আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৬ টি
হাদীস নং: ৭৪৯৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ چوہا مسخ شدہ ہے۔
ابوکریب محمد بن علاء، ابواسامہ، ہشام، محمد، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ چوہا مسخ شدہ ہے اور اس بات کی نشانی یہ ہے کہ جب چوہے کے سامنے بکری کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے پی جاتا ہے اور اونٹوں کا دودھ رکھا جائے تو اسے نہیں پیتا حضرت کعب نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے فرمایا کیا تم نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا تو کیا میرے اوپر تورات نازل ہوئی تھی ؟
و حَدَّثَنِي أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ الْفَأْرَةُ مَسْخٌ وَآيَةُ ذَلِکَ أَنَّهُ يُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهَا لَبَنُ الْغَنَمِ فَتَشْرَبُهُ وَيُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهَا لَبَنُ الْإِبِلِ فَلَا تَذُوقُهُ فَقَالَ لَهُ کَعْبٌ أَسَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفَأُنْزِلَتْ عَلَيَّ التَّوْرَاةُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৯৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جا سکتا
قتیبہ بن سعید، لیث، عقیل، زہری، ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا مومن ایک سوارخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاسکتا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৯৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جا سکتا
ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، زہیر بن حرب، محمد بن حاتم، یعقوب بن ابراہیم، ابن اخی ابن شہاب، ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔
و حَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ت اس بات کے بیان میں کہ مومن کے ہر معاملے میں خیر ہی خیر ہے۔
ہداب بن خالد ازدی، شیبان بن فروخ، سلیمان بن مغیرہ، شیبان، سلیمان، ثابت، عبدالرحمن ابن ابی لیلی حضرت صہیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن آدمی کا بھی عجیب حال ہے کہ اس کے ہر حال میں خیر ہی خیر ہے اور یہ بات کسی کو حاصل نہیں سوائے اس مومن آدمی کے کہ اگر اسے کوئی تکلیف بھی پہنچی تو اسے نے شکر کیا تو اس کے لئے اس میں بھی ثواب ہے اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچا اور اس نے صبر کیا تو اس کے لئے اس میں بھی ثواب ہے۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ جَمِيعًا عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَهُ کُلَّهُ خَيْرٌ وَلَيْسَ ذَاکَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّائُ شَکَرَ فَکَانَ خَيْرًا لَهُ وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّائُ صَبَرَ فَکَانَ خَيْرًا لَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کی اس قدر زیادہ تعریف کرنے کی ممانعت کے بیان میں کہ جس کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہو۔
یحییٰ بن یحیی، یزید بن زریع، خالد حذاء، حضرت عبدالرحمن بن بکرہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے پاس کسی دوسرے آدمی کی تعریف بیان کی تو آپ نے فرمایا تجھ پر افسوس ہے کہ تو نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی تو نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی کئی مرتبہ آپ ﷺ نے اسے دہرایا کہ جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے ساتھی کی تعریف ہی کرنا چاہئے تو اسے چاہئے کہ وہ ایسے کہے میرا گمان ہے اور اللہ خوب جانتا ہے اور میں اس کے دل کا حال نہیں جانتا انجام کا علم اللہ ہی کو ہے کہ وہ ایسے ایسے ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ وَيْحَکَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِکَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِکَ مِرَارًا إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ مَادِحًا صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلَانًا وَاللَّهُ حَسِيبُهُ وَلَا أُزَکِّي عَلَی اللَّهِ أَحَدًا أَحْسِبُهُ إِنْ کَانَ يَعْلَمُ ذَاکَ کَذَا وَکَذَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کی اس قدر زیادہ تعریف کرنے کی ممانعت کے بیان میں کہ جس کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہو۔
محمد بن عمرو، عباد بن جبلہ بن ابی رواد، محمد بن جعفر، ابوبکر بن نافع، غندر، شعبہ، خالد، حضرت عبدالرحمنن بن ابی بکرہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ کے پاس ایک آدمی کا ذکر کیا گیا ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول فلاں فلاں کام میں رسول اللہ کے بعد کوئی بھی اس سے بہتر نہیں ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا تجھ پر افسوس ہے کہ تو نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی آپ نے یہ جملہ کئی مرتبہ دہرایا پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا چاہے تو اسے چاہے کہ وہ فرمائے میں گمان کرتا ہوں کہ وہ ایسا ہی ہے اور وہ اس پر یہ بھی رائے رکھے کہ میں اللہ کے مقابلے میں کسی کو بہتر نہیں سمجھتا۔
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ قَالَ شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذُکِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْهُ فِي کَذَا وَکَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْحَکَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِکَ مِرَارًا يَقُولُ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ کَانَ أَحَدُکُمْ مَادِحًا أَخَاهُ لَا مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلَانًا إِنْ کَانَ يُرَی أَنَّهُ کَذَلِکَ وَلَا أُزَکِّي عَلَی اللَّهِ أَحَدًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کی اس قدر زیادہ تعریف کرنے کی ممانعت کے بیان میں کہ جس کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہو۔
عمرو ناقد، ہاشم بن قاسم، ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ بن قاسم، ابوبکر بن حضرت شعبہ (رض) سے اس سند کے ساتھ یزید بن زریع کی روایت کی طرح روایت نقل کی گئی ہے صرف لفظی تبدیلی کا فرق ہے۔
و حَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ح و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ کِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا فَقَالَ رَجُلٌ مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کی اس قدر زیادہ تعریف کرنے کی ممانعت کے بیان میں کہ جس کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہو۔
ابوجعفر محمد بن صباح، اسمعل بن زکریا، برید بن عبداللہ بن ابوبردہ (رض) حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی سے کسی آدمی کے بارے میں بہت زیادہ تعریف سنی تو آپ نے فرمایا تم نے اسے ہلاک کردیا یا تم نے اس آدمی کی پشت کاٹ دی۔
حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَکَرِيَّائَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُثْنِي عَلَی رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي الْمِدْحَةِ فَقَالَ لَقَدْ أَهْلَکْتُمْ أَوْ قَطَعْتُمْ ظَهْرَ الرَّجُلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کی اس قدر زیادہ تعریف کرنے کی ممانعت کے بیان میں کہ جس کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہو۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، ابن مہدی، عبدالرحمن، سفیان، حبیب، مجاہد، حضرت ابومعمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور وہ امیروں میں سے ایک آدمی کی بڑی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقداد اس آدمی کے منہ پر مٹی ڈالنے لگے اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ بہت زیادہ تعریف کرنے والے کے چہروں پر مٹی ڈال دیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی جَمِيعًا عَنْ ابْنِ مَهْدِيٍّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ قَالَ قَامَ رَجُلٌ يُثْنِي عَلَی أَمِيرٍ مِنْ الْأُمَرَائِ فَجَعَلَ الْمِقْدَادُ يَحْثِي عَلَيْهِ التُّرَابَ وَقَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْثِيَ فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کی اس قدر زیادہ تعریف کرنے کی ممانعت کے بیان میں کہ جس کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہو۔
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبی، منصور، ابراہیم، حضرت ہمام بن حارث سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عثمان کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقداد اپنے گھنٹوں کے بل بیٹھے اور وہ ایک بھاری بدن آدمی تھے تو اس تعریف کرنے والے آدمی کے چہرے میں کنکریاں ڈالنے لگے تو حضرت عثمان (رض) نے حضرت مقداد سے فرمایا تجھے کیا ہوگیا ہے حضرت مقداد نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اب تم تعریف کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے چہروں میں مٹی ڈال دو ۔
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ رَجُلًا جَعَلَ يَمْدَحُ عُثْمَانَ فَعَمِدَ الْمِقْدَادُ فَجَثَا عَلَی رُکْبَتَيْهِ وَکَانَ رَجُلًا ضَخْمًا فَجَعَلَ يَحْثُو فِي وَجْهِهِ الْحَصْبَائَ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ مَا شَأْنُکَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمْ التُّرَابَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کی اس قدر زیادہ تعریف کرنے کی ممانعت کے بیان میں کہ جس کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہو۔
محمد بن مثنی، ابن بشار، عبدالرحمن، سفیان، منصور، عثمان بن ابی شیبہ، اشجعی، عبیداللہ بن عبیدالرحمن، سفیان، اعمش، منصور، ابراہیم، ہمام، حضرت مقداد نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ الْأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ الْمِقْدَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (کوئی چیز) بڑے کو دینے کے بیان میں
نصر بن علی، ابی صخر، ابن جویریہ، نافع، ابن عمر (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میں مسواک کر رہا ہوں تو دو آدمیوں نے مجھے کھینچا ان میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا تو میں نے مسواک چھوٹے کو دے دی تو مجھے سے کہا گیا کہ مسواک بڑے کو دو تو پھر میں نے چھوٹے سے لے کر بڑے کو دے دی۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا صَخْرٌ يَعْنِي ابْنَ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرَانِي فِي الْمَنَامِ أَتَسَوَّکُ بِسِوَاکٍ فَجَذَبَنِي رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا أَکْبَرُ مِنْ الْآخَرِ فَنَاوَلْتُ السِّوَاکَ الْأَصْغَرَ مِنْهُمَا فَقِيلَ لِي کَبِّرْ فَدَفَعْتُهُ إِلَی الْأَکْبَرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫০৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث مبارکہ کو سمجھ کر پڑھنے اور علم کے لکھنے کے حکم کے بیان میں
ہارون بن معروف، سفیان بن عیینہ، حضرت ہشام اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) حدیث بیان فرمایا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے سن حجرہ والی سن اے حجرہ والی سن اور سیدہ عائشہ (رض) نماز پڑھ رہی تھیں پھر جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوگئیں تو حضرت عائشہ (رض) نے حضرت عروہ (رض) سے فرمایا کیا تو نے حضرت ابوہریرہ (رض) کی وہ حدیثیں نہیں سنی کہ جو نبی ﷺ حدیث بیان فرمایا کرتے تھے اور اگر کوئی شمار کرنے والا آدمی انہیں شمار کرنا چاہتا تو انہیں شمار کرلیتا۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ وَيَقُولُ اسْمَعِي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ اسْمَعِي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ وَعَائِشَةُ تُصَلِّي فَلَمَّا قَضَتْ صَلَاتَهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ أَلَا تَسْمَعُ إِلَی هَذَا وَمَقَالَتِهِ آنِفًا إِنَّمَا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ لَأَحْصَاهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث مبارکہ کو سمجھ کر پڑھنے اور علم کے لکھنے کے حکم کے بیان میں
ہداب بن خالد ازدی، ہمام، زید بن اسلم، عطاء ابن یسار، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم مجھ سے کوئی بات نہ لکھو اور جس آدمی نے قرآن مجید کے علاوہ مجھ سے کچھ سن کر لکھا ہے تو وہ اس مٹا دے اور مجھ سے (سنی ہوئی احادیث) بیان کرو اس میں کوئی گناہ نہیں اور جس آدمی نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہئے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَکْتُبُوا عَنِّي وَمَنْ کَتَبَ عَنِّي غَيْرَ الْقُرْآنِ فَلْيَمْحُهُ وَحَدِّثُوا عَنِّي وَلَا حَرَجَ وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ قَالَ هَمَّامٌ أَحْسِبُهُ قَالَ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اصحاب الاخددو (یعنی خندق والے) اور جادوگر اور ایک اور غلام کے واقعہ کے بیان میں
ہداب بن خالد، حماد بن سلمہ، ثابت بن عبدالرحمن بن ابی لیلی، صہیب، حضرت صہیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم سے پہلے ایک بادشاہ تھا جس کے پاس ایک جادوگر تھا جب وہ جادوگر بوڑھا ہوگیا تو اس نے بادشاہ سے کہا کہ اب میں بوڑھا ہوگیا ہوں تو آپ میرے ساتھ ایک لڑکے کو بھیج دیں تاکہ میں اسے جادو سکھا سکوں تو بادشاہ نے ایک لڑکا جادو سیکھنے کے لئے جادوگر کی طرف بھیج دیا جب وہ لڑکا چلا تو اس کے راستے میں ایک راہب تھا تو وہ لڑکا اس راہب کے پاس بیٹھا اور اس کی باتیں سننے لگا جو کہ اسے پسند آئیں پھر جب بھی وہ جادوگر کے پاس آتا اور راہب کے پاس سے گزرتا تو اس کے پاس بیٹھتا (اور اس کی باتیں سنتا) اور جب وہ لڑکا جادوگر کے پاس آتا تو وہ جادوگر اس لڑکے کو (دیر سے آنے کی وجہ سے) مارتا تو اس لڑکے نے اس کی شکایت راہب سے کی تو راہب نے کہا کہ اگر تجھے جادوگر سے ڈر ہو تو کہہ دیا کر کہ مجھے میرے گھر والوں نے روک لیا تھا اور جب تجھے گھر والوں سے ڈر ہو تو تو کہہ دیا کر کہ مجھے جادوگر نے روک لیا تھا۔ اسی دوران ایک بہت بڑے درندے نے لوگوں کا راستہ روک لیا (جب لڑکا اس طرف آیا) تو اس نے کہا میں آج جاننا چاہوں گا کہ جادوگر افضل ہے یا راہب افضل ہے اور پھر ایک پتھر پکڑا اور کہنے لگا اے اللہ اگر تجھے جادوگر کے معاملہ سے راہب کا معاملہ زیادہ پسند یدہ ہے تو اس درندے کو مار دے تاکہ لوگوں کا آنا جانا ہو اور پھر وہ پتھر اس درندے کو مار کر اسے قتل کردیا اور لوگ گزرنے لگے پھر وہ لڑکا راہب کے پاس آیا اور اسے اس کی خبر دی تو راہب نے اس لڑکے سے کہا اے میرے بیٹے آج تو مجھ سے افضل ہے کیونکہ تیرا معاملہ اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ جس کی وجہ سے تو عنقریب ایک مصیبت میں مبتلا کردیا جائے گا پھر اگر تو (کسی مصیبت میں) مبتلا کردیا جائے تو کسی کو میرا نہ بتانا اور وہ لڑکا مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو صحیح کردیتا تھا بلکہ لوگوں کا ساری بیماری سے علاج بھی کردیتا تھا بادشاہ کا ایک ہم نشین اندھا ہوگیا اس نے لڑکے کے بارے میں سنا تو وہ بہت سے تحفے لے کر اس کے پاس آیا اور اسے کہنے لگا کہ اگر تم مجھے شفا دے دو تو یہ سارے تحفے جو میں یہاں لے کر آیا ہوں وہ سارے تمہارے لئے ہیں اس لڑکے نے کہا میں تو کسی کو شفا نہیں دے سکتا شفاء تو اللہ تعالیٰ دیتا ہے تو اگر تو اللہ پر ایمان لے آئے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں گا کہ وہ تجھے شفاء دے دے پھر وہ (شخص) اللہ پر ایمان لے آیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے شفاء عطا فرما دی پھر وہ آدمی بادشاہ کے پاس آیا اور اس کے پاس بیٹھ گیا جس طرح کہ وہ پہلے بیٹھا کرتا تھا بادشاہ نے اس سے کہا کہ کس نے تجھے تیری بینائی واپس لوٹا دی اس نے کہا میرے رب نے اس نے کہا کیا میرے علاوہ تیرا اور کوئی رب بھی ہے اس نے کہا میرا اور تیرا رب اللہ ہے پھر بادشاہ اس کو پکڑ کر اسے عذاب دینے لگا تو اس نے بادشاہ کو لڑکے کے بارے میں کہا پھر جب وہ لڑکا آیا تو بادشاہ نے اس لڑکے سے کہا کہ اے بیٹے ! کیا تیرا جادو اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ اب تو مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو بھی صحیح کرنے لگ گیا ہے اور ایسے ایسے کرتا ہے ؟ لڑکے نے کہا میں تو کسی کو شفا نہیں دیتا بلکہ شفاء تو اللہ تعالیٰ دیتا ہے بادشاہ نے اسے پکڑ کر عذاب دیا یہاں تک کہ اس نے راہب کے بارے میں بادشاہ کو بتادیا راہب آیا تو اس سے کہا گیا کہ تو اپنے مذہب سے پھر جا، راہب نے انکار کردیا پھر بادشاہ نے آرا منگوایا اور اس راہب کے سر پر رکھ کر اس کا سر چیر کر اس کے دو ٹکڑے کر دئیے پھر بادشاہ کے ہم نشین کو لایا گیا اور اس سے بھی کہا گیا کہ تو اپنے مذہب سے پھر جا اس نے بھی انکار کردیا بادشاہ نے اس کے سر پر بھی آرا رکھ کر سر کو چیر کر اس کے دو ٹکڑے کروا دئیے پھر اس لڑکے کو بلوایا گیا وہ آیا تو اس سے بھی یہی کہا گیا کہ اپنے مذہب سے پھر جا اس نے بھی انکار کردیا تو بادشاہ نے اس لڑکے کو اپنے کچھ ساتھیوں کے حوالے کرکے کہا اسے فلاں پہاڑ پر لے جاؤ اور اسے اس پہاڑ کی چوٹی پر چڑھاؤ اگر یہ اپنے مذہب سے پھر جائے تو اسے چھوڑ دینا اور اگر انکار کر دے تو اسے پہاڑ کی چوٹی سے نیچے پھینک دینا چناچہ بادشاہ کے ساتھی اس لڑکے کو پہاڑ کی چوٹی پر لے گئے تو اس لڑکے نے کہا اے اللہ تو مجھے ان سے کافی ہے جس طرح تو چاہے مجھے ان سے بچا لے اس پہاڑ پر فورا ایک زلزلہ آیا جس سے بادشاہ کے وہ سارے ساتھی گرگئے اور وہ لڑکاچلتے ہوئے بادشاہ کی طرف آگیا بادشاہ نے اس لڑکے سے پوچھا کہ تیرے ساتھیوں کا کیا ہوا لڑکے نے کہا اللہ پاک نے مجھے ان سے بچا لیا ہے بادشاہ نے پھر اس لڑکے کو اپنے ساتھیوں کے حوالے کر کے کہا اسے ایک چھوٹی کشتی میں لے جا کر سمندر کے درمیان میں پھینک دینا اگر یہ اپنے مذہب سے نہ پھرے بادشاہ کے ساتھی اس لڑکے کو لے گئے تو اس لڑکے نے کہا اے اللہ تو جس طرح چاہے مجھے ان سے بچا لے پھر وہ کشتی بادشاہ کے ان ساتھیوں سمیت الٹ گئی اور وہ سارے کے سارے غرق ہوگئے اور وہ لڑکا چلتے ہوئے بادشاہ کی طرف آگیا بادشاہ نے اس لڑکے سے کہا تیرے ساتھیوں کا کیا ہوا اس نے کہا اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بچا لیا ہے پھر اس لڑکے نے باشاہ سے کہا تو مجھے قتل نہیں کرسکتا جب تک کہ اس طرح نہ کرو جس طرح کہ میں تجھے حکم دوں بادشاہ نے کہا وہ کیا ؟ اس لڑکے نے کہا سارے لوگوں کو ایک میدان میں اکٹھا کرو اور مجھے سولی کے تختے پر لٹکاؤ پھر میرے ترکش سے ایک تیر کو پکڑو پھر اس تیر کو کمان کے حلہ میں رکھو اور پھر کہو اس اللہ کے نام سے جو اس لڑکے کا رب ہے پھر مجھے تیر مارو اگر تم اس طرح کرو تو مجھے قتل کرسکتے ہو پھر بادشاہ نے لوگوں کو ایک میدان میں اکٹھا کیا اور پھر اس لڑکے کو سولی کے تختے پر لٹکا دیا پھر اس کے ترکش میں سے ایک تیر لیا پھر اس تیر کو کمان کے حلہ میں رکھ کر کہا اس اللہ کے نام سے جو اس لڑکے کا رب ہے پھر وہ تیر اس لڑکے کو مارا تو وہ تیر اس لڑکے کی کنپٹی میں جا گھسا تو لڑکے نے اپنا ہاتھ تیر لگنے والی جگہ پر رکھا اور مرگیا تو سب لوگوں نے کہا ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے، بادشاہ کو اس کی خبر دی گئی اور اس سے کہا گیا تجھے جس بات کا ڈر تھا اب وہی بات آن پہنچی کہ لوگ ایمان لے آئے تو پھر بادشاہ نے گلیوں کے دھانوں پر خندق کھودنے کا حکم دیا پھر خندق کھودی گئی اور ان خندقوں میں آگ جلا دی گئی بادشاہ نے کہا جو آدمی اپنے مذہب سے پھرنے سے باز نہیں آئے گا تو میں اس آدمی کو اس خندق میں ڈلوا دوں گا تو انہیں خندق میں ڈال دیا گیا یہاں تک کہ ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ ایک بچہ بھی تھا وہ عورت خندق میں گرنے سے گھبرائی تو اس عورت کے بچے نے کہا اے امی جان صبر کر کیونکہ تو حق پر ہے۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ مَلِكٌ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ وَكَانَ لَهُ سَاحِرٌ فَلَمَّا كَبِرَ قَالَ لِلْمَلِكِ إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ فَابْعَثْ إِلَيَّ غُلَامًا أُعَلِّمْهُ السِّحْرَ فَبَعَثَ إِلَيْهِ غُلَامًا يُعَلِّمُهُ فَكَانَ فِي طَرِيقِهِ إِذَا سَلَكَ رَاهِبٌ فَقَعَدَ إِلَيْهِ وَسَمِعَ كَلَامَهُ فَأَعْجَبَهُ فَكَانَ إِذَا أَتَى السَّاحِرَ مَرَّ بِالرَّاهِبِ وَقَعَدَ إِلَيْهِ فَإِذَا أَتَى السَّاحِرَ ضَرَبَهُ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى الرَّاهِبِ فَقَالَ إِذَا خَشِيتَ السَّاحِرَ فَقُلْ حَبَسَنِي أَهْلِي وَإِذَا خَشِيتَ أَهْلَكَ فَقُلْ حَبَسَنِي السَّاحِرُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَتَى عَلَى دَابَّةٍ عَظِيمَةٍ قَدْ حَبَسَتْ النَّاسَ فَقَالَ الْيَوْمَ أَعْلَمُ آلسَّاحِرُ أَفْضَلُ أَمْ الرَّاهِبُ أَفْضَلُ فَأَخَذَ حَجَرًا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَمْرُ الرَّاهِبِ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ أَمْرِ السَّاحِرِ فَاقْتُلْ هَذِهِ الدَّابَّةَ حَتَّى يَمْضِيَ النَّاسُ فَرَمَاهَا فَقَتَلَهَا وَمَضَى النَّاسُ فَأَتَى الرَّاهِبَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لَهُ الرَّاهِبُ أَيْ بُنَيَّ أَنْتَ الْيَوْمَ أَفْضَلُ مِنِّي قَدْ بَلَغَ مِنْ أَمْرِكَ مَا أَرَى وَإِنَّكَ سَتُبْتَلَى فَإِنْ ابْتُلِيتَ فَلَا تَدُلَّ عَلَيَّ وَكَانَ الْغُلَامُ يُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَيُدَاوِي النَّاسَ مِنْ سَائِرِ الْأَدْوَاءِ فَسَمِعَ جَلِيسٌ لِلْمَلِكِ كَانَ قَدْ عَمِيَ فَأَتَاهُ بِهَدَايَا كَثِيرَةٍ فَقَالَ مَا هَاهُنَا لَكَ أَجْمَعُ إِنْ أَنْتَ شَفَيْتَنِي فَقَالَ إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ فَإِنْ أَنْتَ آمَنْتَ بِاللَّهِ دَعَوْتُ اللَّهَ فَشَفَاكَ فَآمَنَ بِاللَّهِ فَشَفَاهُ اللَّهُ فَأَتَى الْمَلِكَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ كَمَا كَانَ يَجْلِسُ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَنْ رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ قَالَ رَبِّي قَالَ وَلَكَ رَبٌّ غَيْرِي قَالَ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الْغُلَامِ فَجِيءَ بِالْغُلَامِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ أَيْ بُنَيَّ قَدْ بَلَغَ مِنْ سِحْرِكَ مَا تُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَتَفْعَلُ وَتَفْعَلُ فَقَالَ إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الرَّاهِبِ فَجِيءَ بِالرَّاهِبِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَدَعَا بِالْمِئْشَارِ فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِيءَ بِجَلِيسِ الْمَلِكِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ بِهِ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِيءَ بِالْغُلَامِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ إِلَى جَبَلِ كَذَا وَكَذَا فَاصْعَدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَإِذَا بَلَغْتُمْ ذُرْوَتَهُ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلَّا فَاطْرَحُوهُ فَذَهَبُوا بِهِ فَصَعِدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ فَرَجَفَ بِهِمْ الْجَبَلُ فَسَقَطُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ فَاحْمِلُوهُ فِي قُرْقُورٍ فَتَوَسَّطُوا بِهِ الْبَحْرَ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلَّا فَاقْذِفُوهُ فَذَهَبُوا بِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ فَانْكَفَأَتْ بِهِمْ السَّفِينَةُ فَغَرِقُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ فَقَالَ لِلْمَلِكِ إِنَّكَ لَسْتَ بِقَاتِلِي حَتَّى تَفْعَلَ مَا آمُرُكَ بِهِ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ تَجْمَعُ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَتَصْلُبُنِي عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ خُذْ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِي ثُمَّ ضَعْ السَّهْمَ فِي كَبِدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قُلْ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ثُمَّ ارْمِنِي فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ قَتَلْتَنِي فَجَمَعَ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَصَلَبَهُ عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ أَخَذَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ ثُمَّ وَضَعَ السَّهْمَ فِي كَبْدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ثُمَّ رَمَاهُ فَوَقَعَ السَّهْمُ فِي صُدْغِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي صُدْغِهِ فِي مَوْضِعِ السَّهْمِ فَمَاتَ فَقَالَ النَّاسُ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ فَأُتِيَ الْمَلِكُ فَقِيلَ لَهُ أَرَأَيْتَ مَا كُنْتَ تَحْذَرُ قَدْ وَاللَّهِ نَزَلَ بِكَ حَذَرُكَ قَدْ آمَنَ النَّاسُ فَأَمَرَ بِالْأُخْدُودِ فِي أَفْوَاهِ السِّكَكِ فَخُدَّتْ وَأَضْرَمَ النِّيرَانَ وَقَالَ مَنْ لَمْ يَرْجِعْ عَنْ دِينِهِ فَأَحْمُوهُ فِيهَا أَوْ قِيلَ لَهُ اقْتَحِمْ فَفَعَلُوا حَتَّى جَاءَتْ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا فَتَقَاعَسَتْ أَنْ تَقَعَ فِيهَا فَقَالَ لَهَا الْغُلَامُ يَا أُمَّهْ اصْبِرِي فَإِنَّكِ عَلَى الْحَقِّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالیسر (رض) کا واقعہ اور حضرت جابر (رض) کی لمبی حدیث کے بیان میں
ہارون بن معروف، محمد بن عباد، ہارون، حاتم ابن اسماعیل، یعقوب بن مجاہد، ابی حزرہ عباد بن ولید بن حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرا باپ علم کے حصول کے لئے قبیلہ حی میں گئے یہ اس قبیلہ کی ہلاکت سے پہلے کی بات ہے تو سب سے پہلے ہماری ملاقات رسول اللہ ﷺ کے صحابی حضرت ابوالیسر سے ہوئی حضرت ابوالیسر کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا جس کے پاس صحیفوں کا ایک بستہ تھا حضرت ابوالیسر ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور مغافری کپڑے پہنے ہوئے تھے اور حضرت ابوالیسر کے غلام پر بھی ایک چادر تھی اور وہ بھی مغافری کپڑے پہنے ہوئے تھا (حضرت عبید اللہ) فرماتے ہیں کہ میرے باپ نے ان سے کہا اے چچا میں آپ کے چہرے پر ناراضگی کے اثرات دیکھ رہا ہوں انہوں نے فرمایا فلاں بن فلاں حرامی کے اوپر میرا کچھ مال تھا میں اس کے گھر گیا اور میں نے سلام کیا اور میں نے کہا کیا کوئی شخص ہے ؟ گھر والوں نے کہا نہیں اسی دوران جفر کا بیٹا باہر نکلا میں نے اس سے پوچھا تیرا باپ کہاں ہے اس نے کہا آپ کی آواز سن کر میری ماں کے چھپر کھٹ میں داخل ہوگیا ہے پھر میں نے کہا میری طرف باہر نکل مجھے معلوم ہوگیا ہے کہ تو کہاں ہے پھر وہ باہر نکلا تو میں نے اس سے کہا تو مجھ سے چھپا کیوں تھا اس نے کہا اللہ کی قسم میں آپ سے بیان کرتا ہوں اور آپ سے جھوٹ نہیں کہوں گا کہ اللہ کی قسم مجھے آپ سے جھوٹ کہتے ہوئے ڈر لگا اور مجھے آپ سے وعدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خوف معلوم ہوا کیونکہ آپ رسول اللہ کے صحابی ہیں اور اللہ کی قسم میں ایک تنگ دست آدمی ہوں حضرت ابوالیسر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کیا تو اللہ کو حاظر وناظر جان کر کہتا ہے اس نے کہا میں اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہتا ہوں حضرت ابوالیسر نے فرمایا کیا تو اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہتا ہے اس نے کہا میں اللہ کر حاضر وناظر جان کر کہتا ہوں حضرت ابوالیسر نے پھر فرمایا کیا تو اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہتا ہے اس نے کہا میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں حضرت ابوالیسر نے وہ کاغذ (جس پا قرض لکھا ہوا تھا) منگوا کر اپنے ہاتھ سے اسے مٹا دیا اور فرمایا اگر تو (مال) پائے تو اسے ادا کردینا ورنہ میں تجھے معاف کرتا ہوں اپنی آنکھوں پر دو انگلیاں رکھ کر فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میری ان آنکھوں نے دیکھا اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے اس کو یاد رکھا کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو آدمی کسی تنگ دست کو مہلت دے یا اس سے اس کا قرض معاف کر دے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ وَالسِّيَاقُ لِهَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِي حَزْرَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي نَطْلُبُ الْعِلْمَ فِي هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يَهْلِکُوا فَکَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِينَا أَبَا الْيَسَرِ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ غُلَامٌ لَهُ مَعَهُ ضِمَامَةٌ مِنْ صُحُفٍ وَعَلَی أَبِي الْيَسَرِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ وَعَلَی غُلَامِهِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا عَمِّ إِنِّي أَرَی فِي وَجْهِکَ سَفْعَةً مِنْ غَضَبٍ قَالَ أَجَلْ کَانَ لِي عَلَی فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْحَرَامِيِّ مَالٌ فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ فَسَلَّمْتُ فَقُلْتُ ثَمَّ هُوَ قَالُوا لَا فَخَرَجَ عَلَيَّ ابْنٌ لَهُ جَفْرٌ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ أَبُوکَ قَالَ سَمِعَ صَوْتَکَ فَدَخَلَ أَرِيکَةَ أُمِّي فَقُلْتُ اخْرُجْ إِلَيَّ فَقَدْ عَلِمْتُ أَيْنَ أَنْتَ فَخَرَجَ فَقُلْتُ مَا حَمَلَکَ عَلَی أَنْ اخْتَبَأْتَ مِنِّي قَالَ أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُکَ ثُمَّ لَا أَکْذِبُکَ خَشِيتُ وَاللَّهِ أَنْ أُحَدِّثَکَ فَأَکْذِبَکَ وَأَنْ أَعِدَکَ فَأُخْلِفَکَ وَکُنْتَ صَاحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکُنْتُ وَاللَّهِ مُعْسِرًا قَالَ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قَالَ فَأَتَی بِصَحِيفَتِهِ فَمَحَاهَا بِيَدِهِ فَقَالَ إِنْ وَجَدْتَ قَضَائً فَاقْضِنِي وَإِلَّا أَنْتَ فِي حِلٍّ فَأَشْهَدُ بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَی عَيْنَيْهِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا وَأَشَارَ إِلَی مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالیسر (رض) کا واقعہ اور حضرت جابر (رض) کی لمبی حدیث کے بیان میں
حضرت ابوالیسر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا اے چچا اگر آپ اپنے غلام کی چادر لے لیتے اور اپنے معافری کپڑے اسے دے دیتے یا اس کے معافری کپڑے لے لیتے اور اپنی چادر اسے دے دیتے تو آپ کا بھی جوڑا پورا ہوجاتا اور آپ کے غلام کا بھی جوڑا پورا ہوجاتا حضرت ابوالیسر نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا اے اللہ اسے برکت عطا فرما پھر فرمایا اے بھتیجے میری ان دونوں آنکھوں نے دیکھا اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے یاد رکھا (اور انہوں نے اپنے دل کی طرف اشارہ کیا) کہ رسول اللہ فرماتے ہیں کہ ان کو وہی کچھ کھلاؤ جو کچھ تم خود کھاتے ہو اور ان کو وہی کچھ پہناؤ جو کچھ تم خود پہنتے ہوں اور اگر میں اسے دنیا کا مال و متاع دے دوں میرے لئے اس سے زیادہ آسان ہے کہ قیامت کے دن یہ میری نیکیاں لے (یعنی دنیا میں ہی سب کچھ دینا آسان ہے ورنہ قیامت کے دن نیکیاں دینی پڑیں گی) ۔
قَالَ فَقُلْتُ لَهُ أَنَا يَا عَمِّ لَوْ أَنَّکَ أَخَذْتَ بُرْدَةَ غُلَامِکَ وَأَعْطَيْتَهُ مَعَافِرِيَّکَ وَأَخَذْتَ مَعَافِرِيَّهُ وَأَعْطَيْتَهُ بُرْدَتَکَ فَکَانَتْ عَلَيْکَ حُلَّةٌ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ فِيهِ يَا ابْنَ أَخِي بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا وَأَشَارَ إِلَی مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَکَانَ أَنْ أَعْطَيْتُهُ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ حَسَنَاتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالیسر (رض) کا واقعہ اور حضرت جابر (رض) کی لمبی حدیث کے بیان میں
عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ حضرت ابوالیسر کے پاس سے چلے یہاں تک کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کے پاس ان کی مسجد میں آگئے اور وہ ایک کپڑا اوڑھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے میں لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا حضرت جابر (رض) اور قبلہ کے درمیان حائل ہو کر بیٹھ گیا پھر میں نے کہا اللہ آپ پر رحم فرمائے کیا آپ ایک ہی کپڑا اوڑھے ہوئے نماز پڑھ رہے ہیں حالانکہ آپ کے پہلو میں ایک چادر رکھی ہوئی ہے حضرت جابر نے اپنی ہاتھ کی انگلیاں کھول کر (قوس نما شکل بنا کر) میرے سینے پر ماریں اور پھر فرمایا میں نے یہ اس لئے کیا ہے کہ جب تیری طرح کا کوئی احمق میری طرف آئے تو وہ مجھے اس طرح کرتے ہوئے دیکھے تاکہ وہ بھی اسی طرح کرے کیونکہ ایک مرتبہ آپ ﷺ اسی مسجد میں تشریف لائے اس حال میں کہ آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں ابن طاب کی لکڑی تھی تو آپ ﷺ نے مسجد کی قبلہ رخ والی دیوار میں ناک کی کچھ بلغم سی لگی ہوئی دیکھی تو آپ نے اسے لکڑی سے کھرچ دیا پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا تم میں سے کون اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے رو گردانی کرے راوی کہتے ہیں کہ ہم گھبراگئے پھر آپ ﷺ نے فرمایا تم میں کون اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اللہ اس سے رو گردانی کرے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم میں سے کوئی بھی یہ پسند نہیں کرتا آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی آدمی جب بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تبارک وتعالی اس کے سامنے ہوتا ہے لہذا تم میں سے کوئی بھی اپنے منہ کے سامنے نہ تھوکے بلکہ اپنی بائیں طرف اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے اور اگر تھوک نہ رکے تو وہ کپڑے کو لے کر اس طرح کرے پھر آپ ﷺ نے کپڑے کو لپیٹ کر اور اسے مسل کر دکھایا پھر آپ ﷺ نے فرمایا کوئی خوشبو لاؤ پھر قبیلہ حی کا ایک نوجوان کھڑا ہو اور دوڑتا ہوا اپنے گھر کی طرف گیا اور وہ اپنی ہتھیلی پہ کچھ خوشبو رکھ کرلے آیا پھر رسول اللہ ﷺ نے وہ خوشبو لکڑی کی نوک پر لگائی اور پھر اسے ناک کی ریزش والی جگہ پر لگائی (جہاں سے آپ ﷺ نے ناک کی ریزش گندگی وغیرہ کھرچی تھی) اور اسے مل دیا دیا حضرت جابر فرماتے ہیں کہ تم لوگ اسی وجہ سے اپنی مسجدوں میں خوشبو لگاتے ہو۔
ثُمَّ مَضَيْنَا حَتَّی أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي مَسْجِدِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلًا بِهِ فَتَخَطَّيْتُ الْقَوْمَ حَتَّی جَلَسْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَقُلْتُ يَرْحَمُکَ اللَّهُ أَتُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَرِدَاؤُکَ إِلَی جَنْبِکَ قَالَ فَقَالَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي هَکَذَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَقَوَّسَهَا أَرَدْتُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ الْأَحْمَقُ مِثْلُکَ فَيَرَانِي کَيْفَ أَصْنَعُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِنَا هَذَا وَفِي يَدِهِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ فَرَأَی فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً فَحَکَّهَا بِالْعُرْجُونِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَيُّکُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَخَشَعْنَا ثُمَّ قَالَ أَيُّکُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَخَشَعْنَا ثُمَّ قَالَ أَيُّکُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ قُلْنَا لَا أَيُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی قِبَلَ وَجْهِهِ فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَی فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ فَلْيَقُلْ بِثَوْبِهِ هَکَذَا ثُمَّ طَوَی ثَوْبَهُ بَعْضَهُ عَلَی بَعْضٍ فَقَالَ أَرُونِي عَبِيرًا فَقَامَ فَتًی مِنْ الْحَيِّ يَشْتَدُّ إِلَی أَهْلِهِ فَجَائَ بِخَلُوقٍ فِي رَاحَتِهِ فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَهُ عَلَی رَأْسِ الْعُرْجُونِ ثُمَّ لَطَخَ بِهِ عَلَی أَثَرِ النُّخَامَةِ فَقَالَ جَابِرٌ فَمِنْ هُنَاکَ جَعَلْتُمْ الْخَلُوقَ فِي مَسَاجِدِکُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالیسر (رض) کا واقعہ اور حضرت جابر (رض) کی لمبی حدیث کے بیان میں
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں، کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بطن بواط کے غزوہ میں چلے اور آپ ﷺ مجدی بن عمرو جہنی کی تلاش میں تھے اور ہمارا یہ حال تھا کہ ہم پانچ اور چھ اور سات آدمیوں میں ایک اونٹ تھا جس پر ہم باری باری سواری کرتے تھے اس اونٹ پر ایک انصار آدمی کی سواری کی باری آئی تو اس نے اونٹ بٹھایا اور پھر اس پر چڑھا اور پھر اسے اٹھایا اس نے کچھ شوخی دکھائی تو انصاری نے کہا اللہ تجھ پر لعنت کرے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ اپنے اونٹ پر لعنت کرنے والا کون ہے ؟ انصاری نے عرض کیا میں ہوں اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے فرمایا اس سے نیچے اتر جا اور ہمارے ساتھ کوئی لعنت کیا ہوا اونٹ نہ رہے کہ اپنی جانوں کے خلاف بد دعا نہ کیا کرو اور نہ ہی اپنی اولاد کے خلاف بددعا کیا کرو اور نہ ہی اپنے مالوں کے خلاف بد دعا کیا کرو کیونکہ ممکن ہے کہ وہ بد دعا ایسے وقت میں مانگی جائے کہ جب اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگا جاتا ہو اور تمہیں عطا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ تمہاری وہ دعا قبول فرمالے۔
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَطْنِ بُوَاطٍ وَهُوَ يَطْلُبُ الْمَجْدِيَّ بْنَ عَمْرٍو الْجُهَنِيَّ وَکَانَ النَّاضِحُ يَعْقُبُهُ مِنَّا الْخَمْسَةُ وَالسِّتَّةُ وَالسَّبْعَةُ فَدَارَتْ عُقْبَةُ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَی نَاضِحٍ لَهُ فَأَنَاخَهُ فَرَکِبَهُ ثُمَّ بَعَثَهُ فَتَلَدَّنَ عَلَيْهِ بَعْضَ التَّلَدُّنِ فَقَالَ لَهُ شَأْ لَعَنَکَ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا اللَّاعِنُ بَعِيرَهُ قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْزِلْ عَنْهُ فَلَا تَصْحَبْنَا بِمَلْعُونٍ لَا تَدْعُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَوْلَادِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَمْوَالِکُمْ لَا تُوَافِقُوا مِنْ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَائٌ فَيَسْتَجِيبُ لَکُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫১৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالیسر (رض) کا واقعہ اور حضرت جابر (رض) کی لمبی حدیث کے بیان میں
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ چلے یہاں تک کہ جب شام ہوگئی اور ہم عرب کے پانیوں میں سے کسی پانی کے قریب ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کون آدمی ہے کہ جو ہم سے پہلے جا کر حوض کو درست کرے اور خود بھی پانی پئے اور ہمیں بھی پانی پلائے حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ آدمی (آگے جائے گا) ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جابر کے ساتھ کون آدمی جائے گا تو جبار بن صخر کھڑے ہوئے پھر ہم دونوں ایک کنوئیں کی طرف چلے اور ہم نے حوض میں ایک ڈول یا دو ڈول ڈالے پھر اسے بھر دیا پھر سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم اجازت دیتے ہو ہم نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول پھر آپ ﷺ نے اپنی اونٹنی کو چھوڑا اور اس نے پانی پیا پھر آپ ﷺ نے اس اونٹنی کی باگ کھینچی تو اس نے پانی پینا بند کردیا اور اس نے پیشاب کیا پھر آپ ﷺ نے اسے علیحدہ لے جا کر بٹھا دیا پھر رسول اللہ ﷺ حوض کی طرف آئے آپ نے اس سے وضو فرمایا پھر میں کھڑا ہوا اور اس جگہ سے وضو کیا کہ جس جگہ سے رسول اللہ ﷺ نے وضو فرمایا تھا اور جبار بن صخر قضائے حاجت کے لئے چلے گئے اور رسول اللہ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے اور میرے اوپر ایک چادر تھی جو کہ چھوٹی تھی میں نے اس کے دونوں کناروں کو پلٹا تو وہ میرے کندھوں تک نہیں پہنچی تھی پھر میں نے اسے اوندھا کیا اور اس کے دونوں کناروں کو پلٹا کر اسے اپنی گردن پر باندھا پھر میں آکر رسول اللہ ﷺ کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر اور گھما کر مجھے اپنی دائیں طرف کھڑا کردیا پھر جبار بن صخر آئے انہوں نے وضو کیا پھر وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ کے بائیں طرف کھڑے ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے ہم دونوں کے ہاتھوں کو پکڑ کر پیچھے ہٹا کر اپنے پیچھے کھڑا کیا پھر رسول اللہ ﷺ گھور کر میری طرف دیکھنے لگے جسے میں سمجھ نہ سکا بعد میں سمجھ گیا حضرت جابر فرماتے ہیں کہ آپ نے اپنے ہاتھ مبارک سے اس طرح اشارہ فرمایا کہ اپنی کمر باندھ لے تاکہ تمہارا ستر نہ کھل جائے پھر جب رسول اللہ ﷺ فارغ ہوگئے فرمایا اے جابر میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حاضر ہوں آپ ﷺ نے فرمایا جب تمہاری چادر بڑی ہو تو اس کے دونوں کناروں کو الٹا اور جب چادر چھوٹی ہو تو اسے اپنی کمر پر باندھ لو۔
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کَانَتْ عُشَيْشِيَةٌ وَدَنَوْنَا مَائً مِنْ مِيَاهِ الْعَرَبِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَجُلٌ يَتَقَدَّمُنَا فَيَمْدُرُ الْحَوْضَ فَيَشْرَبُ وَيَسْقِينَا قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَقُلْتُ هَذَا رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ رَجُلٍ مَعَ جَابِرٍ فَقَامَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَانْطَلَقْنَا إِلَی الْبِئْرِ فَنَزَعْنَا فِي الْحَوْضِ سَجْلًا أَوْ سَجْلَيْنِ ثُمَّ مَدَرْنَاهُ ثُمَّ نَزَعْنَا فِيهِ حَتَّی أَفْهَقْنَاهُ فَکَانَ أَوَّلَ طَالِعٍ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَأْذَنَانِ قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَشْرَعَ نَاقَتَهُ فَشَرِبَتْ شَنَقَ لَهَا فَشَجَتْ فَبَالَتْ ثُمَّ عَدَلَ بِهَا فَأَنَاخَهَا ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْحَوْضِ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ قُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ مِنْ مُتَوَضَّإِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ وَکَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ ذَهَبْتُ أَنْ أُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهَا فَلَمْ تَبْلُغْ لِي وَکَانَتْ لَهَا ذَبَاذِبُ فَنَکَّسْتُهَا ثُمَّ خَالَفْتُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ جِئْتُ حَتَّی قُمْتُ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّی أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ جَائَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَائَ فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْنَا جَمِيعًا فَدَفَعَنَا حَتَّی أَقَامَنَا خَلْفَهُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُنِي وَأَنَا لَا أَشْعُرُ ثُمَّ فَطِنْتُ بِهِ فَقَالَ هَکَذَا بِيَدِهِ يَعْنِي شُدَّ وَسَطَکَ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا جَابِرُ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا کَانَ وَاسِعًا فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ وَإِذَا کَانَ ضَيِّقًا فَاشْدُدْهُ عَلَی حَقْوِکَ
তাহকীক: