আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৬ টি
হাদীস নং: ১১৪০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوکنوں کے درمیان باری مقرر کرنا
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اپنی بیویوں کے درمیان باری تقسیم کرتے ہوئے فرماتے : اے اللہ ! یہ میری تقسیم ہے جس پر میں قدرت رکھتا ہوں، لیکن جس کی قدرت تو رکھتا ہے، میں نہیں رکھتا، اس کے بارے میں مجھے ملامت نہ کرنا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : عائشہ (رض) کی حدیث کو اسی طرح کئی لوگوں نے بسند «حماد بن سلمة عن أيوب عن أبي قلابة عن عبد اللہ بن يزيد عن عائشة» روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ باری تقسیم کرتے تھے جب کہ اسے حماد بن زید اور دوسرے کئی ثقات نے بسند «أيوب عن أبي قلابة» روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ باری تقسیم کرتے تھے اور یہ حماد بن سلمہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، اور جس کی قدرت تو رکھتا ہے میں نہیں رکھتا سے مراد محبت و مؤدّۃ ہے، اسی طرح بعض اہل علم نے اس کی تفسیر کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ النکاح ٣٩ (٢١٣٤) ، سنن النسائی/عشرة النساء ٢ (٣٩٥٣) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٤٧ (١٩٧١) ، ( تحفة الأشراف : ١٦٢٩) ، سنن الدارمی/النکاح ٢٥ (٢٢٥٣) (ضعیف) (حماد بن زید اور دیگر زیادہ ثقہ رواة نے اس کو ایوب سے ” عن أبي قلابة عن النبي ﷺ “ مرسلاً بیان کیا ہے، لیکن حدیث کا پہلا جزء اللهم هذا قسمي فيما أملک حسن ہے، تراجع الالبانی ٣٤٦) قال الشيخ الألباني : ضعيف، ابن ماجة (1971) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1140
حدیث نمبر: 1140 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ فَيَعْدِلُ، وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ هَذِهِ قِسْمَتِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ هَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَقْسِمُ. وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ مُرْسَلًا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَقْسِمُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: لَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ، وَلَا أَمْلِكُ إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ الْحُبَّ، وَالْمَوَدَّةَ كَذَا فَسَّرَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৪১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوکنوں کے درمیان باری مقرر کرنا
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب کسی شخص کے پاس دو بیویاں ہوں اور ان کے درمیان انصاف سے کام نہ لے تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہوگا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- اس حدیث کو ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے مسنداً ١ ؎ روایت کیا ہے، ٢- اور اسے ہشام دستوائی نے بھی قتادہ سے روایت کیا ہے لیکن اس روایت میں ہے کہ ایسا کہا جاتا تھا … ٣- ہم اس حدیث کو صرف ہمام ہی کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں اور ہمام ثقہ حافظ ہیں ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ النکاح ٣٩ (٢١٣٣) ، سنن النسائی/عشرة النساء ٢ (٣٩٥٢) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٤٧ (١٩٦٩) (تحفة الأشراف : ١٢٢١٣) ، مسند احمد (٢/٣٤٧، ٣٧١) ، سنن الدارمی/النکاح ٢٤ (٢٢٥٢) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : یعنی رسول اللہ ﷺ کے اپنے قول سے ، نہ کہ عام مقولہ کے طور پر ، جیسے کہا جاتا تھا جیسا کہ ہشام دستوائی کی روایت میں ہے۔ ٢ ؎: اس لیے ان کی روایت مقبول ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (1969) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1141
حدیث نمبر: 1141 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا كَانَ عِنْدَ الرَّجُلِ امْرَأَتَانِ، فَلَمْ يَعْدِلْ بَيْنَهُمَا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ سَاقِطٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا أَسْنَدَ هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، وَرَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ، وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ مَرْفُوعًا، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَمَّامٍ وهمام ثقة حافظ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৪২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک میاں بیوی میں سے ایک مسلمان ہوجائے تو؟
عبداللہ بن عمرو (رض) سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی لڑکی زینب کو ابوالعاص بن ربیع (رض) کے پاس نئے مہر اور نئے نکاح کے ذریعے لوٹا دیا ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- اس حدیث کی سند میں کچھ کلام ہے اور دوسری حدیث میں بھی کلام ہے، ٢- اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ عورت جب شوہر سے پہلے اسلام قبول کرلے، پھر اس کا شوہر عدت کے دوران اسلام لے آئے تو اس کا شوہر ہی اس کا زیادہ حقدار ہے جب وہ عدت میں ہو۔ یہی مالک بن انس، اوزاعی، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/النکاح ٦٠ (٢٠١٠) ، ( تحفة الأشراف : ٨٦٧٢) ، مسند احمد (٢/٢٠٧) (ضعیف) (اس کے راوی ” حجاج بن ارطاة “ ایک تو ضعیف ہیں، دوسرے سند میں ان کے اور ” عمروبن شعیب “ کے درمیان انقطاع ہے، اس کے بالمقابل اگلی حدیث صحیح ہے) وضاحت : ١ ؎ : یہ حدیث ابن عباس کی حدیث کے جو آگے آرہی ہے مخالف ہے اس میں ہے کہ پہلے ہی نکاح پر آپ نے انہیں لوٹا دیا نیا نکاح نہیں پڑھایا اور یہی صحیح ہے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف، ابن ماجة (2010) // ضعيف ابن ماجة برقم (436) ، الإرواء (1992) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1142
حدیث نمبر: 1142 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَهَنَّادٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ،أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِي بْنِ الرَّبِيعِ، بِمَهْرٍ جَدِيدٍ وَنِكَاحٍ جَدِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ فِي إِسْنَادِهِ، مَقَالٌ: وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا أَسْلَمَتْ قَبْلَ زَوْجِهَا، ثُمَّ أَسْلَمَ زَوْجُهَا، وَهِيَ فِي الْعِدَّةِ، أَنَّ زَوْجَهَا أَحَقُّ بِهَا مَا كَانَتْ فِي الْعِدَّةِ، وَهُوَ قَوْلُ: مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالْأَوْزَاعِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৪৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک میاں بیوی میں سے ایک مسلمان ہوجائے تو؟
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنی بیٹی زینب کو ابوالعاص بن ربیع (رض) کے پاس چھ سال بعد ١ ؎ پہلے نکاح ہی پر واپس بھیج دیا اور پھر سے نکاح نہیں کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : اس حدیث کی سند میں کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن ہم اس حدیث میں نقد کی وجہ نہیں جانتے ہیں۔ شاید یہ چیز داود بن حصین کی جانب سے ان کے حفظ کی طرف سے آئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الطلاق ٢٤ (٢٢٤٠) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٦٠ (٢٠٠٩) ، ( تحفة الأشراف : ٦٠٧٣) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ داود کی روایت عکرمہ سے متکلم فیہ ہے) وضاحت : ١ ؎ : احمد ، ابوداؤد اور ابن ماجہ کی ایک روایت میں ہے کہ آپ نے دو سال بعد انہیں واپس کیا ، اور ایک روایت میں ہے تین سال کے بعد ، حافظ ابن حجر نے ان روایات میں تطبیق اس طرح سے دی ہے کہ چھ سال سے مراد زینب کی ہجرت اور ابوالعاص بن ربیع (رض) کے اسلام لانے کے درمیان کا واقعہ ہے ، اور دو اور تین سے مراد آیت کریمہ «لاهن حل لهم» کے نازل ہونے اور ابوالعاص بن ربیع (رض) کے اسلام لانے کے درمیان کی مدت ہے جو دو سال اور چند مہینوں پر مشتمل۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (2009) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1143
حدیث نمبر: 1143 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: رَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِي بْنِ الرَّبِيعِ، بَعْدَ سِتِّ سِنِينَ بِالنِّكَاحِ الْأَوَّلِ وَلَمْ يُحْدِثْ نِكَاحًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ بِإِسْنَادِهِ بَأْسٌ وَلَكِنْ لَا نَعْرِفُ وَجْهَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَلَعَلَّهُ قَدْ جَاءَ هَذَا مِنْ قِبَلِ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৪৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک میاں بیوی میں سے ایک مسلمان ہوجائے تو؟
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں مسلمان ہو کر آیا پھر اس کی بیوی بھی مسلمان ہو کر آ گئی تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس نے میرے ساتھ اسلام قبول کیا تھا۔ تو آپ اسے مجھے واپس دے دیجئیے۔ تو آپ نے اسے اسی کو واپس دے دیا ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث صحیح ہے، ٢- حجاج نے یہ حدیث بطریق «عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده» روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنی بیٹی زینب کو ابوالعاص کے ہاں نئے مہر اور نئے نکاح کے ذریعے لوٹایا، ٣- یزید بن ہارون کہتے ہیں کہ ابن عباس کی حدیث سند کے اعتبار سے سب سے اچھی ہے لیکن عمل «عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده» کی حدیث پر ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الطلاق ٢٣ (٢٢٣٨) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٦٠ (٢٠٠٨) ، ( تحفة الأشراف : ٦١٠٦) (ضعیف) (سماک کی عکرمہ سے روایت میں شدید اضطراب ہے، الإرواء ١٩١٨، ضعیف سنن ابی داود، ط۔ غر اس رقم ٣٨٧، سنن ترمذی مطبوعہ مکتبة المعارف میں پہلی سند بروایت یوسف بن عیسیٰ پر صحیح لکھا ہے، اور دوسری سند سمعت عبد بن حميد پر ضعیف لکھا ہے) ۔ وضاحت : ١ ؎ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عورت اگر اپنے شوہر کے ساتھ اسلام لے آئے تو وہ اس کے نکاح میں باقی رہے گی ، یہ اجماعی مسئلہ ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف، الإرواء (1918) ، ضعيف أبي داود (387) // عندنا برقم (490 / 2238) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1144
حدیث نمبر: 1144 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ مُسْلِمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَتِ امْرَأَتُهُ مُسْلِمَةً، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا كَانَتْ أَسْلَمَتْ مَعِي فَرُدَّهَا عَلَيَّ، فَرَدَّهَا عَلَيْهِ ، هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، سَمِعْت عَبْدَ بْنَ حُمَيْدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُيَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَذْكُرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق هَذَا الْحَدِيثَ، وَحَدِيثُ الْحَجَّاجِ، عنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عنْ أَبِيهِ، عنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَدَّ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِي بِمَهْرٍ جَدِيدٍ، وَنِكَاحٍ جَدِيدٍ ، قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَجْوَدُ إِسْنَادًا وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ، عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৪৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ شخص جو نکاح کے بعد مہر مقرر کرنے سے پہلے فوت ہوجائے تو؟
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے ایک عورت سے شادی کی لیکن اس نے نہ اس کا مہر مقرر کیا اور نہ اس سے صحبت کی یہاں تک کہ وہ مرگیا، تو ابن مسعود (رض) نے کہا : اس عورت کے لیے اپنے خاندان کی عورتوں کے جیسا مہر ہوگا۔ نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ۔ اسے عدت بھی گزارنی ہوگی اور میراث میں بھی اس کا حق ہوگا۔ تو معقل بن سنان اشجعی نے کھڑے ہو کر کہا : بروع بنت واشق جو ہمارے قبیلے کی عورت تھی، کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا جیسا آپ نے کیا ہے۔ تو اس سے ابن مسعود (رض) خوش ہوئے ١ ؎۔
حدیث نمبر: 1145 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ، فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ، فَقَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ امْرَأَةٍ مِنَّا مِثْلَ الَّذِي قَضَيْتَ ، فَفَرِحَ بِهَا ابْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ الْجَرَّاحِ،
তাহকীক: