আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৫৯১ টি

হাদীস নং: ৬৭৯৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اس میں اللہ کا ذکر نہ کریں قیامت کے دن وہ اس پر حسرت و افسوس کریں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَةَ الرَّاسِبِيُّ سَمِعْتُ أَبَا الْوَازِعِ جَابِرَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ قَوْمٍ جَلَسُوا مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ إِلَّا رَأَوْهُ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৯৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ اگر کوئی شخص کسی باغ میں داخل ہو کر خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کرلے تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس نے جو پھل کھا لئے اور انہیں چھپا کر نہیں رکھا ان پر کوئی چیز واجب نہیں ہوگی۔
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يَدْخُلُ الْحَائِطَ قَالَ يَأْكُلُ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৯৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں ایک سخت طبیعت کا جری دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کی ہجرت کہاں کی جائے ؟ آیا جہاں کہیں بھی آپ ہوں یا کسی معین علاقے کی طرف ؟ یا یہ حکم ایک خاص قوم کے لئے ہے یا یہ کہ آپ کے وصال کے بعد ہجرت منقطع ہوجائے گی ؟ نبی کریم ﷺ نے تھوڑی دیرتک سکوت فرمایا پھر پوچھا کہ ہجرت کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ! میں یہاں ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو تو تم مہاجر ہو خواہ تمہاری موت حضرمہ جو یمامہ کا ایک علاقہ ہے ہی میں آئے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حَنَانُ بْنُ خَارِجَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَوِيٌّ جَرِيءٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا عَنْ الْهِجْرَةِ إِلَيْكَ أَيْنَمَا كُنْتَ أَوْ لِقَوْمٍ خَاصَّةً أَمْ إِلَى أَرْضٍ مَعْلُومَةٍ أَمْ إِذَا مُتَّ انْقَطَعَتْ قَالَ فَسَكَتَ عَنْهُ يَسِيرًا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ هَا هُوَ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْهِجْرَةُ أَنْ تَهْجُرَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ ثُمَّ أَنْتَ مُهَاجِرٌ وَإِنْ مُتَّ بِالْحَضَرِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৯৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے خود ابتداء کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ جنتیوں کے کپڑے بنے جائیں گے یا جنت کا پھل چیر کر نکالے جائیں گے ؟ لوگوں کو اس دیہاتی کے سوال پر تعجب ہوا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں کس بات پر تعجب ہو رہا ہے ایک ناواقف آدمی ایک عالم سے سوال کر رہا ہے۔ پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا اہل جت کے کپڑوں کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میں یہاں ہوں نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا کہ اہل جنت کے کپڑے جنت کے پھل سے چیر کر نکالے جائیں گے۔
ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ابْتِدَاءً مِنْ نَفْسِهِ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا عَنْ ثِيَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ خَلْقًا تُخْلَقُ أَمْ نَسْجًا تُنْسَجُ فَضَحِكَ بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّ تَضْحَكُونَ مِنْ جَاهِلٍ يَسْأَلُ عَالِمًا ثُمَّ أَكَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ هُوَ ذَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ تَشَقَّقُ عَنْهَا ثَمَرُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৮০০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کا مثلہ کیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے وہ آزاد ہے اور اللہ اور اس کے رسول کا آزاد کردہ ہے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس سندر نامی ایک آدمی کو لایا گیا جسے خصی کردیا گیا تھا نبی کریم ﷺ نے اسے آزاد کردیا جب نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا تو وہ حضرت صدیق اکبر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت کا ذکر کیا انہوں نے اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا پھر حضرت صدیق اکبر (رض) کا انتقال ہوا اور حضرت عمر فاروق (رض) خلیفہ مقرر ہوئے تو وہ پھر آیا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت کا ذکر کیا حضرت عمر (رض) نے بھی اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا فرمایا ہاں ! تم کہاں جانا چاہتے ہو ؟ اس نے مصر جانا چاہا تو حضرت عمر (رض) نے گورنر حضرت عمرو بن عاص کے نام اس مضمون کا خط لکھ دیا کہ اس کے ساتھ اچھاسلوک کرنا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت یاد رکھنا۔
حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مُثِّلَ بِهِ أَوْ حُرِّقَ بِالنَّارِ فَهُوَ حُرٌّ وَهُوَ مَوْلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ فَأُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ خُصِيَ يُقَالُ لَهُ سَنْدَرٌ فَأَعْتَقَهُ ثُمَّ أَتَى أَبَا بَكْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَنَعَ إِلَيْهِ خَيْرًا ثُمَّ أَتَى عُمَرَ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ فَصَنَعَ إِلَيْهِ خَيْرًا ثُمَّ إِنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى مِصْرَ فَكَتَبَ لَهُ عُمَرُ إِلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنْ اصْنَعْ بِهِ خَيْرًا أَوْ احْفَظْ وَصِيَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৮০১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ایک آدمی غائب رہتا ہے وہ پانی استعمال کرنے پر بھی قدرت نہیں رکھتا کیا وہ اپنی بیوی سے ہم بستری کرسکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں !
حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَغِيبُ لَا يَقْدِرُ عَلَى الْمَاءِ أَيُجَامِعُ أَهْلَهُ قَالَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৮০২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم ﷺ مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ حضرت داؤدعلیہ السلام کا ہے اس لئے ایک دن رزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৮০৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ " ام مہزول " نامی ا کی عورت تھی جو بدکاری کرتی تھی اور بدکاری کرنے والے سے اپنے نفقہ کی شرط کروا لیتی تھی ایک مسلمان نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس کے قریب ہونے کی اجازت لینے کے لئے آیا یا یہ کہ اس نے اس کا تذکرہ نبی کریم ﷺ کے سامنے کیا نبی کریم ﷺ نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ زانیہ عورت سے وہی نکاح کرتا ہے جو خودز انی ہو یا مشرک ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِيُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اسْتَأْذَنَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ مَهْزُولٍ كَانَتْ تُسَافِحُ وَتَشْتَرِطُ لَهُ أَنْ تُنْفِقَ عَلَيْهِ وَأَنَّهُ اسْتَأْذَنَ فِيهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ ذَكَرَ لَهُ أَمْرَهَا فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ قَالَ أُنْزِلَتْ الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ قَالَ أَبِي قَالَ عَارِمٌ سَأَلْتُ مُعْتَمِرًا عَنْ الْحَضْرَمِيِّ فَقَالَ كَانَ قَاصًّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحَضْرَمِيِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৮০৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آدمی آیا جس نے بڑا قیمتی جبہ جس پر دیباج و ریشم کے بٹن لگے ہوئے تھے پہنا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے اس ساتھی نے تو مکمل طور پر فارس ابن فارس (نسلی فارسی آدمی) کی وضع اختیار کر رکھی ہے ایسالگتا ہے کہ جسے اس کے یہاں فارسی نسل کے ہی بچے پیدا ہوں گے اور چرواہوں کی نسل ختم ہوجائے گی پھر نبی کریم ﷺ نے اس کے جبے کو مختلف حصوں سے پکڑ کر جمع کیا اور فرمایا کہ میں تمہارے جسم پر بیوقوفوں کالباس نہیں دیکھ رہا ؟ پھر فرمایا اللہ کے نبی حضرت نوح (علیہ السلام) کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ میں تمہیں ایک وصیت کررہاہوں جس میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے روکتا ہوں حکم تو اس بات کا دیتاہوں کہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کرتے رہنا کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھاجائے اور لاالہ الا اللہ کو دوسرے پلڑے میں تو لاالہ الا اللہ والا پلڑا جھک جائے گا اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمین ایک مبہم حلقہ ہوتیں تو لاالہ الا اللہ انہیں خاموش کرا دیتا اور دوسرا یہ کہ و سبحان اللہ وبحمدہ کا ورد کرتے رہنا کہ یہ ہر چیز کی نماز ہے اور اس کے ذریعے مخلوق کو رزق ملتا ہے۔
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي سَمِعْتُ الصَّقْعَبَ بْنَ زُهَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ طَيَالِسَةٍ مَكْفُوفَةٌ بِدِيبَاجٍ أَوْ مَزْرُورَةٌ بِدِيبَاجٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا يُرِيدُ أَنْ يَرْفَعَ كُلَّ رَاعٍ ابْنِ رَاعٍ وَيَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ ابْنِ فَارِسٍ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا فَأَخَذَ بِمَجَامِعِ جُبَّتِهِ فَاجْتَذَبَهُ وَقَالَ لَا أَرَى عَلَيْكَ ثِيَابَ مَنْ لَا يَعْقِلُ ثُمَّ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ فَقَالَ إِنَّ نُوحًا عَلَيْهِ السَّلَام لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ دَعَا ابْنَيْهِ فَقَالَ إِنِّي قَاصِرٌ عَلَيْكُمَا الْوَصِيَّةَ آمُرُكُمَا بِاثْنَتَيْنِ وَأَنْهَاكُمَا عَنْ اثْنَتَيْنِ أَنْهَاكُمَا عَنْ الشِّرْكِ وَالْكِبْرِ وَآمُرُكُمَا بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا فِيهِمَا لَوْ وُضِعَتْ فِي كِفَّةِ الْمِيزَانِ وَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي الْكِفَّةِ الْأُخْرَى كَانَتْ أَرْجَحَ وَلَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا حَلْقَةً فَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَلَيْهَا لَفَصَمَتْهَا أَوْ لَقَصَمَتْهَا وَآمُرُكُمَا بِسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فَإِنَّهَا صَلَاةُ كُلِّ شَيْءٍ وَبِهَا يُرْزَقُ كُلُّ شَيْءٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৮০৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی خائن مرد و عورت کی گواہی اور کسی ناتجربہ کار آدمی کی اپنے بھائی کے متعلق گواہی مقبول نہیں نیز نبی کریم ﷺ نے نوکر کی گواہی اس کے مالکان کے حق میں قبول نہیں فرمائی البتہ دوسرے لوگوں کے حق میں قبول فرمائی ہے۔
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَحُسَيْنٌ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ شَهَادَةَ الْخَائِنِ وَالْخَائِنَةِ وَذِي الْغِمْرِ عَلَى أَخِيهِ وَرَدَّ شَهَادَةَ الْقَانِعِ لِأَهْلِ الْبَيْتِ وَأَجَازَهَا عَلَى غَيْرِهِمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৮০৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں پیچھے رہ گئے اور ہمارے قریب اس وقت پہنچے جبکہ نماز عصر کا وقت بالکل قریب آگیا تھا اور ہم وضو کر رہے تھے ہم اپنے اپنے پاؤں پر مسح کرنے لگے تو نبی کریم ﷺ نے بآواز بلند دو تین مرتبہ فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ تَخَلَّفَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا قَالَ وَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا الصَّلَاةُ صَلَاةُ الْعَصْرِ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক: