আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪০৯ টি
হাদীস নং: ১৫৬১
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استح کے بیان میں
محمد بن حاتم و یعقوب بن ابراہیم، یحیی، ابن حاتم، یحییٰ بن سعید، یزید بن کیسان، ابوحازم، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ رات کے آخری حصہ میں اترے اور ہم میں سے کوئی بھی بیدار نہیں ہوا یہاں تک کہ سورج نکل آیا پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر آدمی اپنی سواری (اونٹ) کی لگام پکڑے (اور چلے) کیونکہ اس جگہ میں شیطان آگیا ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے ایسے ہی کیا پھر آپ ﷺ نے پانی منگوایا اور وضو فرمایا اور دو رکعت نماز سنت پڑھی اور راوی یعقوب نے کہا کہ سجدہ کی بجائے صلی ہے پھر نماز کی اقامت کہی گئی پھر آپ ﷺ نے صبح کی فرض نماز پڑھائی۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ يَحْيَی قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ کَيْسَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ عَرَّسْنَا مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّی طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَأْخُذْ کُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِيهِ الشَّيْطَانُ قَالَ فَفَعَلْنَا ثُمَّ دَعَا بِالْمَائِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَقَالَ يَعْقُوبُ ثُمَّ صَلَّی سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّی الْغَدَاةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬২
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استح کے بیان میں
شیبان بن فروخ سلیمان ابن مغیرہ، ثابت، عبداللہ بن ابی رباح، ابی قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطاب فرمایا اور اس میں فرمایا کہ تم دو پہر سے لے کر ساری رات چلتے رہو گے اور اگر اللہ نے چاہا تو کل صبح پانی پر پہنچو گے تو لوگ چلے اور ان میں کوئی کسی کی طرف متوجہ نہیں ہوتا تھا ابوقتادہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ساتھ چلتے رہے یہاں تک کہ آدھی رات ہوگئی اور میں آپ ﷺ کے پہلو میں تھا ابوقتادہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اونگھنے لگے آپ ﷺ اپنی سواری پر سے جھکے تو میں نے آپ ﷺ کو جگائے بغیر سہارا دے دیا یہاں تک کہ آپ ﷺ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر چلے یہاں تک کہ جب رات بہت زیادہ ہوگئی تو آپ ﷺ پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ ﷺ کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ ﷺ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر چلے یہاں تک کہ جب سحر کا وقت ہوگیا پھر ایک بار اور پہلے دونوں بار سے زیادہ مرتبہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ ﷺ گرپڑیں میں پھر آیا اور آپ ﷺ کو سہارا دیا تو آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا یہ کون ہے میں نے عرض کیا ابوقتادہ آپ ﷺ نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو میں نے عرض کیا کہ میں رات سے اسی طرح آپ ﷺ کے ساتھ چل رہا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تیری حفاظت فرمائے جس طرح تو نے اللہ کے نبی ﷺ کی حفاظت کی ہے پھر آپ نے فرمایا کیا تو دیکھتا ہے کہ ہم لوگوں سے پوشیدہ ہیں پھر فرمایا کیا تو کسی کو دیکھ رہا ہے میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں کہ سات سوار جمع ہوگئے پھر رسول اللہ ﷺ راستہ سے ایک طرف ہوگئے اور اپنا سر مبارک رکھا پھر فرمایا تم ہماری نمازوں کا خیال رکھنا تو رسول اللہ ﷺ سب سے پہلے بیدار ہوئے اور سورج آپ ﷺ کی پشت پر تھا پھر ہم بھی گھبرائے ہوئے اٹھے آپ ﷺ نے فرمایا سوار ہوجاؤ تو ہم سوار ہوگئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ جب سورج بلند ہوگیا آپ ﷺ اترے پھر آپ ﷺ نے وضو کا برتن منگوایا جو کہ میرے پاس تھا اور اس میں تھوڑا سا پانی تھا پھر آپ ﷺ نے اس سے وضو فرمایا جو کہ دوسرے وضو سے کم تھا اور اس میں سے کچھ پانی باقی بچ گیا پھر آپ نے ابوقتادہ (رض) سے فرمایا کہ ہمارے اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال نے اذان دی پھر رسول اللہ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں پھر آپ ﷺ نے صبح کی نماز اسی طرح پڑھی جس طرح آپ ﷺ روزانہ پڑھتے ہیں پھر رسول اللہ ﷺ سوار ہوئے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ سوار ہوئے پھر ہم میں سے ہر ایک آہستہ آہستہ یہ کہہ رہا تھا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہارے لئے مقتدیٰ نہیں ہوں پھر فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں ہے بلکہ تفریط تو یہ ہے کہ ایک نماز نہ پڑھے یہاں تک دوسری نماز کا وقت آجائے تو اگر کسی سے اس طرح ہوجائے تو اسے چاہئیے کہ جس وقت بھی وہ بیدار ہوجائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ لوگوں نے ایسا کیا ہوگا پھر آپ ﷺ نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی ﷺ کو نہ پایا تو حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تمہارے پیچھے ہوں گے، آپ کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ ﷺ تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور لوگوں نے کہا رسول اللہ ﷺ تمہارے آگے ہوں گے اور وہ لوگ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کی بات مان لیتے تو وہ ہدایت پالیتے انہوں نے کہا کہ پھر ہم ان لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور ہر چیز گرم ہوگئی اور وہ سارے لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول ہمیں تو پیاس نے ہلاک کردیا آپ ﷺ نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا میرا چھوٹا پیالہ لاؤ پھر آپ ﷺ نے پانی کا برتن منگوایا تو رسول اللہ ﷺ پانی انڈیلنے لگے اور حضرت ابوقتادہ لوگوں کو پانی پلانے لگے تو جب لوگوں نے دیکھا کہ پانی تو صرف ایک ہی برتن میں ہے تو وہ اس پر ٹوٹ پڑے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سکون سے رہو تم سب کے سب سیراب ہوجاؤ گے پھر لوگ سکون و اطمینان سے پانی پینے لگے رسول اللہ ﷺ پانی انڈیلتے رہے اور میں ان لوگوں کو پلاتا رہا یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہ ﷺ کے علاوہ کوئی بھی باقی نہ رہا راوی نے کہا کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے پانی ڈالا اور مجھ سے فرمایا پیو میں نے عرض کیا میں نہیں پیوں گا جب تک کہ اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ نہیں پئیں گے آپ ﷺ نے فرمایا قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے تو پھر میں نے پیا اور رسول اللہ ﷺ نے پیا راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن رباح نے کہا کہ میں جامع مسجد میں اس حدیث کو بیان کرتا ہوں عمران بن حصین کہنے لگے اے جوان ذرا غور کرو کیا بیان کر رہے ہو کیونکہ اس رات میں بھی ایک سوار تھا میں نے کہا کہ آپ تو حدیث کو زیادہ جانتے ہوں گے انہوں نے کہا کہ تو کس قبیلہ سے ہے میں نے کہا انصار سے انہوں نے کہا کہ پھر تو تم اپنی حدیثوں کو اچھی طرح جانتے ہو پھر میں نے قوم سے حدیث بیان کی عمران کہنے لگے کہ اس رات میں بھی موجود تھا مگر مجھے نہیں معلوم کہ جس طرح تمہیں یاد ہے کسی اور کو بھی یاد ہوگا۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّکُمْ تَسِيرُونَ عَشِيَّتَکُمْ وَلَيْلَتَکُمْ وَتَأْتُونَ الْمَائَ إِنْ شَائَ اللَّهُ غَدًا فَانْطَلَقَ النَّاسُ لَا يَلْوِي أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ فَبَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ حَتَّی ابْهَارَّ اللَّيْلُ وَأَنَا إِلَی جَنْبِهِ قَالَ فَنَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ حَتَّی اعْتَدَلَ عَلَی رَاحِلَتِهِ قَالَ ثُمَّ سَارَ حَتَّی تَهَوَّرَ اللَّيْلُ مَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ قَالَ فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ حَتَّی اعْتَدَلَ عَلَی رَاحِلَتِهِ قَالَ ثُمَّ سَارَ حَتَّی إِذَا کَانَ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ مَالَ مَيْلَةً هِيَ أَشَدُّ مِنْ الْمَيْلَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ حَتَّی کَادَ يَنْجَفِلُ فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ مَتَی کَانَ هَذَا مَسِيرَکَ مِنِّي قُلْتُ مَا زَالَ هَذَا مَسِيرِي مُنْذُ اللَّيْلَةِ قَالَ حَفِظَکَ اللَّهُ بِمَا حَفِظْتَ بِهِ نَبِيَّهُ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَرَانَا نَخْفَی عَلَی النَّاسِ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَرَی مِنْ أَحَدٍ قُلْتُ هَذَا رَاکِبٌ ثُمَّ قُلْتُ هَذَا رَاکِبٌ آخَرُ حَتَّی اجْتَمَعْنَا فَکُنَّا سَبْعَةَ رَکْبٍ قَالَ فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الطَّرِيقِ فَوَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالشَّمْسُ فِي ظَهْرِهِ قَالَ فَقُمْنَا فَزِعِينَ ثُمَّ قَالَ ارْکَبُوا فَرَکِبْنَا فَسِرْنَا حَتَّی إِذَا ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ نَزَلَ ثُمَّ دَعَا بِمِيضَأَةٍ کَانَتْ مَعِي فِيهَا شَيْئٌ مَنْ مَائٍ قَالَ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا وُضُوئًا دُونَ وُضُوئٍ قَالَ وَبَقِيَ فِيهَا شَيْئٌ مِنْ مَائٍ ثُمَّ قَالَ لِأَبِي قَتَادَةَ احْفَظْ عَلَيْنَا مِيضَأَتَکَ فَسَيَکُونُ لَهَا نَبَأٌ ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّی الْغَدَاةَ فَصَنَعَ کَمَا کَانَ يَصْنَعُ کُلَّ يَوْمٍ قَالَ وَرَکِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکِبْنَا مَعَهُ قَالَ فَجَعَلَ بَعْضُنَا يَهْمِسُ إِلَی بَعْضٍ مَا کَفَّارَةُ مَا صَنَعْنَا بِتَفْرِيطِنَا فِي صَلَاتِنَا ثُمَّ قَالَ أَمَا لَکُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ ثُمَّ قَالَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ عَلَی مَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ حَتَّی يَجِيئَ وَقْتُ الصَّلَاةِ الْأُخْرَی فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَنْتَبِهُ لَهَا فَإِذَا کَانَ الْغَدُ فَلْيُصَلِّهَا عِنْدَ وَقْتِهَا ثُمَّ قَالَ مَا تَرَوْنَ النَّاسَ صَنَعُوا قَالَ ثُمَّ قَالَ أَصْبَحَ النَّاسُ فَقَدُوا نَبِيَّهُمْ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَکُمْ لَمْ يَکُنْ لِيُخَلِّفَکُمْ وَقَالَ النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَيْدِيکُمْ فَإِنْ يُطِيعُوا أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ يَرْشُدُوا قَالَ فَانْتَهَيْنَا إِلَی النَّاسِ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ وَحَمِيَ کُلُّ شَيْئٍ وَهُمْ يَقُولُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکْنَا عَطِشْنَا فَقَالَ لَا هُلْکَ عَلَيْکُمْ ثُمَّ قَالَ أَطْلِقُوا لِي غُمَرِي قَالَ وَدَعَا بِالْمِيضَأَةِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ وَأَبُو قَتَادَةَ يَسْقِيهِمْ فَلَمْ يَعْدُ أَنْ رَأَی النَّاسُ مَائً فِي الْمِيضَأَةِ تَکَابُّوا عَلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسِنُوا الْمَلَأَ کُلُّکُمْ سَيَرْوَی قَالَ فَفَعَلُوا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ وَأَسْقِيهِمْ حَتَّی مَا بَقِيَ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثُمَّ صَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي اشْرَبْ فَقُلْتُ لَا أَشْرَبُ حَتَّی تَشْرَبَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا قَالَ فَشَرِبْتُ وَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَی النَّاسُ الْمَائَ جَامِّينَ رِوَائً قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ إِنِّي لَأُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ إِذْ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ انْظُرْ أَيُّهَا الْفَتَی کَيْفَ تُحَدِّثُ فَإِنِّي أَحَدُ الرَّکْبِ تِلْکَ اللَّيْلَةَ قَالَ قُلْتُ فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ حَدِّثْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِحَدِيثِکُمْ قَالَ فَحَدَّثْتُ الْقَوْمَ فَقَالَ عِمْرَانُ لَقَدْ شَهِدْتُ تِلْکَ اللَّيْلَةَ وَمَا شَعَرْتُ أَنَّ أَحَدًا حَفِظَهُ کَمَا حَفِظْتُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৩
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استح کے بیان میں
احمد بن سعید بن صخردارمی، عبیداللہ بن عبدالمجید، سلم بن زریر عطاری، ابورجاء عطاردی، عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں چلا تو ایک رات ہم چلتے رہے یہاں تک کہ رات صبح کے قریب ہوگئی تو ہم اترے ہماری آنکھ لگ گئی یہاں تک کہ دھوپ نکل آئی تو سب سے پہلے حضرت ابوبکر (رض) بیدار ہوئے اور ہم اللہ کے نبی ﷺ کو جب آپ ﷺ سو رہے ہوں نہیں جگایا کرتے تھے جب تک کہ آپ ﷺ خود بیدار نہ ہوں پھر حضرت عمر (رض) بیدار ہوئے تو نبی ﷺ کے پاس کھڑے ہو کر اپنی بلند آواز کے ساتھ تکبیر پڑھنے لگے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ بھی بیدار ہوگئے پھر جب آپ ﷺ نے سر اٹھایا اور سورج کو دیکھا کہ وہ نکلا ہوا ہے تو آپ نے فرمایا یہاں سے نکل چلو ہمارے ساتھ آپ ﷺ بھی چلے یہاں تک کہ سورج سفید ہوگیا تو آپ ﷺ نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی لوگوں میں سے ایک آدمی علیحدہ رہا اس نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو اس آدمی سے فرمایا اے فلاں ہمارے ساتھ پڑھنے سے تجھے کس چیز نے روکا اس نے کہا اے اللہ کے نبی مجھے جنابت لاحق ہوگئی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے اسے حکم فرمایا اور اس نے مٹی کے ساتھ تیمم کیا پھر نماز پڑھی پھر آپ نے مجھے جلدی سے چند سواروں کے ساتھ آگے بھیجا تاکہ ہم پانی تلاش کریں اور ہم بہت سخت پیاسے ہوگئے ہم چلتے رہے کہ ہم نے ایک عورت کو دیکھا کہ وہ ایک سواری پر اپنے دونوں پاؤں لٹکائے ہوئے جارہی ہے دو مشکیزے اس کے پاس ہیں ہم نے اس سے کہا کہ پانی کہاں ہے اس عورت نے کہا کہ پانی بہت دور ہے پانی بہت دور ہے پانی تمہیں نہیں مل سکتا ہم نے کہا کہ تیرے گھر والوں سے کتنی دور ہے اس عورت نے کہا کہ ایک دن اور ایک رات کا چلنا ہے ہم نے کہا رسول اللہ ﷺ کی طرف چل اس عورت نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کیا ہیں تو ہم اس عورت کو مجبور کر کے آپ ﷺ کی طرف لے آئے تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے حالات وغیرہ پوچھے تو اس نے آپ ﷺ کو اسی طرح بتائے جس طرح ہمیں بتائے کہ وہ عورت یتیموں والی ہے اور اس کے پاس بہت سے یتیم بچے ہیں آپ ﷺ نے اس کے اونٹ بٹھلا نے کا حکم فرمایا پھر اسے بٹھلا دیا گیا آپ ﷺ نے مشکیزوں کے اوپر والے حصوں سے کلی کی پھر اونٹ کو کھڑا کردیا گیا پھر ہم نے پانی پیا اور ہم چالیس آدمی پیاسے تھے یہاں تک کہ ہم سیراب ہوگئے اور ہمارے پاس مشکیزے برتن وغیرہ جو تھے وہ سب بھر لئے اور ہمارے جس ساتھی کو غسل کی حاجت تھی اسے غسل بھی کر وایا سوائے اس کے کہ ہم نے کسی اونٹ کو پانی نہیں پلایا اور اس کے مشیکزے اسی طرح پانی سے بھرے پڑے تھے پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس جو کچھ ہے اسے لاؤ تو ہم نے بہت سارے ٹکڑوں اور کھجوروں کو جمع کیا اور آپ ﷺ نے اس کی ایک پوٹلی باندھی اور اس عورت سے فرمایا کہ اس کو لے جاؤ اور اپنے بچوں کو کھلاؤ اور اس بات کو جان لے کہ ہم نے تیرے پانی میں سے کچھ بھی کم نہیں کیا تو جب وہ عورت اپنے گھر آئی تو کہنے لگی کہ میں سب سے بڑے جادوگر انسان سے ملاقات کر کے آئی ہوں یا وہ نبی ہے جس طرح کہ وہ خیال کرتا ہے اور آپ ﷺ کا سارا معجزہ بیان کیا تو اللہ نے اس ایک عورت کی وجہ سے ساری بستی کے لوگوں کو ہدایت عطا فرمائی وہ خود بھی اسلام لے آئی اور بستی والے بھی اسلام لے آئے۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ الْعُطَارِدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَجَائٍ الْعُطَارِدِيَّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ کُنْتُ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَأَدْلَجْنَا لَيْلَتَنَا حَتَّی إِذَا کَانَ فِي وَجْهِ الصُّبْحِ عَرَّسْنَا فَغَلَبَتْنَا أَعْيُنُنَا حَتَّی بَزَغَتْ الشَّمْسُ قَالَ فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ اسْتَيْقَظَ مِنَّا أَبُو بَکْرٍ وَکُنَّا لَا نُوقِظُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَنَامِهِ إِذَا نَامَ حَتَّی يَسْتَيْقِظَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ عُمَرُ فَقَامَ عِنْدَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُکَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّکْبِيرِ حَتَّی اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ وَرَأَی الشَّمْسَ قَدْ بَزَغَتْ قَالَ ارْتَحِلُوا فَسَارَ بِنَا حَتَّی إِذَا ابْيَضَّتْ الشَّمْسُ نَزَلَ فَصَلَّی بِنَا الْغَدَاةَ فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّ مَعَنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا فُلَانُ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَنَا قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَيَمَّمَ بِالصَّعِيدِ فَصَلَّی ثُمَّ عَجَّلَنِي فِي رَکْبٍ بَيْنَ يَدَيْهِ نَطْلُبُ الْمَائَ وَقَدْ عَطِشْنَا عَطَشًا شَدِيدًا فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ إِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ سَادِلَةٍ رِجْلَيْهَا بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ فَقُلْنَا لَهَا أَيْنَ الْمَائُ قَالَتْ أَيْهَاهْ أَيْهَاهْ لَا مَائَ لَکُمْ قُلْنَا فَکَمْ بَيْنَ أَهْلِکِ وَبَيْنَ الْمَائِ قَالَتْ مَسِيرَةُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قُلْنَا انْطَلِقِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَمَا رَسُولُ اللَّهِ فَلَمْ نُمَلِّکْهَا مِنْ أَمْرِهَا شَيْئًا حَتَّی انْطَلَقْنَا بِهَا فَاسْتَقْبَلْنَا بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا فَأَخْبَرَتْهُ مِثْلَ الَّذِي أَخْبَرَتْنَا وَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا مُوتِمَةٌ لَهَا صِبْيَانٌ أَيْتَامٌ فَأَمَرَ بِرَاوِيَتِهَا فَأُنِيخَتْ فَمَجَّ فِي الْعَزْلَاوَيْنِ الْعُلْيَاوَيْنِ ثُمَّ بَعَثَ بِرَاوِيَتِهَا فَشَرِبْنَا وَنَحْنُ أَرْبَعُونَ رَجُلًا عِطَاشٌ حَتَّی رَوِينَا وَمَلَأْنَا کُلَّ قِرْبَةٍ مَعَنَا وَإِدَاوَةٍ وَغَسَّلْنَا صَاحِبَنَا غَيْرَ أَنَّا لَمْ نَسْقِ بَعِيرًا وَهِيَ تَکَادُ تَنْضَرِجُ مِنْ الْمَائِ يَعْنِي الْمَزَادَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَاتُوا مَا کَانَ عِنْدَکُمْ فَجَمَعْنَا لَهَا مِنْ کِسَرٍ وَتَمْرٍ وَصَرَّ لَهَا صُرَّةً فَقَالَ لَهَا اذْهَبِي فَأَطْعِمِي هَذَا عِيَالَکِ وَاعْلَمِي أَنَّا لَمْ نَرْزَأْ مِنْ مَائِکِ فَلَمَّا أَتَتْ أَهْلَهَا قَالَتْ لَقَدْ لَقِيتُ أَسْحَرَ الْبَشَرِ أَوْ إِنَّهُ لَنَبِيٌّ کَمَا زَعَمَ کَانَ مِنْ أَمْرِهِ ذَيْتَ وَذَيْتَ فَهَدَی اللَّهُ ذَاکَ الصِّرْمَ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ فَأَسْلَمَتْ وَأَسْلَمُوا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৪
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استح کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، نضر بن شمیل، عوف بن ابی جمیلہ اعرابی، ابورجا عطاری، عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے یہاں تک کہ رات کے آخری حصہ میں صبح کے قریب ہم لیٹ گئے اور اس وقت کسی آدمی کو بھی آرام کرنے سے زیادہ کوئی چیز اچھی نہیں لگتی تھی پھر ہمیں دھوپ کی گرمی کے علاوہ کسی چیز نے نہیں جگایا اور یہ حدیث سلم بن زریر کی حدیث کی طرح بیان کی گئی ہے اور اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ جب حضرت عمر (رض) بن خطاب (رض) جاگے اور انہوں نے لوگوں کا حال دیکھا اور وہ بلند آواز والے اور طاقت والے تھے تو انہوں نے بلند آواز سے تکبیر کہنا شروع کردی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ بھی بیدار ہوگئے حضرت عمر (رض) کی شدت آواز کی وجہ سے جب رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے تو لوگوں نے آپ ﷺ کو اپنا حال سنانا شروع کردیا آپ ﷺ نے فرمایا کوئی بات نہیں چلو۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ الْأَعْرَابِيُّ عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَسَرَيْنَا لَيْلَةً حَتَّی إِذَا کَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ قُبَيْلَ الصُّبْحِ وَقَعْنَا تِلْکَ الْوَقْعَةَ الَّتِي لَا وَقْعَةَ عِنْدَ الْمُسَافِرِ أَحْلَی مِنْهَا فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سَلْمِ بْنِ زَرِيرٍ وَزَادَ وَنَقَصَ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَرَأَی مَا أَصَابَ النَّاسَ وَکَانَ أَجْوَفَ جَلِيدًا فَکَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالتَّکْبِيرِ حَتَّی اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشِدَّةِ صَوْتِهِ بِالتَّکْبِيرِ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَکَوْا إِلَيْهِ الَّذِي أَصَابَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا ضَيْرَ ارْتَحِلُوا وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৫
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استح کے بیان میں
اسحاق بن ابرہیم، سلیمان بن حرب، حماد بن سلمہ، حمید بن بکر بن عبداللہ عبداللہ بن رباح، ابوقتادہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ دوران سفر رات کے وقت پڑاؤ کرتے تو اپنی دائیں کروٹ لیٹتے اور اگر صبح صادق سے کچھ دیر پہلے پڑاؤ کرتے تو اپنے بازو کو کھڑا کرتے اور ہتھیلی پر اپنا چہرہ رکھتے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ فِي سَفَرٍ فَعَرَّسَ بِلَيْلٍ اضْطَجَعَ عَلَی يَمِينِهِ وَإِذَا عَرَّسَ قُبَيْلَ الصُّبْحِ نَصَبَ ذِرَاعَهُ وَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَی کَفِّهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৬
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استح کے بیان میں
ہداب بن خالد، ہمام، قتادہ، انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی نماز پڑھنی بھول جائے جب اسے یاد آجائے تو اسے چاہئے کہ وہ اس نماز کو پڑھ لے اس کے سوا اس کا کوئی کفارہ نہیں حضرت قتادہ (رض) نے (وَأَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرِي) پڑھی۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَکَرَهَا لَا کَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِکَ قَالَ قَتَادَةُ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৭
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استح کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ و سعید بن منصور و قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، قتادہ، انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح فرمایا اور اس میں اس بات کا ذکر نہیں کہ سوائے اس کے اس کا کوئی کفارہ نہیں۔
حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرْ لَا کَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِکَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৮
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استح کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، سعید بن قتادہ، انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی نماز پڑھنی بھول جائے یا سوتا رہ جائے تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب بھی اس کو یاد آجائے اس نماز کو پڑھ لے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَکَفَّارَتُهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَکَرَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৯
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استح کے بیان میں
نصر بن علی جہضمی، علی، مثنی، قتادہ، انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز میں سو جائے یا نماز سے غافل ہوجائے تو اسے چاہئے کہ جب اسے یاد آئے پڑھ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ( وَأَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرِي) میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَقَدَ أَحَدُکُمْ عَنْ الصَّلَاةِ أَوْ غَفَلَ عَنْهَا فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَکَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ أَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرَی
তাহকীক: