আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬২ টি
হাদীস নং: ৬২৩৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، موسیٰ زہیر سماک بن حرب، حضرت مصعب بن سعد اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں کہ ان کے بارے میں قرآن مجید میں سے کچھ آیات کریمہ نازل ہوئیں۔ راوی کہتے ہیں کہ ان کی والدہ نے قسم کھائی کہ وہ اس سے کبھی بات نہیں کرے گی یہاں تک کہ وہ اپنے دین کا انکار کریں اور وہ نہ کھائے گی اور نہ پئے گی وہ کہنے لگی اللہ نے تجھے اپنے والدین کی اطاعت کرنے کا حکم دیا ہے اور میں تیری والدہ ہوں اور میں تجھے اس بات کا حکم دیتی ہوں راوی کہتے ہیں کہ پھر وہ تین دن تک اسی طرح رہی یہاں تک کہ اس پر غشی طاری ہوگئی تو اس کا ایک بیٹا کھڑا ہوا جسے عمارہ کہا جاتا ہے اس نے اپنی والدہ کو پانی پلایا تو حضرت سعد کو بد دعا دینے لگی تو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اگر وہ تجھ سے اس بات پر جھگڑا کریں کہ تو میرے ساتھ اس کو شریک کرے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کی اطاعت نہ کر راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بہت سا غنیمت کا مال آیا جس میں ایک تلوار بھی تھی تو میں نے وہ تلوار پکڑی اور اسے رسول اللہ کی خدمت میں لے کر آیا اور میں نے عرض کیا یہ تلوار مجھے انعام کے طور پر عنایت فرما دیں اور میں کون ہوں اس کا آپ ﷺ کو علم ہی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا جہاں سے تو نے لیا ہے وہیں لوٹا دے تو میں چلا یہاں تک کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں اس تلوار کو گودام میں رکھ دوں لیکن میرے دل نے مجھے ملامت کی اور پھر میں آپ ﷺ کی طرف لوٹا اور میں نے عرض کیا یہ تلوار مجھے عطا فرما دیں آپ نے مجھے اپنی آواز کی سختی سے فرمایا جہاں سے تو نے یہ تلوار لی ہے اس کو وہیں لوٹا دے تو اللہ عزوجل نے آیت کریمہ نال فرمائی آپ ﷺ سے پوچھتے ہیں مال غنیمت کے حکم کے بارے میں حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں بیمار ہوگیا تو میں نے نبی ﷺ کی طرف پیغام بھیجا تو آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا مجھے اجازت عطا فرمائیں کہ میں اپنے مال جس طرح چاہوں تقسیم کروں حضرت سعد کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے انکار کردیا میں نے عرض کیا آدھا مال تقسیم کر دوں آپ ﷺ نے اس سے بھی انکار فرما دیا میں نے عرض کیا تہائی مال تقسیم کر دوں حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے پھر اس کے بعد یہی حکم ہوا کہ تہائی مال تقسیم کرنے کی اجازت ہے حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں مہاجرین اور انصار کے کچھ لوگوں کے پاس آیا تو انہوں نے کہا آئیں ہم آپ کو کھانا کھلاتے ہیں اور ہم آپ کو شراب پلاتے ہیں اور یہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے حضرت سعد (رض) کہتے ہیں کہ پھر میں ان کے پاس ایک باغ میں گیا تو میں نے دیکھ کہ ان کے پاس اونٹ کے سر کا گوشت بھنا ہوا پڑا ہے اور شراب کی ایک مشک بھی رکھی ہوئی ہے حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں نے ان کے ساتھ گوشت بھی کھایا اور شراب بھی پی حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر ان کے ہاں مہاجرین اور انصار کا ذکر ہوا تو میں نے کہا مہاجر لوگ انصار سے بہتر ہیں حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر ایک آدمی نے سری کا ایک ٹکڑا لیا اور اس سے مجھے مارا تو میری ناک زخمی ہوگئی پھر میں رسول اللہ کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ ﷺ کا اس سارے واقعہ کی خبر دی تو اللہ عزوجل نے میری وجہ سے شراب کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ( اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ ) 5 ۔ المائدہ : 90) شراب، جُوا، بت اور تیر یہ سب گندے اور شیطان کے کام ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ نَزَلَتْ فِيهِ آيَاتٌ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ حَلَفَتْ أُمُّ سَعْدٍ أَنْ لَا تُکَلِّمَهُ أَبَدًا حَتَّی يَکْفُرَ بِدِينِهِ وَلَا تَأْکُلَ وَلَا تَشْرَبَ قَالَتْ زَعَمْتَ أَنَّ اللَّهَ وَصَّاکَ بِوَالِدَيْکَ وَأَنَا أُمُّکَ وَأَنَا آمُرُکَ بِهَذَا قَالَ مَکَثَتْ ثَلَاثًا حَتَّی غُشِيَ عَلَيْهَا مِنْ الْجَهْدِ فَقَامَ ابْنٌ لَهَا يُقَالُ لَهُ عُمَارَةُ فَسَقَاهَا فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَی سَعْدٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ هَذِهِ الْآيَةَ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاکَ عَلَی أَنْ تُشْرِکَ بِي وَفِيهَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا قَالَ وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنِيمَةً عَظِيمَةً فَإِذَا فِيهَا سَيْفٌ فَأَخَذْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ الرَّسُولَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ نَفِّلْنِي هَذَا السَّيْفَ فَأَنَا مَنْ قَدْ عَلِمْتَ حَالَهُ فَقَالَ رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أُلْقِيَهُ فِي الْقَبَضِ لَامَتْنِي نَفْسِي فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ أَعْطِنِيهِ قَالَ فَشَدَّ لِي صَوْتَهُ رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ قَالَ وَمَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي فَقُلْتُ دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ قَالَ فَأَبَی قُلْتُ فَالنِّصْفَ قَالَ فَأَبَی قُلْتُ فَالثُّلُثَ قَالَ فَسَکَتَ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا قَالَ وَأَتَيْتُ عَلَی نَفَرٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرِينَ فَقَالُوا تَعَالَ نُطْعِمْکَ وَنَسْقِکَ خَمْرًا وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ قَالَ فَأَتَيْتُهُمْ فِي حَشٍّ وَالْحَشُّ الْبُسْتَانُ فَإِذَا رَأْسُ جَزُورٍ مَشْوِيٌّ عِنْدَهُمْ وَزِقٌّ مِنْ خَمْرٍ قَالَ فَأَکَلْتُ وَشَرِبْتُ مَعَهُمْ قَالَ فَذَکَرْتُ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرِينَ عِنْدَهُمْ فَقُلْتُ الْمُهَاجِرُونَ خَيْرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَأَخَذَ رَجُلٌ أَحَدَ لَحْيَيْ الرَّأْسِ فَضَرَبَنِي بِهِ فَجَرَحَ بِأَنْفِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيَّ يَعْنِي نَفْسَهُ شَأْنَ الْخَمْرِ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، بن سماک بن حرب، حضرت مصعب بن سعد (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا میرے بارے میں چار آیات کریمہ نازل کی گئیں ہی زہیر عن سماک کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور شعبہ کی روایت میں یہ الفاظ زائدہ ہیں کہ حضرت سعد نے فرمایا لوگ جب چاہتے ہیں وہ میری والدہ کو کھانا کھلائیں تو اس کا منہ لکڑی سے کھولتے پھر اس کے منہ میں کچھ ڈالتے اور اس روایت میں ہے کہ حضرت سعد کے ناک پر انہوں نے مارا جس سے ان کی ناک چر گئی اور پھر چری ہی رہی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ أُنْزِلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ زُهَيْرٍ عَنْ سِمَاکٍ وَزَادَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ قَالَ فَکَانُوا إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُطْعِمُوهَا شَجَرُوا فَاهَا بِعَصًا ثُمَّ أَوْجَرُوهَا وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا فَضَرَبَ بِهِ أَنْفَ سَعْدٍ فَفَزَرَهُ وَکَانَ أَنْفُ سَعْدٍ مَفْزُورًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبدالرحمن سفیان، مقدام بن شریح حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ اور نہ دور کرو ان لوگوں کو جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں اور اس کی رضا چاہتے ہیں چھ آدمیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے میں اور حضرت ابن مسعود (رض) انہی میں سے تھے اور مشرک کہتے تھے کہ آپ ﷺ ان لوگوں کو اپنے قریب رکھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ فِيَّ نَزَلَتْ وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ قَالَ نَزَلَتْ فِي سِتَّةٍ أَنَا وَابْنُ مَسْعُودٍ مِنْهُمْ وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ قَالُوا لَهُ تُدْنِي هَؤُلَائِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ اسدی اسرائیل مقدام بن شریح حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ ہم چھ آدمی نبی ﷺ کے ساتھ تھے تو مشرک لوگوں نے نبی ﷺ سے کہا آپ ﷺ ان لوگوں کو اپنے پاس سے ہٹا دیں تو یہ ہم پر جرات نہیں کرسکیں گے حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت ابن مسعود (رض) اور ہذیل کا ایک آدمی اور حضرت بلال اور دو آدمی جن کا نام نہیں جانتا تھا تو رسول اللہ کے دل میں جو اللہ نے چاہا واقع ہوا اور آپ ﷺ نے اپنے دل ہی میں باتیں کیں تو اللہ عزوجل نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ان لوگوں کو دور نہ کرو جو اپنے رب کو صبح شام پکارتے ہیں اور اس کی رضا چاہتے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ نَفَرٍ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطْرُدْ هَؤُلَائِ لَا يَجْتَرِئُونَ عَلَيْنَا قَالَ وَکُنْتُ أَنَا وَابْنُ مَسْعُودٍ وَرَجُلٌ مِنْ هُذَيْلٍ وَبِلَالٌ وَرَجُلَانِ لَسْتُ أُسَمِّيهِمَا فَوَقَعَ فِي نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقَعَ فَحَدَّثَ نَفْسَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
محمد بن ابی بکر مقدمی حامد بن عمر بکراوی محمد بن عبدالاعلی معتمر ابن سلیمان حضرت ابوعثمان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ان دنوں میں کہ جن دنوں میں رسول اللہ ﷺ قتال (جہاد) کر رہے تھے سوائے حضرت طلحہ (رض) اور حضرت سعد (رض) کے کوئی بھی نہیں رہا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکْرَاوِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالُوا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ لَمْ يَبْقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْکَ الْأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ طَلْحَةَ وَسَعْدٍ عَنْ حَدِيثِهِمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر (رض) کی فضلیت کے بیان میں
عمرو ناقد سفیان بن عیینہ، محمد بن منکدر حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خندق کے دن لوگوں کو جہاد کی ترغیب فرمائی حضرت زبیر (رض) نے عرض کیا کہ میں حاضر ہوں آپ ﷺ نے پھر جہاد کی ترغیب فرمائی پھر حضرت زبیر (رض) ہی نے عرض کیا کہ میں حاضر ہوں آپ نے پھر ترغیب فرمائی تو پھر حضرت زبیر (رض) ہی نے عرض کیا کہ میں تیار ہوں پھر نبی ﷺ نے فرمایا ہر نبی کے کچھ خصوصی معاون ہوتے ہیں اور میرے خصوصی معاون زبیر ہے۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ نَدَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِکُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر (رض) کی فضلیت کے بیان میں
ابوکریب ابواسامہ ہشام عروہ ابوکریب اسحاق بن ابراہیم، وکیع، سفیان، محمد بن منکدر حضرت جابر (رض) نے نبی ﷺ سے ابن عیینہ کی حدیث کی طرح حدیث نقل کی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ کِلَاهُمَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر (رض) کی فضلیت کے بیان میں
اسمعیل بن خلیل سوید بن سعدی ابن مسہر اسماعیل علی بن مسہر، ہشام بن عروہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے اور حضرت عمرو بن ابی سلمہ غزوہ خندق کے دن عورتوں کے ساتھ حضرت حسان کے قلعہ ہی میں تھے تو کبھی وہ میرے لئے جھک جاتا تو وہ مجھے دیکھ لیتا اور کبھی میں اپنے باپ کو پہچان جاتا جب وہ مسلح ہو کر گھوڑے پر سوار ہو کر بنی قریظہ کی طرف جاتے راوی کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عبداللہ بن عروہ نے حضرت عبداللہ بن زبیر کے حوالہ سے خبر دی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر اپنے باپ سے کیا تو انہوں نے فرمایا اے میرے بیٹے کیا تو نے مجھے دیکھا تھا میں نے کہا جی ہاں انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم اس دن رسول اللہ ﷺ نے میر لئے اپنے ماں باپ کو جمع فرمایا اور آپ ﷺ نے فرمایا (فَدَاکَ أَبِي وَأُمِّي) میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ الْخَلِيلِ وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ مُسْهِرٍ قَالَ إِسْمَعِيلُ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ مَعَ النِّسْوَةِ فِي أُطُمِ حَسَّانَ فَکَانَ يُطَأْطِئُ لِي مَرَّةً فَأَنْظُرُ وَأُطَأْطِئُ لَهُ مَرَّةً فَيَنْظُرُ فَکُنْتُ أَعْرِفُ أَبِي إِذَا مَرَّ عَلَی فَرَسِهِ فِي السِّلَاحِ إِلَی بَنِي قُرَيْظَةَ قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِأَبِي فَقَالَ وَرَأَيْتَنِي يَا بُنَيَّ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ أَبَوَيْهِ فَقَالَ فَدَاکَ أَبِي وَأُمِّي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر (رض) کی فضلیت کے بیان میں
ابوکریب ابواسامہ ہشام حضرت عبداللہ بن زیبر (رض) سے روایت ہے کہ جب خندق ہوا تو میں اور حضرت عمرو بن ابی سلمہ اس قلعہ میں تھے کہ جس میں عورتیں تھیں یعنی نبی ﷺ کی ازواج مطہرات تھیں مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی لیکن اس میں حضرت عبداللہ بن عروہ کا ذکر نہیں ہے لیکن اس واقعہ کو ہشام عن ابیہ عن ابن الزیبر کی حدیث میں ملا دیا ہے۔
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ الْخَنْدَقِ کُنْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ فِي الْأُطُمِ الَّذِي فِيهِ النِّسْوَةُ يَعْنِي نِسْوَةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْکُرْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُرْوَةَ فِي الْحَدِيثِ وَلَکِنْ أَدْرَجَ الْقِصَّةَ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر (رض) کی فضلیت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن محمد سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ حرا پر تھے حضرت ابوبکر (رض) عمر، عثمان، علی، طلحہ اور زیبر (رض) بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے تو وہ پتھر حرکت کرنے لگا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ٹھہر جا کیونکہ تیرے اوپر سوائے نبی یا صدیق یا شہید کے اور کوئی نہیں ہے۔
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عَلَی حِرَائٍ هُوَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَطَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ فَتَحَرَّکَتْ الصَّخْرَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اهْدَأْ فَمَا عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر (رض) کی فضلیت کے بیان میں
عبیداللہ بن محمد بن یزید بن خنیس احمد بن یوسف ازدی اسماعیل بن ابی اویس سلیمان بن بلال یحییٰ بن سعید سہیل بن ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ حرا پہاڑ پر تھے تو وہ پہاڑ حرکت کرنے لگا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے حرا ٹھہر جا کیونکہ تیرے اوپر سوائے نبی یا صدیق یا شہید کے اور کوئی نہیں ہے اور اس پہاڑ پر نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت زبیر اور حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) تھے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عَلَی جَبَلِ حِرَائٍ فَتَحَرَّکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْکُنْ حِرَائُ فَمَا عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ وَعَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَطَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر (رض) کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، عبدہ حضرت ہشام (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) نے مجھ سے فرمایا اللہ کی قسم تیرے دونوں باپ (یعنی زبیر اور ابوبکر (رض) ان لوگوں میں سے تھے جن کا ذکر اس آیت کریمہ میں ہے جن لوگوں نے حکم مانا اللہ کا اور اس کے رسول کا بعد اس کے کہ پہنچ چکے تھے ان کو زخم (ابوبکر عروہ کے باپ نہیں تھے بلک نانا تھے۔ نانا کو باپ بھی کہتے ہیں) ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَعَبْدَةُ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ لِي عَائِشَةُ أَبَوَاکَ وَاللَّهِ مِنَ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمْ الْقَرْحُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৫০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر (رض) کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ ابوبکر زبیر حضرت ہشام (رض) اس سند کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں صرف یہ الفاظ زائد ہیں کہ حضرت ابوبکر اور حضرت زبیر ہیں
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ تَعْنِي أَبَا بَکْرٍ وَالزُّبَيْرَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৫১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر (رض) کی فضلیت کے بیان میں
ابوکریب محمد بن علاء، وکیع، اسماعیل حضرت عروہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ نے مجھ سے فرمایا تیرے دونوں باپ ان لوگوں میں سے تھے کہ جنہوں نے زخمی ہوجانے کے بعد بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ الْبَهِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قَالَتْ لِي عَائِشَةُ کَانَ أَبَوَاکَ مِنَ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمْ الْقَرْحُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৫২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوعبیدہ (رض) بن جراح کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ خالد زہیر بن حرب، اسماعیل ابن علیہ، خالد، حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور ہمارے اس امت کے امین حضرت ابوعبیدہ بن جراح ہیں (اگرچہ اور صحابہ (رض) بھی امین تھے مگر ابوعبیدہ (رض) اوروں سے ممتاز تھے) ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ خَالِدٍ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ قَالَ أَنَسٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِکُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا وَإِنَّ أَمِينَنَا أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৫৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوعبیدہ (رض) بن جراح کے فضائل کے بیان میں
عمرو ناقد عفان حماد ابن سلمہ ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ یمن کے علاقہ کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ہمارے ساتھ کوئی ایسا آدمی بھیجیں کہ جو ہمیں سنت اور اسلام کی تعلیم دے حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ (رض) کا ہاتھ پکڑا اور آپ ﷺ نے فرمایا یہ اس امت کا امین ہے۔
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَهْلَ الْيَمَنِ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا ابْعَثْ مَعَنَا رَجُلًا يُعَلِّمْنَا السُّنَّةَ وَالْإِسْلَامَ قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَقَالَ هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৫৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوعبیدہ (رض) بن جراح کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق صلہ بن زفر حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ نجران کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہماری طرف کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرف ایک ایسے امانت دار آدمی کو بھیج رہا ہوں کہ جو یقینا امانت دار ہے یقینا امانت دار ہے حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے اس طرف اپنی نظروں کو جما لیا راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح کو بھیجا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ جَائَ أَهْلُ نَجْرَانَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْعَثْ إِلَيْنَا رَجُلًا أَمِينًا فَقَالَ لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْکُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ حَقَّ أَمِينٍ قَالَ فَاسْتَشْرَفَ لَهَا النَّاسُ قَالَ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৫৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوعبیدہ (رض) بن جراح کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، ابوداؤد جفری سفیان، حضرت ابواسحاق سے اس سند کے ساتھ مذکورہ روایت کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৫৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت حسن اور حسین (رض) کے فضائل کے بیان میں
احمد بن حنبل سفیان بن عیینہ، عبیداللہ بن ابی برید نافع بن جبیر حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت حسن کے لئے فرمایا اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور تو اس سے محبت کر جو اس سے محبت کرے۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِحَسَنٍ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৫৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت حسن اور حسین (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابن ابی عمر سفیان، عبداللہ بن ابی یزید نافع بن جبیر بن مطعم حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ دن کے کسی وقت میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلا نہ تو آپ ﷺ مجھ سے کوئی بات کرتے تھے اور نہ ہی میں نے آپ سے کوئی بات کی یہاں تک کہ ہم بنی قینقاع کے بازار میں آگئے پھر آپ ﷺ واپس ہوئے اور حضرت فاطمہ (رض) کے ہاں تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا کیا بچہ ہے ؟ کیا بچہ ہے ؟ یعنی حضرت حسن۔ تو ہم نے خیال کیا کہ ان کی ماں نے ان کو غسل کروانے کے لئے اور ان کو خوشبوں کا ہار پہنانے کے لئے روک رکھا ہے لیکن تھوڑی سی دیر کے بعد وہ دوڑتے ہوئے آئے یہاں تک کہ وہ دونوں یعنی آپ ﷺ اور حضرت حسن ایک دوسرے سے گلے ملے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور تو اس سے محبت کر جو اس سے محبت کرے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ النَّهَارِ لَا يُکَلِّمُنِي وَلَا أُکَلِّمُهُ حَتَّی جَائَ سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعَ ثُمَّ انْصَرَفَ حَتَّی أَتَی خِبَائَ فَاطِمَةَ فَقَالَ أَثَمَّ لُکَعُ أَثَمَّ لُکَعُ يَعْنِي حَسَنًا فَظَنَنَّا أَنَّهُ إِنَّمَا تَحْبِسُهُ أُمُّهُ لِأَنْ تُغَسِّلَهُ وَتُلْبِسَهُ سِخَابًا فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَائَ يَسْعَی حَتَّی اعْتَنَقَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ
তাহকীক: