আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬২ টি
হাদীস নং: ৬৩৯৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا ابوہریرہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن جعفر بن یحییٰ بن خالد، مالک بن انس، عبد بن حمید، عبدالرزاق اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ یہ حدیث ابوہریرہ (رض) کے قول پر پوری ہوجاتی ہے اور اس میں نبی ﷺ کا قول اپنے کپڑے کو جو پھیلائے گا سے آخر حدیث تک مذکور نہیں ہے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَی بْنِ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مَعْنٌ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ أَنَّ مَالِکًا انْتَهَی حَدِيثُهُ عِنْدَ انْقِضَائِ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَمْ يَذْکُرْ فِي حَدِيثِهِ الرِّوَايَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَبْسُطْ ثَوْبَهُ إِلَی آخِرِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا ابوہریرہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ تجیبی ابن وہب، یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ کیا تم حضرت ابوہریرہ (رض) پر تعجب نہیں کرتے وہ آئے اور میرے حجرہ کے ایک طرف بیٹھ کر مجھے رسول اللہ ﷺ سے مروی حدیثیں سنانے لگے اور میں تسبیح کر رہی تھی اور میری تسبیح پوری ہونے سے پہلے ہی وہ اٹھ کر چلے گئے اور اگر میں ان کو پالیتی تو تردید کرتی کہ رسول اللہ تمہاری طرح مسلسل احادیث بیان نہ کرتے تھے
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ أَلَا يُعْجِبُکَ أَبُو هُرَيْرَةَ جَائَ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْمِعُنِي ذَلِکَ وَکُنْتُ أُسَبِّحُ فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي وَلَوْ أَدْرَکْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَکُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ کَسَرْدِکُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا ابوہریرہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابن مسیب (رض) نے بیان کیا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے کہا لوگ کہتے ہیں کہ بیشک ابوہریرہ (رض) کثرت کے ساتھ احادیث روایت کرتا ہے اور اللہ ہی وعدہ کی جگہ ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ مہاجرین اور انصار کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ اس کی احادیث روایت نہیں کرتے میں ابھی تمہیں اس بارے میں خبر دوں گا میرے انصاری بھائیوں کو زمین (کھیتی باڑی) کی مصروفیت تھی اور میرے مہاجرین بھائی بازار اور تجارت میں مشغول تھے اور میں نے اپنے آپ کو پیٹ بھرنے کے بعد رسول اللہ ﷺ کے ساتھ لازم کرلیا تھا جب وہ غائب ہوتے تو میں حاضر ہوتا تھا جب وہ بھول جاتے میں یاد کرتا تھا اور ایک دن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو اپنے کپڑے کو پھیلائے گا وہ میری ان احادیث کو لے لے گا پھر انہیں اپنے سینہ میں جمع کرلے گا پھر وہ آپ ﷺ سے سنی ہوئی کوئی بات بھی کبھی نہ بھلائے پس میں نے اپنی چادر کو بچھا دیا یہاں تک کہ آپ ﷺ اپنی بات سے فارغ ہوگئے اور پھر میں نے اسے سمیٹ کر اپنے سینہ سے چمٹا لیا اور اس کے بعد آج تک میں کوئی حدیث نہ بھولا جو آپ ﷺ نے مجھ سے بیان کی اور اگر اللہ نے اپنی کتاب میں یہ دو آیات مبارکہ نہ نازل کی ہوتیں تو میں کبھی بھی کوئی حدیث روایت نہ کرتا ( إِنَّ الَّذِينَ يَکْتُمُونَ ) بیشک وہ لوگ جو چھپاتے ہیں ہماری نشانیاں اور ہدایت کی باتیں جو ہم نے اتاری ہیں آخر تک عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، سعید بن مسیب ابوسلمہ بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ تم کہتے ہو کہ ابوہریرہ (رض) رسول اللہ ﷺ کثرت کے احادیث روایت کرتے ہیں باقی حدیث گزر چکی۔
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ يَقُولُونَ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَدْ أَکْثَرَ وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ وَيَقُولُونَ مَا بَالُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ لَا يَتَحَدَّثُونَ مِثْلَ أَحَادِيثِهِ وَسَأُخْبِرُکُمْ عَنْ ذَلِکَ إِنَّ إِخْوَانِي مِنْ الْأَنْصَارِ کَانَ يَشْغَلُهُمْ عَمَلُ أَرَضِيهِمْ وَإِنَّ إِخْوَانِي مِنْ الْمُهَاجِرِينَ کَانَ يَشْغَلُهُمْ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ وَکُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مِلْئِ بَطْنِي فَأَشْهَدُ إِذَا غَابُوا وَأَحْفَظُ إِذَا نَسُوا وَلَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا أَيُّکُمْ يَبْسُطُ ثَوْبَهُ فَيَأْخُذُ مِنْ حَدِيثِي هَذَا ثُمَّ يَجْمَعُهُ إِلَی صَدْرِهِ فَإِنَّهُ لَمْ يَنْسَ شَيْئًا سَمِعَهُ فَبَسَطْتُ بُرْدَةً عَلَيَّ حَتَّی فَرَغَ مِنْ حَدِيثِهِ ثُمَّ جَمَعْتُهَا إِلَی صَدْرِي فَمَا نَسِيتُ بَعْدَ ذَلِکَ الْيَوْمِ شَيْئًا حَدَّثَنِي بِهِ وَلَوْلَا آيَتَانِ أَنْزَلَهُمَا اللَّهُ فِي کِتَابِهِ مَا حَدَّثْتُ شَيْئًا أَبَدًا إِنَّ الَّذِينَ يَکْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنْ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی إِلَی آخِرِ الْآيَتَيْنِ و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ إِنَّکُمْ تَقُولُونَ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُکْثِرُ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاطب بن ابی بلتعہ (رض) اور اہل بدر (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر عمرو اسحاق سفیان بن عیینہ، عمرو حسن بن محمد عبیداللہ بن ابی رافع علی حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے، زبیر اور مقداد کو بھیجا اور فرمایا کہ خاخ باغ کی طرف جاؤ وہاں ایک اونٹ سوار عورت ملے گی جس کے پاس خط ہوگا پس تم وہ خط اس سے لے لینا۔ پس گھوڑے دوڑاتے ہوئے چل پڑے پس جب تم عورت کے پاس پہنچے تو اس سے کہا خط نکالو اس نے کہا میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ہم نے کہا خط نکال دے ورنہ اپنے کپڑے اتار۔ پس اس نے وہ خط اپنے سر کی میں مینڈھیوں سے نکال کر دے دیا ہم وہ خط لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تو اس میں یہ لکھا تھا حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے اہل مکہ کے مشرکین لوگوں کی طرف اور انہیں رسول اللہ ﷺ کے بعض معاملات کی خبر دی تھی تو نبی ﷺ نے فرمایا اے حاطب یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے متعلق جلدی میں کوئی فیصلہ نہ کریں میں قریش سے ملا ہوا یعنی ان کا حلیف آدمی تھا سفیان (رح) نے کہا کہ وہ مشرکین کا حلیف تھا لیکن ان کے خاندان سے نہ تھا اور جو آپ ﷺ کے ساتھ مہاجرین میں سے صحابہ ہیں ان کی وہ ان رشتہ داریاں ہیں اور انہی رشتہ داریوں کی وجہ سے وہ ان کے اہل و عیال کی حفاظت کریں گے پس میں نے پسند کیا کہ ان کے ساتھ میرا نسبی تعلق تو ہے نہیں کہ میں ان پر ایک احسان ہی کر دوں جس کی وجہ سے وہ میرے رشتہ داروں کی بھی حفاظت کریں گے اور میں نے ایسا نہ تو کفر کی وجہ سے کیا ہے اور نہ ہی اپنے دین سے مرتد ہونے کی وجہ سے کیا ہے اور نہ ہی اسلام قبول کرنے کے بعد کفر پر راضی رہنے کی وجہ سے تو نبی ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا ہے حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! مجھے اجازت دیں تاکہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں آپ ﷺ نے فرمایا یہ غزوہ بدر میں شریک ہوگیا ہے اور تمہیں کیا معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کے ( آئندہ) حالات سے واقفیت کے باوجود فرمایا ہے تم جو چاہو عمل کرو تحقیق میں نے تمہیں معاف کردیا تو اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل فرمائی (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّيْ وَعَدُوَّكُمْ اَوْلِيَا ءَ ) 66 ۔ الممتحنہ : 1) اے ایمان والوں میرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ وَهُوَ کَاتِبُ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ ائْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا کِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا فَانْطَلَقْنَا تَعَادَی بِنَا خَيْلُنَا فَإِذَا نَحْنُ بِالْمَرْأَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْکِتَابَ فَقَالَتْ مَا مَعِي کِتَابٌ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْکِتَابَ أَوْ لَتُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَی نَاسٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا حَاطِبُ مَا هَذَا قَالَ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ قَالَ سُفْيَانُ کَانَ حَلِيفًا لَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا أَکَانَ مِمَّنْ کَانَ مَعَکَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِکَ مِنْ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ فِيهِمْ يَدًا يَحْمُونَ بِهَا قَرَابَتِي وَلَمْ أَفْعَلْهُ کُفْرًا وَلَا ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي وَلَا رِضًا بِالْکُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَقَالَ عُمَرُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيکَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَی أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّکُمْ أَوْلِيَائَ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي بَکْرٍ وَزُهَيْرٍ ذِکْرُ الْآيَةِ وَجَعَلَهَا إِسْحَقُ فِي رِوَايَتِهِ مِنْ تِلَاوَةِ سُفْيَانَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاطب بن ابی بلتعہ (رض) اور اہل بدر (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن فضیل اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن ادریس رفاعہ بن ہیثم واسطی خلاد بن عبداللہ حصین سعد بن عیبدہ ابوعبدالرحمن سلمی علی حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے، ابومرثد غنوی اور زبیر بن عوام کو بھیجا اور ہم سب گھوڑوں پر سوار تھے آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ یہاں تک کہ تم باغ خاخ میں پہنچو وہاں مشرکین میں سے ایک عورت ہوگی جس کے پاس حاطب کی طرف سے مشرکین کے نام ایک خط ہوگا باقی حدیث گزر چکی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ح و حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ کُلُّهُمْ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَکُلُّنَا فَارِسٌ فَقَالَ انْطَلِقُوا حَتَّی تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنْ الْمُشْرِکِينَ مَعَهَا کِتَابٌ مِنْ حَاطِبٍ إِلَی الْمُشْرِکِينَ فَذَکَرَ بِمَعْنَی حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيٍّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاطب بن ابی بلتعہ (رض) اور اہل بدر (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابی زبیر جابر، عبد حاطب حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت حاطب (رض) کا ایک غلام رسول اللہ کی خدمت میں حاطب کی شکایت کرنے کے لئے حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! حاطب تو جہنم میں داخل ہوجائے گا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو نے جھوٹ کہا وہ جہنم میں داخل نہ ہوگا کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں شریک ہوا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ عَبْدًا لِحَاطِبٍ جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْکُو حَاطِبًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيَدْخُلَنَّ حَاطِبٌ النَّارَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَذَبْتَ لَا يَدْخُلُهَا فَإِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اصحاب شجرہ یعنی بیعت رضوان میں شریک (صحابہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
ہارون بن عبداللہ حجاج بن محمد ابن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ، حضرت ام مبشر سے روایت ہے کہ اس نے نبی ﷺ کو سیدہ حفصہ (رض) سے فرماتے ہوئے سنا انشاء اللہ اصحاب شجرہ میں سے کوئی ایک بھی جہنم میں داخل نہ ہوگا جنہوں نے اس درخت کے نیچے بیعت کی تھی۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیوں نہیں تو آپ ﷺ نے انہیں جھڑکا تو سیدہ حفصہ (رض) نے عرض کیا (وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُهَا) یعنی تم میں سے کوئی ایسا نہیں جو جہنم پر پیش نہ کیا جائے تو نبی ﷺ نے فرمایا تحقیق اللہ رب العزت نے فرمایا (ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا) پھر ہم پرہیز گاروں کو نجات دے دیں گے اور ظالموں کو گھٹنوں کے بل اس میں چھوڑ دیں گے۔
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي أُمُّ مُبَشِّرٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عِنْدَ حَفْصَةَ لَا يَدْخُلُ النَّارَ إِنْ شَائَ اللَّهُ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ أَحَدٌ الَّذِينَ بَايَعُوا تَحْتَهَا قَالَتْ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ فَانْتَهَرَهَا فَقَالَتْ حَفْصَةُ وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا ابو موسیٰ اشعری اور سیدنا ابو عامر اشعری (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوعامر ابوکریب ابی اسماہ ابوعامر ابواسامہ برید جدہ ابوبردہ حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ میں نبی ﷺ کے پاس حاضر تھا اس حال میں کہ آپ ﷺ مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام جعرانہ پر قیام پذیر تھے اور آپ ﷺ کے ساتھ حضرت بلال (رض) بھی تھے تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک دیہاتی نے حاضر ہو کر عرض کیا اے محمد ﷺ آپ مجھ سے کیا ہوا وعدہ پورا نہ کریں گے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا خوشخبری ہو تو اس اعرابی نے آپ ﷺ سے کہا کیا آپ ﷺ نے مجھے کثرت کے ساتھ کہا تو خوش ہوجاؤ تو رسول اللہ ﷺ حضرت ابوموسی اور بلال کی طرف غصہ کی حالت میں متوجہ ہوئے اور فرمایا یہ وہ آدمی ہے جس نے بشارت کو رد کردیا ہے تم دونوں قبول کرلو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نے قبول کیا پھر رسول اللہ ﷺ نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اس میں اپنے ہاتھوں اور چہرے کو دھویا اور اسی میں کلی بھی کی پھر فرمایا اس میں سے تم دونوں پی لو اور اپنے چہروں اور سینوں پر انڈیل لو اور خوش ہوجاؤ پس انہوں نے پیالہ لے کر اسی طرح کیا جو انہیں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا تھا پھر انہیں پردہ کے پیچھے سے ام سلمہ (رض) نے آواز دی کہ اپنی والدہ کے لئے بھی اپنے برتنوں سے بچا لینا پس انہوں نے انہیں بھی اس سے بچا ہوا دے دیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي أُسَامَةَ قَالَ أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَا تُنْجِزُ لِي يَا مُحَمَّدُ مَا وَعَدْتَنِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْشِرْ فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ أَکْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ أَبْشِرْ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَبِي مُوسَی وَبِلَالٍ کَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا قَدْ رَدَّ الْبُشْرَی فَاقْبَلَا أَنْتُمَا فَقَالَا قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ وَمَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ اشْرَبَا مِنْهُ وَأَفْرِغَا عَلَی وُجُوهِکُمَا وَنُحُورِکُمَا وَأَبْشِرَا فَأَخَذَا الْقَدَحَ فَفَعَلَا مَا أَمَرَهُمَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَتْهُمَا أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَائِ السِّتْرِ أَفْضِلَا لِأُمِّکُمَا مِمَّا فِي إِنَائِکُمَا فَأَفْضَلَا لَهَا مِنْهُ طَائِفَة
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا ابو موسیٰ اشعری اور سیدنا ابو عامر اشعری (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن براء، ابوعامر اشعری ابوکریب محمد بن علاء، ابی عامر ابواسامہ یزید حضرت ابوبردہ (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی ﷺ غزوہ حنین سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے ابوعامر (رض) کو ایک لشکر کے ہمراہ طاؤس کی طرف بھیجا پس درید بن صمہ سے ان کا مقابلہ ہوا تو درید کا قتل روک دیا گیا اور اللہ نے اس کے ساتھیوں کو شکست سے دوچار کیا ابوموسی نے کہا مجھے بھی ابوعامر کے ہمراہ بھیجا تھا پس ابوعامر کے گھٹنے میں تیر مارا گیا جو کہ بنو جشم کے ایک آدمی نے پھینکا تھا اور وہ تیر آ کر ان کے گھٹنے میں چبھ گیا میں ان کی طرف بڑھا تو میں نے کہا اے چچا جان آپ کو کس نے تیر مارا ہے تو ابوعامر نے اشارہ کے ذریعہ ابوموسی کو بتایا کہ وہ جسے تم دیکھ رہے ہو وہ میرا قاتل ہے اور اسی نے مجھے تیر مارا ہے ابوموسی نے کہا میں اسے (مارنے) کے ارادہ سے چل دیا اور اسے جا پہنچا پس اس نے مجھے دیکھا تو مجھ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنا شروع کردیا میں بھی اس کے پیچھے چل دیا اور اسے کہنا شروع کردیا کیا تجھے حیاء نہیں آتی کیا تو عربی نہیں ہے کیا تو نہیں ٹھہرے گا وہ رک گیا پھر میرا اور اس کا مقابلہ ہوا پس اس نے بھی وار کیا اور میں نے بھی وار کیا بالآخر میں نے اسے قتل کردیا ہے اس نے کہا یہ تیر نکالو میں نے اسے نکالا تو اس کی جگہ سے پانی نکلنا شروع ہوگیا تو انہوں نے کہا اے بھیجتے رسول اللہ ﷺ کی طرف جا اور آپ کو میری طرف سے سلام عرض کر اور آپ سے عرض کر کہ ابوعامر آپ سے عرض کرتا ہے کہ میرے لئے مغفرت طلب فرمائیں اور ابوعامر نے مجھے لوگوں پر امیر مقرر کردیا پھر وہ تھوڑی ہی دیر کے بعد شہید ہوگئے پس جب میں نبی ﷺ کی طرف لوٹا اور آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ گھر میں بان کی چار پائی پر لیٹے ہوئے تھے جس پر بستر نہ تھا اس وجہ سے چارپائی کے نشانات آپ ﷺ کے پہلؤوں اور کمر پر نمایاں تھے پس میں نے آپ ﷺ کو اپنی اور ابوعامر کی خبر دی اور آپ ﷺ سے عرض کیا ابوعامر (رض) نے آپ ﷺ سے عرض کیا تھا کہ آپ ﷺ میرے لئے دعائے مغفرت فرمائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے پانی منگوایا اور اس سے وضو فرمایا پھر ہاتھ اٹھا کر فرمایا اے اللہ عبید ابوعامر کی مغفرت فرما یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر فرمایا اے اللہ اسے قیامت کے دن اپنی اکثر مخلوق یا لوگوں سے بلندی و عظمت عطا فرما میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اور میرے لئے بھی دعائے مغفرت فرما دیں تو نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ عبداللہ بن قیس کے گناہوں کو معاف فرما دے اور اسے قیامت کے دن معزز جگہ میں داخل فرما ابوبردہ نے کہا ان میں ایک دعا ابوعامر اور دوسری دعا ابوموسی کے لئے کی گئی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا فَرَغَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ بَعَثَ أَبَا عَامِرٍ عَلَی جَيْشٍ إِلَی أَوْطَاسٍ فَلَقِيَ دُرَيْدَ بْنَ الصِّمَّةِ فَقُتِلَ دُرَيْدٌ وَهَزَمَ اللَّهُ أَصْحَابَهُ فَقَالَ أَبُو مُوسَی وَبَعَثَنِي مَعَ أَبِي عَامِرٍ قَالَ فَرُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُکْبَتِهِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي جُشَمٍ بِسَهْمٍ فَأَثْبَتَهُ فِي رُکْبَتِهِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا عَمِّ مَنْ رَمَاکَ فَأَشَارَ أَبُو عَامِرٍ إِلَی أَبِي مُوسَی فَقَالَ إِنَّ ذَاکَ قَاتِلِي تَرَاهُ ذَلِکَ الَّذِي رَمَانِي قَالَ أَبُو مُوسَی فَقَصَدْتُ لَهُ فَاعْتَمَدْتُهُ فَلَحِقْتُهُ فَلَمَّا رَآنِي وَلَّی عَنِّي ذَاهِبًا فَاتَّبَعْتُهُ وَجَعَلْتُ أَقُولُ لَهُ أَلَا تَسْتَحْيِي أَلَسْتَ عَرَبِيًّا أَلَا تَثْبُتُ فَکَفَّ فَالْتَقَيْتُ أَنَا وَهُوَ فَاخْتَلَفْنَا أَنَا وَهُوَ ضَرْبَتَيْنِ فَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ فَقَتَلْتُهُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی أَبِي عَامِرٍ فَقُلْتُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ قَتَلَ صَاحِبَکَ قَالَ فَانْزِعْ هَذَا السَّهْمَ فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ الْمَائُ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي انْطَلِقْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ وَقُلْ لَهُ يَقُولُ لَکَ أَبُو عَامِرٍ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ وَاسْتَعْمَلَنِي أَبُو عَامِرٍ عَلَی النَّاسِ وَمَکَثَ يَسِيرًا ثُمَّ إِنَّهُ مَاتَ فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي بَيْتٍ عَلَی سَرِيرٍ مُرْمَلٍ وَعَلَيْهِ فِرَاشٌ وَقَدْ أَثَّرَ رِمَالُ السَّرِيرِ بِظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَنْبَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِنَا وَخَبَرِ أَبِي عَامِرٍ وَقُلْتُ لَهُ قَالَ قُلْ لَهُ يَسْتَغْفِرْ لِي فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ حَتَّی رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَوْقَ کَثِيرٍ مِنْ خَلْقِکَ أَوْ مِنْ النَّاسِ فَقُلْتُ وَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاسْتَغْفِرْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ وَأَدْخِلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُدْخَلًا کَرِيمًا قَالَ أَبُو بُرْدَةَ إِحَدَاهُمَا لِأَبِي عَامِرٍ وَالْأُخْرَی لِأَبِي مُوسَی
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشعری (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
ابوکریب محمد بن علاء، ابواسامہ برید حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اشعری حضرات جب رات کے وقت گھروں کی طرف قرآن مجید پڑھتے ہوئے آتے ہیں تو میں ان کی آوازوں کو پہچان لیتا ہوں اور ان کے گھروں کو رات کے وقت قرآن پڑھنے کی آواز سے پہچان لیتا ہوں حالانکہ دن میں ان کے گھروں کو نہیں دیکھا جب وہ دن کے وقت اترتے ہیں اور ان میں سے ایک آدمی حکیم ہے جب وہ کافروں کے سواروں یا دشمنوں سے مقابلہ کرتا ہے تو انہیں کہتا ہے میرے ساتھی تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم ان کا انتظار کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ أَصْوَاتَ رُفْقَةِ الْأَشْعَرِيِّينَ بِالْقُرْآنِ حِينَ يَدْخُلُونَ بِاللَّيْلِ وَأَعْرِفُ مَنَازِلَهُمْ مِنْ أَصْوَاتِهِمْ بِالْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ وَإِنْ کُنْتُ لَمْ أَرَ مَنَازِلَهُمْ حِينَ نَزَلُوا بِالنَّهَارِ وَمِنْهُمْ حَکِيمٌ إِذَا لَقِيَ الْخَيْلَ أَوْ قَالَ الْعَدُوَّ قَالَ لَهُمْ إِنَّ أَصْحَابِي يَأْمُرُونَکُمْ أَنْ تَنْظُرُوهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشعری (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
ابوعامر اشعری ابوکریب ابی اسامہ ابوعامر ابواسامہ برید بن عبداللہ بن جدہ حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بیشک اشعری حضرت جب جہاد میں محتاج ہوجاتے ہیں یا مدینہ میں ان کے اہل و عیال کے لئے کھانا کم پڑجاتا ہے تو اپنے پاس موجود سب کچھ ایک کپڑے میں جمع کرلیتے ہیں پھر اسے آپس میں ایک برتن میں برابر برابر تقسیم کرلیتے ہیں وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي أُسَامَةَ قَالَ أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْأَشْعَرِيِّينَ إِذَا أَرْمَلُوا فِي الْغَزْوِ أَوْ قَلَّ طَعَامُ عِيَالِهِمْ بِالْمَدِينَةِ جَمَعُوا مَا کَانَ عِنْدَهُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ اقْتَسَمُوهُ بَيْنَهُمْ فِي إِنَائٍ وَاحِدٍ بِالسَّوِيَّةِ فَهُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا ابوسفیان بن حرب (رض) کے فضائل کے بیان میں
عباس بن عبدالعظیم عنبر احمد بن جعفر معقری نضر ابن محمد یمامی عکرمہ ابوزمیل حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ مسلمان نہ تو ابوسفیان کی طرف دیکھتے تھے اور نہ ہی ان کے پاس بیٹھتے تھے۔ تو ابوسفیان (رض) نے نبی ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے نبی تین باتیں مجھے عطا فرمائیں آپ نے فرمایا : جی ہاں ! بتاؤ۔ عرض کیا : میری بیٹی ام حبیبہ بنت ابوسفیان اہل عرب سے حسین و جمیل ہیں میں اس کا نکاح آپ ﷺ سے کرتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا : بہتر عرض کیا اور معاویہ (رض) کو اپنے لئے کاتب مقرر کرلیں آپ ﷺ نے فرمایا : بہتر آپ ﷺ مجھے حکم دیں کہ میں کفار سے لڑتا رہوں جیسا کہ میں مسلمانوں سے لڑتا تھا آپ ﷺ نے فرمایا بہتر ابوزمیل نے کہا اگر یہ خود نبی ﷺ سے ان باتوں کا مطالبہ نہ کرتے تو آپ ﷺ یہ کام نہ فرماتے کیونکہ آپ ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ آپ ﷺ سے جس بھی چیز کا مطالبہ کیا جاتا تو آپ ﷺ اس کے جواب میں ہاں ہی فرماتے تھے۔
حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا النَّضْرُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ الْمُسْلِمُونَ لَا يَنْظُرُونَ إِلَی أَبِي سُفْيَانَ وَلَا يُقَاعِدُونَهُ فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ثَلَاثٌ أَعْطِنِيهِنَّ قَالَ نَعَمْ قَالَ عِنْدِي أَحْسَنُ الْعَرَبِ وَأَجْمَلُهُ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ أُزَوِّجُکَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَمُعَاوِيَةُ تَجْعَلُهُ کَاتِبًا بَيْنَ يَدَيْکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَتُؤَمِّرُنِي حَتَّی أُقَاتِلَ الْکُفَّارَ کَمَا کُنْتُ أُقَاتِلُ الْمُسْلِمِينَ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ وَلَوْلَا أَنَّهُ طَلَبَ ذَلِکَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَعْطَاهُ ذَلِکَ لِأَنَّهُ لَمْ يَکُنْ يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا قَالَ نَعَمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪১০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا جعفر بن ابوطالب (رض) اور سیدہ اسماء بنت عمیس (رض) اور کشتی والوں کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن براء، اشعری محمد بن علاء، ہمدانی ابواسامہ برید حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کے روانہ ہونے کی خبر پہنچی تو ہم یمن میں تھے پس ہم آپ ﷺ کی طرف ہجرت کرتے ہوئے روانہ ہوگئے میں اور میرے دو بھائی تھے اور میں ان دونوں سے چھوٹا تھا ان میں سے ایک کا نام ابوبردہ اور دوسرے کا نام ابورہم تھا ہمارے ساتھ چند آدمی یا کہا ترپن یا باون آدمی ہمارے قبیلہ کے بھی تھے پس ہم کشتی میں سوار ہوئے ہمیں ہماری کشتی نے حبشہ میں نجاشی کے پاس جا چھوڑا پس ہمیں اس کے پاس سیدنا جعفر (رض) نے کہا رسول اللہ ﷺ نے ہمیں یہاں بھیجا ہے اور ہمیں یہاں قیام کرنے کا حکم دیا ہے تم بھی ہمارے ساتھ رہو پس ہم ان کے ساتھ ٹھہر گئے یہاں تک کہ ہم سب اکٹھے ہو کر آئے پھر ہم رسول اللہ ﷺ سے اس وقت ملے جب خبیر فتح ہوچکا تھا تو آپ ﷺ نے ہمارے لئے حصہ مقرر کیا یا ہمیں بھی خیبر سے عطا کیا اور فتح خیبر میں شریک لوگوں کے علاوہ غائب لوگوں میں سے کسی کو بھی اس کے مال غنیمت میں سے کچھ بھی عطا نہیں کیا تھا اور ہماری کشتی والوں کو بھی حضرت جعفر (رض) اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ فتح خیبر میں شریک لوگوں کے ساتھ تقسیم غنیمت میں حصہ عطا فرمایا پس لوگوں میں بعض نے ہمیں یعنی کشتی والوں سے کہا ہم نے ہجرت میں تم سے سبقت کی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي بُرَيْدٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ بَلَغَنَا مَخْرَجُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ أَنَا وَأَخَوَانِ لِي أَنَا أَصْغَرُهُمَا أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ وَالْآخَرُ أَبُو رُهْمٍ إِمَّا قَالَ بِضْعًا وَإِمَّا قَالَ ثَلَاثَةً وَخَمْسِينَ أَوْ اثْنَيْنِ وَخَمْسِينَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي قَالَ فَرَکِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَی النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأَصْحَابَهُ عِنْدَهُ فَقَالَ جَعْفَرٌ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنَا هَاهُنَا وَأَمَرَنَا بِالْإِقَامَةِ فَأَقِيمُوا مَعَنَا فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّی قَدِمْنَا جَمِيعًا قَالَ فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا أَوْ قَالَ أَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ إِلَّا لِأَصْحَابِ سَفِينَتِنَا مَعَ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ قَسَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ قَالَ فَکَانَ نَاسٌ مِنْ النَّاسِ يَقُولُونَ لَنَا يَعْنِي لِأَهْلِ السَّفِينَةِ نَحْنُ سَبَقْنَاکُمْ بِالْهِجْرَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪১১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا جعفر بن ابوطالب (رض) اور سیدہ اسماء بنت عمیس (رض) اور کشتی والوں کے فضائل کے بیان میں
اسماء بنت عمیس حفصہ (رض) حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ حضرت اسماء (رض) کی خدمت میں جو ہمارے ساتھ آئی تھیں وہ زوجہ نبی ﷺ کی خدمت میں ملاقات کرنے لئے حاضر ہوئیں اور اس نے مہاجرین کے ساتھ نجاشی کی طرف ہجرت کی تھی پس حضرت عمر (رض) سیدہ حفصہ (رض) کے پاس آئے اور ان کے پاس حضرت اسماء (رض) کو دیکھا تو کہا یہ کون ہے ؟ سید حفصہ (رض) نے کہا اسماء بنت عمیس (رض) ۔ حضرت عمر (رض) نے کہا یہ حبشہ بحریہ ہے اسماء (رض) نے کہا ہاں تو حضرت عمر (رض) نے کہا ہم نے تم سے پہلے ہجرت کی ہم تم سے زیادہ رسول اللہ کے حقدار ہیں وہ ناراض ہوگئیں اور ایک بات کہی کہ اے عمر آپ نے غلط کہا ہے ہرگز نہیں اللہ کی قسم تم رسول اللہ کے ساتھ تھے جو تمہارے بھوکوں کو کھلاتے اور تمہارے جاہلوں کو نصیحت کرتے تھے اور ہم ایسے علاقے میں تھے جو دور دراز اور دشمن ملک حبشہ میں تھے اور وہاں صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لئے تھے اللہ کی قسم میں اس وقت تک نہ کوئی کھانا کھاؤں گی اور نہ پینے کی کوئی چیز پیوں گی جب تک آپ کی کہی بات کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے نہ کرلوں اور ہمیں تکلیف دی جاتی تھی اور ڈرایا جاتا تھا میں عنقریب رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کروں گی اور آپ ﷺ سے اس بارے میں سوال کروں گی اور اللہ کی قسم نہ میں جھوٹ بولوں گی نہ بےراہ چلوں گی اور نہ ہی اس پر کوئی زیادتی کروں گی جب نبی ﷺ تشریف لائے تو اسماء نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ حضرت عمر (رض) نے اس اس طرح کہا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ تم سے زیادہ میرے (قرب کے) حقدار نہیں اس نے اس کے ساتھیوں نے ایک مرتبہ ہجرت کی تمہارے اور کشتی والوں کے لئے دو ہجرتیں ہیں اسماء نے کہا تحقیق میں نے ابوموسی اور کشتی والوں کو دیکھا کہ وہ میرے پاس گروہ در گروہ آتے اور وہ یہ حدیث سنتے تھے دنیا کی کوئی چیز انہیں اس سے زیادہ خوش کرنے والی اور اس فرمان نبی ﷺ سے زیادہ عظمت والی ان کے ہاں نہ تھی۔ سیدہ نے کہا میں نے ابوموسی کو دیکھا کہ وہ یہ حدیث مجھ سے بار بار دہرایا کرتے تھے۔
قَالَ فَدَخَلَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ وَهِيَ مِمَّنْ قَدِمَ مَعَنَا عَلَی حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَةً وَقَدْ کَانَتْ هَاجَرَتْ إِلَی النَّجَاشِيِّ فِيمَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَی حَفْصَةَ وَأَسْمَائُ عِنْدَهَا فَقَالَ عُمَرُ حِينَ رَأَی أَسْمَائَ مَنْ هَذِهِ قَالَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ قَالَ عُمَرُ الْحَبَشِيَّةُ هَذِهِ الْبَحْرِيَّةُ هَذِهِ فَقَالَتْ أَسْمَائُ نَعَمْ فَقَالَ عُمَرُ سَبَقْنَاکُمْ بِالْهِجْرَةِ فَنَحْنُ أَحَقُّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْکُمْ فَغَضِبَتْ وَقَالَتْ کَلِمَةً کَذَبْتَ يَا عُمَرُ کَلَّا وَاللَّهِ کُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطْعِمُ جَائِعَکُمْ وَيَعِظُ جَاهِلَکُمْ وَکُنَّا فِي دَارِ أَوْ فِي أَرْضِ الْبُعَدَائِ الْبُغَضَائِ فِي الْحَبَشَةِ وَذَلِکَ فِي اللَّهِ وَفِي رَسُولِهِ وَايْمُ اللَّهِ لَا أَطْعَمُ طَعَامًا وَلَا أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّی أَذْکُرَ مَا قُلْتَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ کُنَّا نُؤْذَی وَنُخَافُ وَسَأَذْکُرُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسْأَلُهُ وَ وَاللَّهِ لَا أَکْذِبُ وَلَا أَزِيغُ وَلَا أَزِيدُ عَلَی ذَلِکَ قَالَ فَلَمَّا جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ عُمَرَ قَالَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بِأَحَقَّ بِي مِنْکُمْ وَلَهُ وَلِأَصْحَابِهِ هِجْرَةٌ وَاحِدَةٌ وَلَکُمْ أَنْتُمْ أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ قَالَتْ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَی وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ يَأْتُونِي أَرْسَالًا يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ مَا مِنْ الدُّنْيَا شَيْئٌ هُمْ بِهِ أَفْرَحُ وَلَا أَعْظَمُ فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بُرْدَةَ فَقَالَتْ أَسْمَائُ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَی وَإِنَّهُ لَيَسْتَعِيدُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنِّي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪১২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا سلیمان، صہیب اور بلال (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن حاتم، بہز حماد بن سلمہ ثابت معاویہ بن قرہ عابد بن عمرو ابوسفیان، سلمان صہیب (رض) بلال (رض) حضرت عائذ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوسفیان، سیدنا سلمان، صہیب اور بلال (رض) کے پاس آئے کچھ لوگ بھی ان کے پاس موجود تھے تو انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! اللہ کی تلواریں اللہ کے دشمن کی گردنوں میں اپنی جگہ پر نہیں پہنچی ہیں تو حضرت ابوبکر (رض) نے کہا کیا تم قریش کے اس شیخ اور ان کے سردار کے بارے میں ایسے کہتے ہو ؟ پھر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو اس بات کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر شاید تو نے ان کو ناراض کردیا ہو اگر تو نے انہیں ناراض کردیا ؟ تو تیرا رب تجھ پر ناراض ہوجائے گا پھر ابوبکر ان کے پاس آئے تو کہا اے میرے بھائیوں میں نے تمہیں ناراض کردیا انہوں نے کہا نہیں اے میرے بھائی اللہ آپ کی مغفرت فرمائے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَتَی عَلَی سَلْمَانَ وَصُهَيْبٍ وَبِلَالٍ فِي نَفَرٍ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا أَخَذَتْ سُيُوفُ اللَّهِ مِنْ عُنُقِ عَدُوِّ اللَّهِ مَأْخَذَهَا قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَتَقُولُونَ هَذَا لِشَيْخِ قُرَيْشٍ وَسَيِّدِهِمْ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ لَعَلَّکَ أَغْضَبْتَهُمْ لَئِنْ کُنْتَ أَغْضَبْتَهُمْ لَقَدْ أَغْضَبْتَ رَبَّکَ فَأَتَاهُمْ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ يَا إِخْوَتَاهْ أَغْضَبْتُکُمْ قَالُوا لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لَکَ يَا أَخِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪১৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا سلیمان، صہیب اور بلال (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، احمد بن عبدہ اسحاق سفیان، عمرو، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ (اِذْ ھَمَّتْ طَّا ى ِفَتٰنِ مِنْكُمْ ) 3 ۔ آل عمران : 122) ہمارے بارے میں یعنی بنو سلمہ اور بنو حارثہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی اور ہم یہ نہیں چاہتے تھے کہ یہ آیت کریمہ نازل نہ ہوتی کیونکہ اللہ عزوجل نے واللہ ولیہما فرما دیا ہے۔ (یعنی ان دو جماعتوں کا مددگار اللہ ہے) ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ قَالَا أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ فِينَا نَزَلَتْ إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْکُمْ أَنْ تَفْشَلَا وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا بَنُو سَلِمَةَ وَبَنُو حَارِثَةَ وَمَا نُحِبُّ أَنَّهَا لَمْ تَنْزِلْ لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪১৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انصار کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، قتادہ، نضر بن انس، حضرت زید بن ارقم (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ انصار کی اور انصار کے بیٹوں کی اور انصار کے بیٹوں کے بیٹوں کی مغفرت فرما۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَائِ الْأَنْصَارِ وَأَبْنَائِ أَبْنَائِ الْأَنْصَارِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪১৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انصار کے فضائل کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب، خالد بن حارث، حضرت شعبہ (رض) اس سند کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں۔
و حَدَّثَنِيهِ يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪১৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انصار کے فضائل کے بیان میں
ابومعن رقاشی عمر بن یونس عکرمہ ابن عمار اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کے لئے اور انصار کی اولاد کے لئے اور انصار کے غلاموں کے لئے مغفرت کی دعا فرمائی۔
حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَغْفَرَ لِلْأَنْصَارِ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَلِذَرَارِيِّ الْأَنْصَارِ وَلِمَوَالِي الْأَنْصَارِ لَا أَشُکُّ فِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪১৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انصار کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن علیہ، زہیر اسماعیل عبدالعزیز ابن صہیب حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے کچھ بچوں اور کچھ عورتوں کو ایک شادی میں سے آتے ہوئے دیکھا تو اللہ کے نبی ﷺ سیدھے کھڑے ہوگئے اور پھر فرمایا اللہ کی قسم ! اے انصار تم مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہو اللہ کی قسم ! اے انصار تم مجھے لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب ہو۔
حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی صِبْيَانًا وَنِسَائً مُقْبِلِينَ مِنْ عُرْسٍ فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُمْثِلًا فَقَالَ اللَّهُمَّ أَنْتُمْ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ اللَّهُمَّ أَنْتُمْ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ يَعْنِي الْأَنْصَارَ
তাহকীক: