আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬২ টি
হাদীস নং: ৬১৫৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
علی بن خشرم عیسیٰ ابن یونس عثمان بن ابی شیبہ جریر، سلیمان تیمی انس، ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان سفیان، سلیمان تیمی حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا میں حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا اس حال میں کہ حضرت موسیٰ اپنی قبر میں نماز پڑھ رہے تھے عیسیٰ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ معراج کی رات میں گزرا۔
و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ کِلَاهُمَا عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَرْتُ عَلَی مُوسَی وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ وَزَادَ فِي حَدِيثِ عِيسَی مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৫৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یونس (علیہ السلام) کے بارے میں نبی کریم ﷺ کا قول کہ میرے کسی بندے کے لئے مناسب نہیں کہ وہ کہے کہ میں حضرت یونس سے بہتر ہو۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سعد بن ابرہیم حمید بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے کسی بندے کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ یہ کہے کہ میں حضرت یونس بن متی (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَعْنِي اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ لِي و قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی لِعَبْدِي أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یونس (علیہ السلام) کے بارے میں نبی کریم ﷺ کا قول کہ میرے کسی بندے کے لئے مناسب نہیں کہ وہ کہے کہ میں حضرت یونس سے بہتر ہو۔
محمد بن مثنی ابن بشار ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، ابوعالیہ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی بندے کے لئے مناسب نہیں کہ وہ یہ کہے کہ میں حضرت یونس بن متی (علیہ السلام) سے بہتر ہوں اور آپ ﷺ نے ان کو ان کے باپ کی طرف منسوب کیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ يَقُولُ حَدَّثَنِي ابْنُ عَمِّ نَبِيِّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی وَنَسَبَهُ إِلَی أَبِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یوسف (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، عبداللہ بن سعید یحییٰ بن سعید عبداللہ ابوسعید حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ لوگوں میں سے سب سے زیادہ مکرم (معزز) کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہو۔ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا ہم آپ سے اس کا سوال نہیں کرتے آپ نے فرمایا وہ تو حضرت یوسف (علیہ السلام) ہیں جو کہ اللہ کے نبی ہیں اللہ کے نبی کے بیٹے ہیں حضرت خلیل اللہ (علیہ السلام) کے پو تے ہیں صحابہ کرام نے عرض کیا ہم آپ ﷺ سے اس کا بھی سوال نہیں کرتے آپ نے فرمایا پھر تم مجھ سے عرب کے قبیلوں کے بارے میں پوچھتے ہو وہ جو زمانہ جاہلیت میں بہتر تھے وہ اسلام کے زمانہ میں بھی بہترین لوگ ہیں جبکہ وہ لوگ دین کی سمجھ حاصل کرلیں
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَکْرَمُ النَّاسِ قَالَ أَتْقَاهُمْ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُکَ قَالَ فَيُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُکَ قَالَ فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکر یا (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
ہداب بن خالد حماد بن سلمہ ثابت ابی رافع حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا زکریا (علیہ السلام) بڑھئی تھے
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ زَكَرِيَّاءُ نَجَّارًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خضر (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
عمرو بن محمد ناقد اسحاق بن ابراہیم، عبیداللہ بن سعید محمد بن ابی عمر مکی، ابن عیینہ ابن عمر سفیان بن عیینہ، عمرو بن دینار حضرت سعید بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عباس (رض) سے کہا کہ نوف بکالی کا گمان ہے کہ بنی اسرائیل والے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور تھے اور حضرت خضر (علیہ السلام) کے حضرت موسیٰ اور تھے۔ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا اللہ کے اس دشمن نے جھوٹ بولا ہے حضرت ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول ﷺ سے سنا آپ نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کھڑے ہو کر بنی اسرائیل کو خطبہ دے رہے تھے تو ان سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ علم والا کون ہے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا میں سب سے زیادہ علم والا ہوں آپ نے فرمایا اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر عتاب فرمایا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف علم کو نہیں لوٹایا یعنی اللہ کا علم سب سے زیادہ ہے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کی طرف وحی کی کہ مجمع البحرین میں میرے بندوں میں سے ایک بندہ ایسا ہے کہ جو تجھ سے بھی زیادہ علم رکھتا ہے حضرت موسیٰ نے عرض کیا اے میرے پروردگار میں تیرے اس بندہ تک کیسے پہنچوں گا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا گیا اپنے تھیلے میں ایک مچھلی رکھو جس جگہ وہ مچھلی گم ہوجائے گی تو وہی وہ جگہ کہ جہاں میرا وہ بندہ ہوگا جو تجھ سے زیادہ علم والا ہے یعنی حضرت خضر (علیہ السلام) پھر حضرت موسیٰ چل پڑے اور حضرت یوشع بن نون (علیہ السلام) بھی ان کے ساتھ چل پڑے دونوں حضرات چلتے چلتے ایک چٹان کے پاس آگئے حضرت موسیٰ اور حضرت یوشع (علیہم السلام) دونوں حضرات سو گئے تھیلے میں مچھلی تڑپی اور تھیلی میں سے باہر نکل کر سمندر میں جا گری اللہ تعالیٰ نے اس مچھلی کی خاطر پانی کے بہنے کو روک دیا یہاں تک کہ مچھلی کے لئے پانی میں مخروطی کی طرح ایک سرنگ بنتی چلی گئی اور مچھلی کے لئے خشک راستہ بن گیا حضرت موسیٰ اور حضرت یوشع علیہما السلام دونوں حضرات کے لئے یہ ایک حیران کن منظر تھا تو باقی سارا دن اور ساری رات وہ دونوں چلتے رہے اور حضرت موسیٰ کے ساتھی ان کو یہ بتانا بھول گئے تو جب صبح ہوئی اور حضرت موسیٰ نے اپنے ساتھی سے کہا ناشتہ لاؤ اس سفر نے تو ہمیں تھکا دیا ہے اور تھکاوٹ اس وقت سے شروع ہوئی جب اس جگہ سے آگے نکل گئے جس جگہ جانے کا حکم دیا گیا تھا حضرت موسیٰ کے ساتھی نے کہا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب ہم صخرہ ایک چٹان تک آئے تو اور شیطان ہی نے تو ہمیں مچھلی کا ذکر کرنے سے بھلا دیا اور بڑی حیرانگی کی بات ہے کہ مچھلی نے سمندر میں اپنا راستہ بنا لیا حضرت موسیٰ نے اپنے ساتھی سے فرمایا ہم اسی جگہ کی تلاش میں تو تھے پھر وہ دونوں حضرات اپنے قدموں کے نشانات پر واپس ہوئے پھر یہاں تک کہ وہ اس صخرہ چٹان پر آگئے اس جگہ ایک آدمی کو اپنے اوپر کپڑا اوڑھے ہوئے دیکھا حضرت موسیٰ نے ان پر سلام کیا حضرت خضر (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ سے فرمایا ہمارے علاقے میں سلام کہاں ؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا میں موسیٰ ہوں حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا کیا بنی اسرائیل کے موسیٰ ؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا جی ہاں حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا اے موسیٰ اللہ تعالیٰ نے تمہیں وہ علم دیا ہے کہ جسے میں نہیں جانتا اور مجھے وہ عطا فرمایا ہے کہ جسے آپ نہیں جانتے حضرت موسیٰ نے فرمایا اے خضر ! میں آپ کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں تاکہ آپ مجھے وہ علم سکھا دیں جو اللہ نے آپ کو دیا ہے حضرت خضر نے فرمایا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکو گے اور تمہیں اس بات پر کس طرح صبر ہو سکے گا کہ جس کا تمہیں علم نہیں حضرت موسیٰ نے فرمایا اگر اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والا ہی پائیں گے اور میں کسی معاملہ میں آپ کی نافرمانی نہیں کروں گا حضرت خضر نے حضرت موسیٰ سے فرمایا اگر آپ میرے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو مجھ سے کسی چیز کے بارے میں نہ پوچھنا جب تک کہ میں خود ہی وہ بات آپ سے بیان نہ کر دوں حضرت موسیٰ نے فرمایا اچھا چناچہ حضرت خضر اور حضرت موسیٰ دونوں حضرات سمندر کے کنارے چلے ان دونوں حضرات کے سامنے سے ایک کشتی گزری انہوں نے کشتی والوں سے بات کی کہ وہ ہمیں اپنی کشتی پر سوار کرلے کشتی والوں نے حضرت خضر کو پہچان لیا تو انہوں نے ان دونوں حضرات کو بغیر کرایہ کے کشتی پر سوار کرلیا تو حضرت خضر نے اس کشتی کے تختوں میں سے ایک تختے کو اکھاڑ پھینکا حضرت موسیٰ نے حضرت خضر سے فرمایا ان کشتی والوں نے ہمیں بغیر کرایہ کے کشتی پر سوار کیا ہے اور آپ نے ان کی کشتی کو توڑ دیا ہے تاکہ کشتی والوں کو غرق کردیا جائے یہ تو نے بڑا عجیب کام کیا ہے حضرت خضر نے فرمایا کیا میں نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکیں گے حضرت موسیٰ نے فرمایا اس چیز کو بھی میں بھول گیا ہوں آپ اس پر میری پکڑ نہ کریں اور نہ ہی میرے معاملہ میں کوئی سختی کریں پھر دونوں حضرات کشتی سے نکلے اور سمندر کے ساحل پر چلنے لگے تو انہوں نے ایک لڑکے کو دوسرے لڑکوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھا حضرت خضر نے اس لڑکے کو پکڑ کر اس کا سر تن سے جدا کردیا حضرت موسیٰ پھر بول پڑے کہ آپ نے ایک لڑکے کو بغیر کسی وجہ کے قتل کردیا آپ نے بڑا نازیبا کام کیا حضرت خضر نے فرمایا اے موسیٰ کیا میں نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکیں گے نبی ﷺ نے فرمایا حضرت خضر (علیہ السلام) کا یہ انداز پہلے سے بھی زیادہ سخت تھا حضرت موسیٰ نے فرمایا اگر اب میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھوں تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیں کیونکہ میرا عذر معقول ہے پھر دونوں حضرات چلے یہاں تک کہ ایک گاؤں کے لوگوں تک آئے انہوں نے ان گاؤں والوں سے کھانا مانگا تو انہوں نے ان کو مہمان رکھنے سے انکار کردیا ان دونوں حضرات نے وہاں ایک دیوار دیکھی جو گر نے کے قریب تھی تو اس دیوار کو سیدھا کردیا وہ دیوار جھکی ہوئی تھی تو حضرت خضر (علیہ السلام) نے اپنے ہاتھ سے اس دیوار کو سید ھا کردیا حضرت موسیٰ فرمانے لگے کہ یہ تو وہ لوگ ہیں کہ جن کے پاس ہم گئے تھے لیکن انہوں نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی اور ہمیں کھانا نہیں کھلایا اگر آپ چاہیں تو ان سے اس دیوار کو سیدھا کرنے کی مزدوری لے لیں حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا اب میرے اور آپ کے درمیان جدائی ہے اب میں آپ کو ان باتوں کا بیان بتاتا ہوں کہ جس پر آپ صبر نہیں کرسکے رسول ﷺ نے فرمایا اللہ حضرت موسیٰ پر رحم فرمائے کاش کہ وہ صبر کرتے یہاں تک کہ اللہ ہمیں ان دونوں حضرات کے مزید واقعات بیان فرماتا اور رسول ﷺ نے فرمایا حضرت موسیٰ کا پہلی مرتبہ سوال کرنا بھول تھا آپ نے فرمایا ایک چڑیا آئی یہاں تک کہ وہ کشتی کے کنارے بیٹھ گئی پھر اس چڑیا نے اپنی چونچ سمندر میں ڈالی تو حضرت خضر (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ سے فرمایا کہ میرے اور تیرے علم سے اللہ تعالیٰ کے علم میں اتنی کمی بھی نہیں کی جتنی اس چڑیا نے سمندر میں کی ہے سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) پڑھتے تھے کہ ان کشتی والوں کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر صحیح کشتی کو چھین لیتا تھا اور وہ یہ بھی پڑھتے تھے کہ وہ لڑکا کافر تھا
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ کُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ نَوْفًا الْبِکَالِيَّ يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام صَاحِبَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَيْسَ هُوَ مُوسَی صَاحِبَ الْخَضِرِ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ کَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَامَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ فَسُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ فَقَالَ أَنَا أَعْلَمُ قَالَ فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ إِذْ لَمْ يَرُدَّ الْعِلْمَ إِلَيْهِ فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَيْهِ أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِي بِمَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ هُوَ أَعْلَمُ مِنْکَ قَالَ مُوسَی أَيْ رَبِّ کَيْفَ لِي بِهِ فَقِيلَ لَهُ احْمِلْ حُوتًا فِي مِکْتَلٍ فَحَيْثُ تَفْقِدُ الْحُوتَ فَهُوَ ثَمَّ فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقَ مَعَهُ فَتَاهُ وَهُوَ يُوشَعُ بْنُ نُونٍ فَحَمَلَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام حُوتًا فِي مِکْتَلٍ وَانْطَلَقَ هُوَ وَفَتَاهُ يَمْشِيَانِ حَتَّی أَتَيَا الصَّخْرَةَ فَرَقَدَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام وَفَتَاهُ فَاضْطَرَبَ الْحُوتُ فِي الْمِکْتَلِ حَتَّی خَرَجَ مِنْ الْمِکْتَلِ فَسَقَطَ فِي الْبَحْرِ قَالَ وَأَمْسَکَ اللَّهُ عَنْهُ جِرْيَةَ الْمَائِ حَتَّی کَانَ مِثْلَ الطَّاقِ فَکَانَ لِلْحُوتِ سَرَبًا وَکَانَ لِمُوسَی وَفَتَاهُ عَجَبًا فَانْطَلَقَا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمَا وَلَيْلَتِهِمَا وَنَسِيَ صَاحِبُ مُوسَی أَنْ يُخْبِرَهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَائَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا قَالَ وَلَمْ يَنْصَبْ حَتَّی جَاوَزَ الْمَکَانَ الَّذِي أُمِرَ بِهِ قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا قَالَ مُوسَی ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا قَالَ يَقُصَّانِ آثَارَهُمَا حَتَّی أَتَيَا الصَّخْرَةَ فَرَأَی رَجُلًا مُسَجًّی عَلَيْهِ بِثَوْبٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ مُوسَی فَقَالَ لَهُ الْخَضِرُ أَنَّی بِأَرْضِکَ السَّلَامُ قَالَ أَنَا مُوسَی قَالَ مُوسَی بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَ نَعَمْ قَالَ إِنَّکَ عَلَی عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ عَلَّمَکَهُ اللَّهُ لَا أَعْلَمُهُ وَأَنَا عَلَی عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ عَلَّمَنِيهِ لَا تَعْلَمُهُ قَالَ لَهُ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام هَلْ أَتَّبِعُکَ عَلَی أَنْ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا قَالَ إِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا وَکَيْفَ تَصْبِرُ عَلَی مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا قَالَ سَتَجِدُنِي إِنْ شَائَ اللَّهُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِي لَکَ أَمْرًا قَالَ لَهُ الْخَضِرُ فَإِنْ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْئٍ حَتَّی أُحْدِثَ لَکَ مِنْهُ ذِکْرًا قَالَ نَعَمْ فَانْطَلَقَ الْخَضِرُ وَمُوسَی يَمْشِيَانِ عَلَی سَاحِلِ الْبَحْرِ فَمَرَّتْ بِهِمَا سَفِينَةٌ فَکَلَّمَاهُمْ أَنْ يَحْمِلُوهُمَا فَعَرَفُوا الْخَضِرَ فَحَمَلُوهُمَا بِغَيْرِ نَوْلٍ فَعَمَدَ الْخَضِرُ إِلَی لَوْحٍ مِنْ أَلْوَاحِ السَّفِينَةِ فَنَزَعَهُ فَقَالَ لَهُ مُوسَی قَوْمٌ حَمَلُونَا بِغَيْرِ نَوْلٍ عَمَدْتَ إِلَی سَفِينَتِهِمْ فَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا ثُمَّ خَرَجَا مِنْ السَّفِينَةِ فَبَيْنَمَا هُمَا يَمْشِيَانِ عَلَی السَّاحِلِ إِذَا غُلَامٌ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فَأَخَذَ الْخَضِرُ بِرَأْسِهِ فَاقْتَلَعَهُ بِيَدِهِ فَقَتَلَهُ فَقَالَ مُوسَی أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَاکِيَةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُکْرًا قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَکَ إِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا قَالَ وَهَذِهِ أَشَدُّ مِنْ الْأُولَی قَالَ إِنْ سَأَلْتُکَ عَنْ شَيْئٍ بَعْدَهَا فَلَا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا فَانْطَلَقَا حَتَّی إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ يَقُولُ مَائِلٌ قَالَ الْخَضِرُ بِيَدِهِ هَکَذَا فَأَقَامَهُ قَالَ لَهُ مُوسَی قَوْمٌ أَتَيْنَاهُمْ فَلَمْ يُضَيِّفُونَا وَلَمْ يُطْعِمُونَا لَوْ شِئْتَ لَتَخِذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا قَالَ هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِکَ سَأُنَبِّئُکَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَی لَوَدِدْتُ أَنَّهُ کَانَ صَبَرَ حَتَّی يُقَصَّ عَلَيْنَا مِنْ أَخْبَارِهِمَا قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ الْأُولَی مِنْ مُوسَی نِسْيَانًا قَالَ وَجَائَ عُصْفُورٌ حَتَّی وَقَعَ عَلَی حَرْفِ السَّفِينَةِ ثُمَّ نَقَرَ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ لَهُ الْخَضِرُ مَا نَقَصَ عِلْمِي وَعِلْمُکَ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ إِلَّا مِثْلَ مَا نَقَصَ هَذَا الْعُصْفُورُ مِنْ الْبَحْرِ قَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَکَانَ يَقْرَأُ وَکَانَ أَمَامَهُمْ مَلِکٌ يَأْخُذُ کُلَّ سَفِينَةٍ صَالِحَةٍ غَصْبًا وَکَانَ يَقْرَأُ وَأَمَّا الْغُلَامُ فَکَانَ کَافِرًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خضر (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن عبدالاعلی قیسی معتمر بن سلیمان تیمی اسحاق حضرت سعید بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) سے کہا گیا کہ نوف بکالی کیا کہتا ہے کہ جو حضرت موسیٰ حضرت خضر (علیہ السلام) کے پاس علم کی تلاش میں گئے تھے وہ بنی اسرائیل کے حضرت موسیٰ نہیں تھے حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا اے سعید کیا تو نے اسے یہ کہتے سنا ہے انہوں نے کہا جی ہاں حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا نوف جھوٹ کہتا ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْقَيْسِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَقَبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ نَوْفًا يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَی الَّذِي ذَهَبَ يَلْتَمِسُ الْعِلْمَ لَيْسَ بِمُوسَی بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَ أَسَمِعْتَهُ يَا سَعِيدُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ کَذَبَ نَوْفٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خضر (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
حضرت ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول ﷺ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کے لوگوں سامنے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کی آزمائشوں کے بارے میں نصیحتیں فرما رہے تھے اور انہوں نے فرمایا میرے علم میں نہیں ہے کہ ساری دنیا میں کوئی آدمی مجھ سے بہتر ہو یا مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کی طرف وحی نازل فرمائی کہ میں اس آدمی کو جانتا ہوں کہ جو تجھ سے بہتر ہے یا تجھ سے زیادہ علم والا ہے حضرت موسیٰ نے عرض کیا اے پروردگار مجھے اس آدمی سے ملا دے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت موسیٰ کو حکم دیا گیا کہ ایک مچھلی کو نمک لگا کر اپنے توشہ میں رکھ جس جگہ وہ مچھلی گم ہوجائے اس جگہ پر وہ آدمی تمہیں مل جائے گا حضرت موسیٰ اور ان کے ساتھی یہ سن کر چل پڑے یہاں تک کہ صخرہ کے مقام پر پہنچ گئے اس جگہ کوئی آدمی نہ ملا حضرت موسیٰ کے ساتھی نے کہا میں اللہ کے نبی سے ملوں اور ان کو اس کی خبر دوں پھر وہ حضرت موسیٰ سے اس واقعہ کا ذکر بھول گئے تو جب ذرا آگے بڑھ گئے تو حضرت موسیٰ نے اپنے ساتھی سے کہا ناشتہ لاؤ اس سفر نے ہمیں تھکا دیا ہے اور حضرت موسیٰ کو یہ تھکاوٹ اس جگہ سے آگے بڑھنے سے ہوئی حضرت موسیٰ کے ساتھی نے یاد کیا اور کہنے لگا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب ہم صخرہ کے مقام پر پہنچے تو میں مچھلی کو بھول گیا اور سوائے شیطان کے یہ مجھے کسی نے نہیں بھلایا بڑی حیرانگی کی بات ہے کہ مچھلی نے سمندر میں اپنا راستہ بنا لیا حضرت موسیٰ کے ساتھی نے وہ جگہ بتادی جس جگہ مچھلی گم ہوگئی تھی اس جگہ پر حضرت موسیٰ تلاش کر رہے تھے کہ حضرت موسیٰ نے اس جگہ حضرت خضر (علیہ السلام) کو دیکھ لیا کہ یہ ایک کپڑا اوڑھے ہوئے چت لیٹے ہوئے ہیں حضرت موسیٰ نے فرمایا السلام علیکم ! حضرت خضر (علیہ السلام) نے اپنے چہرے سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا وعلیکم السلام ! آپ کون ؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا میں موسیٰ ہوں حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا کون موسیٰ ؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کے موسیٰ حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا کیسے آنا ہوا ؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا اے خضر ! اپنے علم میں سے کچھ مجھے بھی دکھا دو حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکو گے اور جن چیزوں کا تمہیں علم نہ ہو تو تم ان پر کیسے صبر کرسکو گے تو اگر تم صبر نہ کرسکو گے تو مجھے بتادو کہ میں اس وقت کیا کروں حضرت موسیٰ فرمانے لگے کہ اگر اللہ نے چاہا تو تم مجھے صبر کرنے والا ہی پاؤ گے اور میں آپ کی نافرمانی نہیں کروں گا حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا اچھا اگر تم نے میرے ساتھ رہنا ہے تو تم نے مجھ سے کچھ نہیں پوچھنا جب تک کہ میں خود ہی تمہیں اس کے بارے میں بتا نہ دوں پھر دونوں حضرات چلے یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے حضرت خضر (علیہ السلام) نے اس کشتی کا تختہ اکھاڑ دیا حضرت موسیٰ بول پڑھے کہ آپ نے کشتی کو توڑ دیا تاکہ اس کشتی والے غرق ہوجائیں آپ نے بڑا عجیب کام کیا ہے حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا اے موسیٰ ! کیا میں تمہیں نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکو گے حضرت موسیٰ نے فرمایا جو بات میں بھول گیا ہوں آپ اس پر میرا مؤ اخذہ نہ کریں اور مجھے تنگی میں نہ ڈالیں پھر دونوں حضرات چلے یہاں تک کہ ایک ایسی جگہ پر آگئے کہ جہاں کچھ لڑکے کھیل رہے تھے حضرت خضر (علیہ السلام) نے بغیر سوچے سمجھے ان لڑکوں میں سے ایک لڑکے کو پکڑا اور سے قتل کردیا حضرت موسیٰ یہ دیکھ کر گھبرا گئے اور فرمایا آپ نے ایک بےگنا لڑکے کو قتل کردیا یہ کام تو آپ نے بڑی ہی نازیبا کیا ہے رسول ﷺ نے اس مقام پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہم پر اور حضرت موسیٰ پر رحم فرمائے اگر موسیٰ جلدی نہ کرتے تو بہت ہی عجیب عجیب باتیں ہم دیکھتے لیکن حضرت موسیٰ کو حضرت خضر سے شرم آگئی اور فرمایا اگر اب میں آپ سے کوئی بات پوچھوں تو آپ میرا ساتھ چھوڑ دیں کیونکہ میرا عذر معقول ہے اور اگر حضرت موسیٰ صبر کرتے تو عجیب باتیں دیکھتے اور آپ جب بھی انبیاء (علیہ السلام) میں سے کسی کو یاد فرماتے تو فرماتے کہ ہم پر اللہ کی رحمت ہو اور میرے فلاں بھائی پر اللہ کی رحمت ہو پھر وہ دونوں حضرات (حضرت موسیٰ اور حضرت خضر علیہما السلام چلے یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس آئے اس گاؤں کے لوگ بڑے کنجوس تھے یہ دونوں حضرات سب مجلسوں میں گھومے اور کھانا طلب کیا لیکن ان گاؤں والوں میں سے کسی نے بھی ان دونوں حضرات کی مہمان نوازی نہیں کی پھر انہوں نے وہاں ایک ایسی دیوار کو پایا کہ جو گرنے کے قریب تھی تو حضرت خضر (علیہ السلام) نے اس دیوار کو سیدھا کھڑا کردیا حضرت موسیٰ نے فرمایا اے خضر ! اگر آپ چاہتے تو ان لوگوں سے اس دیوار کے سیدھا کرنے کی مزدوری لے لیتے حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بس اب میرے اور تیرے درمیان جدائی ہے اور حضرت خضر (علیہ السلام) حضرت موسیٰ کا کپڑا پکڑ کر فرمایا کہ میں اب آپ کو ان کاموں کا راز بتاتا ہوں کہ جن پر تم صبر نہ کرسکے کشتی تو ان مسکینوں کی تھی کہ جو سمندر میں مزدوری کرتے تھے اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ظلما کشتیوں کو چھین لیتا تھا تو میں نے چاہا کہ میں اس کشتی کو عیب دار کر دوں تو جب کشتی چھیننے والا آیا تو اس نے کشتی کو عیب دار سمجھ کر چھوڑ دیا اور وہ کشتی آگے بڑھ گئی اور کشتی والوں نے ایک لکڑی لگا کر اسے درست کرلیا اور وہ لڑکا جسے میں نے قتل کیا ہے فطرةً کافر تھا اس کے ماں باپ اس سے بڑا پیار کرتے تھے تو جب وہ بڑا ہوا تو وہ اپنے ماں باپ کو بھی سرکشی میں پھنسا دیتا تو ہم نے چاہا کہ اللہ تعالیٰ ان کو اس لڑکے کے بدلہ میں دوسرا لڑکا عطا فرما دے جو کہ اس سے بہتر ہو اور وہ دیوار جسے میں نے درست کیا وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی جس کے نیچے خزانہ تھا آخر آیت تک
حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ بَيْنَمَا مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فِي قَوْمِهِ يُذَکِّرُهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ وَأَيَّامُ اللَّهِ نَعْمَاؤُهُ وَبَلَاؤُهُ إِذْ قَالَ مَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا خَيْرًا وَأَعْلَمَ مِنِّي قَالَ فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَيْهِ إِنِّي أَعْلَمُ بِالْخَيْرِ مِنْهُ أَوْ عِنْدَ مَنْ هُوَ إِنَّ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا هُوَ أَعْلَمُ مِنْکَ قَالَ يَا رَبِّ فَدُلَّنِي عَلَيْهِ قَالَ فَقِيلَ لَهُ تَزَوَّدْ حُوتًا مَالِحًا فَإِنَّهُ حَيْثُ تَفْقِدُ الْحُوتَ قَالَ فَانْطَلَقَ هُوَ وَفَتَاهُ حَتَّی انْتَهَيَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَعُمِّيَ عَلَيْهِ فَانْطَلَقَ وَتَرَکَ فَتَاهُ فَاضْطَرَبَ الْحُوتُ فِي الْمَائِ فَجَعَلَ لَا يَلْتَئِمُ عَلَيْهِ صَارَ مِثْلَ الْکُوَّةِ قَالَ فَقَالَ فَتَاهُ أَلَا أَلْحَقُ نَبِيَّ اللَّهِ فَأُخْبِرَهُ قَالَ فَنُسِّيَ فَلَمَّا تَجَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَائَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا قَالَ وَلَمْ يُصِبْهُمْ نَصَبٌ حَتَّی تَجَاوَزَا قَالَ فَتَذَکَّرَ قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا قَالَ ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَأَرَاهُ مَکَانَ الْحُوتِ قَالَ هَا هُنَا وُصِفَ لِي قَالَ فَذَهَبَ يَلْتَمِسُ فَإِذَا هُوَ بِالْخَضِرِ مُسَجًّی ثَوْبًا مُسْتَلْقِيًا عَلَی الْقَفَا أَوْ قَالَ عَلَی حَلَاوَةِ الْقَفَا قَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَکَشَفَ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ قَالَ وَعَلَيْکُمْ السَّلَامُ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا مُوسَی قَالَ وَمَنْ مُوسَی قَالَ مُوسَی بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَ مَجِيئٌ مَا جَائَ بِکَ قَالَ جِئْتُ لِ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا قَالَ إِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا وَکَيْفَ تَصْبِرُ عَلَی مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا شَيْئٌ أُمِرْتُ بِهِ أَنْ أَفْعَلَهُ إِذَا رَأَيْتَهُ لَمْ تَصْبِرْ قَالَ سَتَجِدُنِي إِنْ شَائَ اللَّهُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِي لَکَ أَمْرًا قَالَ فَإِنْ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْئٍ حَتَّی أُحْدِثَ لَکَ مِنْهُ ذِکْرًا فَانْطَلَقَا حَتَّی إِذَا رَکِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا قَالَ انْتَحَی عَلَيْهَا قَالَ لَهُ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِي صَبْرًا قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا فَانْطَلَقَا حَتَّی إِذَا لَقِيَا غِلْمَانًا يَلْعَبُونَ قَالَ فَانْطَلَقَ إِلَی أَحَدِهِمْ بَادِيَ الرَّأْيِ فَقَتَلَهُ فَذُعِرَ عِنْدَهَا مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام ذَعْرَةً مُنْکَرَةً قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَاکِيَةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُکْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ هَذَا الْمَکَانِ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَی مُوسَی لَوْلَا أَنَّهُ عَجَّلَ لَرَأَی الْعَجَبَ وَلَکِنَّهُ أَخَذَتْهُ مِنْ صَاحِبِهِ ذَمَامَةٌ قَالَ إِنْ سَأَلْتُکَ عَنْ شَيْئٍ بَعْدَهَا فَلَا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا وَلَوْ صَبَرَ لَرَأَی الْعَجَبَ قَالَ وَکَانَ إِذَا ذَکَرَ أَحَدًا مِنْ الْأَنْبِيَائِ بَدَأَ بِنَفْسِهِ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَی أَخِي کَذَا رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا فَانْطَلَقَا حَتَّی إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ لِئَامًا فَطَافَا فِي الْمَجَالِسِ فَ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا قَالَ هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِکَ وَأَخَذَ بِثَوْبِهِ قَالَ سَأُنَبِّئُکَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا أَمَّا السَّفِينَةُ فَکَانَتْ لِمَسَاکِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ فَإِذَا جَائَ الَّذِي يُسَخِّرُهَا وَجَدَهَا مُنْخَرِقَةً فَتَجَاوَزَهَا فَأَصْلَحُوهَا بِخَشَبَةٍ وَأَمَّا الْغُلَامُ فَطُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ کَافِرًا وَکَانَ أَبَوَاهُ قَدْ عَطَفَا عَلَيْهِ فَلَوْ أَنَّهُ أَدْرَکَ أَرْهَقَهُمَا طُغْيَانًا وَکُفْرًا فَأَرَدْنَا أَنْ يُبَدِّلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْرًا مِنْهُ زَکَاةً وَأَقْرَبَ رُحْمًا وَأَمَّا الْجِدَارُ فَکَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَکَانَ تَحْتَهُ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خضر (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، محمد بن یوسف عبد بن حمید عبیداللہ بن موسیٰ اسرائیل ابواسحاق، تیمی حضرت ابواسحاق (رض) مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں
و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی کِلَاهُمَا عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ بِإِسْنَادِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ نَحْوَ حَدِيثِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خضر (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
عمرو ناقد سفیان بن عیینہ، عمرو بن سعید بن جبیر ابن عباس حضرت ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قرآن مجید کی یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی (آیت)
و حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ لَتَّخِذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خضر (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ابن مسعود حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ان کا اور حر بن قیس بن حصین فرازی کا حضرت موسیٰ کے ساتھی بارے میں مباحثہ ہوا حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ وہ حضرت خضر (علیہ السلام) تھے پھر حضرت ابی بن کعب (رض) اس طرف سے گزرے حضرت ابن عباس (رض) نے ان کو بلایا اور فرمایا اے ابوالطفیل ! ادھر آئیں میں اور میرے یہ ساتھی حضرت موسیٰ کے اس ساتھی کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں کہ جن سے حضرت موسیٰ ملنا چاہتے تھے تو کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں کچھ سنا ہے ؟ حضرت ابی نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کیا آپ اپنے سے زیادہ کسی کو علم والا سمجھتے ہیں ؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا نہیں ! تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کی طرف وحی فرمائی کہ (اے موسیٰ ! ) ہمارا بندہ خضر ہے (جو تجھ سے زیادہ علم والا ہے) حضرت موسیٰ نے اس بندے سے ملنے کا راستہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مچھلی کو نشانی بنایا اور ان سے فرمایا کہ جب تم مچھلی کو گم پاؤ تو فورا واپس پلٹ آؤ گے تو اس بندے سے تمہاری ملاقات ہوجائے گی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) چلے جتنا انکا چلنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھی سے فرمایا ہمارا ناشتہ تو لاؤ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی نے کہا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ جب ہم صخراء کے مقام پر پہنچے تو میں مچھلی بھول گیا اور شیطان نے بھی اس کا ذکر کرنا بھلا دیا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھی سے فرمایا کہ ہم اسی جگہ کی تو تلاش میں تھے پھر وہ دونوں اپنے قدموں کے نشانات پر واپس پلٹے اور حضرت خضر (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی اور پھر ان کو جو واقعات پیش آئے اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی کتاب (قرآن مجید) میں بیان کردیا ہے۔ سوائے یونس کے کہ انہوں نے کہا کہ وہ مچھلی کے نشان پر جو سمندر میں تھے چلے۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ الْخَضِرُ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ يَا أَبَا الطُّفَيْلِ هَلُمَّ إِلَيْنَا فَإِنِّي قَدْ تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَهَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ فَقَالَ أُبَيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ قَالَ مُوسَی لَا فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَی مُوسَی بَلْ عَبْدُنَا الْخَضِرُ قَالَ فَسَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا افْتَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ فَسَارَ مُوسَی مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسِيرَ ثُمَّ قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَائَنَا فَقَالَ فَتَی مُوسَی حِينَ سَأَلَهُ الْغَدَائَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ فَقَالَ مُوسَی لِفَتَاهُ ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ إِلَّا أَنَّ يُونُسَ قَالَ فَکَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৬৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبد بن حمید عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، عبداللہ حبان بن ہلال ہمام ثابت حضرت انس بن مالک (رض) بیان فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے بیان فرمایا ہے کہ میں نے مشرکوں کے پاؤں اپنے سروں پر دیکھے جبکہ ہم غار میں تھے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اگر ان مشرکوں میں سے کوئی اپنے پاؤں کی طرف دیکھے تو وہ ہمیں دیکھ لے گا، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے ابوبکر ! تیرا ان دو کے بارے میں کیا گمان ہے کہ جن کا تیسرا اللہ ہے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ حَدَّثَهُ قَالَ نَظَرْتُ إِلَی أَقْدَامِ الْمُشْرِکِينَ عَلَی رُئُوسِنَا وَنَحْنُ فِي الْغَارِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ نَظَرَ إِلَی قَدَمَيْهِ أَبْصَرَنَا تَحْتَ قَدَمَيْهِ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا ظَنُّکَ بِاثْنَيْنِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৭০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن جعفر بن یحییٰ بن خالد معن مالک بی نضر عبید بن حین حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور آپ نے فرمایا ایک بندہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس بات کا اختیار دیا ہے کہ چاہے تو وہ دنیا کی نعمتیں حاصل کرلے اور چاہے تو اللہ تعالیٰ کے پاس رپنے کو پسند کرلے، تو اس اللہ کے بندہ نے اللہ کے پاس رہنے کو پسند کرلیا ہے (یہ سنا) تو حضرت ابوبکر (رض) رو پڑے اور خوب روئے اور پھر عرض کیا ہمارے آباؤ اجداد اور ہماری مائیں آپ پر قربان ہوں، راوی کہتے ہیں کہ (پھر معلوم ہوا) کہ وہ تو رسول اللہ ﷺ تھے، کہ جن کو اختیار دیا گیا اور حضرت ابوبکر (رض) ان چیزوں کے بارے میں ہم سے زیادہ جاننے والے تھے اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ مال اور محبت میں مجھ پر احسان حضرت ابوبکر صدیق (رض) کا ہے اور اگر میں (اللہ کے علاوہ) کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا اور مسجد میں کسی کی کھڑکی کھلی باقی نہ رکھی جائے (سب کھڑکیاں دروازے بند کردیئے جائیں) سوائے حضرت ابوبکر (رض) کی کھڑکی کے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَی بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ عَبْدٌ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ زَهْرَةَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ وَبَکَی فَقَالَ فَدَيْنَاکَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا قَالَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ أَعْلَمَنَا بِهِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي مَالِهِ وَصُحْبَتِهِ أَبُو بَکْرٍ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِيلًا وَلَکِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ لَا تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةَ أَبِي بَکْرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৭১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے فضائل کے بیان میں
سعید بن منصور، فلیح بن سلیمان سالم ابونضر عبید بن حنین بسر بن سعدی حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا (اور پھر مذکورہ مالک کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے) ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ وَبُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمًا بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِکٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৭২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن بشار، عبدی محمد بن جعفر، شعبہ، اسماعیل بن رجاء عبداللہ بن ابی ہذیل ابوالاحوص حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا اگر میں (اللہ کے سوا) کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا لیکن حضرت ابوبکر (رض) تو میرے بھائی اور میرے صحابی (ساتھی) ہیں اور تمہارے صاحب کو تو اللہ عزوجل نے خلیل بنا لیا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَجَائٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي الْهُذَيْلِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِيلًا وَلَکِنَّهُ أَخِي وَصَاحِبِي وَقَدْ اتَّخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صَاحِبَکُمْ خَلِيلًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৭৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، ابوالاحوص حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو (اللہ کے سوا) خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي أَحَدًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৭৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار عبدالرحمن سفیان، ابواسحاق احوص عبداللہ عبد بن حمید جعفر بن عون ابوعمیس ابن ابی ملیکہ حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں (اللہ عزوجل کے علاوہ) کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوقحافہ کے بیٹے (حضرت ابوبکر (رض) کو اپنا خلیل بناتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৭৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے فضائل کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق جریر، مغیرہ واصل بن حیان عبداللہ بن ابی ہذیل ابوالاحوص حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں زمین والوں میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوقحافہ کے بیٹے (حضرت ابوبکر (رض) کو خلیل بناتا لیکن تمہارے صاحب (نبی کریم ﷺ تو (بس) اللہ عزوجل کے خلیل ہیں
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا وَلَکِنْ صَاحِبُکُمْ خَلِيلُ اللَّهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৭৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ وکیع، اسحاق بن ابراہیم، جریر، ابن ابی عمر سفیان، اعمش، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوسعید اشج، وکیع، اعمش، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا آگاہ ہوجاؤ کہ میں ہر ایک دوست کی دوستی سے (سوائے اللہ تعالیٰ کے) برأت کا اعلان کرتا ہوں اور اگر میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو خلیل بناتا لیکن تمہارے صاحب (نبی ﷺ تو اللہ کے خلیل ہیں .
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ کُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَاللَّفْظُ لَهُمَا قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا إِنِّي أَبْرَأُ إِلَی کُلِّ خِلٍّ مِنْ خِلِّهِ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِيلًا إِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِيلُ اللَّهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৭৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے فضائل کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ خالد بی عثمان عمرو بن عاص حضرت عمرو بن العاص (رض) خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو ذات السلام کے لشکر کے ساتھ بھیجا تو جب میں واپس آیا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبت آپ کو کس سے ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا عائشہ (رض) سے۔ میں نے عرض کیا مردوں میں سے کس سے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا عائشہ (رض) کے باپ (حضرت ابوبکر (رض) سے، میں نے عرض کیا پھر کس سے ؟ آپ نے فرمایا حضرت عمر (رض) سے، پھر آپ نے بہت سے آدمیوں کا نام شمار کیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ عَلَی جَيْشِ ذَاتِ السَّلَاسِلِ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ عَائِشَةُ قُلْتُ مِنْ الرِّجَالِ قَالَ أَبُوهَا قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ عُمَرُ فَعَدَّ رِجَالًا
তাহকীক: