আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬২ টি
হাদীস নং: ৬২১৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر شعبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، حکم مسعب حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت علی ابن ابی طالب (رض) کو (مدینہ منورہ پر) حاکم بنایا، جب آپ غزوہ تبوک میں تشریف لے گئے تو حضرت علی (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا (اے علی ! ) کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تیرا مقام میرے ہاں ایسے ہے کہ جسے حضرت ہارون (علیہ السلام) کا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاں، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ خَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُخَلِّفُنِي فِي النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ فَقَالَ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ شعبہ، حضرت شعبہ اس سند کے ساتھ روایت نقل کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل بکیر بن مسمار امر معاویہ بن ابی سفیان، سعد حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) نے حضرت سعد (رض) کو امیر بنایا اور ان سے فرمایا تجھے ابوالتراب (علی (رض) کو برا بھلا کہنے سے کس چیز نے منع کیا ہے، حضرت سعد (رض) نے کہا مجھے تین باتیں یاد ہیں کہ جو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمائی ہیں جن کی وجہ سے میں ان کو برا بھلا نہیں کہتا اگر ان تین باتوں میں سے کوئی ایک بھی مجھے حاصل ہوجائے تو وہ میرے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ پیاری ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا اور آپ نے کسی غزوہ میں جاتے ہوئے ان کو اپنے پیچھے مدینہ منورہ میں چھوڑا تو حضرت علی (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا (اے علی ! ) کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہارا مقام میرے ہاں اس طرح ہے جس طرح کہ حضرت ہارون (علیہ السلام) کا مقام حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاں تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور میں نے آپ سے سنا، آپ خیبر کے دن فرما رہے تھے کہ کل میں ایک ایسے آدمی کو جھنڈا عطا کروں گا کہ جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہو اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتا ہوگا، راوی کہتے ہیں کہ (یہ سن کر ہم اس انتظار میں رہے کہ ایسا خوش نصیب کون ہوگا ؟ ) تو آپ نے فرمایا میرے پاس حضرت علی (رض) کو بلاؤ ان کو بلایا گیا تو ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں تو آپ نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں پر لگایا اور عَلَم ان کو عطا فرما دیا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت علی (رض) کے ہاتھوں فتح عطا فرمائی اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئیں (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَا ءَنَا وَاَبْنَا ءَكُمْ وَنِسَا ءَنَا وَنِسَا ءَكُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَكُمْ ) 3 ۔ آل عمران : 61) تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی (رض) اور حضرت فاطمہ (رض) اور حضرت حسن (رض) اور حضرت حسین (رض) کو بلایا اور فرمایا اے اللہ ! یہ سب میرے اہل بیت (گھر والے) ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ أَمَّا مَا ذَکَرْتُ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ لَأَنْ تَکُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَائَنَا وَأَبْنَائَکُمْ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَائِ أَهْلِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر شعبہ، محمد بن مثنی ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، سعد بن ابراہیم، ابراہیم بن سعد حضرت سعد (رض) نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا (اے علی ! ) کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہارا مقام میرے ہاں ایسا ہو جیسا کہ حضرت ہارون (علیہ السلام) کا مقام حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے نزدیک تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِعَلِيٍّ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، یعقوب بن ابراہیم، قاری، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ خیبر کے دن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ جھنڈا میں ایک ایسے آدمی کو دوں گا کہ جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوگا، اللہ اس کے ہاتھوں پر فتح عطا فرمائے گا، حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں کہ میں نے اس دن کے علاوہ کبھی بھی امارت کی آرزو نہیں کی، حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ پھر میں اس امید کو لے کر آپ کے سامنے آیا کہ آپ مجھے اس کام کے لئے بلا لیں، راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی (رض) کو بلایا تو آپ نے جھنڈا حضرت علی (رض) کو عطا فرمایا اور آپ نے فرمایا جاؤ اور کسی طرف توجہ نہ کرو یہاں تک کہ اللہ تجھے (تیرے ہاتھوں) فتح عطا فرما دے، راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت علی (رض) کچھ چلے اور پھر ٹھہر گئے اور کسی طرف توجہ نہیں کی پھر چیخ کر بولے، اے اللہ کے رسول ! میں لوگوں سے کس بات پر قتال کروں ؟ آپ نے فرمایا تم ان لوگوں سے اس وقت تک لڑو جب تک کہ وہ لوگ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ اور مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّهِ ﷺ کی گواہی نہ دیں تو جب وہ لوگ اس بات کی گواہی دے دیں تو انہوں نے اپنا خون اور مال تم سے محفوظ کرلیا، سوائے کسی حق کے بدلہ اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَی يَدَيْهِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَا أَحْبَبْتُ الْإِمَارَةَ إِلَّا يَوْمَئِذٍ قَالَ فَتَسَاوَرْتُ لَهَا رَجَائَ أَنْ أُدْعَی لَهَا قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا وَقَالَ امْشِ وَلَا تَلْتَفِتْ حَتَّی يَفْتَحَ اللَّهُ عَلَيْکَ قَالَ فَسَارَ عَلِيٌّ شَيْئًا ثُمَّ وَقَفَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ فَصَرَخَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَی مَاذَا أُقَاتِلُ النَّاسَ قَالَ قَاتِلْهُمْ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ فَقَدْ مَنَعُوا مِنْکَ دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم سہل بن سعد قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن ابی حازم حضرت سہل بن سعد (رض) خبر دیتے ہیں کہ خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے ارشاد فرمایا میں یہ جھنڈا ایک ایسے آدمی کو عطا کروں گا کہ جس کے ہاتھوں پر اللہ فتح عطا فرمائیں گے، وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول ﷺ اس سے محبت کرتے ہیں، راوی کہتے ہیں کہ لوگ ساری رات اسی بات کا تذکرہ کرتے رہے کہ جھنڈا کس (خوش نصیب) کو عطا کیا جائے گا ؟ راوی کہتے ہیں جب صبح ہوئی اور سب لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور ان میں سے ہر ایک آدمی کی یہ آرزو تھی کہ یہ جھنڈا اسے ملے تو آپ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا علی (رض) بن ابی طالب کہاں ہیں ؟ تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا وہ ہیں، اے اللہ کے رسول ! ان کی آنکھوں میں تکلیف ہے، رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی (رض) کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اور ان کے لئے دعا فرمائی، حضرت علی (رض) بالکل صحیح ہوگئے گویا کہ ان کو کوئی تکلیف ہی نہیں تھی، پھر آپ نے حضرت علی (رض) کو جھنڈا عطا فرمایا تو حضرت علی (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں ان سے لڑوں یہاں تک کہ وہ لوگ ہماری طرح ہوجائیں، تو آپ نے فرمایا آہستہ آہستہ چل یہاں تک کہ تو ان کے میدان میں اتر جائے پھر تو ان کو اسلام کی دعوت دے اور ان کو خبر دے کہ ان پر اللہ کا جو حق واجب ہے، اللہ کی قسم ! اگر اللہ تیری وجہ سے کسی ایک آدمی کو بھی ہدایت دے دے تو یہ تیرے سرخ اونٹوں سے زیادہ بہتر ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ هَذَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَی يَدَيْهِ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوکُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّهُمْ يَرْجُونَ أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالُوا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَشْتَکِي عَيْنَيْهِ قَالَ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ فَأُتِيَ بِهِ فَبَصَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ حَتَّی کَأَنْ لَمْ يَکُنْ بِهِ وَجَعٌ فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ فَقَالَ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّی يَکُونُوا مِثْلَنَا فَقَالَ انْفُذْ عَلَی رِسْلِکَ حَتَّی تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ يَکُونَ لَکَ حُمْرُ النَّعَمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، حاتم بن اسماعیل برید بن ابی عبید حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) غزوہ خیبر میں نبی ﷺ سے پیچھے رہ گئے تھے کیونکہ ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں، پھر حضرت علی (رض) فرمانے لگے کہ کیا میں رسول اللہ ﷺ سے پیچھے رہوں ؟ پھر حضرت علی (رض) نکلے اور جا کر نبی ﷺ سے مل گئے تو جب اس رات کی شام ہوئی کہ جس کی صبح کو اللہ نے فتح عطا فرمائی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں کل یہ جھنڈا ایسے آدمی کو دوں گا یا یہ جھنڈا کل وہ آدمی لے گا کہ جس سے اللہ اور اس کا رسول محبت کرتے ہوں یا آپ نے فرمایا وہ آدمی اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہو، اللہ اس کے ہاتھوں پر فتح عطا فرمائے گا، پھر اچانک ہم نے حضرت علی (رض) کو دیکھا اور ہمیں اس کی امید نہیں تھی کہ یہ جھنڈا حضرت علی (رض) کو عطا کیا جائے گا، تو لوگوں نے عرض کیا یہ حضرت علی (رض) ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ان کو جھنڈا عطا فرما دیا، اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں پر فتح عطا فرمائی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ کَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ وَکَانَ رَمِدًا فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَانَ مَسَائُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللَّهُ فِي صَبَاحِهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ أَوْ لَيَأْخُذَنَّ بِالرَّايَةِ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، شجاع بن مخلد ابن علیہ، زہیر اسماعیل بن ابراہیم، ابوحیان حضرت یزید بن حیان (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلمہ (رض) ، حضرت زید بن ارقم (رض) کی طرف چلے تو جب ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے تو حضرت حصین (رض) نے حضرت زید (رض) سے کہا اے زید ! تو نے بہت بڑی نیکی حاصل کی ہے کہ تو نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے اور آپ سے یہ حدیث سنی ہے اور تو نے آپ کے ساتھ مل کر جہاد کیا ہے اور تو نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، اے زید ! آپ نے رسول اللہ ﷺ سے احادیث سنی ہیں، وہ ہم سے بیان کرو، حضرت زید بن ارقم (رض) نے فرمایا اے میرے بھتیجے ! اللہ کی قسم میری عمر بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے اور ایک زمانہ گزر گیا (جس کی وجہ سے) میں بعض وہ باتیں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سن کو یاد رکھی تھیں، بھول گیا ہوں، اس وجہ سے میں تم سے بیان کروں تو تم اسے قبول کرو اور جو میں تم سے بیان نہ کروں تو تم اس کے بارے میں مجھے مجبور نہ کرنا، حضرت زید (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن ایک پانی کہ جسے خم کہہ کر پکارا جاتا ہے جو کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے پر ہمیں خطبہ ارشا فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ نے فرمایا بعد حمد و صلوٰہ ! آگاہ رہو اے لوگو ! میں ایک آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا میرے پاس آئے تو میں اسے قبول کروں اور میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب ہے، جس میں ہدایت اور نور ہے تو تم اللہ کی اس کتاب کو پکڑے رکھو اور اس کے ساتھ مضبوطی سے قائم رہو اور آپ نے اللہ کی کتاب (قرآن مجید) کی خوب رغبت دلائی، پھر آپ نے فرمایا (دوسری چیز) میرے اہل بیت ہیں، میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تم لوگوں کو اللہ یاد دلاتا ہوں، حضرت حصین (رض) نے حضرت زید (رض) سے عرض کیا اے زید ! آپ کے اہل بیت کون ہیں ؟ کیا آپ کی ازواج مطہرات (رض) اہل بیت میں سے نہیں ہیں ؟ حضرت زید (رض) نے فرمایا آپ کی ازواج مطہرات (رض) آپ کے اہل بیت میں سے ہیں اور وہ سب اہل بیت میں سے ہیں کہ جن پر آپ کے بعد صدقہ (زکوٰہ، صدقہ و خیرات وغیرہ) حرام ہے، حضرت حصین (رض) نے عرض کیا وہ کون ہیں ؟ حضرت زید (رض) نے فرمایا حضرت علی (رض) کا خاندان، حضرت عقیل کا خاندان، آل جعفر، آل عباس، حضرت حصٰین نے عرض کیا ان سب پر صدقہ وغیرہ حرام ہے ؟ حضرت زید (رض) نے فرمایا ہاں ! ان سب پر صدقہ، زکوٰۃ وغیرہ حرام ہے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي أَبُو حَيَّانَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ إِلَی زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا کَثِيرًا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ وَغَزَوْتَ مَعَهُ وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا کَثِيرًا حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي وَاللَّهِ لَقَدْ کَبِرَتْ سِنِّي وَقَدُمَ عَهْدِي وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي کُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا حَدَّثْتُکُمْ فَاقْبَلُوا وَمَا لَا فَلَا تُکَلِّفُونِيهِ ثُمَّ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا بِمَائٍ يُدْعَی خُمًّا بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَوَعَظَ وَذَکَّرَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِکُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ وَأَنَا تَارِکٌ فِيکُمْ ثَقَلَيْنِ أَوَّلُهُمَا کِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَی وَالنُّورُ فَخُذُوا بِکِتَابِ اللَّهِ وَاسْتَمْسِکُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ وَرَغَّبَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَکِّرُکُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَکِّرُکُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَکِّرُکُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ يَا زَيْدُ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ قَالَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ وَلَکِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ قَالَ وَمَنْ هُمْ قَالَ هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ وَآلُ جَعْفَرٍ وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ کُلُّ هَؤُلَائِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ قَالَ نَعَمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن بکار بن ریان حسان بن ابراہیم، سعید بن مسروق، برید بن حیان حضرت زید بن ارقم (رض) نبی کریم ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ بِمَعْنَی حَدِيثِ زُهَيْرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن فضیل اسحاق بن ابراہیم، جریر، حضرت ابوحیان اس سند کے ساتھ اسماعیل کی روایت کی طرح نقل کرتے ہیں اور جریر کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ اللہ کی کتاب میں ہدایت اور نور ہے، جو اسے پکڑے گا وہ ہدایت پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہ ہوجائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي حَيَّانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ کِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَی وَالنُّورُ مَنْ اسْتَمْسَکَ بِهِ وَأَخَذَ بِهِ کَانَ عَلَی الْهُدَی وَمَنْ أَخْطَأَهُ ضَلَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن بکار ابن ریان حسان ابرہیم سعید ابن مسروق، حضرت یزید بن حیان (رض) حضرت زید بن ارقم (رض) کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ہم ان کی خدمت میں گئے اور ہم نے کہا آپ نے بہت خیر دیکھی ہے، رسول اللہ ﷺ کی صحبت حاصل کی ہے اور آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی ہے اور آگے حدیث ابوحیان کی روایت کی طرح ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے آپ نے فرمایا آگاہ رہو ! میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان میں سے ایک اللہ عزوجل کی کتاب ہے اور وہ اللہ کی رسی ہے، جو اس کی اتباع کرے گا، وہ ہدایت پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر رہے گا اور اس میں یہ بھی ہے کہ ہم نے کہا اہل بیت کون ہیں ؟ کیا آپ کی ازواج مطہرات (رض) اہل بیت ہیں ؟ انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم ! ایک عورت ایک زمانے تک مرد کے ساتھ رہتی ہے پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے تو وہ عورت اپنے باپ اور اپنی قوم کی طرف لوٹ جاتی ہے، اہل بیت سے مراد آپ کی ذات تھی اور آپ کے وہ عصبات کے جن پر آپ کے بعد صدقہ وغیرہ لینا حرام کردیا گیا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ لَقَدْ رَأَيْتَ خَيْرًا لَقَدْ صَاحَبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَلَا وَإِنِّي تَارِکٌ فِيکُمْ ثَقَلَيْنِ أَحَدُهُمَا کِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ حَبْلُ اللَّهِ مَنْ اتَّبَعَهُ کَانَ عَلَی الْهُدَی وَمَنْ تَرَکَهُ کَانَ عَلَی ضَلَالَةٍ وَفِيهِ فَقُلْنَا مَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ نِسَاؤُهُ قَالَ لَا وَايْمُ اللَّهِ إِنَّ الْمَرْأَةَ تَکُونُ مَعَ الرَّجُلِ الْعَصْرَ مِنْ الدَّهْرِ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَرْجِعُ إِلَی أَبِيهَا وَقَوْمِهَا أَهْلُ بَيْتِهِ أَصْلُهُ وَعَصَبَتُهُ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ مروان کے خاندان میں سے ایک آدمی مدینہ منورہ پر حاکم مقرر ہوا، اس حاکم نے حضرت سہل بن سعد (رض) کو بلایا اور انہیں حکم دیا کہ وہ حضرت علی (رض) کو برا کہیں، تو حضرت سہل بن سعد (رض) نے (اس طرح کرنے سے) انکار کردیا تو اس حاکم نے حضرت سہل (رض) سے کہا اگر تو حضرت علی (رض) کو (اَلعَیَاذُ بِاللہِ ) برا کہنے سے انکار کرتا ہے تو تُو اس طرح کہہ (اَلعَیَاذُ بِاللہِ ) ابوالتراب (رض) پر اللہ کی لعنت ہو۔ حضرت سہل (رض) فرمانے لگے حضرت علی (رض) کو تو ابوالتراب سے زیادہ کوئی نام محبوب نہیں تھا اور جب حضرت علی (رض) کو اس نام سے پکارا جاتا تھا تو وہ خوش ہوتے تھے، وہ حاکم حضرت سہل (رض) سے کہنے لگا ہمیں اس واقعہ کے بارے میں باخبر کرو کہ حضرت علی (رض) کا نام ابوالتراب کیوں رکھا گیا ؟ حضرت سہل (رض) نے فرمایا رسول اللہ ﷺ (ایک مرتبہ) حضرت فاطمہ (رض) کے گھر تشریف لائے تو آپ نے گھر میں حضرت علی (رض) کو موجود نہ پایا، آپ نے فرمایا (اے فاطمہ ! ) تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے ؟ تو حضرت فاطمہ (رض) نے عرض کیا میرے اور حضرت علی (رض) کے درمیان کچھ بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ غصہ میں آ کر باہر نکل گئے ہیں اور وہ میرے یہاں نہیں سوئے، تو رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا علی کو دیکھو کہ وہ کہاں ہیں ؟ تو وہ آدمی (دیکھ) کر آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! حضرت علی (رض) مسجد میں سو رہے ہیں، رسول اللہ ﷺ (مسجد میں) حضرت علی (رض) کے پاس تشریف لائے اور حضرت علی (رض) لیٹے ہوئے تھے اور ان کی چادر ان کے پہلو سے دور ہوگئی تھی اور ان کے جسم کو مٹی لگی ہوئی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی (رض) کے جسم سے مٹی صاف کرنا شروع کردی اور آپ فرمانے لگے ابوتراب ! اٹھ جاؤ، ابوتراب اٹھ جاؤ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ اسْتُعْمِلَ عَلَی الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ قَالَ فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا قَالَ فَأَبَی سَهْلٌ فَقَالَ لَهُ أَمَّا إِذْ أَبَيْتَ فَقُلْ لَعَنَ اللَّهُ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ سَهْلٌ مَا کَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي التُّرَابِ وَإِنْ کَانَ لَيَفْرَحُ إِذَا دُعِيَ بِهَا فَقَالَ لَهُ أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِهِ لِمَ سُمِّيَ أَبَا تُرَابٍ قَالَ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ فَقَالَ أَيْنَ ابْنُ عَمِّکِ فَقَالَتْ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْئٌ فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ انْظُرْ أَيْنَ هُوَ فَجَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ فَجَائَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ فَأَصَابَهُ تُرَابٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَيَقُولُ قُمْ أَبَا التُّرَابِ قُمْ أَبَا التُّرَابِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب سلیمان بن بلال یحییٰ بن سعید عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ کی ایک رات آنکھ کھل گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کاش کہ میرے صحابہ میں سے کوئی ایسا نیک آدمی ہو جو رات بھر میری حفاظت کرے سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نے اسلحہ کی آواز سنی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ کون ہے عرض کیا سعد بن ابی وقاص اے اللہ کے رسول میں آپ ﷺ کی خدمت میں پہرہ دینے کے لئے حاضر ہوا ہوں۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز سنی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَرِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ قَالَتْ وَسَمِعْنَا صَوْتَ السِّلَاحِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَحْرُسُکَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی سَمِعْتُ غَطِيطَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث، یحییٰ بن سعید عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ کے مدینہ منورہ میں تشریف لانے کے زمانے میں ایک رات آپ ﷺ جاگتے رہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کاش کہ میرے صحابہ (رضی اللہ عنہم) میں سے کوئی ایسا نیک آدمی ہوتا جو رات بھر میری حفاظت کرتا حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم اسی حالت میں تھے کہ ہم نے اسلحہ کی کچھ جھنجھناہٹ سنی تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ کون ہے ؟ عرض کیا سعد بن ابی وقاص رسول اللہ ﷺ نے حضرت سعد سے فرمایا تو کس وجہ سے آیا ہے حضرت سعد نے عرض کیا کہ میرے دل میں رسول اللہ کی ذات اقدس کے بارے میں کچھ خوف سا محسوس ہوا اس لئے میں پہرہ دینے کے لئے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت سعد کو دعا دی پھر آپ ﷺ سو گئے اور ابن رمح کی روایت میں ہے کہ ہم نے کہا یہ کون ہے ؟
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ لَيْلَةً فَقَالَ لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ قَالَتْ فَبَيْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ سِلَاحٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جَائَ بِکَ قَالَ وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَامَ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ فَقُلْنَا مَنْ هَذَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب یحییٰ بن سعید عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات جاگے سلیمان بن بلال کی حدیث کی طرح ذکر فرمایا۔
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ أَرِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
منصور بن ابر مزاحم ابراہیم، ابن سعد عبداللہ بن شداد حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ماں باپ کے لئے کسی کو جمع نہیں فرمایا سوائے حضرت سعد بن مالک (رض) یعنی حضرت سعد بن ابی وقاص کے لئے آپ ﷺ نے احد کے دن حضرت سعد سے فرمایا اے سعد تیر پھینک میرے ماں باپ تجھ پر قربان۔ (سبحان اللہ ! کیا شان ہے حضرت سعد کی کہ جن پر اللہ کے نبی ﷺ اپنے ماں باپ کو قربان کر رہے ہیں، مترجم) ۔
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُا مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ غَيْرِ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ فَإِنَّهُ جَعَلَ يَقُولُ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ ارْمِ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابوکریب اسحاق حنظلی محمد بن بشر مسعر ابن ابی عمر سفیان، مسعر سعد بن ابراہیم، عبداللہ بن حضرت علی (رض) نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَإِسْحَقُ الْحَنْظَلِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ مِسْعَرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مِسْعَرٍ کُلُّهُمْ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ قعنب سلیمان ابن بلال ابن سعید حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ احد کے دن رسول اللہ ﷺ نے مجھ پر اپنے ماں باپ کو جمع فرمایا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابن رمح لیث، سعد ابن مثنی عبدالوہاب حضرت یحییٰ بن سعید اس سند کے ساتھ روایت نقل کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ رُمْحٍ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ کِلَاهُمَا عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل بکیر بن مسمار حضرت عامر بن سعد اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ان کے لئے احد کے دن اپنے ماں باپ کو جمع فرمایا حضرت سعد فرماتے ہیں کہ مشرکوں میں سے ایک آدمی تھا کہ جس نے مسلمانوں کو جلا ڈالا تھا تو نبی ﷺ نے حضرت سعد سے فرمایا اے سعد (ارْمِ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي) تیر پھینک میرے ماں باپ تجھ پر قربان حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں نے بغیر پرکھے تیر کھینچ کر اس کے پہلو پر مارا جس سے وہ گرپڑا اور اس کی شرمگاہ کھل گئی تو رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کی داڑھیں مبارک دیکھیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ لَهُ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ کَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِکِينَ قَدْ أَحْرَقَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْمِ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي قَالَ فَنَزَعْتُ لَهُ بِسَهْمٍ لَيْسَ فِيهِ نَصْلٌ فَأَصَبْتُ جَنْبَهُ فَسَقَطَ فَانْکَشَفَتْ عَوْرَتُهُ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی نَظَرْتُ إِلَی نَوَاجِذِهِ
তাহকীক: