কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
کھانے پینے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩৭৩৬
کھانے پینے کا بیان
دعوت قبول کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی ولیمہ کی دعوت میں مدعو کیا جائے تو اسے چاہیئے کہ اس میں آئے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٧١ (٥١٧٣) ، صحیح مسلم/النکاح ١٦ (١٤٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٣٩، ٧٩٤٩) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/النکاح ٢٥ (١٩١٤) ، موطا امام مالک/النکاح ٢١(٤٩) ، مسند احمد (٢/٢٠) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٤٠ (٢١٢٧) ، النکاح ٢٣ (٢٢٥١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولیمہ کی دعوت کو قبول کرنا واجب ہے، إلا یہ کہ وہاں کوئی خلاف شرع بات پائی جائے۔
حدیث نمبر: 3736 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْوَلِيمَةِ فَلْيَأْتِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭
کھانے پینے کا بیان
دعوت قبول کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اسی مفہوم کی حدیث بیان فرمائی اس میں اتنا اضافہ ہے کہ اگر روزے سے نہ ہو تو کھالے، اور اگر روزے سے ہو تو (کھانے اور کھلانے والوں کے لیے بخشش و برکت کی) دعا کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٧٨٧١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3737 حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، زَادَ: فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيَدْعُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৮
کھانے پینے کا بیان
دعوت قبول کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں کوئی اپنے بھائی کو ولیمے کی یا اسی طرح کی کوئی دعوت دے تو وہ اسے قبول کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/ النکاح ١٦ (١٤٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٧٥٣٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٦٨، ١٠١، ١٢٧، ١٤٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3738 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُجِبْ عُرْسًا كَانَ أَوْ نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৯
کھانے پینے کا بیان
دعوت قبول کرنے کا بیان
اس سند سے بھی نافع سے ایوب کی روایت جیسی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/ النکاح ١٦ (١٤٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٤٤٢ )
حدیث نمبر: 3739 حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ نَافِعٍ بِإِسْنَادِ أَيُّوبَ وَمَعْنَاهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪০
کھانے پینے کا بیان
دعوت قبول کرنے کا بیان
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کو دعوت دی جائے اسے دعوت قبول کرنی چاہیئے پھر اگر چاہے تو کھائے اور چاہے تو نہ کھائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/النکاح ١٦ (١٤٣٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٧٤٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الصیام ٤٧ (١٧٥١) ، مسند احمد (٣/٣٩٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3740 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ دُعِيَ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪১
کھانے پینے کا بیان
دعوت قبول کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جسے دعوت دی گئی اور اس نے قبول نہیں کیا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، اور جو بغیر دعوت کے گیا تو وہ چور بن کر داخل ہوا اور لوٹ مار کر نکلا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابان بن طارق مجہول راوی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٧٤٦٩) (ضعیف) (اس کے راوی درست ضعیف، اور ابان مجہول ہیں، لیکن پہلا ٹکڑا ابوہریرہ کی اگلی حدیث سے صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3741 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا دُرُسْتُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ دُعِيَ فَلَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَمَنْ دَخَلَ عَلَى غَيْرِ دَعْوَةٍ دَخَلَ سَارِقًا وَخَرَجَ مُغِيرًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبَانُ بْنُ طَارِقٍ مَجْهُولٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪২
کھانے پینے کا بیان
دعوت قبول کرنے کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے تھے سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں صرف مالدار بلائے جائیں اور غریب و مسکین چھوڑ دیئے جائیں، اور جو (ولیمہ کی) دعوت میں نہیں آیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ النکاح ٧٣ (٥١٧٧) ، صحیح مسلم/النکاح ١٦ (١٤٣٢) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٢٥ (١٩١٣) ، (٢١١٠) ، (تحفة الأشراف : ١٣٩٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٤٠) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٨(٢١١٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : معلوم ہوا کہ جو ولیمہ ایسا ہو جس میں صرف مالدار اور باحیثیت لوگ ہی بلائے جائیں، اور محتاج و فقیر نہ آنے پائیں وہ برا ہے، نہ یہ کہ خود ولیمہ برا ہے۔
حدیث نمبر: 3742 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪৩
کھانے پینے کا بیان
نکاح کے بعد ولیمہ کرنا مستحب ہے
ثابت کہتے ہیں : انس بن مالک (رض) کے پاس ام المؤمنین زینب بنت جحش (رض) کے نکاح کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی بیویوں میں سے کسی کے نکاح میں زینب کے نکاح کی طرح ولیمہ کرتے نہیں دیکھا، آپ نے ان کے نکاح میں ایک بکری کا ولیمہ کیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٦٨ (٥١٦٨) ، صحیح مسلم/النکاح ١٣ (١٤٢٨) ، سنن النسائی/الکبری ٤ (٦٦٠٢) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٢٤ (١٩٠٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٢٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3743 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: ذُكِرَ تَزْوِيجُ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَمَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَيْهَا أَوْلَمَ بِشَاةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪৪
کھانے پینے کا بیان
نکاح کے بعد ولیمہ کرنا مستحب ہے
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ام المؤمنین صفیہ (رض) کے نکاح میں ستو اور کھجور کا ولیمہ کیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/النکاح ١٠ (١٠٩٥) ، سنن النسائی/النکاح ٧٩ (٣٣٨٤) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٢٤ (١٩٠٩) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٢) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/النکاح ١٤ (١٣٦٥) ، الجہاد ٤٣ (١٣٦٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3744 حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِهِ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ الزَّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَوْلَمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِسَوِيقٍ وَتَمْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪৫
کھانے پینے کا بیان
سفر سے واپسی پر کھانا کھلانا
جابر (رض) کہتے ہیں جب نبی اکرم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے ایک اونٹ یا ایک گائے ذبح کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ١٩٩، ٣٠٨٩) ، (تحفة الأشراف : ٢٥٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٩٩، ٣٠٢، ٣١٩، ٣٦٣) (صحیح الإسنادِ )
حدیث نمبر: 3747 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪৬
کھانے پینے کا بیان
مہمانداری کا بیان
ابوشریح کعبی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرنی چاہیئے، اس کا جائزہ ایک دن اور ایک رات ہے اور ضیافت تین دن تک ہے اور اس کے بعد صدقہ ہے، اور اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اس کے پاس اتنے عرصے تک قیام کرے کہ وہ اسے مشقت اور تنگی میں ڈال دے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ اشہب نے آپ کو خبر دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : امام مالک سے نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان جائزته يوم وليلة کے متعلق پوچھا گیا : تو انہوں نے کہا : اس کا مطلب یہ ہے کہ میزبان ایک دن اور ایک رات تک اس کی عزت و اکرام کرے، تحفہ و تحائف سے نوازے، اور اس کی حفاظت کرے اور تین دن تک ضیافت کرے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأدب ٣١ (٦٠١٩) ، ٨٥ (٦١٣٥) ، الرقاق ٢٣ (٦٤٧٦) ، صحیح مسلم/الإیمان ١٩ (٤٨) ، سنن الترمذی/البر والصلة ٤٣ (١٩٦٧) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥ (٣٦٧٥) ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٥٦) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/صفة النبي ﷺ ١٠ (٢٢) مسند احمد (٤/٣١، ٦/٣٨٤، ٣٨٥) ، سنن الدارمی/الأطعمة ١١ (٢٠٧٨) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : یعنی پہلے دن اپنی حیثیت کے مطابق خصوصی اہتمام کرے اور باقی دو دنوں میں بغیر تکلف و اہتمام کے ماحضر پیش کرے۔
حدیث نمبر: 3748 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتُهُ يَوْمُهُ وَلَيْلَتُهُ الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَمَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكُمْ أَشْهَبُ، قَالَ: وَسُئِلَ مَالِكٌ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ ؟، فَقَالَ: يُكْرِمُهُ، وَيُتْحِفُهُ، وَيَحْفَظُهُ، يَوْمًا وَلَيْلَةً وَثَلَاثَةُ أَيَّامٍ ضِيَافَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪৭
کھانے پینے کا بیان
مہمانداری کا بیان
بوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مہمانداری تین روز تک ہے، اور جو اس کے علاوہ ہو وہ صدقہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٢٨٠٨) ، وقد أخرجہ : حم (٢/٣٥٤) (حسن، صحیح الإسناد)
حدیث نمبر: 3749 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪৮
کھانے پینے کا بیان
کتنے ایام تک ولیمہ کرنا مستحب ہے
عبداللہ بن عثمان ثقفی بنو ثقیف کے ایک کانے شخص سے روایت کرتے ہیں (جسے اس کی بھلائیوں کی وجہ سے معروف کہا جاتا تھا، یعنی خیر کے پیش نظر اس کی تعریف کی جاتی تھی، اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا نام تھا) کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ولیمہ پہلے روز حق ہے، دوسرے روز بہتر ہے، اور تیسرے روز شہرت و ریاکاری ہے ۔ قتادہ کہتے ہیں : مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب کو پہلے دن دعوت دی گئی تو انہوں نے قبول کیا اور دوسرے روز بھی دعوت دی گئی تو اسے بھی قبول کیا اور تیسرے روز دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور کہا : (دعوت دینے والے) نام و نمود والے اور ریا کار لوگ ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الدارمی/الأطعمة ٢٨ (٢١٠٩) ، (تحفة الأشراف : ٣٦٥١، ١٨٧١٩) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے )
حدیث نمبر: 3745 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ رَجُلٍ أَعْوَرَ مِنْ ثَقِيفٍ كَانَ يُقَالُ لَهُ مَعْرُوفًا أَيْ يُثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا إِنْ لَمْ يَكُنْ اسْمُهُ زُهَيْرُ بْنُ عُثْمَانَ فَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالْيَوْمَ الثَّالِثَ سُمْعَةٌ وَرِيَاءٌ، قَالَ قَتَادَةُ: وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ: أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ دُعِيَ أَوَّلَ يَوْمٍ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّانِيَ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَلَمْ يُجِبْ، وَقَالَ: أَهْلُ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৪৯
کھانے پینے کا بیان
کتنے ایام تک ولیمہ کرنا مستحب ہے
اس سند سے بھی سعید بن مسیب سے یہی واقعہ مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ پہلے اور دوسرے روز انہوں نے دعوت قبول کرلی پھر جب تیسرے روز انہیں دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور قاصد کو کنکری ماری۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٣٦٥١، ١٨٧١٩) (ضعیف) (اس کے راوی قتادہ مدلس اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں ) ا
حدیث نمبر: 3746 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَلَمْ يُجِبْ، وَحَصَبَ الرَّسُولَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫০
کھانے پینے کا بیان
ضیافت سے متعلق
ابوکریمہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر مسلمان پر مہمان کی ایک رات کی ضیافت حق ہے، جو کسی مسلمان کے گھر میں رات گزارے تو ایک دن کی مہمانی اس پر قرض ہے، چاہے تو اسے وصول کرلے اور چاہے تو چھوڑ دے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأدب ٥ (٣٦٧٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٦٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3750 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي كَرِيمَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْلَةُ الضَّيْفِ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، فَمَنْ أَصْبَحَ بِفِنَائِهِ فَهُوَ عَلَيْهِ دَيْنٌ إِنْ شَاءَ اقْتَضَى وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫১
کھانے پینے کا بیان
ضیافت سے متعلق
ابوکریمہ مقدام بن معدیکرب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی قوم کے پاس بطور مہمان آئے اور صبح تک ویسے ہی محروم رہے تو ہر مسلمان پر اس کی مدد لازم ہے یہاں تک کہ وہ ایک رات کی مہمانی اس کی زراعت اور مال سے لے لے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١١٥٦٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٣١، ١٣٣) ، دی/ الأطعمة ١١ (٢٠٨٠) (ضعیف) (اس کے راوی سعید بن ابی المہاجر مجہول ہیں )
حدیث نمبر: 3751 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْجُودِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ الْمِقْدَامِ أَبِي كَرِيمَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا رَجُلٍ أَضَافَ قَوْمًا فَأَصْبَحَ الضَّيْفُ مَحْرُومًا فَإِنَّ نَصْرَهُ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حَتَّى يَأْخُذَ بِقِرَى لَيْلَةٍ مِنْ زَرْعِهِ وَمَالِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫২
کھانے پینے کا بیان
ضیافت سے متعلق
عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ ہمیں (جہاد یا کسی دوسرے کام کے لیے) بھیجتے ہیں تو (بسا اوقات) ہم کسی قوم میں اترتے ہیں اور وہ لوگ ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے تو اس سلسلے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا : اگر تم کسی قوم میں جاؤ اور وہ لوگ تمہارے لیے ان چیزوں کا انتظام کردیں جو مہمان کے لیے چاہیئے تو اسے تم قبول کرو اور اگر وہ نہ کریں تو ان سے مہمانی کا حق جو ان کے حسب حال ہو لے لو ١ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ اس شخص کے لیے دلیل ہے جس کا حق کسی کے ذمہ ہو تو وہ اپنا حق لے سکتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المظالم ١٨ (٢٤٦١) ، الأدب ٨٥ (٦١٣٧) ، صحیح مسلم/اللقطة ٣ (١٧٢٧) ، سنن الترمذی/السیر ٣٢ (١٥٨٩) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥ (٣٦٧٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٥٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٤٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : رسول اللہ ﷺ نے جب کافروں سے صلح کی تھی تو اس صلح میں یہ بھی طے ہوا تھا کہ اگر مسلمان تمہارے ملک میں آئیں جائیں تو ان کی ضیافت لازمی ہے، اس حدیث میں وہی لوگ مراد ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسافر مسلمانوں کو اپنی مہمان نوازی پر مجبور کرے، یہ اور بات ہے کہ مہمان نوازی اور ضیافت مسنون و مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 3752 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَبْعَثُنَا، فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَمَا يَقْرُونَنَا، فَمَا تَرَى ؟، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا، فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذِهِ حُجَّةٌ لِلرَّجُلِ يَأْخُذُ الشَّيْءَ إِذَا كَانَ لَهُ حَقًّا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৩
کھانے پینے کا بیان
دوسرے کے مال میں سے نہ کھانے میں جو حرج تھا اس کے منسوخ ہونے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ آیت کریمہ : لا تأکلوا أموالکم بينكم بالباطل إلا أن تکون تجارة عن تراض منکم (سورۃ النساء : ٢٩) کے نازل ہونے کے بعد لوگ ایک دوسرے کے یہاں کھانا کھانے میں گناہ محسوس کرنے لگے تو یہ آیت سورة النور کی آیت : ليس عليكم جناح أن تأکلوا من بيوتکم ..... أشتاتا ( سورة النساء : ٦١) سے منسوخ ہوگئی، جب کوئی مالدار شخص اپنے اہل و عیال میں سے کسی کو دعوت دیتا تو وہ کہتا : میں اس کھانے کو گناہ سمجھتا ہوں اس کا تو مجھ سے زیادہ حقدار مسکین ہے چناچہ اس میں مسلمانوں کے لیے ایک دوسرے کا کھانا جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حلال کردیا گیا ہے اور اہل کتاب کا کھانا بھی حلال کردیا گیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٦٢٦٤) (حسن الإسناد )
حدیث نمبر: 3753 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ سورة النساء آية 29، فَكَانَ الرَّجُلُ يُحْرَجُ أَنْ يَأْكُلَ عِنْدَ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ بَعْدَ مَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، فَنَسَخَ ذَلِكَ الْآيَةُ الَّتِي فِي النُّورِ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا سورة النور آية 61 مِنْ بُيُوتِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ أَشْتَاتًا سورة النور آية 61، كَانَ الرَّجُلُ الْغَنِيُّ يَدْعُو الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِهِ إِلَى الطَّعَامِ، قَالَ: إِنِّي لَأَجَّنَّحُ أَنْ آكُلَ مِنْهُ، وَالتَّجَنُّحُ الْحَرَجُ، وَيَقُولُ: الْمِسْكِينُ أَحَقُّ بِهِ مِنِّي، فَأُحِلَّ فِي ذَلِكَ أَنْ يَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَأُحِلَّ طَعَامُ أَهْلِ الْكِتَابِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৪
کھانے پینے کا بیان
ریاکاری اور ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی کھانے کھلانے والوں کے کھانے کا حکم
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے تھے کہ نبی اکرم ﷺ نے دو باہم فخر کرنے والوں کی دعوت کھانے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں : جریر سے روایت کرنے والوں میں سے اکثر لوگ اس روایت میں ابن عباس (رض) کا ذکر نہیں کرتے ہیں نیز ہارون نحوی نے بھی اس میں ابن عباس کا ذکر کیا ہے اور حماد بن زید نے ابن عباس (رض) کا ذکر نہیں کیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٦٠٩١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی دونوں میں سے ہر ایک یہ چاہے کہ میں دوسرے سے بڑھ جاؤں اور اسے مغلوب کر دوں، ایسے لوگوں کی دعوت کو قبول کرنا منع ہے، کیوں کہ یہ اللہ کی رضا کے واسطے نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3754 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ خِرِّيتِ، قَالَ: سَمِعْتُعِكْرِمَةَ، يَقُولُ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنْ طَعَامِ الْمُتَبَارِيَيْنِ أَنْ يُؤْكَلَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَكْثَرُ مَنْ رَوَاهُ عَنْ جَرِيرٍ لَا يَذْكُرُ فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَهَارُونُ النَّحْوِيُّ ذَكَرَ فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ أَيْضًا، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৫
کھانے پینے کا بیان
دعوت دینے والوں کے ہاں کوئی ناجائز کام ہو تو کیا حکم ہے
سفینہ ابوعبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک شخص نے علی (رض) کی دعوت کی اور ان کے لیے کھانا بنایا (اور بھیج دیا) تو فاطمہ (رض) نے کہا : کاش ہم رسول اللہ ﷺ کو بلا لیتے آپ بھی ہمارے ساتھ کھانا تناول فرما لیتے چناچہ انہوں نے آپ کو بلوایا، آپ ﷺ تشریف لائے اور اپنا ہاتھ دروازے کے دونوں پٹ پر رکھا، تو کیا دیکھتے ہیں کہ گھر کے ایک کونے میں ایک منقش پردہ لگا ہوا ہے، (یہ دیکھ کر) آپ لوٹ گئے تو فاطمہ (رض) نے علی (رض) سے کہا : جا کر ملئیے اور دیکھئیے آپ کیوں لوٹے جا رہے ہیں ؟ (علی (رض) کہتے ہیں) میں نے آپ ﷺ کا پیچھا کیا اور پوچھا : اللہ کے رسول ! آپ کیوں واپس جا رہے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : میرے لیے یا کسی نبی کے لیے یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی آرائش و زیبائش والے گھر میں داخل ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٥٦ (٣٣٦٠) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٢٠، ٢٢١، ٢٢٢) (حسن )
حدیث نمبر: 3755 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ رَجُلًا أَضَافَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: لَوْ دَعَوْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ مَعَنَا، فَدَعُوهُ، فَجَاءَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى عِضَادَتَيِ الْبَابِ فَرَأَى الْقِرَامَ قَدْ ضُرِبَ بِهِ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، فَرَجَعَ، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ لِعَلِيٍّ: الْحَقْهُ فَانْظُرْ مَا رَجَعَهُ، فَتَبِعْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا رَدَّكَ ؟، فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ لِي أَوْ لِنَبِيٍّ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتًا مُزَوَّقًا.
তাহকীক: