفل ادا کرے، گو حدث ہوتا رہے۔
حدیث نمبر: 623 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: سَأَلَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ دَعِي قَدْرَ الْأَيَّامِ وَاللَّيَالِي الَّتِي كُنْتِ تَحِيضِينَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ: وَقَدْرَهُنَّ مِنَ الشَّهْرِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي، وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ وَصَلِّي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪
تیمم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مستحاضہ کا حکم جس کی مدت بیماری سے قبل متعین تھی
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں اور کہا : اللہ کے رسول ! مجھے استحاضہ کا خون آتا رہتا ہے جس سے میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، تو کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، یہ رگ کا خون ہے حیض نہیں ہے، اپنے حیض کے دنوں میں نماز نہ پڑھو، پھر غسل کرو اور ہر نماز کے لیے الگ وضو کرو، (اور نماز پڑھو) خواہ خون چٹائی ہی پر کیوں نہ ٹپکے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ١١٣ (٢٩٨) ، (تحفة الأشراف : ١٧٣٧٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الوضوء ٦٤ (٢٢٨) ، سنن النسائی/الطہارة ١٣٨ (٢١٩) ، موطا امام مالک/الطہارة ٢٩ (١٠٤) ، مسند احمد (٦/٤٢، ٢٠٤، ٢٦٢) ، سنن الدارمی/الطہارة ٨٤ (٨٠١) (صحیح) (آخری ٹکڑا : وإن قطر الدم على الحصير کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: ہر نماز کے لئے وضو کرنا زیادہ صحیح طریقہ ہے، اور اگر مستحاضہ دوسری نمازوں کو ملا کر پڑھنا چاہے، تو اس طرح کرے کہ ایک نماز میں دیر کرے، اس کو اخیر وقت پر ادا کرے، اور دوسری میں جلدی کرے، اس کو اول وقت پر ادا کرے، اور دونوں نمازوں کے لئے ایک ہی وضو کرلے، اور کسی حدیث میں یہ نہیں ہے کہ ہر نماز کے لئے غسل کرنا واجب ہے یا ہر دو نماز کے لئے یا ہر روز ایک بار بلکہ غسل اسی وقت کافی ہے جب عادت کے موافق حیض سے پاک ہونے کا وقت آئے یا خون کی رنگت کے لحاظ سے معلوم ہوجائے کہ اب حیض کا خون جا چکا ہے۔
حدیث نمبر: 624 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ اجْتَنِبِي الصَّلَاةَ أَيَّامَ مَحِيضِكِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي، وَتَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ.
তাহকীক: