কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৬১ টি
হাদীস নং: ৩০২৮
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ یمن کی زمین کا حکم
ابیض بن حمال (رض) کہتے ہیں کہ جب وہ وفد میں شامل ہو کر رسول اللہ کے پاس آئے تو آپ سے صدقے کے متعلق بات چیت کی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے سبائی بھائی ! (سبا یمن کے ایک شہر کا نام ہے) صدقہ دینا تو ضروری ہے ، ابیض بن حمال نے کہا : اللہ کے رسول ! ہماری زراعت تو صرف کپاس (روئی) ہے، (سبا اب پہلے والا سبا نہیں رہا) سبا والے متفرق ہوگئے (یعنی وہ شہر اور وہ آبادی اب نہیں رہی جو پہلے بلقیس کے زمانہ میں تھی، اب تو بالکل اجاڑ ہوگیا ہے) اب کچھ تھوڑے سے سبا کے باشندے مارب (ایک شہر کا نام ہے) میں رہ رہے ہیں، تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے ہر سال کپڑے کے ایسے ستر جوڑے دینے پر مصالحت کرلی جو معافر ١ ؎ کے ریشم کے جوڑے کی قیمت کے برابر ہوں، وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی وفات تک برابر یہ جوڑے ادا کرتے رہے، رسول اللہ ﷺ کے انتقال کے بعد عمال نے رسول ﷺ کے ابیض بن حمال سے سال بہ سال ستر جوڑے دیتے رہنے کے معاہدے کو توڑ دیا، پھر ابوبکر (رض) نے سال میں ستر جوڑے دئیے جانے کے رسول اللہ ﷺ کے اس حکم کو دوبارہ جاری کردیا، پھر جب ابوبکر (رض) کا انتقال ہوا تو یہ معاہدہ بھی ٹوٹ گیا اور ان سے بھی ویسے ہی صدقہ لیا جانے لگا جیسے دوسروں سے لیا جاتا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٢) (ضعیف الإسناد) (اس کے دو راوی ثابت بن سعید اور سعید بن ابیض لین الحدیث ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : یمن میں ایک جگہ کا نام ہے جہاں کپڑے بنے جاتے تھے۔
حدیث نمبر: 3028 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرَشِيُّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبْيَضَ، عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، أَنَّهُ كَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَةِ حِينَ وَفَدَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا أَخَا سَبَأٍ لَابُدَّ مِنْ صَدَقَةٍ، فَقَالَ: إِنَّمَا زَرَعْنَا الْقُطْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ تَبَدَّدَتْ سَبَأٌ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ بِمَأْرِبَ، فَصَالَحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَبْعِينَ حُلَّةً بَزٍّ مِنْ قِيمَةِ وَفَاءِ بَزِّ الْمَعَافِرِ كُلَّ سَنَةٍ عَمَّنْ بَقِيَ مِنْ سَبَأٍ بِمَأْرِبَ فَلَمْ يَزَالُوا يَؤُدُّونَهَا حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ الْعُمَّالَ انْتَقَضُوا عَلَيْهِمْ بَعْدَ قَبْضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا صَالَحَ أَبْيَضُ بْنُ حَمَّالٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحُلَلِ السَّبْعِينَ، فَرَدَّ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى مَا وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْتَقَضَ ذَلِكَ وَصَارَتْ عَلَى الصَّدَقَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৯
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیرةالعرب سے یہودیوں کا اخراج
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (اپنی وفات کے وقت) تین چیزوں کی وصیت فرمائی (ایک تو یہ) کہا کہ مشرکوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دینا، دوسرے یہ کہ وفود (ایلچیوں) کے ساتھ ایسے ہی سلوک کرنا جیسے میں ان کے ساتھ کرتا ہوں۔ عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں : اور تیسری چیز کے بارے میں انہوں نے سکوت اختیار کیا یا کہا کہ (نبی اکرم ﷺ نے ذکر تو کیا) لیکن میں ہی اسے بھلا دیا گیا۔ حمیدی سفیان سے روایت کرتے ہیں کہ سلیمان نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، سعید نے تیسری چیز کا ذکر کیا اور میں بھول گیا یا انہوں نے ذکر ہی نہیں کیا خاموش رہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجھاد ١٧٥ (٣٠٥٣) ، الجزیة ٦ (٣١٦٨) ، المغازي ٨٣ (٤٤٣١) ، صحیح مسلم/الوصیة ٥ (١٦٣٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٥١٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3029 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى بِثَلَاثَةٍ، فَقَالَ: أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوٍ مِمَّا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَسَكَتَ عَنِ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَ: فَأُنْسِيتُهَا، وقَالَ: الْحُمَيْدِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ سُلَيْمَانُ: لَا أَدْرِي أَذَكَرَ سَعِيدٌ الثَّالِثَةَ فَنَسِيتُهَا، أَوْ سَكَتَ عَنْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩০
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیرةالعرب سے یہودیوں کا اخراج
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ مجھے عمر بن خطاب (رض) نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : میں جزیرہ عرب سے یہود و نصاری کو ضرور با لضرور نکال دوں گا اور اس میں مسلمانوں کے سوا کسی کو نہ رہنے دوں گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجھاد ٢١ (١٧٦٧) ، سنن الترمذی/السیر ٤٣ (١٦٠٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠٤١٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٩، ٣٢، ٣/٣٤٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3030 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَأُخْرِجَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ فَلَا أَتْرُكُ فِيهَا إِلَّا مُسْلِمًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩১
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیرةالعرب سے یہودیوں کا اخراج
اس سند سے بھی عمر (رض) سے اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، لیکن پہلی حدیث زیادہ کامل ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٠٤١٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3031 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، وَالأَوَّلُ أَتَمُّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩২
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیرةالعرب سے یہودیوں کا اخراج
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ایک ملک میں دو قبلے نہیں ہوسکتے ، (یعنی مسلمان اور یہود و نصاریٰ عرب میں ایک ساتھ نہیں رہ سکتے) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الزکاة ١١ (٦٣٣) ، (تحفة الأشراف : ٥٣٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/ ٢٢٣، ٢٨٥) (ضعیف) (اس کے راوی قابوس ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3032 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَكُونُ قِبْلَتَانِ فِي بَلَدٍ وَاحِدٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৩
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیرةالعرب سے یہودیوں کا اخراج
سعید یعنی ابن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ جزیرہ عرب وادی قریٰ سے لے کر انتہائے یمن تک عراق کی سمندری حدود تک ہے۔
حدیث نمبر: 3033 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: قَالَ سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ: جَزِيرَةُ الْعَرَبِ مَا بَيْنَ الْوَادِي إِلَى أَقْصَى الْيَمَنِ إِلَى تُخُومِ الْعِرَاقِ إِلَى الْبَحْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৪
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیرةالعرب سے یہودیوں کا اخراج
ابوداؤد کہتے ہیں : حارث بن مسکین کے سامنے یہ پڑھا گیا اور میں وہاں موجود تھا کہ اشہب بن عبدالعزیز نے آپ کو خبر دی ہے کہ مالک کہتے ہیں کہ عمر (رض) نے اہل نجران ١ ؎ کو جلا وطن کیا، اور تیماء سے جلا وطن نہیں کیا، اس لیے کہ تیماء ٢ ؎ بلاد عرب میں شامل نہیں ہے، رہ گئے وادی قریٰ کے یہودی تو میرے خیال میں وہ اس وجہ سے جلا وطن نہیں کئے گئے کہ ان لوگوں نے وادی قری کو عرب کی سر زمین میں سے نہیں سمجھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٢٥١) (منقطع) (امام مالک نے اپنی سند کا ذکر نہیں کیا اس لئے انقطاع ہے) وضاحت : ١ ؎ : شام و حجاز کے درمیان ایک گاؤں ہے۔ ٢ ؎ : سمندر کے قریب شام کے نواح میں ایک مقام ہے۔ مالک کہتے ہیں عمر (رض) نے نجران و فدک کے یہودیوں کو جلا وطن کیا (کیونکہ یہ دونوں عرب کی سرحد میں ہیں) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٢٥٢) (ضعیف) (سند میں امام مالک اور عمر (رض) کے درمیان انقطاع ہے لیکن اسی معنی کی پچھلی حدیث کی سند صحیح ہے )
قَالَ أَبُو دَاوُد قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ، وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكَ أَشْهَبُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: قَالَ مَالِكٌ: عُمَرُ أَجْلَى أَهْلَ نَجْرَانَ وَلَمْ يُجْلَوْا مِنْ تَيْمَاءَ لِأَنَّهَا لَيْسَتْ مِنْ بِلَادِ الْعَرَبِ، فَأَمَّا الْوَادِي فَإِنِّي أَرَى أَنَّمَا لَمْ يُجْلَ مَنْ فِيهَا مِنَ الْيَهُودِ أَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْهَا مِنْ أَرْضِ الْعَرَبِ. حدیث نمبر: 3034 حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ،حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ مَالِكٌ: وَقَدْ أَجْلَى عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ يَهُودَ نَجْرَانَ وَفَدَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৫
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جو زمین کافروں کے ملک میں جنگ کے بعد حاصل ہو مسلمانوں میں اسی تقسیم کا طریقہ
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (ایک وقت آئے گا) جب عراق اپنے پیمانے اور روپے روک دے گا اور شام اپنے مدوں اور اشرفیوں کو روک دے گا اور مصر اپنے اردبوں ٢ ؎ اور اشرفیوں کو روک دے گا ٣ ؎ پھر (ایک وقت آئے گا جب) تم ویسے ہی ہوجاؤ گے جیسے شروع میں تھے ٤ ؎، (احمد بن یونس کہتے ہیں :) زہیر نے یہ بات (زور دینے کے لیے) تین بار کہی اور ابوہریرہ (رض) کے گوشت و خون (یعنی ان کی ذات) نے اس کی گواہی دی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الفتن وأشراط الساعة ٨ (٢٨٩٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٦٥٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٦٢) ، (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : سواد سے مراد عراق کے دیہات کی وہ زمینیں ہیں جنہیں مسلمانوں نے عمر (رض) کے عہد میں حاصل کیا، یہ اپنے کھجور کے باغات اور زراعت کی ہریالی کی وجہ سے سواد کے نام سے مشہور ہے، اور اس کی لمبائی موصل سے عبدان تک اور چوڑائی قادسیہ سے حلوان تک ہے۔ امام ابن القیم فرماتے ہیں کہ مفتوحہ زمینیں مال غنیمت میں داخل نہیں ہیں ، امام کو مصلحت کے اعتبار سے اس کے تصرف کے بارے میں اختیار ہے ، رسول اللہ ﷺ نے اسے تقسیم بھی کیا ہے ، اور چھوڑا بھی ہے، عمر (رض) نے تقسیم نہ کر کے اس کو جوں کا توں رکھا اور اس پر مستقل خراج (محصول) مقرر کردیا ، جو فوجیوں کے استعمال میں آئے ، یہ اس زمین (ارض سواد) کے وقف کا معنی ہے، اس کا معنی اصطلاحی وقف نہیں ہے ، جس کی ملکیت منتقل نہیں ہوسکتی بلکہ اس زمین کا بیچنا جائز ہے ، جس پر امت کا عمل ہے ، اور اس بات پر اجماع ہے کہ یہ وراثت میں منتقل ہوگی ، اور وقف میں وراثت نہیں ہے ، امام احمد نے یہ تنصیص فرمائی ہے کہ اس (ارض سواد) کو مہر میں دیا جاسکتا ہے ، اور وقف کو مہر میں دینا جائز نہیں ہے ، اور اس واسطے بھی کہ وقف کی بیع ممنوع ہے ، ایسے ہی اس کی نقل ملکیت بھی ممنوع ہے ، اس لیے کہ جن لوگوں کے لیے وقف ہوتا ہے ، وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکیں گے ، اور فوجیوں کا حق زمین (ارض سواد) کے خراج (محصول) میں ہے ، تو جس نے اس زمین کو خرید لیا وہ اس کے خراج کا مستحق ہوگیا، جیسے کہ کوئی چیز بائع کے یہاں ہوتی ہے (تو جب مشتری کے یہاں منتقل ہوتی ہے ، تو اس کا نفع بھی منتقل ہوجاتا ہے) ، تو اس بیع سے کسی مسلمان کا حق باطل نہیں ہوتا، جیسے کہ میراث ، ہبہ اور صدقہ سے باطل نہیں ہوتا۔ (انتہی مختصراً ) مسلمانوں نے جن علاقوں کو جنگ کے ذریعہ حاصل کیا اس کے بارے میں اختلاف ہے ، امام ابن منذر کہتے ہیں کہ امام شافعی اس بات کی طرف گئے ہیں کہ عمر (رض) نے ان مجاہدین کو راضی کرلیا تھا جنہوں نے علاقہ سواد کو فتح کیا تھا اور مال غنیمت میں اس کے حق دار تھے، اور طاقت سے حاصل کی گئی زمین کا حکم یہ ہے کہ وہ تقسیم کی جائے گی ، جیسے کہ نبی اکرم ﷺ نے خیبر کی زمین کو تقسیم فرمایا تھا ، امام مالک کہتے ہیں کہ مال غنیمت میں حاصل ہونے والی یہ زمینیں تقسیم نہیں کی جائیں گی بلکہ یہ وقف رہیں گی ، اور اس کے محصول سے فوجیوں کے وظائف ، پل بنانا اور دوسرے کار خیر کیے جائیں گے ، ہاں اگر امام کبھی یہ دیکھے کہ مصلحت کا تقاضا اس کا تقسیم کردینا ہے تو وہ اس زمین کو تقسیم کرسکتا ہے، ابوعبید نے کتاب الأموال میں حارثہ بن مضرب سے نقل کیا ہے کہ عمر (رض) نے سواد کی زمین کو تقسیم کرنے کا ارادہ فرمایا اور اس سلسلے میں مشورہ کیا تو علی (رض) نے آپ سے عرض کیا کہ اسے مسلمانوں کے مفاد عامہ کے لیے چھوڑ دیجئے ، تو آپ نے اسے مجاہدین میں تقسیم نہ کر کے اس کو ایسے ہی چھوڑ دیا ، اور عبداللہ بن ابی قیس سے یہ نقل کیا کہ عمر (رض) نے ارض سواد کی تقسیم کا ارادہ فرمایا تو معاذ (رض) نے ان سے عرض کیا کہ اگر آپ اسے تقسیم کردیں گے تو اس کی بڑی آمدنی لوگوں کے پاس چلی جائے گی اور لوگوں کے فوت ہوجانے کے بعد وہ ایک مرد یا ایک عورت کے ہاتھ میں چلی جائے گی ، اور دوسرے ضرورت مند مسلمان آئیں گے تو انہیں کچھ نہ ملے گا ، تو آپ کوئی ایسا راستہ اختیار کیجئے جس سے پہلے اور بعد کے سارے مسلمان فائدہ اٹھائیں، تو عمر (رض) نے اس زمین کی تقسیم کو مؤخر کردیا ، اور غنیمت پانے والے مجاہدین اور بعد کے آنے والے لوگوں کی مصلحت کے لیے اس پر محصول لگا دیا۔ (عون المعبود شرح سنن ابی داود ٨/١٩٤، ١٩٥) ٢ ؎ : اردب ایک پیمانہ کا نام ہے۔ ٣ ؎ : یعنی ان ممالک کی دولت پر تم قابض ہوجاؤ گے۔ ٤ ؎ : یعنی یہ ساری دولت تم سے چھِن جائے گی۔
حدیث نمبر: 3035 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنَعَتْ الْعِرَاقُ قَفِيزَهَا وَدِرْهَمَهَا وَمَنَعَتْ الشَّامُ مُدْيَهَا وَدِينَارَهَا وَمَنَعَتْ مِصْرُ إِرْدَبَّهَا وَدِينَارَهَا، ثُمَّ عُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ، قَالَهَا زُهَيْرٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، شَهِدَ عَلَى ذَلِكَ لَحْمُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَدَمُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৬
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جو زمین کافروں کے ملک میں جنگ کے بعد حاصل ہو مسلمانوں میں اسی تقسیم کا طریقہ
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس بستی میں تم آؤ اور وہاں رہو تو جو تمہارا حصہ ہے وہی تم کو ملے گا ١ ؎ اور جس بستی کے لوگوں نے اللہ و رسول کی نافرمانی کی (اور اسے تم نے زور و طاقت سے زیر کیا) تو اس میں سے پانچواں حصہ اللہ و رسول کا نکال کر باقی تمہیں مل جائے گا (یعنی بطور غنیمت مجاہدین میں تقسیم ہوجائے گا) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجھاد ٥ (١٧٥٦) ، (تحفة الأشراف : ١٤٧٢٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی غنیمت کی طرح وہ گاؤں تم میں تقسیم نہ ہوگا، کیونکہ بغیر جنگ کے حاصل ہوا ہے بلکہ امام کو اختیار ہے کہ جس کو جس قدر چاہے اس میں سے دے۔
حدیث نمبر: 3036 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا وَأَقَمْتُمْ فِيهَا فَسَهْمُكُمْ فِيهَا وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ، ثُمَّ هِيَ لَكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৭
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیہ لینے کا بیان
انس (رض) سے (مرفوعاً ) اور عثمان بن ابو سلیمان سے (مرسلاً ) روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے خالد بن ولید کو اکیدر ١ ؎ دومہ کی طرف بھیجا، تو خالد اور ان کے ساتھیوں نے اسے گرفتار کرلیا اور آپ ﷺ کے پاس لے آئے، آپ نے اس کا خون معاف کردیا اور جزیہ پر اس سے صلح کرلی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٩٣٧، ١٩٠٠٢) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : اکیدر شہر دومہ کا نصرانی بادشاہ تھا اور رسول اللہ ﷺ نے اسے زندہ پکڑ لانے کا حکم دیا تھا۔
حدیث نمبر: 3037 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى أُكَيْدِرِ دُومَةَ فَأُخِذَ فَأَتَوْهُ بِهِ، فَحَقَنَ لَهُ دَمَهُ وَصَالَحَهُ عَلَى الْجِزْيَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৮
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیہ لینے کا بیان
معاذ (رض) کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ نے انہیں یمن کی طرف (حاکم بنا کر) بھیجا، تو انہیں حکم دیا کہ ہر بالغ سے ایک دینار یا اس کے برابر قیمت کا معافری کپڑا جو یمن میں تیار ہوتا ہے جزیہ لیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الزکاة ٨ (٢٤٥٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٣١٢) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الزکاة ٥ (٦٢٣) ، سنن ابن ماجہ/الزکاة ١٢ (١٨٠٣) ، مسند احمد (٥/٢٣٠، ٢٣٣، ٢٤٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3038 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مُعَاذٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْيَمَنِ أَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ كُلِّ حَالِمٍ يَعْنِي مُحْتَلِمًا دِينَارًا أَوْ عِدْلَهُ مِنَ الْمُعَافِرِيِّ ثِيَابٌ تَكُونُ بِالْيَمَنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৯
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیہ لینے کا بیان
اس سند سے بھی معاذ (رض) سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١١٣٦٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 3039 حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ مُعَاذٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪০
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیہ لینے کا بیان
زیاد بن حدیر کہتے ہیں کہ علی (رض) نے کہا : اگر میں زندہ رہا تو بنی تغلب کے نصاریٰ کے لڑنے کے قابل لوگوں کو قتل کر دوں گا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لوں گا کیونکہ ان کے اور نبی اکرم ﷺ کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا وہ عہد نامہ میں نے ہی لکھا تھا اس میں تھا کہ وہ اپنی اولاد کو نصرانی نہ بنائیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث منکر ہے اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ امام احمد بھی اس حدیث کا نہایت سختی سے انکار کرتے تھے۔ ابوعلی کہتے ہیں : ابوداؤد نے دوسری بار جب اس کتاب کو سنایا تو اس میں اس حدیث کو نہیں پڑھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٠٠٩٧) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوة عبد الرحمن ، شریک اور ابراہیم حافظے کے کمزور راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3040 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هَانِئٍ أَبُو نُعَيمٍ النَّخَعِيُّ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: لَئِنْ بَقِيتُ لِنَصَارَى بَنِي تَغْلِبَ لَأَقْتُلَنَّ الْمُقَاتِلَةَ وَلَأَسْبِيَنَّ الذُّرِّيَّةَ فَإِنِّي كَتَبْتُ الْكِتَابَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ لَا يُنَصِّرُوا أَبْنَاءَهُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، بَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ أَنَّه كَانَ يُنْكِرُ هَذَا الْحَدِيثَ إِنْكَارًا شَدِيدًا، وَهُوَ عِنْدَ بَعْضِ الْنَّاسِ شِبْهُ الْمَتْرُوكِ وَأَنْكَرُوا هَذَا الْحَدِيثِ عَلَى عَبْدِ الْرَحْمَنِ بْنِ هَانِئٍ، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: وَلَمْ يَقْرَأْهُ أَبُو دَاوُدَ فِي الْعَرْضَةِ الثَّانِيَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪১
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیہ لینے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل نجران سے اس شرط پر صلح کی کہ وہ کپڑوں کے دو ہزار جوڑے مسلمانوں کو دیا کریں گے، آدھا صفر میں دیں، اور باقی ماہ رجب میں، اور تیس زرہیں، تیس گھوڑے اور تیس اونٹ اور ہر قسم کے ہتھیاروں میں سے تیس تیس ہتھیار جس سے مسلمان جہاد کریں گے بطور عاریت دیں گے، اور مسلمان ان کے ضامن ہوں گے اور (ضرورت پوری ہوجانے پر) انہیں لوٹا دیں گے اور یہ عاریۃً دینا اس وقت ہوگا جب یمن میں کوئی فریب کرے (یعنی سازش کر کے نقصان پہنچانا چاہے) یا مسلمانوں سے غداری کرے اور عہد توڑے (اور وہاں جنگ در پیش ہو) اس شرط پر کہ ان کا کوئی گرجا نہ گرایا جائے گا، اور کوئی پادری نہ نکالا جائے گا، اور ان کے دین میں مداخلت نہ کی جائے گی، جب تک کہ وہ کوئی نئی بات نہ پیدا کریں یا سود نہ کھانے لگیں۔ اسماعیل سدی کہتے ہیں : پھر وہ سود کھانے لگے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : جب انہوں نے اپنے اوپر لاگو بعض شرائط توڑ دیں تو نئی بات پیدا کرلی (اور وہ ملک عرب سے نکال دئیے گئے) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٣٦١) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی اسماعیل سدی کا ابن عباس سے سماع ثابت نہیں )
حدیث نمبر: 3041 حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْيَامِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ،عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ صَالَحَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ نَجْرَانَ عَلَى أَلْفَيْ حُلَّةٍ النِّصْفُ فِي صَفَرٍ وَالْبَقِيَّةُ فِي رَجَبٍ يُؤَدُّونَهَا إِلَى الْمُسْلِمِينَ وَعَارِيَةِ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ فَرَسًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا وَثَلَاثِينَ مِنْ كُلِّ صِنْفٍ مِنْ أَصْنَافِ السِّلَاحِ يَغْزُونَ بِهَا، وَالْمُسْلِمُونَ ضَامِنُونَ لَهَا حَتَّى يَرُدُّوهَا عَلَيْهِمْ إِنْ كَانَ بِالْيَمَنِ كَيْدٌ أَوْ غَدْرَةٌ عَلَى أَنْ لَا تُهْدَمَ لَهُمْ بَيْعَةٌ، وَلَا يُخْرَجَ لَهُمْ قَسٌّ، وَلَا يُفْتَنُوا عَنْ دِينِهِمْ مَا لَمْ يُحْدِثُوا حَدَثًا أَوْ يَأْكُلُوا الرِّبَا، قَالَ إِسْمَاعِيل: فَقَدْ أَكَلُوا الرِّبَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: إِذَا نَقَضُوا بَعْضَ مَا اشْتُرِطَ عَلَيْهِمْ فَقَدْ أَحْدَثُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪২
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ مجوسیوں سے جزیہ لینے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ جب اہل فارس کے نبی مرگئے تو ابلیس نے انہیں مجوسیت (یعنی آگ پوجنے) پر لگا دیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود (حسن الإسناد )
حدیث نمبر: 3042 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّ أَهْلَ فَارِسَ لَمَّا مَاتَ نَبِيُّهُمْ كَتَبَ لَهُمْ إِبْلِيسُ الْمَجُوسِيَّةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪৩
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ مجوسیوں سے جزیہ لینے کا بیان
عمرو بن دینار سے روایت ہے، انہوں نے بجالہ کو عمرو بن اوس اور ابوشعثاء سے بیان کرتے سنا کہ میں احنف بن قیس کے چچا جزء بن معاویہ کا منشی (کاتب) تھا، کہ ہمارے پاس عمر (رض) کا خط ان کی وفات سے ایک سال پہلے آیا (اس میں لکھا تھا کہ) : ہر جادوگر کو قتل کر ڈالو، اور مجوس کے ہر ذی محرم کو دوسرے محرم سے جدا کر دو ، ١ ؎ اور انہیں زمزمہ (گنگنانے اور سر سے آواز نکالنے) سے روک دو ، تو ہم نے ایک دن میں تین جادوگر مار ڈالے، اور جس مجوسی کے بھی نکاح میں اس کی کوئی محرم عورت تھی تو اللہ کی کتاب کے مطابق ہم نے اس کو جدا کردیا، احنف بن قیس نے بہت سارا کھانا پکوایا، اور انہیں (کھانے کے لیے) بلوا بھیجا، اور تلوار اپنی ران پر رکھ کر بیٹھ گیا تو انہوں نے کھانا کھایا اور وہ گنگنائے نہیں، اور انہوں نے ایک خچر یا دو خچروں کے بوجھ کے برابر چاندی (بطور جزیہ) لا کر ڈال دی تو عمر (رض) نے مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیا جب تک کہ عبدالرحمٰن بن عوف (رض) نے گواہی نہ دے دی کہ رسول اللہ ﷺ نے ہجر ٢ ؎ کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجزیة ١ (٣١٥٦) ، سنن الترمذی/السیر ٣١ (١٥٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٧١٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الزکاة ٢٤ (٤١) ، مسند احمد (١/١٩٠، ١٩٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : غالباً مجوسی اپنی بہن، خالہ وغیرہ سے شادی کرتے رہے ہوں گے۔ ٢ ؎ : بحرین کے ایک گاؤں کا نام ہے۔
حدیث نمبر: 3043 حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ بَجَالَةَ، يُحَدِّثُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ، وَأَبَا الشَّعْثَاءِ، قَالَ: كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ إِذْ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ اقْتُلُوا كُلَّ سَاحِرٍ وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَانْهَوْهُمْ عَنِ الزَّمْزَمَةِ، فَقَتَلْنَا فِي يَوْمٍ ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ، وَفَرَّقْنَا بَيْنَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَحَرِيمِهِ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ طَعَامًا كَثِيرًا فَدَعَاهُمْ، فَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخْذِهِ فَأَكَلُوا وَلَمْ يُزَمْزِمُوا وَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنَ الْوَرِقِ، وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪৪
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ مجوسیوں سے جزیہ لینے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ بحرین کے رہنے والے اسبذیوں ١ ؎ (ہجر کے مجوسیوں) میں کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ کے پاس تھوڑی دیر ٹھہرا رہا پھر نکلا تو میں نے اس سے پوچھا : اللہ اور اس کے رسول نے تم سب کے متعلق کیا فیصلہ کیا ؟ وہ کہنے لگا : برا فیصلہ کیا، میں نے کہا : چپ (ایسی بات کہتا ہے) اس پر اس نے کہا : فیصلہ کیا ہے کہ یا تو اسلام لاؤ یا قتل ہوجاؤ۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں : عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کہتے ہیں کہ آپ نے ان سے جزیہ لینا قبول کرلیا۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں : تو لوگوں نے عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کے قول پر عمل کیا اور اسبذی سے جو میں نے سنا تھا اسے چھوڑ دیا (عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کے مقابل میں کافر اسبذی کے قول کا کیا اعتبار) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٣٧١، ٩٧٢٣، ١٥٦١٣) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی قشیر مجہول الحال ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : اسبذی منسوب ہے اسپ کی طرف، اسپ فارسی میں گھوڑے کو کہتے ہیں، ممکن ہے وہ یا اس کے باپ دادا گھوڑے کو پوجتے رہے ہوں اسی وجہ سے انہیں اسبذی کہا جاتا ہو۔
حدیث نمبر: 3044 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ قُشَيْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ بَجَالَةَ بْنِ عَبْدَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَسْبَذِيِّينَ مِنْ أَهْلِ الْبَحْرَيْنِ وَهُمْ مَجُوسُ أَهْلِ هَجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَكَثَ عِنْدَهُ، ثُمَّ خَرَجَ فَسَأَلْتُهُ مَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ فِيكُمْ ؟ قَالَ: شَرٌّ قُلْتُ: مَهْ قَالَ: الْإِسْلَامُ أَوِ الْقَتْلُ، قَالَ: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَبِلَ مِنْهُمُ الْجِزْيَةَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَتَرَكُوا مَا سَمِعْتُ أَنَا مِنْ الْأَسْبَذِيِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪৫
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جزیہ وصول کرنے میں سختی کرنے کا بیان
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ہشام بن حکیم بن حزام (رض) نے حمص کے ایک عامل (محصل) کو دیکھا کہ وہ کچھ قبطیوں (عیسائیوں) سے جزیہ وصول کرنے کے لیے انہیں دھوپ میں کھڑا کر کے تکلیف دے رہا تھا، تو انہوں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ اللہ عزوجل ایسے لوگوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیا کرتے ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البر والصلة ٣٣ (٢٦١٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٣٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٠٤، ٤٦٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی ظلم کرتے ہیں، اور لوگوں کو جرم اور قصور سے زیادہ سزا دیتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3045 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ وَجَدَ رَجُلًا وَهُوَ عَلَى حِمْصَ يُشَمِّسُ نَاسًا مِنَ الْقِبْطِ فِي أَدَاءِ الْجِزْيَةِ، فَقَالَ: مَا هَذَا ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪৬
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جب ذمی کا فرمال ِتجارت لے کر لوٹیں تو ان سے دسواں حصہ محصول لیا جائے گا
حرب بن عبیداللہ کے نانا (جو بنی تغلب سے ہیں) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عشر (دسواں حصہ) یہود و نصاریٰ سے لیا جائے گا اور مسلمانوں پر دسواں حصہ (مال تجارت میں) نہیں ہے (بلکہ ان سے چالیسواں حصہ لیا جائے گا۔ البتہ پیداوار اور زراعت میں ان سے دسواں حصہ لیا جائے گا) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٥٥٤٦، ١٨٤٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٧٤، ٤/٣٢٢) (ضعیف) (اس کے راوی حرب بن عبیداللہ لین الحدیث ہیں نیز ان کے شیخ کے بارے میں سخت اضطراب ہے، دیکھیں اگلی روایتوں کی سندیں )
حدیث نمبر: 3046 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي أُمِّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى وَلَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ عُشُورٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪৭
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ جب ذمی کا فرمال ِتجارت لے کر لوٹیں تو ان سے دسواں حصہ محصول لیا جائے گا
حرب بن عبیداللہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے لیکن عشور کی جگہ خراج کا لفظ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٥٥٤٦، ١٨٤٨٩) (ضعیف) (حرب بن عبیداللہ لین الحدیث ہیں، نیز روایت مرسل ہے )
حدیث نمبر: 3047 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: خَرَاجٌ مَكَانَ الْعُشُورِ.
তাহকীক: