আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৬২ টি

হাদীস নং: ৬৩৭৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا انس بن مالک (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن نافع بہز حماد سلمہ ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا آپ ﷺ نے ہمیں سلام کیا پھر مجھے کسی کام کے لئے بھیجا پس میں اپنی والدہ کے پاس دیر سے گیا جب میں ان کے پاس پہنچا تو اس نے کہا تجھے کس چیز نے روکے رکھا میں نے کہا مجھے رسول اللہ ﷺ نے کسی کام کے لئے بھیج دیا تھا انہوں نے کہا آپ ﷺ کا کیا کام تھا میں نے کہا وہ راز کی بات ہے انہوں نے کہا تم رسول اللہ ﷺ کے راز کو کسی سے بھی بیان نہ کرنا انس (رض) نے کہا اللہ کی قسم اگر میں وہ بات کسی سے بیان کرتا تو اے ثابت تجھ سے بیان کردیتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَتَی عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ قَالَ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا فَبَعَثَنِي إِلَی حَاجَةٍ فَأَبْطَأْتُ عَلَی أُمِّي فَلَمَّا جِئْتُ قَالَتْ مَا حَبَسَکَ قُلْتُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ قَالَتْ مَا حَاجَتُهُ قُلْتُ إِنَّهَا سِرٌّ قَالَتْ لَا تُحَدِّثَنَّ بِسِرِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا قَالَ أَنَسٌ وَاللَّهِ لَوْ حَدَّثْتُ بِهِ أَحَدًا لَحَدَّثْتُکَ يَا ثَابِتُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৭৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا انس بن مالک (رض) کے فضائل کے بیان میں
حجاج بن شاعر، عارم بن فضل معتمر ابن سلیمان حضرت انس (رض) بن مالک سے (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے ایک راز کی بات کی اور میں نے اس کے بعد کسی کو بھی اس کی خبر نہیں دی اور میرے والدہ ام سلیم نے بھی مجھ سے اس راز کے بارے میں سوال کیا لیکن میں نے انہیں بھی نہ بتایا۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَسَرَّ إِلَيَّ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرًّا فَمَا أَخْبَرْتُ بِهِ أَحَدًا بَعْدُ وَلَقَدْ سَأَلَتْنِي عَنْهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَمَا أَخْبَرْتُهَا بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن سلام (رض) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسحاق بن عیسیٰ مالک ابی نضر حضرت عامر بن سعد (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے زمین پر زندہ چلنے والوں میں سے حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کے علاوہ کسی کے بارے میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ جنتی ہے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُا مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَيٍّ يَمْشِي إِنَّهُ فِي الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن سلام (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، معاذ عبداللہ بن عون محمد بن سیرین حضرت قیس بن عباد (رض) سے روایت ہے کہ مدینہ میں میں کچھ لوگوں کے پاس بیٹھا ہوا تھا جن میں سے بعض رسول اللہ کے صحابہ بھی تھے پس ایک آدمی جس کے چہرے پر اللہ کے خوف کے آثار نمایاں تھے تو بعض لوگوں نے کہا یہ آدمی جنت والوں میں سے ہے یہ آدمی اہل جنت میں سے ہے اس نے دو رکعتیں ادا کیں لیکن ان میں اختصار کیا پھر چل دیا میں بھی اس کے پیچھے پیچھے چلا وہ اپنے گھر میں داخل ہوا اور میں بھی داخل ہوگیا پھر اس نے ہم سے گفتگو کی جب اس سے مانوسیت ہوگئی تو میں نے اس سے کہا جب آپ اس سے پہلے مسجد میں داخل ہوئے تو ایک آدمی نے اس اس طرح کہا انہوں نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ کسی کے لئے بھی یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ ایسی بات کرے جس کے بارے میں علم نہیں رکھتا اور میں ابھی بتاتا ہوں کہ یہ کیوں ہے میں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک خواب دیکھا جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا میں نے اپنے خواب میں دیکھا اور پھر اسے اس کی وسعت پیداوار اور سرسبزی کو بیان کیا اور باغ کے درمیان میں لوہے کا ایک ستون تھا اس کا نچلا حصہ زمین اور اوپر کا حصہ آسمانوں میں اور اس کی بلندی میں ایک حلقہ تھا پس مجھے کہا گیا کہ اس پر چڑھو میں نے اس سے کہا کہ میں تو چڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا پس میرے پاس ایک مِنصَف آیا ابن عون نے کہا مِنصَف خادم کو کہتے ہیں اس نے میرے پیچھے سے میرے کپڑے اٹھائے اور بیان کیا کہ اس نے اس کے پیچھے سے اپنے ہاتھ سے اسے اٹھایا پس میں چڑھ گیا یہاں تک کہ اس ستون کی بلندی تک پہنچ گیا۔ پس میں نے اس حلقہ کو پکڑ لیا پھر مجھے کہا گیا اسے مضبوطی سے پکڑے رکھو پھر میں بیدار ہوگیا اور وہ حلقہ میرے ہاتھ میں ہی تھا میں نے یہ خواب نبی ﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ باغ اسلام ہے اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ حلقہ عروہ الوثقی یعنی مضبوط حلقہ ہے اور تیری موت اسلام پر ہی آئے گی کہا کہ وہ آدمی حضرت عبداللہ بن سلام (رض) تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ کُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فِي نَاسٍ فِيهِمْ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ فِي وَجْهِهِ أَثَرٌ مِنْ خُشُوعٍ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ فَاتَّبَعْتُهُ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ وَدَخَلْتُ فَتَحَدَّثْنَا فَلَمَّا اسْتَأْنَسَ قُلْتُ لَهُ إِنَّکَ لَمَّا دَخَلْتَ قَبْلُ قَالَ رَجُلٌ کَذَا وَکَذَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُکَ لِمَ ذَاکَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ رَأَيْتُنِي فِي رَوْضَةٍ ذَکَرَ سَعَتَهَا وَعُشْبَهَا وَخُضْرَتَهَا وَوَسْطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَائِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ فَقِيلَ لِي ارْقَهْ فَقُلْتُ لَهُ لَا أَسْتَطِيعُ فَجَائَنِي مِنْصَفٌ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَالْمِنْصَفُ الْخَادِمُ فَقَالَ بِثِيَابِي مِنْ خَلْفِي وَصَفَ أَنَّهُ رَفَعَهُ مِنْ خَلْفِهِ بِيَدِهِ فَرَقِيتُ حَتَّی کُنْتُ فِي أَعْلَی الْعَمُودِ فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقِيلَ لِيَ اسْتَمْسِکْ فَلَقَدْ اسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تِلْکَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ وَذَلِکَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَتِلْکَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَی وَأَنْتَ عَلَی الْإِسْلَامِ حَتَّی تَمُوتَ قَالَ وَالرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن سلام (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن عمر بن عباد بن جبلہ ابی رواء حرمی بن عمارہ قرہ بن خالد بن محمد ابن سیرین حضرت قیس بن عباد (رض) سے روایت ہے کہ میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا جس میں حضرت سعد بن مالک اور ابن عمر (رض) بھی تشریف فرما تھے حضرت عبداللہ بن سلام (رض) گزرے تو لوگوں نے کہا یہ اہل آدمی جنت میں سے ہے پس میں کھڑا ہوا اور اس سے کہا انہوں نے اس اس طرح کہا ہے اس نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ ان کے لئے مناسب نہ تھا کہ وہ ایسی بات کرتے جس کے بارے میں انہیں علم نہ تھا میں نے (خواب میں) دیکھا گویا کہ ایک ستون ہے جسے سرسبز باغ میں بنایا گیا ہے اور اس کے درمیان میں گاڑھ دیا گیا ہے اور سرے پر ایک حلقہ ہے اور اس کے نیچے ایک مصنف یعنی خدمت گزار کھڑا ہے پس مجھے کہا گیا کہ اس پر چڑھو پس میں چڑھا یہاں تک کہ اس حلقہ کو پکڑ لیا میں نے یہاں سارا قصہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عبداللہ اس حال میں فوت ہوگا کہ عروہ الوثقی اسلام کی مضبوط رسی کو پکڑنے والا ہوگا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ قَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ کُنْتُ فِي حَلَقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ وَابْنُ عُمَرَ فَمَرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَقَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَقُمْتُ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّهُمْ قَالُوا کَذَا وَکَذَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا کَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ إِنَّمَا رَأَيْتُ کَأَنَّ عَمُودًا وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَائَ فَنُصِبَ فِيهَا وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ فَقِيلَ لِيَ ارْقَهْ فَرَقِيتُ حَتَّی أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقَصَصْتُهَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمُوتُ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَی
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن سلام (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، اسحاق بن ابراہیم، قتیبہ جریر، اعمش، سلیمان مسہر حضرت خرشہ بن حُر (رح) سے روایت ہے کہ میں مدینہ کی مسجد میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا اور اس مجلس میں ایک بزرگ خوبصورت شکل و صورت والے بھی تھے جو عبداللہ بن سلام (رض) تھے اور انہوں نے لوگوں سے عمدہ باتیں کرنا شروع کردیں جب وہ اٹھ گئے تو لوگوں نے کہا جس آدمی کو یہ پسند ہو کہ وہ جنتی آدمی کو دیکھے اسے چاہئے کہ وہ اس آدمی کو دیکھ لے۔ میں نے کہا اللہ کی قسم میں اس کے پیچھے پیچھے جاؤں گا تاکہ اس کے گھر کا پتہ کرسکوں پس میں ان کے پیچھے چلا وہ چلتے رہے یہاں تک کہ مدینہ سے نکلنے کے قریب ہوئے پھر اپنے گھر میں داخل ہوگئے میں نے ان کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت دے دی پھر فرمایا اے بھیجتے تجھے کیا کام ہے میں نے کہا میں نے لوگوں سے آپ کے بارے میں کہتے ہوئے سنا کہ جب آپ کھڑے ہوئے کہ جسے یہ بات پسندیدہ ہو کہ جنتی آدمی کو دیکھے تو اسے چاہئے کہ انہیں دیکھ لے تو مجھے پسند آیا کہ میں آپ کے ساتھ ہی رہوں انہوں نے کہا اہل جنت کے بارے میں تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور میں تمہیں بیان کرتا ہوں جس وجہ سے انہوں نے یہ کہا ہے اس دوران کہ میں سویا ہوا تھا میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے مجھے کہا کھڑا ہوجا میرا ہاتھ پکڑا اور میں اس کے ساتھ چل پڑا مجھے راستہ میں اپنی بائیں طرف کچھ راہیں ملی جن میں میں نے جانا چاہا تو اس نے مجھے کہاں میں مت جاؤ کیونکہ یہ بائیں طرف کے راستے ہیں پھر دائیں طرف ایک راستہ نظر آیا تو اس نے مجھ سے کہا اس میں چلے جاؤ پھر وہ ایک پہاڑ پر لے چلا پھر مجھے سے کہا اس پر چڑھ جاؤ پس میں نے چڑھنا شروع کیا لیکن جب میں چڑھنے کا ارادہ کرتا تو سیرین کے بل گرپڑتا یہاں تک کہ مجھے ایک ستون کے پاس لایا جس کا (اوپر والا) سرا آسمان میں اور نچلا حصہ زمین میں تھا اور اس کی بلندی میں ایک حلقہ تھا تو اس نے مجھے کہا اس کے اوپر چڑھو میں نے کہا میں اس پر کیسے چڑھوں حالانکہ اس کا سرا تو آسمان میں ہے پس اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اوپر چڑھا دیا میں نے دیکھا کہ میں حلقہ کو پکڑے ہوئے کھڑا ہوں پھر اس نے اس ستون پر ایک ضرب ماری جس سے وہ گرگیا لیکن میں حلقہ کے ساتھ ہی لٹکا رہا یہاں تک کہ میں نے صبح کی تو نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ کو یہ سارا قصہ سنایا آپ ﷺ نے فرمایا وہ راستے جو تو نے اپنے طرف دیکھے وہ تو بائیں طرف (جہنم) والوں کے راستے تھے اور وہ راستے جو تو نے اپنی دائیں طرف دیکھے وہ دائیں طرف (جنت) والوں کے راستے تھے اور وہ پہاڑ شہداء کا مقام ہے جسے تم حاصل نہ کرسکو گے اور ستون اسلام کا ستون ہے اور حلقہ تو یہ اسلام کا حلقہ ہے اور تو مرتے دم تک اسلام کے حلقہ کو پکڑے رکھے گا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا فِي حَلَقَةٍ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ قَالَ وَفِيهَا شَيْخٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ قَالَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ حَدِيثًا حَسَنًا قَالَ فَلَمَّا قَامَ قَالَ الْقَوْمُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی هَذَا قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَأَتْبَعَنَّهُ فَلَأَعْلَمَنَّ مَکَانَ بَيْتِهِ قَالَ فَتَبِعْتُهُ فَانْطَلَقَ حَتَّی کَادَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ الْمَدِينَةِ ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلَهُ قَالَ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَأَذِنَ لِي فَقَالَ مَا حَاجَتُکَ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ فَقُلْتُ لَهُ سَمِعْتُ الْقَوْمَ يَقُولُونَ لَکَ لَمَّا قُمْتَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی هَذَا فَأَعْجَبَنِي أَنْ أَکُونَ مَعَکَ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ وَسَأُحَدِّثُکَ مِمَّ قَالُوا ذَاکَ إِنِّي بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أَتَانِي رَجُلٌ فَقَالَ لِي قُمْ فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ قَالَ فَإِذَا أَنَا بِجَوَادَّ عَنْ شِمَالِي قَالَ فَأَخَذْتُ لِآخُذَ فِيهَا فَقَالَ لِي لَا تَأْخُذْ فِيهَا فَإِنَّهَا طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ قَالَ فَإِذَا جَوَادُّ مَنْهَجٌ عَلَی يَمِينِي فَقَالَ لِي خُذْ هَاهُنَا فَأَتَی بِي جَبَلًا فَقَالَ لِيَ اصْعَدْ قَالَ فَجَعَلْتُ إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَصْعَدَ خَرَرْتُ عَلَی اسْتِي قَالَ حَتَّی فَعَلْتُ ذَلِکَ مِرَارًا قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّی أَتَی بِي عَمُودًا رَأْسُهُ فِي السَّمَائِ وَأَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ فِي أَعْلَاهُ حَلْقَةٌ فَقَالَ لِيَ اصْعَدْ فَوْقَ هَذَا قَالَ قُلْتُ کَيْفَ أَصْعَدُ هَذَا وَرَأْسُهُ فِي السَّمَائِ قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَلَ بِي قَالَ فَإِذَا أَنَا مُتَعَلِّقٌ بِالْحَلْقَةِ قَالَ ثُمَّ ضَرَبَ الْعَمُودَ فَخَرَّ قَالَ وَبَقِيتُ مُتَعَلِّقًا بِالْحَلْقَةِ حَتَّی أَصْبَحْتُ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ فَقَالَ أَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَسَارِکَ فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ قَالَ وَأَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَمِينِکَ فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الْيَمِينِ وَأَمَّا الْجَبَلُ فَهُوَ مَنْزِلُ الشُّهَدَائِ وَلَنْ تَنَالَهُ وَأَمَّا الْعَمُودُ فَهُوَ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا الْعُرْوَةُ فَهِيَ عُرْوَةُ الْإِسْلَامِ وَلَنْ تَزَالَ مُتَمَسِّکًا بِهَا حَتَّی تَمُوتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
عمرو ناقد اسحاق بن ابراہیم، ابی عمر سفیان، عمرو سفیان، عیینہ زہری، سعید حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) حضرت حسان (رض) کے پاس سے گزرے اور وہ مسجد میں شعر کہہ رہے تھے پس انہوں نے (حضرت عمر (رض) کی طرف غصہ سے دیکھا تو انہوں نے کہا میں اس وقت بھی شعر کہتا تھا جبکہ آپ سے بہتر اس میں موجود ہوتے تھے پھر انہوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کی طرف متوجہ ہو کر کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا تو نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری طرف سے جواب دو اے اللہ اس کی روح القدس کے ذریعہ نصرت و مدد فرما۔ ( ابوہریرہ (رض) نے کہا : اے تو جانتا ہے، جی ہاں ! (میں نے سنا ہے) ۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ کُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ عُمَرَ مَرَّ بِحَسَّانَ وَهُوَ يُنْشِدُ الشِّعْرَ فِي الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ کُنْتُ أُنْشِدُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْکَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَی أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَنْشُدُکَ اللَّهَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَجِبْ عَنِّي اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت ابن مسیب (رض) سے روایت ہے کہ حضرت حسان (رض) نے ایک حلقہ میں بیٹھے ہوئے حضرت ابوہریرہ (رض) سے کہا اے ابوہریرہ ! میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تو نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔ باقی حدیث اسی طرح ذکر کی۔
حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ حَسَّانَ قَالَ فِي حَلْقَةٍ فِيهِمْ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنْشُدُکَ اللَّهَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، حسان بن ثابت انصاری حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن (رح) سے روایت ہے کہ اس نے حضرت حسان بن ثابت انصاری (رض) سے حضرت ابوہریرہ (رض) کو گواہ بناتے ہوئے سنا انہوں نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں تو نے نبی ﷺ سے سنا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا اے حسان رسول اللہ کی طرف سے جواب دے اے اللہ اس کی روح القدس کے ذریعہ نصرت فرما۔ ابوہریرہ (رض) نے کہا ہاں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ يَسْتَشْهِدُ أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْشُدُکَ اللَّهَ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا حَسَّانُ أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ ابی شعبہ، عدی ابن ثابت، براء بن عازب سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے حضرت حسان بن ثابت (رض) کو فرماتے ہوئے سنا ان کی ہجو کرو اور جبرائیل (علیہ السلام) بھی تیرے ساتھ ہیں۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ اهْجُهُمْ أَوْ هَاجِهِمْ وَجِبْرِيلُ مَعَکَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبدالرحمن ابوبکر بن نافع غندر ابن بشار محمد بن جعفر عبدالرحمن شعبہ، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ کُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৮৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، حسان بن ثابت، حضرت عروہ (رض) سے روایت ہے کہ حسان بن ثابت (رض) نے عائشہ (رض) کے متعلق باتیں کی تھیں تہمت والے قصہ میں میں نے انہیں برا بھلا کہا تو سیدہ عائشہ (رض) نے کہا اے میرے بھانجے انہیں چھوڑ دو کیونکہ یہ نبی ﷺ کی مدافعت کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ کَانَ مِمَّنْ کَثَّرَ عَلَی عَائِشَةَ فَسَبَبْتُهُ فَقَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي دَعْهُ فَإِنَّهُ کَانَ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৯০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ عبدہ ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৯১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
بشر بن خالد محمد بن جعفر، شعبہ، سلیمان ضحی حضرت مسروق (رح) سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے پاس حضرت حسان (رض) شعر کہہ رہے تھے اپنے تغزل آمیز شعر انہیں سنا رہے تھے تو کہا سیدہ عائشہ پاک دامن اور عقلمند ہیں اور ان پر کسی شک کی بنا پر تہمت نہیں لگائی جاسکتی اور وہ اس حال میں صبح کرتی ہیں کہ ناواقف عورتوں کے گوشت سے بھوکی ہوتی ہیں۔ تو سیدہ عائشہ (رض) نے ان سے کہا لیکن تم تو ایسے نہیں ہو۔ مسروق (رح) نے کہا میں نے ان سے کہا آپ انہیں اپنے پاس آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں حالا ن کہ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا وَالَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ اور جس نے ان میں سے (بہتان) میں بڑا حصہ لیا اس کے لئے بہت بڑا عذاب ہے تو انہوں نے کہا اس سے بڑا عذاب کیا ہوگا کہ وہ (حسان (رض) نابینا ہوگئے ہیں یہ وہ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کی (کفار کی طرف سے) مدافعت کرتے تھے یا ان کی ہجو کرتے تھے۔
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ فَقَالَ حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَی مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ لَکِنَّکَ لَسْتَ کَذَلِکَ قَالَ مَسْرُوقٌ فَقُلْتُ لَهَا لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ يَدْخُلُ عَلَيْکِ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ وَالَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ فَقَالَتْ فَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنْ الْعَمَی إِنَّهُ کَانَ يُنَافِحُ أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৯২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابن مثنی ابن ابی عدی، شعبہ، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) نے کہا وہ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے جواب دیتے تھے اور اس میں شعر مذکورہ نہیں۔
حَدَّثَنَاه ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ قَالَتْ کَانَ يَذُبُّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرْ حَصَانٌ رَزَانٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৯৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن زکریا، ہشام بن عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حسان (رض) نے کہا اے اللہ کے رسول ! مجھے ابوسفیان کے بارے میں کچھ کہنے کی اجازت دیں آپ ﷺ نے فرمایا اس کے ساتھ میری قرابت کا لحاظ کیسے کرو گے حسان (رض) نے عرض کیا اس ذات کی قسم ! جس نے آپ ﷺ کو معزز و مکرم بنایا میں آپ ﷺ کو ان سے ایسے نکال لوں گا جیسے آٹے میں سے بال کو نکال لیا جاتا ہے حسان نے کہا اور بیشک خاندان بنو ہاشم میں سے بنت مخزوم کی اولاد ہی عظمت و بزرگی والی ہے۔ ابوسفیان ! تیرا والد تو غلام تھا جیسے بیان کیا گیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ زَکَرِيَّائَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ حَسَّانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِي أَبِي سُفْيَانَ قَالَ کَيْفَ بِقَرَابَتِي مِنْهُ قَالَ وَالَّذِي أَکْرَمَکَ لَأَسُلَّنَّکَ مِنْهُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنْ الْخَمِيرِ فَقَالَ حَسَّانُ وَإِنَّ سَنَامَ الْمَجْدِ مِنْ آلِ هَاشِمٍ بَنُو بِنْتِ مَخْزُومٍ وَوَالِدُکَ الْعَبْدُ قَصِيدَتَهُ هَذِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৯৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ عبدہ ہشام بن عروہ حسان بن ثابت (رض) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حسان بن ثابت نے نبی ﷺ سے مشرکین کی ہجو کرنے کی اجازت طلب کی اس سند میں ابوسفیان کا نام ذکر نہیں کیا اور خمیر کی جگہ عجین کہا ہے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَائِ الْمُشْرِکِينَ وَلَمْ يَذْکُرْ أَبَا سُفْيَانَ وَقَالَ بَدَلَ الْخَمِيرِ الْعَجِينِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৯৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا حسان بن ثابت (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابی جدی خالد بن یزید سعید بن ابی ہلال عمارہ بن غزیہ محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قریش کی ہجو کرو کیونکہ یہ انہیں تیروں کی بوچھاڑ سے بھی زیادہ سخت محسوس ہوتی ہے آپ ﷺ نے ابن رواحہ کی طرف پیغام بھیجا تو فرمایا ان کی ہجو کرو انہوں نے ہجو بیان کی لیکن آپ ﷺ خوش نہ ہوئے پھر حضرت کعب بن مالک (رض) کی طرف پیغام بھیجا پھر حسان بن ثابت کو بلوایا جب حسان (رض) آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو عرض کیا اب وہ وقت آگیا ہے کہ اس دم ہلاتے ہوئے شیر کو تم میری طرف چھوڑ دو پھر اپنی زبان کو نکالا اور اسے حرکت دینا شروع کردیا اور عرض کیا اس ذات کی قسم ! جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں انہیں اپنی زبان سے چیر پھاڑ کر رکھ دوں گا جس طرح چمڑے کو چیر دیا جاتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جلدی مت کرو بیشک ابوبکر (رض) قریش کے نسب کو خوب جانتے ہیں اور تیرا نسب قریش کے نصب سے بالکل واضح کردیں گے۔ پس حضرت حسان (رض) حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئے اور پھر واپس گئے تو عرض کیا اے اللہ کے رسول تحقیق انہوں نے مجھے آپ ﷺ کا نسب واضح کردیا ہے اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے میں آپ ﷺ کو اس سے ایسے نکال لوں گا جیسے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے سیدہ عائشہ (رض) نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے حضرت حسان کو فرماتے ہوئے سنا جب تک اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے مدافعت کرتا رہے گا روح القدس برابر تیری نصرت و مدد کرتا رہے گا اور کہتی ہیں میں نے رسول اللہ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ حسان نے کفار کی ہجو بیان کر کے مسلمانوں کو شفاء یعنی خوشی دی اور کفار کو بیمار کردیا ہے حسان نے کہا۔ تو نے محمد کی ہجو کی ہے ان کی طرف سے میں جواب دیتا ہوں اور اس میں اللہ ہی کے پاس جزا اور بدلہ ہوگا تو نے محمد کی ہجو کی جو نیک اور دین حنیف کے مطابق تقوی اختیار کرنے والے اللہ کے رسول ہیں وعدہ وفا کرنا ان کی صفت ہے بیشک میرے باپ اور میری ماں اور میری عزت محمد ﷺ کو تم سے بچانے کے لئے صدقہ اور قربان ہیں میں اپنے آپ پر آہ وزاری کروں اگر تم نہ دیکھو اس کو کہ کداء کے دونوں طرف سے غبار کو اڑا دے گا وہ گھوڑے جو باگوں پر زور کریں اپنی قوت و طاقت سے اوپر چڑھتے ہوئے ان کے کندھوں پر خون کے پیاسے نیزے ہیں ہمارے گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے اور ان کے نتھنوں کو عورتیں اپنے دوپٹوں سے صاف کریں گی اگر تم ہم سے رو گردانی و اعراض کرو تو ہم عمرہ کریں گے اور فتح ہوجانے سے پردہ اٹھ جائے گا ورنہ صبر کرو اس دن کی مار کے لئے جس دن اللہ جسے چاہے گا عزت عطا کرے گا اور اللہ نے فرمایا ہے تحقیق میں نے اپنا بندہ بھیجا ہے جو حق بات کہتا ہے جس میں کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے اور اللہ نے کہا ہے کہ میں نے ایک لشکر تیار کردیا ہے اور انصار ہیں کہ انکا مقصد صرف دشمن سے مقابلہ ہے وہ ہر دن کسی نہ کسی تیاری میں ہے کبھی گالیاں دی جاتی ہیں یا لڑائی یا ہجو ہے۔ پس تم میں سے جو بھی رسول اللہ ﷺ کی ہجو کرے یا آپ ﷺ کی تعریف کرے اور آپ ﷺ کی مدد کرے سب برابر ہے ہم میں اللہ کا پیغام لانے والے جبرائیل و روح القدس موجود ہیں جن کا کوئی ہمسر اور برابر کرنے والا نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اهْجُوا قُرَيْشًا فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهَا مِنْ رَشْقٍ بِالنَّبْلِ فَأَرْسَلَ إِلَی ابْنِ رَوَاحَةَ فَقَالَ اهْجُهُمْ فَهَجَاهُمْ فَلَمْ يُرْضِ فَأَرْسَلَ إِلَی کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ حَسَّانُ قَدْ آنَ لَکُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَی هَذَا الْأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِهِ ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَهُ فَجَعَلَ يُحَرِّکُهُ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَأَفْرِيَنَّهُمْ بِلِسَانِي فَرْيَ الْأَدِيمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَعْجَلْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ أَعْلَمُ قُرَيْشٍ بِأَنْسَابِهَا وَإِنَّ لِي فِيهِمْ نَسَبًا حَتَّی يُلَخِّصَ لَکَ نَسَبِي فَأَتَاهُ حَسَّانُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ لَخَّصَ لِي نَسَبَکَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَأَسُلَّنَّکَ مِنْهُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنْ الْعَجِينِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لَا يَزَالُ يُؤَيِّدُکَ مَا نَافَحْتَ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَی وَاشْتَفَی قَالَ حَسَّانُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ وَعِنْدَ اللَّهِ فِي ذَاکَ الْجَزَائُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا تَقِیَّا رَسُولَ اللَّهِ شِيمَتُهُ الْوَفَائُ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَائُ ثَکِلْتُ بُنَيَّتِي إِنْ لَمْ تَرَوْهَا تُثِيرُ النَّقْعَ مِنْ کَنَفَيْ کَدَائِ يُبَارِينَ الْأَعِنَّةَ مُصْعِدَاتٍ عَلَی أَکْتَافِهَا الْأَسَلُ الظِّمَائُ تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ تُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَائُ فَإِنْ أَعْرَضْتُمُو عَنَّا اعْتَمَرْنَا وَکَانَ الْفَتْحُ وَانْکَشَفَ الْغِطَائُ وَإِلَّا فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ يَوْمٍ يُعِزُّ اللَّهُ فِيهِ مَنْ يَشَائُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا يَقُولُ الْحَقَّ لَيْسَ بِهِ خَفَائُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ يَسَّرْتُ جُنْدًا هُمْ الْأَنْصَارُ عُرْضَتُهَا اللِّقَائُ لَنَا فِي کُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ سِبَابٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ هِجَائُ فَمَنْ يَهْجُو رَسُولَ اللَّهِ مِنْکُمْ وَيَمْدَحُهُ وَيَنْصُرُهُ سَوَائُ وَجِبْرِيلٌ رَسُولُ اللَّهِ فِينَا وَرُوحُ الْقُدُسِ لَيْسَ لَهُ کِفَائُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৯৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا ابوہریرہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
عمرو ناقد عمرو بن یونس یمامی عکرمہ عمار ابی کثیر یزید بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اپنی والدہ کو اسلام کی طرف دعوت دیتا تھا اور وہ مشرکہ تھیں میں نے ایک دن انہیں دعوت دی تو اس نے رسول اللہ ﷺ کے بارے میں ایسے الفاظ مجھے سنائے جنہیں میں گورا نہ کرتا تھا میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس حال میں کہ میں رو رہا تھا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں اپنی والدہ کو اسلام کی طرف دعوت دیتا تھا اور وہ انکار کرتی تھی میں نے آج انہیں دعوت دی تو اس نے ایسے الفاظ آپ ﷺ کے بارے میں مجھے سنائے جنہیں (سننا) مجھے گوارا نہ تھا آپ ﷺ اللہ سے دعا کریں کہ وہ ابوہریرہ (رض) کی والدہ کو ہدایت عطا فرمائے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ ابوہریرہ (رض) کی والدہ کو ہدایت عطا فرما میں نبی ﷺ کی دعا لے کر خوشی سے نکلا جب میں آیا اور دروازہ پر پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ بند کیا ہوا ہے پس میری والدہ نے میرے قدموں کی آہٹ سنی تو کہا اے ابوہریرہ اپنی جگہ پر رک جاؤ اور میں نے پانی گرنے کی آواز سنی پس اس نے غسل کیا اور اپنی قمیض پہنی اور اپنا دوپٹہ اوڑھتے ہوئے جلدی سے باہر آئیں اور دروازہ کھولا پھر کہا اے ابوہریرہ (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ) میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی مبعود نہیں اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں میں رسول اللہ ﷺ کی طرف لوٹا اور میں خوشی سے رو رہا تھا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! خوشخبری ہو اللہ نے آپ ﷺ کی دعا کو قبول فرما لیا اور ابوہریرہ (رض) کی والدہ کو ہدایت عطا فرما دی پس آپ ﷺ نے اللہ عزوجل کی تعریف اور اس کی صفت بیان کی اور کچھ بھلائی کے جملے ارشاد فرمائے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اللہ سے دعا مانگیں کہ وہ میری اور میری والدہ کی محبت اپنے مومن بندوں کے دلوں میں ڈال دے اور ہمارے دلوں میں ان کی محبت پیدا فرما دے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! اپنے بندوں کے ہاں محبوب بنا دے اور مؤمنین کی محبت ان کے دلوں میں ڈال دے اور کوئی مومن ایسا پیدا نہیں ہوا جس نے میرا ذکر سنایا مجھے دیکھا ہوا اور اس نے مجھ سے محبت نہ کی ہو۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي کَثِيرٍ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ کُنْتُ أَدْعُو أُمِّي إِلَی الْإِسْلَامِ وَهِيَ مُشْرِکَةٌ فَدَعَوْتُهَا يَوْمًا فَأَسْمَعَتْنِي فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَکْرَهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ أَدْعُو أُمِّي إِلَی الْإِسْلَامِ فَتَأْبَی عَلَيَّ فَدَعَوْتُهَا الْيَوْمَ فَأَسْمَعَتْنِي فِيکَ مَا أَکْرَهُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَهْدِيَ أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اهْدِ أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ فَخَرَجْتُ مُسْتَبْشِرًا بِدَعْوَةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا جِئْتُ فَصِرْتُ إِلَی الْبَابِ فَإِذَا هُوَ مُجَافٌ فَسَمِعَتْ أُمِّي خَشْفَ قَدَمَيَّ فَقَالَتْ مَکَانَکَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَسَمِعْتُ خَضْخَضَةَ الْمَائِ قَالَ فَاغْتَسَلَتْ وَلَبِسَتْ دِرْعَهَا وَعَجِلَتْ عَنْ خِمَارِهَا فَفَتَحَتْ الْبَابَ ثُمَّ قَالَتْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَأَنَا أَبْکِي مِنْ الْفَرَحِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ قَدْ اسْتَجَابَ اللَّهُ دَعْوَتَکَ وَهَدَی أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ خَيْرًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُحَبِّبَنِي أَنَا وَأُمِّي إِلَی عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ وَيُحَبِّبَهُمْ إِلَيْنَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ عُبَيْدَکَ هَذَا يَعْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ وَأُمَّهُ إِلَی عِبَادِکَ الْمُؤْمِنِينَ وَحَبِّبْ إِلَيْهِمْ الْمُؤْمِنِينَ فَمَا خُلِقَ مُؤْمِنٌ يَسْمَعُ بِي وَلَا يَرَانِي إِلَّا أَحَبَّنِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৯৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا ابوہریرہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، سفیان، زہیر سفیان بن عیینہ، زہری، حضرت اعرج (رح) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ تم خیال کرتے ہو کہ ابوہریرہ رسول اللہ ﷺ سے کثرت کے ساتھ احادیث روایت کرتا ہے اور اللہ ہی وعدہ کی جگہ ہے میں غریب و مسکین آدمی تھا اور میں رسول اللہ کی خدمت میں اپنے پیٹ بھرنے پر کیا کرتا تھا اور مہاجرین کو بازار کے معاملات میں مشغولیت رہتی تھی اور انصار اپنے اموال کی حفاظت میں مصروف رہتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اپنے کپڑے کو پھیلائے گا وہ مجھ سے سنی ہوئی کوئی بات کبھی بھی نہ بھلائے گا پس میں نے اپنا کپڑا پھیلا دیا یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی حدیث پوری کی پھر میں نے اس کپڑے کو اپنے ساتھ چمٹا لیا اور اس میں سے کوئی بھی حدیث نہ بھولا جو آپ ﷺ سے سن چکا تھا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ الْأَعْرَجِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا إِنَّکُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُکْثِرُ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ کُنْتُ رَجُلًا مِسْکِينًا أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مِلْئِ بَطْنِي وَکَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَشْغَلُهُمْ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ يَشْغَلُهُمْ الْقِيَامُ عَلَی أَمْوَالِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَبْسُطْ ثَوْبَهُ فَلَنْ يَنْسَی شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي فَبَسَطْتُ ثَوْبِي حَتَّی قَضَی حَدِيثَهُ ثُمَّ ضَمَمْتُهُ إِلَيَّ فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ
tahqiq

তাহকীক: