আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
کھانے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৪ টি
হাদীস নং: ১৮০৮
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پکا ہوا لہسن کھانے کی اجازت
علی (رض) کہتے ہیں کہ لہسن کھانے سے منع کیا گیا ہے سوائے اس کے کہ وہ پکا ہوا ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأطعمة ٤١ (٣٨٢٨) ، (تحفة الأشراف : ١٠١٢٧) (صحیح) (سند میں ابواسحاق سبیعی مختلط اور مدلس راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، الإرواء : ٢٥١٢ ) وضاحت : ١ ؎ : پکنے سے اس میں پائی جانے والی بو ختم ہوجاتی ہے ، اس لیے اسے کھا کر مسجد جانے میں کوئی حرج نہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الإرواء (2512) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1808
حدیث نمبر: 1808 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ بْنُ مَلِيحٍ وَالِدُ وَكِيعٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ: نُهِيَ عَنْ أَكْلِ الثُّومِ إِلَّا مَطْبُوخًا .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮০৯
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پکا ہوا لہسن کھانے کی اجازت
شریک بن حنبل سے روایت ہے کہ علی (رض) لہسن کھانا مکروہ سمجھتے تھے، سوائے اس کے کہ وہ پکا ہوا ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - اس حدیث کی سند زیادہ قوی نہیں ہے، یہ علی (رض) کا قول ہے، ٢ - شریک بن حنبل کے واسطہ سے یہ حدیث نبی اکرم ﷺ سے مرسل طریقہ سے بھی آئی ہے، ٣ - محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں : راوی جراح بن ملیح صدوق ہیں اور جراح بن ضحاک مقارب الحدیث ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : (تحفة الأشراف : ١٠١٢٧) (ضعیف) (سند میں ابو اسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الإرواء (2512) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1809
حدیث نمبر: 1809 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: لَا يَصْلُحُ أَكْلُ الثُّومِ إِلَّا مَطْبُوخًا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَلِكَ الْقَوِيِّ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ عَلِيٍّ قَوْلُهُ، وَرُوِي عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، قَالَ مُحَمَّدٌ الْجَرَّاحُ بْنُ مَلِيحٍ صَدُوقٌ، وَالْجَرَّاحُ بْنُ الضَّحَّاكِ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১০
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پکا ہوا لہسن کھانے کی اجازت
ام ایوب انصاری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ (ہجرت کے بعد) ان کے گھر ٹھہرے، ان لوگوں نے آپ کے لیے پرتکلف کھانا تیار کیا جس میں کچھ ان سبزیوں (گندنا وغیرہ) میں سے تھی، چناچہ آپ نے اسے کھانا ناپسند کیا اور صحابہ سے فرمایا : تم لوگ اسے کھاؤ، اس لیے کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں ڈرتا ہوں کہ میں اپنے رفیق (جبرائیل) کو تکلیف پہچاؤں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ٢ - ام ایوب ابوایوب انصاری کی بیوی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٥٩ (٣٣٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٠٤) (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن، ابن ماجة (3364) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1810
حدیث نمبر: 1810 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ أَيُّوبَأَخْبَرَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَيْهِمْ فَتَكَلَّفُوا لَهُ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ هَذِهِ الْبُقُولِ فَكَرِهَ أَكْلَهُ ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: كُلُوهُ فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَأُمُّ أَيُّوبَ هِيَ امْرَأَةُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১১
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پکا ہوا لہسن کھانے کی اجازت
ابوالعالیہ کہتے ہیں کہ لہسن حلال رزق ہے۔ ابوخلدہ کا نام خالد بن دینار ہے، وہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں، انہوں نے انس بن مالک سے ملاقات کی ہے اور ان سے حدیث سنی ہے، ابوالعالیہ کا نام رفیع ہے اور یہ رفیع ریاحی ہیں، عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں : ابوخلدہ ایک نیک مسلمان تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف : ١٨٦٤٦) (ضعیف الإسناد) (سند میں محمد بن حمید رازی ضعیف راوی ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1811
حدیث نمبر: 1811 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ أَبِي خَلْدَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ: الثُّومُ مِنْ طَيِّبَاتِ الرِّزْقِ ، وَأَبُو خَلْدَةَ اسْمُهُ خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَقَدْ أَدْرَكَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَسَمِعَ مِنْهُ وَأَبُو الْعَالِيَةِ اسْمُهُ رُفَيْعٌ هُوَ الرِّيَاحِيُّ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ كَانَ أَبُو خَلْدَةَ خِيَارًا مُسْلِمًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১২
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت برتنوں کو ڈھکنے اور چراغ وآگ بجھا کر سونا
جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : (سوتے وقت) دروازہ بند کرلو، مشکیزہ کا منہ باندھ دو ، برتنوں کو اوندھا کر دو یا انہیں ڈھانپ دو اور چراغ بجھا دو ، اس لیے کہ شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھولتا ہے اور نہ کسی بندھن اور برتن کو کھولتا ہے، (اور چراغ اس لیے بجھا دو کہ) چوہا لوگوں کا گھر جلا دیتا ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - جابر سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ٣ - اس باب میں ابن عمر، ابوہریرہ اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ٦ (٢٢٣١٦) ، والأشربة ٢٢ (٥٦٢٣، ٥٦٢٤) ، والاستئذان ٤٩ (٦٢٩٥) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٢ (٢٠١٢) ، سنن ابی داود/ الأشربة ٢٢ (٣٧٣١-٣٧٣٤) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٦ (٣٤١٠) ، والأدب ٤٦ (٣٧٧١) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٣٤) ، و مسند احمد (٣/٣٥٥) ، ویأتي برقم ٢٨٥٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے بہت سے فائدے حاصل ہوئے : ( ١ ) بسم اللہ پڑھ کر دروازہ بند کرنے سے بندہ جن اور شیاطین سے محفوظ ہوتا ہے ، ( ٢ ) اور چوروں سے بھی گھر محفوظ ہوجاتا ہے ، ( ٣ ) برتن کا منہ باندھنے اور ڈھانپ دینے سے اس میں موجود چیز کی زہریلے جانوروں کے اثرات نیز وبائی بیماریوں اور گندگی وغیرہ سے حفاظت ہوجاتی ہے ، ( ٤ ) چراغ اور آگ کے بجھانے سے گھر آگ کے خطرات سے محفوظ ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (341) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1812
حدیث نمبر: 1812 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَغْلِقُوا الْبَابَ وَأَوْكِئُوا السِّقَاءَ وَأَكْفِئُوا الْإِنَاءَ أَوْ خَمِّرُوا الْإِنَاءَ وَأَطْفِئُوا الْمِصْبَاحَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ غَلَقًا وَلَا يَحِلُّ وِكَاءً وَلَا يَكْشِفُ آنِيَةً وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى النَّاسِ بَيْتَهُمْ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১৩
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت برتنوں کو ڈھکنے اور چراغ وآگ بجھا کر سونا
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سوتے وقت اپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ نہ چھوڑو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الاستئذان ٤٩ (٦٢٤٣) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٢ (٢٠١٥) ، سنن ابی داود/ الأدب ١٧٣ (٥٢٤٦) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٤٦ (٣٧٦٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٨١٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1813
حدیث نمبر: 1813 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১৪
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوکھجوریں ایک ساتھ کھانے کی کراہت
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو کھجور ایک ساتھ کھانے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اپنے ساتھ کھانے والے کی اجازت حاصل کرلے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں سعد مولی ابوبکر سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الشرکة ٤ (٢٤٩٠) ، صحیح مسلم/الأشربة ٢٥ (٢٠٤٥) ، سنن ابی داود/ الأطعمة ٤٤ (٣٨٣٤) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٤١ (٣٣٣١) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٦٧) ، و مسند احمد (٢/٦٠) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٥ (٢١٠٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ایسا وہ کرے گا جو کھانے کے سلسلہ میں بےانتہا حریص اور لالچی ہو ، اور جسے ساتھ میں دوسرے کھانے والوں کا بالکل لحاظ نہ ہو ، اس لیے اس طرح کے حرص اور لالچ سے دور رہنا چاہیئے ، خاص طور پر جب کھانے کی مقدار کم ہو ، یہ ممانعت اجتماعی طور پر کھانے کے سلسلہ میں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3331) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1814
حدیث نمبر: 1814 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ الثَّوْرِيِّ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْرَنَ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ صَاحِبَهُ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১৫
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجور کی فضیلت
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس گھر میں کھجور نہیں اس گھر کے لوگ بھوکے ہیں ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے ہشام بن عروہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢ - میں نے امام بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : یحییٰ بن حسان کے علاوہ میں نہیں جانتا ہوں کسی نے اسے روایت کیا ہے، ٣ - اس باب میں ابورافع کی بیوی سلمی (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٢٦ (٢٠٤٦) ، سنن ابی داود/ الأطعمة ٤٢ (٣٨٣٠) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٢٨ (٣٣٢٧) ، (تحفة الأشراف : ١٦٩٤٢) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٦ (٢١٠٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یہ اس وقت کی بات ہے جب لوگوں کی اصل غذا صرف کھجور تھی ، یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے کھجور کی اہمیت بتانا مقصود ہو ، آج بھی جس علاقہ اور جگہ کی کوئی خاص چیز ہوتی ہے جو وہاں کے لوگوں کی اصل غذا ہو تو اس کی طرف نسبت کر کے اس کی اہمیت واضح کی جاتی ہے۔ حدیث کے ظاہری معانی کے پیش نظر کھجور کے فوائد کی بنا پر گھر میں ہر وقت کھجور کی ایک مقدار ضرور رہنی چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3327) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1815
حدیث نمبر: 1815 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَاسُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَى امْرَأَةِ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ: وَسَأَلْتُ الْبُخَارِيَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ غَيْرَ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১৬
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھانا کھانے کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ اس بندے سے راضی ہوتا ہے جو ایک لقمہ کھاتا ہے یا ایک گھونٹ پیتا ہے، تو اس پر اللہ کی تعریف کرتا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - زکریا بن ابی زائدہ سے اسے کئی لوگوں نے اسی طرح روایت کیا ہے، ہم اسے صرف زکریا بن ابی زائدہ کی روایت سے جانتے ہیں، ٣ - اس باب میں عقبہ بن عامر، ابوسعید، عائشہ، ابوایوب اور ابوہریرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٢٤ (٢٧٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٥٧) ، و مسند احمد (٣/١٠٠، ١١٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (1651) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1816
حدیث نمبر: 1816 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَيَرْضَى عَنِ الْعَبْدِ أَنْ يَأْكُلَ الْأَكْلَةَ أَوْ يَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ نَحْوَهُ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১৭
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوڑھی کے ساتھ کھانا کھانا
جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ پیالے میں داخل کیا، پھر فرمایا : اللہ کا نام لے کر اس پر بھروسہ رکھتے ہوئے اور توکل کرتے ہوئے کھاؤ ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف یونس بن محمد کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ مفضل بن فضالہ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں، ٢ - یہ مفضل بن فضالہ ایک بصریٰ شیخ ہیں، مفضل بن فضالہ ایک دوسرے شیخ بصریٰ ہیں وہ ان سے زیادہ ثقہ اور شہرت کے مالک راوی ہیں، ٣ - شعبہ نے اس حدیث کو بطریق : «حبيب بن الشهيد عن ابن بريدة أن ابن عمر» روایت کیا ہے کہ انہوں (ابن عمر) نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑا، میرے نزدیک شعبہ کی حدیث زیادہ صحیح اور ثابت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الطب ٣٤ (٣٩٢٥) ، سنن ابن ماجہ/الطب ٤٤ (٣٥٤٢) ، (تحفة الأشراف : ٣٠١٠) (ضعیف) (سند میں مفضل بصری ضعیف راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : علماء کا کہنا ہے کہ ایسا آپ نے ان لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا جو اپنے ایمان و توکل میں قوی ہیں ، اور ناپسندیدہ امر پر صبر سے کام لیتے ہیں اور اسے قضاء و قدر کے حوالہ کرتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ جو ناپسنددیدہ امر پر صبر نہیں کر پاتے اور اپنے بارے میں خوف محسوس کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے آپ نے یہ فرمایا : «فر من المجذوم کما تفر من الأسد» چناچہ ایسے لوگوں سے بچنا اور اجتناب کرنا مستحب ہے ، لیکن واجب نہیں ہے ، اور ان کے ساتھ کھانا پینا بیان جواز کے لیے ہے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف، ابن ماجة (3542) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (776) ، المشکاة (4585) ، ضعيف الجامع الصغير (4195) ، ضعيف أبي داود (847 / 3925) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1817
حدیث نمبر: 1817 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشْقَرُ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَا: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ فَأَدْخَلَهُ مَعَهُ فِي الْقَصْعَةِ ، ثُمَّ قَالَ: كُلْ بِسْمِ اللَّهِ ثِقَةً بِاللَّهِ وَتَوَكُّلًا عَلَيْهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْمُفَضَّلِ بْنِ فَضَالَةَ، وَالْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ هَذَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ، وَالْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ شَيْخٌ آخَرُ بَصْرِيٌّ أَوْثَقُ مِنْ هَذَا وَأَشْهَرُ، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ وَحَدِيثُ شُعْبَةَ أَثْبَتُ عِنْدِي وَأَصَحُّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১৮
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ، ابوسعید، ابو بصرہ غفاری، ابوموسیٰ ، جہجاہ غفاری، میمونہ اور عبداللہ بن عمرو (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ١٢ (٥٣٩٣-٥٣٩٥) ، صحیح مسلم/الأشربة ٣٤ (٢٠٦٠) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٣ (٣٢٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٨١٥٦) ، و مسند احمد (٢/٢١، ٤٣، ٧٤، ١٤٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : علماء نے اس کی مختلف توجیہیں کی ہیں : ( ١ ) مومن اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرتا ہے ، اسی لیے کھانے کی مقدار اگر کم ہے تب بھی اسے آسودگی ہوجاتی ہے ، اور کافر چونکہ اللہ کا نام لیے بغیر کھاتا ہے اس لیے اسے آسودگی نہیں ہوتی ، خواہ کھانے کی مقدار زیادہ ہو یا کم۔ ( ٢ ) مومن دنیاوی حرص طمع سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے ، اسی لیے کم کھاتا ہے ، جب کہ کافر حصول دنیا کا حریص ہوتا ہے اسی لیے زیادہ کھاتا ہے ، ( ٣ ) مومن آخرت کے خوف سے سرشار رہتا ہے اسی لیے وہ کم کھا کر بھی آسودہ ہوجاتا ہے ، جب کہ کافر آخرت سے بےنیاز ہو کر زندگی گزارتا ہے ، اسی لیے وہ بےنیاز ہو کر کھاتا ہے ، پھر بھی آسودہ نہیں ہوتا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3257) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1818
حدیث نمبر: 1818 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، وَأَبِي مُوسَى، وَجَهْجَاهٍ الْغِفَارِيِّ، وَمَيْمُونَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮১৯
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک کافر مہمان آیا، آپ ﷺ نے اس کے لیے بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا، بکری دو ہی گئی، وہ دودھ پی گیا، پھر دوسری دو ہی گئی، اس کو بھی پی گیا، اس طرح وہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا، پھر کل صبح ہو کر وہ اسلام لے آیا، رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے ایک بکری (دوہنے کا) حکم دیا، وہ دو ہی گئی، وہ اس کا دودھ پی گیا، پھر آپ نے دوسری کا حکم دیا تو وہ اس کا پورا دودھ نہ پی سکا، (اس پر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث سہیل کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ١٢ (٥٣٩٦-٥٣٩٧) ، صحیح مسلم/الأشربة ٣٤ (٢٠٦٣) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٣ (٣٢٥٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٧٣٩) ، وط/صفة النبي ﷺ ٦ (٩، ١٠) ، مسند احمد (٢/٣٧٥، ٢٥٧، ٤١٥، ٤٣٥، ٤٣٧، ٤٥٥) ، سنن الدارمی/الأطعمة ١٣ (٢٠٨٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3256) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1819
حدیث نمبر: 1819 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَافَهُ ضَيْفٌ كَافِرٌ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ حَتَّى شَرِبَ حِلَابَ سَبْعِ شِيَاهٍ، ثُمَّ أَصْبَحَ مِنَ الْغَدِ فَأَسْلَمَ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلَابَهَا، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِأُخْرَى فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مَعْيٍ وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২০
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک شخص کا کھانا دو کے لئے کافی ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کے لیے اور تین آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کے لیے کافی ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢-
حدیث نمبر: 1820 حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَعَامُ الِاثْنَيْنِ كَافِي الثَّلَاثَةَ، وَطَعَامُ الثَّلَاثَةِ كَافِي الْأَرْبَعَةَ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. (حديث مرفوع) وَرَوَى جَابِرٌ، وَابْنُ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২১
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ٹڈی کھانا
عبداللہ بن ابی اوفی (رض) سے روایت ہے کہ ان سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا : میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ چھ غزوے کیے اور ٹڈی کھاتے رہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - اس حدیث کو سفیان بن عیینہ نے ابویعفور سے اسی طرح روایت کیا ہے اور کہا ہے : چھ غزوے کیے ، ٢ - اور سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے ابویعفور سے یہ حدیث روایت کی ہے اور کہا ہے : سات غزوے کیے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصید ١٣ (٥٤٩٥) ، صحیح مسلم/الصید ٨ (١٩٢٢) ، سنن ابی داود/ الأطعمة ٣٥ (٣٨١٢) ، سنن النسائی/الصید ٣٧ (٤٣٦١) ، (تحفة الأشراف : ٥١٨٢) ، و مسند احمد (٤/٣٥٣، ٣٥٧، ٣٨٠) ، وسنن الدارمی/الصید ٥ (٢٠٥٣) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1821 اس سند سے بھی ابن ابی اوفی (رض) سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
حدیث نمبر: 1821 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَالَ سِتَّ غَزَوَاتٍ، وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، فَقَالَ: سَبْعَ غَزَوَاتٍ. قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو يَعْفُورٍ اسْمُهُ وَاقِدٌ وَيُقَالُ: وَقْدَانُ أَيْضًا وَأَبُو يَعْفُورٍ الْآخَرُ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২২
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ٹڈی کھانا
ابن ابی اوفی (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سات غزوات کئے اور ٹڈی کھاتے رہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - شعبہ نے بھی اسے ابویعفور کے واسطہ سے ابن ابی اوفی سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کئی غزوات کئے اور ٹڈی کھاتے رہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : وہ جانور جو حلال ہیں انہیں میں سے ٹڈی بھی ہے ، اس کی حلت پر تقریباً سب کا اتفاق ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1822 امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - ابویعفور کا نام واقد ہے، انہیں وقدان بھی کہا جاتا ہے، ابویعفور دوسرے بھی ہیں، ان کا نام عبدالرحمٰن بن عبید بن نسطاس ہے، ٣ - اس باب میں ابن عمر اور جابر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1822
حدیث نمبر: 1822 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، وَالْمُؤَمَّلُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ . حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا،
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৩
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ٹڈی کھانا
جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ ٹڈیوں پر بد دعا کرتے تو کہتے «اللهم أهلک الجراد اقتل کباره وأهلک صغاره وأفسد بيضه واقطع دابره وخذ بأفواههم عن معاشنا وأرزاقنا إنک سميع الدعاء» اللہ ! ٹڈیوں کو ہلاک کر دے، بڑوں کو مار دے، چھوٹوں کو تباہ کر دے، ان کے انڈوں کو خراب کر دے، ان کا جڑ سے خاتمہ کر دے، اور ہمارے معاش اور رزق تباہ کرنے سے ان کے منہ روک لے، بیشک تو دعا کو سننے والا ہے ، ایک آدمی نے پوچھا : اللہ کے رسول ! اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر کو جڑ سے ختم کرنے کی بد دعا کیسے کر رہے ہیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : وہ سمندر میں مچھلی کی چھینک ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢ - موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمی کے بارے میں محدثین نے کلام کیا ہے، ان سے غریب اور منکر روایتیں کثرت سے ہیں، ان کے باپ محمد بن ابراہیم ثقہ ہیں اور مدینہ کے رہنے والے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الصید ٩ (٣٢٢١) ، (تحفة الأشراف : ١٤٥١، ٢٥٨٥) (موضوع) (سند میں موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمی ضعیف اور منکرالحدیث راوی ہے، ابن الجوزی نے موضوعات میں اسی کو متہم کیا ہے، ملاحظہ ہو : الضعیفة : ١١٢، لیکن ضعیف سنن الترمذی اور مشہور حسن کے سنن کے نسخے میں اس حدیث پر کوئی حکم نہیں لگا ہے ) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1823
حدیث نمبر: 1823 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَا: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا عَلَى الْجَرَادِ، قَالَ: اللَّهُمَّ أَهْلِكِ الْجَرَادَ اقْتُلْ كِبَارَهُ وَأَهْلِكْ صِغَارَهُ وَأَفْسِدْ بَيْضَهُ وَاقْطَعْ دَابِرَهُ وَخُذْ بِأَفْوَاهِهِمْ عَنْ مَعَاشِنَا وَأَرْزَاقِنَا إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَدْعُو عَلَى جُنْدٍ مِنْ أَجْنَادِ اللَّهِ بِقَطْعِ دَابِرِهِ ؟، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهَا نَثْرَةُ حُوتٍ فِي الْبَحْرِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمُوسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ قَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ وَهُوَ كَثِيرُ الْغَرَائِبِ وَالْمَنَاكِيرِ، وَأَبُوهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ثِقَةٌ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৪
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جلالہ کے دودھ اور گوشت کا حکم
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ گندگی کھانے والے جانور کے گوشت کھانے اور ان کے دودھ پینے سے منع فرمایا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - ثوری نے اسے «عن ابن أبي نجيح عن مجاهد عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» کی سند سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے، ٣ - اس باب میں عبداللہ بن عباس سے بھی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأطعمة ٢٥ (٣٧٨٥) ، سنن ابن ماجہ/الذبائح ١١ (٣١٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٧٣٨٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3189) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1824
حدیث نمبر: 1824 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْجَلَّالَةِ وَأَلْبَانِهَا ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى الثَّوْرِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৫
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جلالہ کے دودھ اور گوشت کا حکم
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے «مجثمة» اور گندگی کھانے والے جانور کے دودھ اور مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - محمد بن بشار کہتے ہیں : ہم سے ابن عدی نے «عن سعيد بن أبي عروبة عن قتادة عن عکرمة عن ابن عباس عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے، ٣ - اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٤ (٥٦٢٩) ، سنن ابی داود/ الأشربة ١٤ (٣٧١٩) ، سنن النسائی/الضحایا ٤٤ (٤٤٥٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٢٠ (٣٤٢١) ، (تحفة الأشراف : ٦١٩٠) ، و مسند احمد (١/٢٢٦، ٢٤١، ٣٣٩) سنن الدارمی/الأضاحي ١٣ (٢٠١٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : «مجثمہ» : وہ جانور ہے جس پر نشانہ بازی کی جائے یہاں تک کہ وہ مرجائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الإرواء (2503) ، الصحيحة (2391) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1825
حدیث نمبر: 1825 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُجَثَّمَةِ وَلَبَنِ الْجَلَّالَةِ وَعَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: وَحَدَّثَنَاابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৬
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرغی کھانا
زہدم جرمی کہتے ہیں کہ میں ابوموسیٰ کے پاس گیا، وہ مرغی کھا رہے تھے، کہا : قریب ہوجاؤ اور کھاؤ اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسے کھاتے دیکھا ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے، زہدم سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ہم اسے صرف زہدم ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٧٤ (٤٣٨٥) ، والصید ٢٦ (٥٥١٧، ٥٥١٨) ، و کفارات الأیمان ١٠ (٦٧٢١) ، صحیح مسلم/الأیمان ٣ (١٦٤٩/٩) ، سنن النسائی/الصید ٣٣ (٤٣٥١) ، (تحفة الأشراف : ٨٩٩٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوست کے گھر اس کے کھانے کے وقت میں جانا صحیح ہے ، نیز کھانے والے کو چاہیئے کہ آنے والے مہمان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرے ، اگرچہ کھانے کی مقدار کم ہو ، اس لیے کہ اجتماعی شکل میں کھانا نزول برکت کا سبب ہے ، یہ بھی معلوم ہوا کہ مرغ کا گوشت حلال ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الإرواء (2499) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1826
حدیث نمبر: 1826 حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ أَبِي الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَىأَبِي مُوسَى وَهُوَ يَأْكُلُ دَجَاجَةً، فَقَالَ: ادْنُ فَكُلْ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ زَهْدَمٍ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَهْدَمٍ، وَأَبُو الْعَوَّامِ هُوَ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৭
کھانے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرغی کھانا
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو مرغ کا گوشت کھاتے دیکھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس حدیث میں کچھ اور باتیں بھی ہیں، ٣ - ایوب سختیانی نے بھی اس حدیث کو «عن القاسم التميمي عن أبي قلابة عن زهدم» کی سند سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأطعمة ٢٩ (٣٧٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٨٢) (ضعیف) (سند میں ابراہیم بن عمر بن سفینہ ” بُریہ “ مجہول الحال راوی ہیں ) قال الشيخ الألباني : صحيح انظر ما قبله (1826) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1827
حدیث نمبر: 1827 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ لَحْمَ دَجَاجٍ ، قَالَ: وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، وَعَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ.
তাহকীক: