আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৫৯১ টি
হাদীস নং: ৬৭৫৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک حبشی خانہ کعبہ کو ویران کردے گا اس کا زیور چھین لے گا اور اس کا غلاف اتار لے گا اس حبشی کو گویا میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں کہ اس کے سر کے اگلے بال گرے ہوئے ہیں اور وہ ٹیڑھے جوڑوں والا ہے اور چھینی اور کدال سے خانہ کعبہ پر ضربیں لگا رہا ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَهُوَ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنْ الْحَبَشَةِ وَيَسْلُبُهَا حِلْيَتَهَا وَيُجَرِّدُهَا مِنْ كِسْوَتِهَا وَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ أُصَيْلِعَ أُفَيْدِعَ يَضْرِبُ عَلَيْهَا بِمِسْحَاتِهِ وَمِعْوَلِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৫৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک نوجوان آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! روزے کی حالت میں میں اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں تھوڑی دیر بعد ایک بڑی عمر کا آدمی آیا اور اس نے بھی وہی سوال پوچھا نبی کریم ﷺ نے اسے اجازت دے دی اس پر ہم لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ تم ایک دوسرے کو کیوں دیکھ رہے ہو ؟ دراصل عمر رسیدہ آدمی اپنے اوپر قابو رکھ سکتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ قَيْصَرَ التُّجِيبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ شَابٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ لَا فَجَاءَ شَيْخٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ نَعَمْ فَنَظَرَ بَعْضُنَا إِلَى بَعْضٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَلِمْتُ نَظَرَ بَعْضِكُمْ إِلَى بَعْضٍ إِنَّ الشَّيْخَ يَمْلِكُ نَفْسَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৫৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ظلماً ماراجائے وہ شہید ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ مَظْلُومًا فَهُوَ شَهِيدٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৫৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے مسجد تعمیر کرتا ہے اس کے لئے جنت میں اس سے کشادہ گھر تعمیر کردیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ أَوْسَعُ مِنْهُ فِي الْجَنَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص زائد پانی یا زائد گھاس کسی کو دینے سے روکتا ہے اللہ قیامت کے دن اس سے اپنا فضل روک لے گا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَنَعَ فَضْلَ مَائِهِ أَوْ فَضْلَ كَلَئِهِ مَنْعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَضْلَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے عورت کی بات اس کے مال میں نافذ ہوگی جب کہ اس کا شوہر اس کی عصمت کا مالک بن چکا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ وَحَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَيْسٍ عَنْ مُجَاهِدٍ أَحْسِبُهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَجُوزُ لِلْمَرْأَةِ أَمْرٌ فِي مَالِهَا إِذَا مَلَكَ زَوْجُهَا عِصْمَتَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی دعاء کرنے لگا کہ اے اللہ صرف مجھے اور محمد ﷺ کو بخش دے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اس دعاء کو بہت سے لوگوں سے پردے میں چھپالیا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَحْدَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ حَجَبْتَهَا عَنْ نَاسٍ كَثِيرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کے دوران ایک آدمی نے کہا الحمدللہ ملء السماء پھر تسبیح کہی اور دعاء کی نبی کریم ﷺ نے نماز کے بعد پوچھا یہ کلمات کہنے والا کون ہے ؟ اس آدمی نے عرض کیا کہ میں ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے ہوئے ان کلمات کا ثواب لکھنے کے لئے آئے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الصَّلَاةَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَبَّحَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَائِلُهَا فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ الْمَلَائِكَةَ تَلَقَّى بِهَا بَعْضُهَا بَعْضًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہودی آ کر " سام علیک " کہتے تھے پھر اپنے دل میں کہتے تھے کہ ہم جو کہتے ہیں اللہ ہمیں اس پر عذاب کیوں نہیں دیتا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جب یہ آپ کے پاس آتے ہیں تو اس انداز میں آپ کو سلام کرتے ہیں جس انداز میں اللہ نے آپ کو سلام نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ الْيَهُودَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ السَّامُ عَلَيْكَ وَقَالُوا فِي أَنْفُسِهِمْ لَوْلَا يُعَذِّبُنَا اللَّهُ بِمَا نَقُولُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ فَقَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ فَبِئْسَ الْمَصِيرُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین حیات ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں فرمایا جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ وَكَانَ شَاعِرًا قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ أَحَيٌّ وَالِدَاكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں ان کی چھانٹی ہوجائے گی اور صرف جھاگ رہ جائے گی ایسا اس وقت ہوگا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہوجائے اور لوگ اس طرح ہوجائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہوگیا ؟ فرمایا نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوشِكُ أَنْ يُغَرْبَلَ النَّاسُ غَرْبَلَةً وَتَبْقَى حُثَالَةٌ مِنْ النَّاسِ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ قَالُوا فَكَيْفَ نَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ قَالَ تَأْخُذُونَ مَا تَعْرِفُونَ وَتَذَرُونَ مَا تُنْكِرُونَ وَتُقْبِلُونَ عَلَى خَاصَّتِكُمْ وَتَدَعُونَ عَامَّتَكُمْ حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَتَبْقَى حُثَالَةٌ مِنْ النَّاسِ وَتَدَعُونَ أَمْرَ عَامَّتِكُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص صدقہ نکالنا چاہے اور اسے بربری غلام کے علاوہ کوئی اور نہ ملے تو اسے چاہئے کہ اسے لوٹا دے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْبَرْحِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَخْرَجَ صَدَقَةً فَلَمْ يَجِدْ إِلَّا بَرْبَرِيًّا فَلْيَرُدَّهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کا گذر حضرت سعد کے پاس سے ہوا وہ اس وقت وضو کر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا سعد ! یہ اسراف کیسا ؟ وہ کہنے لگے کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں اگرچہ تم جاری نہر پر ہی کیوں نہ ہو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَعْدٍ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ فَقَالَ مَا هَذَا السَّرَفُ يَا سَعْدُ قَالَ أَفِي الْوُضُوءِ سَرَفٌ قَالَ نَعَمْ وَإِنْ كُنْتَ عَلَى نَهْرٍ جَارٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৬৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میزان عمل قائم کئے جائیں گے ایک آدمی کو لا کر ایک پلڑے میں رکھاجائے گا اس پر اس کے گناہ لاد دئیے جائیں گے اور وہ پلڑا جھک جائے گا اسے جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا جب وہ پیٹھ پھیرے گا تو رحمان کی جانب سے ایک منادی پکارے گا جلدی نہ کرو جلدی نہ کرو اس کی ایک چیز رہ گئی ہے چناچہ کاغذ کا ایک ٹکڑا نکالا جائے گا جس میں یہ لکھا ہوگا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں پھر اسے اس آدمی کے ساتھ ایک پلڑے میں رکھا جائے گا تو وہ جھک جائے گا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَامِرِ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوضَعُ الْمَوَازِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُؤْتَى بِالرَّجُلِ فَيُوضَعُ فِي كِفَّةٍ فَيُوضَعُ مَا أُحْصِيَ عَلَيْهِ فَتَمَايَلَ بِهِ الْمِيزَانُ قَالَ فَيُبْعَثُ بِهِ إِلَى النَّارِ قَالَ فَإِذَا أُدْبِرَ بِهِ إِذَا صَائِحٌ يَصِيحُ مِنْ عِنْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ لَا تَعْجَلُوا لَا تَعْجَلُوا فَإِنَّهُ قَدْ بَقِيَ لَهُ فَيُؤْتَى بِبِطَاقَةٍ فِيهَا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَتُوضَعُ مَعَ الرَّجُلِ فِي كِفَّةٍ حَتَّى يَمِيلَ بِهِ الْمِيزَانُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৭০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میری ایک انگلی میں گھی اور دوسری میں شہد لگا ہوا ہے اور میں ان دونوں کو چاٹ رہا ہوں جب صبح ہوئی تو میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ خواب ذکر کیا تو نبی کریم ﷺ نے اس کی تعبیریہ دی کہ تم تورات اور قرآن دونوں کتابیں پڑھ سکو گے چناچہ ایساہی ہوا اور حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) دونوں کتابیں پڑھ لیتے تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ وَاهِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ لَكَأَنَّ فِي إِحْدَى إِصْبَعَيَّ سَمْنًا وَفِي الْأُخْرَى عَسَلًا فَأَنَا أَلْعَقُهُمَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَقْرَأُ الْكِتَابَيْنِ التَّوْرَاةَ وَالْفُرْقَانَ فَكَانَ يَقْرَؤُهُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৭১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے سال نبی کریم ﷺ نماز تہجد کے لئے بیدار ہوئے تو نبی کریم ﷺ کے پیچھے بہت سے صحابہ کرام (رض) حفاظت کے خیال سے جمع ہوگئے جب نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا آج رات مجھے پانچ خوبیاں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں چناچہ مجھے ساری انسانیت کی طرف عمومی طور پر پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے ایک مخصوص قوم کی طرف پیغمبر آیا کرتے تھے۔ دشمن پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ اگر میرے اور دشمن کے درمیان ایک مہینے کی مسافت بھی ہو تو وہ رعب سے بھرپور ہوجاتا ہے میرے لئے مال غنیمت کو کلی طور پر حلال قرار دے دیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) اسے کھانا بڑا گناہ سمجھتے تھے اس لئے وہ اسے جلادیتے تھے۔ پھر میرے لئے پوری زمین کو مسجد اور باعث پاکیزگی بنادیا گیا ہے جہاں بھی نماز کا وقت آجائے میں زمین ہی پر تیمم کرکے نماز پڑھ لوں گا مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) اسے بہت بڑی بات سمجھتے تھے اس لئے وہ صرف اپنے گرجوں اور معبدوں میں ہی نماز پڑھتے تھے اور پانچویں خوبی سب سے بڑی ہے اور وہ یہ کہ مجھ سے کہا گیا آپ مانگیں کیونکہ ہر نبی نے مانگا ہے لیکن میں نے اپنا سوال قیامت کے دن تک مؤخر کردیا ہے جس کا فائدہ تمہیں اور لاالہ الا اللہ کی گواہی دینے والے ہر شخص کو ہوگا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوكَ قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يُصَلِّي فَاجْتَمَعَ وَرَاءَهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَحْرُسُونَهُ حَتَّى إِذَا صَلَّى وَانْصَرَفَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَهُمْ لَقَدْ أُعْطِيتُ اللَّيْلَةَ خَمْسًا مَا أُعْطِيَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي أَمَّا أَنَا فَأُرْسِلْتُ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ عَامَّةً وَكَانَ مَنْ قَبْلِي إِنَّمَا يُرْسَلُ إِلَى قَوْمِهِ وَنُصِرْتُ عَلَى الْعَدُوِّ بِالرُّعْبِ وَلَوْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ مَسِيرَةُ شَهْرٍ لَمُلِئَ مِنْهُ رُعْبًا وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ آكُلُهَا وَكَانَ مَنْ قَبْلِي يُعَظِّمُونَ أَكْلَهَا كَانُوا يُحْرِقُونَهَا وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسَاجِدَ وَطَهُورًا أَيْنَمَا أَدْرَكَتْنِي الصَّلَاةُ تَمَسَّحْتُ وَصَلَّيْتُ وَكَانَ مَنْ قَبْلِي يُعَظِّمُونَ ذَلِكَ إِنَّمَا كَانُوا يُصَلُّونَ فِي كَنَائِسِهِمْ وَبِيَعِهِمْ وَالْخَامِسَةُ هِيَ مَا هِيَ قِيلَ لِي سَلْ فَإِنَّ كُلَّ نَبِيٍّ قَدْ سَأَلَ فَأَخَّرْتُ مَسْأَلَتِي إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَهِيَ لَكُمْ وَلِمَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৭২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس دروازے سے جو شخص سب سے پہلے داخل ہوگا وہ جنتی ہوگا چناچہ وہاں سے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) داخل ہوئے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْغِفَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ مِنْ هَذَا الْبَابِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَدَخَلَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৭৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیماری متعدی ہونے، بدشگونی، مردے کی کھوپڑی کے کیڑے اور حسد کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ نظر لگ جانا برحق ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي رُقَيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا حَسَدَ وَالْعَيْنُ حَقٌّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৭৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا آپ کو وحی کا احساس ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! مجھے گھنٹیوں کی آواز محسوس ہوتی ہے اس وقت میں خاموش ہوجاتا ہوں اور جتنی مرتبہ بھی مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے ہر مرتبہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب میری روح نکل جائے گی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ تُحِسُّ بِالْوَحْيِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ أَسْمَعُ صَلَاصِلَ ثُمَّ أَسْكُتُ عِنْدَ ذَلِكَ فَمَا مِنْ مَرَّةٍ يُوحَى إِلَيَّ إِلَّا ظَنَنْتُ أَنَّ نَفْسِي تَفِيضُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৭৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اس وقت سورج طلوع ہو رہا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میری امت کے کچھ لوگ اس طرح آئیں گے کہ ان کا نور سورج کی روشنی کی طرح ہوگا حضرت ابوبکر (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا وہ ہم لوگ ہوں گے ؟ فرمایا نہیں تمہارے لئے خیر کثیر ہے لیکن یہ وہ فقراء مہاجرین ہوں گے جنہیں زمین کے کونے کونے سے جمع کرلیا جائے گا۔ اور آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا کہ خوشخبری ہے غرباء کے لئے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! غرباء سے کون لوگ مراد ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا برے لوگوں کے جم غفیر میں تھوڑے سے نیک لوگ، جن کی بات ماننے والوں کی تعداد سے زیادہ نہ ماننے والوں کی تعداد ہو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ يَأْتِي اللَّهَ قَوْمٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نُورُهُمْ كَنُورِ الشَّمْسِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَحْنُ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا وَلَكُمْ خَيْرٌ كَثِيرٌ وَلَكِنَّهُمْ الْفُقَرَاءُ وَالْمُهَاجِرُونَ الَّذِينَ يُحْشَرُونَ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرْضِ وَقَالَ طُوبَى لِلْغُرَبَاءِ طُوبَى لِلْغُرَبَاءِ طُوبَى لِلْغُرَبَاءِ فَقِيلَ مَنْ الْغُرَبَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ صَالِحُونَ فِي نَاسِ سَوْءٍ كَثِيرٍ مَنْ يَعْصِيهِمْ أَكْثَرُ مِمَّنْ يُطِيعُهُمْ
তাহকীক: