আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৫৯১ টি

হাদীস নং: ৬৭৩৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے میدان منٰی میں نبی کریم ﷺ کو اپنی سواری پر کھڑے ہوئے دیکھا اسی اثنا میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ حلق قربانی سے پہلے ہے اس لئے میں نے قربانی کرنے سے پہلے حلق کروا لیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر قربانی کرلو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب جا کر رمی کرلو کوئی حرج نہیں ہے اس دن نبی کریم ﷺ سے اس نوعیت کا جو سوال بھی پوچھا گیا آپ ﷺ نے اس کا جواب میں یہی فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِى أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَطَفِقَ يَسْأَلُونَهُ فَيَقُولُ الْقَائِلُ مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَشْعُرُ أَنَّ الرَّمْيَ قَبْلَ النَّحْرِ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ وَطَفِقَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ أَنَّ النَّحْرَ قَبْلَ الْحَلْقِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ فَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْحَرْ وَلَا حَرَجَ قَالَ فَمَا سَمِعْتُهُ يَوْمَئِذٍ يُسْأَلُ عَنْ أَمْرٍ مِمَّا يَنْسَى الْإِنْسَانُ أَوْ يَجْهَلُ مِنْ تَقْدِيمِ الْأُمُورِ بَعْضِهَا قَبْلَ بَعْضٍ وَأَشْبَاهِهَا إِلَّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلْهُ وَلَا حَرَجَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৩৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مسلمان کو عمداً قتل کردے اسے مقتول کے ورثاء کے حوالے کردیا جائے گا وہ چاہیں تو اسے قصاصاً قتل کردیں اور چاہیں تو دیت لے لیں جو کہ ٣٠ حقے، ٣٠ جذعے اور ٤٠ حاملہ اونٹنیوں پر مشتمل ہوگی یہ قتل عمد کی دیت ہے اور جس چیز پر ان سے صلح ہوجائے وہ اس کے حقدار ہوں گے اور یہ سخت دیت ہے۔ قتل شبہ عمد کی دیت بھی قتل عمد کی دیت کی طرح ملغظ ہی ہے لیکن اس صورت میں قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا اس کی صورت یوں ہوتی ہے کہ شیطان لوگوں کے درمیان دشمنی پیدا کردیتا ہے اور بغیر کسی کہنے کے یا اسلحہ کے خونریزی ہوجاتی ہے۔ اس کی علاوہ جس صورت میں بھی قتل ہوگا وہ شبہ عمد ہوگا اس کی دیت مغلظ ہوگی اور قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا یہ اشہر حرم میں حرمت کی وجہ سے اور پڑوس کی وجہ سے ہوگا۔ خطاء قتل ہونے والے کی دیت سو اونٹ ہے جن میں ٣٠ بنت مخاض ٣٠ بنت لبون ٣٠ حقے اور دس ابن لبون مذکر اونٹ شامل ہوں گے۔ اور نبی کریم ﷺ شہر والوں پر اس کی قیمت چار سو دینار یا اس کے برابر چاندی مقرر فرماتے تھے اور قیمت کا تعین اونٹوں کی قیمت کے اعتبار سے کرتے تھے جب اونٹوں کی قیمت بڑھ جاتی تو دیت کی مقدار مذکور میں اضافہ فرما دیتے اور جب کم ہوجاتی تو اس میں بھی کمی فرمادیتے نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں یہ قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینارتک بھی پہنچی ہے اور اس کے برابر چاندی کی قیمت آٹھ ہزار درہم تک پہنچی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ بھی فرمایا کہ جس کی دیت گائے والوں پر واجب ہوتی ہو تو وہ دو سو گائے دے دیں اور جس کی بکری والوں پر واجب ہوتی ہو وہ دوہزار بکریاں دے دیں ناک کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا کہ اگر اسے مکمل طور پر کاٹ دیا جائے تو پوری دیت واجب ہوگی اور اگر صرف نرم حصہ کاٹا ہو تو نصف دیت واجب ہوگی ایک آنکھ کی دیت نصف قرار دی ہے یعنی پچاس اونٹ یا اس کے برابر سونا چاندی یا سو گائے یا ہزار بکریاں، نیز ایک پاؤں کی دیت بھی نصف اور ایک ہاتھ کی دیت بھی نصف قرار دی ہے۔ دماغی زخم کی دیت تہائی مقرر فرمائی ہے یعنی ٣٣ اونٹ یا اس کی قیمت کے برابر سونا، چاندی، یا گائے بکری گہرے زخم کی دیت بھی تہائی مقرر فرمائی ہے ہڈی اپنی جگہ سے ہلا دینے کی دیت ١٥ اونٹ مقرر فرمائی ہے اور کھال چیر کر گوشت نظر آنے والے زخم کی دیت پانچ اونٹ مقرر فرمائی ہے اور ہر دانٹ کی دیت پانچ اونٹ مقرر فرمائی ہے۔ حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کی ٹانگ پر سینگ دے مارا وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آ کر کہنے لگا یا رسول اللہ مجھے قصاص دلوایئے نبی کریم ﷺ نے اس کے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جلدی بازی سے کام نہ لو پہلے اپنازخم ٹھیک ہونے دو وہ فوری طور پر قصاص لینے کے لئے اصرار کرنے لگا نبی کریم ﷺ نے اسے قصاص دلوا دیا بعد میں قصاص لینے والا لنگڑا اور جس سے قصاص لیا گیا وہ ٹھیک ہوگیا۔ چنانچہ وہ قصاص لینے والا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں لنگڑا ہوگیا اور وہ صحیح ہوگیا ؟ نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس بات کا حکم نہ دیا تھا کہ جب تک تمہارا زخم ٹھیک نہ ہوجائے تم قصاص نہ لو لیکن تم نے میری بات نہیں مانی اس لئے اللہ نے تمہیں دور کردیا اور تمہارا زخم خراب کردیا اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمادیا کہ جسے کوئی زخم لگے وہ اپنازخم ٹھیک ہونے سے پہلے قصاص کا مطالبہ نہ کرے ہاں جب تک زخم ٹھیک ہوجائے پھر قصاص کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَكَرَ حَدِيثًا قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ وَذَكَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَإِنَّهُ يُدْفَعُ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْقَتِيلِ فَإِنْ شَاءُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَاءُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ وَهِيَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً فَذَلِكَ عَقْلُ الْعَمْدِ وَمَا صَالَحُوا عَلَيْهِ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ لَهُمْ وَذَلِكَ شَدِيدُ الْعَقْلِ وَعَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظَةٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ وَذَلِكَ أَنْ يَنْزِغَ الشَّيْطَانُ بَيْنَ النَّاسِ فَتَكُونَ دِمَاءٌ فِي غَيْرِ ضَغِينَةٍ وَلَا حَمْلِ سِلَاحٍ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَعْنِي مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا وَلَا رَصَدَ بِطَرِيقٍ فَمَنْ قُتِلَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَهُوَ شِبْهُ الْعَمْدِ وَعَقْلُهُ مُغَلَّظَةٌ وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ وَهُوَ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَلِلْحُرْمَةِ وَلِلْجَارِ وَمَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ حِقَّةٌ وَعَشْرُ بَكَارَةٍ بَنِي لَبُونٍ ذُكُورٍ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِيمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنْ الْوَرِقِ وَكَانَ يُقِيمُهَا عَلَى أَثْمَانِ الْإِبِلِ فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا عَلَى عَهْدِ الزَّمَانِ مَا كَانَ فَبَلَغَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ أَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ وَعِدْلُهَا مِنْ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ وَقَضَى أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ فِي الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَقَضَى أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ عَلَى أَهْلِ الشَّاءِ فَأَلْفَيْ شَاةٍ وَقَضَى فِي الْأَنْفِ إِذَا جُدِعَ كُلُّهُ بِالْعَقْلِ كَامِلًا وَإِذَا جُدِعَتْ أَرْنَبَتُهُ فَنِصْفُ الْعَقْلِ وَقَضَى فِي الْعَيْنِ نِصْفَ الْعَقْلِ خَمْسِينَ مِنْ الْإِبِلِ أَوْ عِدْلَهَا ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا أَوْ مِائَةَ بَقَرَةٍ أَوْ أَلْفَ شَاةٍ وَالرِّجْلُ نِصْفُ الْعَقْلِ وَالْيَدُ نِصْفُ الْعَقْلِ وَالْمَأْمُومَةُ ثُلُثُ الْعَقْلِ ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ مِنْ الْإِبِلِ أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ أَوْ الْبَقَرِ أَوْ الشَّاءِ وَالْجَائِفَةُ ثُلُثُ الْعَقْلِ وَالْمُنَقِّلَةُ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنْ الْإِبِلِ وَالْمُوضِحَةُ خَمْسٌ مِنْ الْإِبِلِ وَالْأَسْنَانُ خَمْسٌ مِنْ الْإِبِلِ قَالَ وَذَكَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجُلٍ طَعَنَ رَجُلًا بِقَرْنٍ فِي رِجْلِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِدْنِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَعْجَلْ حَتَّى يَبْرَأَ جُرْحُكَ قَالَ فَأَبَى الرَّجُلُ إِلَّا أَنْ يَسْتَقِيدَ فَأَقَادَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ قَالَ فَعَرِجَ الْمُسْتَقِيدُ وَبَرَأَ الْمُسْتَقَادُ مِنْهُ فَأَتَى الْمُسْتَقِيدُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَرِجْتُ وَبَرَأَ صَاحِبِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ آمُرْكَ أَلَّا تَسْتَقِيدَ حَتَّى يَبْرَأَ جُرْحُكَ فَعَصَيْتَنِي فَأَبْعَدَكَ اللَّهُ وَبَطَلَ جُرْحُكَ ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرَّجُلِ الَّذِي عَرِجَ مَنْ كَانَ بِهِ جُرْحٌ أَنْ لَا يَسْتَقِيدَ حَتَّى تَبْرَأَ جِرَاحَتُهُ فَإِذَا بَرِئَتْ جِرَاحَتُهُ اسْتَقَادَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৩৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مجلس میں تین مرتبہ فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ قیامت کے دن تم میں سب سے زیادہ میری نگاہوں میں محبوب اور میرے قریب تر مجلس والا ہوگا ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے جس کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ يَعْنِي أَبَاهُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَجْلِسٍ أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُهَا قَالَ قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ أَحْسَنُكُمْ أَخْلَاقًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৩৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
عروہ بن زبیررحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) سے کہا کہ مجھے کسی ایسے سخت واقعے کے متعلق بتایئے جو مشرکین نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ روا رکھا ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن اشراف قریش حطیم میں جمع تھے میں بھی وہاں موجود تھا وہ لوگ نبی کریم ﷺ کا تذکرہ کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم نے جیساصبر اس آدمی پر کیا ہے کسی اور پر کبھی نہیں کیا اس نے ہمارے عقلمندوں کو بیوقوف کہا، ہمارے آباؤ اجداد کو برا بھلا کہا ہمارے دین میں عیوب نکالے ہماری جماعت کو منتشر کیا اور ہمارے معبودوں کو برابھلا کہا ہم ان کے معاملے میں بہت صبر کرلیا اسی اثناء میں نبی کریم ﷺ بھی تشریف لے آئے نبی کریم ﷺ چلتے ہوئے آگے بڑھے اور حجر اسود کا استلام کیا اور بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے ان کے پاس سے گذرے اس دوران وہ نبی کریم ﷺ کی بعض باتوں میں عیب نکالتے ہوئے ایک دوسرے کو اشارے کرنے لگے مجھے نبی کریم ﷺ کے چہرے مبارک پر اس کے اثرات محسوس ہوئے تین چکروں میں اسی طرح ہوا بالآخر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے گروہ قریش تم سنتے ہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے میں تمہارے پاس قربانی لے کر آیا ہوں لوگوں کو نبی کریم ﷺ کے اس جملے پر بڑی شرم آئی اور ان میں سے ایک آدمی بھی ایسا نہ تھا جس کے سر پر پرندے نہ بیٹھے ہوئے محسوس نہ ہوئے ہوں حتیٰ کہ اس سے پہلے جو آدمی انتہائی سخت تھا وہ اب اچھی بات کہنے لگا کہ ابوالقاسم ﷺ آپ خیر و عافیت کے ساتھ تشریف لے جایئے واللہ آپ نا و قف نہیں ہیں چناچہ نبی کریم ﷺ واپس چلے گئے۔ اگلے دن وہ لوگ پھر حطیم میں جمع ہوئے میں بھی ان کے ساتھ تھا وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ پہلے تو تم نے ان سے پہنچنے والی صبر آزما باتوں کا تذکرہ کیا اور جب وہ تمہارے سامنے ظاہر ہوئے جو تمہیں پسند نہ تھا تو تم نے انہیں چھوڑ دیا ابھی وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے وہ سب اکٹھے کودے اور نبی کریم ﷺ کو گھیرے میں لے کر کہنے لگے کیا تم ہی اس اس طرح کہتے ہو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! میں ہی اس طرح کہتا ہوں راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان میں سے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے نبی کریم ﷺ کی چادر کو گردن سے پکڑ لیا (اور گھونٹنا شروع کردیا) یہ دیکھ کر حضرت صدیق اکبر (رض) نبی کریم ﷺ کو بچانے کے لئے کھڑے ہوئے وہ روتے ہوئے کہتے جا رہے تھے کیا تم ایک آدمی کو صرف اس وجہ سے قتل کردو گے کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے اس پر وہ لوگ واپس چلے گئے یہ سب سے سخت دن تھا جس میں قریش کی طرف سے نبی کریم ﷺ کو اتنی سخت اذیت پہنچی تھی۔
قَالَ يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا أَكْثَرَ مَا رَأَيْتَ قُرَيْشًا أَصَابَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ فِيمَا كَانَتْ تُظْهِرُ مِنْ عَدَاوَتِهِ قَالَ حَضَرْتُهُمْ وَقَدْ اجْتَمَعَ أَشْرَافُهُمْ يَوْمًا فِي الْحِجْرِ فَذَكَرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَا رَأَيْنَا مِثْلَ مَا صَبَرْنَا عَلَيْهِ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ قَطُّ سَفَّهَ أَحْلَامَنَا وَشَتَمَ آبَاءَنَا وَعَابَ دِينَنَا وَفَرَّقَ جَمَاعَتَنَا وَسَبَّ آلِهَتَنَا لَقَدْ صَبَرْنَا مِنْهُ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ أَوْ كَمَا قَالُوا قَالَ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ يَمْشِي حَتَّى اسْتَلَمَ الرُّكْنَ ثُمَّ مَرَّ بِهِمْ طَائِفًا بِالْبَيْتِ فَلَمَّا أَنْ مَرَّ بِهِمْ غَمَزُوهُ بِبَعْضِ مَا يَقُولُ قَالَ فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ مَضَى فَلَمَّا مَرَّ بِهِمْ الثَّانِيَةَ غَمَزُوهُ بِمِثْلِهَا فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ مَضَى ثُمَّ مَرَّ بِهِمْ الثَّالِثَةَ فَغَمَزُوهُ بِمِثْلِهَا فَقَالَ تَسْمَعُونَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَمَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِالذَّبْحِ فَأَخَذَتْ الْقَوْمَ كَلِمَتُهُ حَتَّى مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا كَأَنَّمَا عَلَى رَأْسِهِ طَائِرٌ وَاقِعٌ حَتَّى إِنَّ أَشَدَّهُمْ فِيهِ وَصَاةً قَبْلَ ذَلِكَ لَيَرْفَؤُهُ بِأَحْسَنِ مَا يَجِدُ مِنْ الْقَوْلِ حَتَّى إِنَّهُ لَيَقُولُ انْصَرِفْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ انْصَرِفْ رَاشِدًا فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ جَهُولًا قَالَ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ اجْتَمَعُوا فِي الْحِجْرِ وَأَنَا مَعَهُمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ذَكَرْتُمْ مَا بَلَغَ مِنْكُمْ وَمَا بَلَغَكُمْ عَنْهُ حَتَّى إِذَا بَادَأَكُمْ بِمَا تَكْرَهُونَ تَرَكْتُمُوهُ فَبَيْنَمَا هُمْ فِي ذَلِكَ إِذْ طَلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَثَبُوا إِلَيْهِ وَثْبَةَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَأَحَاطُوا بِهِ يَقُولُونَ لَهُ أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ كَذَا وَكَذَا لِمَا كَانَ يَبْلُغُهُمْ عَنْهُ مِنْ عَيْبِ آلِهَتِهِمْ وَدِينِهِمْ قَالَ فَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ أَنَا الَّذِي أَقُولُ ذَلِكَ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ أَخَذَ بِمَجْمَعِ رِدَائِهِ قَالَ وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ دُونَهُ يَقُولُ وَهُوَ يَبْكِي أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ ثُمَّ انْصَرَفُوا عَنْهُ فَإِنَّ ذَلِكَ لَأَشَدُّ مَا رَأَيْتُ قُرَيْشًا بَلَغَتْ مِنْهُ قَطُّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر جب بنوہوازن کا وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں بھی وہاں موجود تھا وفد کے لوگ کہنے لگے اے محمد ! ﷺ ہم اصل میں نسل اور خاندانی لوگ ہیں آپ ہم پر مہربانی کیجئے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا اور ہم پر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی عورتوں اور بچوں اور مال میں سے کسی ایک کو اختیار کرلو وہ کہنے لگے کہ آپ نے ہمیں ہمارے حسب اور مال کے بارے میں اختیار دیا ہے ہم اپنی اولاد کو مال پر ترجیح دیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہوگا وہی تمہارے لئے ہوگا جب میں ظہر کی نماز پڑھ چکوں تو اس وقت اٹھ کر تم لوگ یوں کہنا کہ ہم اپنی عورتوں اور بچوں کے بارے میں نبی کریم ﷺ سے مسلمانوں کے سامنے اور مسلمانوں سے نبی کریم ﷺ کے سامنے سفارش کی درخواست کرتے ہیں۔ چناچہ انہوں نے ایساہی کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنوعبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے ہے، مہاجرین کہنے لگے کہ جو ہمارے لئے ہے وہی نبی کریم ﷺ کے لئے ہے انصارنے بھی یہی کہا عیینہ بن بدر کہنے لگا کہ جو میرے لئے اور بنوفزارہ کے لئے ہے وہ نہیں، اقرع بن حابس نے کہا کہ میں اور بنوتمیم بھی اس میں شامل نہیں عباس بن مرداس نے کہا کہ میں اور بنوسلیم بھی اس میں شامل نہیں ان دونوں قبیلوں کے لوگ بولے تم غلط کہتے ہو یہ نبی کریم ﷺ کے لئے ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگو ! انہیں ان کی عورتیں اور بچے واپس کردو جو شخص مال غنیمت کی کوئی چیز اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس سے پہلا جو مال غنیمت آئے گا اس میں سے اس کے چھ حصے ہمارے ذمے ہیں۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ وَفْدَ هَوَازِنَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعِرَّانَةِ وَقَدْ أَسْلَمُوا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ وَقَدْ أَصَابَنَا مِنْ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ فَامْنُنْ عَلَيْنَا مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْنَاؤُكُمْ وَنِسَاؤُكُمْ أَحَبُّ إِلَيْكُمْ أَمْ أَمْوَالُكُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَبَيْنَ أَمْوَالِنَا بَلْ تُرَدُّ عَلَيْنَا نِسَاؤُنَا وَأَبْنَاؤُنَا فَهُوَ أَحَبُّ إِلَيْنَا فَقَالَ لَهُمْ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ فَإِذَا صَلَّيْتُ لِلنَّاسِ الظُّهْرَ فَقُومُوا فَقُولُوا إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ وَبِالْمُسْلِمِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبْنَائِنَا وَنِسَائِنَا فَسَأُعْطِيكُمْ عِنْدَ ذَلِكَ وَأَسْأَلُ لَكُمْ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ الظُّهْرَ قَامُوا فَتَكَلَّمُوا بِالَّذِي أَمَرَهُمْ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَا كَانَ لِي ولِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ قَالَ الْمُهَاجِرُونَ وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَةَ فَلَا قَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا قَالَتْ بَنُو سُلَيْمٍ لَا مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ عَبَّاسٌ يَا بَنِي سُلَيْمٍ وَهَّنْتُمُونِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَنْ تَمَسَّكَ مِنْكُمْ بِحَقِّهِ مِنْ هَذَا السَّبْيِ فَلَهُ بِكُلِّ إِنْسَانٍ سِتُّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ نُصِيبُهُ فَرَدُّوا عَلَى النَّاسِ أَبْنَاءَهُمْ وَنِسَاءَهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
مقسم کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ تلید بن کلاب لیثی کے ساتھ نکلاہم لوگ حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس پہنچے وہ اس وقت ہاتھوں میں جوتے لٹکائے بیت اللہ کا طواف کررہے تھے ہم نے ان سے پوچھا کہ غزوہ حنین کے موقع پر جس وقت بنوتمیم کے ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے بات کی تھی کیا آپ وہاں موجود تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں بنوتمیم کا ایک آدمی جسے ذوالخولصیرہ کہا جاتا ہے آیا اور نبی کریم ﷺ کے سامنے کھڑا ہوگیا اس وقت نبی کریم ﷺ لوگوں میں مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے وہ کہنے لگا کہ اے محمد ! ﷺ آج میں نے آپ کو مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے دیکھ لیا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اچھا تمہیں کیسا لگا ؟ اس نے کہا کہ میں نے آپ کو عدل سے کام لیتے ہوئے نہیں دیکھا یہ سن کر نبی کریم ﷺ کو غصہ آگیا اور فرمایا تجھ پر افسوس ! اگر میرے پاس ہی عدل نہ ہوگا تو اور کس کے پاس ہوگا ؟ حضرت عمر فاروق (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم اسے قتل نہ کردیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں اسے چھوڑ دو عنقریب اس کے گروہ کے کچھ لوگ ہوں گے جو تعمق فی الدین کی راہ اختیار کریں گے، وہ لوگ دین سے سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے تیر کے پھل کو دیکھا جائے تو اس پر کچھ نظر نہ آئے دستے پر دیکھاجائے تو وہاں کچھ نظر نہ آئے اور سوار پر دیکھا جائے تو وہاں کچھ نظر نہ آئے بلکہ وہ تیر لید اور خون پر سبقت لے جائے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ عَنْ مِقْسَمٍ أَبِي الْقَاسِمِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَتَلِيدُ بْنُ كِلَابٍ اللَّيْثِيُّ حَتَّى أَتَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ مُعَلِّقًا نَعْلَيْهِ بِيَدِهِ فَقُلْنَا لَهُ هَلْ حَضَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُكَلِّمُهُ التَّمِيمِيُّ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ نَعَمْ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ يُقَالُ لَهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ فَوَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُعْطِي النَّاسَ قَالَ يَا مُحَمَّدُ قَدْ رَأَيْتَ مَا صَنَعْتَ فِي هَذَا الْيَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجَلْ فَكَيْفَ رَأَيْتَ قَالَ لَمْ أَرَكَ عَدَلْتَ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ وَيْحَكَ إِنْ لَمْ يَكُنْ الْعَدْلُ عِنْدِي فَعِنْدَ مَنْ يَكُونُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَقْتُلُهُ قَالَ لَا دَعُوهُ فَإِنَّهُ سَيَكُونُ لَهُ شِيعَةٌ يَتَعَمَّقُونَ فِي الدِّينِ حَتَّى يَخْرُجُوا مِنْهُ كَمَا يَخْرُجُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ فِي النَّصْلِ فَلَا يُوجَدُ شَيْءٌ ثُمَّ فِي الْقِدْحِ فَلَا يُوجَدُ شَيْءٌ ثُمَّ فِي الْفُوقِ فَلَا يُوجَدُ شَيْءٌ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدَةَ هَذَا اسْمُهُ مُحَمَّدٌ ثِقَةٌ وَأَخُوهُ سَلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ لَمْ يَرْوِ عَنْهُ إِلَّا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ وَلَا نَعْلَمُ خَبَرَهُ وَمِقْسَمٌ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَلِهَذَا الْحَدِيثِ طُرُقٌ فِي هَذَا الْمَعْنَى وَطُرُقٌ أُخَرُ فِي هَذَا الْمَعْنَى صِحَاحٌ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پالتو گدھوں کے گوشت اور گند کھانے والے جانور سے منع فرمایا ہے اس پر سوار ہونے سے بھی اور اس کا گوشت کھانے سے بھی۔
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ وَعَنْ الْجَلَّالَةِ وَعَنْ رُكُوبِهَا وَأَكْلِ لُحُومِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا علامات قیامت لڑی کے دانوں کی طرح جڑی ہوئی ہیں جوں ہی لڑی ٹوٹے گی تو ایک کے بعد دوسری علامت قیامت آجائے گی۔
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآيَاتُ خَرَزَاتٌ مَنْظُومَاتٌ فِي سِلْكٍ فَإِنْ يُقْطَعْ السِّلْكُ يَتْبَعْ بَعْضُهَا بَعْضًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے بر سر منبریہ بات ارشاد فرمائی تم رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا معاف کرو اللہ تمہیں معاف کردے گا ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو صرف باتوں کا ہتھیار رکھتے ہیں ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے گناہوں پر جانتے بوجھتے اصرار کرتے اور ڈٹے رہتے ہیں۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ الرَّحَبِيَّ عَنْ حِبَّانَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِنْبَرِهِ يَقُولُ ارْحَمُوا تُرْحَمُوا وَاغْفِرُوا يَغْفِرْ اللَّهُ لَكُمْ وَيْلٌ لِأَقْمَاعِ الْقَوْلِ وَيْلٌ لِلْمُصِرِّينَ الَّذِينَ يُصِرُّونَ عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جو بچہ اپنے باپ کے مرنے کے بعد اس کے نسب میں شامل کیا جائے جس کا دعویٰ مرحوم کے ورثاء نے کیا ہو اس کے متعلق نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اگر وہ آزاد عورت سے ہو جس سے مرنے والے نے نکاح کیا ہو یا اس کی مملوکہ باندی سے ہو تو اس کا نسب مرنے والے سے ثابت ہوجائے گا اور اگر وہ کسی آزاد عورت یا باندی سے گناہ کا نتیجہ ہم تو اس کا نسب مرنے والے سے ثابت نہ ہوگا اگرچہ خود اس کا باپ ہی اس کا دعویٰ کرے وہ زنا کی پیداوار اور اپنی ماں کا بیٹا ہے اور اس کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے خواہ وہ کوئی بھی لوگ ہوں آزاد ہوں یا غلام۔
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ كُلَّ مُسْتَلْحَقٍ يُسْتَلْحَقُ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ مِنْ بَعْدِهِ فَقَضَى إِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا يَوْمَ أَصَابَهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنْ اسْتَلْحَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ فِيمَا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يُلْحَقُ إِذَا كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ لَا يَمْلِكُهَا أَوْ مِنْ حُرَّةٍ عَاهَرَ بِهَا فَإِنَّهُ لَا يُلْحَقُ وَلَا يَرِثُ وَإِنْ كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ الَّذِي ادَّعَاهُ وَهُوَ وَلَدُ زِنًا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کے پاس آئے اس وقت وہ حطیم میں بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے کہا کہ اے ابن زبیر حرم میں الحاد کا سبب بننے سے اپنے آپ کو بچانا میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قریش کا ایک آدمی حرم مکہ کو حل بنا لے گا اگر اس کے گناہوں کا جن وانس کے گناہوں سے وزن کیا جائے تو اس کے گناہوں کا پلڑا جھک جائے گا حضرت ابن زبیر (رض) نے فرمایا اے عبداللہ بن عمرو ! دیکھو تم وہ آدمی نہ بننا کیونکہ تم نے سابقہ آسمانی کتابیں بھی پڑھ رکھی ہیں اور نبی کریم ﷺ کی ہمنشینی کا شرف بھی حاصل ہے انہوں نے فرمایا میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں جہاد کے لئے شام جا رہا ہوں۔
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ أَتَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ابْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْحِجْرِ فَقَالَ يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ إِيَّاكَ وَالْإِلْحَادَ فِي حَرَمِ اللَّهِ فَإِنِّي أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُحِلُّهَا وَيَحُلُّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ لَوْ وُزِنَتْ ذُنُوبُهُ بِذُنُوبِ الثَّقَلَيْنِ لَوَزَنَتْهَا قَالَ فَانْظُرْ أَنْ لَا تَكُونَ هُوَ يَا ابْنَ عَمْرٍو فَإِنَّكَ قَدْ قَرَأْتَ الْكُتُبَ وَصَحِبْتَ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ هَذَا وَجْهِي إِلَى الشَّأْمِ مُجَاهِدًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لہم البشری فی الحیاۃ الدنیا کا مطلب یہ ہے کہ مومن جو نیک خواب دیکھتا ہے وہ اس کے لئے خوشخبری ہوتا ہے اور اچھے خواب اجزاء نبوت میں سے انچاسواں جزو ہوتے ہیں جو شخص اچھا خواب دیکھے اسے بیان کردے اور اگر کوئی برا خواب دیکھے تو وہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے تاکہ اسے غمگین کردے۔ اس لئے اسے اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھوک دینا چاہئے اور اس پر سکوت اختیار کرنا چاہئے کہ کسی سے وہ خواب بیان نہ کرے۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ يَعْنِي الْأَشْيَبَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا دَرَّاجٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا قَالَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يُبَشَّرُهَا الْمُؤْمِنُ هِيَ جُزْءٌ مِنْ تِسْعَةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ فَمَنْ رَأَى ذَلِكَ فَلْيُخْبِرْ بِهَا وَمَنْ رَأَى سِوَى ذَلِكَ فَإِنَّمَا هُوَ مِنْ الشَّيْطَانِ لِيُحْزِنَهُ فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَسْكُتْ وَلَا يُخْبِرْ بِهَا أَحَدًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو بدشگونی نے کسی کام سے روک دیا وہ سمجھ لے کہ اس نے شرک کیا صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ اس کا کفارہ کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہہ لیا کرے اے اللہ ہر خیر آپ ہی کی ہے ہر شگون آپ ہی کا ہے اور آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ هُبَيْرَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَدَّتْهُ الطِّيَرَةُ مِنْ حَاجَةٍ فَقَدْ أَشْرَكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَفَّارَةُ ذَلِكَ قَالَ أَنْ يَقُولَ أَحَدُهُمْ اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُكَ وَلَا طَيْرَ إِلَّا طَيْرُكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৪৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا تو نماز تیار ہے کا اعلان کردیا گیا نبی کریم ﷺ نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے پھر سورج روشن ہوگیا حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس دن سے طویل رکوع سجدہ کبھی نہیں دیکھا۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ لَمَّا كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُودِيَ أَنْ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ ثُمَّ جُلِّيَ عَنْ الشَّمْسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْهُ وَلَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৫০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے دور با سعادت میں سورج گرہن ہوا تو نماز تیار ہے کا اعلان کردیا گیا نبی کریم ﷺ نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے پھر سورج روشن ہوگیا حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس دن سے طویل رکوع سجدہ کبھی نہیں دیکھا۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ لَمَّا كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُودِيَ أَنْ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ ثُمَّ جُلِّيَ عَنْ الشَّمْسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْهُ وَلَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৫১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومنین کی روحیں ایک دن کی مسافت پر ملاقات کرلیتی ہیں ابھی ان میں سے کسی نے دوسرے کو دیکھا نہیں ہوتا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ لَتَلْتَقِيَانِ عَلَى مَسِيرَةِ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ وَمَا رَأَى وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৫২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں ان کی چھانٹی ہوجائے گی اور صرف جھاگ رہ جائے گی ایسا اس وقت ہوگا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہوجائے اور لوگ اس طرح ہوجائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہوگیا ؟ فرمایا نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُغَرْبَلُونَ فِيهِ غَرْبَلَةً يَبْقَى مِنْهُمْ حُثَالَةٌ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَاخْتَلَفُوا فَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْمَخْرَجُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ تَأْخُذُونَ مَا تَعْرِفُونَ وَتَدَعُونَ مَا تُنْكِرُونَ وَتُقْبِلُونَ عَلَى أَمْرِ خَاصَّتِكُمْ وَتَدَعُونَ أَمْرَ عَامَّتِكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৫৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں فوت ہوجائے اللہ اسے قبر کی آزمائش سے بچا لیتا ہے۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَعِيدٍ التُّجِيبِيُّ سَمِعْتُ أَبَا قَبِيلٍ الْمِصْرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَاتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৫৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قرض کے علاوہ شہید کا ہر گناہ معاف ہوجائے گا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنِي الْمُفَضَّلُ حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُغْفَرُ لِلشَّهِيدِ كُلُّ ذَنْبٍ إِلَّا الدَّيْنَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৭৫৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک سیدھا مسلمان اپنے حسن اخلاق اور اپنی شرافت و مہربانی کی وجہ سے ان لوگوں کے درجے تک جا پہنچتا ہے جو روزہ دار اور شب زندہ دار ہوتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ أَخْبَرَنِي الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ الْأَكْبَرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمُسْلِمَ الْمُسَدِّدَ لَيُدْرِكُ دَرَجَةَ الصَّوَّامِ الْقَوَّامِ بِآيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لِكَرَمِ ضَرِيبَتِهِ وَحُسْنِ خُلُقِهِ
tahqiq

তাহকীক: