আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৬২ টি

হাদীস নং: ৬১৩৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، ابن فضیل مختار علی بن سعدی علی بن مسہر، مختار بن فلفل، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا یا خیرالبریہ ! تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْمُخْتَارِ ح و حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاکَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৩৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
ابوکریب ابن ادریس مختار بن فلفل بن مثنی عبدالرحمن سفیان، مختار، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی
و حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ مُخْتَارَ بْنَ فُلْفُلٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُا قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِمِثْلِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالرحمن سفیان، مختار، حضرت انس (رض) نے نبی کریم ﷺ سے مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی ہے۔
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْمُخْتَارِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، مغیرہ ابن عبدالرحمن خزامی ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسی سال کی عمر میں بسولہ (درانتی) سے اپنا ختنہ خود کیا
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيَّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِينَ سَنَةً بِالْقَدُومِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب ابوسلمہ بن عبدالرحمن سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے زیادہ شک کرنے کے حقدار ہیں جب انہوں نے فرمایا اے پروردگار مجھے دکھا دے کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تجھے یقین نہیں ہے ؟ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا کیوں نہیں لیکن میں اپنے دل کا اطمینان چاہتا ہوں اور اللہ حضرت لوط (علیہ السلام) پر رحم فرمائے وہ ایک مضبوط قلعہ کی پناہ چاہتے تھے اور اگر اتنے عرصے تک مجھے قید میں رکھا جاتا جتنا کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) رہے تو میں بلانے والے کے ساتھ فورا چلا جاتا۔
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّکِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ رَبِّ أَرِنِي کَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَی قَالَ أَوَ لَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَی وَلَکِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ کَانَ يَأْوِي إِلَی رُکْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ لَبْثِ يُوسُفَ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن محمد بن اسما جویر نہ مالک زہری، سعید بن مسیب ابوعبید، حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں
و حَدَّثَنَاه إِنْ شَائَ اللَّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَأَبَا عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، شبابہ ابوزناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ حضرت لوط (علیہ السلام) کی مغفرت فرمائے کہ انہوں نے ایک مضبوط قلعہ کی پناہ چاہی
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَغْفِرُ اللَّهُ لِلُوطٍ إِنَّهُ أَوَی إِلَی رُکْنٍ شَدِيدٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
ابوطاہر عبداللہ بن وہب، جریر، بن حازم ایوب سختیانی محمد بن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے تین مرتبہ کے علاوہ کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ دو جھوٹ تو اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے تھے اور ایک انہوں نے یہ فرمایا کہ میں بیمار ہوں۔ دوسرا یہ کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا یہ فرمانا کہ ان بتوں کو ان کے بڑے بت نے توڑا ہے اور تیسرا حضرت سارہ کے بارے میں ان کا واقعہ یہ ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ایک ظالم و جابر بادشاہ کے ملک میں پہنچے اور ان کے ساتھ (ان کی بیوی) حضرت سارہ بھی تھیں اور وہ بڑی خوبصورت خاتون تھیں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی بیوی سے فرمایا اگر اس ظالم باد شاہ کو اس بات کا علم ہوگیا کہ تو میری بیوی ہے تو وہ تجھے مجھ سے چھین لے گا اور اگر وہ بادشاہ تجھ سے پوچھے تو تو اسے بتانا کہ یہ میرا بھائی ہے کیونکہ تو میری اسلامی بہن ہے اور اس وقت پوری دنیا میں میرے اور تیرے علاوہ کوئی مسلمان بھی نہیں پھر جب یہ دونوں اس ظالم باد شاہ کے ملک میں پہنچے تو اس بادشاہ کے ملازم حضرت سارہ کو دیکھنے کے لئے آن پہنچے (حضرت سارہ کو دیکھنے کے بعد) ملازموں نے بادشاہ سے کہا کہ تمہارے ملک میں ایک ایسی عورت آئی ہے جو تمہارے علاوہ کسی کے لائق نہیں اس ظالم بادشاہ نے حضرت سارہ کو بلوا لیا حضرت سارہ کو بادشاہ کی طرف لایا گیا تو حضرت ابراہیم ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوگئے تو جب حضرت سارہ اس ظالم بادشاہ کے پاس آگئیں تو اس ظالم نے بےاختیار اپنا ہاتھ حضرت سارہ کی طرف بڑھایا تو اس ظالم کا ہاتھ جکڑ دیا گیا وہ ظالم کہنے لگا کہ تو اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے میں تجھے کوئی تکلیف نہیں دوں گا حضرت سارہ نے دعا کی اس کا ہاتھ کھل گیا پھر دوبارہ اس ظالم نے اپنا ہاتھ بڑھایا تو پہلے سے زیادہ اس کا ہاتھ جکڑ دیا گیا اس نے پھر دعا کے لئے سارہ سے کہا حضرت سارہ نے پھر اس کے لئے دعا کردی اس ظالم نے تیسری مرتبہ پھر اپنا (ناپاک) ہاتھ بڑھایا پھر پہلی دونوں مرتبہ سے زیادہ اس کا ہاتھ جکڑ دیا گیا وہ ظالم کہنے لگا کہ تو اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے اللہ کی قسم ! تجھے کبھی تکلیف نہیں دوں گا حضرت سارہ نے دعا کی تو اس کا ہاتھ کھل گیا اور اس ظالم نے پھر اس آدمی کو بلایا کہ جو سارہ کو لے آیا تھا وہ ظالم بادشاہ اس ملازم آدمی سے کہنے لگا کہ تو میرے پاس (اَلعَیَاذُ بِاللہِ ) شیطاننی کو لایا ہے اور انسان نہیں لایا تو اس ظالم نے حضرت سارہ کو اپنے ملک سے نکال دیا اور حضرت ہاجرہ کو بھی ان کو دے دیا حضرت سارہ حضرت ہاجرہ کو لے کر چل پڑیں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے جب ان کو دیکھا تو پلٹے اور ان سے فرمایا کہ کیا ہوا حضرت سارہ کہنے لگیں خیر ہے اور اللہ نے اس بد کردار ظالم کا ہاتھ مجھ سے روک دیا اور اس نے مجھے ایک خادمہ بھی دلوا دی حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں اے اولاد مَائِ السَّمَائِ ۔ یہی حضرت ہاجرہ تمہاری ماں ہے
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَکْذِبْ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام قَطُّ إِلَّا ثَلَاثَ کَذَبَاتٍ ثِنْتَيْنِ فِي ذَاتِ اللَّهِ قَوْلُهُ إِنِّي سَقِيمٌ وَقَوْلُهُ بَلْ فَعَلَهُ کَبِيرُهُمْ هَذَا وَوَاحِدَةٌ فِي شَأْنِ سَارَةَ فَإِنَّهُ قَدِمَ أَرْضَ جَبَّارٍ وَمَعَهُ سَارَةُ وَکَانَتْ أَحْسَنَ النَّاسِ فَقَالَ لَهَا إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ إِنْ يَعْلَمْ أَنَّکِ امْرَأَتِي يَغْلِبْنِي عَلَيْکِ فَإِنْ سَأَلَکِ فَأَخْبِرِيهِ أَنَّکِ أُخْتِي فَإِنَّکِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ مُسْلِمًا غَيْرِي وَغَيْرَکِ فَلَمَّا دَخَلَ أَرْضَهُ رَآهَا بَعْضُ أَهْلِ الْجَبَّارِ أَتَاهُ فَقَالَ لَهُ لَقَدْ قَدِمَ أَرْضَکَ امْرَأَةٌ لَا يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تَکُونَ إِلَّا لَکَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأُتِيَ بِهَا فَقَامَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَی الصَّلَاةِ فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ لَمْ يَتَمَالَکْ أَنْ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَقُبِضَتْ يَدُهُ قَبْضَةً شَدِيدَةً فَقَالَ لَهَا ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي وَلَا أَضُرُّکِ فَفَعَلَتْ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنْ الْقَبْضَةِ الْأُولَی فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِکَ فَفَعَلَتْ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنْ الْقَبْضَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فَقَالَ ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي فَلَکِ اللَّهَ أَنْ لَا أَضُرَّکِ فَفَعَلَتْ وَأُطْلِقَتْ يَدُهُ وَدَعَا الَّذِي جَائَ بِهَا فَقَالَ لَهُ إِنَّکَ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ وَلَمْ تَأْتِنِي بِإِنْسَانٍ فَأَخْرِجْهَا مِنْ أَرْضِي وَأَعْطِهَا هَاجَرَ قَالَ فَأَقْبَلَتْ تَمْشِي فَلَمَّا رَآهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام انْصَرَفَ فَقَالَ لَهَا مَهْيَمْ قَالَتْ خَيْرًا کَفَّ اللَّهُ يَدَ الْفَاجِرِ وَأَخْدَمَ خَادِمًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَتِلْکَ أُمُّکُمْ يَا بَنِي مَائِ السَّمَائِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا نبی اسرائیل کے لوگ ننگے غسل کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھتے تھے اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) علیحدگی میں غسل کرتے تھے تو بنی اسرائیل کے لوگ کہنے لگے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں یہی چیز رکاوٹ ہے کہ ان کو فتق کی بیماری ہے یعنی ان کے خصیوں میں سوج ہے چناچہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) غسل کر رہے تھے اور انہوں نے اپنے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھا ہوا تھا، پتھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے کپڑوں کو لے کر بھاگ پڑا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس پتھر کے پیچھے بھاگے اور کہتے جاتے تھے اے پتھر میرے کپڑے دے دے اے پتھر میرے کپڑے دے دے یہاں تک کہ بنی اسرائیل کے لوگوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شرمگاہ کو دیکھ لیا اور وہ کہنے لگے اللہ کی قسم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تو کوئی بیماری نہیں ہے جب سب لوگوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھ لیا تو پتھر کھڑا ہوگیا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے کپڑوں کو پکڑا اور پتھر کو مارنے لگے حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے مارنے کی وجہ سے اس پتھر پر چھ یا سات نشان پڑگئے
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَی سَوْأَةِ بَعْضٍ وَکَانَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَی أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ قَالَ فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَی حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ قَالَ فَجَمَحَ مُوسَی بِأَثَرِهِ يَقُولُ ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ حَتَّی نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَی سَوْأَةِ مُوسَی فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا بِمُوسَی مِنْ بَأْسٍ فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدُ حَتَّی نُظِرَ إِلَيْهِ قَالَ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاللَّهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ ضَرْبُ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام بِالْحَجَرِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
یحییٰ بن حبیب حارثی، یزید بن زریع خالد حذاء عبداللہ بن شقیق حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ایک حیاء والے آدمی تھے اور کبھی برہنہ نہیں دیکھے گئے راوی کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل نے کہا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو فتق کی بیماری ہے ایک مرتبہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے کسی پانی کے پاس غسل کرتے وقت ایک پتھر پر اپنے کپڑے رکھے تو وہ پتھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے کپڑے لے کر دوڑ پڑا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اپنی لاٹھی مارتے ہوئے اس کے پیچھے چلے اور کہتے ہوئے جا رہے تھے میرے کپڑے اے پتھر میرے کپڑے اے پتھر اور جب آپ بنی اسرائیل کی ایک جماعت کے پاس سے گزرے اور نبی ﷺ پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اے ایمان والو تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ کہ جنہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تکلیف دی تھی پھر اللہ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ان کی تہمت سے بری کردیا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت عزت والے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف ملک الموت موت کا فرشتہ بھیجا گیا تو جب وہ ان کے پاس آیا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ملک الموت کے ایک تھپڑ مار دیا جس سے ملک الموت کی آنکھ نکل گئی تو ملک الموت اپنے ربّ کی طرف لوٹا اور اس نے کہا اے پروردگار ! آپ نے مجھے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے کہ جو مرنا نہیں چاہتا اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا دوبارہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف جا اور ان سے کہہ کہ اپنا ہاتھ مبارک ایک بیل کی پشت پر رکھیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی اتنی عمر بڑھا دی جائے گی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے پروردگار پھر کیا ہوگا اللہ تعالیٰ نے فرمایا پھر موت آجائے گی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا پھر ابھی سہی اور پھر حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی کہ اے اللہ مجھے ارض مقدس سے ایک پتھر پھینکے جانے کے فاصلے پر کر دے رسول ﷺ نے فرمایا اگر میں اس جگہ ہوتا تو میں تمہیں کثیب احمر کے نیچے ایک راستہ کی جانب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قبر دکھاتا۔
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلًا حَيِيًّا قَالَ فَکَانَ لَا يُرَی مُتَجَرِّدًا قَالَ فَقَالَ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِنَّهُ آدَرُ قَالَ فَاغْتَسَلَ عِنْدَ مُوَيْهٍ فَوَضَعَ ثَوْبهُ عَلَی حَجَرٍ فَانْطَلَقَ الْحَجَرُ يَسْعَی وَاتَّبَعَهُ بِعَصَاهُ يَضْرِبُهُ ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ حَتَّی وَقَفَ عَلَی مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَکُونُوا کَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَی فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبد، ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس، حضررت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس ملک الموت (موت کا فرشتہ) آیا اور حضرت موسیٰ سے عرض کرنے لگا اے موسیٰ اپنے رب کی طرف چلئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس فرشتے کے ایک تھپڑ مار کر اس کی آنکھ نکال دی موت کا فرشتہ واپس اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹا اور اس نے عرض کیا اے پروردگار تو نے مجھے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے کہ جو موت نہیں چاہتا اور اس نے میری آنکھ نکال دی اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا : میرے بندے کی طرف دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ کیا آپ زندگی چاہتے ہیں ؟ اگر آپ زندگی چاہتے ہیں تو اپنا ہاتھ بیل کی پشت پر رکھیں جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ کی عمر بڑھا دی جائے گی حضرت موسیٰ کہنے لگے کہ پھر کیا ہوگا ؟ انہوں نے کہا پھر موت ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے کہ پھر موت ہے تو ابھی سہی اور حضرت موسیٰ نے عرض کیا اے میرے پروردگار ارض مقدس سے ایک پتھر پھینکے جانے کے فاصلے پر میری روح نکالنا رسول ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم ! اگر میں اس جگہ کے پاس ہوتا تو میں تم کو کثیب احمر کے پاس راستے کے ایک طرف موسیٰ کی قبر دکھاتا۔
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُرْسِلَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَلَمَّا جَائَهُ صَکَّهُ فَفَقَأَ عَيْنَهُ فَرَجَعَ إِلَی رَبِّهِ فَقَالَ أَرْسَلْتَنِي إِلَی عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ قَالَ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَی مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَهُ بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِکُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ قَالَ أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَهْ قَالَ ثُمَّ الْمَوْتُ قَالَ فَالْآنَ فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنْ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَوْ کُنْتُ ثَمَّ لَأَرَيْتُکُمْ قَبْرَهُ إِلَی جَانِبِ الطَّرِيقِ تَحْتَ الْکَثِيبِ الْأَحْمَرِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৪৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہشام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس ملک الموت (موت کا فرشتہ) آیا اور حضرت موسیٰ سے عرض کرنے لگا اے موسیٰ اپنے رب کی طرف چلئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس فرشتے کے ایک تھپڑ مار کر اس کی آنکھ نکال دی موت کا فرشتہ واپس اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹا اور اس نے عرض کیا اے پروردگار تو نے مجھے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے کہ جو موت نہیں چاہتا اور اس نے میری آنکھ نکال دی اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا بندے کی طرف دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ کیا آپ زندگی چاہتے ہیں ؟ اگر آپ زندگی چاہتے ہیں تو اپنا ہاتھ بیل کی پشت پر رکھیں جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ کی عمر بڑھا دی جائے گی۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے کہ پھر کیا ہوگا انہوں نے کہا پھر موت ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے کہ پھر موت ہے تو ابھی سہی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے پروردگار ارض مقدس سے ایک پتھر پھینکے جانے کے فاصلے پر میری روح نکالنا۔ رسول ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم اگر میں اس جگہ کے پاس ہوتا تو میں تم کو کثیب احمر کے پاس راستے کے ایک طرف موسیٰ (علیہ السلام) کی قبر دکھاتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ لَهُ أَجِبْ رَبَّکَ قَالَ فَلَطَمَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَيْنَ مَلَکِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا قَالَ فَرَجَعَ الْمَلَکُ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی فَقَالَ إِنَّکَ أَرْسَلْتَنِي إِلَی عَبْدٍ لَکَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي قَالَ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ إِلَی عَبْدِي فَقُلْ الْحَيَاةَ تُرِيدُ فَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَکَ عَلَی مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا تَوَارَتْ يَدُکَ مِنْ شَعْرَةٍ فَإِنَّکَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً قَالَ ثُمَّ مَهْ قَالَ ثُمَّ تَمُوتُ قَالَ فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ رَبِّ أَمِتْنِي مِنْ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُکُمْ قَبْرَهُ إِلَی جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْکَثِيبِ الْأَحْمَرِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৫০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
ابو اسحاق محمد بن یحییٰ عبدالرزاق، حضرت معمر (رض) سے اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے
قَالَ أَبُو إِسْحَقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৫১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
ابو اسحاق محمد بن یحییٰ عبدالرزاق، معمر، زہیر بن حرب، حجین بن مثنی عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابوسلمہ عبداللہ بن فضل ہاشمی عبدالرحمن حضرت ابوپریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی اپنا کچھ سامان بیچ رہا تھا جب اس کو اس کے سامان کی کچھ قیمت دی گئی تو اس نے اسے ناپسند کیا یا وہ اس قیمت پر راضی نہ ہوا راوی عبد العزیز کو شک ہے یہودی نے کہا نہیں اور قسم ہے اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی انصار کے ایک آدمی نے جب یہودی کی یہ بات سنی تو اس نے یہودی کو چہرے پر تھپڑ مارا اور کہا کہ تو کہتا ہے کہ قسم اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی حلان کہ رسول ﷺ تمہارے درمیان موجود ہیں وہ یہودی رسول ﷺ کی طرف گیا اور عرض کرنے لگا اے ابا القاسم ! بیشک میں ذمی ہوں اور مجھے امان دی گئی ہے اور اس نے کہا کہ فلاں آدمی نے میرے چہرے پر تھپڑ مارا ہے رسول ﷺ نے اس آدمی سے فرمایا تو نے اس کے چہرے پر تھپڑ کیوں مارا ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! اس یہودی نے یہ کہا تھا کہ اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی جبکہ آپ ہمارے درمیان موجود ہیں رسول ﷺ غصہ میں آگئے یہاں تک کہ غصہ کے آثار آپ کے چہرے میں پہچانے گئے پھر آپ نے فرمایا تم مجھے اللہ کے نبیوں کے درمیان فضیلت نہ دو کیونکہ جس وقت صور پھونکا جائے گا تو تمام آسمانوں اور زمین والوں کے ہوش اڑ جائیں گا سوائے اس کے کہ جسے اللہ چاہے پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو سب سے پہلے مجھے اٹھایا جائے گا یا فرمایا کہ اٹھنے والوں میں سب سے پہلے میں ہوں گا تو حضرت موسیٰ کو میں دیکھوں گا کہ وہ عرش کو پکڑے ہوئے ہیں اور میں نہیں جانتا کہ طور کے دن کی بیہوشی میں ان کا حساب لیا گیا یا وہ مجھ سے پہلے اٹھائے گئے اور میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی آدمی بھی حضرت یونس بن متی (علیہ السلام) سے افضل ہے
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَةً لَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا کَرِهَهُ أَوْ لَمْ يَرْضَهُ شَکَّ عَبْدُ الْعَزِيزِ قَالَ لَا وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْبَشَرِ قَالَ فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَطَمَ وَجْهَهُ قَالَ تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْبَشَرِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَالَ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا وَقَالَ فُلَانٌ لَطَمَ وَجْهِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ قَالَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْبَشَرِ وَأَنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَائِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَی فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ أَوْ فِي أَوَّلِ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَوْ بُعِثَ قَبْلِي وَلَا أَقُولُ إِنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی عَلَيْهِ السَّلَام
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৫২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
محمد بن حاتم، یزید بن ہارون، حضرت عبدالعزیز بن ابی سلمہ (رض) سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے
و حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَائً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৫৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
زہیر بن حرب، ابوبکر بن نضر، یعقوب بن ابرہیم، ابی، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، عبدالرحمن اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ دو آدمی جھگڑ پڑے ایک آدمی یہودیوں میں سے تھا اور ایک آدمی مسلمانوں میں سے تھا مسلمان آدمی نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے حضرت محمد ﷺ کو تمام جہانوں پر فضیلت عطا فرمائی اور یہودی آدمی کہنے لگا اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کو تمام جہانوں پر فضیلت عطا فرمائی راوی کہتے ہیں کہ مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھا کر یہودی کے چہرے پر ایک تھپڑ مارا تو یہودی آدمی رسول ﷺ کی طرف گیا اور آپ کو اس کی خبر دی جو اس کے اور مسلمان کے درمیان معاملہ پیش آیا تو رسول ﷺ نے فرمایا مجھے حضرت موسیٰ پر فضیلت نہ دو کیونکہ روز قیامت لوگوں کے ہوش اڑ جائیں گے اور سب سے پہلے میں ہوں گا جسے ہوش آئے گا تو میں حضرت موسیٰ کو عرش کا ایک کونہ پکڑے ہوئے دیکھوں گا اور میں نہیں جانتا کہ حضرت موسیٰ کے ہوش اڑ گئے تھے اور وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آگئے یا وہ ان میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے مستثنی رکھا۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلَانِ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ وَرَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْعَالَمِينَ وَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْعَالَمِينَ قَالَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِکَ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا کَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُخَيِّرُونِي عَلَی مُوسَی فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَی بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَکَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَمْ کَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَی اللَّهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৫৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابوبکر بن اسحاق ابویمان شعیب زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی اور یہودیوں میں سے ایک آدمی کے درمیان جھگڑا ہوا اور پھر آگے مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کی۔
و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ بِمِثْلِ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৫৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
عمرو ناقد ابواحمد زبیری سفیان، عمرو بن یحییٰ حضرت ابوسعد خدری (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا جس کے چہرے پر تھپڑ مارا گیا تھا اور پھر مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کی اور اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ وہ (موسیٰ علیہ السلام) ان میں سے تھے کہ جن کے ہوش اڑ گئے تھے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آگئے یا طور کی بیہوشی کی وجہ سے اکتفاء کرلیا گیا۔
و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَائَ يَهُودِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَلَا أَدْرِي أَکَانَ مِمَّنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ اکْتَفَی بِصَعْقَةِ الطُّورِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৫৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، ابن نمیر، ابی سفیان، عمرو بن یحییٰ ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا تم مجھے انبیاء کرام (علیہم السلام) کے درمیان فضیلت نہ دو ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُخَيِّرُوا بَيْنَ الْأَنْبِيَائِ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی حَدَّثَنِي أَبِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬১৫৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
ہداب بن خالد، شیبان بن فروخ، حماد بن سلمہ، ثابت بنانی، سلیمان تیمی، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا میں آیا اور ہداب کی روایت میں ہے کہ معراج کی رات میں حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا اس حال میں کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کثیب احمر کے پاس اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ وَسُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَيْتُ وَفِي رِوَايَةِ هَدَّابٍ مَرَرْتُ عَلَی مُوسَی لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عِنْدَ الْکَثِيبِ الْأَحْمَرِ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ
tahqiq

তাহকীক: