কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৬১ টি
হাদীস নং: ২৯৮৮
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
ابن اعبد کہتے ہیں کہ علی (رض) نے مجھ سے کہا : کیا میں تمہیں اپنے اور رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی جو آپ کو اپنے تمام کنبے والوں میں سب سے زیادہ محبوب اور پیاری تھیں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، ضرور بتائیے، آپ نے کہا : فاطمہ (رض) نے چکی پیسی یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں میں نشان پڑگئے، اور پانی بھربھر کر مشک لاتیں جس سے ان کے سینے میں درد ہونے لگا اور گھر میں جھاڑو دیتیں جس سے ان کے کپڑے خاک آلود ہوجاتے، نبی اکرم ﷺ کے پاس کچھ غلام اور لونڈیاں آئیں تو میں نے ان سے کہا : اچھا ہوتا کہ تم اپنے ابا جان کے پاس جاتی، اور ان سے اپنے لیے ایک خادمہ مانگ لیتی، چناچہ وہ آپ ﷺ کے پاس آئیں تو دیکھا کہ وہاں کچھ لوگ آپ سے گفتگو کر رہے ہیں تو لوٹ آئیں، دوسرے دن آپ ﷺ خود فاطمہ (رض) کے پاس تشریف لے آئے اور پوچھا : تم کس ضرورت سے آئی تھیں ؟ ، وہ چپ رہیں تو میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں آپ کو بتاتا ہوں، چکی پیستے پیستے ان کے ہاتھ میں نشان (گٹھا) پڑگیا، مشک ڈھوتے ڈھوتے سینے میں درد رہنے لگا اب آپ کے پاس خادم آئے ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ وہ آپ کے پاس جائیں، اور آپ سے ایک خادم مانگ کر لائیں، جس کے ذریعہ اس شدت و تکلیف سے انہیں نجات ملے جس سے وہ دو چار ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : فاطمہ ! اللہ سے ڈرو اور اپنے رب کے فرائض ادا کرتی رہو، اور اپنے گھر کے کام کیا کرو، اور جب سونے چلو تو (٣٣) بار سبحان اللہ، (٣٣) بار الحمدللہ، اور (٣٤) بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو، یہ کل سو ہوئے یہ تمہارے لیے خادمہ سے بہتر ہیں ١ ؎۔ فاطمہ (رض) نے کہا : میں اللہ عزوجل اور اس کے رسول ﷺ سے خوش ہوں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود بہذا الیساق : (اتقي اللّٰہ یا فاطمة، وأدي فریضة ربک، واعملي عمل أہلک) ، وأما البقیة من الحدیث فقد رواہ کل من : صحیح البخاری/فرض الخمس ٦ (٣١١٣) ، فضائل الصحابة ٩ (٣٧٠٥) ، النفقات ٦ (٥٣٦١) ، الدعوات ١١ (٦٣١٨) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٩ (٢٧٢٧) ، سنن الترمذی/الدعوات ٢٤ (٣٤٠٨) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٤٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٩٦) ، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (٥٠٦٢) (ضعیف) (مذکورہ جملے کے اضافہ کے ساتھ ضعیف ہے کیونکہ اس سے راوی ابوالورد لین الحدیث ہیں اور ابن اعبد مجہول ہیں، بقیہ حصہ توصحیحین میں ہے ) وضاحت : ١ ؎ : شاید اسی میں مصلحت رہی ہو کہ رسول اللہ ﷺ کی آل واولاد کو دنیا میں تکلیف وتنگ دستی رہے، تاکہ یہ چیز آخرت میں ان کے لئے بلندی درجات کا سبب بنے۔
حدیث نمبر: 2988 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي الْجُرَيرِيَّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، عَنْ ابْنِ أَعْبُدَ، قَالَ: قَالَ لِيعَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَلَا أُحَدِّثُكَ عَنِّي وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ مِنْ أَحَبِّ أَهْلِهِ إِلَيْهِ ؟ قُلْتُ: بَلَى قَالَ: إِنَّهَا جَرَّتْ بِالرَّحَى حَتَّى أَثَّرَ فِي يَدِهَا، وَاسْتَقَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّى أَثَّرَ فِي نَحْرِهَا وَكَنَسَتَ الْبَيْتَ حَتَّى اغْبَرَّتْ ثِيَابُهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدَمٌ، فَقُلْتُ: لَوْ أَتَيْتِ أَبَاكِ فَسَأَلْتِيهِ خَادِمًا، فَأَتَتْهُ فَوَجَدَتْ عِنْدَهُ حُدَّاثًا فَرَجَعَتْ فَأَتَاهَا مِنَ الْغَدِ فَقَالَ: مَا كَانَ حَاجَتُكِ ؟ فَسَكَتَتْ، فَقُلْتُ أَنَا أُحَدِّثُكَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ جَرَّتْ بِالرَّحَى حَتَّى أَثَّرَتْ فِي يَدِهَا وَحَمَلَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّى أَثَّرَتْ فِي نَحْرِهَا فَلَمَّا أَنْ جَاءَكَ الْخَدَمُ أَمَرْتُهَا أَنْ تَأْتِيَكَ فَتَسْتَخْدِمَكَ خَادِمًا يَقِيهَا حَرَّ مَا هِيَ فِيهِ، قَالَ: اتَّقِي اللَّهَ يَا فَاطِمَةُ وَأَدِّي فَرِيضَةَ رَبِّكِ وَاعْمَلِي عَمَلَ أَهْلِكِ، فَإِذَا أَخَذْتِ مَضْجَعَكِ، فَسَبِّحِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبِّرِي أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَتِلْكَ مِائَةٌ فَهِيَ خَيْرٌ لَكِ مِنْ خَادِمٍ، قَالَتْ: رَضِيتُ عَنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَعَنْ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৯
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
علی بن حسین سے بھی یہی واقعہ مروی ہے اس میں یہ ہے کہ اس میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے انہیں خادم نہیں دیا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (ضعیف) (علی بن حسین زیدالعابدین نے اپنے نانا علی کو نہیں پایا ہے لیکن واقعہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2989 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ،عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: وَلَمْ يُخْدِمْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯০
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
مجاعہ (رض) کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس اپنے بھائی کی دیت مانگنے آئے جسے بنو ذہل میں سے بنی سدوس نے قتل کر ڈالا تھا، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اگر میں کسی مشرک کی دیت دلاتا تو تمہارے بھائی کی دیت دلاتا، لیکن میں اس کا بدلہ تمہیں دلائے دیتا ہوں ، پھر نبی اکرم ﷺ نے بنو ذہل کے مشرکین سے پہلے پہل حاصل ہونے والے خمس میں سے سو اونٹ اسے دینے کے لیے لکھ دیا۔ مجاعہ (رض) کو ان اونٹوں میں سے کچھ اونٹ بنو ذہل کے مسلمان ہوجانے کے بعد ملے، اور مجاعہ (رض) نے اپنے باقی اونٹوں کو ابوبکر صدیق (رض) سے ان کے خلیفہ ہونے کے بعد طلب کئے اور انہیں رسول اللہ ﷺ کی کتاب (تحریر) دکھائی تو ابوبکر (رض) نے مجاعہ (رض) کے یمامہ کے صدقے میں سے بارہ ہزار صاع دینے کے لیے لکھ دیا، چار ہزار صاع گیہوں کے، چار ہزار صاع جو کے اور چار ہزار صاع کھجور کے۔ رسول اللہ ﷺ نے مجاعہ کو جو کتاب (تحریر) لکھ کردی تھی اس کا مضمون یہ تھا : شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے، یہ کتاب محمد نبی کی جانب سے مجاعہ بن مرارہ کے لیے ہے جو بنو سلمی میں سے ہیں، میں نے اسے بنی ذہل کے مشرکوں سے حاصل ہونے والے پہلے خمس میں سے سو اونٹ اس کے مقتول بھائی کے عوض میں دیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٢١٢) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی دخیل مجہول الحال ، اور ہلال لین الحدیث ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مشرک کی کوئی دیت نہیں، البتہ جو مشرک ذمی ہو یعنی اسلامی حکومت کا باشندہ ہو، اور اس سے جزیہ لیا جاتا ہو تو اس کو اگر کوئی کافر مار ڈالے تو اس پر قصاص ہوگا، یا دیت ہوگی، اور جو مسلمان مار ڈالے تو دیت دینی ہوگی۔
حدیث نمبر: 2990 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْقُرَشِيُّ، قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى: كُنَّا نَقُولُ إِنَّه مِنَ الأَبْدَالِ قَبْلَ أَنْ نَسْمَعَ أَنَّ الأَبْدَالَ مِنَ الْمَوَالِي، قَالَ: حَدَّثَنِي الدَّخِيلُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ نُوحِ بْنِ مُجَّاعَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ سِرَاجِ بْنِ مُجَّاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ مُجَّاعَةَ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْلُبُ دِيَةَ أَخِيهِ قَتَلَتْهُ بَنُو سَدُوسٍ مِنْ بَنِي ذُهْلٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ كُنْتُ جَاعِلًا لِمُشْرِكٍ دِيَةً جَعَلْتُ لِأَخِيكَ، وَلَكِنْ سَأُعْطِيكَ مِنْهُ عُقْبَى، فَكَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِائَةٍ مِنَ الإِبِلِ مِنْ أَوَّلِ خُمُسٍ يَخْرُجُ مِنْ مُشْرِكِي بَنِي ذُهْلٍ فَأَخَذَ طَائِفَةً مِنْهَا وَأَسْلَمَتْ بَنُو ذُهْلٍ فَطَلَبَهَا بَعْدُ مُجَّاعَةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، وَأَتَاهُ بِكِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ بِاثْنَيْ عَشَرَ أَلْفَ صَاعٍ مِنْ صَدَقَةِ الْيَمَامَةِ أَرْبَعَةِ آلَافٍ بُرًّا وَأَرْبَعَةِ آلَافٍ شَعِيرًا وَأَرْبَعَةِ آلَافٍ تَمْرًا، وَكَانَ فِي كِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُجَّاعَةَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا كِتَابٌ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ لِمُجَّاعَةَ بْنِ مَرَارَةَ مِنْ بَنِي سُلْمَى إِنِّي أَعْطَيْتُهُ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ مِنْ أَوَّلِ خُمُسٍ يَخْرُجُ مِنْ مُشْرِكِي بَنِي ذُهْلٍ عُقْبَةً مِنْ أَخِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯১
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ صفی کا بیان
عامر شعبی کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کا ایک حصہ تھا، جس کو صفي کہا جاتا تھا آپ اگر کوئی غلام، لونڈی یا کوئی گھوڑا لینا چاہتے تو مال غنیمت میں سے خمس سے پہلے لے لیتے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الفيء ١ (٤١٥٠) ، (تحفة الأشراف : ١٨٨٦٨) (ضعیف الإسناد) (عامر تابعی ہیں، اس لئے یہ روایت مرسل ہے )
حدیث نمبر: 2991 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمٌ يُدْعَى الصَّفِيَّ إِنْ شَاءَ عَبْدًا وَإِنْ شَاءَ أَمَةً وَإِنْ شَاءَ فَرَسًا يَخْتَارُهُ قَبْلَ الْخُمُسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯২
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ صفی کا بیان
ابن عون کہتے ہیں میں نے محمد (محمد ابن سیرین) سے نبی اکرم ﷺ کے حصے اور صفي کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا بھی حصہ لگایا جاتا تھا اگرچہ آپ لڑائی میں شریک نہ ہوتے اور سب سے پہلے خمس میں سے ١ ؎ صفی آپ کے لیے لیا جاتا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٢٩٥) (ضعیف الإسناد) (یہ بھی مرسل ہے، محمد بن سیر ین تابعی ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ صفي خمس میں سے ہوتا تھا اور اس سے پہلے شعبی والی روایت دلالت کرتی ہے کہ صفي خمس سے پہلے پورے مال غنیمت میں سے ہوتا تھا دونوں میں تطبیق کے لئے تاویل یہ کی جاتی ہے کہ قبل الخمس سے مراد قبل أن يقسم الخمس ہے یعنی صفی خمس میں سے ہوتا تھا لیکن خمس کی تقسیم سے پہلے اسے نکالا جاتا تھا۔
حدیث نمبر: 2992 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَأَزْهَرُ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ سَهْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفِيِّ، قَالَ: كَانَ يُضْرَبُ لَهُ بِسَهْمٍ مَعَ الْمُسْلِمِينَ وَإِنْ لَمْ يَشْهَدْ وَالصَّفِيُّ يُؤْخَذُ لَهُ رَأْسٌ مِنَ الْخُمُسِ قَبْلَ كُلِّ شَيْءٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৩
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ صفی کا بیان
قتادہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ جب خود لڑائی میں شریک ہوتے تو ایک حصہ چھانٹ کر جہاں سے چاہتے لے لیتے، ام المؤمنین صفیہ (رض) (جو جنگ خیبر میں آپ ﷺ کو ملیں) اسی حصے میں سے آئیں اور جب آپ لڑائی میں شریک نہ ہوتے تو ایک حصہ آپ ﷺ کے لیے لگایا جاتا اور اس میں آپ کو انتخاب کا اختیار نہ ہوتا کہ جو چاہیں چھانٹ کرلے لیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٢١٤) (ضعیف الإسناد) (قتادہ تابعی ہیں، اس لئے یہ روایت بھی مرسل ہے )
حدیث نمبر: 2993 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا كَانَ لَهُ سَهْمٌ صَافٍ يَأْخُذُهُ مِنْ حَيْثُ شَاءَهُ فَكَانَتْ صَفِيَّةُ مِنْ ذَلِكَ السَّهْمِ، وَكَانَ إِذَا لَمْ يَغْزُ بِنَفْسِهِ ضُرِبَ لَهُ بِسَهْمِهِ وَلَمْ يُخَيَّرْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৪
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ صفی کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں صفیہ (رض) صفي میں سے تھیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٦٩١٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2994 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَتْ صَفِيَّةُ مِنَ الصَّفِيِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৫
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ صفی کا بیان
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں ہم خیبر آئے (یعنی غزوہ کے موقع پر) تو جب اللہ تعالیٰ نے قلعہ فتح کرا دیا تو آپ ﷺ سے ام المؤمنین صفیہ بنت حیی (رض) کے حسن و جمال کا ذکر کیا گیا، ان کا شوہر مارا گیا تھا، وہ دلہن تھیں تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں اپنے لیے منتخب فرما لیا، پھر آپ ﷺ انہیں ساتھ لے کر روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم سد صہباء ١ ؎ پہنچے، وہاں وہ حلال ہوئیں (یعنی حیض سے فارغ ہوئیں اور ان کی عدت پوری ہوگئی) تو اس وقت آپ ﷺ نے ان کے ساتھ شب زفاف منائی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ١١١ (٢٢٣٥) ، الجہاد ٧٤ (٢٨٩٣) ، المغازی ٣٩ (٤٢١١) ، الأطعمة ٢٨ (٥٤٢٥) ، الدعوات ٣٦ (٦٣٦٣) ، وانظر حدیث رقم (٢٠٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١١١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : خیبر میں ایک مقام کا نام ہے۔
حدیث نمبر: 2995 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمْنَا خَيْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ تَعَالَى الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سُدَّ الصَّهْبَاءِ حَلَّتْ فَبَنَى بِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৬
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ صفی کا بیان
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ ام المؤمنین صفیہ (رض) پہلے دحیہ کلبی (رض) کے حصے میں آگئی تھیں پھر رسول اللہ ﷺ کے حصے میں آئیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/ النکاح ٤٢ (١٩٥٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠١٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٨٠) وانظر حدیث رقم (٢٠٥٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : آپ ﷺ نے ان کی جگہ دحیہ (رض) کو دوسری لونڈی دے دی، اور ام المومنین صفیہ (رض) کو اپنے لئے منتخب کرلیا، صفیہ قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی تھیں، اس لئے ان کا ایک عام صحابی کے پاس رہنا مناسب نہ تھا، کیونکہ اس سے دوسروں کو رشک ہوتا۔
حدیث نمبر: 2996 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، ثُمَّ صَارَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৭
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ صفی کا بیان
انس (رض) کہتے ہیں دحیہ کلبی (رض) کے حصے میں ایک خوبصورت لونڈی آئی تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں سات غلام دے کر خرید لیا اور انہیں ام سلیم (رض) کے حوالے کردیا کہ انہیں بنا سنوار دیں۔ حماد کہتے ہیں : میں سمجھتا ہوں کہ آپ ﷺ نے ام المؤمنین صفیہ بنت حیی (رض) کو ام سلیم (رض) کے حوالے کردیا کہ وہ وہاں عدت گزار کر پاک و صاف ہو لیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم (٢٠٥٤) (تحفة الأشراف : ٣٧٧، ٣٩٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 2997 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: وَقَعَ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ،فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تَصْنَعُهَا وَتُهَيِّئُهَا، قَالَ حَمَّادٌ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৮
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ صفی کا بیان
انس (رض) کہتے ہیں خیبر میں سب قیدی جمع کئے گئے تو دحیہ کلبی (رض) آئے اور انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ان قیدیوں میں سے مجھے ایک لونڈی عنایت فرما دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا : جاؤ ایک لونڈی لے لو ، دحیہ نے صفیہ بنت حیی (رض) کو لے لیا، تو ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور بولا : اللہ کے رسول ! آپ نے (صفیہ بنت حیی کو) دحیہ کو دے دیا، صفیہ بنت حیی قریظہ اور نضیر (کے یہودیوں) کی سیدہ (شہزادی) ہے، وہ تو صرف آپ کے لیے موزوں و مناسب ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : دحیہ کو صفیہ سمیت بلا لاؤ ، جب آپ ﷺ نے صفیہ (رض) کو دیکھا تو آپ نے دحیہ (رض) سے کہا تم کوئی اور لونڈی لے لو، پھر رسول اللہ ﷺ نے صفیہ کو آزاد کردیا اور ان سے نکاح کرلیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ الصلاة ١٢ (٣٧١) ، صحیح مسلم/ النکاح ١٤ (١٣٦٥) ، سنن النسائی/ النکاح ٦٤ (٣٣٤٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٠، ١٠٥٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٠١، ١٨٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2998 حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ. ح وحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: جُمِعَ السَّبْيُ يَعْنِي بِخَيْبَرَ فَجَاءَ دِحْيَةُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ، قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ، قَالَ يَعْقُوبُ: صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ، ثُمَّ اتَّفَقَا مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ، قَالَ: ادْعُوهُ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৯
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ صفی کا بیان
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں ہم مربد (ایک گاؤں کا نام ہے) میں تھے اتنے میں ایک شخص آیا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کے ہاتھ میں سرخ چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا ہم نے کہا : تم گویا کہ صحراء کے رہنے والے ہو ؟ اس نے کہا : ہاں ہم نے کہا : چمڑے کا یہ ٹکڑا جو تمہارے ہاتھ میں ہے تم ہمیں دے دو ، اس نے اس کو ہمیں دے دیا، ہم نے اسے پڑھا تو اس میں لکھا تھا : یہ محمد ﷺ کی طرف سے زہیر بن اقیش کے لیے ہے (انہیں معلوم ہو کہ) اگر تم اس بات کی گواہی دینے لگ جاؤ گے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور محمد ﷺ اللہ کے بھیجے ہوئے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے لگو گے اور مال غنیمت میں سے (خمس جو اللہ و رسول کا حق ہے) اور نبی اکرم ﷺ کے حصہ صفی کو ادا کرو گے تو تمہیں اللہ اور اس کے رسول کی امان حاصل ہوگی ، تو ہم نے پوچھا : یہ تحریر تمہیں کس نے لکھ کردی ہے ؟ تو اس نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٥٦٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٧٧، ٧٨، ٣٦٣) (صحیح الإسناد )
حدیث نمبر: 2999 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا بِالْمِرْبَدِ فَجَاءَ رَجُل أَشْعَثُ الرَّأْسِ بِيَدِهِ قِطْعَةُ أَدِيمٍ أَحْمَرَ، فَقُلْنَا: كَأَنَّكَ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَقَالَ: أَجَلْ قُلْنَا: نَاوِلْنَا هَذِهِ الْقِطْعَةَ الأَدِيمَ الَّتِي فِي يَدِكَ، فَنَاوَلَنَاهَا فَقَرَأْنَاهَا فَإِذَا فِيهَا مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى بَنِي زُهَيْرِ بْنِ أُقَيْشٍ: إِنَّكُمْ إِنْ شَهِدْتُمْ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَأَقَمْتُمُ الصَّلَاةَ، وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ، وَأَدَّيْتُمُ الْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ وَسَهْمَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفِيَّ أَنْتُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَقُلْنَا مَنْ كَتَبَ لَكَ هَذَا الْكِتَابَ ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০০
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ مدینہ سے یہودیوں کے اخراج کا سبب
کعب بن مالک (رض) سے روایت ہے (اور آپ ان تین لوگوں میں سے ایک ہیں جن کی غزوہ تبوک کے موقع پر توبہ قبول ہوئی ١ ؎ ) : کعب بن اشرف (یہودی) رسول اللہ ﷺ کی ہجو کیا کرتا تھا اور کفار قریش کو آپ کے خلاف اکسایا کرتا تھا، نبی اکرم ﷺ جب مدینہ تشریف لائے اس وقت وہاں سب قسم کے لوگ ملے جلے تھے ان میں مسلمان بھی تھے، اور مشرکین بھی جو بتوں کو پوجتے تھے، اور یہود بھی، وہ سب رسول اللہ ﷺ کو اور آپ کے صحابہ کو بہت ستاتے تھے تو اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو صبر اور عفو و درگزر کا حکم دیا، انہیں کی شان میں یہ آیت ولتسمعن من الذين أوتوا الکتاب من قبلکم تم ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور ان لوگوں سے جو شرک کرتے ہیں سنو گے بہت سی مصیبت یعنی تم کو برا کہیں گے، تم کو ایذا پہنچائیں گے، اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرو تو بڑا کام ہے (سورۃ آل عمران : ١٨٦) اتری تو کعب بن اشرف جب نبی اکرم ﷺ کی ایذارسانی سے باز نہیں آیا تو آپ ﷺ نے سعد بن معاذ (رض) کو حکم دیا کہ چند آدمیوں کو بھیج کر اس کو قتل کرا دیں تو آپ نے محمد بن مسلمہ (رض) کو بھیجا، پھر راوی نے اس کے قتل کا قصہ بیان کیا، جب ان لوگوں نے اسے قتل کردیا تو یہودی اور مشرکین سب خوف زدہ ہوگئے، اور دوسرے دن صبح نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور کہنے لگے : رات میں ہمارا سردار مارا گیا، تو نبی کریم ﷺ نے ان سے وہ باتیں ذکر کیں جو وہ کہا کرتا تھا، آپ ﷺ نے انہیں ایک بات کی دعوت دی کہ آپ کے اور ان کے درمیان ایک معاہدہ لکھا جائے جس کی سبھی لوگ پابندی کریں، پھر آپ ﷺ نے اپنے اور ان کے درمیان ایک عمومی صحیفہ (تحریری معاہدہ) لکھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١١٥٢) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎ : سند میں عبدالرحمن بن عبدالله بن کعب بن مالک، عن أبيه ہے، اس عبارت کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ عبدالرحمن کے والد عبداللہ بن کعب بن مالک ان تین اشخاص میں سے ایک ہیں جن کی غزوہ تبوک کے موقع پر توبہ قبول ہوئی حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ وہ عبدالرحمن کے والد عبداللہ کے بجائے ان کے دادا کعب بن مالک (رض) ہیں اور باقی دو کے نام مرارہ بن ربیع اور ہلال بن امیہ (رض) ہیں۔
حدیث نمبر: 3000 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ، وَكَانَ كَعْبُ بْنُ الأَشْرَفِ يَهْجُو النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَرِّضُ عَلَيْهِ كُفَّارَ قُرَيْشٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَأَهْلُهَا أَخْلَاطٌ مِنْهُمُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ يَعْبُدُونَ الأَوْثَانَ وَالْيَهُودُ، وَكَانُوا يُؤْذُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ فَأَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ بِالصَّبْرِ وَالْعَفْوِ فَفِيهِمْ أَنْزَلَ اللَّهُ: وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ سورة آل عمران آية 186 الْآيَةَ، فَلَمَّا أَبَى كَعْبُ بْنُ الأَشْرَفِ أَنْ يَنْزِعَ عَنْ أَذَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ أَنْ يَبْعَثَ رَهْطًا يَقْتُلُونَهُ، فَبَعَثَ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ وَذَكَرَ قِصَّةَ قَتْلِهِ، فَلَمَّا قَتَلُوهُ فَزَعَتْ الْيَهُودُ وَالْمُشْرِكُونَ فَغَدَوْا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: طُرِقَ صَاحِبُنَا فَقُتِلَ، فَذَكَرَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي كَانَ يَقُولُ: وَدَعَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْ يَكْتُبَ بَيْنَهُ كِتَابًا يَنْتَهُونَ إِلَى مَا فِيهِ، فَكَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْمُسْلِمِينَ عَامَّةً صَحِيفَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০১
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ مدینہ سے یہودیوں کے اخراج کا سبب
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں جب رسول اللہ ﷺ نے جنگ بدر میں قریش پر فتح حاصل کی اور مدینہ لوٹ کر آئے تو آپ ﷺ نے یہودیوں کو بنی قینقاع کے بازار میں اکٹھا کیا، اور ان سے کہا : اے یہود کی جماعت ! تم مسلمان ہوجاؤ قبل اس کے کہ تمہارا حال بھی وہی ہو جو قریش کا ہوا ، انہوں نے کہا : محمد ! تم اس بات پر مغرور نہ ہو کہ تم نے قریش کے کچھ نا تجربہ کار لوگوں کو جو جنگ سے واقف نہیں تھے قتل کردیا ہے، اگر تم ہم سے لڑتے تو تمہیں پتہ چلتا کہ مرد میدان ہم ہیں ابھی تمہاری ہم جیسے جنگجو بہادر لوگوں سے مڈبھیڑ نہیں ہوئی ہے، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری قل للذين کفروا ستغلبون کافروں سے کہہ دیجئیے کہ تم عنقریب مغلوب کئے جاؤ گے (سورۃ آل عمران : ١٢) حدیث کے راوی مصرف نے اللہ تعالیٰ کے فرمان : فئة تقاتل في سبيل الله ، وأخرى کافرة تک تلاوت کی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٦٠٦) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی محمد بن ابی محمد مجہول ہیں )
حدیث نمبر: 3001 حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الأَيَامِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدِمَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ الْيَهُودَ فِي سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعَ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَ قُرَيْشًا، قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ لَا يَغُرَّنَّكَ مِنْ نَفْسِكَ أَنَّكَ قَتَلْتَ نَفَرًا مِنْ قُرَيْشٍ كَانُوا أَغْمَارًا لَا يَعْرِفُونَ الْقِتَالَ إِنَّكَ لَوْ قَاتَلْتَنَا لَعَرَفْتَ أَنَّا نَحْنُ النَّاسُ وَأَنَّكَ لَمْ تَلْقَ مِثْلَنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ: قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ سورة آل عمران آية 12، قَرَأَ مُصَرِّفٌ إِلَى قَوْلِهِ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة آل عمران آية 13 بِبَدْرٍ وَأُخْرَى كَافِرَةٌ سورة آل عمران آية 13.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০২
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ مدینہ سے یہودیوں کے اخراج کا سبب
محیصہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہودیوں میں سے جس کسی مرد پر بھی تم قابو پاؤ اسے قتل کر دو ، تو محیصہ (رض) نے یہود کے سوداگروں میں سے ایک سوداگر کو جس کا نام شبیبہ تھا حملہ کر کے قتل کردیا، اور اس وقت تک حویصہ مسلمان نہیں ہوئے تھے اور وہ محیصہ (رض) سے بڑے تھے، تو جب محیصہ (رض) نے یہودی تاجر کو قتل کردیا تو حویصہ محیصہ کو مارنے لگے اور کہنے لگے : اے اللہ کے دشمن ! قسم اللہ کی تیرے پیٹ میں اس کے مال کی بڑی چربی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٢٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٣٦، ٤٣٥) (ضعیف) (اس کے دوراوی مولی زید بن ثابت اور ابنت محیصہ ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3002 حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ ابْنُ إِسْحَاق حَدَّثَنِي مَوْلًى لِزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَتْنِي ابْنَةُ مُحَيْصَةَ، عَنْ أَبِيهَا مُحَيْصَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ ظَفِرْتُمْ بِهِ مِنْ رِجَالِ يَهُودَ فَاقْتُلُوهُ، فَوَثَبَ مُحَيْصَةُ عَلَى شَبِيبَةَ رَجُلٍ مِنْ تُجَّارِ يَهُودَ كَانَ يُلَابِسُهُمْ فَقَتَلَهُ وَكَانَ حُوَيْصَةُ إِذْ ذَاكَ لَمْ يُسْلِمْ وَكَانَ أَسَنَّ مِنْ مُحَيْصَةَ، فَلَمَّا قَتَلَهُ جَعَلَ حُوَيْصَةُ يَضْرِبُهُ، وَيَقُولُ: يَا عَدُوَّ اللَّهِ أَمَا وَاللَّهِ لَرُبَّ شَحْمٍ فِي بَطْنِكَ مِنْ مَالِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৩
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ مدینہ سے یہودیوں کے اخراج کا سبب
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں ہم مسجد میں تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ ہماری طرف تشریف لے آئے اور فرمانے لگے : یہود کی طرف چلو ، تو ہم سب آپ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ یہود کے پاس پہنچ گئے، پھر رسول ﷺ کھڑے ہوئے اور انہیں پکار کر کہا : اے یہود کی جماعت ! اسلام لے آؤ تو (دنیا و آخرت کی بلاؤں و مصیبتوں سے) محفوظ ہوجاؤ گے ، تو انہوں نے کہا : اے ابوالقاسم ! آپ نے اپنا پیغام پہنچا دیا، تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے پھر یہی فرمایا : أسلموا تسلموا انہوں نے پھر کہا : اے ابوالقاسم ! آپ نے اپنا پیغام پہنچا دیا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میرا یہی مقصد تھا ، پھر تیسری بار بھی آپ ﷺ نے یہی فرمایا اور مزید یہ بھی کہا کہ : جان لو ! زمین اللہ کی، اور اس کے رسول کی ہے (اگر تم ایمان نہ لائے) تو میں تمہیں اس سر زمین سے جلا وطن کردینے کا ارادہ کرتا ہوں، تو جو شخص اپنے مال کے لے جانے میں کچھ (دقت و دشواری) پائے (اور بیچنا چاہے) تو بیچ لے، ورنہ جان لو کہ (سب بحق سرکار ضبط ہوجائے گا کیونکہ) زمین اللہ کی اور اس کے رسول کی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجزیة ٦ (٣١٦٧) ، والإکراہ ٢ (٦٩٤٤) ، والاعتصام ١٨ (٧٣٤٨) ، صحیح مسلم/الجھاد ٢٠ (١٧٦٥) ، (تحفة الأشراف : ١٤٣١٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٥١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3003 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ، فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَاهُمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَاهُمْ فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ أُرِيدُ، ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ: اعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الأَرْضِ فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৪
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ بنونضیر کے یہودیوں کے احوال
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک ایک صحابی رسول ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ کفار قریش نے اس وقت جب کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ آگئے تھے اور جنگ بدر پیش نہ آئی تھی عبداللہ بن ابی اور اس کے اوس و خزرج کے بت پرست ساتھیوں کو لکھا کہ تم نے ہمارے ساتھی (رسول اللہ ﷺ ) کو اپنے یہاں پناہ دی ہے، ہم اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ تم اس سے لڑ بھڑ (کر اسے قتل کر دو ) یا اسے وہاں سے نکال دو ، نہیں تو ہم سب مل کر تمہارے اوپر حملہ کردیں گے، تمہارے لڑنے کے قابل لوگوں کو قتل کردیں گے اور تمہاری عورتوں کو اپنے لیے مباح کرلیں گے۔ جب یہ خط عبداللہ بن ابی اور اس کے بت پرست ساتھیوں کو پہنچا تو وہ سب رسول اللہ ﷺ سے لڑنے کے لیے جمع ہوئے، جب یہ خبر نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ جا کر ان سے ملے اور انہیں سمجھایا کہ قریش کی دھمکی اپنی انتہا کو پہنچی ہوئی دھمکی ہے، قریش تمہیں اتنا ضرر نہیں پہنچا سکتے جتنا تم خود اپنے تئیں ضرر پہنچا سکتے ہو، کیونکہ تم اپنے بیٹوں اور اپنے بھائیوں سے لڑنا چاہتے ہو، جب ان لوگوں نے نبی اکرم ﷺ سے یہ سنا تو وہ آپس میں ایک رائے نہیں رہے، بٹ گئے، (جنگ کا ارادہ سب کا نہیں رہا) تو یہ بات کفار قریش کو پہنچی تو انہوں نے واقعہ بدر کے بعد پھر اہل یہود کو خط لکھا کہ تم لوگ ہتھیار اور قلعہ والے ہو تم ہمارے ساتھی (محمد ﷺ ) سے لڑو نہیں تو ہم تمہاری ایسی تیسی کردیں گے (یعنی قتل کریں گے) اور ہمارے درمیان اور تمہاری عورتوں کی پنڈلیوں و پازیبوں کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہوگی، جب ان کا خط رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ لگا، تو بنو نضیر نے فریب دہی و عہدشکنی کا پلان بنا لیا اور رسول اللہ ﷺ کو کہلا بھیجا کہ آپ اپنے اصحاب میں سے تیس آدمی لے کر ہماری طرف نکلئے، اور ہمارے بھی تیس عالم نکل کر آپ سے ایک درمیانی مقام میں رہیں گے، وہ آپ کی گفتگو سنیں گے اگر آپ کی تصدیق کریں گے اور آپ پر ایمان لائیں گے تو ہم سب آپ پر ایمان لے آئیں گے، آپ ﷺ نے اپنے صحابہ سے ان کی یہ سب باتیں بیان کردیں، دوسرے دن رسول اللہ ﷺ اپنا لشکر لے کر ان کی طرف گئے اور ان کا محاصرہ کرلیا، آپ ﷺ نے ان سے کہا : اللہ کی قسم ہمیں تم پر اس وقت تک اطمینان نہ ہوگا جب تک کہ تم ہم سے معاہدہ نہ کرلو گے ، تو انہوں نے عہد دینے سے انکار کیا (کیونکہ ان کا ارادہ دھوکہ دینے کا تھا) ، آپ ﷺ نے ان سے اس دن جنگ کی، پھر دوسرے دن آپ نے اپنے لشکر کو لے کر قریظہ کے یہودیوں پر چڑھائی کردی اور بنو نضیر کو چھوڑ دیا اور ان سے کہا : تم ہم سے معاہدہ کرلو ، انہوں نے معاہدہ کرلیا کہ (ہم آپ سے نہ لڑیں گے اور نہ آپ کے دشمن کی مدد کریں گے) آپ ﷺ بنو قریظہ سے معاہدہ کر کے واپس آگئے، دوسرے دن پھر آپ ﷺ فوجی دستے لے کر بنو نضیر کی طرف بڑھے اور ان سے جنگ کی یہاں تک کہ وہ جلا وطن ہوجانے پر راضی ہوگئے تو وہ جلا وطن کر دئیے گئے، اور ان کے اونٹ ان کا جتنا مال و اسباب گھروں کے دروازے اور کاٹ کباڑ لاد کرلے جاسکے وہ سب لاد کرلے گئے، ان کے کھجوروں کے باغ رسول اللہ ﷺ کے لیے خاص ہوگئے، اللہ نے انہیں آپ کو عطا کردیا، اور آپ کے لیے خاص کردیا، اور ارشاد فرمایا : وما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم عليه من خيل ولا رکاب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو کافروں کے مال میں سے جو کچھ عطا کیا ہے وہ تمہارے اونٹ اور گھوڑے دوڑانے یعنی جنگ کرنے کے نتیجہ میں نہیں دیا ہے (سورۃ الحشر : ٦) ۔ راوی کہتے ہیں : فما أوجفتم عليه من خيل ولا رکاب کے معنی ہیں جو آپ کو بغیر لڑائی کے حاصل ہوا ہے، نبی اکرم ﷺ نے اس کا زیادہ تر حصہ مہاجرین کو دیا اور انہیں کے درمیان تقسیم فرمایا اور اس میں سے آپ نے دو ضرورت مند انصاریوں کو بھی دیا، ان دو کے علاوہ کسی دوسرے انصاری کو نہیں دیا، اور جس قدر باقی رہا وہ رسول اللہ ﷺ کا صدقہ تھا جو فاطمہ (رض) کی اولاد کے ہاتھ میں رہا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٥٦٢٢) (صحیح الإسناد )
حدیث نمبر: 3004 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ كَتَبُوا إِلَى ابْنِ أُبَيٍّ وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ مَعَهُ الأَوْثَانَ مِن الأَوْسِ وَ الْخَزْرَجِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ إِنَّكُمْ آوَيْتُمْ صَاحِبَنَا وَإِنَّا نُقْسِمُ بِاللَّهِ لَتُقَاتِلُنَّهُ أَوْ لَتُخْرِجُنَّهُ أَوْ لَنَسِيرَنَّ إِلَيْكُمْ بِأَجْمَعِنَا حَتَّى نَقْتُلَ مُقَاتِلَتَكُمْ وَنَسْتَبِيحَ نِسَاءَكُمْ، فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ مِنْ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ اجْتَمَعُوا لِقِتَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُمْ فَقَالَ: لَقَدْ بَلَغَ وَعِيدُ قُرَيْشٍ مِنْكُمُ الْمَبَالِغَ مَا كَانَتْ تَكِيدُكُمْ بِأَكْثَرَ مِمَّا تُرِيدُونَ أَنْ تَكِيدُوا بِهِ أَنْفُسَكُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا أَبْنَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ، فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَفَرَّقُوا، فَبَلَغَ ذَلِكَ كُفَّارَ قُرَيْشٍ فَكَتَبَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَعْدَ وَقْعَةِ بَدْرٍ إِلَى الْيَهُودِ إِنَّكُمْ أَهْلُ الْحَلْقَةِ وَالْحُصُونِ وَإِنَّكُمْ لَتُقَاتِلُنَّ صَاحِبَنَا أَوْ لَنَفْعَلَنَّ كَذَا وَكَذَا وَلَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَدَمِ نِسَائِكُمْ شَيْءٌ وَهِيَ الْخَلَاخِيلُ، فَلَمَّا بَلَغَ كِتَابُهُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْمَعَتْ بَنُو النَّضِيرِ بِالْغَدْرِ فَأَرْسَلُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْرُجْ إِلَيْنَا فِي ثَلَاثِينَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِكَ وَلْيَخْرُجْ مِنَّا ثَلَاثُونَ حَبْرًا حَتَّى نَلْتَقِيَ بِمَكَانِ الْمَنْصَفِ فَيَسْمَعُوا مِنْكَ فَإِنْ صَدَّقُوكَ وَآمَنُوا بِكَ آمَنَّا بِكَ فَقَصَّ خَبَرَهُمْ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ غَدَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْكَتَائِبِ فَحَصَرَهُمْ فَقَالَ: لَهُمْ إِنَّكُمْ وَاللَّهِ لَا تَأْمَنُونَ عِنْدِي إِلَّا بِعَهْدٍ تُعَاهِدُونِي عَلَيْهِ، فَأَبَوْا أَنْ يُعْطُوهُ عَهْدًا فَقَاتَلَهُمْ يَوْمَهُمْ ذَلِكَ، ثُمَّ غَدَا الْغَدُ عَلَى بَنِي قُرَيْظَةَ بِالْكَتَائِبِ وَتَرَكَ بَنِي النَّضِيرِ وَدَعَاهُمْ إِلَى أَنْ يُعَاهِدُوهُ فَعَاهَدُوهُ فَانْصَرَفَ عَنْهُمْ وَغَدَا عَلَى بَنِي النَّضِيرِ بِالْكَتَائِبِ فَقَاتَلَهُمْ حَتَّى نَزَلُوا عَلَى الْجَلَاءِ فَجَلَتْ بَنُو النَّضِيرِ وَاحْتَمَلُوا مَا أَقَلَّتِ الإِبِلُ مِنْ أَمْتِعَتِهِمْ وَأَبْوَابِ بُيُوتِهِمْ وَخَشَبِهَا، فَكَانَ نَخْلُ بَنِي النَّضِيرِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهَا وَخَصَّهُ بِهَا فَقَالَ: وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، يَقُولُ: بِغَيْرِ قِتَالٍ، فَأَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَهَا لِلْمُهَاجِرِينَ، وَقَسَمَهَا بَيْنَهُمْ وَقَسَمَ مِنْهَا لِرَجُلَيْنِ مِنَ الأَنْصَارِ، وَكَانَا ذَوِي حَاجَةٍ لَمْ يَقْسِمْ لِأَحَدٍ مِنَ الأَنْصَارِ غَيْرِهِمَا، وَبَقِيَ مِنْهَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي فِي أَيْدِي بَنِي فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৫
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ بنونضیر کے یہودیوں کے احوال
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ بنو نضیر اور بنو قریظہ کے یہودیوں نے رسول اللہ ﷺ سے جنگ کی آپ نے بنو نضیر کو جلا وطن کردیا، اور بنو قریظہ کو رہنے دیا اور ان پر احسان فرمایا (اس لیے کہ انہوں نے آپ ﷺ سے معاہدہ کرلیا تھا) یہاں تک کہ قریظہ اس کے بعد لڑے ١ ؎ تو ان کے مرد مارے گئے، ان کی عورتیں، ان کی اولاد، اور ان کے مال مسلمانوں میں تقسیم کر دئیے گئے، ان میں کچھ ہی لوگ تھے جو رسول اللہ ﷺ سے آ کر ملے، رسول اللہ ﷺ نے انہیں امان دی، وہ مسلمان ہوگئے، باقی مدینہ کے سارے یہودیوں کو رسول اللہ ﷺ نے مدینہ سے نکال بھگایا، بنو قینقاع کے یہودیوں کو بھی جو عبداللہ بن سلام (رض) کی قوم سے تھے اور بنو حارثہ کے یہودیوں کو بھی اور جو کوئی بھی یہودی تھا سب کو مدینہ سے نکال باہر کیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ١٤ (٤٠٢٨) ، صحیح مسلم/الجھاد ٢٠ (١٧٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٨٤٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٤٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : جنگ خندق کے موقع پر انہوں نے بد عہدی کی اور در پردہ قریش کی اعانت کی۔
حدیث نمبر: 3005 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ: يَهُودَ بَنِي النَّضِيرِ وَقُرَيْظَةَ حَارَبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي النَّضِيرِ وَأَقَرَّ قُرَيْظَةَ وَمَنَّ عَلَيْهِمْ حَتَّى حَارَبَتْ قُرَيْظَةُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَتَلَ رِجَالَهُمْ وَقَسَمَ نِسَاءَهُمْ وَأَوْلَادَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا بَعْضَهُمْ لَحِقُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّنَهُمْ وَأَسْلَمُوا وَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ الْمَدِينَةِ كُلَّهُمْ بَنِي قَيْنُقَاعَ وَهُمْ قَوْمُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ وَيَهُودَ بَنِي حَارِثَةَ وَكُلَّ يَهُودِيٍّ كَانَ بِالْمَدِينَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৬
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اہل خیبر سے جنگ کی، ان کی زمین، اور ان کے کھجور کے باغات قابض ہوگئے اور انہیں اپنے قلعہ میں محصور ہوجانے پر مجبور کردیا، تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس شرط پر صلح کرلی کہ سونا چاندی اور ہتھیار جو کچھ بھی ہیں وہ سب رسول اللہ ﷺ کے لیے ہوں گے اور ان کے لیے صرف وہی کچھ (مال و اسباب) ہے جنہیں ان کے اونٹ اپنے ساتھ اٹھا کرلے جاسکیں، انہیں اس کا حق و اختیار نہ ہوگا کہ وہ کوئی چیز چھپائیں یا غائب کریں، اگر انہوں نے ایسا کیا تو مسلمانوں پر ان کی حفاظت اور معاہدے کی پاس داری کی کوئی ذمہ داری نہ رہے گی تو انہوں نے حیی بن اخطب کے چمڑے کی ایک تھیلی غائب کردی، حیی بن اخطب خیبر سے پہلے قتل کیا گیا تھا، اور وہ جس دن بنو نضیر جلا وطن کئے گئے تھے اسے اپنے ساتھ اٹھا لایا تھا اس میں ان کے زیورات تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے سعیہ (یہودی) سے پوچھا : حیی بن اخطب کی تھیلی کہاں ہے ؟ ، اس نے کہا : لڑائیوں میں کام آگئی اور مصارف میں خرچ ہوگئی پھر صحابہ کو وہ تھیلی مل گئی تو آپ ﷺ نے ابن ابی حقیق کو قتل کردیا، ان کی عورتوں کو قیدی بنا لیا، اور ان کی اولاد کو غلام بنا لیا، ان کو جلا وطن کردینے کا ارادہ کرلیا، تو وہ کہنے لگے : محمد ! ہمیں یہیں رہنے دیجئیے، ہم اس زمین میں کام کریں گے (جوتیں بوئیں گے) اور جو پیداوار ہوگی اس کا آدھا ہم لیں گے اور آدھا آپ کو دیں گے، رسول اللہ ﷺ (اس پیداوار سے) اپنی ہر ہر بیوی کو (سال بھر میں) (٨٠، ٨٠) وسق کھجور کے اور (٢٠، ٢٠) وسق جو کے دیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٧٨٧٧) (حسن الإسناد )
حدیث نمبر: 3006 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَحْسَبُهُ عَنْنَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاتَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ فَغَلَبَ عَلَى النَّخْلِ وَالأَرْضِ وَأَلْجَأَهُمْ إِلَى قَصْرِهِمْ فَصَالَحُوهُ عَلَى أَنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفْرَاءَ وَالْبَيْضَاءَ وَالْحَلْقَةَ وَلَهُمْ مَا حَمَلَتْ رِكَابُهُمْ عَلَى أَنْ لَا يَكْتُمُوا وَلَا يُغَيِّبُوا شَيْئًا، فَإِنْ فَعَلُوا فَلَا ذِمَّةَ لَهُمْ وَلَا عَهْدَ فَغَيَّبُوا مَسْكًا لِحُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ كَانَ قُتِلَ قَبْلَ خَيْبَرَ كَانَ احْتَمَلَهُ مَعَهُ يَوْمَ بَنِي النَّضِيرِ حِينَ أُجْلِيَتْ النَّضِيرُ فِيهِ حُلِيُّهُمْ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِسَعْيَةَ أَيْنَ مَسْكُ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ ؟ قَالَ: أَذْهَبَتْهُ الْحُرُوبُ وَالنَّفَقَاتُ ؟، فَوَجَدُوا الْمَسْكَ فَقَتَلَ ابْنَ أَبِي الْحُقَيْقِ وَسَبَى نِسَاءَهُمْ وَذَرَارِيَّهُمْ وَأَرَادَ أَنْ يُجْلِيَهُمْ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ دَعْنَا نَعْمَلْ فِي هَذِهِ الأَرْضِ وَلَنَا الشَّطْرُ مَا بَدَا لَكَ وَلَكُمُ الشَّطْرُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي كُلَّ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৭
محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء
পরিচ্ছেদঃ خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ عمر (رض) نے کہا : لوگو ! رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے یہودیوں سے یہ معاملہ کیا تھا کہ ہم جب چاہیں گے انہیں یہاں سے جلا وطن کردیں گے، تو جس کا کوئی مال ان یہودیوں کے پاس ہو وہ اسے لے لے، کیونکہ میں یہودیوں کو (اس سر زمین سے) نکال دینے والا ہوں، پھر آپ ﷺ نے انہیں نکال دیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ الشروط ١٤ (٢٧٣٠) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٥٤) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یہودیوں نے عمر (رض) سے عرض کیا کہ آپ ہمیں نکال رہے ہیں، حالانکہ آپ کے رسول نے ہمیں یہاں رکھا تھا، تو عمر (رض) نے انہیں جواب دیا کہ ہمارے رسول ﷺ نے کہا ہے کہ جزیرہ عرب میں دو دین نہ رہیں، اسی وجہ سے میں تمہیں نکال رہا ہوں۔
حدیث نمبر: 3007 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى أَنَّا نُخْرِجُهُمْ إِذَا شِئْنَا فَمَنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَلْيَلْحَقْ بِهِ فَإِنِّي مُخْرِجٌ يَهُودَ فَأَخْرَجَهُمْ.
তাহকীক: