আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
کھانے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৪ টি
হাদীস নং: ১৮৪৮
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کدو کھانا
ابو طالوت کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک کے پاس گیا، وہ کدو کھا رہے تھے، اور کہہ رہے تھے : اے بیل ! کس قدر تو مجھے پسند ہے ! کیونکہ رسول اللہ ﷺ تجھے پسند کرتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ٢ - اس باب میں حکیم بن جابر سے بھی روایت ہے جسے حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف : ١٧١٩) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو طالوت شامی مجہول راوی ہے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1849
حدیث نمبر: 1849 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ يَأْكُلُ الْقَرْعَ وَهُوَ يَقُولُ يَا لَكِ شَجَرَةً مَا أَحَبَّكِ إِلَيَّ لِحُبِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৪৮
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھانے پر بسم اللہ پڑھنا
عکراش بن ذؤیب (رض) کہتے ہیں کہ بنو مرہ بن عبید نے اپنی زکاۃ کا مال دے کر مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا، میں آپ کے پاس مدینہ آیا تو آپ کو مہاجرین اور انصار کے بیچ بیٹھا پایا، پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ام سلمہ (رض) کے گھر لے گئے اور پوچھا : کھانے کے لیے کچھ ہے ؟ چناچہ ایک پیالہ لایا گیا جس میں زیادہ ثرید (شوربا میں ترکی ہوئی روٹی) اور بوٹیاں تھیں، ہم اسے کھانے کے لیے متوجہ ہوئے، میں پیالہ کے کناروں پر اپنا ہاتھ مارنے لگا اور رسول اللہ ﷺ اپنے سامنے سے کھانے لگے، پھر آپ نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا دایاں ہاتھ پکڑ کر فرمایا : عکراش ! ایک جگہ سے کھاؤ اس لیے کہ یہ ایک ہی قسم کا کھانا ہے ، پھر ہمارے پاس ایک طبق لایا گیا جس میں مختلف قسم کی کھجوریں تھیں، میں اپنے سامنے سے کھانے لگا، اور رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ طبق میں گھومنے لگا، آپ نے فرمایا : عکراش ! جہاں سے چاہو کھاؤ، اس لیے کہ یہ ایک قسم کا نہیں ہے ، پھر ہمارے پاس پانی لایا گیا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے اور ہتھیلیوں کی تری سے چہرے، بازو اور سر پر مسح کیا اور فرمایا : عکراش ! یہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد کا وضو ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ٢ - ہم اسے صرف علاء بن فضل کی روایت سے جانتے ہیں، علاء اس حدیث کی روایت کرنے میں منفرد ہیں، ٣ - ہم نبی اکرم ﷺ سے عکراش کی صرف اسی حدیث کو جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأطعمة ١١ (٣٢٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٦) (ضعیف) (سند میں العلاء بن فضل ضعیف راوی ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، ابن ماجة (3274) // ضعيف سنن ابن ماجة (706) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1848
حدیث نمبر: 1848 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سَوِيَّةَ أَبُو الْهُذَيْلِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِكْرَاشٍ، عَنْ أَبِيهِ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ: بَعَثَنِي بَنُو مُرَّةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِصَدَقَاتِ أَمْوَالِهِمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ الْمَدِينَةَ فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَى بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَ: هَلْ مِنْ طَعَامٍ ؟ 0 فَأُتِينَا بِجَفْنَةٍ كَثِيرَةِ الثَّرِيدِ وَالْوَذْرِ وَأَقْبَلْنَا نَأْكُلُ مِنْهَا فَخَبَطْتُ بِيَدِي مِنْ نَوَاحِيهَا وَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ فَقَبَضَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى يَدِي الْيُمْنَى، ثُمَّ قَالَ: يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ ، ثُمَّ أُتِينَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانُ الرُّطَبِ أَوْ مِنْ أَلْوَانِ الرُّطَبِ عُبَيْدُ اللَّهِ شَكَّ قَالَ: فَجَعَلْتُ آكُلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّبَقِ، وَقَالَ: يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ ، ثُمَّ أُتِينَا بِمَاءٍ فَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمَسَحَ بِبَلَلِ كَفَّيْهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ، وَقَالَ: يَا عِكْرَاشُ هَذَا الْوُضُوءُ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْعَلَاءِ بْنِ الْفَضْلِ وَقَدْ تَفَرَّدَ الْعَلَاءُ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَا نَعْرِفُ لِعِكْرَاشٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৪৯
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کدو کھانا
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ رکابی میں ڈھونڈ رہے تھے یعنی کدو، اس وقت سے میں اسے ہمیشہ پسند کرتا ہوں۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - یہ حدیث انس سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ٣ - روایت کی گئی ہے کہ انس نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے کدو دیکھا تو آپ سے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : یہ کدو ہے ہم اس سے اپنے کھانے کی مقدار بڑھاتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٣٠ (٢٠٩٢) ، والأطعمة ٤ (٥٣٧٩) ، و ٢٥ (٥٤٢٠) ، صحیح مسلم/الأشربة والأطعمة ٢١ (٢٠٤١) ، سنن ابی داود/ الأطعمة ٢٢ (٣٧٨٢) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٢٦ (٣٣٠٤) ، (تحفة الأشراف : ١٩٨) ، وط/النکاح ٢١ (٥١) ، سنن الدارمی/الأطعمة ١٩ (٢٠٩٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1850
حدیث نمبر: 1850 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَتَبَّعُ فِي الصَّحْفَةِ يَعْنِي الدُّبَّاءَ فَلَا أَزَالُ أُحِبُّهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ وَرُوِيَ أَنَّهُ رَأَى الدُّبَّاءَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: مَا هَذَا ؟ قَالَ: هَذَا الدُّبَّاءُ نُكَثِّرُ بِهِ طَعَامَنَا .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫০
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیتون کا تیل کھانا
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے (جسم پر) لگاؤ، اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : اس حدیث کو ہم صرف عبدالرزاق کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ معمر سے روایت کرتے ہیں، ٢ - عبدالرزاق اس حدیث کی روایت کرنے میں مضطرب ہیں، کبھی وہ اسے مرفوع روایت کرتے ہیں اور کبھی شک کے ساتھ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں اسے عمر (رض) نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے، اور کبھی کہتے ہیں : زید بن اسلم سے روایت ہے، وہ اپنے باپ سے اور وہ نبی اکرم ﷺ سے مرسل طریقہ سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٣٤ (٣٣١٩) ، (تحفة الأشراف : ١٠٣٩٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : کیونکہ یہ درخت شام کی سر زمین میں کثرت سے پایا جاتا ہے ، اور شام وہ علاقہ ہے جس کے متعلق رب العالمین کا ارشاد ہے کہ ہم نے اس سر زمین کو ساری دنیا کے لیے بابرکت بنایا ہے ، کہا جاتا ہے کہ اس سر زمین میں ستر سے زیادہ نبی اور رسول پیدا ہوئے انہیں میں ابراہیم (علیہ السلام) بھی ہیں ، چوں کہ یہ درخت ایک بابرکت سر زمین میں اگتا ہے ، اس لیے بابرکت ہے ، اس لحاظ سے اس کا پھل اور تیل بھی برکت سے خالی نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (1319) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1851
حدیث نمبر: 1851 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ وَكَانَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ يَضْطَرِبُ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ فَرُبَّمَا ذَكَرَ فِيهِ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا رَوَاهُ عَلَى الشَّكِّ، فَقَالَ: أَحْسَبُهُ عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا قَالَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫১
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ N/A
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے ( جسم پر ) لگاؤ، اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کو ہم صرف عبدالرزاق کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ معمر سے روایت کرتے ہیں، ۲- عبدالرزاق اس حدیث کی روایت کرنے میں مضطرب ہیں، کبھی وہ اسے مرفوع روایت کرتے ہیں اور کبھی شک کے ساتھ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں اسے عمر رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور کبھی کہتے ہیں: زید بن اسلم سے روایت ہے، وہ اپنے باپ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل طریقہ سے روایت کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ وَكَانَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ يَضْطَرِبُ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ فَرُبَّمَا ذَكَرَ فِيهِ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا رَوَاهُ عَلَى الشَّكِّ، فَقَالَ: أَحْسَبُهُ عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا قَالَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫২
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیتون کا تیل کھانا
ابواسید (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے (جسم پر) لگاؤ اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ہم اسے صرف سفیان ثوری کی روایت سے عبداللہ بن عیسیٰ کے واسطہ سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ ) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٦٠) ، و مسند احمد (٣/٤٩٧) ، (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی عطا من اہل الشام لین الحدیث ہیں ) قال الشيخ الألباني : صحيح بما قبله (1851) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1852
حدیث نمبر: 1852 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ: عَطَاءٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৩
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باندی یا غلام کے ساتھ کھانا
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کا خادم تمہارے کھانے کی گرمی اور دھواں برداشت کرے، تو (مالک کو چاہیئے کہ کھاتے وقت) اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ بٹھا لے، اگر وہ انکار کرے تو ایک لقمہ لے کر ہی اسے کھلا دے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأطعمة (٢٨٩ و ٣٢٩٠) ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٣٥) ، و مسند احمد (٢/٤٧٣) ، (وراجع : صحیح البخاری/العتق ١٨ (٢٥٥٧) ، والأطعمة ٥٥ (٥٤٦٠) ، و مسند احمد (٢/٢٨٣، ٤٠٩، ٤٣٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3289 و 3290) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1853
حدیث نمبر: 1853 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يُخْبِرُهُمْ ذَاكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا كَفَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ، فَلْيَأْخُذْ بِيَدِهِ، فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ فَإِنْ أَبَى، فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً فَلْيُطْعِمْهَا إِيَّاهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو خَالِدٍ وَالِدُ إِسْمَاعِيل اسْمُهُ سَعْدٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৪
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھاناکھلانے کی فضیلت
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : سلام کو عام کرو اور اسے پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ اور کافروں کا سر مارو (یعنی ان سے جہاد کرو) جنت کے وارث بن جاؤ گے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث ابوہریرہ کے واسطہ سے ابن زیاد کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے، ٢ - اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابن عمر، انس، عبداللہ بن سلام، عبدالرحمٰن بن عائش اور شریح بن ہانی (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں، شریح بن ہانی نے اپنے والد سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٤٤٠٢) (ضعیف) (سند میں عثمان بن عبد الرحمن جمعی ضعیف راوی ہیں، لیکن ” افشوا السلام وأطعموا الطعام “ کا ٹکڑا دیگر صحابہ سے صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎ : حدیث میں مذکور یہ سارے کے سارے کام ایسے ہیں جنہیں عملی جامہ پہنانے والا اس جنت کا وارث ہوجائے گا جس کا وعدہ رب العالمین نے اپنے متقی بندوں سے کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف، الإرواء (3 / 238) // 777 //، الضعيفة (1324) // ضعيف الجامع الصغير (995) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1854
حدیث نمبر: 1854 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَاضْرِبُوا الْهَامَ تُورَثُوا الْجِنَانَ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِشَ، وَشُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৫
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھاناکھلانے کی فضیلت
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رحمن کی عبادت کرو، کھانا کھلاؤ اور سلام کو عام کرو اور اسے پھیلاؤ، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو گے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأدب ١١ (٣٦٩٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٦٤١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی جب تم یہ سب کام اخلاص کے ساتھ انجام دیتے رہو گے یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہاری موت ہو تو تم جنت میں امن و امان کے ساتھ جاؤ گے ، تمہیں کوئی خوف اور غم نہیں لاحق ہوگا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3694) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1855
حدیث نمبر: 1855 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَأَفْشُوا السَّلَامَ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৬
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رات کے کھانے کی فضیلت
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : رات کا کھانا کھاؤ گر چہ ایک مٹھی ردی کھجور ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ رات کا کھانا چھوڑنا بڑھاپے کا سبب ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث منکر ہے، ٢ - ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، عنبسہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں اور عبدالملک بن علاق مجہول ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف : ٨٦٤١) (ضعیف) (سند میں عنبسہ متروک الحدیث راوی ہے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الضعيفة (116) // ضعيف الجامع الصغير (2447) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1856
حدیث نمبر: 1856 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَلَّاقٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَعَشَّوْا وَلَوْ بِكَفٍّ مِنْ حَشَفٍ فَإِنَّ تَرْكَ الْعَشَاءِ مَهْرَمَةٌ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَنْبَسَةُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنِ عَلَّاقٍ مَجْهُولٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৭
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھانے پر بسم اللہ پڑھنا
عمر بن ابی سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے، آپ کے پاس کھانا رکھا تھا، آپ نے فرمایا : بیٹے ! قریب ہوجاؤ، بسم اللہ پڑھو اور اپنے داہنے ہاتھ سے جو تمہارے قریب ہے اسے کھاؤ ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث ہشام بن عروہ سے «عن أبي وجزة السعدي عن رجل من مزينة عن عمر ابن أبي سلمة» کی سند سے مروی ہے، اس حدیث کی روایت کرنے میں ہشام بن عروہ کے شاگردوں کا اختلاف ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٧ (٣٢٦٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٨٥) ، (وراجع : صحیح البخاری/الأطعمة ٢ (٥٣٧٦) ، وصحیح مسلم/الأشربة والأطعمة ١٣ (٢٠٢٢) ، و سنن ابی داود/ الأطعمة ٢٠ (٣٧٧٧) ، و موطا امام مالک/صفة النبي ﷺ ١٠ (٣٢) ، وسنن الدارمی/الأطعمة ١ (٢٠٦٢) (صحیح) (” ادْنُ “ کا لفظ صحیح نہیں ہے، تراجع الالبانی ٣٥٠ ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں : ( ١ ) کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا چاہیئے ، اس کا اہم فائدہ جیسا کہ بعض احادیث سے ثابت ہے ، یہ ہے کہ ایسے کھانے میں شیطان شریک نہیں ہوسکتا ، ساتھ ہی اس ذات کے لیے شکر یہ کا اظہار ہے جس نے کھانا جیسی نعمت ہمیں عطا کی ، ( ٢ ) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آداب طعام میں سے ہے کہ اپنے سامنے اور قریب سے کھایا جائے ، ( ٣ ) چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک رکھا جائے ، ( ٤ ) اس مجلس سے متعلق جو بھی ادب کی باتیں ہوں بچوں کو ان سے واقف کرایا جائے ، ( ٥ ) کھانا دائیں ہاتھ سے کھایا جائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3267) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1857
حدیث نمبر: 1857 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ طَعَامٌ قَالَ: ادْنُ يَا بُنَيَّ وَسَمِّ اللَّهَ وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي وَجْزَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ وَقَدِ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ وَأَبُو وَجْزَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৮
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھانے پر بسم اللہ پڑھنا
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم لوگوں میں سے کوئی کھانا کھائے تو «بسم اللہ» پڑھ لے، اگر شروع میں بھول جائے تو یہ کہے «بسم اللہ في أوله وآخره»۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأطعمة ١٦ (٣٧٦٧) ، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ١٠٣ (٢٨١) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٧ (٣٢٦٤) ، والمؤلف في الشمائل ٢٥ (تحفة الأشراف : ١٧٩٨٨) ، و مسند احمد (٦/١٤٣) ، سنن الدارمی/الأطعمة ١ (٢٠٦٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : ** صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1858 اسی سند سے عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ چھ صحابہ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے، اچانک ایک اعرابی آیا اور دو لقمہ میں پورا کھانا کھالیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر اس نے «بسم اللہ» پڑھ لی ہوتی تو یہ کھانا تم سب کے لیے کافی ہوتا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : ** صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1858
حدیث نمبر: 1858 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ فَإِنْ نَسِيَ فِي أَوَّلِهِ فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ . وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ طَعَامًا فِي سِتَّةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَكَلَهُ بِلُقْمَتَيْنِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا إِنَّهُ لَوْ سَمَّى لَكَفَاكُمْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأُمُّ كُلْثُومٍ هِيَ بِنْتُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৫৯
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چکنے ہاتھ دھوئے بغیر سونا مکروہ ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شیطان بہت تاڑنے اور چاٹنے والا ہے، اس سے خود کو بچاؤ، جو شخص رات گزارے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو، پھر اسے کوئی بلا پہنچے تو وہ صرف اپنے آپ کو برا بھلا کہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ٢ - یہ حدیث «سهيل ابن أبي صالح عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» کی سند سے بھی مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف : ١٣٠٣٤) (موضوع) (سند میں یعقوب بن ولید مدنی کذاب راوی ہے، لیکن اس آخری ٹکڑا اگلی حدیث سے صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : موضوع، الضعيفة (5533) ، الروض النضير (2 / 225) // ضعيف الجامع الصغير (1476) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1859
حدیث نمبر: 1859 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ الْوَلِيدِ الْمَدَنِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ حَسَّاسٌ لَحَّاسٌ فَاحْذَرُوهُ عَلَى أَنْفُسِكُمْ مَنْ بَاتَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَأَصَابَهُ شَيْءٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ حَدِيثِسُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬০
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چکنے ہاتھ دھوئے بغیر سونا مکروہ ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص رات گزارے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو پھر اسے کوئی بلا پہنچے تو وہ صرف اپنے آپ کو برا بھلا کہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے اعمش کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأطعمة ٥٤ (٣٨٥٢) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٢٢ (٣٢٩٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٦٤) ، و مسند احمد (٢/٣٤٤) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٧ (٢١٠٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی کھانے کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لو ، کیونکہ نہ دھونے سے کھانے کی بو ہاتھوں میں باقی رہے گی ، جو جن و شیاطین کو اپنی طرف مائل کرے گی ، اور ایسی صورت میں ایسا شخص کسی مصیبت سے دوچار ہوسکتا ہے ، اس لیے سوتے وقت اس کا خاص خیال رکھنا چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3297) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1860
حدیث نمبر: 1860 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْبَغْدَادِيُّ الصَّاغَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ بَاتَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَأَصَابَهُ شَيْءٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
তাহকীক: