কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৯২ টি
হাদীস নং: ৯৩৬
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضائل قرآن کریم
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے اللہ تعالیٰ کے قول : لا تحرک به لسانک لتعجل به * إن علينا جمعه وقرآنه (القیامۃ : ١٦ - ١٧) کی تفسیر میں مروی ہے، کہ نبی اکرم ﷺ وحی اترتے وقت بڑی تکلیف برداشت کرتے تھے، اپنے ہونٹ ہلاتے رہتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے نبی ! آپ قرآن کو جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں، کیونکہ اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمہ ہے ١ ؎، ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جمعه کے معنی : اس کا آپ ﷺ کے سینہ میں بیٹھا دینا ہے، اور قرآنه کے معنی اسے اس طرح پڑھوا دینا ہے کہ جب آپ چاہیں اسے پڑھنے لگ جائیں فإذا قرأناه فاتبع قرآن ه میں فاتبع قرآن ه کے معنی ہیں : آپ اسے غور سے سنیں، اور چپ رہیں، چناچہ جب جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے پاس وحی لے کر آتے تو آپ بغور سنتے تھے، اور جب روانہ ہوجاتے تو آپ اسے پڑھتے جس طرح انہوں نے پڑھایا ہوتا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الوحي ٤ (٥) ، تفسیر ” القیامة “ ١ (٤٩٢٧) مختصراً ، ٢ (٤٩٢٨) مختصراً ، ٣ (٤٩٢٩) ، فضائل القرآن ٢٨ (٥٠٤٤) ، التوحید ٤٣ (٧٥٢٤) ، صحیح مسلم/الصلاة ٣٢ (٤٤٨) ، سنن الترمذی/تفسیر ” القیامة “ ٧١ (٣٣٢٩) مختصراً ، (تحفة الأشراف : ٥٦٣٧) ، مسند احمد ١/٢٢٠، ٣٤٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی یہ ہمارے ذمہ ہے کہ اسے آپ کے دل میں بٹھا دیں، اور آپ اسے پڑھنے لگیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 935
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ 16 إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ 17 سورة القيامة آية 16-17 قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً، وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ 16 إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ 17 سورة القيامة آية 16-17 قَالَ: جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ ثُمَّ تَقْرَأهُ، فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ، قَالَ: فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ قَرَأَهُ كَمَا أَقْرَأَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৭
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضائل قرآن کریم
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام (رض) کو سورة الفرقان پڑھتے سنا، انہوں نے اس میں کچھ الفاظ اس طرح پڑھے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے اس طرح نہیں پڑھائے تھے تو میں نے پوچھا : یہ سورت آپ کو کس نے پڑھائی ہے ؟ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے، میں نے کہا : آپ غلط کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے آپ کو اس طرح کبھی نہیں پڑھائی ہوگی ! چناچہ میں نے ان کا ہاتھ پکڑا، اور انہیں کھینچ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گیا، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے مجھے سورة الفرقان پڑھائی ہے، اور میں نے انہیں اس میں کچھ ایسے الفاظ پڑھتے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : ہشام ! ذرا پڑھو تو ، تو انہوں نے ویسے ہی پڑھا جس طرح پہلے پڑھا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ سورت اسی طرح اتری ہے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : عمر ! اب تم پڑھو تو ، تو میں نے پڑھا، تب بھی آپ ﷺ نے فرمایا : اسی طرح اتری ہے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الخصومات ٤ (٢٤١٩) ، فضائل القرآن ٥ (٤٩٩٢) ، ٢٧ (٥٠٤١) ، المرتدین ٩ (٦٩٣٦) ، التوحید ٥٣ (٧٥٥٠) ، صحیح مسلم/المسافرین ٤٨ (٨١٨) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٧ (١٤٧٥) ، سنن الترمذی/القرائات ١١ (٢٩٤٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٩١، ١٠٦٤٢) ، موطا امام مالک/القرآن ٤ (٥) ، مسند احمد ١/٢٤، ٤٠، ٤٢، ٤٣، ٢٦٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس کی تفسیر میں امام سیوطی نے الاتقان میں ( ٣٠ ) سے زائد اقوال نقل کئے ہیں جس میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد سات مشہور لغات ہیں، بعضوں نے کہا اس سے مراد سات لہجے ہیں جو عربوں کے مختلف قبائل میں مروج تھے، اور بعضوں نے کہا کہ اس سے مراد سات مشہور قراتیں ہیں جنہیں قرات سبعہ کہا جاتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 936
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ ابْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فَقَرَأَ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ يَكُنْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا قُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: كَذَبْتَ مَا هَكَذَا أَقْرَأَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ وَإِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ تَكُنْ أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ يَا هِشَامفَقَرَأَ كَمَا كَانَ يَقْرَأُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ: اقْرَأْ يَا عُمَرُفَقَرَأْتُ فَقَالَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৮
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضائل قرآن کریم
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم (رض) کو سورة الفرقان پڑھتے سنا، جس طرح میں پڑھ رہا تھا وہ اس کے خلاف پڑھ رہے تھے، جبکہ مجھے خود رسول اللہ ﷺ نے پڑھایا تھا، تو قریب تھا کہ میں ان کے خلاف جلد بازی میں کچھ کر بیٹھوں ١ ؎، لیکن میں نے انہیں مہلت دی یہاں تک کہ وہ پڑھ کر فارغ ہوگئے، پھر میں نے ان کی چادر سمیت ان کا گریبان پکڑ کر انہیں کھینچا، اور رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر آیا، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے انہیں سورة الفرقان ایسے طریقہ پر پڑھتے سنا ہے جو اس طریقہ کے خلاف ہے جس طریقہ پر آپ نے مجھے یہ سورت پڑھائی ہے، رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : (اچھا) تم پڑھو !، انہوں نے اسی طریقہ پر پڑھا جس پر میں نے ان کو پڑھتے ہوئے سنا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے ، پھر مجھ سے فرمایا : تم پڑھو ! تو میں نے بھی پڑھی، تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے، یہ قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، ان میں سے جو آسان ہو تم اسی طرح پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٩١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی نماز ہی کی حالت میں انہیں پکڑ کر کھینچ لوں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 937
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِيمَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، قال: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا عَلَيْهِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا فَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ لِيَ اقْرَأْ فَقَرَأْتُ فَقَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩৯
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضائل قرآن کریم
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں ہشام بن حکیم (رض) کو سورة الفرقان پڑھتے سنا تو میں ان کی قرآت غور سے سننے لگا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ کچھ الفاظ ایسے طریقے پر پڑھ رہے ہیں جس پر رسول اللہ ﷺ نے مجھے نہیں پڑھایا تھا، چناچہ قریب تھا کہ میں ان پر نماز میں ہی جھپٹ پڑوں لیکن میں نے صبر سے کام لیا، یہاں تک کہ انہوں نے سلام پھیر دیا، جب وہ سلام پھیر چکے تو میں نے ان کی چادر سمیت ان کا گریبان پکڑا، اور پوچھا : یہ سورت جو میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنی ہے آپ کو کس نے پڑھائی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : مجھے رسول اللہ ﷺ نے پڑھائی ہے، میں نے کہا : تم جھوٹ کہہ رہے ہو : اللہ کی قسم یہی سورت جو میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنی ہے رسول اللہ ﷺ نے بذات خود مجھے پڑھائی ہے، بالآخر میں انہیں کھینچ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا، اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے انہیں سورة الفرقان کے کچھ الفاظ پڑھتے سنا ہے کہ اس طرح آپ نے مجھے نہیں پڑھایا ہے، حالانکہ سورة الفرقان آپ نے ہی مجھ کو پڑھائی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمر ! انہیں چھوڑ دو ، اور ہشام ! تم پڑھو ! تو انہوں نے اسے اسی طرح پر پڑھا جس طرح میں نے انہیں پڑھتے سنا تھا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمر ! اب تم پڑھو ! تو میں نے اس طرح پڑھا جیسے آپ نے مجھے پڑھایا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، ان میں سے جو آسان ہو اسی پر پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٩٣٧، (تحفة الأشراف : ١٠٥٩١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 938
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قال: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ أَخْبَرَاهُ، أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَؤُهَا عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلَاةِ فَتَصَبَّرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَمَّا سَلَّمَ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا فَقَالَ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: كَذَبْتَ فَوَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا فَانْطَلَقْتُ بِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ اقْرَأْ يَا هِشَامُفَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَؤُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ يَا عُمَرُفَقَرَأْتُ الْقِرَاءَةَ الَّتِي أَقْرَأَنِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪০
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضائل قرآن کریم
ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ قبیلہ غفار کے تالاب کے پاس تھے کہ جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے پاس تشریف لائے، اور کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ اپنی امت کو ایک ہی حرف پر قرآن پڑھائیں، آپ ﷺ نے فرمایا : میں اللہ تعالیٰ سے عفو و مغفرت کی درخواست کرتا ہوں، اور میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی ، پھر دوسری بار جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے پاس آئے، اور انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ اپنی امت کو دو حرفوں پر قرآن پڑھائیں، آپ ﷺ نے فرمایا : میں اللہ سے عفو و مغفرت کا طلب گار ہوں، اور میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی ، پھر جبرائیل (علیہ السلام) تیسری بار آپ کے پاس آئے اور انہوں کہا : اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ہے کہ آپ اپنی امت کو قرآن تین حرفوں پر قرآن پڑھائیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : میں اپنے رب سے عفو و مغفرت کی درخواست کرتا ہوں، اور میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی ہے ، پھر وہ آپ کے پاس چوتھی بار آئے، اور انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو سات حرفوں پر قرآن پڑھائیں، تو وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے صحیح پڑھیں گے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : اس حدیث میں حکم کی مخالفت کی گئی ہے، منصور بن معتمر نے ان کی مخالفت کی ہے، اسے مجاهد عن عبيد بن عمير کے طریق سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المسافرین ٤٨ (٨٢٠، ٨٢١) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٧ (١٤٧٨) ، (تحفة الأشراف : ٦٠) ، مسند احمد ٥/١٢٧، ١٢٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 939
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ، قَالَ: أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفَيْنِ، قَالَ: أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ جَاءَهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى ثَلَاثَةِ أَحْرُفٍ، فَقَالَ: أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ جَاءَهُ الرَّابِعَةَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَءُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُواقَالَ: أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ خُولِفَ فِيهِ الْحَكَمُ خَالَفَهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ. رَوَاهُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ مُرْسَلًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪১
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضائل قرآن کریم
ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک سورت پڑھائی تھی، میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اسی سورت کو پڑھ رہا ہے، اور میری قرآت کے خلاف پڑھ رہا ہے، تو میں نے اس سے پوچھا : تمہیں یہ سورت کس نے سکھائی ہے ؟ اس نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے، میں نے کہا : تم مجھ سے جدا نہ ہونا جب تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس نہ آجائیں، میں آپ کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ شخص وہ سورت جسے آپ نے مجھے سکھائی ہے میرے طریقے کے خلاف پڑھ رہا ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ابی ! تم پڑھو تو میں نے وہ سورت پڑھی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بہت خوب ، پھر آپ ﷺ نے اس شخص سے فرمایا : تم پڑھو ! تو اس نے اسے میری قرآت کے خلاف پڑھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بہت خوب ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ابی ! قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، اور ہر ایک درست اور کافی ہے ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : معقل بن عبیداللہ (زیادہ) قوی نہیں ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٤٦) ، مسند احمد ٥/١١٤، ١٢٧، ١٢٨ (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مؤلف نے الف لام کے ساتھ القوی کا لفظ استعمال کیا ہے، جس سے مراد ائمہ جرح وتعدیل کے نزدیک یہ ہے کہ یہ اتنا قوی نہیں ہیں جتنا صحیح حدیث کے راوی کو ہونا چاہیے یہ بقول حافظ ابن حجر صدوق یخطیٔ ہیں، یعنی عدالت میں تو ثقہ ہیں مگر حافظہ کے ذرا کمزور ہیں، متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر ان کی یہ روایت حسن صحیح ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 940
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قال: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ نُفَيْلٍ قال: قَرَأْتُ عَلَى مَعْقِلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قال: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةً فَبَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ جَالِسٌ إِذْ سَمِعْتُ رَجُلًا يَقْرَؤُهَا يُخَالِفُ قِرَاءَتِي فَقُلْتُ لَهُ: مَنْ عَلَّمَكَ هَذِهِ السُّورَةَ فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَا تُفَارِقْنِي حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا خَالَفَ قِرَاءَتِي فِي السُّورَةِ الَّتِي عَلَّمْتَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ يَا أُبَيُّفَقَرَأْتُهَا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْسَنْتَ، ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ: اقْرَأْ فَقَرَأَ فَخَالَفَ قِرَاءَتِيفَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنْتَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُبَيُّ: إِنَّهُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ كُلُّهُنَّ شَافٍ كَافٍقَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ لَيْسَ بِذَلِكَ الْقَوِيِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪২
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضائل قرآن کریم
ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا تو میرے دل میں کوئی خلش پیدا نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ میں نے ایک آیت پڑھی، اور دوسرے شخص نے اسے میری قرآت کے خلاف پڑھا، تو میں نے کہا : مجھے یہ آیت خود رسول اللہ ﷺ نے پڑھائی ہے، تو دوسرے نے بھی کہا : مجھے بھی یہ آیت رسول اللہ ﷺ نے ہی پڑھائی ہے، بالآخر میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! آپ نے مجھے یہ آیت اس اس طرح پڑھائی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں ، اور دوسرے شخص نے کہا : کیا آپ نے مجھے ایسے ایسے نہیں پڑھایا تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں ! جبرائیل اور میکائیل (علیہما السلام) دونوں میرے پاس آئے، جبرائیل میرے داہنے اور میکائیل میرے بائیں طرف بیٹھے، جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا : آپ قرآن ایک حرف پر پڑھا کریں، تو میکائیل نے کہا : آپ اسے (اللہ سے) زیادہ کرا دیجئیے یہاں تک کہ وہ سات حرفوں تک پہنچے، (اور کہا کہ) ہر حرف شافی و کافی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٨) ، مسند احمد ٥/١١٤، ١٢٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 941
أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أُبَيٍّ قال: مَا حَاكَ فِي صَدْرِي مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلَّا أَنِّي قَرَأْتُ آيَةً وَقَرَأَهَا آخَرُ غَيْرَ قِرَاءَتِي فَقُلْتُ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ الْآخَرُ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَقْرَأْتَنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا. قَالَ: نَعَمْوَقَالَ الْآخَرُ: أَلَمْ تُقْرِئْنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا. قَالَ: نَعَمْ، إِنَّ جِبْرِيلَ، وَمِيكَائِيلَ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَتَيَانِي فَقَعَدَ جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِي وَمِيكَائِيلُ عَنْ يَسَارِي فَقَالَ: جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام اقْرَأِ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ قَالَ: مِيكَائِيلُ اسْتَزِدْهُ اسْتَزِدْهُ حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ فَكُلُّ حَرْفٍ شَافٍ كَافٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৩
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضائل قرآن کریم
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : صاحب قرآن ١ ؎ کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے اونٹ رسی سے بندھے ہوں، جب تک وہ ان کی نگرانی کرتا رہتا ہے تو وہ بندھے رہتے ہیں، اور جب انہیں چھوڑ دیتا ہے تو وہ بھاگ جاتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فضائل القرآن ٢٣ (٥٠٣١) ، صحیح مسلم/المسافرین ٣٢ (٧٨٩) ، وقد أخرجہ : (تحفة الأشراف : ٨٣٦٨) ، موطا امام مالک/القرآن ٤ (٦) ، مسند احمد ٢/٦٥، ١١٢، ١٥٦ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: صاحب قرآن سے قرآن کا حافظ مراد ہے، خواہ پورے قرآن کا حافظ ہو یا اس کے کچھ اجزاء کا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 942
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِذَا عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৪
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضائل قرآن کریم
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : یہ کتنی بری بات ہے کہ کوئی کہے : میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ١ ؎، بلکہ اسے کہنا چاہیئے کہ وہ بھلا دیا گیا، تم لوگ قرآن یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں سے رسی سے کھل جانے والے اونٹ سے بھی زیادہ جلدی نکل جاتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فضائل القرآن ٢٣ (٥٠٣٢) ، ٢٦ (٥٠٣٩) مختصراً ، صحیح مسلم/المسافرین ٣٢ (٧٩٠) ، سنن الترمذی/القراءات ١٠ (٢٩٤٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٩٥) ، مسند احمد ١/٣٨٢، ٤١٧، ٤٢٣، ٤٢٩، ٤٣٨، سنن الدارمی/الرقاق ٣٢ (٢٧٨٧) ، فضائل القرآن ٤ (٣٣٩٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بھول گیا سے غفلت لاپرواہی ظاہر ہوتی ہے، اس کے برخلاف بھلا دیا گیا میں حسرت و افسوس اور ندامت کا اظہار ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 943
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بِئْسَمَا لِأَحَدِهِمْ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ اسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৫
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ سنت فجر میں کیا پڑھنا چاہئے؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی دونوں رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں آیت کریمہ : قولوا آمنا باللہ وما أنزل إلينا (البقرہ : ١٣٦ ) اخیر آیت تک، اور دوسری رکعت میں آمنا باللہ واشهد بأنا مسلمون (آل عمران : ٥٢ ) پڑھتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المسافرین ١٤ (٧٢٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٩٢ (١٢٥٩) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٦٩) ، مسند احمد ١/٢٣٠، ٢٣١ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مراد سورة فاتحہ کے علاوہ ہے، سورة فاتحہ کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا ہے کہ سبھی جانتے ہیں کہ اسے تو بہرصورت ہر سورة میں پڑھنی ہے، اس طرح بہت سی جگہوں پر فاتحہ کے علاوہ پر قرات کا اطلاق ہوا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 944
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قال: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قال: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فِي الْأُولَى مِنْهُمَا الْآيَةَ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ وَفِي الْأُخْرَىآمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৬
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ سنت فجر میں سورت کافرون اور سورت اخلاص پڑھنے سے متعلق
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فجر کی دونوں رکعتوں میں قل يا أيها الکافرون اور قل هو اللہ أحد پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المسافرین ١٤ (٧٢٦) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٩٢ (١٢٥٦) ، سنن ابن ماجہ/إقامة ١٠٢ (١١٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣٤٣٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 945
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ قال: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَقَرَأَ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৭
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فجر کی سنتیں خفیف پڑھنا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کو فجر کی سنتیں پڑھتے دیکھتی، آپ انہیں اتنی ہلکی پڑھتے کہ میں (اپنے جی میں) کہتی تھی : کیا آپ ﷺ نے ان دونوں میں سورة فاتحہ پڑھی ہے (یا نہیں) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التھجد ٢٨ (١١٧١) ، صحیح مسلم/المسافرین ١٤ (٧٢٤) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٩٢ (١٢٥٥) ، (تحفة الأشراف : ١٧٩١٣) ، مسند احمد ٦/٤٠، ٤٩، ١٠٠، ١٦٤، ١٧٢، ١٨٦، ٢٣٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 946
أَخْبرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْعَائِشَةَ قالت: إِنْ كُنْتُ لَأَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَيُخَفِّفُهُمَا حَتَّى أَقُولَ أَقَرَأَ فِيهِمَا بِأُمِّ الْكِتَابِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৮
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ نماز فجر میں سورت روم کی تلاوت کرنا
نبی اکرم ﷺ کے ایک صحابی روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے نماز فجر پڑھائی، اس میں آپ نے سورة الروم کی تلاوت فرمائی، تو آپ کو شک ہوگیا، جب نماز پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا : لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ہمارے ساتھ نماز پڑھتے ہیں، اور ٹھیک سے طہارت حاصل نہیں کرتے، یہی لوگ ہمیں قرآت میں شک میں ڈال دیتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٥٥٩٤) ، مسند احمد ٣/٤٧١، ٥/٣٦٣، ٣٦٨ (حسن) (تراجع الالبانی ٧٢ ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 947
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ شَبِيبٍ أَبِي رَوْحٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَرَأَ الرُّومَ فَالْتَبَسَ عَلَيْهِ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: مَا بَالُ أَقْوَامٍ يُصَلُّونَ مَعَنَا لَا يُحْسِنُونَ الطُّهُورَ فَإِنَّمَا يَلْبِسُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ أُولَئِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪৯
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ نماز فجر میں ساٹھ آیات کریمہ سے لے کر ایک سو آیات کریمہ تک تلاوت کرنا
ابوبرزہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فجر میں ساٹھ سے سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٣٥ (٤٦١) ، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ٥ (٨١٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٠٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 948
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قال: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ سَيَّارٍ يَعْنِي ابْنَ سَلَامَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫০
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ نماز فجر میں سورت ق کی تلاوت سے متعلق
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ق، والقرآن المجيد کو رسول اللہ ﷺ کے پیچھے (سن سن کر) یاد کیا ہے، آپ اسے فجر میں (بکثرت) پڑھا کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٨٣٦٣) ، مسند احمد ٦/٤٦٣ (شاذ) (اس کے راوی ” ابن ابی الرجال “ حافظہ کے کمزور ہیں اس لیے کبھی غلطی کر جاتے تھے، اور یہاں کر بھی گئے ہیں، محفوظ یہ ہے کہ منبر پر خطبہ میں پڑھنے کی بات ہے، جیسا کہ مؤلف کے یہاں بھی آ رہا ہے، دیکھئے رقم : ١٤١٢ ) قال الشيخ الألباني : شاذ والمحفوظ أن ذلک کان في خطبة الجمعة صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 949
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ أُمِّ هِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قالت: مَا أَخَذْتُ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ إِلَّا مِنْ وَرَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بِهَا فِي الصُّبْحِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫১
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ نماز فجر میں سورت ق کی تلاوت سے متعلق
زیاد بن علاقہ کے چچا قطبہ بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز فجر پڑھی، تو آپ نے ایک رکعت میں والنخل باسقات لها طلع نضيد پڑھی ١ ؎، شعبہ کہتے ہیں : میں نے زیاد سے پر ہجوم بازار میں ملاقات کی تو انہوں نے کہا : سورة ق پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٣٥ (٤٥٧) ، سنن الترمذی/فیہ ١١٢ (٣٠٦) ، سنن ابن ماجہ/إقامة ٥ (٨١٦) ، (تحفة الأشراف : ١١٠٨٧) ، مسند احمد ٤/٣٢٢، سنن الدارمی/الصلاة ٦٦ (١٣٣٤، ١٣٣٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی وہ سورة پڑھی جس میں یہ آیت ہے جزء بول کر کل مراد لیا گیا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 950
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَاللَّفْظُ لَهُ قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَقال: سَمِعْتُ عَمِّي يَقُولُ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَفَقَرَأَ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ، قَالَ شُعْبَةُ: فَلَقِيتُهُ فِي السُّوقِ فِي الزِّحَامِ فَقَالَ ق.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫২
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ نماز فجر میں سورت تلاوت کرنا
عمرو بن حریث (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فجر میں إذا الشمس کورت پڑھتے سنا۔ تخریج دارالدعوہ : وقد أخرجہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٠٧٢٢) ، مسند احمد ٤/٣٠٦، ٣٠٧، سنن الدارمی/الصلاة ٦٦ (١٣٣٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 951
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْبَلْخِيُّ قال: حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَالْمَسْعُودِيِّ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ سُرَيْعٍ، عَنْعَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قال: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৩
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فجر میں سورت الفلق اور سورت الناس پڑھنا
عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے معوذتین کے متعلق پوچھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فجر میں انہیں دونوں سورتوں کے ذریعہ ہماری امامت فرمائی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٩٩١٥) ، ویأتی عند المؤلف برقم : ٥٤٣٦ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: معوذتین سے مراد قل أعوذ برب الناس اور قل أعوذ برب الفلق ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 952
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ التِّرُمِذِيُّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قال: أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ قَالَ عُقْبَةُ: فَأَمَّنَا بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৪
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضیلت سورت الفلق اور سورت الناس
عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے چلا، اور آپ سوار تھے تو میں نے آپ کے پاؤں پہ اپنا ہاتھ رکھا، اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ مجھے سورة هود اور سورة یوسف پڑھا دیجئیے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ کے نزدیک قل أعوذ برب الفلق اور قل أعوذ برب الناس سے زیادہ بلیغ سورت تم کوئی اور نہیں پڑھو گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٩٩٠٨) ، مسند احمد ٤/١٤٩، ١٥٥، ١٥٩، سنن الدارمی/فضائل القرآن ٢٥ (٣٤٨٢) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٤٤١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 953
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ أَسْلَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قال: اتَّبَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِبٌ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى قَدَمِهِ فَقُلْتُ: أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ سُورَةَ هُودٍ، وَسُورَةَ يُوسُفَ، فَقَالَ: لَنْ تَقْرَأَ شَيْئًا أَبْلَغَ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫৫
نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ فضیلت سورت الفلق اور سورت الناس
عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آج رات میرے اوپر کچھ ایسی آیتیں اتریں ہیں جن کی طرح (کوئی اور آیتیں) نہیں دیکھی گئیں، وہ ہیں { قل أعوذ برب الفلق اور قل أعوذ برب الناس ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المسافرین ٤٦ (٨١٤) ، سنن الترمذی/فضائل القرآن ١٢ (٢٩٠٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٤٨) ، مسند احمد ٤/١٤٤، ١٥٠، ١٥١، ١٥٢، سنن الدارمی/فضائل القرآن ٢٥ (٣٤٨٤) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٤٤٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 954
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آيَاتٌ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ اللَّيْلَةَ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قَطُّ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ.
তাহকীক: