আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)

الجامع الصحيح للبخاري

توحید کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৮৭ টি

হাদীস নং: ৭৪৭৭
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی شخص اس طرح دعا نہ کرے کہ اے اللہ ! اگر تو چاہے تو میری مغفرت کر، اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر، اگر تو چاہے تو مجھے روزی دے، بلکہ پختگی کے ساتھ سوال کرنا چاہیے کیونکہ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اس پر جبر کرنے والا نہیں۔
حدیث نمبر: 7477 حَدَّثَنَا يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامٍ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَقُلْ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ ارْحَمْنِي، ‏‏‏‏‏‏إِنْ شِئْتَ ارْزُقْنِي، ‏‏‏‏‏‏إِنْ شِئْتَ وَليَعْزِمْ مَسْأَلَتَهُ إِنَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ لَا مُكْرِهُ لَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৭৮
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحفص عمرو نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عقبہ بن مسعود نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس (رض) نے بیان کیا کہ وہ اور حر بن قیس بن حصین الفزاری، موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی کے بارے میں اختلاف کر رہے تھے کہ کیا وہ خضر (علیہ السلام) ہی تھے۔ اتنے میں ابی بن کعب (رض) کا ادھر سے گزر ہوا اور ابن عباس (رض) نے انہیں بلایا اور ان سے کہا کہ میں اور میرا یہ ساتھی اس بارے میں شک میں ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے وہ صاحب کون تھے جن سے ملاقات کے لیے موسیٰ (علیہ السلام) نے راستہ پوچھا تھا۔ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس سلسلہ میں کوئی حدیث سنی ہے انہوں نے کہا کہ ہاں۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے ایک مجمع میں تھے کہ ایک شخص نے آ کر پوچھا کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو آپ سے زیادہ علم رکھتا ہو ؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ نہیں۔ چناچہ آپ پر وحی نازل ہوئی کہ کیوں نہیں ہمارا بندہ خضر ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے ملاقات کا راستہ معلوم کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مچھلی کو نشان قرار دیا اور آپ سے کہا گیا کہ جب تم مچھلی کو گم پاؤ تو لوٹ جانا کہ وہیں ان سے ملاقات ہوگی۔ چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) مچھلی کا نشان دریا میں ڈھونڈنے لگے اور آپ کے ساتھی نے آپ کو بتایا کہ آپ کو معلوم ہے۔ جب ہم نے چٹان پر ڈیرہ ڈالا تھا تو وہیں میں مچھلی بھول گیا اور مجھے شیطان نے اسے بھلا دیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ یہ جگہ وہی ہے جس کی تلاش میں ہم سرگرداں ہیں پس وہ دونوں اپنے قدموں کے نشانوں پر واپس لوٹے اور انہوں نے خضر (علیہ السلام) کو پا لیا ان ہی دونوں کا یہ قصہ ہے جو اللہ نے بیان فرمایا۔
حدیث نمبر: 7478 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرٌو ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى أَهُوَ خَضِرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ بَيْنَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مُوسَى:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏فَأُوحِيَ إِلَى مُوسَى بَلَى عَبْدُنَا خَضِرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً، ‏‏‏‏‏‏وَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ مُوسَى يَتْبَعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ فَتَى مُوسَى لِمُوسَى:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ؟ قَالَ مُوسَى:‏‏‏‏ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي، ‏‏‏‏‏‏فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا وَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৭৯
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا کہ آپ نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) فرمایا کہ ہم کل انشاء اللہ خیف، بنو کنانہ میں قیام کریں گے جہاں ایک زمانہ میں کفار مکہ نے کفر ہی پر قائم رہنے کی آپس میں قسمیں کھائیں تھیں آپ کی مراد وادی محصب سے تھی۔
حدیث نمبر: 7479 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَنْزِلُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ يُرِيدُ الْمُحَصَّبَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮০
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے ابوالع اس (سائب بن فروخ) سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے، انہوں نے کہا نبی کریم ﷺ نے طائف والوں کو گھیر لیا، اس کو فتح نہیں کیا۔ آخر آپ ﷺ نے فرمایا کل اللہ نے چاہا تو ہم مدینہ کو لوٹ چلیں گے، اس پر مسلمان بولے واہ ہم فتح کئے بغیر لوٹ جائیں، آپ نے فرمایا کہ ایسا ہے تو پھر کل سویرے لڑائی شروع کرو، صبح کو مسلمان لڑنے لگے لیکن (قلع فتح نہیں ہوا) مسلمان زخمی ہوئے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ صبح کو اللہ نے چاہا تو ہم مدینہ لوٹ چلیں گے، اس پر مسلمان خوش ہوئے، مسلمانوں کا یہ حال دیکھ کر نبی کریم ﷺ مسکرائے۔
حدیث نمبر: 7480 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرٍو ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَاصَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الطَّائِفِ فَلَمْ يَفْتَحْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ:‏‏‏‏ نَقْفُلُ وَلَمْ نَفْتَحْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَاغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَغَدَوْا، ‏‏‏‏‏‏فَأَصَابَتْهُمْ جِرَاحَاتٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَكَأَنَّ ذَلِكَ أَعْجَبَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮১
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ اللہ کے پاس شفاعت کچھ کام نہ دے گی مگر جس کے بارے میں اجازت دی گئی، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا، وہ کہیں گے حق فرمایا ہے اور وہ بلند و بزرگ ہے اور یہ نہیں کہا کہ تمہارے رب نے کیا پیدا کیا، اور اللہ عزوجل نے فرمایا کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے نزدیک سفارش کرے اور مسروق نے ابن مسعود سے نقل کیا کہ جب اللہ وحی کے ذریعہ کلام کرتا ہے تو آسمان والے کچھ سنتے ہیں، جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ جاتی رہتی ہے اور آواز رک جاتی ہے تو وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ حق ہے اور وہ لوگ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا، وہ کہتے ہیں کہ حق فرمایا ہے اور جابر سے بواسطہ عبداللہ بن انیس منقول ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ اپنے بندوں کو اٹھائے گا پھر ان کو ایسی آواز سے پکارے گا جس کو دور و نزدیک سب ایک ہی جیسا سنیں گے فرمائے گا کہ میں ہی ہوں بادشاہ بدلہ لینے والا۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے نقل کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کوئی فیصلہ کرتا ہے تو فرشتے اس کے فرمان کے آگے عاجزی کا اظہار کرنے کے لیے اپنے بازو مارتے ہیں (اور ان سے ایسی آواز نکلتی ہے) جیسے پتھر پر زنجیر ماری گئی ہو۔ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا سفیان کے سوا دوسرے راویوں نے اس حدیث میں بجائے صفوان کے بہ فتحہ فاصفوان روایت کیا ہے اور ابوسفیان نے صفوان پر سکون فاء روایت کیا ہے دونوں کے معنی ایک ہی ہیں یعنی چکنا صاف پتھر۔ اور ابن عامر نے فزع بہ صیغہ معروف پڑھا ہے۔ بعضوں نے فزع رائے مہملہ سے پڑھا ہے یعنی جب ان کے دلوں کو فراغت حاصل ہوجاتی ہے۔ مطلب وہی ہے کہ ڈر جاتا رہا ہے پھر وہ حکم فرشتوں میں آتا ہے اور جب ان کے دلوں سے خوف دور ہوجاتا ہے تو وہ پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب کے کیا کہا ؟ جواب دیتے ہیں کہ حق، اللہ وہ بلندو عظیم ہے۔ اور علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عمرو نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے یہی حدیث بیان کی اور سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ان سے عمرو نے بیان کیا، انہوں نے عکرمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا، علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا کہ انہوں نے کہا کہ میں نے عکرمہ سے سنا، انہوں نے کہا میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا تو سفیان بن عیینہ نے اس کی تصدیق کی۔ علی نے کہا میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا کہ ایک شخص نے عمر سے روایت کی، انہوں نے عکرمہ سے اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے بحوالہ رسول اللہ ﷺ کے کہ آپ نے فزع پڑھا۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ عمرو بن دینار (رض) نے بھی اسی طرح پڑھا تھا، مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے اسی طرح ان سے سنا تھا یا نہیں، سفیان نے کہا کہ یہی ہماری قرآت ہے۔
حدیث نمبر: 7481 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرٍو ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ كَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَى صَفْوَانٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَلِيٌّ وَقَالَ غَيْرُهُ:‏‏‏‏ صَفْوَانٍ يَنْفُذُهُمْ ذَلِكَ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا:‏‏‏‏ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ. حدیث نمبر: 7481 - قَالَ عَلِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرٌو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِهَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَمْرٌو، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَلِيٌّ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِسُفْيَانَ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عِكْرِمَة، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ لِسُفْيَانَ:‏‏‏‏ إِنَّ إِنْسَانًا رَوَى عَنْ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ أَنَّهُ قَرَأَ فُرِّغَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سُفْيَانُ:‏‏‏‏ هَكَذَا قَرَأَ عَمْرٌو فَلَا أَدْرِي سَمِعَهُ هَكَذَا أَمْ لَا قَالَ سُفْيَانُ:‏‏‏‏ وَهِيَ قِرَاءَتُنَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮২
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ اللہ کے پاس شفاعت کچھ کام نہ دے گی مگر جس کے بارے میں اجازت دی گئی، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا، وہ کہیں گے حق فرمایا ہے اور وہ بلند و بزرگ ہے اور یہ نہیں کہا کہ تمہارے رب نے کیا پیدا کیا، اور اللہ عزوجل نے فرمایا کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے نزدیک سفارش کرے اور مسروق نے ابن مسعود سے نقل کیا کہ جب اللہ وحی کے ذریعہ کلام کرتا ہے تو آسمان والے کچھ سنتے ہیں، جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ جاتی رہتی ہے اور آواز رک جاتی ہے تو وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ حق ہے اور وہ لوگ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا، وہ کہتے ہیں کہ حق فرمایا ہے اور جابر سے بواسطہ عبداللہ بن انیس منقول ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ اپنے بندوں کو اٹھائے گا پھر ان کو ایسی آواز سے پکارے گا جس کو دور و نزدیک سب ایک ہی جیسا سنیں گے فرمائے گا کہ میں ہی ہوں بادشاہ بدلہ لینے والا۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے اور ان کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی بات کو اتنا متوجہ ہو کر نہیں سنتا جتنا نبی کریم ﷺ کا قرآن پڑھنا متوجہ ہو کر سنتا ہے جو خوش آوازی سے اس کو پڑھتا ہے۔ ابوہریرہ (رض) کے ایک ساتھی نے کہا اس حدیث میں يتغنى بالقرآن کا یہ معنی ہے کہ اس کو پکار کر پڑھتا ہے۔
حدیث نمبر: 7482 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ صَاحِبٌ لَهُ يُرِيدُ أَنْ يَجْهَرَ بِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮৩
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ اللہ کے پاس شفاعت کچھ کام نہ دے گی مگر جس کے بارے میں اجازت دی گئی، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا، وہ کہیں گے حق فرمایا ہے اور وہ بلند و بزرگ ہے اور یہ نہیں کہا کہ تمہارے رب نے کیا پیدا کیا، اور اللہ عزوجل نے فرمایا کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے نزدیک سفارش کرے اور مسروق نے ابن مسعود سے نقل کیا کہ جب اللہ وحی کے ذریعہ کلام کرتا ہے تو آسمان والے کچھ سنتے ہیں، جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ جاتی رہتی ہے اور آواز رک جاتی ہے تو وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ حق ہے اور وہ لوگ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا، وہ کہتے ہیں کہ حق فرمایا ہے اور جابر سے بواسطہ عبداللہ بن انیس منقول ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ اپنے بندوں کو اٹھائے گا پھر ان کو ایسی آواز سے پکارے گا جس کو دور و نزدیک سب ایک ہی جیسا سنیں گے فرمائے گا کہ میں ہی ہوں بادشاہ بدلہ لینے والا۔
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے آدم ! وہ کہیں گے لبيك وسعديك‏.‏ پھر بلند آواز سے ندا دے گا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ اپنی نسل میں سے دوزخ کا لشکر نکال۔
حدیث نمبر: 7483 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَقُولُ اللَّهُ:‏‏‏‏ يَا آدَمُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَيُنَادَى بِصَوْتٍ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بَعْثًا إِلَى النَّارِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮৪
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ اللہ کے پاس شفاعت کچھ کام نہ دے گی مگر جس کے بارے میں اجازت دی گئی، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا، وہ کہیں گے حق فرمایا ہے اور وہ بلند و بزرگ ہے اور یہ نہیں کہا کہ تمہارے رب نے کیا پیدا کیا، اور اللہ عزوجل نے فرمایا کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے نزدیک سفارش کرے اور مسروق نے ابن مسعود سے نقل کیا کہ جب اللہ وحی کے ذریعہ کلام کرتا ہے تو آسمان والے کچھ سنتے ہیں، جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ جاتی رہتی ہے اور آواز رک جاتی ہے تو وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ حق ہے اور وہ لوگ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا، وہ کہتے ہیں کہ حق فرمایا ہے اور جابر سے بواسطہ عبداللہ بن انیس منقول ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ اپنے بندوں کو اٹھائے گا پھر ان کو ایسی آواز سے پکارے گا جس کو دور و نزدیک سب ایک ہی جیسا سنیں گے فرمائے گا کہ میں ہی ہوں بادشاہ بدلہ لینے والا۔
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ جس قدر مجھے خدیجہ (رض) پر غیرت آتی تھی اور کسی عورت پر نہیں آتی تھی اور ان کے رب نے حکم دیا تھا کہ انہیں جنت میں ایک گھر کی بشارت دے دیں۔
حدیث نمبر: 7484 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮৫
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پروردگار کا جبریل سے کلام کرنے اور فرشتوں کو اللہ کا آواز دینے کا بیان۔ اور معمر نے کہا وانک لتقلن القرآن سے مراد یہ ہے کہ تم اس کو ان سے لیتے ہو"فتلقی آدم من ربہ کلمات"(آدم نے اپنے رب سے چند کلمات اخذ کیے) اسی کے مثل ہے
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کے ’ ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو۔ چناچہ جبرائیل (علیہ السلام) بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر وہ آسمان میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو چناچہ اہل آسمان بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور اس طرح روئے زمین میں بھی اسے مقبولیت حاصل ہوجاتی ہے۔
حدیث نمبر: 7485 حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَحِبَّهُ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَحِبُّوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮৬
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پروردگار کا جبریل سے کلام کرنے اور فرشتوں کو اللہ کا آواز دینے کا بیان۔ اور معمر نے کہا وانک لتقلن القرآن سے مراد یہ ہے کہ تم اس کو ان سے لیتے ہو "فتلقی آدم من ربہ کلمات" (آدم نے اپنے رب سے چند کلمات اخذ کیے) اسی کے مثل ہے
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے مالک نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے پاس رات اور دن کے فرشتے یکے بعد دیگرے آتے ہیں اور عصر اور فجر کی نمازیوں میں دو وقت کے فرشتے اکٹھے ہوتے ہیں۔ پھر جب وہ فرشتے اوپر جاتے ہیں جنہوں نے رات تمہارے ساتھ گزاری ہے تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ بندوں کے احوال کا سب سے زیادہ جاننے والا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے انہیں اس حال میں چھوڑا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس گئے جب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔
حدیث نمبر: 7486 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَصَلَاةِ الْفَجْرِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي ؟، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮৭
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پروردگار کا جبریل سے کلام کرنے اور فرشتوں کو اللہ کا آواز دینے کا بیان۔ اور معمر نے کہا وانک لتقلن القرآن سے مراد یہ ہے کہ تم اس کو ان سے لیتے ہو"فتلقی آدم من ربہ کلمات"(آدم نے اپنے رب سے چند کلمات اخذ کیے) اسی کے مثل ہے
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے واصل نے بیان کیا، ان سے معرور نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر (رض) سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور مجھے بشارت دی کہ جو شخص اس حال میں مرے گا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا ہوگا تو وہ جنت میں جائے گا۔ میں نے پوچھا گو اس نے چوری اور زنا بھی کیا ہو ؟ فرمایا کہ گو اس نے چوری اور زنا کیا ہو۔
حدیث نمبر: 7487 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَاصِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمَعْرُورِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَانِي جِبْرِيلُ، ‏‏‏‏‏‏فَبَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ وَإِنْ سَرَقَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ زَنَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَإِنْ سَرَقَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ زَنَى.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮৮
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول اللہ نے اس کو اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے گواہ ہیں، مجاہد نے کہا کہ یتنزل الامر بینھن سے مراد یہ ہے کہ حکم ساتویں آسمان اور ساتویں زمین کے درمیان نازل ہوتا ہے
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق ہمدانی نے بیان کیا، ان سے براء بن عازب (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے فلان ! جب تم اپنے بستر پر جاؤ تو یہ دعا کرو ‏‏‏‏اللهم أسلمت نفسي إليك،‏‏‏‏ ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك،‏‏‏‏ وألجأت ظهري إليك،‏‏‏‏ رغبة ورهبة إليك،‏‏‏‏ لا ملجأ ولا منجا منک إلا إليك،‏‏‏‏ آمنت بکتابک الذي أنزلت،‏‏‏‏ وبنبيك الذي أرسلت‏.‏ اے اللہ ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کردی اور اپنا رخ تیری طرف موڑ دیا اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کردیا اور تیری پناہ لی، تیری طرف رغبت کی وجہ سے اور تجھ سے ڈر کر۔ تیرے سوا کوئی پناہ اور نجات کی جگہ نہیں، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر ایمان لایا جو تو نے بھیجے۔ پس اگر تم آج رات مرگئے تو فطرت پر مرو گے اور صبح کو زندہ اٹھے تو ثواب ملے گا۔
حدیث نمبر: 7488 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا فُلَانُ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ إِنْ مُتَّ فِي لَيْلَتِكَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصَبْتَ أَجْرًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৮৯
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول اللہ نے اس کو اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے گواہ ہیں، مجاہد نے کہا کہ یتنزل الامر بینھن سے مراد یہ ہے کہ حکم ساتویں آسمان اور ساتویں زمین کے درمیان نازل ہوتا ہے
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خندق کے دن فرمایا اے اللہ ! کتاب قرآن کے نازل کرنے والے، جلد حساب لینے والے، ان دشمن جماعتوں کو شکست دے اور ان کے پاؤں ڈگمگا دے۔ حمیدی نے اسے یوں روایت کیا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) سے سنا، کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
حدیث نمبر: 7489 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، ‏‏‏‏‏‏سَرِيعَ الْحِسَابِ، ‏‏‏‏‏‏اهْزِمْ الْأَحْزَابَ، ‏‏‏‏‏‏وَزَلْزِلْ بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏زَادَالْحُمَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৯০
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول اللہ نے اس کو اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے گواہ ہیں، مجاہد نے کہا کہ یتنزل الامر بینھن سے مراد یہ ہے کہ حکم ساتویں آسمان اور ساتویں زمین کے درمیان نازل ہوتا ہے
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے ہشیم بن بشیر نے، ان سے ابی بشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے (سورۃ بنی اسرائیل کی) آیت ولا تجهر بصلاتک ولا تخافت بها‏ کے بارے میں کہ یہ اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں چھپ کر عبادت کیا کرتے تھے۔ جب آپ نماز میں آواز بلند کرتے تو مشرکین سنتے اور قرآن مجید اور اس کے نازل کرنے والے اللہ کو اور اس کے لانے والے جبرائیل (علیہ السلام) کو گالی دیتے (اور نبی کریم ﷺ کو بھی) اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ولا تجهر بصلاتک ولا تخافت بها‏ کہ اپنی نماز میں نہ آواز بلند کرو اور نہ بالکل آہستہ یعنی آواز اتنی بلند بھی نہ کر کہ مشرکین سن لیں اور اتنی آہستہ بھی نہ کر کہ آپ کے ساتھی بھی نہ سن سکیں بلکہ ان کے درمیان کا راستہ اختیار کر۔ مطلب یہ ہے کہ اتنی آواز سے پڑھ کہ تیرے اصحاب سن لیں اور قرآن سیکھ لیں، اس سے زیادہ چلا کر نہ پڑھ۔
حدیث نمبر: 7490 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هُشَيْمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُنْزِلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم متوار بمكة، ‏‏‏‏‏‏فكان إذا رفع صوته، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ الْمُشْرِكُونَ فَسَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ حَتَّى يَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِكَ فَلَا تُسْمِعُهُمْ وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا سورة الإسراء آية 110 أَسْمِعْهُمْ وَلَا تَجْهَرْ حَتَّى يَأْخُذُوا عَنْكَ الْقُرْآنَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৯১
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ یہ لوگ اللہ کے کلام کو بدل ڈالنا چاہتے ہیں۔ قرآن کے قول فعل ہونے سے مراد یہ ہے کہ یہ حق ہے اور کھیل کود کی چیز نہیں۔
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم مجھے تکلیف پہنچاتا ہے، زمانہ کو برا بھلا کہتا ہے، حالانکہ میں ہی زمانہ کا پیدا کرنے والا ہوں، میرے ہی ہاتھ میں تمام کام ہیں، میں جس طرح چاہتا ہو رات اور دن کو پھیرتا رہتا ہوں۔
حدیث نمبر: 7491 حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حدَّثنا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا الدَّهْرُ بِيَدِي الْأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৯২
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ یہ لوگ اللہ کے کلام کو بدل ڈالنا چاہتے ہیں۔ قرآن کے قول فعل ہونے سے مراد یہ ہے کہ یہ حق ہے اور کھیل کود کی چیز نہیں۔
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ روزہ خالص میرے لیے ہوتا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں۔ بندہ اپنی شہوت، کھانا پینا میری رضا کے لیے چھوڑتا ہے اور روزہ گناہوں سے بچنے کی ڈھال ہے اور روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں۔ ایک خوشی اس وقت جب وہ افطار کرتا ہے اور ایک خوشی اس وقت جب وہ اپنے رب سے ملتا ہے اور روزہ دار کے منہ کی بو، اللہ کے نزدیک مشک عنبر کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔
حدیث نمبر: 7492 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ:‏‏‏‏ فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، ‏‏‏‏‏‏وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৯৩
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ یہ لوگ اللہ کے کلام کو بدل ڈالنا چاہتے ہیں۔ قرآن کے قول فعل ہونے سے مراد یہ ہے کہ یہ حق ہے اور کھیل کود کی چیز نہیں۔
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایوب (علیہ السلام) کپڑے اتار کر نہا رہے تھے کہ سونے کی ٹڈیوں کا ایک دل ان پر آ کر گرا اور آپ انہیں کپڑے میں سمیٹنے لگے۔ ان کے رب نے انہیں پکارا کہ اے ایوب ! کیا میں نے تجھے مالدار بنا کر ان ٹڈیوں سے بےپروا نہیں کردیا ہے۔ انہوں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں بیشک تو نے مجھ کو بےپروا مالدار کیا ہے مگر تیرے فضل و کرم اور رحمت سے بھی میں کہیں بےپروا ہوسکتا ہوں۔
حدیث نمبر: 7493 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا خَرَّ عَلَيْهِ رِجْلُ جَرَادٍ مِنْ ذَهَبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَادَى رَبُّهُ:‏‏‏‏ يَا أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَبِّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৯৪
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ یہ لوگ اللہ کے کلام کو بدل ڈالنا چاہتے ہیں۔ قرآن کے قول فعل ہونے سے مراد یہ ہے کہ یہ حق ہے اور کھیل کود کی چیز نہیں۔
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوعبداللہ الاغر نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر آتا ہے، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے کون بلاتا ہے کہ میں اسے جواب دوں، مجھ سے کون مانگتا ہے کہ میں اسے عطا کروں، مجھ سے کون مغفرت طلب کرتا ہے میں اس کی مغفرت کروں ؟
حدیث نمبر: 7494 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৯৫
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ یہ لوگ اللہ کے کلام کو بدل ڈالنا چاہتے ہیں۔ قرآن کے قول فعل ہونے سے مراد یہ ہے کہ یہ حق ہے اور کھیل کود کی چیز نہیں۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا گو دنیا میں ہم سب سے آخری امت ہیں لیکن آخرت میں سب سے آگے ہوں گے۔
حدیث نمبر: 7495 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْأَعْرَجَ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৪৯৬
توحید کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول کہ یہ لوگ اللہ کے کلام کو بدل ڈالنا چاہتے ہیں۔ قرآن کے قول فعل ہونے سے مراد یہ ہے کہ یہ حق ہے اور کھیل کود کی چیز نہیں۔
اور اسی سند سے یہ بھی مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم خرچ کرو تو میں تم پر خرچ کروں گا۔
حدیث نمبر: 7496 وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ.
tahqiq

তাহকীক: