কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৬১ টি
হাদীস নং: ৩০০৮
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہوا تو یہودیوں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ : آپ ہمیں اس شرط پر یہیں رہنے دیں کہ ہم محنت کریں گے اور جو پیداوار ہوگی اس کا نصف ہم لیں گے اور نصف آپ کو دیں گے، آپ ﷺ نے فرمایا : اچھا ہم تمہیں اس شرط پر رکھ رہے ہیں کہ جب تک چاہیں گے رکھیں گے، ، چناچہ وہ اسی شرط پر رہے، خیبر کی کھجور کے نصف کے کئی حصے کئے جاتے، رسول اللہ ﷺ اس میں سے پانچواں حصہ لیتے، اور اپنی ہر بیوی کو سو وسق کھجور اور بیس وسق جو (سال بھر میں) دیتے، پھر جب عمر (رض) نے یہود کو نکال دینے کا ارادہ کرلیا تو امہات المؤمنین کو کہلا بھیجا کہ آپ میں سے جس کا جی چاہے کہ میں اس کو اتنے درخت دے دوں جن میں سے سو وسق کھجور نکلیں مع جڑ کھجور اور پانی کے اور اسی طرح کھیتی میں سے اس قدر زمین دے دوں جس میں بیس وسق جو پیدا ہو، تو میں دے دوں اور جو پسند کرے کہ میں خمس میں سے اس کا حصہ نکالا کروں جیسا کہ ہے تو میں ویسا ہی نکالا کروں گا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساقاة ١ (١٥٥١) ، (تحفة الأشراف : ٧٤٧٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحرث ٨ (٢٣٢٨) ، سنن الترمذی/الأحکام ٤١ (١٣٨٣) ، سنن ابن ماجہ/الرھون ١٤ (٢٤٦٧) ، مسند احمد (٢/١٧، ٢٢، ٣٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3008 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا افْتُتِحَتْ خَيْبَرُ، سَأَلَتْ يَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ عَلَى أَنْ يَعْمَلُوا عَلَى النِّصْفِ مِمَّا خَرَجَ مِنْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُقِرُّكُمْ فِيهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا فَكَانُوا عَلَى ذَلِكَ، وَكَانَ التَّمْرُ يُقْسَمُ عَلَى السُّهْمَانِ مِنْ نِصْفِ خَيْبَرَ وَيَأْخُذُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُمُسَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَ كُلَّ امْرَأَةٍ مِنْ أَزْوَاجِهِ مِنَ الْخُمُسِ مِائَةَ وَسْقٍ تَمْرًا وَعِشْرِينَ وَسْقًا شَعِيرًا، فَلَمَّا أَرَادَ عُمَرُ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ أَرْسَلَ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُنَّ: مَنْ أَحَبَّ مِنْكُنَّ أَنْ أَقْسِمَ لَهَا نَخْلًا بِخَرْصِهَا مِائَةَ وَسْقٍ فَيَكُونَ لَهَا أَصْلُهَا وَأَرْضُهَا وَمَاؤُهَا وَمِنَ الزَّرْعِ مَزْرَعَةَ خَرْصٍ عِشْرِينَ وَسْقًا، فَعَلْنَا وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ نَعْزِلَ الَّذِي لَهَا فِي الْخُمُسِ كَمَا هُوَ فَعَلْنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৯
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل خیبر سے جہاد کیا، ہم نے اسے لڑ کر حاصل کیا، پھر قیدی اکٹھا کئے گئے (تاکہ انہیں مسلمانوں میں تقسیم کردیا جائے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ١٢ (٣٧١) ، صحیح مسلم/الجھاد ٤٣ (١٣٦٥) ، سنن النسائی/النکاح ٦٤ (٣٣٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3009 حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ. ح وحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، أن إسماعيل بن إبراهيم حدثهم، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً فَجُمِعَ السَّبْيُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১০
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
سہل بن ابی حثمہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کو دو برابر حصوں میں تقسیم کیا : ایک حصہ تو اپنی حوائج و ضروریات کے لیے رکھا اور ایک حصہ کے اٹھارہ حصے کر کے مسلمانوں میں تقسیم کردیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٤٦٤٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 3010 حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ، حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا، حَدَّثَنِي سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ نِصْفَيْنِ، نِصْفًا لِنَوَائِبِهِ وَحَاجَتِهِ، وَنِصْفًا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ قَسَمَهَا بَيْنَهُمْ عَلَى ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
بشیر بن یسار (رض) کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے خیبر اپنے نبی اکرم ﷺ کو بطور غنیمت عطا فرمایا تو آپ نے اس کے (٣٦ چھتیس) حصے کئے اور ہر حصے میں سو حصے رکھے، تو اس کے نصف حصے اپنی ضرورتوں و کاموں کے لیے رکھا اور اسی میں سے وطیحہ وکتیبہ ١ ؎ اور ان سے متعلق جائیداد بھی ہے اور دوسرے نصف حصے کو جس میں شق و نطاۃ ٢ ؎ ہیں اور ان سے متعلق جائیداد بھی شامل تھی الگ کر کے مسلمانوں میں تقسیم کردیا اور رسول اللہ ﷺ کا حصہ ان دونوں گاؤں کے متعلقات میں تھا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٣٠١١) ، (تحفة الأشراف : ١٥٥٣٥، ١٨٤٥٦) (صحیح) (یہ روایت گرچہ مرسل ہے پچھلی سے تقویت پا کر صحیح ہے، أغلب یہی ہے کہ وہی صحابی یہاں بھی واسطہ ہیں) وضاحت : ١ ؎ : یہ دونوں گاؤں کے نام ہیں۔ ٢ ؎ : یہ بھی دو گاؤں کے نام ہیں۔
حدیث نمبر: 3013 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ قَسَمَهَا عَلَى سِتَّةٍ وَثَلَاثِينَ سَهْمًا جَمَعَ كُلُّ سَهْمٍ مِائَةَ سَهْمٍ فَعَزَلَ نِصْفَهَا لِنَوَائِبِهِ، وَمَا يَنْزِلُ بِهِ الْوَطِيحَةَ وَالْكُتَيْبَةَ وَمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا، وَعَزَلَ النِّصْفَ الْآخَرَ فَقَسَمَهُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ الشِّقَّ وَالنَّطَاةَ وَمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا، وَكَانَ سَهْمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
بشیر بن یسار (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں سے سنا، انہوں نے کہا، پھر راوی نے یہی حدیث ذکر کی اور کہا کہ نصف میں سب مسلمانوں کے حصے تھے اور رسول اللہ ﷺ کا بھی حصہ تھا اور باقی نصف مسلمانوں کی ضروریات اور مصائب و مشکلات کے لیے رکھا جاتا تھا جو انہیں پیش آتے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٥٥٣٥، ١٨٤٥٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٦) (صحیح الإسناد )
حدیث نمبر: 3011 حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الأَسْوَدِ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ آدَمَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي شِهَابٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِع نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ: فَكَانَ النِّصْفُ سِهَامَ الْمُسْلِمِينَ وَسَهْمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَزَلَ النِّصْفَ لِلْمُسْلِمِينَ لِمَا يَنُوبُهُ مِنَ الأُمُورِ وَالنَّوَائِبِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৩
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
بشیر بن یسار جو انصار کے غلام تھے بعض اصحاب رسول ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب خیبر پر غالب آئے تو آپ نے اسے چھتیس حصوں میں تقسیم فرمایا، ہر ایک حصے میں سو حصے تھے تو اس میں سے نصف رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کے لیے ہوا اور باقی نصف آنے والے وفود اور دیگر کاموں اور اچانک مسلمانوں کو پیش آنے والے حادثات و مصیبتوں میں خرچ کرنے کے لیے الگ کر کے رکھ دیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٣٠١١) ، (تحفة الأشراف : ١٥٥٣٥، ١٨٤٥٦) (صحیح الإسناد)
حدیث نمبر: 3012 حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ رِجَالٍمِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ قَسَمَهَا عَلَى سِتَّةٍ وَثَلَاثِينَ سَهْمًا جَمَعَ كُلُّ سَهْمٍ مِائَةَ سَهْمٍ، فَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِلْمُسْلِمِينَ النِّصْفُ مِنْ ذَلِكَ، وَعَزَلَ النِّصْفَ الْبَاقِيَ لِمَنْ نَزَلَ بِهِ مِنَ الْوُفُودِ وَالأُمُورِ وَنَوَائِبِ النَّاسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৪
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو جب اللہ نے خیبر کا مال عطا کیا تو آپ نے اس کے کل چھتیس حصے کئے، پھر آپ ﷺ نے آدھے یعنی اٹھارہ حصے مسلمانوں کے لیے الگ کر دئیے، ہر حصے میں سو حصے تھے نبی اکرم ﷺ بھی انہیں کے ساتھ تھے آپ کا بھی ویسے ہی ایک حصہ تھا جیسے ان میں سے کسی دوسرے شخص کا تھا، اور رسول اللہ ﷺ نے اٹھارہ حصے (یعنی نصف آخر) اپنی ضروریات اور مسلمانوں کے امور کے لیے الگ کردیے، اسی نصف میں وطیح، کتیبہ اور سلالم (دیہات کے نام ہیں) اور ان کے متعلقات تھے، جب یہ سب اموال رسول اللہ ﷺ کے قبضے میں آئے تو مسلمانوں کے پاس ان کی دیکھ بھال اور ان میں کام کرنے والے نہیں تھے تو رسول اللہ ﷺ نے یہود کو بلا کر ان سے (بٹائی پر) معاملہ کرلیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٣٠١١) ، (تحفة الأشراف : ١٥٥٣٥، ١٨٤٥٦) (صحیح) (یہ روایت بھی سابقہ روایت سے تقویت پا کر صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3014 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ خَيْبَرَ قَسَمَهَا سِتَّةً وَثَلَاثِينَ سَهْمًا جَمْعًا، فَعَزَلَ لِلْمُسْلِمِينَ الشَّطْرَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا يَجْمَعُ كُلُّ سَهْمٍ مِائَةً النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ لَهُ سَهْمٌ كَسَهْمِ أَحَدِهِمْ، وَعَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا وَهُوَ الشَّطْرُ لِنَوَائِبِهِ وَمَا يَنْزِلُ بِهِ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ، فَكَانَ ذَلِكَ الْوَطِيحَ وَالْكُتَيْبَةَ وَالسَّلَالِمَ وَتَوَابِعَهَا، فَلَمَّا صَارَتِ الأَمْوَالُ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمِينَ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ عُمَّالٌ يَكْفُونَهُمْ عَمَلَهَا، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَهُودَ فَعَامَلَهُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৫
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
مجمع بن جاریہ انصاری (جو قرآن کے قاریوں میں سے ایک تھے) کہتے ہیں کہ خیبر ان لوگوں پر تقسیم کیا گیا جو صلح حدیبیہ میں شریک تھے ١ ؎ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کو اٹھارہ حصوں میں تقسیم کیا، لشکر کی تعداد ایک ہزار پانچ سو تھی، ان میں تین سو سوار تھے تو رسول اللہ ﷺ نے سواروں کو دو دو حصے دئیے اور پیادوں کو ایک ایک حصہ دیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظرحدیث رقم : (٢٧٣٦) ، (تحفة الأشراف : ١١٢١٤) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : کیونکہ یہی لوگ مکہ سے آ کر خیبر کی جنگ میں شریک ہوئے تھے۔
حدیث نمبر: 3015 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعِ بْنِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَعْقُوبَ بْنَ مُجَمِّعٍيَذْكُرُ لِي، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمِّهِ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ، وَكَانَ أَحَدَ الْقُرَّاءِ الَّذِينَ قَرَءُوا الْقُرْآنَ، قَالَ: قُسِمَتْ خَيْبَرُ عَلَى أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا، وَكَانَ الْجَيْشُ أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ فِيهِمْ ثَلَاثُ مِائَةِ فَارِسٍ، فَأَعْطَى الْفَارِسَ سَهْمَيْنِ وَأَعْطَى الرَّاجِلَ سَهْمًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৬
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
ابن شہاب زہری، عبداللہ بن ابوبکر اور محمد بن مسلمہ کے بعض لڑکوں سے روایت ہے یہ لوگ کہتے ہیں (جب خیبر فتح ہوگیا) خیبر کے کچھ لوگ رہ گئے وہ قلعہ بند ہوگئے تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ ان کا خون نہ بہایا جائے اور انہیں یہاں سے نکل کر چلے جانے دیا جائے، آپ نے ان کی درخواست قبول کرلی) یہ خبر فدک والوں نے بھی سنی، تو وہاں کے لوگ بھی اس جیسی شرط پر اترے تو فدک (اللہ کی جانب سے، رسول اللہ ﷺ کے لیے خاص (عطیہ) قرار پایا، اس لیے کہ اس پر اونٹ اور گھوڑے نہیں دوڑائے گئے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٨٨٦) (ضعیف الإسناد) (یہ روایت مرسل ہے جیسا کہ سند سے ظاہر ہے ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی بغیر جنگ کے حاصل ہوا جنگ سے حاصل ہوتا تو اس میں مسلمانوں کا بھی حق ہوتا۔
حدیث نمبر: 3016 حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْعَجْلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِالزُّهْرِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، وبعض ولد محمد بن مسلمة، قَالُوا: بَقِيَتْ بَقِيَّةٌ مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ تَحَصَّنُوا، فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْقِنَ دِمَاءَهُمْ وَيُسَيِّرَهُمْ فَفَعَلَ، فَسَمِعَ بِذَلِكَ أَهْلُ فَدَكَ فَنَزَلُوا عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً لِأَنَّهُ لَمْ يُوجَفْ عَلَيْهَا بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৭
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کا کچھ حصہ طاقت سے فتح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ آپ لوگوں کو ابن وہب نے خبر دی ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ہے وہ ابن شہاب زہری سے روایت کرتے ہیں کہ خیبر کا بعض حصہ زور و طاقت سے حاصل ہوا ہے، اور بعض صلح کے ذریعہ اور کتیبہ (جو خیبر کا ایک گاؤں ہے) کا زیادہ حصہ زور و طاقت سے فتح ہوا اور کچھ صلح کے ذریعہ ۔ ابن وہب کہتے ہیں : میں نے مالک سے پوچھا کہ کتیبہ کیا ہے ؟ بولے : خیبر کی زمین کا ایک حصہ ہے، اور وہ چالیس ہزار کھجور کے درختوں پر مشتمل تھا ١ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عَذْق کھجور کے درخت کو کہتے ہیں، اور عِذْق کھجور کے گچھے کی جڑ جو ٹیڑھی ہوتی ہے، اور گچھے کو کاٹنے پر درخت پر خشک ہو کر باقی رہ جاتی ہے اس کو کہتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٧٣٢، ١٩٣٦٧) (ضعیف) (یہ روایت بھی مرسل ہے ) وضاحت : ١ ؎ : خیبر کے زیادہ تر درخت کھجور ہی کے تھے اور کچھ زراعت (کھیتی باڑی) بھی ہوتی تھی۔
حدیث نمبر: 3017 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، افْتَتَحَ بَعْضَ خَيْبَرَ عَنْوَةً، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَقُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكُمْ ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ خَيْبَرَ كَانَ بَعْضُهَا عَنْوَةً وَبَعْضُهَا صُلْحًا وَالْكَتِيبَةُ أَكْثَرُهَا عَنْوَةً وَفِيهَا صُلْحٌ، قُلْتُ لِمَالِكٍ: وَمَا الْكَتِيبَةُ ؟ قَالَ: أَرْضُ خَيْبَرَ وَهِيَ أَرْبَعُونَ أَلْفَ عَذْقٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৮
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کو طاقت کے ذریعہ لڑ کر فتح کیا اور خیبر کے جو لوگ قلعہ سے نکل کر جلا وطن ہوئے وہ بھی جنگ کے بعد ہی جلا وطنی کی شرط پر قلعہ سے باہر نکلے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٤٠٢) (ضعیف) (اس سند میں انقطاع ہے، زہری اور نبی کریم صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے درمیان واسطے کا پتہ نہیں ہے مگر بات یہی صحیح ہے کہ خبیر بزور طاقت (جنگ سے) فتح کیا گیا تھا جیسا کہ صحیح اور متصل مرفوع روایات میں وارد ہے ) وضاحت : ١ ؎ : پھر انہوں نے منت سماجت کی اور کہنے لگے کہ ہمیں یہاں رہنے دو ، ہم زراعت (کھیتی باڑی) کریں گے، اور نصف پیداوار آپ کو دیں گے، تو آپ ﷺ نے انھیں رکھ لیا، اس شرط کے ساتھ کہ جب ہم چاہیں گے، نکال دیں گے۔
حدیث نمبر: 3018 حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ عَنْوَةً بَعْدَ الْقِتَالِ، وَنَزَلَ مَنْ نَزَلَ مِنْ أَهْلِهَا عَلَى الْجَلَاءِ بَعْدَ الْقِتَالِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৯
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
ابن شہاب کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے مال میں سے (جو غنیمت میں آیا) خمس (پانچواں حصہ) نکال لیا اور جو باقی بچ رہا اسے ان لوگوں میں تقسیم کردیا جو جنگ میں موجود تھے اور جو موجود نہیں تھے لیکن صلح حدیبیہ میں حاضر تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٤٠١) (حسن )
حدیث نمبر: 3019 حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: خَمَّسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، ثُمَّ قَسَمَ سَائِرَهَا عَلَى مَنْ شَهِدَهَا وَمَنْ غَابَ عَنْهَا مِنْ أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২০
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
عمر (رض) کہتے ہیں اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا (یعنی ان کی محتاجی کا) خیال نہ ہوتا تو جو بھی گاؤں و شہر فتح کیا جاتا اسے میں اسی طرح تقسیم کردیتا جس طرح رسول اللہ ﷺ نے خیبر کو تقسیم کیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحرث ١٤ (٢٣٣٤) ، فرض الخمس ١٤ (٣١٢٥) ، المغازي ٣٨ (٤٢٣٥) ، (تحفة الأشراف : ١٠٣٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣١، ٣٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3020 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: لَوْلَا آخِرُ الْمُسْلِمِينَ مَا فُتِحَتْ قَرْيَةٌ إِلَّا قَسَمْتُهَا كَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২১
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ فتح مکہ کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال ١ ؎ عباس بن عبدالمطلب (رض) ابوسفیان بن حرب کو لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے وہ مرالظہران ٢ ؎ میں مسلمان ہوگئے، اس وقت عباس (رض) نے آپ ﷺ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ابوسفیان ایک ایسے شخص ہیں جو فخر اور نمود و نمائش کو پسند کرتے ہیں، تو آپ اگر ان کے لیے کوئی چیز کردیتے (جس سے ان کے اس جذبہ کو تسکین ہوتی تو اچھا ہوتا) ، آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں (یعنی ٹھیک ہے میں ایسا کردیتا ہوں) جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے تو وہ مامون ہے، اور جو شخص اپنا دروازہ بند کرلے وہ بھی مامون ہے (ہم اسے نہیں ماریں گے) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٨٥٤) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : مکہ ٨ ہجری میں فتح ہوا۔ ٢ ؎ : مکہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے۔
حدیث نمبر: 3021 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بِأَبِي سُفْيَانَ بْنِ حَرْبٍ، فَأَسْلَمَ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ يُحِبُّ هَذَا الْفَخْرِ فَلَوْ جَعَلْتَ لَهُ شَيْئًا، قَالَ: نَعَمْ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ، وَمَنْ أَغْلَقَ عَلَيْهِ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ..
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২২
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ فتح مکہ کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں جب رسول اللہ ﷺ نے مرالظہران میں (فتح مکہ کے لیے آنے والے مبارک لشکر کے ساتھ) پڑاؤ کیا، عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ بزور مکہ میں داخل ہوئے اور قریش نے آپ کے مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حاضر ہو کر امان حاصل نہ کرلی تو قریش تباہ ہوجائیں گے، پھر میں رسول اللہ ﷺ کے خچر پر سوار ہو کر نکلا، میں نے (اپنے جی) میں کہا : شاید کوئی ضرورت مند اپنی ضرورت سے مکہ جاتا ہوا مل جائے (تو میں اسے بتادوں) اور وہ جا کر اہل مکہ کو آپ ﷺ کے متعلق خبر کر دے (کہ آپ مع لشکر جرار تمہارے سر پر آپہنچے ہیں) تاکہ وہ آپ کے حضور میں پہنچ کر آپ سے امان حاصل کرلیں۔ میں اسی خیال میں چلا جا رہا تھا کہ اچانک ابوسفیان اور بدیل بن ورقاء کی آواز سنی، میں نے پکار کر کہا : اے ابوحنظلہ (ابوسفیان کی کنیت ہے) اس نے میری آواز پہچان لی، اس نے کہا : ابوفضل ؟ (عباس کی کنیت ہے) میں نے کہا : ہاں، اس نے کہا : کیا بات ہے، تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں، میں نے کہا : دیکھ ! یہ رسول اللہ ﷺ ہیں اور آپ کے ساتھ کے لوگ ہیں (سوچ لے) ابوسفیان نے کہا : پھر کیا تدبیر کروں ؟ وہ کہتے ہیں : ابوسفیان میرے پیچھے (خچر پر) سوار ہوا، اور اس کا ساتھی (بدیل بن ورقاء) لوٹ گیا۔ پھر جب صبح ہوئی تو میں ابوسفیان کو اپنے ساتھ لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا (وہ مسلمان ہوگیا) میں نے کہا : اللہ کے رسول ! ابوسفیان فخر کو پسند کرتا ہے، تو آپ اس کے لیے (اس طرح کی) کوئی چیز کر دیجئیے، تو آپ ﷺ نے کہا : ہاں (ایسی کیا بات ہے، لو کردیا میں نے) ، جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے اس کے لیے امن ہے (وہ قتل نہیں کیا جائے گا) اور جو اپنے گھر میں دروازہ بند کر کے بیٹھ رہے اس کے لیے امن ہے، اور جو خانہ کعبہ میں داخل ہوجائے اس کو امن ہے ، یہ سن کر لوگ اپنے اپنے گھروں میں اور مسجد میں بٹ گئے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥١٣٢) (حسن) (پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ خود اس کی سند میں ایک مبہم (بعض أہلہ) راوی ہے )
حدیث نمبر: 3022 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ بَعْضِ أَهْلِهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ الظَّهْرَانِ، قَالَ الْعَبَّاسُ: قُلْتُ: وَاللَّهِ لَئِنْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ عَنْوَةً قَبْلَ أَنْ يَأْتُوهُ فَيَسْتَأْمِنُوهُ إِنَّهُ لَهَلَاكُ قُرَيْشٍ، فَجَلَسْتُ عَلَى بَغْلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: لَعَلِّي أَجِدُ ذَا حَاجَةٍ يَأْتِي أَهْلَ مَكَّةَ فَيُخْبِرُهُمْ بِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَخْرُجُوا إِلَيْهِ فَيَسْتَأْمِنُوهُ فَإِنِّي لَأَسِيرُ إِذْ سَمِعْتُ كَلَامَ أَبِي سُفْيَانَ وَبُدَيْلِ بْنِ وَرْقَاءَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَنْظَلَةَ، فَعَرَفَ صَوْتِي، فَقَالَ أَبُو الْفَضْلِ: قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: مَا لَكَ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، قُلْتُ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ، قَالَ: فَمَا الْحِيلَةُ ؟، قَالَ: فَرَكِبَ خَلْفِي وَرَجَعَ صَاحِبُهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَوْتُ بِهِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ يُحِبُّ هَذَا الْفَخْرَ فَاجْعَلْ لَهُ شَيْئًا، قَالَ: نَعَمْ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَغْلَقَ عَلَيْهِ دَارَهُ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَهُوَ آمِنٌ، قَالَ: فَتَفَرَّقَ النَّاسُ إِلَى دُورِهِمْ وَإِلَى الْمَسْجِدِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৩
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ فتح مکہ کا بیان
وہب (وہب بن منبہ) کہتے ہیں میں نے جابر (رض) سے پوچھا : کیا مسلمانوں کو فتح مکہ کے دن کچھ مال غنیمت ملا تھا ؟ تو انہوں نے کہا : نہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٣١٣٥) (صحیح الإسناد )
حدیث نمبر: 3023 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ مَعْقِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا هَلْ غَنِمُوا يَوْمَ الْفَتْحِ شَيْئًا ؟ قَالَ: لَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৪
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ فتح مکہ کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے زبیر بن عوام، ابوعبیدہ ابن جراح اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہم کو گھوڑوں پر سوار رہنے دیا، اور ابوہریرہ (رض) سے کہا : تم انصار کو پکار کر کہہ دو کہ اس راہ سے جائیں، اور تمہارے سامنے جو بھی آئے اسے (موت کی نیند) سلا دیں ، اتنے میں ایک منادی نے آواز دی : آج کے دن کے بعد قریش نہیں رہے، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو گھر میں رہے اس کو امن ہے اور جو ہتھیار ڈال دے اس کو امن ہے ، قریش کے سردار خانہ کعبہ کے اندر چلے گئے تو خانہ کعبہ ان سے بھر گیا، نبی اکرم ﷺ نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی پھر خانہ کعبہ کے دروازے کے دونوں بازوؤں کو پکڑ کر (کھڑے ہوئے) تو خانہ کعبہ کے اندر سے لوگ نکلے اور نبی اکرم ﷺ سے اسلام پر بیعت کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے سنا ہے کہ کسی شخص نے احمد بن حنبل سے پوچھا : کیا مکہ طاقت سے فتح ہوا ہے ؟ تو احمد بن حنبل نے کہا : اگر ایسا ہوا ہو تو تمہیں اس سے کیا تکلیف ہے ؟ اس نے کہا : تو کیا صلح (معاہدہ) کے ذریعہ ہوا ہے ؟ کہا : نہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجھاد ٣١ (١٧٨٠) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٦٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٩٢، ٥٣٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3024 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ سَرَّحَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، وَخَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَى الْخَيْلِ، وَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ اهْتِفْ بِالأَنْصَارِ قَالَ: اسْلُكُوا هَذَا الطَّرِيقَ فَلَا يَشْرُفَنَّ لَكُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَنَمْتُمُوهُ فَنَادَى مُنَادٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ دَخَلَ دَارًا فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَى السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ. وَعَمَدَ صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ فَدَخَلُوا الْكَعْبَةَ فَغَصَّ بِهِمْ وَطَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ، ثُمَّ أَخَذَ بِجَنْبَتَيِ الْبَابِ فَخَرَجُوا فَبَايَعُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الإِسْلَامِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سَأَلَهُ رَجُلٌ قَالَ: مَكَّةُ عَنْوَةً هِيَ، قَالَ: إِيشْ يَضُرُّكَ مَا كَانَتْ ؟ قَالَ: فَصُلْحٌ قَالَ: لَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৫
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ طائف کی فتح کا بیان
وہب کہتے ہیں میں نے جابر (رض) سے بنو ثقیف کی بیعت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ثقیف نے نبی اکرم ﷺ سے شرط رکھی کہ نہ وہ زکاۃ دیں گے اور نہ وہ جہاد میں حصہ لیں گے۔ جابر (رض) کہتے ہیں : اس کے بعد انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جب وہ مسلمان ہوجائیں گے تو وہ زکاۃ بھی دیں گے اور جہاد بھی کریں گے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٣١٣٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٤١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3025 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ شَأْنِ ثَقِيفٍ إِذْ بَايَعَتْ، قَالَ: اشْتَرَطَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا صَدَقَةَ عَلَيْهَا وَلَا جِهَادَ، وَأَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ يَقُولُ: سَيَتَصَدَّقُونَ وَيُجَاهِدُونَ إِذَا أَسْلَمُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৬
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ طائف کی فتح کا بیان
عثمان بن ابوالعاص (رض) کہتے ہیں کہ جب ثقیف کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے اہل وفد کو مسجد میں ٹھہرایا تاکہ ان کے دل نرم ہوں، انہوں نے شرط رکھی کہ وہ جہاد کے لیے نہ اکٹھے کئے جائیں نہ ان سے عشر (زکاۃ) لی جائے اور نہ ان سے نماز پڑھوائی جائے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : خیر تمہارے لیے اتنی گنجائش ہوسکتی ہے کہ تم جہاد کے لیے نہ نکالے جاؤ (کیونکہ اور لوگ جہاد کے لیے موجود ہیں) اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم سے زکاۃ نہ لی جائے (کیونکہ بالفعل سال بھر نہیں گزرا) لیکن اس دین میں اچھائی نہیں جس میں رکوع (نماز) نہ ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٩٧٦٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢١٨) (ضعیف) (حسن بصری کا عثمان ابن أبی العاص (رض) سے سماع نہیں ہے )
حدیث نمبر: 3026 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ مَنْجُوفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، أَنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْزَلَهُمُ الْمَسْجِدَ لِيَكُونَ أَرَقَّ لِقُلُوبِهِمْ فَاشْتَرَطُوا عَلَيْهِ أَنْ لَا يُحْشَرُوا وَلَا يُعْشَرُوا وَلَا يُجَبَّوْا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَكُمْ أَنْ لَا تُحْشَرُوا وَلَا تُعْشَرُوا وَلَا خَيْرَ فِي دِينٍ لَيْسَ فِيهِ رُكُوعٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৭
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ یمن کی زمین کا حکم
عامر بن شہر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا (بحیثیت نبی) ظہور ہوا تو مجھ سے (قبیلہ) ہمدان کے لوگوں نے کہا : کیا تم اس آدمی کے پاس جاؤ گے اور ہماری طرف سے اس سے بات چیت کرو گے ؟ اگر تمہیں کچھ بھی اطمینان ہوا تو ہم اسے قبول کرلیں گے، اگر تم نے اسے ناپسند کیا تو ہم بھی برا جانیں گے، میں نے کہا : ہاں (ٹھیک ہے میں جاؤں گا) پھر میں چلا یہاں تک کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، تو آپ کا معاملہ ہمیں پسند آگیا (تو میں اسلام لے آیا) اور میری قوم بھی اسلام لے آئی، اور رسول اللہ ﷺ نے عمیر ذی مران کو یہ تحریر لکھ کردی، اور آپ ﷺ نے مالک بن مرارہ رہاوی کو تمام یمن والوں کے پاس (اسلام کا پیغام پہنچانے کے لیے) بھیجا، تو عک ذوخیوان (ایک شخص کا نام ہے) اسلام لے آیا۔ عک ذوخیوان سے کہا گیا کہ تو رسول اللہ ﷺ کے پاس جا اور آپ سے اپنی بستی اور اپنے مال کے لیے امان لے کر آ (تاکہ آئندہ کوئی تجھ پر اور تیری بستی والوں پر زیادتی نہ کرے) تو وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور رسول اللہ ﷺ نے اسے لکھ کردیا آپ نے لکھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد ﷺ کی طرف سے جو اللہ کے رسول ہیں عک ذوخیوان کے لیے اگر وہ سچا ہے تو اسے لکھ کردیا جاتا ہے کہ اس کو امان ہے، اس کی زمین، اس کے مال اور اس کے غلاموں میں، اسے اللہ اور اللہ کے رسول محمد ﷺ کی طرف سے ذمہ اور امان و پناہ حاصل ہے ۔ (راوی کہتے ہیں) خالد بن سعید بن العاص نے یہ پروانہ (رسول اللہ ﷺ کی طرف سے) اسے لکھ کردیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٠٤٣) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی مجالد ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3027 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَهْرٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لِي هَمْدَانُ: هَلْ أَنْتَ آتٍ هَذَا الرَّجُلَ وَمُرْتَادٌ لَنَا فَإِنْ رَضِيتَ لَنَا شَيْئًا قَبِلْنَاهُ وَإِنْ كَرِهْتَ شَيْئًا كَرِهْنَاهُ ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَجِئْتُ حَتَّى قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضِيتُ أَمْرَهُ وَأَسْلَمَ قَوْمِي وَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْكِتَابَ إِلَى عُمَيْرٍ ذِي مَرَّانٍ، قَالَ: وَبَعَثَ مَالِكَ بْنَ مِرَارَةَ الرَّهَاوِيَّ إِلَى الْيَمَنِ جَمِيعًا، فَأَسْلَمَ عَكٌّ ذُو خَيْوَانَ، قَالَ: فَقِيلَ لِعَكٍّ: انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخُذْ مِنْهُ الأَمَانَ عَلَى قَرْيَتِكَ وَمَالِكَ فَقَدِمَ وَكَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ لِعَكٍّ ذِي خَيْوَانَ إِنْ كَانَ صَادِقًا فِي أَرْضِهِ وَمَالِهِ وَرَقِيقِهِ فَلَهُ الأَمَانُ وَذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ، وَكَتَبَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ.
তাহকীক: