কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৫ টি
হাদীস নং: ৩৪৪৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس بکری کے تھن میں کی روز کا دودھ جمع ہو اگر اسے کسی نے خریدنے کے بعد ناپسند کیا تو کیا حکم ہے
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو کوئی تھن میں دودھ جمع کی ہوئی (مادہ) خریدے تو تین دن تک اسے اختیار ہے (چاہے تو رکھ لے تو کوئی بات نہیں) اور اگر واپس کرتا ہے، تو اس کے ساتھ اس کے دودھ کے برابر یا اس دودھ کے دو گنا گیہوں بھی دے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/التجارات ٤٢ (٢٢٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٧٥) (ضعیف) (اس کا راوی جمیع ضعیف اور رافضی ہے ، اور یہ صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے )
حدیث نمبر: 3446 حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا مِثْلَ أَوْ مِثْلَيْ لَبَنِهَا قَمْحًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذخیرہ اندوزی کی ممانعت کا بیان
بنو عدی بن کعب کے ایک فرد معمر بن ابی معمر (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بھاؤ بڑھانے کے لیے احتکار (ذخیرہ اندوزی) وہی کرتا ہے جو خطاکار ہو ۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے کہا : آپ تو احتکار کرتے ہیں، انہوں نے کہا : معمر بھی احتکار کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے امام احمد سے پوچھا : حکرہ کیا ہے ؟ (یعنی احتکار کا اطلاق کس چیز پر ہوگا) انہوں نے کہا : جس پر لوگوں کی زندگی موقوف ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اوزاعی کہتے ہیں : احتکار (ذخیرہ اندوزی) کرنے والا وہ ہے جو بازار کے آڑے آئے یعنی اس کے لیے رکاوٹ بنے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساقاة ٢٦ (١٦٠٥) ، سنن الترمذی/البیوع ٤٠ (١٢٦٧) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٦ (٢١٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٤٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/ ٤٥٣، ٦/٤٠٠) ، سنن الدارمی/البیوع ١٢ (٢٥٨٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3447 حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ أَبِي مَعْمَرٍ أَحَدِ بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ، فَقُلْتُ لِسَعِيدٍ: فَإِنَّكَ تَحْتَكِرُ، قَالَ: وَمَعْمَرٌ كَانَ يَحْتَكِرُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَسَأَلْتُ أَحْمَدَ، مَا الْحُكْرَةُ ؟ قَالَ: مَا فِيهِ عَيْشُ النَّاسِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: الْمُحْتَكِرُ مَنْ يَعْتَرِضُ السُّوقَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذخیرہ اندوزی کی ممانعت کا بیان
قتادہ کہتے ہیں کھجور میں احتکار (ذخیرہ اندودزی) نہیں ہے۔ ابن مثنی کی روایت میں یحییٰ بن فیاض نے یوں کہا حدثنا همام عن قتادة عن الحسن محمد بن مثنی کہتے ہیں تو ہم نے ان سے کہا : عن قتادة کے بعد عن الحسن نہ کہیے (کیونکہ یہ قول حسن بصری کا نہیں ہے) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث ہمارے نزدیک باطل ہے۔ سعید بن مسیب کھجور کی گٹھلی، جانوروں کے چارے اور بیجوں کی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے۔ اور میں نے احمد بن یونس کو کہتے سنا کہ میں نے سفیان (ابن سعید ثوری) سے جانوروں کے چاروں کے روک لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : لوگ احتکار (ذخیرہ اندوزی) کو ناپسند کرتے تھے۔ اور میں نے ابوبکر بن عیاش سے پوچھا تو انہوں نے کہا : روک لو (کوئی حرج نہیں ہے) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٧٦٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3448 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَيَّاضٍ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَيَّاضِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْقَتَادَةَ، قَالَ: لَيْسَ فِي التَّمْرِ حُكْرَةٌ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: قَالَ: عَنِ الْحَسَنِ فَقُلْنَا لَهُ: لَا تَقُلْ عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدَنَا بَاطِلٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، يَحْتَكِرُ النَّوَى وَالْخَبَطَ وَالْبِزْرَ. و أَحْمَدَ بْنَ يُونُسَ، يَقُولُ: سَأَلْتُ سُفْيَان، عَنْ كَبْس الْقَتِّ، فَقَالَ: كَانُوا يَكْرَهُونَ الْحُكْرَةَ، وَسَأَلْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ، فَقَالَ: اكْبِسْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سکہ توڑنے کے بیان میں
عبداللہ (مزنی) (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کے رائج سکے کو توڑنے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ کسی کو ضرورت ہو۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/التجارات ٥٢ (٢٢٦٣) ، (تحفة الأشراف : ٨٩٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤١٩) (ضعیف) (اس کے راوی محمد بن فضاء ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3449 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ فَضَاءٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُكْسَرَ سِكَّةُ الْمُسْلِمِينَ الْجَائِزَةُ بَيْنَهُمْ، إِلَّا مِنْ بَأْسٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سکہ توڑنے کے بیان میں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! نرخ مقرر فرما دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا : (میں نرخ مقرر تو نہیں کروں گا) البتہ دعا کروں گا (کہ غلہ سستا ہوجائے) ، پھر ایک اور شخص آپ کے پاس آیا اور اس نے بھی کہا : اللہ کے رسول ! نرخ متعین فرما دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ ہی نرخ گراتا اور اٹھاتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ میں اللہ سے اس طرح ملوں کہ کسی کی طرف سے مجھ پر زیادتی کا الزام نہ ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٤٠٢٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٣٧، ٣٧٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : بھاؤ مقرر کردینے میں کسی کا فائدہ اور کسی کا گھاٹا ہوسکتا ہے تو گھاٹے والا میرا دامن گیر ہوسکتا ہے کہ میری وجہ سے اسے نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
حدیث نمبر: 3450 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ بِلَالٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَعِّرْ، فَقَالَ: بَلْ أَدْعُو، ثُمَّ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَعِّرْ، فَقَالَ: بَلِ اللَّهُ يَخْفِضُ، وَيَرْفَعُ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ وَلَيْسَ لِأَحَدٍ عِنْدِي مَظْلَمَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سکہ توڑنے کے بیان میں
انس (رض) کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! گرانی بڑھ گئی ہے لہٰذا آپ (کوئی مناسب) نرخ مقرر فرما دیجئیے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : نرخ مقرر کرنے والا تو اللہ ہی ہے، (میں نہیں) وہی روزی تنگ کرنے والا اور روزی میں اضافہ کرنے والا، روزی مہیا کرنے والا ہے، اور میری خواہش ہے کہ جب اللہ سے ملوں، تو مجھ سے کسی جانی و مالی ظلم و زیادتی کا کوئی مطالبہ کرنے والا نہ ہو (اس لیے میں بھاؤ مقرر کرنے کے حق میں نہیں ہوں) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٧٣ (١٣١٤) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٢٧ (٢٢٠٠) ، (تحفة الأشراف : ٣١٨، ١١٥٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٨٦) ، دی/ البیوع ١٣ (٢٥٨٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3451 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ، وَقَتَادَةُ، وَحُمَيْدٌ، عَنْأَنَسٍ، قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، غَلَا السِّعْرُ، فَسَعِّرْ لَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الرَّازِقُ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يُطَالِبُنِي بِمَظْلَمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ کی ممانعت کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو غلہ بیچ رہا تھا آپ نے اس سے پوچھا : کیسے بیچتے ہو ؟ تو اس نے آپ کو بتایا، اسی دوران آپ ﷺ کو وحی کے ذریعہ حکم ملا کہ اس کے غلہ (کے ڈھیر) میں ہاتھ ڈال کر دیکھئیے، آپ ﷺ نے غلہ کے اندر ہاتھ ڈال کر دیکھا تو وہ اندر سے تر (گیلا) تھا تو آپ نے فرمایا : جو شخص دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے (یعنی دھوکہ دہی ہم مسلمانوں کا شیوہ نہیں ہے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإیمان ٤٣ (١٠٢) ، سنن الترمذی/البیوع ٧٤ (١٣١٥) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣٦ (٢٢٢٤) ، (تحفة الأشراف : ١٤٠٢٢) ، وقد أخرجہ : حم (٢/٢٤٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3452 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَمَرَّ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا، فَسَأَلَهُ كَيْفَ تَبِيعُ ؟، فَأَخْبَرَهُ، فَأُوحِيَ إِلَيْهِ أَنْ أَدْخِلْ يَدَكَ فِيهِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ، فَإِذَا هُوَ مَبْلُولٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ کی ممانعت کا بیان
یحییٰ کہتے ہیں سفیان ليس منا کی تفسیر ليس مثلنا (ہماری طرح نہیں ہے) سے کرنا ناپسند کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٧٦٩) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎ : کیونکہ یہ ڈرانے و دھمکانے کا موقع ہے جس میں تغلیظ و تشدید مطلوب ہے، اور اس تفسیر میں یہ بات نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3453 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: كَانَ سُفْيَانُ يَكْرَهُ هَذَا التَّفْسِيرَ لَيْسَ مِنَّا، لَيْسَ مِثْلَنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ کی ممانعت کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بائع اور مشتری میں سے ہر ایک کو بیع قبول کرنے یا رد کرنے کا اختیار ہوتا ہے جب تک کہ وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوجائیں ١ ؎ مگر جب بیع خیار ہو ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٤٢ (٢١٠٧) ، ٤٣ (٢١٠٩) ، ٤٤ (٢١١١) ، ٤٥ (٢١١٢) ، ٤٦ (٢١١٣) ، صحیح مسلم/البیوع ١٠ (١٥٣١) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٤١، ٨٢٨٢) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/البیوع ٢٦ (١٢٤٥) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ١٧ (٢١٨١) ، موطا امام مالک/البیوع ٣٨ (٧٩) ، مسند احمد (٢/٤، ٩، ٥٢، ٥٤، ٧٣، ١١٩، ١٣٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی عقد کو فسخ کرنے سے پہلے مجلس عقد سے اگر بائع اور مشتری دونوں جسمانی طور پر جدا ہوگئے تو بیع لازم ہوجائے گی اس کے بعد ان دونوں میں سے کسی کو فسخ کا اختیار حاصل نہیں ہوگا۔ ٢ ؎ : یعنی خیار کی شرط کرلی ہو تو مجلس علیحدگی کے بعد بھی شروط کے مطابق خیار باقی رہے گا۔
حدیث نمبر: 3454 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ کی ممانعت کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) نے نبی اکرم ﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں یوں ہے : یا ان میں سے کوئی اپنے ساتھی سے کہے اختر یعنی لینا ہے تو لے لو، یا دینا ہے تو دے دو (پھر وہ کہے : لے لیا، یا کہے دے دیا، تو جدا ہونے سے پہلے ہی اختیار جاتا رہے گا) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ البیوع ٤٣ (٢١٠٩) ، صحیح مسلم/ البیوع ١٠ (١٥٣١) ، (تحفة الأشراف : ٧٥١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤، ٧٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 3455 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ قَالَ، أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اخْتَرْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ کی ممانعت کا بیان
عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : خریدو فروخت کرنے والے دونوں جب تک جدا نہ ہوں معاملہ ختم کردینے کا اختیار رکھتے ہیں، مگر جب بیع خیار ہو، (تو جدا ہونے کے بعد بھی واپسی کا اختیار باقی رہتا ہے) بائع و مشتری دونوں میں سے کسی کے لیے حلال نہیں کہ چیز کو پھیر دینے کے ڈر سے اپنے ساتھی کے پاس سے اٹھ کر چلا جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٢٦ (١٢٤٧) ، سنن النسائی/البیوع ٩ (٤٤٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٩٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٨٣) (حسن )
حدیث نمبر: 3456 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْمُتَبَايِعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ کی ممانعت کا بیان
ابوالوضی کہتے ہیں ہم نے ایک جنگ لڑی ایک جگہ قیام کیا تو ہمارے ایک ساتھی نے غلام کے بدلے ایک گھوڑا بیچا، اور معاملہ کے وقت سے لے کر پورا دن اور پوری رات دونوں وہیں رہے، پھر جب دوسرے دن صبح ہوئی اور کوچ کا وقت آیا، تو وہ (بیچنے والا) اٹھا اور (اپنے) گھوڑے پر زین کسنے لگا اسے بیچنے پر شرمندگی ہوئی (زین کس کر اس نے واپس لے لینے کا ارادہ کرلیا) وہ مشتری کے پاس آیا اور اسے بیع کو فسخ کرنے کے لیے پکڑا تو خریدنے والے نے گھوڑا لوٹانے سے انکار کردیا، پھر اس نے کہا : میرے اور تمہارے درمیان رسول اللہ ﷺ کے صحابی ابوبرزہ (رض) موجود ہیں (وہ جو فیصلہ کردیں ہم مان لیں گے) وہ دونوں ابوبرزہ (رض) کے پاس آئے، اس وقت ابوبرزہ لشکر کے ایک جانب (پڑاؤ) میں تھے، ان دونوں نے ان سے یہ واقعہ بیان کیا تو انہوں نے ان دونوں سے کہا : کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ میں تمہارے درمیان رسول اللہ ﷺ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کر دوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : دونوں خریدو فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک بیع فسخ کردینے کا اختیار ہے، جب تک کہ وہ دونوں (ایک مجلس سے) جدا ہو کر ادھر ادھر نہ ہوجائیں ۔ ہشام بن حسان کہتے ہیں کہ جمیل نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے کہا : میں سمجھتا ہوں کہ تم دونوں جدا نہیں ہوئے ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/التجارات ١٧ (٢١٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٢٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : چونکہ یہ دونوں اسی جگہ ٹھہرے رہے جہاں آپس میں خریدو فروخت کا معاملہ ہوا تھا اور ایجاب و قبول کے بعد دونوں جسمانی طور پر جدا نہیں ہوئے بلکہ ابوبرزہ (رض) کی خدمت میں اپنا معاملہ بھی ایک ساتھ ہو کر لائے اسی لئے انہوں نے بیچنے والے کے حق میں فیصلہ دیا ، اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ صحابی رسول ﷺ آپ کے قول ما لم يتفرقا کو تفرق بالأبدان پر مجہول کرتے تھے نہ کہ تفرق بالا قوال پر۔
حدیث نمبر: 3457 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ، قَالَ: غَزَوْنَا غَزْوَةً لَنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَبَاعَ صَاحِبٌ لَنَا فَرَسًا بِغُلَامٍ، ثُمَّ أَقَامَا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمَا وَلَيْلَتِهِمَا، فَلَمَّا أَصْبَحَا مِنَ الْغَدِ حَضَرَ الرَّحِيلُ، فَقَامَ إِلَى فَرَسِهِ يُسْرِجُهُ، فَنَدِمَ فَأَتَى الرَّجُلَ وَأَخَذَهُ بِالْبَيْعِ، فَأَبَى الرَّجُلُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: بَيْنِي وَبَيْنَكَ أَبُو بَرْزَةَ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيَا أَبَا بَرْزَةَ فِي نَاحِيَةِ الْعَسْكَرِ، فَقَالَا: لَهُ هَذِهِ الْقِصَّةَ، فَقَالَ: أَتَرْضَيَانِ أَنْ أَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، قَالَ هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ: حَدَّثَ جَمِيلٌ، أَنَّهُ قَالَ: مَا أَرَاكُمَا افْتَرَقْتُمَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ کی ممانعت کا بیان
یحییٰ بن ایوب کہتے ہیں ابوزرعہ جب کسی آدمی سے خریدو فروخت کرتے تو اسے اختیار دیتے اور پھر اس سے کہتے : تم بھی مجھے اختیار دے دو اور کہتے : میں نے ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دو آدمی جب ایک ساتھ ہوں تو وہ ایک دوسرے سے علیحدہ نہ ہوں مگر ایک دوسرے سے راضی ہو کر ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٢٧ (١٢٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٢٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٥٣٦) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : چاہے وہ کلاس کے دو ساتھی ہوں یا ٹرین و بس کے دو ہم سفر، یا بائع و مشتری ہوں یا کوئی اور انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ اس طرح ہونا چاہیے کہ وہ ایک دوسرے سے خوش ہوں۔
حدیث نمبر: 3458 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْجَرْجَرَائِيُّ، قَالَ مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ: أَخْبَرَنَا، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: كَانَ أَبُو زُرْعَةَ إِذَا بَايَعَ رَجُلًا خَيَّرَهُ، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ: خَيِّرْنِي، وَيَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَفْتَرِقَنَّ اثْنَانِ إِلَّا عَنْ تَرَاضٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ کی ممانعت کا بیان
حکیم بن حزام (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کردینے کا اختیار ہے، پھر اگر دونوں سچ کہیں اور خوبی و خرابی دونوں بیان کردیں تو دونوں کے اس خریدو فروخت میں برکت ہوگی اور اگر ان دونوں نے عیوب کو چھپایا، اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان دونوں کی بیع سے برکت ختم کردی جائے گی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے روایت کیا ہے، لیکن ہمام کی روایت میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : بائع و مشتری کو اختیار ہے جب تک کہ دونوں جدا نہ ہوں، یا دونوں تین مرتبہ اختیار کی شرط نہ کرلیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ١٩ (٢٠٧٩) ، ٢٢ (٢٠٨٢) ، ٤٢ (٢١٠٨) ، ٤٤ (٢١١٠) ، ٤٦ (٢١١٤) ، صحیح مسلم/البیوع ١ (١٥٣٢) ، سنن الترمذی/البیوع ٢٦ (١٢٤٦) ، سنن النسائی/البیوع ٤ (٤٤٦٢) ، (تحفة الأشراف : ٣٤٢٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٠٢، ٤٠٣، ٤٣٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3459 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا، وَكَذَبَا مُحِقَتِ الْبَرَكَةُ مِنْ بَيْعِهِمَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، وَ حَمَّادٌ، وَأَمَّا هَمَّامٌ، فَقَالَ: حَتَّى يَتَفَرَّقَا أَوْ يَخْتَارَا ثَلَاثَ مِرَارٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کو نقصان سے بچانے کے لئے بیع ختم کرنے کی فضیلت کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو کوئی اپنے مسلمان بھائی سے فروخت کا معاملہ فسخ کرلے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گناہ معاف کر دے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/التجارات ٢٦ (٢١٩٩) ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٧٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٥٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس کی تشریح یہ ہے کہ ایک آدمی نے کسی سے کوئی سامان خریدا ، مگر اس کو اس سامان کی ضرورت ختم ہوگئی یا کسی وجہ سے اس خرید پر اس کو پچھتاوا ہوگیا ، اور خریدا ہوا سامان واپس کردینا چاہا تو بائع نے سامان واپس کرلیا ، تو گویا اس نے ایک مسلمان پر احسان کیا ، اس لئے اللہ تعالیٰ بھی اس پر احسان کرے گا۔
حدیث نمبر: 3460 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا أَقَالَهُ اللَّهُ عَثْرَتَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک بیع میں دو بیع کرنے کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے ایک معاملہ میں دو طرح کی بیع کی تو جو کم والی ہوگی وہی لاگو ہوگی (اور دوسری ٹھکرا دی جائے گی) کیونکہ وہ سود ہوجائے گی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٥١٠٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/البیوع ١٨ (١٢٣١) ، سنن النسائی/البیوع ٧٣ (٧/٤٦٣٦) ، موطا امام مالک/البیوع ٣٣ (٧٣) ، مسند احمد (٢/٤٣٢، ٤٧٥، ٥٠٣) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : بيعتين في بيعة ایک چیز کے بیچنے میں دو طرح کی بیع کرنا جیسے بیچنے والا خریدنے والے سے یہ کہے کہ یہ کپڑا ایک دینار کا ہے اور یہ دو دینار کا اور خریدنے والے کو دونوں میں سے ایک لینا پڑے، بعض لوگوں نے کہا کہ اس کی مثال یہ ہے کہ بیچنے والا خریدنے والے سے کہے کہ میں نے تمہارے ہاتھ یہ کپڑا نقد دس روپیہ میں اور ادھار پندرہ میں بیچا، بعضوں نے کہا : بیچنے والا خریدار سے کہے کہ میں نے اپنا باغ تمہارے ہاتھ اس شرط سے بیچا کہ تم اپنا گھر میرے ہاتھ بیچو، مگر دوسری صورت اس حدیث کے مضمون سے زیادہ مناسب ہے کیونکہ ایک چیز کی دو بیع میں دو قیمتیں کم اور زیادہ ہیں ، اور اگر کم کو اختیار نہ کرے تو سود لازم ہوگا، ایک بیع میں دو بیع کی تشریح ابن القیم نے اس طرح کی ہے : بیچنے والا خریدنے والے کے ہاتھ کوئی سامان سو روپے ادھار پر بیچے، پھر خریدار سے اسی سامان کو اسی روپے نقد پر خرید لے، چونکہ یہ بیع سود تک پہنچانے والی ہے اس لئے ناجائز ہے۔
حدیث نمبر: 3461 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ بَاعَ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ فَلَهُ أَوْكَسُهُمَا أَوِ الرِّبَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع عینیہ کی ممانعت کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جب تم بیع عینہ ١ ؎ کرنے لگو گے گایوں بیلوں کے دم تھام لو گے، کھیتی باڑی میں مست و مگن رہنے لگو گے، اور جہاد کو چھوڑ دو گے، تو اللہ تعالیٰ تم پر ایسی ذلت مسلط کر دے گا، جس سے تم اس وقت تک نجات و چھٹکارا نہ پا سکو گے جب تک اپنے دین کی طرف لوٹ نہ آؤ گے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : روایت جعفر کی ہے اور یہ انہیں کے الفاظ ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٨٢٢٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٢) (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں اسحاق الخراسانی اور عطاء الخراسانی دونوں ضعیف ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : بیع عینہ کی صورت یہ ہے کہ مثلاً زید نے عمرو کے ہاتھ ایک تھان کپڑا ایک ہزار روپے میں ایک مہینہ کے ادھار پر بیچا، پھر آٹھ سو روپیہ نقد دے کر وہ تھان اس نے عمرو سے خرید لیا، یہ بیع سود خوروں نے ایجاد کی ہے۔
حدیث نمبر: 3462 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ. ح وحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى الْبُرُلُّسِيُّ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ إِسْحَاق أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْخُرَاسَانِيِّ، أَنَّ عَطَاءً الْخُرَاسَانِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا تَبَايَعْتُمْ بِالْعِينَةِ، وَأَخَذْتُمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ، وَرَضِيتُمْ بِالزَّرْعِ، وَتَرَكْتُمُ الْجِهَادَ، سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ ذُلًّا لَا يَنْزِعُهُ حَتَّى تَرْجِعُوا إِلَى دِينِكُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْإِخْبَارُ لِجَعْفَرٍ، وَهَذَا لَفْظُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلم کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے اس وقت لوگ پھلوں میں سال سال، دو دو سال، تین تین سال کی بیع سلف کرتے تھے (یعنی مشتری بائع کو قیمت نقد دے دیتا اور بائع سال و دو سال تین سال کی جو بھی مدت متعین ہوتی مقررہ وقت تک پھل دیتا رہتا) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کھجور کی پیشگی قیمت دینے کا معاملہ کرے اسے چاہیئے کہ معاملہ کرتے وقت پیمانہ وزن اور مدت سب کچھ معلوم و متعین کرلے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/السلم ١ (٢٢٣٩) ، ٢ (٢٢٤٠) ، ٧ (٢٢٥٣) ، صحیح مسلم/المساقاة ٢٥ (١٦٠٤) ، سنن الترمذی/البیوع ٧٠ (١٣١١) ، سنن النسائی/البیوع ٦١ (٤٦٢٠) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٥٩ (٢٢٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٨٢٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٧، ٢٢٢، ٢٨٢، ٣٥٨) ، سنن الدارمی/البیوع ٤٥ (٢٦٢٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : سلف یا سلم یہ ہے کہ خریدار بیچنے والے کو سامان کی قیمت پیشگی دے دے اور سامان کی ادائیگی کے لئے ایک میعاد مقرر کرلے، ساتھ ہی سامان کا وزن، وصف اور نوعیت وغیرہ متعین ہو ایسا جائز ہے۔ ٢ ؎ : تاکہ جھگڑے اور اختلاف پیدا ہونے والی بات نہ رہ جائے اگر مدت مجہول ہو اور وزن اور ناپ متعین نہ ہو تو بیع سلف درست نہ ہوگی۔
حدیث نمبر: 3463 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنِ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَسْلَفَ فِي تَمْرٍ، فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلم کا بیان
محمد یا عبداللہ بن مجالد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ (رض) میں بیع سلف کے سلسلہ میں اختلاف ہوا تو لوگوں نے ابن ابی اوفی (رض) کے پاس مجھے یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ ، ابوبکر اور عمر (رض) کے زمانہ میں گیہوں، جو، کھجور اور انگور خریدنے میں سلف کیا کرتے تھے، اور ان لوگوں سے (کرتے تھے) جن کے پاس یہ میوے نہ ہوتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/السلم ٢ (٢٢٤٢) ، سنن النسائی/البیوع ٥٩ (٤٦١٨) ، ٦٠ (٤٦١٩) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٥٩ (٢٢٨٢) ، (تحفة الأشراف : ٥١٧١) ، وقد أخرجہ : حم (٤/٣٥٤، ٣٨٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3464 حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ كَثِير، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ أَوْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُجَالِدٍ، قَالَ: اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، وَأَبُو بُرْدَةَ، فِي السَّلَفِ، فَبَعَثُونِي إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: إِنْ كُنَّا نُسْلِفُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ،وَعُمَرَ، فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ، زَادَ ابْنُ كَثِيرٍ إِلَى قَوْمٍ مَا هُوَ عِنْدَهُمْ، ثُمَّ اتَّفَقَا، وَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَي، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلم کا بیان
عبداللہ بن ابی مجالد (اور عبدالرحمٰن نے ابن ابی مجالد کہا ہے) سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ ایسے لوگوں سے سلم کرتے تھے، جن کے پاس (بروقت) یہ مال نہ ہوتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابن ابی مجالد صحیح ہے، اور شعبہ سے اس میں غلطی ہوئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٥١١٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3465 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَابْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَن، عَنِ ابْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: عِنْدَ قَوْمٍ مَا هُوَ عِنْدَهُمْ ؟ قَالَ أَبُو دَاوُد: الصَّوَابُ ابْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ، وَشُعْبَةُ أَخْطَأَ فِيهِ.
তাহকীক: