আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬২ টি
হাদীস নং: ৬৩৫৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت جلیبیب (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن عمرو بن سلیط حماد سلیمہ ثابت کنانہ بن نعیم حضرت ابوبرزہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک جہاد میں تھے کہ اللہ نے آپ ﷺ کو مال عطا کیا تو آپ ﷺ نے صحابہ کرام (رض) سے فرمایا کیا تمہیں کوئی ایک غائب معلوم ہوتا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں فلاں فلاں اور فلاں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی گم نہیں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں فلاں فلاں اور فلاں غائب ہیں آپ ﷺ نے پھر فرمایا کیا تم میں سے کوئی گم نہیں ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا لیکن میں تو جلیبیب کو گم پاتا ہوں پس اسے تلاش کرو پس انہیں شہداء میں تلاش کیا گیا تو انہوں نے انہیں ان ہی سات آدمیوں کے پہلو میں پایا جنہیں انہوں نے انہیں سات آدمیوں کے پہلو میں پایا جنہیں انہوں نے قتل کیا تھا پھر کافروں نے انہیں شہید کردیا پس نبی ﷺ ان کے پاس آ کر کھڑے ہوئے پھر فرمایا اس نے سات کو قتل کیا پھر انہوں نے انہیں شہید کردیا یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں پھر آپ ﷺ نے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا اور اس طرح کہ نبی ﷺ کے علاوہ کسی اور نے اٹھایا ہوا نہ تھا پھر ان کے لئے قبر کھودی گئی اور انہیں قبر میں دفن کردیا گیا اور غسل کا ذکر نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ کِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ فِي مَغْزًی لَهُ فَأَفَائَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ قَالُوا نَعَمْ فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا ثُمَّ قَالَ هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ قَالُوا نَعَمْ فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا ثُمَّ قَالَ هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ قَالُوا لَا قَالَ لَکِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا فَاطْلُبُوهُ فَطُلِبَ فِي الْقَتْلَی فَوَجَدُوهُ إِلَی جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ ثُمَّ قَتَلُوهُ فَأَتَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَقَالَ قَتَلَ سَبْعَةً ثُمَّ قَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ قَالَ فَوَضَعَهُ عَلَی سَاعِدَيْهِ لَيْسَ لَهُ إِلَّا سَاعِدَا النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَحُفِرَ لَهُ وَوُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَلَمْ يَذْکُرْ غَسْلًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৫৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوذر (رض) کے فضائل کے بیان میں
ہداب بن خالد ازدی سلیمان بن مغیرہ حمید بن ہلال عبداللہ بن صامت حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ ہم اپنی قوم غفار سے نکلے اور وہ حرمت والے مہینے کو بھی حلال جانتے تھے پس میں اور میرا بھائی انیس اور ہماری والدہ نکلے پس ہم اپنے ماموں کے ہاں اترے پس ہمارے ماموں نے اعزازو اکرام کیا اور خوب خاطر مدارت کی جس کی وجہ سے ان کی قوم نے ہم پر حسد کیا تو انہوں نے کہا (ماموں سے) کہ جب تو اپنے اہل سے نکل کرجاتا ہے تو انیس ان سے بدکاری کرتا ہے پس ہمارے ماموں آئے اور انہیں جو کچھ کہا گیا تھا وہ الزام ہم پر لگا میں نے کہا تو نے ہمارے ساتھ جو احسان و نیکی کی تھی اسے تو نے اس الزام کے وجہ سے خراب کردیا ہے پس اب اس کے بعد ہمارا آپ سے تعلق اور نبھاؤ نہیں ہوسکتا پس ہم اپنے اونٹوں کے قریب آئے اور ان پر اپنا سامان سوار کیا اور ہمارے ماموں نے کپڑا ڈال کر رونا شروع کردیا پس ہم چل پڑے یہاں تک کہ مکہ کے قریب پہنچے پس انیس نے ہمارے اونٹوں اور اتنے ہی اور اونٹوں پر شرط لگائی (شاعری میں) کہ کس کے اونٹ عمدہ ہیں پس وہ دونوں کاہن کے پاس گئے تو اس نے انہیں کے اونٹوں کو پسند کیا پس انیس ہمارے پاس ہمارے اونٹوں کو اور اتنے ہی اور اونٹوں کو لے کر آیا اور میں رسول اللہ ﷺ سے ملاقات سے تین سال پہلے ہی اے میرے بھیجتے نماز پڑھا کرتا تھا۔ حضرت عبداللہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا کس کی رضا کے لئے انہوں نے کہا اللہ کی رضا کے لئے میں نے کہا تو اپنا رخ کس طرف کرتا تھا انہوں نے کہا جہاں میرا رب رخ کردیتا اسی طرف میں عشاء کی نماز ادا کرلیتا تھا یہاں تک کہ جب رات کا آخری حصہ ہوتا تو میں اپنے آپ کو اس طرح ڈال لیتا گویا کہ میں چادر ہی ہوں یہاں تک کہ سورج بلند ہوجاتا انیس نے کہا مجھے مکہ میں ایک کام ہے تو میرے معاملات کی دیکھ بھال کرنا پس انیس چلا یہاں تک کہ مکہ آیا اور کچھ عرصہ کے بعد واپس آیا تو میں نے کہا تو نے کیا کیا اس نے کہا میں مکہ میں ایک آدمی سے ملا جو تیرے دین پر ہے اور دعوی کرتا ہے کہ اللہ نے اسے (رسول بنا کر) بھیجا ہے میں نے کہا لوگ کیا کہتے ہیں ؟ اس نے کہا لوگ اسے شاعر، کاہن اور جادوگر کہتے ہیں اور انیس خود شاعروں میں سے تھا انیس نے کہا میں کاہنوں کی باتیں سن چکا ہوں پس اس کا کلام کاہنوں جیسا نہیں ہے اور تحقیق میں نے اس کے اقوال کا شعراء کے اشعار سے بھی موزانہ کیا لیکن کسی شخص کی زبان پر ایسے شعر بھی مناسب نہیں۔ اللہ کی قسم ! وہ سچا ہے اور دوسرے لوگ جھوٹے ہیں میں نے کہا تم میرے معاملات کی نگرانی کرو یہاں تک کہ میں جاتا ہوں اور دیکھتا ہوں پس میں مکہ میں آیا اور ان میں سے ایک کمزور آدمی کو مل کر پوچھا کہ وہ کہاں ہے جسے تم صابی کہتے ہو ؟ پس اس نے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ دین بدلنے والا ہے پس وادی والوں میں سے ہر ایک سنتے ہی مجھ پر ڈھیلوں اور ہڈیوں کے ساتھ ٹوٹ پڑا یہاں تک کہ میں بےہوش ہو کر گرپڑا پس جب میں بےہوشی سے ہوش میں آ کر اٹھا تو میں گویا سرخ بت (خون میں لت پت) تھا میں زمزم کے پاس آیا اور اپنا خون دھویا پھر اس کا پانی پیا اور میں اے بھتیجے تین رات اور دن وہاں ٹھہرا رہا اور میرے لئے زمزم کے پانی کے سوا کوئی خوراک نہ تھی پس میں موٹا ہوگیا یہاں تک کہ میرے پیٹ کی سلوٹیں ختم ہوگئیں اور نہ ہی میں نے اپنے جگر میں بھوک کی وجہ سے گرمی محسوس کی پس اس دوران ایک چاندنی رات میں جب اہل مکہ سو گئے اور اس وقت کوئی بھی بیت اللہ کا طواف نہیں کرتا تھا اور ان میں سے دو عورتیں اساف اور نائلہ (بتوں) کو پکار رہی تھیں پس وہ جب اپنے طواف کے دوران میری طرف آئیں تو میں نے کہا ان میں سے ایک (بت) کا دوسرے کے ساتھ نکاح کردو (اساف مرد اور نائلہ عورت تھی اور باعتقاد مشرکین مکہ کے مطابق یہ دونوں زنا کرتے وقت مسخ ہو کر بت ہوگئے تھے) لیکن وہ اپنی بات سے باز نہیں آئیں پس جب وہ میرے قریب آئیں تو میں نے بغیر کنایہ اور اشارہ کے فلاں کہہ دیا کہ فلاں کے (فرج میں) لکڑی۔ پس وہ چلاتی اور یہ کہتی ہوئی گئیں کہ کاش اس وقت ہمارے لوگوں میں سے کوئی موجود ہوتا راستہ میں انہیں رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر (رض) پہاڑی سے اترتے ہوئے ملے آپ ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا ہوگیا ہے انہوں نے کہا کعبہ اور اس کے پردوں کے درمیان ایک دین کو بدلنے والا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس نے کیا کہا ہے انہوں نے کہا اس نے ہمیں ایسی بات کہی ہے جو منہ کو بھر دیتی ہے پس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے یہاں تک کہ حجر اسود کا بوسہ لیا اور بیت اللہ کا طواف کیا پھر نماز ادا کی حضرت ابوذر (رض) نے کہا میں وہ پہلا آدمی ہوں جس نے اسلام کے طریقہ کے مطابق آپ ﷺ کو سلام کیا میں نے کہا اے اللہ کے رسول آپ پر سلام ہو آپ ﷺ نے فرمایا تو کون ہے ؟ میں نے عرض کیا میں قبیلہ غفار سے ہوں آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور اپنی انگلیاں پیشانی پر رکھیں میں نے اپنے دل میں کہا کہ آپ ﷺ کو میرا قبیلہ غفار سے ہونا ناپسند ہوا ہے پس میں آپ ﷺ کا ہاتھ پکڑنے کے لئے آگے بڑھا تو آپ ﷺ کے ساتھی نے مجھے پکڑ لیا اور وہ مجھ سے زیادہ آپ ﷺ کے بارے میں واقفیت رکھتا تھا کہ آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا تو یہاں کب سے ہے میں نے عرض کیا میں یہاں تین دن رات سے ہوں آپ ﷺ نے فرمایا تجھے کھانا کون کھلاتا ہے میں نے عرض کیا میرے لئے زمزم کے پانی کے علاوہ کوئی کھانا نہیں ہے پس اس سے موٹا ہوگیا ہوں یہاں تک کہ میرے پیٹ کے بل مڑ گئے ہیں اور میں اپنے جگر میں بھوک کی وجہ سے گرمی بھی محسوس نہیں کرتا آپ ﷺ نے فرمایا یہ پانی بابرکت ہے اور کھانے کی طرح پیٹ بھی بھر دیتا ہے حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے اس کے رات کے کھانے کی اجازت دے دیں پس رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر (رض) چلے اور میں بھی ان کے ساتھ ساتھ چلا پس ابوبکر (رض) نے دروازہ کھولا اور میرے لئے طائف کی کشمش نکالنے لگے اور یہ میرا پہلا کھانا تھا جو میں نے مکہ میں کھایا پھر میں رہا جب تک رہا پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے کھجوروں والی زمین دکھائی گئی ہے اور میرا خیال ہے کہ وہ یثرب کے علاوہ کوئی اور علاقہ نہیں ہے کیا تو میری طرف سے اپنی قوم کو تبلیغ کرے گا عنقریب اللہ انہیں تیری وجہ سے فائدہ عطا کرے گا اور تمہیں ثواب عطا کیا جائے گا پھر میں انیس کے پاس آیا تو اس نے کہا تو نے کیا کیا ؟ میں نے کہا میں اسلام قبول کرچکا ہوں اور تصدیق کرچکا ہوں اس نے کہا مجھے بھی تجھ سے نفرت نہیں ہے میں بھی اسلام قبول کرتا ہوں اور تصدیق کرتا ہوں پھر ہم اپنی والدہ کے پاس گئے تو اس نے کہا مجھے تم دونوں کے دین سے نفرت نہیں میں بھی اسلام قبول کرتی اور تصدیق کرتی ہوں پھر ہم نے اپنا سامان لادا اور اپنی قوم غفار کے پاس آئے تو ان میں سے آدھے لوگ مسلمان ہوگئے اور ان کی امامت ان کے سرادر ایماء بن رحضہ انصاری کراتے تھے اور باقی آدھے لوگوں نے کہا جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائیں گے تو ہم مسلمان ہوجائیں گے پس جب رسول اللہ مدینہ تشریف لائے تو باقی آدھے لوگ بھی مسلمان ہوگئے اور قبیلہ اسلام کے لوگ بھی حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم بھی اس بات پر اسلام قبول کرتے ہیں جس پر ہمارے بھائی مسلمان ہوئے ہیں پس وہ بھی مسلمان ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قبیلہ غفار کو اللہ نے معاف فرما دیا اور قبیلہ کی اللہ نے حفاظت کی (قتل اور قید سے)
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ خَرَجْنَا مِنْ قَوْمِنَا غِفَارٍ وَکَانُوا يُحِلُّونَ الشَّهْرَ الْحَرَامَ فَخَرَجْتُ أَنَا وَأَخِي أُنَيْسٌ وَأُمُّنَا فَنَزَلْنَا عَلَی خَالٍ لَنَا فَأَکْرَمَنَا خَالُنَا وَأَحْسَنَ إِلَيْنَا فَحَسَدَنَا قَوْمُهُ فَقَالُوا إِنَّکَ إِذَا خَرَجْتَ عَنْ أَهْلِکَ خَالَفَ إِلَيْهِمْ أُنَيْسٌ فَجَائَ خَالُنَا فَنَثَا عَلَيْنَا الَّذِي قِيلَ لَهُ فَقُلْتُ أَمَّا مَا مَضَی مِنْ مَعْرُوفِکَ فَقَدْ کَدَّرْتَهُ وَلَا جِمَاعَ لَکَ فِيمَا بَعْدُ فَقَرَّبْنَا صِرْمَتَنَا فَاحْتَمَلْنَا عَلَيْهَا وَتَغَطَّی خَالُنَا ثَوْبَهُ فَجَعَلَ يَبْکِي فَانْطَلَقْنَا حَتَّی نَزَلْنَا بِحَضْرَةِ مَکَّةَ فَنَافَرَ أُنَيْسٌ عَنْ صِرْمَتِنَا وَعَنْ مِثْلِهَا فَأَتَيَا الْکَاهِنَ فَخَيَّرَ أُنَيْسًا فَأَتَانَا أُنَيْسٌ بِصِرْمَتِنَا وَمِثْلِهَا مَعَهَا قَالَ وَقَدْ صَلَّيْتُ يَا ابْنَ أَخِي قَبْلَ أَنْ أَلْقَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثِ سِنِينَ قُلْتُ لِمَنْ قَالَ لِلَّهِ قُلْتُ فَأَيْنَ تَوَجَّهُ قَالَ أَتَوَجَّهُ حَيْثُ يُوَجِّهُنِي رَبِّي أُصَلِّي عِشَائً حَتَّی إِذَا کَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ أُلْقِيتُ کَأَنِّي خِفَائٌ حَتَّی تَعْلُوَنِي الشَّمْسُ فَقَالَ أُنَيْسٌ إِنَّ لِي حَاجَةً بِمَکَّةَ فَاکْفِنِي فَانْطَلَقَ أُنَيْسٌ حَتَّی أَتَی مَکَّةَ فَرَاثَ عَلَيَّ ثُمَّ جَائَ فَقُلْتُ مَا صَنَعْتَ قَالَ لَقِيتُ رَجُلًا بِمَکَّةَ عَلَی دِينِکَ يَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَهُ قُلْتُ فَمَا يَقُولُ النَّاسُ قَالَ يَقُولُونَ شَاعِرٌ کَاهِنٌ سَاحِرٌ وَکَانَ أُنَيْسٌ أَحَدَ الشُّعَرَائِ قَالَ أُنَيْسٌ لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْکَهَنَةِ فَمَا هُوَ بِقَوْلِهِمْ وَلَقَدْ وَضَعْتُ قَوْلَهُ عَلَی أَقْرَائِ الشِّعْرِ فَمَا يَلْتَئِمُ عَلَی لِسَانِ أَحَدٍ بَعْدِي أَنَّهُ شِعْرٌ وَاللَّهِ إِنَّهُ لَصَادِقٌ وَإِنَّهُمْ لَکَاذِبُونَ قَالَ قُلْتُ فَاکْفِنِي حَتَّی أَذْهَبَ فَأَنْظُرَ قَالَ فَأَتَيْتُ مَکَّةَ فَتَضَعَّفْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ فَقُلْتُ أَيْنَ هَذَا الَّذِي تَدْعُونَهُ الصَّابِئَ فَأَشَارَ إِلَيَّ فَقَالَ الصَّابِئَ فَمَالَ عَلَيَّ أَهْلُ الْوَادِي بِکُلٍّ مَدَرَةٍ وَعَظْمٍ حَتَّی خَرَرْتُ مَغْشِيًّا عَلَيَّ قَالَ فَارْتَفَعْتُ حِينَ ارْتَفَعْتُ کَأَنِّي نُصُبٌ أَحْمَرُ قَالَ فَأَتَيْتُ زَمْزَمَ فَغَسَلْتُ عَنِّي الدِّمَائَ وَشَرِبْتُ مِنْ مَائِهَا وَلَقَدْ لَبِثْتُ يَا ابْنَ أَخِي ثَلَاثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ مَا کَانَ لِي طَعَامٌ إِلَّا مَائُ زَمْزَمَ فَسَمِنْتُ حَتَّی تَکَسَّرَتْ عُکَنُ بَطْنِي وَمَا وَجَدْتُ عَلَی کَبِدِي سُخْفَةَ جُوعٍ قَالَ فَبَيْنَا أَهْلِ مَکَّةَ فِي لَيْلَةٍ قَمْرَائَ إِضْحِيَانَ إِذْ ضُرِبَ عَلَی أَسْمِخَتِهِمْ فَمَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ أَحَدٌ وَامْرَأَتَيْنِ مِنْهُمْ تَدْعُوَانِ إِسَافًا وَنَائِلَةَ قَالَ فَأَتَتَا عَلَيَّ فِي طَوَافِهِمَا فَقُلْتُ أَنْکِحَا أَحَدَهُمَا الْأُخْرَی قَالَ فَمَا تَنَاهَتَا عَنْ قَوْلِهِمَا قَالَ فَأَتَتَا عَلَيَّ فَقُلْتُ هَنٌ مِثْلُ الْخَشَبَةِ غَيْرَ أَنِّي لَا أَکْنِي فَانْطَلَقَتَا تُوَلْوِلَانِ وَتَقُولَانِ لَوْ کَانَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ أَنْفَارِنَا قَالَ فَاسْتَقْبَلَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَهُمَا هَابِطَانِ قَالَ مَا لَکُمَا قَالَتَا الصَّابِئُ بَيْنَ الْکَعْبَةِ وَأَسْتَارِهَا قَالَ مَا قَالَ لَکُمَا قَالَتَا إِنَّهُ قَالَ لَنَا کَلِمَةً تَمْلَأُ الْفَمَ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی اسْتَلَمَ الْحَجَرَ وَطَافَ بِالْبَيْتِ هُوَ وَصَاحِبُهُ ثُمَّ صَلَّی فَلَمَّا قَضَی صَلَاتَهُ قَالَ أَبُو ذَرٍّ فَکُنْتُ أَنَا أَوَّلَ مَنْ حَيَّاهُ بِتَحِيَّةِ الْإِسْلَامِ قَالَ فَقُلْتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ وَعَلَيْکَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ مَنْ أَنْتَ قَالَ قُلْتُ مِنْ غِفَارٍ قَالَ فَأَهْوَی بِيَدِهِ فَوَضَعَ أَصَابِعَهُ عَلَی جَبْهَتِهِ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي کَرِهَ أَنْ انْتَمَيْتُ إِلَی غِفَارٍ فَذَهَبْتُ آخُذُ بِيَدِهِ فَقَدَعَنِي صَاحِبُهُ وَکَانَ أَعْلَمَ بِهِ مِنِّي ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ مَتَی کُنْتَ هَاهُنَا قَالَ قُلْتُ قَدْ کُنْتُ هَاهُنَا مُنْذُ ثَلَاثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ قَالَ فَمَنْ کَانَ يُطْعِمُکَ قَالَ قُلْتُ مَا کَانَ لِي طَعَامٌ إِلَّا مَائُ زَمْزَمَ فَسَمِنْتُ حَتَّی تَکَسَّرَتْ عُکَنُ بَطْنِي وَمَا أَجِدُ عَلَی کَبِدِي سُخْفَةَ جُوعٍ قَالَ إِنَّهَا مُبَارَکَةٌ إِنَّهَا طَعَامُ طُعْمٍ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِي طَعَامِهِ اللَّيْلَةَ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا فَفَتَحَ أَبُو بَکْرٍ بَابًا فَجَعَلَ يَقْبِضُ لَنَا مِنْ زَبِيبِ الطَّائِفِ وَکَانَ ذَلِکَ أَوَّلَ طَعَامٍ أَکَلْتُهُ بِهَا ثُمَّ غَبَرْتُ مَا غَبَرْتُ ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ وُجِّهَتْ لِي أَرْضٌ ذَاتُ نَخْلٍ لَا أُرَاهَا إِلَّا يَثْرِبَ فَهَلْ أَنْتَ مُبَلِّغٌ عَنِّي قَوْمَکَ عَسَی اللَّهُ أَنْ يَنْفَعَهُمْ بِکَ وَيَأْجُرَکَ فِيهِمْ فَأَتَيْتُ أُنَيْسًا فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ صَنَعْتُ أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ وَصَدَّقْتُ قَالَ مَا بِي رَغْبَةٌ عَنْ دِينِکَ فَإِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ وَصَدَّقْتُ فَأَتَيْنَا أُمَّنَا فَقَالَتْ مَا بِي رَغْبَةٌ عَنْ دِينِکُمَا فَإِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ وَصَدَّقْتُ فَاحْتَمَلْنَا حَتَّی أَتَيْنَا قَوْمَنَا غِفَارًا فَأَسْلَمَ نِصْفُهُمْ وَکَانَ يَؤُمُّهُمْ أَيْمَائُ بْنُ رَحَضَةَ الْغِفَارِيُّ وَکَانَ سَيِّدَهُمْ وَقَالَ نِصْفُهُمْ إِذَا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَسْلَمْنَا فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَأَسْلَمَ نِصْفُهُمْ الْبَاقِي وَجَائَتْ أَسْلَمُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِخْوَتُنَا نُسْلِمُ عَلَی الَّذِي أَسْلَمُوا عَلَيْهِ فَأَسْلَمُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوذر (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، نضر بن شمیل سلیمان بن مغیرہ حمید بن ہلال اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت ابوذر نے بیان کیا کہ میں نے کہا تم میرے معاملات کی نگرانی کرو یہاں تک کہ میں جا کر دیکھ آؤں انیس نے کہا جی ہاں جاؤ لیکن اہل مکہ سے بچتے رہنا کیونکہ وہ اس آدمی کے دشمن ہیں اور برے طریقوں سے لڑتے ہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ قُلْتُ فَاکْفِنِي حَتَّی أَذْهَبَ فَأَنْظُرَ قَالَ نَعَمْ وَکُنْ عَلَی حَذَرٍ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ فَإِنَّهُمْ قَدْ شَنِفُوا لَهُ وَتَجَهَّمُوا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوذر (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی عنزی ابن ابی عدی، ابن عون حمید بن ہلال حضرت عبداللہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا اے بھیجتے میں نبی کریم ﷺ کی بعثت سے دو سال پہلے نماز پڑھا کرتا تھا میں نے کہا تو اپنا رخ کس طرف کرتا تھا انہوں نے کہا جہاں اللہ تعالیٰ میرا رخ فرما دیا کرتے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ دونوں کاہنوں میں سے ایک آدمی کے پاس گئے اور میرا بھائی برابر اس کی تعریف کرتا رہا یہاں تک کہ اس پر غالب آگیا پس ہم نے اس سے اونٹ لے لیا اور انہیں اپنے اونٹوں کے ساتھ ملا لیا اس حدیث میں اضافہ بھی ہے کہ نبی ﷺ تشریف لائے اور بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیھچے دو رکعتیں ادا کیں پس میں آپ ﷺ کے پاس آیا اور میں لوگوں میں سب سے پہلے ہوں جس نے آپ ﷺ کو اسلام کے مطابق سلام کیا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ پر سلامتی ہو آپ ﷺ نے فرمایا تجھ پر بھی سلامتی ہو تو کون ہے ؟ اور یہ بھی اضافہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم کب سے یہاں ہو ؟ میں نے عرض کیا پندرہ دن سے اور مزید یہ ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے کہا انہیں رات کی مہمان نوازی کے لئے میرے ساتھ کردیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ يَا ابْنَ أَخِي صَلَّيْتُ سَنَتَيْنِ قَبْلَ مَبْعَثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ فَأَيْنَ کُنْتَ تَوَجَّهُ قَالَ حَيْثُ وَجَّهَنِيَ اللَّهُ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فَتَنَافَرَا إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْکُهَّانِ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ أَخِي أُنَيْسٌ يَمْدَحُهُ حَتَّی غَلَبَهُ قَالَ فَأَخَذْنَا صِرْمَتَهُ فَضَمَمْنَاهَا إِلَی صِرْمَتِنَا وَقَالَ أَيْضًا فِي حَدِيثِهِ قَالَ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَإِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ حَيَّاهُ بِتَحِيَّةِ الْإِسْلَامِ قَالَ قُلْتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَعَلَيْکَ السَّلَامُ مَنْ أَنْتَ وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا فَقَالَ مُنْذُ کَمْ أَنْتَ هَاهُنَا قَالَ قُلْتُ مُنْذُ خَمْسَ عَشَرَةَ وَفِيهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَتْحِفْنِي بِضِيَافَتِهِ اللَّيْلَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوذر (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابرہیم بن محمد بن عرعرہ سامی محمد بن حاتم، ابن حاتم عبدالرحمن بن مہدی، مثنی بن سعد ابی جمرہ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ابوذر (رض) کو جب نبی ﷺ کی بعثت کی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا اس وادی کے طرف سوار ہو کر جاؤ اور میرے لئے اس آدمی کے بارے میں معلومات لے کر آؤ جو دعوی کرتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے خبریں آتی ہیں اور اس کی گفتگو سن کر میرے پاس واپس آ۔ وہ چلے یہاں تک کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے اور آپ ﷺ کی بات سنی پھر حضرت ابوذر (رض) کی طرف لوٹے اور کہا میں نے انہیں عمدہ اخلاق کا حکم دیتے ہوئے دیکھا ہے اور گفتگو ایسی ہے جو شعر نہیں ہے تو ابوذر (رض) نے کہا جس چیز کا میں نے ارادہ کیا تھا تم اس کی تسلی بخش جواب نہیں لائے ہو پھر انہوں نے زاد راہ لیا اور ایک مشکیزہ جس میں پانی تھا لادا یہاں تک کہ مکہ پہنچ گئے مسجد میں پہنچے اور نبی ﷺ کو ڈھونڈنا شروع کردیا اور آپ ﷺ کو پہچانتے نہ تھے اور آپ ﷺ کے بارے میں پوچھنا مناسب نہ سمجھا یہاں تک کہ رات ہوگئی اور لیٹ گئے حضرت علی (رض) نے انہیں دیکھا تو اندازہ لگایا کہ یہ مسافر ہے پس وہ انہیں دیکھنے ان کے پیچھے گئے اور ان دونوں میں سے کسی ایک نے بھی اپنے ساتھی سے کوئی گفتگو نہ کی یہاں تک کہ صبح ہوگئی انہوں نے پھر اپنی مشک اور زاد راہ اٹھایا اور مسجد کی طرف چل دئیے پس یہ دن بھی اسی طرح گزر گیا اور نبی ﷺ کو دیکھ نہ سکے یہاں تک کہ شام ہوگئی اور اپنے ٹھکانے کی طرف لوٹے پس علی (رض) ان کے پاس سے گزرے تو کہا اس آدمی کو ابھی تک اپنی منزل کا علم نہیں ہوسکا پس انہیں اٹھایا اور اپنے ساتھ لے گئے اور ان دونوں میں سے کسی ایک نے بھی اپنے ساتھی سے کسی چیز کے بارے میں نہ پوچھا یہاں تک کہ تیسرے دن بھی اسی طرح ہوا کہ حضرت علی (رض) انہیں اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے اور ان سے کہا کیا تم مجھے بتاؤ گے نہیں کہ تم اس شہر میں کس غرض سے آئے ہو ابوذر (رض) نے کہا اگر تم مجھ سے پختہ وعدہ کرو کہ تم میری صحیح راہنمائی کرو گے تو میں بتادیتا ہوں پس حضرت علی (رض) نے وعدہ کرلیا حضرت ابوذر (رض) نے اپنا مقصد بیان کیا تو حضرت علی (رض) نے کہا آپ ﷺ سچے اور اللہ کے رسول ہیں جب صبح ہوئی تو تم میرے ساتھ چلنا اگر میں نے تمہارے بارے میں کوئی خطرہ محسوس کیا تو میں کھڑا ہوجاؤں گا گویا کہ میں پانی بہا رہا ہوں اور اگر میں چلتا رہا تو تم میری اتباع کرنا یہاں تک کہ جہاں میں داخل ہوں تم بھی داخل ہوجانا پس انہوں نے ایسا ہی کیا کہ حضرت علی (رض) کے پیچھے پیچھے چلتے رہے یہاں تک کہ حضرت علی (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ابو ذر (رض) ان کے ساتھ حاضر خدمت ہوئے اور آپ ﷺ کی گفتگو سنی اور اسی جگہ اسلام قبول کرلیا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اپنی قوم کی طرف لوٹ جا اور انہیں اس (دین کی) تبلیغ کر یہاں تک کہ تیرے پاس میرا حکم پہنچ جائے ابوذر (رض) نے عرض کیا اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے میں تو یہ بات مکہ والوں کے سامنے پکار کر کروں گا پس وہ نکلے یہاں تک کہ مسجد میں آئے اور اپنی بلند آواز سے کہا (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ) میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائے کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور قوم ان پر ٹوٹ پڑی انہیں مارنا شروع کردیا یہاں تک کہ انہیں لٹا دیا پس حضرت عباس (رض) آئے اور ان پر جھک گئے اور کہا تمہارے لئے افسوس ہے کیا تم جانتے نہیں ہو کہ یہ قبیلہ غفار سے ہیں اور تمہاری شام کی طرف تجارت کا راستہ ان کے پاس سے گزرتا ہے پھر ابوذر (رض) کو ان سے چھڑا لیا انہوں نے اگلی صبح پھر اسی جملہ کو دہرایا اور مشرکین ان پر ٹوٹ پڑے اور مارنا شروع کردیا حضرت عباس (رض) نے ان پر جھک کر انہیں بچایا اور چھڑا کرلے گئے۔
و حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَتَقَارَبَا فِي سِيَاقِ الْحَدِيثِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ قَالَ لِأَخِيهِ ارْکَبْ إِلَی هَذَا الْوَادِي فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنْ السَّمَائِ فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي فَانْطَلَقَ الْآخَرُ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَبِي ذَرٍّ فَقَالَ رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَکَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَکَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ فَقَالَ مَا شَفَيْتَنِي فِيمَا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ فِيهَا مَائٌ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَأَتَی الْمَسْجِدَ فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْرِفُهُ وَکَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ حَتَّی أَدْرَکَهُ يَعْنِي اللَّيْلَ فَاضْطَجَعَ فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَظَلَّ ذَلِکَ الْيَوْمَ وَلَا يَرَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَمْسَی فَعَادَ إِلَی مَضْجَعِهِ فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ فَقَالَ مَا أَنَی لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ فَأَقَامَهُ فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ وَلَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ فَأَقَامَهُ عَلِيٌّ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَلَا تُحَدِّثُنِي مَا الَّذِي أَقْدَمَکَ هَذَا الْبَلَدَ قَالَ إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي فَعَلْتُ فَفَعَلَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتَّبِعْنِي فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْکَ قُمْتُ کَأَنِّي أُرِيقُ الْمَائَ فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتَّبِعْنِي حَتَّی تَدْخُلَ مَدْخَلِي فَفَعَلَ فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ وَأَسْلَمَ مَکَانَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ إِلَی قَوْمِکَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّی يَأْتِيَکَ أَمْرِي فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَثَارَ الْقَوْمُ فَضَرَبُوهُ حَتَّی أَضْجَعُوهُ فَأَتَی الْعَبَّاسُ فَأَکَبَّ عَلَيْهِ فَقَالَ وَيْلَکُمْ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ وَأَنَّ طَرِيقَ تُجَّارِکُمْ إِلَی الشَّامِ عَلَيْهِمْ فَأَنْقَذَهُ مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ مِنْ الْغَدِ بِمِثْلِهَا وَثَارُوا إِلَيْهِ فَضَرَبُوهُ فَأَکَبَّ عَلَيْهِ الْعَبَّاسُ فَأَنْقَذَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ، قیس بن ابی حازم، جریر بن عبداللہ، عبدالحمید بن بیان، خالد، بیان، قیس بن ابی حازم، حضرت جریر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے رسول اللہ ﷺ نے کبھی بھی مجھے اندر آنے سے نہیں روکا ہے اور جب بھی (آپ ﷺ مجھے دیکھتے تو مسکراتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ بَيَانٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ بَيانٍ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يَقُولُ قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِکَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابواسامہ اسماعیل ابن نمیر، عبداللہ بن ادریس اسماعیل حضرت جریر (رض) سے روایت ہے کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا رسول ﷺ نے کبھی بھی مجھے اندر آنے سے نہیں روکا اور جب بھی مجھے دیکھتے تو میرے سامنے مسکرا دیتے ابن ادریس کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے آپ ﷺ سے شکایت کی کہ میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک کو میرے سینے پر مارا اور فرمایا اے اللہ اسے جما دے اور اسے ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا دے۔
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ وَلَقَدْ شَکَوْتُ إِلَيْهِ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَيْلِ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبدالحمید ابن بیان خالد بیان حضرت جریر (رض) سے روایت ہے کہ دور جاہلیت میں ایک گھر تھا جسے ذوالخلصہ کہا جاتا تھا اور اسی کو کعبہ یمانیہ اور کعبہ شامیہ بھی کہا جاتا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو مجھے ذوالخلصہ اور کعبہ یمانہ اور شامیہ کی فکر سے آرام پہنچائے گا پس میں قبیلہ احمس سے ایک سو پچاس آدمیوں کو لے کر اس کی طرف چل پڑا ہم نے اسے توڑ دیا اور جسے اس کے پاس پایا اسے قتل کردیا پھر میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ کو اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے ہمارے لئے اور قبیلہ احمس کے لئے دعا فرمائی۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ الحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ بَيَانٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ کَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ بَيْتٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْخَلَصَةِ وَکَانَ يُقَالُ لَهُ الْکَعْبَةُ الْيَمَانِيَةُ وَالْکَعْبَةُ الشَّامِيَّةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَنْتَ مُرِيحِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ وَالْکَعْبَةِ الْيَمَانِيَةِ وَالشَّامِيَّةِ فَنَفَرْتُ إِلَيْهِ فِي مِائَةٍ وَخَمْسِينَ مِنْ أَحْمَسَ فَکَسَرْنَاهُ وَقَتَلْنَا مَنْ وَجَدْنَا عِنْدَهُ فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَدَعَا لَنَا وَلِأَحْمَسَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، جریر، اسماعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم حضرت جریر بن عبداللہ بجلی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا اے جریر کیا تم مجھے خثعم کے گھر ذوالخلصہ کے معاملہ سے آزاد نہیں کردیتے اسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا پس میں ایک سو پچاس سواروں کے ساتھ اس کی طرف چل پڑا اور میں گھوڑے پر جم کر نہ بیٹھ سکتا تھا میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مار کر فرمایا اے اللہ اسے ثابت قدمی عطا فرما اور اسے ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا پس میں گیا اور اسے آگ میں جلا ڈالا پھر حضرت جریر (رض) نے ہم میں سے ایک آدمی کو جس کی کنیت ابوارطاہ تھی رسول اللہ ﷺ کی طرف خوشخبری دینے کے لئے بھیجا پس وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا ہم ذوالخلصہ کو خارش زدہ اونٹ کی طرح کر کے چھوڑ کر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں پس رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیادوں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعا کی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَرِيرُ أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ بَيْتٍ لِخَثْعَمَ کَانَ يُدْعَی کَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ قَالَ فَنَفَرْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ وَکُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَيْلِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَ يَدَهُ فِي صَدْرِي فَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا قَالَ فَانْطَلَقَ فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُبَشِّرُهُ يُکْنَی أَبَا أَرْطَاةَ مِنَّا فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ مَا جِئْتُکَ حَتَّی تَرَکْنَاهَا کَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ فَبَرَّکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابن نمیر، ابی محمد بن عباد سفیان، ابن ابی عمر مروان فزاری محمد بن رافع ابواسامہ اسماعیل ان اسنا سے بھی یہ حدیث مروی ہے اور مروان کی حدیث میں ہے کہ پس جریر کی طرف سے خوشخبری لانے والا ابوارطاہ حصین بن ربیعہ تھا جس نے نبی ﷺ کو خوشخبری دی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ کُلُّهُمْ عَنْ إِسْمَعِيلَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ فِي حَدِيثِ مَرْوَانَ فَجَائَ بَشِيرُ جَرِيرٍ أَبُو أَرْطَاةَ حُصَيْنُ بْنُ رَبِيعَةَ يُبَشِّرُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، ابوبکر بن نضر ہاشم بن قاسم ورقاء بن عمر بشکری عبیداللہ بن ابی یزید حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے تو میں نے آپ کے لئے پانی رکھا جب آپ ﷺ بیت الخلاء سے نکلے تو فرمایا یہ کس نے رکھا ہے صحابہ (رض) نے عرض کیا یا میں نے عرض کیا ابن عباس (رض) نے آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ اسے دین کی فقاہت و سمجھ عطا فرما۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ بْنُ عُمَرَ الْيَشْکُرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی الْخَلَائَ فَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوئًا فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ مَنْ وَضَعَ هَذَا فِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ قَالُوا وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَکْرٍ قُلْتُ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ اللَّهُمَّ فَقِّهْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوربیع خلف بن ہشام ابوکامل جحدری حماد بن زید ابوربیع حماد بن زید ایوب نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے خواب میں دیکھا گویا کہ میرے ہاتھ میں استبرق کا ایک ٹکڑا ہے اور جنت کے جس مکان کی طرف میں جانے کا ارادہ کرتا ہوں وہ اڑ کر اس جگہ پہنچ جاتا ہے پس میں نے اس کا پورا قصہ حضرت حفصہ (رض) سامنے بیان کیا پھر حضرت حفصہ (رض) نے نبی ﷺ سے بیان کیا تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرا خیال ہے کہ عبداللہ ایک نیک آدمی ہوں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ کُلُّهُمْ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ کَأَنَّ فِي يَدِي قِطْعَةَ إِسْتَبْرَقٍ وَلَيْسَ مَکَانٌ أُرِيدُ مِنْ الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ إِلَيْهِ قَالَ فَقَصَصْتُهُ عَلَی حَفْصَةَ فَقَصَّتْهُ حَفْصَةُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَی عَبْدَ اللَّهِ رَجُلًا صَالِحًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৭০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم بن عمر حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی مبارک میں کوئی آدمی جو بھی خواب دیکھتا اسے رسول اللہ کے سامنے بیان کرتا اور میں غیر شدہ نوجوان تھا اور رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں میں مسجد میں سویا کرتا تھا پس میں نے نیند میں دیکھا گویا کہ دو فرشتوں نے مجھے پکڑا اور مجھے دوزخ کی طرح لے گئے تو وہ کنوئیں کی دو لکڑیوں کی طرح لکڑیاں بھی تھیں اور اس میں لوگ تھے جنہیں میں پہچانتا تھا پس میں نے (اَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ ) میں آگ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں دہرانا شروع کردیا ان دو فرشتوں میں سے ایک اور فرشتہ ملا تو اس نے مجھ سے کہا تو خوف نہ کر پس میں نے حضرت حفصہ سے اس کا تذکرہ کیا تو حضرت حفصہ نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا عبداللہ کتنا اچھا آدمی ہے کاش یہ اٹھ کر رات کو نماز پڑھے سالم نے کہا اس کے بعد حضرت عبداللہ (رض) رات کو تھوڑی دیر ہی سویا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَی رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَی رُؤْيَا أَقُصُّهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَکُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا وَکُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ کَأَنَّ مَلَکَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَی النَّارِ فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ کَطَيِّ الْبِئْرِ وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ کَقَرْنَيْ الْبِئْرِ وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ قَالَ فَلَقِيَهُمَا مَلَکٌ فَقَالَ لِي لَمْ تُرَعْ فَقَصَصْتُهَا عَلَی حَفْصَةَ فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ کَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ قَالَ سَالِمٌ فَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدَ ذَلِکَ لَا يَنَامُ مِنْ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৭১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، موسیٰ بن خالد ابواسحاق فزاری عبیداللہ بن عمر نافع ابن عمر حضرت ابن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ میں رات مسجد میں گزار کرتا تھا اور میری بیوی نہ تھی پس میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا کہ مجھے ایک کنوئیں کی طرف لے جایا گیا ہے باقی حدیث مبارکہ اسی طرح مذکور ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ خَالِدٍ خَتَنُ الْفِرْيَابِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ وَلَمْ يَکُنْ لِي أَهْلٌ فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ کَأَنَّمَا انْطُلِقَ بِي إِلَی بِئْرٍ فَذَکَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৭২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا انس بن مالک (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، انس، حضرت ام سلیم (رض) سے روایت ہے کہ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ انس آپ ﷺ کا خادم ہے اللہ سے اس کے لئے دعا کردیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ اس کے مال اور اولاد میں کثرت و زیادتی کر جو تو اسے عطا کر اس میں برکت عطا فرما۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَادِمُکَ أَنَسٌ ادْعُ اللَّهَ لَهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَکْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ وَبَارِکْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৭৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا انس بن مالک (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار ابوداؤد شعبہ، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ام سلیم (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ انس آپ ﷺ کا خادم ہے۔ باقی حدیث مذکورہ حدیث کی طرح ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَادِمُکَ أَنَسٌ فَذَکَرَ نَحْوَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৭৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا انس بن مالک (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ہشام ابن زید اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا مِثْلَ ذَلِکَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৭৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا انس بن مالک (رض) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، ہاشم بن قاسم سلیمان بن ثابت حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے اور اس وقت میں میری امی اور میری خالہ ام حرام کے علاوہ وہاں کوئی بھی موجود نہ تھا تو میری والدہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ آپ ﷺ کا ادنیٰ سا خادم ہے اللہ سے اس کے لئے دعا مانگیں تو آپ ﷺ نے میر لئے ہر بھلائی کی دعا مانگی اور میرے لئے جو دعا مانگی اس کے آخر میں یہ کہا اے اللہ اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس میں اس کے لئے برکت فرما۔
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا وَأُمِّي وَأُمُّ حَرَامٍ خَالَتِي فَقَالَتْ أُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ خُوَيْدِمُکَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ قَالَ فَدَعَا لِي بِکُلِّ خَيْرٍ وَکَانَ فِي آخِرِ مَا دَعَا لِي بِهِ أَنْ قَالَ اللَّهُمَّ أَکْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ وَبَارِکْ لَهُ فِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৭৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا انس بن مالک (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابومعن رقاشی عمر بن یونس عکرمہ اسحاق حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میری امی جان مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گئیں اور تحقیق انہوں نے مجھے اپنے آدھے دوپٹے کی چادر بنادی اور آدھے کو مجھے اوڑھا دیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ میرا بیٹا انس ہے میں آپ ﷺ کے پاس آپ کی خدمت کرنے کے لئے پیش کرنے کو لائی ہوں آپ ﷺ اللہ سے اس کے لئے دعا مانگیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ اس کے مال اور اولاد میں زیادتی کر۔ انس (رض) نے کہا اللہ کی قسم میرا مال بہت کثیر ہے اور میری اولاد اور میری اولاد کی اولاد کی تعداد آج کل تقریبا ایک سو ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ جَائَتْ بِي أُمِّي أُمُّ أَنَسٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَزَّرَتْنِي بِنِصْفِ خِمَارِهَا وَرَدَّتْنِي بِنِصْفِهِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أُنَيْسٌ ابْنِي أَتَيْتُکَ بِهِ يَخْدُمُکَ فَادْعُ اللَّهَ لَهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَکْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ قَالَ أَنَسٌ فَوَاللَّهِ إِنَّ مَالِي لَکَثِيرٌ وَإِنَّ وَلَدِي وَوَلَدَ وَلَدِي لَيَتَعَادُّونَ عَلَی نَحْوِ الْمِائَةِ الْيَوْمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৭৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا انس بن مالک (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، جعفر ابن سلیمان ابن عثان، مالک حضرت انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ گزرے تو میری والدہ ام سلیم نے آپ ﷺ کی آواز سنی تو عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان اے اللہ کے رسول یہ چھوٹا انس ہے۔ پس رسول اللہ ﷺ نے میرے لئے تین دعائیں کیں ان میں سے دو دنیا میں دیکھ چکا ہوں اور تیسری کا آخرت میں امیدوار ہوں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ صَوْتَهُ فَقَالَتْ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أُنَيْسٌ فَدَعَا لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ دَعَوَاتٍ قَدْ رَأَيْتُ مِنْهَا اثْنَتَيْنِ فِي الدُّنْيَا وَأَنَا أَرْجُو الثَّالِثَةَ فِي الْآخِرَةِ
তাহকীক: