আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
توحید کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৮৭ টি
হাদীস নং: ৭৫৫৭
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ اللہ نے تم کو اور جو تم کرتے ہوپیدا کیا ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا اور تصویر بنانے والوں سے کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اس میں جان ڈالو، بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر چڑھا رات کو دن سے ڈھانپتا ہے، دونوں ایک دوسرے کے پیچھے دوڑ کر آتے ہیں اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے پیدا کئے جو اس کے حکم کے تابع ہیں، سن لو کہ خلق و امر اسی کے لئے ہے، اللہ رکت ہے جو سارے جہاں کا رب ہے، اور ابن عیینہ نے کہا کہ اللہ نے خلق اور امر کو جدا کر کے بیان کیا اور الا لہ الخلق والامر فرمایا اور نبی ﷺ نے ایمان کا نام عمل عکھا۔ ابو ذر اور ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ نبی ﷺ سے کسی نے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے اچھا ہے، آپ نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستہ میں جہاد کرنا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا جزاء بما کانوا یعملون۔ (یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے) اور وفد عبدالقیس نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ ہم کو چند جامع احکام بتلائیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں، تو آپ نے ان کو ایمان اور شہادۃ اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا حکم دیا اور ان ساری باتوں کو عمل قرار دیا۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان تصویروں کو بنانے والوں پر قیامت میں عذاب ہوگا اور ان سے کہا جائے گا کہ تم نے جو بنایا ہے اسے زندہ بھی کر کے دکھاؤ۔
حدیث نمبر: 7557 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫৫৮
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ اللہ نے تم کو اور جو تم کرتے ہوپیدا کیا ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا اور تصویر بنانے والوں سے کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اس میں جان ڈالو، بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر چڑھا رات کو دن سے ڈھانپتا ہے، دونوں ایک دوسرے کے پیچھے دوڑ کر آتے ہیں اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے پیدا کئے جو اس کے حکم کے تابع ہیں، سن لو کہ خلق و امر اسی کے لئے ہے، اللہ رکت ہے جو سارے جہاں کا رب ہے، اور ابن عیینہ نے کہا کہ اللہ نے خلق اور امر کو جدا کر کے بیان کیا اور الا لہ الخلق والامر فرمایا اور نبی ﷺ نے ایمان کا نام عمل عکھا۔ ابو ذر اور ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ نبی ﷺ سے کسی نے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے اچھا ہے، آپ نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستہ میں جہاد کرنا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا جزاء بما کانوا یعملون۔ (یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے) اور وفد عبدالقیس نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ ہم کو چند جامع احکام بتلائیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں، تو آپ نے ان کو ایمان اور شہادۃ اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا حکم دیا اور ان ساری باتوں کو عمل قرار دیا۔
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان تصویروں کو بنانے والوں پر قیامت میں عذاب ہوگا اور ان سے کہا جائے گا کہ تم نے جو بنایا ہے اسے زندہ بھی کرو۔
حدیث نمبر: 7558 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫৫৯
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ اللہ نے تم کو اور جو تم کرتے ہوپیدا کیا ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا اور تصویر بنانے والوں سے کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اس میں جان ڈالو، بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر چڑھا رات کو دن سے ڈھانپتا ہے، دونوں ایک دوسرے کے پیچھے دوڑ کر آتے ہیں اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے پیدا کئے جو اس کے حکم کے تابع ہیں، سن لو کہ خلق و امر اسی کے لئے ہے، اللہ رکت ہے جو سارے جہاں کا رب ہے، اور ابن عیینہ نے کہا کہ اللہ نے خلق اور امر کو جدا کر کے بیان کیا اور الا لہ الخلق والامر فرمایا اور نبی ﷺ نے ایمان کا نام عمل عکھا۔ ابو ذر اور ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ نبی ﷺ سے کسی نے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے اچھا ہے، آپ نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستہ میں جہاد کرنا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا جزاء بما کانوا یعملون۔ (یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے) اور وفد عبدالقیس نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ ہم کو چند جامع احکام بتلائیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں، تو آپ نے ان کو ایمان اور شہادۃ اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا حکم دیا اور ان ساری باتوں کو عمل قرار دیا۔
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے ابن فضیل نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ نے اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ اس شخص سے بڑھ کر حد سے تجاوز کرنے والا اور کون ہے جو میری مخلوق کی طرح مخلوق بناتا ہے، ذرا وہ چنے کا دانہ پیدا کر کے تو دیکھیں یا گیہوں کا ایک دانہ یا جَو کا ایک دانہ پیدا کر کے تو دیکھیں۔
حدیث نمبر: 7559 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً، أَوْ لِيَخْلُقُوا حَبَّةً، أَوْ شَعِيرَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫৬০
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فاجر اور منافق کے قرآن پڑھنے کا بیان اور یہ کہ آوازیں اور ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتیں۔
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے انس (رض) نے اور ان سے ابوموسیٰ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ترنج کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی اچھا اور اس کی خوشبو بھی عمدہ ہے اور وہ مومن جو نہیں پڑھتا کھجور کی طرح ہے کہ اس کا مزہ تو اچھا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں اور اس فاسق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے مردہ کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہے لیکن اس کا مزہ کڑوا ہے اور جو فاسق قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال اندرائن کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی کڑوا ہے اور کوئی خوشبو بھی نہیں۔
حدیث نمبر: 7560 حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الَّذِي لَا يَقْرَأُ كَالتَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫৬১
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فاجر اور منافق کے قرآن پڑھنے کا بیان اور یہ کہ آوازیں اور ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتیں۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) امام بخاری (رح) نے کہا اور مجھ سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو یحییٰ بن عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا کہ عائشہ (رض) نے کہا کہ کچھ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے کاہنوں کے متعلق سوال کیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ان کی کسی بات کا اعتبار نہیں۔ ایک صاحب نے کہا کہ یا رسول اللہ ! یہ لوگ بعض ایسی باتیں بیان کرتے ہیں جو صحیح ثابت ہوتی ہیں۔ بیان کیا کہ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ صحیح بات وہ ہے جسے شیطان فرشتوں سے سن کر یاد رکھ لیتا ہے اور پھر اسے مرغی کے کٹ کٹ کرنے کی طرح (کاہنوں) کے کانوں میں ڈال دیتا ہے اور یہ اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 7561 حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ . ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ ، حَدَّثَنَايُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: سَأَلَ أُنَاسٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكُهَّانِ ؟، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيْسُوا بِشَيْءٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ بِالشَّيْءِ يَكُونُ حَقًّا، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ، فَيُقَرْقِرُهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ كَقَرْقَرَةِ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهِ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫৬২
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فاجر اور منافق کے قرآن پڑھنے کا بیان اور یہ کہ آوازیں اور ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتیں۔
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مہدی بن میمون ازدی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے محمد بن سیرین سے سنا، ان سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ مشرق کی طرف سے نکلیں گے اور قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، یہ لوگ دین سے اس طرح دور پھینک دئیے جائیں گے جیسے تیر پھینک دیا جاتا ہے۔ پھر یہ لوگ کبھی دین میں نہیں واپس آسکتے، یہاں تک کہ تیر اپنی جگہ (خود) واپس آجائے، پوچھا گیا کہ ان کی علامت کیا ہوگی ؟ تو فرمایا کہ ان کی علامت سر منڈوانا ہوگی۔
حدیث نمبر: 7562 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ وَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ حَتَّى يَعُودَ السَّهْمُ إِلَى فُوقِهِ قِيلَ مَا سِيمَاهُمْ ؟، قَالَ: سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ، أَوْ قَالَ التَّسْبِيدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫৬৩
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ ہم ترازو کوٹھیک ٹھیک رکھیں گے اور اس امر کا بیان کہ لوگوں نے اقوال و افعال تولے جائیں گے، اور مجاہد نے کہا کہ قسطاس، رومی زبان میں عدل کو کہتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ قسط، مقسط کا مصدر ہے جس کے معنی عادل ہیں اور قاسط ظالم کو کہتے ہیں۔
ہم سے احمد بن اشکاب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے، ان سے عمارہ بن قعقاع نے، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دو کلمے ایسے ہیں جو اللہ تبارک و تعالیٰ کو بہت ہی پسند ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں اور قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں بوجھل اور باوزن ہوں گے، وہ کلمات مبارکہ یہ ہیں سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم۔
حدیث نمبر: 7563 حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِشْكَابَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَلِمَتَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ.
তাহকীক: