আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৬ টি

হাদীস নং: ৭০৬৪
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ عزوجل کے قول اللہ انہیں آپ ﷺ کی موجودگی میں عذاب نہ دے گا کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری شعبہ، عبدالحمید زیاد حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ابوجہل نے کہا اے اللہ اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو پھر ہمارے اوپر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا یا کوئی دردناک عذاب لے آ تو آیت مبارکہ (وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ ) 8 ۔ الأنفال : 33) نازل ہوئی کہ جب تک آپ ﷺ ان میں موجود ہیں اللہ انہیں عذاب نہ دے گا اور نہ ہی اللہ انہیں عذاب دینے والا ہے اس حال میں کہ وہ بخشش مانگتے ہوں اور کیا وجہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ مسجد حرام سے روکتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الزِّيَادِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ أَبُو جَهْلٍ اللَّهُمَّ إِنْ کَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنْ السَّمَائِ أَوْ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ فَنَزَلَتْ وَمَا کَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا کَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمْ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৬৫
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ رب العزت کے قول ہرگز نہیں بے شک انسان البتہ سر کشی کرتا ہے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ محمد بن عبدالاعلی معتمر ابی نعیم ابن ابی ہند ابی حازم حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوجہل نے کہا کیا محمد تمہارے سامنے اپنا چہرہ زمین پر رکھتے ہیں اسے کہا گیا ہاں تو اس نے کہا لات اور عزی کی قسم اگر میں نے انہیں ایسا کرتے دیکھا تو ان کی گردن (معاذ اللہ) روند دوں گا یا ان کا چہرہ مٹی میں ملاؤں گا پس وہ رسول اللہ کے پاس آیا اور آپ ﷺ نماز ادا کر رہے تھے اس ارادہ سے کہ وہ آپ ﷺ کی گردن کو روندے جب وہ آپ کے قریب ہونے لگا تو اچانک اپنی ایڑیوں پر واپس لوٹ آیا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے کسی چیز سے بچ رہا تھا پس اسے کہا گیا تجھے کیا ہوا تو اس نے کہا میرے اور ان کے درمیان آگ کی خندق تھی ہول اور (فرشتوں کے) بازو تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر وہ مجھ سے قریب ہوتا تو فرشتے اس کا ایک ایک عضو نوچ ڈالتے پس اللہ رب العزت نے یہ آیات نازل فرمائیں راوی کہتا ہے ہم نہیں جانتے کہ یہ حضرت ابوہریرہ (رض) کی حدیث میں ہے یا ہمیں کسی اور طریقہ سے پہنچی ہے آیات (كَلَّا اِنَّ الْاِنْسَانَ لَيَطْغٰ ى اَنْ رَّاٰهُ اسْتَغْنٰى اِنَّ اِلٰى رَبِّكَ الرُّجْعٰى) 96 ۔ العلق : 6 ۔ 7 ۔ 8) ہرگز نہیں بیشک انسان البتہ سرکشی کرتا ہے اس نے اپنے آپ کو مستغنی سمجھ لیا ہے بیشک تیرے پروردگار کی طرف ہی لوٹنا ہے کیا آپ نے اس کو دیکھا ہے جو (ہمارے) بندے کو روکتا ہے جب وہ نماز پڑھتا ہے کیا خیال ہے کہ اگر وہ ہدایت پر ہوتا یا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیتا (تو یہ اچھا خیال نہ تھا) کیا خیال ہے اگر وہ جھٹلائے اور پیٹھ پھیرے (ابو جیل & تو پھر کیسے گرفت سے بچ سکتا ہے) کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھ رہا ہے ہرگز نہیں اگر وہ باز نہ آیا تو ہم یقینا اسے پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر کھینچیں گے ایسی پیشانی جو جھوٹی اور گناہ گار ہے پس چاہئے کہ وہ اپنے مددگاروں کو پکارے عنقریب ہم بھی فرشتوں کو بلائیں گے ہرگز نہیں آپ اس کی اطاعت نہ کریں۔ اور عبیداللہ نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ اور اسے وہی حکم دیا جس کا انہیں حکم دیا ہے اور ابن عبدالاعلی نے اپنی حدیث میں أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ کا معنی بھی درج کیا کہ وہ اپنی قوم کو پکارے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْقَيْسِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو جَهْلٍ هَلْ يُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ وَجْهَهُ بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ قَالَ فَقِيلَ نَعَمْ فَقَالَ وَاللَّاتِ وَالْعُزَّی لَئِنْ رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ ذَلِکَ لَأَطَأَنَّ عَلَی رَقَبَتِهِ أَوْ لَأُعَفِّرَنَّ وَجْهَهُ فِي التُّرَابِ قَالَ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي زَعَمَ لِيَطَأَ عَلَی رَقَبَتِهِ قَالَ فَمَا فَجِئَهُمْ مِنْهُ إِلَّا وَهُوَ يَنْکُصُ عَلَی عَقِبَيْهِ وَيَتَّقِي بِيَدَيْهِ قَالَ فَقِيلَ لَهُ مَا لَکَ فَقَالَ إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَهَوْلًا وَأَجْنِحَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ دَنَا مِنِّي لَاخْتَطَفَتْهُ الْمَلَائِکَةُ عُضْوًا عُضْوًا قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا نَدْرِي فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ شَيْئٌ بَلَغَهُ کَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَی أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَی إِنَّ إِلَی رَبِّکَ الرُّجْعَی أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَی عَبْدًا إِذَا صَلَّی أَرَأَيْتَ إِنْ کَانَ عَلَی الْهُدَی أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَی أَرَأَيْتَ إِنْ کَذَّبَ وَتَوَلَّی يَعْنِي أَبَا جَهْلٍ أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَی کَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ نَاصِيَةٍ کَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ کَلَّا لَا تُطِعْهُ زَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ وَأَمَرَهُ بِمَا أَمَرَهُ بِهِ وَزَادَ ابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ يَعْنِي قَوْمَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৬৬
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دھوئیں کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور ابی ضحی، عبداللہ حضرت مسروق (رض) سے روایت ہے کہ ہم حضرت عبداللہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے اور وہ ہمارے درمیان لیٹے ہوئے تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا اے ابوعبدالرحمن کندہ کے دروازوں کے پاس ایک قصہ گو بیان کر رہا ہے اور گمان کرتا ہے کہ قرآن میں جو دھوئیں کی آیت ہے وہ دھواں آنے والا ہے پس وہ کفار کی سانسوں کو روک لے گا اور مومنین کے ساتھ صرف زکام کی کیفیت پیش آئے گی حضرت عبداللہ غصہ سے اٹھ بیٹھے پھر فرمایا اے لوگو اللہ سے ڈرو تم میں سے جو کوئی بات جانتا ہو تو وہ اپنے علم کے مطابق ہی بیان کرے اور جو بات نہیں جانتا تو کہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے کیونکہ تم میں سب سے بڑا عالم وہی ہے جو جس بات کو نہ جانتا ہو اس کے بارے میں کہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے پس بیشک اللہ رب العزت نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا آپ فرما دیں میں تم سے اس بات پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں جب رسول اللہ ﷺ نے لوگوں میں سے بعضوں کی رو گردانی دیکھی تو فرمایا اللہ نے ان پر سات سالہ قحط نازل فرمایا جیسا کہ یوسف کے زمانہ میں سات سالہ قحط نازل ہوا تھا ابن مسعود (رض) نے کہا پس ان پر ایک سالہ قحط آیا جس نے ہر چیز کو ملیا میٹ کردیا یہاں تک کہ بھوک کی وجہ سے چمڑے اور مردار کھائے گئے اور ان میں سے جو کوئی آسمان کی طرف نظر کرتا تھا تو دھوئیں کی سی کیفیت دیکھتا تھا پس آپ ﷺ کے پاس ابوسفیان حاضر ہوئے اور عرض کیا اے محمد بیشک آپ اللہ کی اطاعت کرنے اور صلہ رحمی کرنے کا حکم دینے کے لئے تشریف لائے ہیں اور بیشک آپ ﷺ کی قوم و برادری تحقیق ہلاک ہوچکی آپ ﷺ اللہ سے ان کے لئے دعا مانگیں اللہ رب العزت نے فرمایا آپ ﷺ انتظار کریں اس دن کا جس دن کھلم کھلا دھواں ظاہر ہوگا جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا یہ دردناک عذاب ہے بیشک تم لوٹنے والے ہو تک نازل فرمائیں تو انہوں نے کہا کیا آخرت کا عذاب دور کیا جاسکتا ہے تو اللہ عزوجل نے فرمایا جس دن ہم پکڑیں گے بڑی گرفت کے ساتھ بیشک ہم بدلہ لینے والے ہوں گے پس اس پکڑ سے مراد بدر کے دن کی پکڑ ہے اور دھوئیں اور لزام (یعنی بدر کی دن کی گرفت و قتل) اور روم کی علامات کی نشانیاں گزر چکی ہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ جُلُوسًا وَهُوَ مُضْطَجِعٌ بَيْنَنَا فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ قَاصًّا عِنْدَ أَبْوَابِ کِنْدَةَ يَقُصُّ وَيَزْعُمُ أَنَّ آيَةَ الدُّخَانِ تَجِيئُ فَتَأْخُذُ بِأَنْفَاسِ الْکُفَّارِ وَيَأْخُذُ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ کَهَيْئَةِ الزُّکَامِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَجَلَسَ وَهُوَ غَضْبَانُ يَا أَيَّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّهَ مَنْ عَلِمَ مِنْکُمْ شَيْئًا فَلْيَقُلْ بِمَا يَعْلَمُ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّهُ أَعْلَمُ لِأَحَدِکُمْ أَنْ يَقُولَ لِمَا لَا يَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَکَلِّفِينَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَی مِنْ النَّاسِ إِدْبَارًا فَقَالَ اللَّهُمَّ سَبْعٌ کَسَبْعِ يُوسُفَ قَالَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ کُلَّ شَيْئٍ حَتَّی أَکَلُوا الْجُلُودَ وَالْمَيْتَةَ مِنْ الْجُوعِ وَيَنْظُرُ إِلَی السَّمَائِ أَحَدُهُمْ فَيَرَی کَهَيْئَةِ الدُّخَانِ فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّکَ جِئْتَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ وَبِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَکَ قَدْ هَلَکُوا فَادْعُ اللَّهَ لَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَی النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ إِلَی قَوْلِهِ إِنَّکُمْ عَائِدُونَ قَالَ أَفَيُکْشَفُ عَذَابُ الْآخِرَةِ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْکُبْرَی إِنَّا مُنْتَقِمُونَ فَالْبَطْشَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدْ مَضَتْ آيَةُ الدُّخَانِ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ وَآيَةُ الرُّومِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৬৭
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دھوئیں کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ وکیع، ابوسعید اشج وکیع، عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، یحییٰ بن یحیی، ابوکریب ابومعاویہ اعمش، مسلم بن صبیح، عبداللہ حضرت مسروق (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا میں مسجد میں ایک ایسے آدمی کو چھوڑ آیا ہوں جو اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کرتا ہے وہ اس آیت (یوم نبطش البطشہ) کہ جس دن آسمان پر واضح دھواں ظاہر ہوگا کی تفسیر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ قیامت کے دن دھواں لوگوں کی سانسوں کو بند کر دے گا یہاں تک کہ ان کی زکام کی سی کیفیت ہوجائے گی تو حضرت عبداللہ نے فرمایا جو آدمی کسی بات کا علم رکھتا ہو وہ وہی بات کہے اور جو نہ جانتا ہو تو چاہئے کہ وہ کہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے پس بیشک آدمی کی عقلمندی یہ ہے کہ وہ جس بات کا علم نہ رکھتا ہو اس کے بارے میں کہے اللہ اعلم ان قریشیوں نے جب نبی ﷺ کی نافرمانی کی تو آپ ﷺ نے ان کے خلاف قحط پڑنے کی دعا کی جیسے کہ حضرت یوسف کے زمانہ کے لوگوں پر قحط اور مصیبت و تنگی آئی تھی یہاں تک کہ جب کوئی آدمی آسمان کی طرف نظر کرتا تو اپنے اور آسمان کے درمیان اپنی مصیبت کی وجہ سے دھواں دیکھتا تھا اور یہاں تک کہ انہوں نے ہڈیوں کو کھایا پس ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول مضر (قبیلہ) کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کریں پس بیشک وہ ہلاک ہوچکے ہیں آپ نے فرمایا تو نے مضر کے لئے بڑی جرات کی ہے پھر آپ نے اللہ سے ان کے لئے دعا مانگی تو اللہ رب العزت نے (إِنَّا کَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّکُمْ عَائِدُونَ ) ہم چند دنوں کے لئے عذاب روکنے والے ہیں (لیکن) تم پھر وہی کام سر انجام دو گے نازل فرمائی کہتے ہیں پس ان پر بارش برسائی گئی پس جب وہ خوشحال ہوگئے تو پھر وہ اسی کی طرف لوٹ گئے جس پر پہلے قائم تھے تو اللہ رب العزت نے یہ آیات (فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ ) نازل کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ کُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ جَائَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ فَقَالَ تَرَکْتُ فِي الْمَسْجِدِ رَجُلًا يُفَسِّرُ الْقُرْآنَ بِرَأْيِهِ يُفَسِّرُ هَذِهِ الْآيَةَ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ قَالَ يَأْتِي النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ دُخَانٌ فَيَأْخُذُ بِأَنْفَاسِهِمْ حَتَّی يَأْخُذَهُمْ مِنْهُ کَهَيْئَةِ الزُّکَامِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ عَلِمَ عِلْمًا فَلْيَقُلْ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ مِنْ فِقْهِ الرَّجُلِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لَا عِلْمَ لَهُ بِهِ اللَّهُ أَعْلَمُ إِنَّمَا کَانَ هَذَا أَنَّ قُرَيْشًا لَمَّا اسْتَعْصَتْ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا عَلَيْهِمْ بِسِنِينَ کَسِنِي يُوسُفَ فَأَصَابَهُمْ قَحْطٌ وَجَهْدٌ حَتَّی جَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَی السَّمَائِ فَيَرَی بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا کَهَيْئَةِ الدُّخَانِ مِنْ الْجَهْدِ وَحَتَّی أَکَلُوا الْعِظَامَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ اللَّهَ لِمُضَرَ فَإِنَّهُمْ قَدْ هَلَکُوا فَقَالَ لِمُضَرَ إِنَّکَ لَجَرِيئٌ قَالَ فَدَعَا اللَّهَ لَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّا کَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّکُمْ عَائِدُونَ قَالَ فَمُطِرُوا فَلَمَّا أَصَابَتْهُمْ الرَّفَاهِيَةُ قَالَ عَادُوا إِلَی مَا کَانُوا عَلَيْهِ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَی النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْکُبْرَی إِنَّا مُنْتَقِمُونَ قَالَ يَعْنِي يَوْمَ بَدْرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৬৮
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دھوئیں کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، جریر، اعمش، ابی ضحی مسروق حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ پانچ چیزیں ایسی ہیں جو کہ گزر چکی ہیں دھواں لزام (قیدوبند) ، (غلبہ) روم بطشہ (جنگ بدر) اور (شق) قمر۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ الدُّخَانُ وَاللِّزَامُ وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ وَالْقَمَرُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৬৯
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دھوئیں کے بیان میں
ابوسعید اشج وکیع، اعمش، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭০
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دھوئیں کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر شعبہ، قتادہ، عزرہ حسن عرنی یحییٰ حزار عبدالرحمن ابن ابی لیلی حضرت ابی بن کعب (رض) سے اللہ عزوجل کے قول وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنْ الْعَذَابِ الْأَدْنَی دُونَ الْعَذَابِ الْأَکْبَرِ ) ہم ضرور بالضرور بڑے عذاب سے پہلے انہیں چھوٹے عذاب دیں گے کے بارے میں روایت ہے کہ اس سے مراد دنیا کی مصیبتیں (غلبہ) روم بطشہ (غزوہ بدر) یا دھواں ہے اور شعبہ کو بطشہ یا دخان میں شک ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنْ الْعَذَابِ الْأَدْنَی دُونَ الْعَذَابِ الْأَکْبَرِ قَالَ مَصَائِبُ الدُّنْيَا وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ أَوْ الدُّخَانُ شُعْبَةُ الشَّاکُّ فِي الْبَطْشَةِ أَوْ الدُّخَانِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭১
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شق قمر کے معجزے کے بیان میں
عمرو ناقد زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، ابن ابی نجیح مجاہد ابی معمر، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے زمانے میں چاند کے دو ٹکڑے ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گواہ ہوجاؤ۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِقَّتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْهَدُوا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭২
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شق قمر کے معجزے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب اسحاق بن ابراہیم، ابی معاویہ، عمر بن حفص بن غیاث ابی اعمش، منجاب بن حارث تمیمی ابن مسہر اعمش، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کے ہمراہ منیٰ میں تھے کہ چاند پھٹ گیا دو ٹکڑوں میں پس ایک ٹکڑا تو پہاڑ کے پیچھے چلا گیا اور دوسرا دوسری طرف تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا گواہ ہوجاؤ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي کِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًی إِذَا انْفَلَقَ الْقَمَرُ فِلْقَتَيْنِ فَکَانَتْ فِلْقَةٌ وَرَائَ الْجَبَلِ وَفِلْقَةٌ دُونَهُ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْهَدُوا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭৩
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شق قمر کے معجزے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری ابی شعبہ، اعمش، ابراہیم، ابی معمر، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ مبارک میں چاند دو ٹکڑوں میں پھٹ گیا پس ایک ٹکڑے کو پہاڑ نے چھپالیا اور دوسرا ٹکڑا پہاڑ کے اوپر تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ گواہ رہ۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلْقَتَيْنِ فَسَتَرَ الْجَبَلُ فِلْقَةً وَکَانَتْ فِلْقَةٌ فَوْقَ الْجَبَلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭৪
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شق قمر کے معجزے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ ابی شعبہ، اعمش، مجاہد حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے یہ حدیث مبارکہ اسی طرح روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِکَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭৫
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شق قمر کے معجزے کے بیان میں
بشر بن خالد محمد بن جعفر، محمد بن بشار، ابن ابی عدی، شعبہ، ابن معاذ شعبہ، ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ ابن ابی عدی کی حدیث مبارکہ میں آپ ﷺ نے فرمایا تم گواہ ہوجاؤ تم گواہ ہوجاؤ۔
حَدَّثَنِيهِ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ کِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِإِسْنَادِ ابْنِ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَةَ نَحْوَ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ فَقَالَ اشْهَدُوا اشْهَدُوا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭৬
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شق قمر کے معجزے کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبد بن حمید یونس بن محمد شیبان قتادہ (رض) ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ اہل مکہ نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ آپ ﷺ انہیں کوئی نشانی دکھائیں تو آپ ﷺ نے انہیں دو مرتبہ چاند کا پھٹنا دکھایا۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَهْلَ مَکَّةَ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرِيَهُمْ آيَةً فَأَرَاهُمْ انْشِقَاقَ الْقَمَرِ مَرَّتَيْنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭৭
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شق قمر کے معجزے کے بیان میں
محمد بن رافع عبد الرزاق معمر، قتادہ، انس، اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ بِمَعْنَی حَدِيثِ شَيْبَانَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭৮
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شق قمر کے معجزے کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، ابوداؤد ابن بشار یحییٰ بن سعید محمد بن جعفر، ابوداؤد شعبہ (رض) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ چاند دو ٹکڑوں میں پھٹ گیا اور ابوداؤد میں ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ میں چاند دو ٹکڑوں میں پھٹا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَأَبُو دَاوُدَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَأَبُو دَاوُدَ کُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ فِرْقَتَيْنِ وَفِي حَدِيثِ أَبِي دَاوُدَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৭৯
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شق قمر کے معجزے کے بیان میں
موسیٰ بن قریش تمیمی اسحاق بن ابکر بن مضر ابی جعفر بن ربیعہ عراک بن مالک عبیداللہ بن عبداللہ عتبہ بن مسعود (رض) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں چاند پھٹ گیا تھا۔
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ قُرَيْشٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ بَکْرِ بْنِ مُضَرَ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ الْقَمَرَ انْشَقَّ عَلَی زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৮০
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کافروں کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ ابواسامہ اعمش، سعید بن جبیر ابوعبدالرحمن سلمی حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی بھی اللہ رب العزت سے بڑھ کر تکلیفوں پر صبر کرنے والا نہیں ہے کہ اس سے شریک کیا جاتا ہے اور اس کے لئے اولاد ثابت کی جاتی ہے پھر بھی وہ انہیں عافیت اور رزق عطا کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَحَدَ أَصْبَرُ عَلَی أَذًی يَسْمَعُهُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّهُ يُشْرَکُ بِهِ وَيُجْعَلُ لَهُ الْوَلَدُ ثُمَّ هُوَ يُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৮১
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کافروں کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوسعید اشج وکیع، اعمش، سعید بن جبیر ابوعبدالرحمن سلمی حضرت ابوموسی (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے البتہ اس میں انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ اللہ کے لئے اولاد ثابت کی جاتی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ إِلَّا قَوْلَهُ وَيُجْعَلُ لَهُ الْوَلَدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَذْکُرْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৮২
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کافروں کے بیان میں
عبیداللہ بن سعید ابواسامہ اعمش، سعید بن جبیر ابوعبدالرحمن حضرت عبداللہ بن قیس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تبارک و تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی تکلیف دہ باتوں کو سن کر ان پر صبر کرنے والا نہیں ہے کافر اللہ کے لئے ہمسر بناتے ہیں اور اس کے لئے اولاد ثابت کرتے ہیں پھر بھی وہ اس کے باوجود انہیں رزق اور عافیت اور (دوسری چیزیں) عطا کرتا ہے۔
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحَدٌ أَصْبَرَ عَلَی أَذًی يَسْمَعُهُ مِنْ اللَّهِ تَعَالَی إِنَّهُمْ يَجْعَلُونَ لَهُ نِدًّا وَيَجْعَلُونَ لَهُ وَلَدًا وَهُوَ مَعَ ذَلِکَ يَرْزُقُهُمْ وَيُعَافِيهِمْ وَيُعْطِيهِمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭০৮৩
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کافروں سے زمین بھر کے برابر فدیہ طلب کرنے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری ابی شعبہ، ابوعمران جونی حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تبارک و تعالیٰ جہنم والوں میں سے کم عذاب والوں سے فرمائے گا اگر دنیا اور جو کچھ اس میں ہے تیرے لئے ہو تو کیا تو اس عذاب سے نجات حاصل کرنے کے لئے وہ دے دے گا وہ کہے گا جی ہاں اللہ فرمائے گا کہ میں نے تجھ سے اس سے بھی کم ترین چیز کا مطالبہ اس وقت کیا تھا جب تو آدم کی پشت میں تھا کہ تو شرک نہ کرنا میرا گمان ہے کہ اللہ فرمائے گا کہ میں تجھ کو جہنم میں نہ ڈالوں گا لیکن تو نے شرک کے سوا (باقی سب باتوں کا) انکار کیا۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لِأَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا لَوْ کَانَتْ لَکَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا أَکُنْتَ مُفْتَدِيًا بِهَا فَيَقُولُ نَعَمْ فَيَقُولُ قَدْ أَرَدْتُ مِنْکَ أَهْوَنَ مِنْ هَذَا وَأَنْتَ فِي صُلْبِ آدَمَ أَنْ لَا تُشْرِکَ أَحْسِبُهُ قَالَ وَلَا أُدْخِلَکَ النَّارَ فَأَبَيْتَ إِلَّا الشِّرْکَ
tahqiq

তাহকীক: