আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬২ টি
হাদীস নং: ৬১১৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری (رض) سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن معمر کی روایت میں یہ الفاظ زائدہ ہیں کہ ایک آدمی نے کسی چیز کے بارے میں پوچھا اور اس کے بارے میں موشگافی کی اور یونس نے اپنے روایت میں عامر بن سَعْدٍ أَنَّهُ سے سَمِعَ سَعْدًا کے الفاظ ذکر کئے ہیں۔
و حَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ رَجُلٌ سَأَلَ عَنْ شَيْئٍ وَنَقَّرَ عَنْهُ وَقَالَ فِي حَدِيثِ يُونُسَ عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১১৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
محمود بن غیلان محمد بن قدامہ سلمہ یحییٰ بن محمد لولوی محمود نضر بن شمیل نضر شعبہ، موسیٰ بن انس، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کو اپنے صحابہ کرام (رض) کی طرف سے کوئی بات پہنچی تو آپ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اس میں فرمایا کہ میرے سامنے جنت اور دوزخ کو پیش کیا گیا تو میں نے آج کے دن کی طرح کوئی خیر اور کوئی شر کبھی نہیں دیکھی اور اگر تم بھی جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تم لوگ کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے۔ راوی حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ (رض) پر اس دن سے زیادہ سخت دن کوئی نہیں آیا۔ راوی کہتے ہیں کہ ان سب نے اپنے سروں کو جھکا لیا اور ان پر گریہ طاری ہوگیا راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عمر (رض) کھڑے ہوئے اور وہ کہنے لگے ہم اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہیں پھر اس کے بعد وہی آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میرے باپ کون تھے آپ ﷺ نے فرمایا تیرا باپ فلاں تھا تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْ َ لُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ ) 5 ۔ المائدہ : 101) اے ایمان والو تم ایسی چیزوں کے بارے میں نہ پوچھا کرو کہ اگر وہ ظاہر ہوجائیں تو تم کو بری معلوم ہونے لگیں۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ السُّلَمِيُّ وَيَحْيَی بْنُ مُحَمَّدٍ اللُّؤْلُؤِيُّ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ و قَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْحَابِهِ شَيْئٌ فَخَطَبَ فَقَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَکَيْتُمْ کَثِيرًا قَالَ فَمَا أَتَی عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمٌ أَشَدُّ مِنْهُ قَالَ غَطَّوْا رُئُوسَهُمْ وَلَهُمْ خَنِينٌ قَالَ فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا قَالَ فَقَامَ ذَاکَ الرَّجُلُ فَقَالَ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ فُلَانٌ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن معمر، بن ربعی قیسی روح بن عبادہ، شعبہ، موسیٰ بن انس، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! میرا باپ کون تھا آپ ﷺ نے فرمایا تیرا باپ فلاں آدمی تھا اور یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (یااَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْلُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ ) 5 ۔ المائدہ : 101) اے ایمان والو تم ایسی چیزوں کے بارے میں نہ پوچھا کرو کہ اگر وہ ظاہر ہوجائیں تو تم کو بری معلوم ہونے لگیں۔
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ فُلَانٌ وَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ تَمَامَ الْآيَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ بن عبداللہ بن حرملہ بن عمران ابن وہب، یونس ابن شہاب، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سورج ڈھلنے کے بعد نکلے اور آپ نے صحابہ (رض) کو ظہر کی نماز پڑھائی پھر جب سلام پھیرا تو آپ ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر فرمایا اور آپ ﷺ نے فرمایا قیامت سے پہلے بہت سی بڑی بڑی باتیں ظاہر ہوں گی پھر آپ ﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے وہ مجھ سے پوچھ لے اللہ کی قسم ! تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں پوچھو گے تو میں تم کو اس کے بارے میں خبر دے دوں گا جب تک کہ میں اپنی اس جگہ پر ہوں حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جس وقت انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی یہ بات سنی تو بہت سے لوگوں نے رونا شروع کردیا اور رسول اللہ ﷺ نے فرمانا شروع کردیا کہ مجھ سے پوچھو حضرت عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا باپ کون تھا آپ ﷺ نے فرمایا کہ تیرا باپ حذیفہ تھا رسول اللہ ﷺ نے پھر فرمانا شروع کردیا کہ تم لوگ مجھ سے پوچھو تو حضرت عمر (رض) اپنے گھٹنوں کے بل گرپڑے اور عرض کیا ہم اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہیں راوی کہتے ہیں کہ جس وقت حضرت عمر (رض) نے یہ کہا تو رسول اللہ ﷺ خاموش ہوگئے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آفت قریب ہے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میں محمد ﷺ کی جان ہے اور اس دیوار کے کونے میں میرے سامنے جنت اور دوزخ کو پیش کیا گیا تو میں نے آج کے دن کی طرح کی کوئی بھلائی اور برائی کبھی نہیں دیکھی ابن شہاب کہتے ہیں کہ مجھے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی ہے وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن حذافہ کی ماں نے ان سے کہا کہ میں نے تیرے جیسا نافرمان بیٹا کوئی نہیں دیکھا کہ تجھے اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تیری ماں نے بھی وہ گناہ کیا ہوگا کہ جو زمانہ جاہلیت کی عورتیں کیا کرتی تھیں پھر تو اپنی ماں کو لوگوں کی آنکھوں کے سامنے رسوا کرے حضرت عبداللہ بن حذافہ کہنے لگے کہ اگر میرا رشتہ ایک حبشی غلام سے بھی ملایا جاتا تو میں اس سے مل جاتا۔
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی لَهُمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَذَکَرَ السَّاعَةَ وَذَکَرَ أَنَّ قَبْلَهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَنِي عَنْ شَيْئٍ فَلْيَسْأَلْنِي عَنْهُ فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونَنِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا أَخْبَرْتُکُمْ بِهِ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَأَکْثَرَ النَّاسُ الْبُکَائَ حِينَ سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ فَلَمَّا أَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي بَرَکَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَی وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ قَالَتْ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ مَا سَمِعْتُ بِابْنٍ قَطُّ أَعَقَّ مِنْکَ أَأَمِنْتَ أَنْ تَکُونَ أُمُّکَ قَدْ قَارَفَتْ بَعْضَ مَا تُقَارِفُ نِسَائُ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ فَتَفْضَحَهَا عَلَی أَعْيُنِ النَّاسِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ وَاللَّهِ لَوْ أَلْحَقَنِي بِعَبْدٍ أَسْوَدَ لَلَحِقْتُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، عبداللہ بن اعبدالرحمن دارمی ابویمان شعیب زہری، حضرت انس نے نبی ﷺ سے یہ حدیث یونس کی روایت کی طرح نقل کی ہے اور شعیب کی روایت میں ہے کہ حضرت زہری (رض) کہتے ہیں کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی وہ کہتے ہیں کہ اہل علم میں سے کسی آدمی نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن حذیفہ (رض) کی ماں نے ان سے کہا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَحَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ مَعَهُ غَيْرَ أَنَّ شُعَيْبًا قَالَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ قَالَتْ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
یوسف بن حماد عبدالاعلی سعید بن قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے اللہ کے نبی ﷺ سے پوچھنا شروع کردیا یہاں تک کہ لوگوں نے آپ ﷺ کو تنگ کردیا تو ایک دن آپ ﷺ باہر تشریف لائے اور منبر پر چڑھ کر فرمایا کہ تم لوگ مجھ سے پوچھو اور جس چیز کے بارے میں پوچھو گے میں تمہیں بتادوں گا جب لوگوں نے یہ سنا تو وہ خاموش ہوگئے اور اس بات سے ڈرنے لگے کہ کہیں کوئی بات تو پیش آنے والی نہیں ہے حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے دائیں بائیں دیکھا تو ہر آدمی اپنا منہ اپنے کپڑے میں لپیٹے رو رہا تھا بالاآخر مسجد کے ایک آدمی کہ جس سے لوگ جھگڑتے تھے اور اسے اس کے غیر باپ کی طرف منسوب کرتے تھے، میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ میرا باپ کون ہے آپ ﷺ نے فرمایا تیرا باپ حذیفہ ہے پھر حضرت عمر نے ہمت کر کے عرض کیا ہم اللہ کے رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہیں تمام برے فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے آج کے دن کی طرح کی بھلائی اور برائی کبھی نہیں دیکھی کیونکہ جنت اور دوزخ کو میرے سامنے لایا گیا اور میں نے اس دیوار کے کونے میں ان دونوں کو دیکھا ہے۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّاسَ سَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ سَلُونِي لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا بَيَّنْتُهُ لَکُمْ فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِکَ الْقَوْمُ أَرَمُّوا وَرَهِبُوا أَنْ يَکُونَ بَيْنَ يَدَيْ أَمْرٍ قَدْ حَضَرَ قَالَ أَنَسٌ فَجَعَلْتُ أَلْتَفِتُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَإِذَا کُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْکِي فَأَنْشَأَ رَجُلٌ مِنْ الْمَسْجِدِ کَانَ يُلَاحَی فَيُدْعَی لِغَيْرِ أَبِيهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ سُوئِ الْفِتَنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ قَطُّ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ إِنِّي صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَرَأَيْتُهُمَا دُونَ هَذَا الْحَائِطِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، محمد بن بشار، محمد بن ابی عدی ہشام عاصم، بن نضر معتمر ان سندوں کے ساتھ حضرت انس (رض) سے یہی واقعہ نقل کی گیا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ کِلَاهُمَا عَنْ هِشَامٍ ح و حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
عبداللہ بن براء، اشعری محمد بن علاء، ہمدانی ابواسامہ برید حضرت ابوموسی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ سے لوگوں نے کچھ ایسی چیزوں کے بارے میں پوچھا کہ جو آپ ﷺ کو ناگوار معلوم ہوئیں تو جب لوگوں نے بار بار ایسی چیزوں کے بارے میں آپ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ غصہ میں آگئے پھر آپ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا جو چاہو مجھ سے پوچھ لو ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میرا باپ کون ہے آپ ﷺ نے فرمایا تیرا باپ حذیفہ ہے پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میرا باپ کون ہے آپ نے فرمایا سالم مولیٰ شیبہ پھر حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ اقدس پر غصہ کے اثرات دیکھے تو عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ہم اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَائَ کَرِهَهَا فَلَمَّا أُکْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ سَلُونِي عَمَّ شِئْتُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ سَالِمٌ مَوْلَی شَيْبَةَ فَلَمَّا رَأَی عُمَرُ مَا فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَضَبِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَتُوبُ إِلَی اللَّهِ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي کُرَيْبٍ قَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ سَالِمٌ مَوْلَی شَيْبَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ رسول اللہ ﷺ شریعت کا جو حکم بھی فرمائیں اس پر عمل کرنا واجب ہے اور دنیوں معیشت کے بارے میں جو مشورہ یا جو بات اپنی رائے سے فرمائیں اس پر عمل کرنے میں اختیار ہے۔
قتیبہ بن سعید، ثقفی ابوکامل جحدر قتیبہ ابوعوانہ، سماک حضرت موسیٰ بن طلحہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جو کہ کھجور کے درختوں کے پاس تھے آپ ﷺ نے فرمایا یہ لوگ کیا کر رہے ہیں۔ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یہ لوگ قلم لگاتے ہیں یعنی نر کو مادہ کے ساتھ ملاتے ہیں تو وہ پھل دار ہوجاتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے خیال میں اس چیز میں کچھ فائدہ نہیں راوی کہتے ہیں کہ جب اس بات کی خبر ان لوگوں کو ہوئی تو انہوں نے اس طرح کرنا چھوڑ دیا رسول اللہ ﷺ کو اس بارے میں خبر دی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر یہ کام ان کو نفع دیتا ہے تو وہ لوگ یہ کام کریں کیونکہ میرے خیال پر تم مجھے نہ پکڑو لیکن جب میں تم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حکم بیان کروں تو تم اس پر عمل کرو کیونکہ میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا نہیں ہوں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ وَأَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ وَهَذَا حَدِيثُ قُتَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَوْمٍ عَلَی رُئُوسِ النَّخْلِ فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَائِ فَقَالُوا يُلَقِّحُونَهُ يَجْعَلُونَ الذَّکَرَ فِي الْأُنْثَی فَيَلْقَحُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَظُنُّ يُغْنِي ذَلِکَ شَيْئًا قَالَ فَأُخْبِرُوا بِذَلِکَ فَتَرَکُوهُ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ فَقَالَ إِنْ کَانَ يَنْفَعُهُمْ ذَلِکَ فَلْيَصْنَعُوهُ فَإِنِّي إِنَّمَا ظَنَنْتُ ظَنًّا فَلَا تُؤَاخِذُونِي بِالظَّنِّ وَلَکِنْ إِذَا حَدَّثْتُکُمْ عَنْ اللَّهِ شَيْئًا فَخُذُوا بِهِ فَإِنِّي لَنْ أَکْذِبَ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ رسول اللہ ﷺ شریعت کا جو حکم بھی فرمائیں اس پر عمل کرنا واجب ہے اور دنیوں معیشت کے بارے میں جو مشورہ یا جو بات اپنی رائے سے فرمائیں اس پر عمل کرنے میں اختیار ہے۔
عبداللہ بن رومی یمامی عباس بن عبدالعظیم عنبری احمد بن جعفر نضر بن محمد عکرمہ ابن عمار ابونجاشی حضرت رافع بن خدیج (رض) فرماتے ہیں کہ کہ اللہ کے نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہ لوگ کھجوروں کو قلم لگا رہے تھے یعنی کھجوروں کو گابھن کر رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا تم لوگ کیا کر رہے ہو انہوں نے کہا ہم لوگ اسی طرح کرتے چلے آئے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم اس طرح نہ کرو تو شاید تمہارے لئے یہ بہتر ہو انہوں نے اس طرح کرنا چھوڑ دیا تو کھجوریں کم ہوگئیں صحابہ کرام نے اس بارے میں آپ ﷺ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں ایک انسان ہوں جب میں تمہیں کوئی دین کی بات کا حکم دوں تو تم اس کو اپنا لو اور جب میں اپنی رائے سے کسی چیز کے بارے میں بتاؤں تو میں بھی ایک انسان ہی ہوں حضرت عکرمہ کہتے ہیں کہ یا اسی طرح کچھ اور آپ ﷺ نے فرمایا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الرُّومِيِّ الْيَمَامِيُّ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّجَاشِيِّ حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ قَالَ قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يَأْبُرُونَ النَّخْلَ يَقُولُونَ يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ فَقَالَ مَا تَصْنَعُونَ قَالُوا کُنَّا نَصْنَعُهُ قَالَ لَعَلَّکُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا کَانَ خَيْرًا فَتَرَکُوهُ فَنَفَضَتْ أَوْ فَنَقَصَتْ قَالَ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ إِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَيْئٍ مِنْ دِينِکُمْ فَخُذُوا بِهِ وَإِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَيْئٍ مِنْ رَأْيٍ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ قَالَ عِکْرِمَةُ أَوْ نَحْوَ هَذَا قَالَ الْمَعْقِرِيُّ فَنَفَضَتْ وَلَمْ يَشُکَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ رسول اللہ ﷺ شریعت کا جو حکم بھی فرمائیں اس پر عمل کرنا واجب ہے اور دنیوں معیشت کے بارے میں جو مشورہ یا جو بات اپنی رائے سے فرمائیں اس پر عمل کرنے میں اختیار ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اسود بن عمار ابوبکر اسود بن عامر حماد بن سلمہ ہشام بن عروہ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک جماعت کے پاس سے گزرے جو کہ قلم لگا رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم اس طرح کرو تو بہتر ہوگا (آپ کے فرمان کے مطابق انہوں نے اس طرح نہ کیا) تو کھجور خراب آئی راوی کہتے ہیں کہ کہ آپ ﷺ پھر اس طرف سے گزرے تو آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے درختوں کو کیا ہوا ان لوگوں نے کہا آپ نے ایسے ایسے فرمایا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم لوگ اپنے دنیوی معاملات کو میرے نسبت زیادہ بہتر جانتے ہو۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ وَعَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقَوْمٍ يُلَقِّحُونَ فَقَالَ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا لَصَلُحَ قَالَ فَخَرَجَ شِيصًا فَمَرَّ بِهِمْ فَقَالَ مَا لِنَخْلِکُمْ قَالُوا قُلْتَ کَذَا وَکَذَا قَالَ أَنْتُمْ أَعْلَمُ بِأَمْرِ دُنْيَاکُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کا دیدار کرنے اور اس کی تمنا کرنے کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے تم پر ایک دن آئے گا کہ تم لوگ مجھے دیکھ نہیں سکو گے اور تمہارے لئے مجھے دیکھنا تمہیں اہل و عیال اور مال و دولت سے زیادہ پسندیدہ ہوگا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ فِي يَدِهِ لَيَأْتِيَنَّ عَلَی أَحَدِکُمْ يَوْمٌ وَلَا يَرَانِي ثُمَّ لَأَنْ يَرَانِي أَحَبُّ إِلَيْهِ مَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ مَعَهُمْ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ الْمَعْنَی فِيهِ عِنْدِي لَأَنْ يَرَانِي مَعَهُمْ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَهُوَ عِنْدِي مُقَدَّمٌ وَمُؤَخَّرٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عیسیٰ کے فضائل کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب ابا سلمہ بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ میں لوگوں میں سے سب سے زیادہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قریب ہوں اور انبیاء کرام (علیہم السلام) سب علاتی بھائیوں کی طرح ہیں اور میرے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ الْأَنْبِيَائُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عیسیٰ کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوداؤد عمر بن سعد سفیان، ابی زناد اعرج ابوسلمہ (رض) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں لوگوں میں سب سے زیادہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قریب ہوں اور تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) علاتی بھائی ہیں اور میرے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِعِيسَی الْأَنْبِيَائُ أَبْنَائُ عَلَّاتٍ وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَ عِيسَی نَبِيٌّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عیسیٰ کے فضائل کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں دنیا اور آخرت میں سب لوگوں سے زیادہ حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کے قریب ہوں صحابہ کرام (رض) نے عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) علاتی بھائی ہیں ان کی مائیں علیحدہ علیحدہ ہیں اور ان سب کا دین ایک ہی ہے اور ہمارے (یعنی میرے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے) درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ فِي الْأُولَی وَالْآخِرَةِ قَالُوا کَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْأَنْبِيَائُ إِخْوَةٌ مِنْ عَلَّاتٍ وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّی وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ فَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِيٌّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عیسیٰ کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی معمر، زہری، سعید، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی بچہ ایسا نہیں کہ جس کی ولادت کے وقت شیطان اس کے کو نچہ نہ مارتا ہو پھر وہ بچہ شیطان کے کو نچہ مارنے کی وجہ سے چیختا (روتا) ہے سوائے حضرت ابن مریم (علیہ السلام) کے اور ان کی والدہ کے پھر حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا اگر تم چاہو تو یہ آیت کریمہ پڑھو (وَاِنِّىْ اُعِيْذُھَابِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ ) 3 ۔ آل عمران : 36)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلَّا نَخَسَهُ الشَّيْطَانُ فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ نَخْسَةِ الشَّيْطَانِ إِلَّا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِکَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عیسیٰ کے فضائل کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب، حضرت زہری (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس روایت میں ہے کہ جس وقت بچہ کی ولادت ہوتی ہے تو شیطان اسے چھوتا ہے تو شیطان کے چھونے کی وجہ سے وہ بچہ چلا کر روتا ہے۔
و حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ جَمِيعًا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَا يَمَسُّهُ حِينَ يُولَدُ فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسَّةِ الشَّيْطَانِ إِيَّاهُ وَفِي حَدِيثِ شُعَيْبٍ مِنْ مَسِّ الشَّيْطَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عیسیٰ کے فضائل کے بیان میں
ابوطاہر ابن وہب، عمرو بن حارث، ابویونس، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر انسان کی پیدائش کے دن شیطان اسے چھوتا ہے سوائے حضرت مریم اور ان کے بیٹے (علیہ السلام) کے کہ شیطان نے ان کو نہیں چھوا۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا يُونُسَ سُلَيْمًا مَوْلَی أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ کُلُّ بَنِي آدَمَ يَمَسُّهُ الشَّيْطَانُ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ إِلَّا مَرْيَمَ وَابْنَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عیسیٰ کے فضائل کے بیان میں
شیبان بن فروخ ابوعوانہ، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ولادت کے وقت بچے کا چیخنا شیطان کے کو نچے مارنے کی وجہ سے ہوتا ہے
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِيَاحُ الْمَوْلُودِ حِينَ يَقَعُ نَزْغَةٌ مِنْ الشَّيْطَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عیسیٰ کے فضائل کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ چوری کر رہا ہے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس آدمی سے فرمایا تو چوری کرتا ہے ؟ اس آدمی نے کہا ہرگز نہیں اور قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا میں اللہ پر ایمان لایا اور میں نے اپنے نفس کو جھٹلایا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلًا يَسْرِقُ فَقَالَ لَهُ عِيسَی سَرَقْتَ قَالَ کَلَّا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَقَالَ عِيسَی آمَنْتُ بِاللَّهِ وَکَذَّبْتُ نَفْسِي
তাহকীক: