আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৬ টি
হাদীস নং: ৭৫১৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالیسر (رض) کا واقعہ اور حضرت جابر (رض) کی لمبی حدیث کے بیان میں
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چلے اور ہم میں سے ہر ایک آدمی کو روزانہ ایک کھجور ملتی تھی اور یہی ہماری خوراک تھی اور وہ اس کھجور کو چوستا اور پھر اسے اپنے کپڑے میں لپیٹ کر رکھ لیتا تھا اور ہم اپنی کمانوں سے درختوں کے پتے جھاڑا کرتے تھے اور انہیں کھایا کرتے تھے یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہوگئیں اور کھجوریں تقسیم کرنے والے آدمی سے ایک غلطی ہوگئی ( وہ ہمارے ایک آدمی کو کھجور دینا بھول گیا) تو ہم اس آدمی کو اٹھا کر اس کے پاس لے گئے اور ہم نے گواہی دی کہ اسے کھجور نہیں ملی تو اس نے اس آدمی کو کھجور دے دی تو اس نے کھڑے کھڑے پکڑی اور کھالی۔
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ قُوتُ کُلِّ رَجُلٍ مِنَّا فِي کُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً فَکَانَ يَمَصُّهَا ثُمَّ يَصُرُّهَا فِي ثَوْبِهِ وَکُنَّا نَخْتَبِطُ بِقِسِيِّنَا وَنَأْکُلُ حَتَّی قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَأُقْسِمُ أُخْطِئَهَا رَجُلٌ مِنَّا يَوْمًا فَانْطَلَقْنَا بِهِ نَنْعَشُهُ فَشَهِدْنَا أَنَّهُ لَمْ يُعْطَهَا فَأُعْطِيَهَا فَقَامَ فَأَخَذَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالیسر (رض) کا واقعہ اور حضرت جابر (رض) کی لمبی حدیث کے بیان میں
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چلے یہاں تک کہ ہم ایک وسیع وادی میں اترے اور پھر رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لئے چلے گئے اور میں ایک ڈول میں پانی لے کر چلا تو آپ نے کوئی آڑ نہ دیکھی جس کی وجہ سے آپ پردہ کرسکیں اس وادی کے کناروں پر دو درخت تھے رسول اللہ ان دونوں درختوں میں سے ایک درخت کی طرف گئے اور اس درخت کی شاخوں میں سے ایک شاخ پکڑی اور فرمایا اللہ کے حکم سے میرے تابع ہوجا تو وہ شاخ آپ ﷺ کے تابع ہوگئی جس طرح کہ وہ اونٹ اپنے کھینچنے والے کے تابع ہوجاتا ہے جس کے نکیل پڑی ہوئی ہو پھر آپ نے دوسرے درخت کی طرف آئے اور اس کی شاخوں میں سے ایک شاخ پکڑ کر فرمایا اللہ کے حکم سے میرے تابع ہوجا تو وہ شاخ بھی اسی طرح آپ کے تابع ہوگئی یہاں تک کہ جب آپ ﷺ دونوں درختوں کے درمیان ہوئے تو دونوں کو ملا کر فرمایا تم دونوں اللہ کے حکم سے آپس میں ایک دوسرے سے جڑ جاؤ تو وہ دونوں جڑ گئے حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں اس ڈر سے نکلا کہ کہیں رسول اللہ ﷺ مجھے قریب دیکھ کر دور نہ تشریف لے جائیں میں اپنے آپ سے (یعنی دل میں) بیٹھے بیٹھے باتیں کرنے لگا تو اچانک میں نے دیکھا کہ سامنے سے رسول اللہ ﷺ آرہے ہیں (اور پھر اس کے بعد) وہ دونوں درخت اپنی اپنی جگہ پر جا کر کھڑے ہوگئے اور ہر ایک درخت اپنے تنے پر کھڑا ہوا علیحدہ ہو رہا ہے (حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں) کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کچھ دیر ٹھہرے اور پھر آپ ﷺ نے اپنے سر مبارک سے اس طرح اشارہ فرمایا ابواسمعیل نے اپنے سر سے دائیں اور بائیں اشارہ کر کے بتایا پھر آپ سامنے آئے اور جب آپ میری طرف پہنچے تو فرمایا اے جابر کیا تو نے دیکھا جس جگہ میں کھڑا تھا میں نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا دونوں درختوں کے پاس جاؤ اور ان دونوں درختوں میں سے ایک ایک شاخ کاٹ کر لاؤ اور جب اس جگہ آجاؤ جس جگہ میں کھڑا ہوں تو ایک شاخ اپنی دائیں طرف اور ایک شاخ اپنی بائیں طرف ڈال دینا حضرت جابر فرماتے ہیں کہ پھر میں نے کھڑے ہو کر ایک پتھر کو پکڑا اور اسے توڑا اور اسے تیز کیا وہ تیز ہوگیا تو پھر میں ان دونوں درختوں کے پاس آیا تو میں نے ان دونوں درختوں میں سے ہر ایک سے ایک ایک شاخ کاٹی پھر میں ان شاخوں کو کھینچتے ہوئے اس جگہ پر لے آیا جس جگہ رسول اللہ ﷺ کھڑے تھے۔ پھر میں نے ایک شاخ دائیں طرف ڈالی اور دوسری شاخ بائیں طرف ڈالی پھر میں جا کر آپ سے ملا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول جس طرح آپ نے مجھے حکم فرمایا تھا میں نے اسی طرح کردیا ہے کہ لیکن اس کی وجہ کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا میں دو قبروں کے پاس سے گزرا مجھے وحی الٰہی کے ذریعہ پتہ چلا کہ ان قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے تو میں نے اس بات کو پسند کیا کہ میں ان کی شفاعت کروں شاید کہ ان سے عذاب ہلکا کردیا جائے جب تک کہ یہ دونوں شاخیں تر رہیں گی۔
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی نَزَلْنَا وَادِيًا أَفْيَحَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَاتَّبَعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَائٍ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا يَسْتَتِرُ بِهِ فَإِذَا شَجَرَتَانِ بِشَاطِئِ الْوَادِي فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ کَالْبَعِيرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِي يُصَانِعُ قَائِدَهُ حَتَّی أَتَی الشَّجَرَةَ الْأُخْرَی فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ کَذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالْمَنْصَفِ مِمَّا بَيْنَهُمَا لَأَمَ بَيْنَهُمَا يَعْنِي جَمَعَهُمَا فَقَالَ الْتَئِمَا عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَالْتَأَمَتَا قَالَ جَابِرٌ فَخَرَجْتُ أُحْضِرُ مَخَافَةَ أَنْ يُحِسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُرْبِي فَيَبْتَعِدَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ فَيَتَبَعَّدَ فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِي فَحَانَتْ مِنِّي لَفْتَةٌ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا وَإِذَا الشَّجَرَتَانِ قَدْ افْتَرَقَتَا فَقَامَتْ کُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَی سَاقٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ وَقْفَةً فَقَالَ بِرَأْسِهِ هَکَذَا وَأَشَارَ أَبُو إِسْمَعِيلَ بِرَأْسِهِ يَمِينًا وَشِمَالًا ثُمَّ أَقْبَلَ فَلَمَّا انْتَهَی إِلَيَّ قَالَ يَا جَابِرُ هَلْ رَأَيْتَ مَقَامِي قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَی الشَّجَرَتَيْنِ فَاقْطَعْ مِنْ کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا فَأَقْبِلْ بِهِمَا حَتَّی إِذَا قُمْتَ مَقَامِي فَأَرْسِلْ غُصْنًا عَنْ يَمِينِکَ وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِکَ قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَأَخَذْتُ حَجَرًا فَکَسَرْتُهُ وَحَسَرْتُهُ فَانْذَلَقَ لِي فَأَتَيْتُ الشَّجَرَتَيْنِ فَقَطَعْتُ مِنْ کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا ثُمَّ أَقْبَلْتُ أَجُرُّهُمَا حَتَّی قُمْتُ مَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلْتُ غُصْنًا عَنْ يَمِينِي وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِي ثُمَّ لَحِقْتُهُ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَمَّ ذَاکَ قَالَ إِنِّي مَرَرْتُ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَأَحْبَبْتُ بِشَفَاعَتِي أَنْ يُرَفَّهَ عَنْهُمَا مَا دَامَ الْغُصْنَانِ رَطْبَيْنِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالیسر (رض) کا واقعہ اور حضرت جابر (رض) کی لمبی حدیث کے بیان میں
حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ پھر ہم لشکر میں آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے جابر لوگوں میں آواز لگا دو کہ وضو کرلیں پھر میں نے آواز لگائی کہ وضو کرلو وضو کرلو وضو کرلو حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول قافلہ میں تو کسی کے پاس پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں ہے اور انصار کا ایک آدمی جو رسول اللہ کے لئے ایک پرانا مشکیزہ جو کہ لکڑی کی شاخوں پر لٹکا ہوا تھا اس میں پانی ٹھنڈا کیا کرتا تھا آپ ﷺ نے فرمایا فلاں بن فلاں انصاری کے پاس جا کر دیکھو کہ اس کے مشکیزے میں پانی ہے یا نہیں میں اس انصاری کی طرف گیا اور اس کے مشکیزے میں دیکھا کہ اس کے منہ میں سوائے ایک قطرے کے اور کچھ بھی نہیں ہے اگر میں اس مشکیزے کو انڈیلوں تو خشک مشکیزہ اسے پی جائے پھر میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے اس انصاری کے مشکیزے میں سوائے اس ایک قطرہ پانی کے اور کچھ نہیں پایا اگر میں اسے الٹاتا تو خشک مشکیزہ اسے پی لیتا آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ اور اس مشکیزے کو میرے پاس لے آؤ پھر میں اس مشکیزہ کو لے کر آیا اور اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا پھر آپ ﷺ کچھ بات کرنے لگے میں نہیں جانتا کہ آپ کیا فرما رہے تھے اور آپ ﷺ اپنے ہاتھ مبارک سے اس مشکیزے کو دباتے جاتے پھر وہ مشکیزہ مجھے عطا فرمایا اور فرمایا اے جابر آواز لگاؤ کہ قافلے میں سے کسی کا پانی کا بڑا برتن لایا جائے میں نے آواز لگائی اور بڑا برتن لایا گیا اور لوگ اس برتن کو اٹھا کر لائے میں نے اس بڑے برتن کو آپ کے سامنے رکھ دیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس مشکیزے میں اپنا ہاتھ مبارک پھیرا اس طرح سے پھیلا کر اور انگلیوں کو کھلا کر کے اس مشکیزے کی تہ میں اپنا ہاتھ مبارک رکھا اور آپ ﷺ نے فرمایا اے جابر پکڑ اور بسم اللہ کہہ کر میرے ہاتھوں پر پانی ڈال۔ میں نے بسم اللہ کہہ کر اس مشکیزے میں سے پانی آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک پر ڈالا تو میں نے دیکھا کہ پانی رسول اللہ ﷺ کی انگلیوں کے درمیان سے جوش مار رہا ہے پھر اس برتن نے جوش مارا اور وہ برتن گھوما یہاں تک کہ وہ برتن پانی سے بھر گیا پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے جابر آواز لگاؤ کہ جس کو پانی کی ضرورت ہو تو آکر پانی لے جائے حضرت جابر فرماتے ہیں لوگ آئے اور انہوں نے پانی پیا یہاں تک کہ سب سیر ہوگئے حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کیا کوئی ایسا باقی رہ گیا ہے کہ جسے پانی کی ضرورت ہو پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک کو اس مشکیزے سے اٹھایا تو پھر وہ بھی بھرا ہوا تھا۔
قَالَ فَأَتَيْنَا الْعَسْکَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ نَادِ بِوَضُوئٍ فَقُلْتُ أَلَا وَضُوئَ أَلَا وَضُوئَ أَلَا وَضُوئَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا وَجَدْتُ فِي الرَّکْبِ مِنْ قَطْرَةٍ وَکَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُبَرِّدُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَائَ فِي أَشْجَابٍ لَهُ عَلَی حِمَارَةٍ مِنْ جَرِيدٍ قَالَ فَقَالَ لِيَ انْطَلِقْ إِلَی فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْأَنْصَارِيِّ فَانْظُرْ هَلْ فِي أَشْجَابِهِ مِنْ شَيْئٍ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهِ فَنَظَرْتُ فِيهَا فَلَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَائِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَائِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ قَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهِ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَأَخَذَهُ بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَتَکَلَّمُ بِشَيْئٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ وَيَغْمِزُهُ بِيَدَيْهِ ثُمَّ أَعْطَانِيهِ فَقَالَ يَا جَابِرُ نَادِ بِجَفْنَةٍ فَقُلْتُ يَا جَفْنَةَ الرَّکْبِ فَأُتِيتُ بِهَا تُحْمَلُ فَوَضَعْتُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فِي الْجَفْنَةِ هَکَذَا فَبَسَطَهَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ وَضَعَهَا فِي قَعْرِ الْجَفْنَةِ وَقَالَ خُذْ يَا جَابِرُ فَصُبَّ عَلَيَّ وَقُلْ بِاسْمِ اللَّهِ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ بِاسْمِ اللَّهِ فَرَأَيْتُ الْمَائَ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ فَارَتْ الْجَفْنَةُ وَدَارَتْ حَتَّی امْتَلَأَتْ فَقَالَ يَا جَابِرُ نَادِ مَنْ کَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِمَائٍ قَالَ فَأَتَی النَّاسُ فَاسْتَقَوْا حَتَّی رَوُوا قَالَ فَقُلْتُ هَلْ بَقِيَ أَحَدٌ لَهُ حَاجَةٌ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ مِنْ الْجَفْنَةِ وَهِيَ مَلْأَی
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫২০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالیسر (رض) کا واقعہ اور حضرت جابر (رض) کی لمبی حدیث کے بیان میں
اور پھر اس کے بعد لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے بھوک کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا قریب ہے کہ اللہ تمہیں کھلادے پھر ہم سمندر کے کنارے پر آئے اور سمندر نے موج ماری اور ایک جانور نکال کر باہر ڈال دیا پھر ہم نے اس سمندر کے کنارے پر آگ جلائی اور اس جانور کا گوشت پکایا اور بھونا اور ہم نے کھایا یہاں تک کہ ہم خوب سیر ہوئے گئے حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ پھر میں اور فلاں اور فلاں اس جانور کی آنکھ کے گوشے میں داخل ہوئے اور ہمیں کسی نے نہیں دیکھا یہاں تک کہ ہم باہر نکلے پھر ہم نے اس جانور کی پسلیوں میں سے ایک پسلی پکڑی اور قافلے میں جو سب سے بڑا آدمی تھا اور وہ سب سے بڑے اونٹ پر سوار تھا ہم نے اس آدمی کو بلایا اور اس کے اونٹ پر سب سے بڑی زین رکھی ہوئی تو وہ آدمی بغیر اپنا سر جھکائے اس پسلی کے نیچے سے گزر گیا۔
وَشَکَا النَّاسُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ فَقَالَ عَسَی اللَّهُ أَنْ يُطْعِمَکُمْ فَأَتَيْنَا سِيفَ الْبَحْرِ فَزَخَرَ الْبَحْرُ زَخْرَةً فَأَلْقَی دَابَّةً فَأَوْرَيْنَا عَلَی شِقِّهَا النَّارَ فَاطَّبَخْنَا وَاشْتَوَيْنَا وَأَکَلْنَا حَتَّی شَبِعْنَا قَالَ جَابِرٌ فَدَخَلْتُ أَنَا وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ حَتَّی عَدَّ خَمْسَةً فِي حِجَاجِ عَيْنِهَا مَا يَرَانَا أَحَدٌ حَتَّی خَرَجْنَا فَأَخَذْنَا ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَقَوَّسْنَاهُ ثُمَّ دَعَوْنَا بِأَعْظَمِ رَجُلٍ فِي الرَّکْبِ وَأَعْظَمِ جَمَلٍ فِي الرَّکْبِ وَأَعْظَمِ کِفْلٍ فِي الرَّکْبِ فَدَخَلَ تَحْتَهُ مَا يُطَأْطِئُ رَأْسَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫২১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جناب نبی ﷺ کا واقعہ ہجرت کے بیان میں
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، زہیر، ابواسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب (رض) سنا وہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) میرے والد کے گھر میں تشریف لائے اور ان سے ایک کجاوہ خریدا پھر عازب یعنی میرے والد سے فرمایا کہ اپنے بیٹے (براء) کو میرے ساتھ بھیج دیں تاکہ وہ اس کجاوہ کو اٹھا کر میرے گھر لے چلے اور پھر میرے والد نے مجھ سے کہا کہ اسے اٹھا لے تو میں نے اس کجاوے کو اٹھا لیا اور میرے والد بھی حضرت ابوبکر (رض) کے ساتھ اس کجاوے کی قیمت وصول کرنے کے لئے نکلے تو میرے والد نے حضرت ابوبکر (رض) سے فرمایا اے ابوبکر مجھ سے بیان فرمائیں کہ جس رات تم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ گئے تھے (یعنی تم نے ملکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک کا جو سفر آپ ﷺ کے ساتھ کیا ہے اس کی کیفیت بیان کیجئے) حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : اچھا ! (اور پھر فرمایا کہ) ہم ساری رات چلتے رہے یہاں تک کہ دن چڑھ گیا اور ٹھیک دوپہر کا وقت ہوگیا اور راستہ خالی ہوگیا اور راستے میں کوئی گزرنے والا نہ رہا یہاں تک کہ ہمیں سامنے ایک لمبا پتھر دکھائی دیا جس کا سایہ زمین پر تھا اور ابھی تک وہاں دھوپ نہیں آئی تھی پھر ہم اس کے پاس اترے اور میں نے اس پتھر کے پاس جا کر اپنے ہاتھ سے جگہ صاف کی تاکہ نبی ﷺ اس کے سائے میں آرام فرمائیں پھر میں نے اس جگہ پر ایک دری بچھا دی پھر میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ آرام فرمائیں اور میں آپ ﷺ کے اردگرد ہر طرف سے بیدار رہتا ہوں پھر آپ ﷺ سو گئے اور میں آپ کے اردگرد جاگ کر پہرہ دیتا رہا پھر میں نے سامنے کی طرف سے بکریوں کا ایک چرواہا دیکھا جو اپنی بکریوں کو لئے ہوئے اس پتھر کی طرف آرہا ہے اور چرواہا بھی اس پتھر سے وہی چاہتا تھا جو ہم نے چاہا (یعنی آرام) میں نے اس چرواہے سے ملاقات کی اور میں نے اس سے کہا اے لڑکے تو کس کا غلام ہے اس نے کہ میں مدینہ والوں میں سے ایک آدمی کا غلام ہوں میں نے کہا تیری بکریوں میں دودھ ہے اس نے کہا ہاں میں نے کہا کیا تو مجھے دودھ دے گا اس نے کہا ہاں پھر اس چرواہے نے ایک بکری پکڑی تو میں نے اس چرواہے سے کہا اس بکری کے تھن کو بالوں مٹی اور کچرے وغیرہ سے صاف کرلے راوی ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء کو دیکھا کہ وہ اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر دکھا رہے تھے اس چرواہے نے لکڑی کے ایک پیالے میں تھوڑا سا دودھ دوہا حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ میرے پاس ایک ڈول تھا کہ جس میں نبی ﷺ کے پینے کے لئے اور وضو کے لئے پانی تھا حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور میں نے ناپسند سمجھا کہ میں آپ ﷺ کو نیند سے بیدا کروں لیکن آپ خود ہی بیدار ہوگئے پھر میں نے دودھ پر پانی بہایا تاکہ دودھ ٹھنڈا ہوجائے پھر میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ دودھ نوش فرمائیں حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے وہ دودھ پیا یہاں تک کہ میں خوش ہوگیا پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہاں سے کوچ کرنے کو وقت نہیں آیا میں نے عرض کیا جی ہاں وہ وقت آگیا ہے حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ پھر ہم سورج ڈھلنے کے بعد چلے اور سراقہ بن مالک نے ہمارا پیچھا کیا حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم جس زمین پر تھے وہ سخت زمین تھی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کافر ہم تک آگئے آپ ﷺ نے فرمایا فکر نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ اللہ ہے پھر رسول اللہ ﷺ نے سراقہ کے لئے بد دعا فرمائی تو سراقہ کا گھوڑا اپنے پیٹ تک زمین میں دھنس گیا سراقہ کہنے لگا مجھے معلوم ہے کہ تم نے میرے لئے بد دعا کی ہے اب تم میرے لئے دعا کرو اللہ کی قسم اب جو بھی آپ حضرات کی تلاش میں آئے گا میں اسے واپس کر دوں گا آپ ﷺ نے اس کے لئے اللہ سے دعا فرمائی تو اسے نجات مل گئی اور وہ واپس لوٹ گیا اور اسے جو کوئی کافر بھی ملتا وہ اسے کہہ دیتا کہ میں اس طرف دیکھ آیا ہوں سراقہ کو جو کافر بھی ملتا وہ اسے واپس لوٹا دیتا۔ حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ سراقہ نے جو ہم سے کہا وہ اس نے پورا کیا۔
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُا جَائَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ إِلَی أَبِي فِي مَنْزِلِهِ فَاشْتَرَی مِنْهُ رَحْلًا فَقَالَ لِعَازِبٍ ابْعَثْ مَعِيَ ابْنَکَ يَحْمِلْهُ مَعِي إِلَی مَنْزِلِي فَقَالَ لِي أَبِي احْمِلْهُ فَحَمَلْتُهُ وَخَرَجَ أَبِي مَعَهُ يَنْتَقِدُ ثَمَنَهُ فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا أَبَا بَکْرٍ حَدِّثْنِي کَيْفَ صَنَعْتُمَا لَيْلَةَ سَرَيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ أَسْرَيْنَا لَيْلَتَنَا کُلَّهَا حَتَّی قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ وَخَلَا الطَّرِيقُ فَلَا يَمُرُّ فِيهِ أَحَدٌ حَتَّی رُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ طَوِيلَةٌ لَهَا ظِلٌّ لَمْ تَأْتِ عَلَيْهِ الشَّمْسُ بَعْدُ فَنَزَلْنَا عِنْدَهَا فَأَتَيْتُ الصَّخْرَةَ فَسَوَّيْتُ بِيَدِي مَکَانًا يَنَامُ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ظِلِّهَا ثُمَّ بَسَطْتُ عَلَيْهِ فَرْوَةً ثُمَّ قُلْتُ نَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا أَنْفُضُ لَکَ مَا حَوْلَکَ فَنَامَ وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ فَإِذَا أَنَا بِرَاعِي غَنَمٍ مُقْبِلٍ بِغَنَمِهِ إِلَی الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا الَّذِي أَرَدْنَا فَلَقِيتُهُ فَقُلْتُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلَامُ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُلْتُ أَفِي غَنَمِکَ لَبَنٌ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ أَفَتَحْلُبُ لِي قَالَ نَعَمْ فَأَخَذَ شَاةً فَقُلْتُ لَهُ انْفُضْ الضَّرْعَ مِنْ الشَّعَرِ وَالتُّرَابِ وَالْقَذَی قَالَ فَرَأَيْتُ الْبَرَائَ يَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَی الْأُخْرَی يَنْفُضُ فَحَلَبَ لِي فِي قَعْبٍ مَعَهُ کُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ قَالَ وَمَعِي إِدَاوَةٌ أَرْتَوِي فِيهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَشْرَبَ مِنْهَا وَيَتَوَضَّأَ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُ مِنْ نَوْمِهِ فَوَافَقْتُهُ اسْتَيْقَظَ فَصَبَبْتُ عَلَی اللَّبَنِ مِنْ الْمَائِ حَتَّی بَرَدَ أَسْفَلُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْرَبْ مِنْ هَذَا اللَّبَنِ قَالَ فَشَرِبَ حَتَّی رَضِيتُ ثُمَّ قَالَ أَلَمْ يَأْنِ لِلرَّحِيلِ قُلْتُ بَلَی قَالَ فَارْتَحَلْنَا بَعْدَمَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَةُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ وَنَحْنُ فِي جَلَدٍ مِنْ الْأَرْضِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُتِينَا فَقَالَ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَدَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْتَطَمَتْ فَرَسُهُ إِلَی بَطْنِهَا أُرَی فَقَالَ إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّکُمَا قَدْ دَعَوْتُمَا عَلَيَّ فَادْعُوَا لِي فَاللَّهُ لَکُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْکُمَا الطَّلَبَ فَدَعَا اللَّهَ فَنَجَا فَرَجَعَ لَا يَلْقَی أَحَدًا إِلَّا قَالَ قَدْ کَفَيْتُکُمْ مَا هَاهُنَا فَلَا يَلْقَی أَحَدًا إِلَّا رَدَّهُ قَالَ وَوَفَی لَنَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫২২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جناب نبی ﷺ کا واقعہ ہجرت کے بیان میں
زہیر بن حرب، عثمان بن عمر، اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل، اسرائیل، ابواسحاق، براء روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے میرے والد سے تیرہ درہم پر ایک کجاوہ خریدا (اور پھر مذکورہ حدیث زہیرعن اسحاق کی روایت کی طرح روایت بیان کی) لیکن عثمان بن عمر (رض) کی اس روایت میں ہے کہ جب سراقہ بن مالک قریب آگیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے لئے بد دعا فرمائی اور اس کا گھوڑا اپنے پیٹ تک زمین میں دھنس گیا سراقہ اپنے اس گھوڑے سے کو دا اور کہنے لگا اے محمد مجھے معلوم ہے کہ یہ آپ کا کام ہے اس لئے آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے اس تکلیف سے نجات دے دے اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جو میرے پیچھے آرہے ہیں میں ان سے آپ کا حال چھپاؤں گا اور میرے اس ترکش سے ایک تیر لے لیں اور آپ کو فلاں فلاں مقام پر میرے اور میرے اونٹ اور غلام ملیں گے ان میں سے جتنی آپ کو ضرورت ہو آپ لے لیں آپ ﷺ نے فرمایا مجھے تیرے اونٹوں کی کوئی ضرورت نہیں پھر ہم رات کو مدینہ منورہ پہنچ گئے تو لوگ اس بات میں جھگڑنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ کس جگہ اتریں آپ نے فرمایا میں قبیلہ بنی نجار کے پاس اتروں گا وہ عبدالمطب کے ننھیال تھے آپ ﷺ نے ان کو عزت دی پھر مرد اور عورتیں گھروں کے اوپر چڑھے اور لڑکے اور غلام راستوں میں پھیل گئے اور یہ پکارنے لگے اے محمد اے اللہ کے رسول اے محمد اے اللہ کے رسول ﷺ ۔
و حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ کِلَاهُمَا عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ اشْتَرَی أَبُو بَکْرٍ مِنْ أَبِي رَحْلًا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ و قَالَ فِي حَدِيثِهِ مِنْ رِوَايَةِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ فَلَمَّا دَنَا دَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاخَ فَرَسُهُ فِي الْأَرْضِ إِلَی بَطْنِهِ وَوَثَبَ عَنْهُ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ هَذَا عَمَلُکَ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُخَلِّصَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ وَلَکَ عَلَيَّ لَأُعَمِّيَنَّ عَلَی مَنْ وَرَائِي وَهَذِهِ کِنَانَتِي فَخُذْ سَهْمًا مِنْهَا فَإِنَّکَ سَتَمُرُّ عَلَی إِبِلِي وَغِلْمَانِي بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا فَخُذْ مِنْهَا حَاجَتَکَ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِي إِبِلِکَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ لَيْلًا فَتَنَازَعُوا أَيُّهُمْ يَنْزِلُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْزِلُ عَلَی بَنِي النَّجَّارِ أَخْوَالِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أُکْرِمُهُمْ بِذَلِکَ فَصَعِدَ الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ فَوْقَ الْبُيُوتِ وَتَفَرَّقَ الْغِلْمَانُ وَالْخَدَمُ فِي الطُّرُقِ يُنَادُونَ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
তাহকীক: