আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬২ টি
হাদীস নং: ৬১৯৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، سفیان، عمرو بن منکدر جابر، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، ابن منکدر عمرو، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے جنت میں ایک گھر یا ایک محل دیکھا، میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے ؟ (وہاں موجود حاضرین) نے کہاں یہ محل حضرت عمر (رض) کا ہے، میں نے چاہا کہ میں اس میں داخل ہوجائیں، مگر (اے عمر (رض) ! ) مجھے تیری غیرت کا خیال آگیا، حضرت عمر (رض) (یہ سن کر) رو پڑے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ کیا میں آپ کے داخل ہونے پر غیرت کرتا ؟
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو وَابْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَا جَابِرًا يُخْبِرُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ وَعَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ فِيهَا دَارًا أَوْ قَصْرًا فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ فَذَکَرْتُ غَيْرَتَکَ فَبَکَی عُمَرُ وَقَالَ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ أَوَ عَلَيْکَ يُغَارُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৯৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، عمرو بن منکدر جابر، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو جابر، عمرو ناقد سفیان، ابن منکدر حضرت جابر (رض) سے نبی ﷺ کی ابن نمیر اور زہیر کی کسی روایت کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو وَابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرًا ح و حَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعْتُ جَابِرًا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ بن وہب یونس ابن شہاب سعید بن مسیب، ابوہریرہ (رض) رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں سو رہا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا تو وہاں ایک عورت ایک محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی، میں نے کہا یہ محل کس کا ہے ؟ (وہاں موجود لوگوں) نے کہا یہ محل حضرت عمر بن خطاب (رض) کا ہے (آپ نے فرمایا کہ یہ سن کر) مجھے حضرت عمر (رض) کی غیرت یاد آگئی تو میں پشت پھیر کر چل پڑا، حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) یہ سن کر رو پڑے اور ہم سب اس مجلس میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، پھر حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ پر میرے ماں باپ قربان، کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَی جَانِبِ قَصْرٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَکَرْتُ غَيْرَةَ عُمَرَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَبَکَی عُمَرُ وَنَحْنُ جَمِيعًا فِي ذَلِکَ الْمَجْلِسِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْکَ أَغَارُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
عمرو ناقد حسن حلوانی عبد بن حمید یعقوب ابن ابراہیم، ابوصالح حضرت ابن شہاب (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
و حَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
منصور بن ابی مزاحم ابراہیم، ابن سعد حسن حلوانی عبد بن حمید عبد حسن یعقوب ابن ابراہیم، بن سعد ابی صالح ابن شہاب عبدالحمید ابن عبدالرحمن بن زید محمد بن سعد بن ابی وقاص حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے (اندر داخل ہونے کی) اجازت مانگی اور آپ ﷺ کے پاس قریش کی کچھ عورتیں موجود تھیں اور وہ عورتیں آپ سے بہت ہی زیادہ باتیں کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں بھی بلند تھیں تو جب حضرت عمر (رض) نے اجازت مانگی تو وہ عورتیں پردے میں دوڑ پڑیں، رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر (رض) کو اجازت عطا فرما دی اور رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ آپ کو ہنستا رکھے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا کہ جو میرے پاس بیٹھی تھیں (اے عمر ! ) جب انہوں نے تیری آواز سنی تو وہ پردے میں دوڑ پڑیں، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ وہ عورتیں آپ سے ڈریں پھر حضرت عمر (رض) نے ان عورتوں سے فرمایا اے اپنی جان کی دشمنو ! کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ ﷺ سے نہیں ڈرتی ہو ؟ وہ عورتیں کہنے لگیں جی ہاں ! آپ سخت ہیں اور رسول اللہ ﷺ سے زیادہ غصہ والے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے، شیطان جب تجھے کسی راستے پر چلتا ہوا ملتا ہے تو شیطان وہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے، کہ جس راستے پر (اے عمر ! ) تو چلتا ہے۔
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنِي و قَالَ حَسَنٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدًا قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسَائٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُکَلِّمْنَهُ وَيَسْتَکْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَکُ فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَکَ اللَّهُ سِنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَائِ اللَّاتِي کُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ قَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ نَعَمْ أَنْتَ أَغْلَظُ وَأَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَکَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِکًا فَجًّا إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّکَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
ہارون بن معروف، عبدالعزیز بن محمد سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ عورتیں بیٹھیں تھیں، جو رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنی آوازوں کو بلند کر رہی تھی تو جب حضرت عمر (رض) نے (اندر آنے کی) اجازت مانگی تو وہ سب عورتیں پردے میں دوڑ پڑیں، پھر آگے زہری کی روایت کی طرح روایت نقل منقول ہے۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِي سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ قَدْ رَفَعْنَ أَصْوَاتَهُنَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح عبداللہ بن وہب، ابراہیم بن سعد سعد بن ابراہیم، سیدہ عائشہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ تم سے پہلے امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے (یعنی بغیر ارادہ کے ان کی زبانوں پر بات جاری ہوجاتی تھی) تو اگر میری امت میں ان میں سے کوئی محدث ہے تو وہ حضرت عمر بن خطاب (رض) ہیں۔ ابن وہب محدثین کی تفسیر میں مُلْهَمُونَ فرماتے ہیں، یعنی جن پر الہام کیا جاتا ہے
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ قَدْ کَانَ يَکُونُ فِي الْأُمَمِ قَبْلَکُمْ مُحَدَّثُونَ فَإِنْ يَکُنْ فِي أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْهُمْ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ تَفْسِيرُ مُحَدَّثُونَ مُلْهَمُونَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، عمرو ناقد زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، ابن عجلان سعد بن ابراہیم (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح حدیث نکل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
عقبہ بن مکرم، سعید بن عامر، جویریہ ابن اسماء، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا میں نے تین باتوں میں اپنے رب کی موافقت کی (1) مقام ابرہیم میں نماز پڑھنے کی (2) عورتوں کے پردے میں جانے کی (3) بدر کے قیدیوں کے بارے میں۔
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَائَ أَخْبَرَنَا عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ فِي مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ وَفِي الْحِجَابِ وَفِي أُسَارَی بَدْرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ عبیداللہ بن نافع حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی بن سلول فوت ہوگیا تو اس کا بیٹا حضرت عبداللہ بن عبداللہ (رض) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ ﷺ کا کرتہ مانگا کہ جس میں اس کے باپ کو کفن دیا جائے تو آپ نے اپنا کرتہ اسے دے دیا۔ پھر اس نے عرض کیا کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں، تو رسول اللہ ﷺ اس پر نماز جنازہ پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر (رض) کھڑے ہوگئے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کا کپڑا پکڑ لیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا آپ اس پر نماز پڑھتے ہیں جبکہ اللہ نے آپ کو اس پر نماز پڑھنے سے منع فرما دیا ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے مجھے اختیار دیا ہے پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً ) 9 ۔ التوبہ : 80) آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تو ستر مرتبہ سے بھی زیادہ مرتبہ دعائے مغفرت کروں گا، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ یہ تو منافق ہے، بالآخر رسول اللہ ﷺ نے اس پر نماز پڑھی لی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، (وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ ) میں سے کوئی مرجائے تو ان پر کبھی نماز نہ پڑھیں اور نہ ہی ان میں سے کسی کی قبر پر کھڑے ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ جَائَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ أَنْ يُکَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاکَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَسَأَزِيدُ عَلَی سَبْعِينَ قَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَصَلَّی عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید یحییٰ قطان حضرت عبیداللہ (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے ان منافقوں کی نماز جنازہ پڑھنا چھوڑ دی۔
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَی حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَزَادَ قَالَ فَتَرَکَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے فضائل کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ ابن حجر یحییٰ بن یحیی، اسماعیل یعنی ابن جعفر محمد بن ابی حرملہ عطاء، سلیمان ابنی یسار ابوسلمہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، اس حال میں کہ آپ کی رانیں یا پنڈلیاں مبارک کھلی ہوئی تھیں (اسی دوران) حضرت ابوبکر (رض) نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت میں لیٹے باتیں کررہے تھے، پھر حضرت عمر (رض) نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو بھی اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت میں باتیں کرتے رہے، پھر حضرت عثمان (رض) نے اجازت مانگی تو رسول اللہ ﷺ بیٹھ گئے اور اپنے کپڑوں کو سیدھا کرلیا، روای محمد کہتے ہیں کہ میں نہیں کہتا کہ یہ ایک دن کی بات ہے، پھر حضرت عثمان (رض) اندر داخل ہوئے اور باتیں کرتے رہے تو جب وہ سب حضرات نکل گئے تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا حضرت ابوبکر (رض) آئے تو آپ نے کچھ خیال نہیں کیا اور نہ کوئی پرواہ کی، پھر حضرت عمر (رض) تشریف لائے تو بھی آپ نے کچھ خیال نہیں کیا اور نہ ہی کوئی پرواہ کی، پھر حضرت عثمان (رض) آئے تو آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور آپ نے اپنے کپڑو وں کو درست کیا تو آپ نے فرمایا (اے عائشہ ! ) کیا میں اس آدمی سے حیاء نہ کروں کہ جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالَ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ عَنْ عَطَائٍ وَسُلَيْمَانَ ابْنَيْ يَسَارٍ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي کَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ أَوْ سَاقَيْهِ فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَکْرٍ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَی تِلْکَ الْحَالِ فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ کَذَلِکَ فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَوَّی ثِيَابَهُ قَالَ مُحَمَّدٌ وَلَا أَقُولُ ذَلِکَ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَکَ فَقَالَ أَلَا أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلَائِکَةُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، بن سعد ابی جدی عقیل بن خالد ابن شہاب یحییٰ بن سعید بن عاص حضرت سعید بن عاص (رض) خبر دیتے ہیں کہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ اور حضرت عثمان (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت مانگی اس حال میں کہ آپ اپنے بستر پر حضرت عائشہ (رض) کی چادر اوڑھے ہوئے لیٹے تھے، آپ نے حضرت ابوبکر (رض) کو اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت پر رہے اور انہوں نے اپنی ضرورت پوری کی اور پھر چلے گئے، پھر حضرت عمر (رض) نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو بھی اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت پر رہے اور انہوں نے بھی اپنی ضرورت پوری کی اور پھر وہ چلے گئے، حضرت عثمان (رض) فرماتے ہیں کہ پھر میں نے آپ سے اجازت مانگی تو آپ بیٹھ گئے اور آپ نے حضرت عائشہ (رض) سے فرمایا اپنے کپڑے درست کرلو اور میں نے بھی اپنی ضرورت بیان کی اور پھر میں بھی چلا گیا، تو حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا ہوا ؟ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کے آنے پر میں نے آپ کو اس قدر گھبراتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا کہ آپ حضرت عثمان (رض) کے آنے پر گھبرائے، رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان (رض) کے بارے میں فرمایا کہ عثمان ایک باحیاء آدمی ہے اور مجھے خدشہ ہوا کہ اگر میں نے ان کو اسی حالت پر اجازت دے دی تو ہوسکتا ہے کہ وہ مجھ سے اپنی ضرورت پوری نہ کروا سکیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُثْمَانَ حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَی فِرَاشِهِ لَابِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لِأَبِي بَکْرٍ وَهُوَ کَذَلِکَ فَقَضَی إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَی تِلْکَ الْحَالِ فَقَضَی إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ قَالَ عُثْمَانُ ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسَ وَقَالَ لِعَائِشَةَ اجْمَعِي عَلَيْکِ ثِيَابَکِ فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِي ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي لَمْ أَرَکَ فَزِعْتَ لِأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَی تِلْکَ الْحَالِ أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے فضائل کے بیان میں
عمرو ناقد حسن بن علی حلوانی عبد بن حمید یعقوب بن ابراہیم، بن سعد ابوصالح بن کیسان ابن شہاب یحییٰ بن سعید بن عاص سعید بن عاص عثمان حضرت عثمان (رض) اور سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت مانگی اور پھر آگے عقیل عن الزہری کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
و حَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کُلُّهُمْ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُثْمَانَ وَعَائِشَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ اسْتَأْذَنَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، عنزی ابن ابی عدی، عثمان ابن غیاث ابی عثمان نہدی حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ (ایک دن) مدینہ منورہ کے کسی باغ میں تکیہ لگائے ہوئے تشریف فرما تھے اور ایک لکڑی کو کیچڑ میں ڈالے کھرچ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی نے دروازہ کھلوایا تو آپ ﷺ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اسے جنت کی خوشخبری سنا دو ، روای کہتے ہیں کہ وہ ابوبکر (رض) تھے، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی خوشخبری دی، راوی کہتے ہیں کہ پھر ایک دوسرے آدمی نے دروازہ کھلوایا تو آپ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اسے جنت کی خوشخبری دے دو ، راوی کہتے ہیں کہ میں گیا، دیکھا تو وہ حضرت عمر (رض) تھے، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی خوشخبری سنا دی، پھر ایک تیسرے آدمی نے دروازہ کھلوایا، راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی ﷺ بیٹھ گئے اور آپ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور ان کو جنت کی خوشخبری اس بلویٰ کے ساتھ دے دو کہ جو ان کو پیش آئے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں گیا تو دیکھا تو وہ حضرت عثمان (رض) تھے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی خوشخبری سنائی، راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان (رض) سے وہ کہا کہ جو آپ نے فرمایا تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا اے اللہ ! صبر عطا فرما اور اللہ ہی مددگار ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُتَّکِئٌ يَرْکُزُ بِعُودٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَائِ وَالطِّينِ إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ فَقَالَ افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَإِذَا أَبُو بَکْرٍ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ قَالَ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی تَکُونُ قَالَ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَالَ فَفَتَحْتُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ وَقُلْتُ الَّذِي قَالَ فَقَالَ اللَّهُمَّ صَبْرًا أَوْ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوربیع عتکی حماد ایوب ابی عثمان نہدی حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک باغ میں تشریف لائے اور آپ ﷺ نے مجھے حکم فرمایا کہ اس دروازہ پر پہرہ دوں، پھر مذکورہ حدیث کی طرح روایت ذکر کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي أَنْ أَحْفَظَ الْبَابَ بِمَعْنَی حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مسکین یمامی یحییٰ بن حسان، سلیمان ابن بلال شریک بن ابی نمر سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ انہوں نے اپنے گھر میں وضو کیا پھر وہ باہر نکلے اور کہنے لگے کہ آج میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہوں گا اور سارا دن آپ کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، پھر حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) مسجد میں آئے اور نبی کریم ﷺ کے بارے میں پوچھا تو صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) نے کہا کہ آپ ﷺ اس طرف نکلے ہیں، حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ میں اس دروازے پر بیٹھ گیا اور وہ دروازہ لکڑی کا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے اور آپ نے وضو فرمایا تو میں آپ کی طرف گیا، دیکھا کہ آپ بئر اریس پر تشریف فرما ہیں اور اس کے کنارے پر اپنی پنڈلیاں مبارک کھول کر کنوئیں میں لٹکائی ہوئی ہیں، حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے آپ پر سلام کیا پھر میں واپس ہو کر دروازے کے پاس بیٹھ گیا اور میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ آج میں رسول اللہ ﷺ کا دربان بنوں گا (اسی دوران) حضرت ابوبکر (رض) تشریف لائے اور انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا، میں نے کہا کون ؟ انہوں نے فرمایا ابوبکر، میں نے کہا، ٹھہریں، حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ پھر میں گیا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ ابوبکر (رض) ہیں اجازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو ، راوی کہتے ہیں کہ پھر میں آیا اور میں نے حضرت ابوبکر (رض) سے کہا تشریف لے آئیں اور رسول اللہ ﷺ آپ کو جنت کی خوشبخری دیتے ہیں، راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت ابوبکر (رض) تشریف لائے اور کنوئیں کے کنارے آپ کے دائیں طرف بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنوئیں میں لٹکا دیئے، جس طرح کے نبی ﷺ نے کیا ہوا تھا اور اپنی پنڈلیاں کھولے ہوئے تھے، پھر میں واپس لوٹا (اور دروازے پر) بیٹھ گیا اور میں اپنے بھائی کو وضو کرتے ہوئے چھوڑ آیا تھا اور وہ میرے پاس آنے والا تھا تو میں نے (اپنے دل میں کہا) کہ اگر اللہ تعالیٰ میرے اس بھائی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے گا تو وہ اسے بھی لے آئے گا، تو میں نے دیکھا کہ ایک انسان نے دروازہ کو ہلایا، میں نے کہا کون ؟ انہوں نے کہا عمر بن خطاب میں نے عرض کیا ٹھہریں، پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ پر سلام کیا اور میں نے عرض کیا یہ حضرت عمر (رض) آپ سے اجازت مانگتے ہیں، آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری بھی دے دو ، پھر میں حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور میں نے کہا، آپ کو اجازت ہے اور رسول اللہ ﷺ نے آپ کو جنت کی خوشخبری دی ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) تشریف لائے اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کنوئیں کے کنارے پر آپ کی بائیں جانب بیٹھ گئے اور حضرت عمر (رض) نے بھی اپنے پاؤں کنوئیں میں لٹکا دیئے پھر میں لوٹ گیا (اور دروازے پر) بیٹھ گیا اور میں نے کہا اگر اللہ فلاں کے ساتھ (ساتھ) میرے بھائی سے بھی بھلائی چاہے گا تو اسے بھی لے آئے گا، پھر ایک انسان آیا اور اس نے دروازے کو ہلایا تو میں نے کہا کون ؟ انہوں نے کہا عثمان بن عفان، میں نے عرض کیا ٹھہریں ! حضرت ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ کو حضرت عثمان (رض) کے آنے کی خبر دی تو آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو ، اس بلویٰ کے ساتھ کہ جو نا کو پہنچے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں آیا اور میں نے کہا آپ تشریف لائیں اور رسول اللہ ﷺ نے آپ کو بلویٰ کے ساتھ جنت کی خوشخبری دی ہے کہ جو آپ کو پہنچے گا، حضرت ابوموسیٰ (رض) کہتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کنوئیں کے کنارے اس طرف جگہ نہیں ہے تو وہ آپ کے ساتھ دوسری طرف بیٹھ گئے، شریک کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ میں اس سے سمجھا کہ ان کی قبریں بھی اسی طرح سے ہوں گی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِينٍ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ لَأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَکُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا قَالَ فَجَائَ الْمَسْجِدَ فَسَأَلَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا خَرَجَ وَجَّهَ هَاهُنَا قَالَ فَخَرَجْتُ عَلَی أَثَرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ حَتَّی دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ قَالَ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّی قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ وَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ قَدْ جَلَسَ عَلَی بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ فَقُلْتُ لَأَکُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ قَالَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَأَقْبَلْتُ حَتَّی قُلْتُ لِأَبِي بَکْرٍ ادْخُلْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُکَ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ فِي الْقُفِّ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ کَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَکْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ يُرِيدُ أَخَاهُ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّکُ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ هَذَا عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَجِئْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ أَذِنَ وَيُبَشِّرُکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يَعْنِي أَخَاهُ يَأْتِ بِهِ فَجَائَ إِنْسَانٌ فَحَرَّکَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ قَالَ وَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَی تُصِيبُهُ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَيُبَشِّرُکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَی تُصِيبُکَ قَالَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ فَجَلَسَ وِجَاهَهُمْ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ قَالَ شَرِيکٌ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن اسحاق سعید بن عفید سلیمان بن بلال شریک بن عبداللہ بن ابی نمیر سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی تلاش میں نکلا تو میں نے آپ کو باغوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھا تو میں آپ کے پیچھے چلا تو میں نے آپ کو ایک باغ میں پایا (اور میں نے دیکھا) کہ آپ ایک کنوئیں کے کنارے پر تشریف فرما ہیں اور آپ اپنی پنڈلیاں کھول کر ان کو کنوئیں پر لٹکائے ہوئے ہیں اور پھر باقی روایت یحییٰ بن حسان کی روایت کی طرح ذکر کی ہے اور سعید بن مسیب کا یہ قول ذکر نہیں کیا کہ ان کی قبریں بھی اسی طرح ہوں گی۔
و حَدَّثَنِيهِ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ هَاهُنَا وَأَشَارَ لِي سُلَيْمَانُ إِلَی مَجْلِسِ سَعِيدٍ نَاحِيَةَ الْمَقْصُورَةِ قَالَ أَبُو مُوسَی خَرَجْتُ أُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَلَکَ فِي الْأَمْوَالِ فَتَبِعْتُهُ فَوَجَدْتُهُ قَدْ دَخَلَ مَالًا فَجَلَسَ فِي الْقُفِّ وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ حَسَّانَ وَلَمْ يَذْکُرْ قَوْلَ سَعِيدٍ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے فضائل کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی ابوبکر بن اسحاق سعید بن ابر مریم محمد بن جعفر، بن ابی کثیر شریک بن عبداللہ بن ابی نمیر سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم ایک دن اپنی کسی ضرورت کے لئے مدینہ منورہ کے کسی باغ میں تشریف لے گئے تو میں بھی آپ ﷺ کے پیچھے نکلا اور پھر باقی روایت سلیمان بن بلال کی حدیث کی طرح ذکر کی اور ابن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے ان حضرات کے اس طرح بیٹھنے سے ان کی قبروں کی ترتیب کو سمجھا کہ ان تینوں حضرات کی قبریں ایک ساتھ ہیں اور حضرت عثمان (رض) کی قبر علیحدہ ہے۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي کَثِيرٍ أَخْبَرَنِي شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَی حَائِطٍ بِالْمَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ فَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ وَذَکَرَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ فَتَأَوَّلْتُ ذَلِکَ قُبُورَهُمْ اجْتَمَعَتْ هَاهُنَا وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے فضائل کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوجعفر محمد بن صباح عبیداللہ قواریری سریج بن یونس یونس بن ماجشون ابن صابھ یوسف ابوسلمہ ماجشون محمد بن منکدر سعید بن مسیب حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت علی (رض) سے فرمایا (اے علی) تم میرے لئے اس طرح ہو کہ جس طرح ہارون (علیہ السلام) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے تھے، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں نے چاہا کہ میں خود یہ حدیث حضرت سعد (رض) سے سنوں تو میں نے حضرت سعد (رض) سے ملاقات کی میں نے ان کو وہ حدیث بیان کی کہ جو حضرت عامر (رض) نے مجھ سے بیان کی تھی تو حضرت سعد (رض) کہنے لگے کہ میں نے یہ حدیث سنی ہے، تو میں نے کہا کیا آپ نے یہ حدیث سنی ہے ؟ تو حضرت سعد (رض) نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں پر رکھیں اور کہنے لگے ہاں ! میں نے یہ حدیث سنی ہے اور اگر میں نے یہ حدیث سنی نہ ہو تو میرے یہ دونوں کان بہرے ہوجائیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَعُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ کُلُّهُمْ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْمَاجِشُونِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ أَبُو سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي قَالَ سَعِيدٌ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشَافِهَ بِهَا سَعْدًا فَلَقِيتُ سَعْدًا فَحَدَّثْتُهُ بِمَا حَدَّثَنِي عَامِرٌ فَقَالَ أَنَا سَمِعْتُهُ فَقُلْتُ آنْتَ سَمِعْتَهُ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَی أُذُنَيْهِ فَقَالَ نَعَمْ وَإِلَّا فَاسْتَکَّتَا
তাহকীক: