আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৫৯১ টি
হাদীস নং: ৬৫৭৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میری امت میں سے مشرقی جانب سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب بھی ان کی کوئی نسل نکلے گی اسے ختم کردیا جائے گا یہ جملہ دس مرتبہ دہرایا یہاں تک کہ ان کے آخری حصے میں دجال نکل آئے گا۔
قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَيَخْرُجُ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ كُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ كُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّى عَدَّهَا زِيَادَةً عَلَى عَشْرَةِ مَرَّاتٍ كُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّى يَخْرُجَ الدَّجَّالُ فِي بَقِيَّتِهِمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৭৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے وجود میں شک تھا اس کے ہم نشینوں میں سے ابو سبرہ نے اس سے کہا کہ تمہارے والد نے ایک مرتبہ کچھ مال دے کر مجھے حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس بھیجا میری ملاقات حضرت ابن عمرو (رض) سے ہوئی انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی جو انہوں نے خود نبی کریم ﷺ سے سنی تھی انہوں نے وہ حدیث مجھے املاء کروائی اور میں نے اسے اپنے ہاتھ سے کسی ایک حرف کی بھی کمی پیشی کے بغیر لکھا اس نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اس گھوڑے کو پسینے میں غرق کر کے میرے پاس وہ تحریر لے آؤ چناچہ میں اس گھوڑے پر سوار ہوا اور اسے ایڑ لگا دی میں وہ تحریر لایا تو پسینے میں ڈوبا ہوا تھا اس میں یہ لکھا تھا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بےتکلف یا بتکلف کسی قسم کی بےحیائی کو پسند نہیں کرتا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک ہر طرف بےحیائی عام نہ ہوجائے قطع رحمی غلط اور برا پڑوس عام نہ ہوجائے اور جب تک خائن کو امین اور امین کو خائن نہ سمجھاجانے لگے اور فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے مسلمان کی مثال سونے کے ٹکڑے جیسی ہے کہ اگر اس کا مالک اس پر پھونکیں مارے تو اس میں کوئی تبدیلی یا نقص واقع نہیں ہوتا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے مسلمان کی مثال شہد کی مکھی جیسی ہے جو اچھا کھاتی ہے اور اچھا بناتی ہے اسے گرنے پر توڑا جاتا ہے اور نہ ہی وہ خراب کرتی ہے اور فرمایا یاد رکھو ! میرا ایک حوض ہے جس کی چوڑائی اور لمبائی ایک جیسی ہے یعنی ایلہ سے لے کر مکہ مکرمہ تک جو تقریبا ایک ماہ مسافت بنتی ہے اس کے آبخورے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا جو اس کا ایک گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ عبیداللہ بن زیاد نے وہ صحیفہ لے کر اپنے پاس رکھ لیا جس پر مجھے گھبراہٹ ہوئی پھر یحییٰ بن یعمر سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے اس کا شکوہ کیا انہوں نے کہا کہ واللہ وہ مجھے قرآن کی کسی سورت سے زیادہ یاد ہے چناچہ انہوں نے مجھے وہ حدیث اسی طرح سنا دی جیسے اس تحریر میں لکھی تھی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ فَقَالَ لَهُ أَبُو سَبْرَةَ رَجُلٌ مِنْ صَحَابَةِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَإِنَّ أَبَاكَ حِينَ انْطَلَقَ وَافِدًا إِلَى مُعَاوِيَةَ انْطَلَقْتُ مَعَهُ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَحَدَّثَنِي مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ حَدِيثًا سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمْلَاهُ عَلَيَّ وَكَتَبْتُهُ قَالَ فَإِنِّي أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَمَا أَعْرَقْتَ هَذَا الْبِرْذَوْنَ حَتَّى تَأْتِيَنِي بِالْكِتَابِ قَالَ فَرَكِبْتُ الْبِرْذَوْنَ فَرَكَضْتُهُ حَتَّى عَرِقَ فَأَتَيْتُهُ بِالْكِتَابِ فَإِذَا فِيهِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُخَوَّنَ الْأَمِينُ وَيُؤْتَمَنَ الْخَائِنُ حَتَّى يَظْهَرَ الْفُحْشُ وَالتَّفَحُّشُ وَقَطِيعَةُ الْأَرْحَامِ وَسُوءُ الْجِوَارِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ لَكَمَثَلِ الْقِطْعَةِ مِنْ الذَّهَبِ نَفَخَ عَلَيْهَا صَاحِبُهَا فَلَمْ تَغَيَّرْ وَلَمْ تَنْقُصْ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ لَكَمَثَلِ النَّحْلَةِ أَكَلَتْ طَيِّبًا وَوَضَعَتْ طَيِّبًا وَوَقَعَتْ فَلَمْ تُكْسَرْ وَلَمْ تَفْسُدْ قَالَ وَقَالَ أَلَا إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْهِ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى مَكَّةَ أَوْ قَالَ صَنْعَاءَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّ فِيهِ مِنْ الْأَبَارِيقِ مِثْلَ الْكَوَاكِبِ هُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا قَالَ أَبُو سَبْرَةَ فَأَخَذَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ الْكِتَابَ فَجَزِعْتُ عَلَيْهِ فَلَقِيَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَيْهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَأَنَا أَحْفَظُ لَهُ مِنِّي لِسُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ فَحَدَّثَنِي بِهِ كَمَا كَانَ فِي الْكِتَابِ سَوَاءً
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৭৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے قرآن کریم یاد کیا اور ایک رات میں سارا قرآن پڑھ لیا نبی کریم ﷺ کو پتہ چلا تو فرمایا مجھے اندیشہ ہے کہ کچھ عرصہ گذرنے کے بعد تم تنگ ہو گے ہر مہینے میں ایک مرتبہ قرآن کریم پورا کیا کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے اپنی طاقت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئے اسی طرح تکرار ہوتا رہا نبی کریم ﷺ بیس دس اور سات دن کہہ کر رک گئے میں نے سات دن سے کم کی اجازت بھی مانگی لیکن آپ ﷺ نے انکار کردیا۔
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يُحَدِّثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَكِيمِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ جَمَعْتُ الْقُرْآنَ فَقَرَأْتُهُ فِي لَيْلَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أَخْشَى أَنْ يَطُولَ عَلَيْكَ الزَّمَانُ وَأَنْ تَمَلَّ اقْرَأْ بِهِ فِي كُلِّ شَهْرٍ قُلْتُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي قَالَ اقْرَأْ بِهِ فِي عِشْرِينَ قُلْتُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي قَالَ اقْرَأْ بِهِ فِي عَشْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي قَالَ اقْرَأْ بِهِ فِي كُلِّ سَبْعٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي فَأَبَى
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৭৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کو پتہ چلا کہ میں ہمیشہ دن کو روزہ اور رات کو قیام کرتا ہوں تو نبی کریم ﷺ نے مجھے بلوایا یا یوں ہی ملاقات ہوگئی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم وہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا ؟ ایسا نہ کرو کیونکہ تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے تمہارے نفس اور تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے اس لئے قیام بھی کیا کرو اور سویا بھی کرو روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کیا کرو اور ہر دس دن میں صرف ایک روزہ رکھا کرو تمہیں مزید نو روزے رکھنے کا ثواب ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے زیادہ کرنے کی طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا حضرت داؤدعلیہ السلام کی طرح روزہ رکھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ! حضرت داؤدعلیہ السلام کس طرح روزہ رکھتے تھے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے میں نے عرض کیا کہ میں اے اللہ کے نبی ! یہ کیسے کرسکتا ہوں ؟ نیز نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ یہ بھی فرمایا کہ جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے وہ کوئی روزہ نہیں رکھتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَرَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً يَزْعُمُ أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ وَأُصَلِّي اللَّيْلَ قَالَ فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَإِمَّا لَقِيتُهُ فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ وَتُصَلِّي اللَّيْلَ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا وَلِنَفْسِكَ حَظًّا وَلِأَهْلِكَ حَظًّا فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ قَالَ إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ قَالَ فَكَيْفَ كَانَ دَاوُدُ يَصُومُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى قَالَ مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ عَطَاءٌ فَلَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَرَوْحٌ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ مَرَّتَيْنِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
بنوہذیل کے ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) کو دیکھا ان کا گھر حرم سے باہر اور مسجد حرم کے اندر تھی میں ان کے پاس ہی تھا کہ ان کی نظر ابوجہل کی بیٹی ام سعیدہ پر پڑی جس نے گلے میں کمان لٹکا رکھی تھی اور وہ مردانہ چال چل رہی تھی حضرت عبداللہ کہنے لگے یہ کون عورت ہے ؟ میں نے انہیں بتایا کہ یہ ابوجہل کی بیٹی ام سعیدہ ہے اس پر انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتیں اور عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مرد ہم میں سے نہیں ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَوْشَبٍ رَجُلٌ صَالِحٌ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ قَالَ رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَمَنْزِلُهُ فِي الْحِلِّ وَمَسْجِدُهُ فِي الْحَرَمِ قَالَ فَبَيْنَا أَنَا عِنْدَهُ رَأَى أُمَّ سَعِيدٍ ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ مُتَقَلِّدَةً قَوْسًا وَهِيَ تَمْشِي مِشْيَةَ الرَّجُلِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ هَذِهِ قَالَ الْهُذَلِيُّ فَقُلْتُ هَذِهِ أُمُّ سَعِيدٍ بِنْتُ أَبِي جَهْلٍ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِالرِّجَالِ مِنْ النِّسَاءِ وَلَا مَنْ تَشَبَّهَ بِالنِّسَاءِ مِنْ الرِّجَالِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ سمجھے کہ میں ام کلثوم بنت عقبہ کا بیٹا ہوں چناچہ انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق پوچھا میں نے انہیں بتایا کہ میں کلبیہ کا بیٹا ہوں پھر انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ایک دن رات میں پورا قرآن پڑھ لیتے ہو ؟ ہر مہینے میں صرف ایک قرآن پڑھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر پندرہ دن میں مکمل کرلیا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے بھی زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر سات راتوں میں مکمل کرلیا کرو اور اس پر اضافہ نہ کرنا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا پھر حضرت داؤدعلیہ السلام کی طرح ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو یہ بہترین روزہ ہے اور عدہ خلافی نہیں کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَسَأَلَنِي وَهُوَ يَظُنُّ أَنِّي لِأُمِّ كُلْثُومٍ ابْنَةِ عُقْبَةَ فَقُلْتُ إِنَّمَا أَنَا لِلْكَلْبِيَّةِ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ شَهْرٍ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي نِصْفِ كُلِّ شَهْرٍ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ لَا تَزِيدَنَّ وَبَلَغَنِي أَنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ قَالَ قُلْتُ إِنِّي لَأَصُومُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ يَوْمَيْنِ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ وَكَانَ لَا يُخْلِفُ إِذَا وَعَدَ وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم ﷺ مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا ہے اس لئے ایک دن ورزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) جب بوڑھے ہوگئے تو کہنے لگے اے کاش میں نے نبی کریم ﷺ کے حکم پر قناعت کرلی ہوتی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنِي الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِصِيَامٍ قَالَ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً فَزِدْنِي قَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً فَزِدْنِي قَالَ فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ سَبْعَةِ أَيَّامٍ قَالَ فَمَا زَالَ يَحُطُّ لِي حَتَّى قَالَ إِنَّ أَفْضَلَ الصَّوْمِ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ أَوْ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ شَكَّ الْجُرَيْرِيُّ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَمَّا ضَعُفَ لَيْتَنِي كُنْتُ قَنَعْتُ بِمَا أَمَرَنِي بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ان کے گھر تشریف لائے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم ہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ ! میں نے ہی کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہوگا میں نے خود ہی اپنے اوپر سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کرو میں نے سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے زیادہ افضل کی طاقت رکھتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو یہ روزہ کا معتدل ترین طریقہ ہے اور یہی حضرت داؤدعلیہ السلام کا طریقہ صیام ہے پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم پر تمہارے نفس اور تمہارے نفس اور تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) اس طریقے کے مطابق روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ وہ بوڑھے اور کمزور ہوگئے اس وقت وہ کہا کرتے تھے کہ اب مجھے نبی کریم ﷺ کی رخصت قبول کرنا اپنے اہل خانہ اور مال و دولت سے بھی زیادہ پسند ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ بَيْتَهُ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَكَلَّفُ قِيَامَ اللَّيْلِ وَصِيَامَ النَّهَارِ قَالَ إِنِّي لَأَفْعَلُ فَقَالَ إِنَّ حَسْبَكَ وَلَا أَقُولُ افْعَلْ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا فَكَأَنَّكَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَجِدُ قُوَّةً مِنْ ذَلِكَ قَالَ إِنَّ مِنْ حَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ كُلَّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَجِدُ بِي قُوَّةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ نِصْفُ الدَّهْرِ ثُمَّ قَالَ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَصُومُ ذَلِكَ الصِّيَامَ حَتَّى أَدْرَكَهُ السِّنُّ وَالضَّعْفُ كَانَ يَقُولُ لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین چیزیں جس شخص میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان تینوں میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو اس میں نفاق کا ایک شعبہ موجود ہے جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُهُ عَنْ أَبِي الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ إِذَا كُنَّ فِي الرَّجُلِ فَهُوَ الْمُنَافِقُ الْخَالِصُ إِنْ حَدَّثَ كَذَبَ وَإِنْ وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِنْ اؤْتُمِنَ خَانَ وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ لَمْ يَزَلْ يَعْنِي فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ سمجھے کہ میں ام کلثوم بنت عقبہ کا بیٹا ہوں چناچہ انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق پوچھا میں نے انہیں بتایا کہ میں کلبیہ کا بیٹا ہوں اور آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے حاضر ہوا ہوں کہ نبی کریم ﷺ نے آپ کو کیا نصیحت فرمائی تھی ؟ انہوں نے فرمایا میں نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں کہا کرتا تھا کہ میں ایک دن رات میں پورا قرآن مکمل کرلیا کروں گا اور ہمیشہ روزہ رکھا کروں گا نبی کریم ﷺ کو یہ بات پتہ چلی تو نبی کریم ﷺ میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ایک دن میں پورا قرآن پڑھ لیتے ہو ؟ ہر مہینے میں صرف ایک قرآن پڑھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر سات راتوں میں مکمل کرلیا کرو اور اس پر اضافہ نہ کرنا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پیر اور جمعرات کا روزہ رکھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر حضرت داؤدعلیہ السلام کی طرح ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو یہ بہترین روزہ ہے اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے پھر نبی کریم ﷺ چلے گئے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ دَارَهُ فَسَأَلَنِي وَهُوَ يَظُنُّ أَنِّي مِنْ بَنِي أُمِّ كُلْثُومٍ ابْنَةِ عُقْبَةَ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّمَا أَنَا لِلْكَلْبِيَّةِ ابْنَةِ الْأَصْبَغِ وَقَدْ جِئْتُكَ لِأَسْأَلَكَ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيْكَ أَوْ قَالَ لَكَ قَالَ كُنْتُ أَقُولُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ وَلَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِّي فَجَاءَنِي فَدَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي فَقَالَ أَلَمْ يَبْلُغْنِي يَا عَبْدَ اللَّهِ أَنَّكَ تَقُولُ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ قُلْتُ بَلَى قُلْتُ ذَاكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام وَكَانَ لَا يُخْلِفُ إِذَا وَعَدَ وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى وَاقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةً قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ نِصْفِ شَهْرٍ مَرَّةً قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ لَا تَزِيدَنَّ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
ابوزرعہ بن عمرورحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں تین مسلمان مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے اسے علامات قیامت کے حوالے سے یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلی علامت دجال کا خروج ہے وہ لوگ واپسی پر حضرت ابن عمرو (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مروان سے سنی ہوئی حدیث بیان کردی انہوں نے فرمایا اس نے کوئی مضبوط بات نہیں کہی میں نے اس حوالے سے نبی کریم ﷺ کی ایک ایسی حدیث سنی ہے جو میں اب تک نہیں بھولا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے پھر چاشت کے وقت دابۃ الارض کا خروج ہونا ہے ان دونوں میں سے جو بھی علامت پہلے ظاہر ہوجائے گی دوسری اس کے فورا بعد رونما ہوجائے گی حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) جو کہ گذشتہ آسمانی کتابیں بھی پڑھے ہوئے تھے کہتے تھے کہ میرا خیال ہے کہ سب سے پہلے سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ روزانہ سورج جب غروب ہوجاتا ہے تو عرش الہٰی کے نیچے آ کر سجدہ ریز ہوجاتا ہے پھر واپس جانے کی اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت مل جاتی ہے جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا کہ وہ مغرب سے طلوع ہو تو وہ حسب معمول عرش کے نیچے سجدہ ریز ہو کر جب واپسی کی اجازت مانگے گا تو اسے کوئی جواب نہ دیا جائے گا تین مرتبہ اسی طرح ہوگا جب رات کا اتناحصہ بیت جائے گا جو اللہ کو منظور ہوگا اور سورج کو اندازہ ہوجائے گا کہ اب اگر اسے اجازت مل بھی گئی تو وہ مشرق تک نہیں پہنچ سکے گا کہ پروردگار ! مشرق کتنا دور ہے ؟ مجھے لوگوں تک کون پہنچائے گا ؟ جب افق ایک طوق کی طرح ہوجائے گا تو اسے واپس جانے کی اجازت مل جائے گی اور اس سے کہا جائے گا کہ اسی جگہ سے طلوع کرو چناچہ وہ لوگوں پر مغرب کی جانب سے طلوع ہوگا پھر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے یہ آیت تلاوت فرمائی جس دن آپ کے رب کی کچھ نشانیاں ظاہر ہوگئیں تو اس شخص کو " جو اب تک ایمان نہیں لایا اس وقت ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے سکے گا "
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ قَالَ جَلَسَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَى مَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ فَسَمِعُوهُ وَهُوَ يُحَدِّثُ فِي الْآيَاتِ أَنَّ أَوَّلَهَا خُرُوجُ الدَّجَّالِ قَالَ فَانْصَرَفَ النَّفَرُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثُوهُ بِالَّذِي سَمِعُوهُ مِنْ مَرْوَانَ فِي الْآيَاتِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَمْ يَقُلْ مَرْوَانُ شَيْئًا قَدْ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِثْلِ ذَلِكَ حَدِيثًا لَمْ أَنْسَهُ بَعْدُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ ضُحًى فَأَيَّتُهُمَا كَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالْأُخْرَى عَلَى أَثَرِهَا ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ يَقْرَأُ الْكُتُبَ وَأَظُنُّ أُولَاهَا خُرُوجًا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَذَلِكَ أَنَّهَا كُلَّمَا غَرَبَتْ أَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ وَاسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ فَأُذِنَ لَهَا فِي الرُّجُوعِ حَتَّى إِذَا بَدَا لِلَّهِ أَنْ تَطْلُعَ مِنْ مَغْرِبِهَا فَعَلَتْ كَمَا كَانَتْ تَفْعَلُ أَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ فَاسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ فَلَمْ يُرَدَّ عَلَيْهَا شَيْءٌ ثُمَّ تَسْتَأْذِنُ فِي الرُّجُوعِ فَلَا يُرَدُّ عَلَيْهَا شَيْءٌ ثُمَّ تَسْتَأْذِنُ فَلَا يُرَدُّ عَلَيْهَا شَيْءٌ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ مِنْ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَذْهَبَ وَعَرَفَتْ أَنَّهُ إِنْ أُذِنَ لَهَا فِي الرُّجُوعِ لَمْ تُدْرِكْ الْمَشْرِقَ قَالَتْ رَبِّ مَا أَبْعَدَ الْمَشْرِقَ مَنْ لِي بِالنَّاسِ حَتَّى إِذَا صَارَ الْأُفُقُ كَأَنَّهُ طَوْقٌ اسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ فَيُقَالُ لَهَا مِنْ مَكَانِكِ فَاطْلُعِي فَطَلَعَتْ عَلَى النَّاسِ مِنْ مَغْرِبِهَا ثُمَّ تَلَا عَبْدُ اللَّهِ هَذِهِ الْآيَةَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی احسان جتانے والا اور کوئی والدین کا نافرمان اور کوئی عادی شرابی جنت میں داخل نہ ہوگا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ قَالَ غُنْدَرٌ نُبَيْطِ بْنِ سُمَيْطٍ قَالَ حَجَّاجٌ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ عَنْ جَابَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنَّانٌ وَلَا عَاقٌّ وَالِدَيْهِ وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے بیٹھ کر نوافل پڑھنے کا حکم پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى الْأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا فَقَالَ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَائِمًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৮৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ وہ اچھی طرح وضو نہیں کر رہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے اعضاء وضو کو اچھی طرح مکمل دھویا کرو۔
قَالَ وَأَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ لَمْ يُتِمُّوا الْوُضُوءَ فَقَالَ أَسْبِغُوا يَعْنِي الْوُضُوءَ وَيْلٌ لِلْعَرَاقِيبِ مِنْ النَّارِ أَوْ الْأَعْقَابِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৯০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کبیرہ گناہ یہ ہے کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا (کسی کو قتل کرنا) اور جھوٹی قسم کھانا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَتْلُ النَّفْسِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৯১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت اعشی مازنی (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ اشعار پیش کئے جن کا ترجمہ یہ ہے اے لوگوں کے بادشاہ اور عرب کو دینے والے میں ایک بدزبان عورت سے ملا، میں رجب کے مہینے میں اس کے لئے کھانے کی تلاش میں نکلا پیچھے سے اس نے جھگڑے اور راہ فرار کا منظر دکھایا، اس نے وعدہ خلافی کی اور دم سے مارا یہ عورتیں غالب آنے والا شر ہیں اس شخص کے لئے بھی جو ہمیشہ دوسروں پر غالب رہے یہ سن کر نبی کریم ﷺ اس کا آخری جملہ دہرانے لگے کہ یہ عورتیں غالب آنے والا شر ہیں اس شخص کے لئے بھی جو ہمیشہ دوسروں پر غالب رہے۔ فائدہ۔ اس کی مکمل وضاحت اگلی روایت میں آرہی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَّاءُ حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ طَيْسَلَةَ حَدَّثَنِي مَعْنُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الْمَازِنِيُّ وَالْحَيُّ بَعْدُ قَالَ حَدَّثَنِي الْأَعْشَى الْمَازِنِيُّ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْشَدْتُهُ يَا مَالِكَ النَّاسِ وَدَيَّانَ الْعَرَبْ إِنِّي لَقِيتُ ذِرْبَةً مِنْ الذِّرَبْ غَدَوْتُ أَبْغِيهَا الطَّعَامَ فِي رَجَبْ فَخَلَّفَتْنِي بِنِزَاعٍ وَهَرَبْ أَخْلَفَتْ الْعَهْدَ وَلَطَّتْ بِالذَّنَبْ وَهُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ قَالَ فَجَعَلَ يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ وَهُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৯২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
نظلہ بن طریف کہتے ہیں کہ ان کے قبیلے کا ایک آدمی تھا جسے اعشی کہا جاتا تھا اس کا اصل نام عبداللہ بن اعور تھا اس کے نکاح میں جو عورت تھی اس کا نام معاذہ تھا ایک مرتبہ اعشی رجب کے مہینے میں ہجر نامی علاقے سے اپنے اہل خانہ کے لئے غلہ لانے کے لئے روانہ ہوا پیچھے سے اس کی بیوی اس سے ناراض ہو کر گھر سے بھاگ گئی اور اپنے قبیلے کے ایک آدمی کے یہاں پناہ لی جس کا نام مطرف بن بہصل۔۔۔۔۔۔ تھا اس نے اسے اپنی پناہ فراہم کردی۔ جب اعشی واپس آیا تو گھر میں بیوی نہ ملی پتہ چلا کہ وہ ناراض ہو کر گھربھاگ گئی ہے اور اب مطرف بن بہصل کی پناہ میں ہے اعشی یہ سن کر مطرف کے پاس آیا اور کہنے لگا اے میرے چچازادبھائی ! کیا میری بیوی معاذہ آپ کے پاس ہے ؟ اسے میرے حوالے کردیں اس نے نے کہا کہ وہ میرے پاس نہیں ہے اگر ہوتی بھی تو میں اسے تیرے حوالے نہ کرتا مطرف دراصل اس کی نسبت زیادہ طاقتور تھا چناچہ اعشی وہاں سے نکل کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ اشعار کہتے ہوئے ان کی پناہ چاہی اے لوگوں کے سردار اور عرب کو دینے والے ! میں آپ کے پاس ایک بدزبان عورت کی شکایت لے کر آیا ہوں وہ اس مادہ بھیڑیے کی طرح ہے جو سراب کے سائے میں دھوکہ دے دیتی ہے ماہ رجب میں اس کے لئے غلہ کی تلاش میں نکلا تھا اس نے پیچھے سے مجھے جھگڑے اور راہ فرار کا منظر دکھایا اس نے وعدہ خلافی کی اور اپنی دم ماری اور اس نے مجھے سخت مشکل میں مبتلا کردیا اور یہ عورتیں غالب آنے والا شر ہیں اس شخص کے لئے بھی جو ہمیشہ غالب رہے۔ نبی کریم ﷺ اس کا یہ آخری جملہ دہرانے لگے کہ یہ عورتیں غالب آنے والا شر ہیں اس شخص کے لئے بھی جو ہمیشہ دوسروں پر غالب رہے اس کے بعد اعشی نے اپنی بیوی کی شکایت کی اور اس کا سارا کارنامہ نبی کریم ﷺ کو بتایا اور یہ بھی کہ اب وہ انہی کے قبیلے کے ایک آدمی کے پاس ہے جس کا نام مطرف بن بہصل ہے اس پر نبی کریم ﷺ نے مطرف کو یہ خط لکھا کہ دیکھو اس شخص کی بیوی معاذہ کو اس کے حوالے کردو۔ نبی کریم ﷺ کا خط جب اس کے پاس پہنچا اور اسے پڑھ کر سنایا گیا تو اس نے اس عورت سے کہا کہ معاذہ یہ تمہارے متعلق نبی کریم ﷺ کا خط ہے اس لئے میں تمہیں اس کے حوالے کر رہا ہوں اس نے کہا کہ اس سے میرے لئے عہد و پیمان لے لئے اور اسے اس کے حوالے کردیا اس پر اعشی نے یہ اشعار کہے تیری عمر کی قسم معاذہ تجھ سے میری محبت ایسی نہیں ہے جسے کوئی رنگ بدل سکے یا زمانہ کا بعد اسے متغیر کرسکے اور نہ ہی اس حرکت کی برائی جو اس سے صادر ہوئی جبکہ اسے بہکے ہوئے لوگوں نے پھسلا لیا اور میرے پیچھے اس سے سرگوشیاں کرتے رہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عُبَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنِي الْجُنَيْدُ بْنُ أَمِينِ بْنِ ذِرْوَةَ بْنِ نَضْلَةَ بْنِ طَرِيفِ بْنِ بُهْصُلٍ الْحِرْمَازِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي أَمِيْنُ بْنُ ذِرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ ذِرْوَةَ بْنِ نَضْلَةَ عَنْ أَبِيهِ نَضْلَةَ بْنِ طَرِيفٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ الْأَعْشَى وَاسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَعْوَرِ كَانَتْ عِنْدَهُ امْرَأَةٌ يُقَالُ لَهَا مُعَاذَةُ خَرَجَ فِي رَجَبٍ يَمِيرُ أَهْلَهُ مِنْ هَجَرَ فَهَرَبَتْ امْرَأَتُهُ بَعْدَهُ نَاشِزًا عَلَيْهِ فَعَاذَتْ بِرَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مُطَرِّفُ بْنُ بُهْصُلِ بْنِ كَعْبِ بْنِ قَمَيْشَعِ بْنِ دُلَفَ بْنِ أَهْضَمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَجَعَلَهَا خَلْفَ ظَهْرِهِ فَلَمَّا قَدِمَ وَلَمْ يَجِدْهَا فِي بَيْتِهِ وَأُخْبِرَ أَنَّهَا نَشَزَتْ عَلَيْهِ وَأَنَّهَا عَاذَتْ بِمُطَرِّفِ بْنِ بُهْصُلٍ فَأَتَاهُ فَقَالَ يَا ابْنَ عَمِّ أَعِنْدَكَ امْرَأَتِي مُعَاذَةُ فَادْفَعْهَا إِلَيَّ قَالَ لَيْسَتْ عِنْدِي وَلَوْ كَانَتْ عِنْدِي لَمْ أَدْفَعْهَا إِلَيْكَ قَالَ وَكَانَ مُطَرِّفٌ أَعَزَّ مِنْهُ فَخَرَجَ حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَاذَ بِهِ وَأَنْشَأَ يَقُولُ يَا سَيِّدَ النَّاسِ وَدَيَّانَ الْعَرَبْ إِلَيْكَ أَشْكُو ذِرْبَةً مِنْ الذِّرَبْ كَالذِّئْبَةِ الْغَبْشَاءِ فِي ظِلِّ السَّرَبْ خَرَجْتُ أَبْغِيهَا الطَّعَامَ فِي رَجَبْ فَخَلَّفَتْنِي بِنِزَاعٍ وَهَرَبْ أَخْلَفَتْ الْعَهْدَ وَلَطَّتْ بِالذَّنَبْ وَقَذَفَتْنِي بَيْنَ عِيصٍ مُؤْتَشَبْ وَهُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ وَهُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ فَشَكَا إِلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَمَا صَنَعَتْ بِهِ وَأَنَّهَا عِنْدَ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مُطَرِّفُ بْنُ بُهْصُلٍ فَكَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مُطَرِّفٍ انْظُرْ امْرَأَةَ هَذَا مُعَاذَةَ فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ فَأَتَاهُ كِتَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُرِئَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهَا يَا مُعَاذَةُ هَذَا كِتَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيكِ فَأَنَا دَافِعُكِ إِلَيْهِ قَالَتْ خُذْ لِي عَلَيْهِ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ لَا يُعَاقِبُنِي فِيمَا صَنَعْتُ فَأَخَذَ لَهَا ذَاكَ عَلَيْهِ وَدَفَعَهَا مُطَرِّفٌ إِلَيْهِ فَأَنْشَأَ يَقُولُ لَعَمْرُكَ مَا حُبِّي مُعَاذَةَ بِالَّذِي يُغَيِّرُهُ الْوَاشِي وَلَا قِدَمُ الْعَهْدِ وَلَا سُوءُ مَا جَاءَتْ بِهِ إِذْ أَزَالَهَا غُوَاةُ الرِّجَالِ إِذْ يُنَاجُونَهَا بَعْدِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৯৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے میدان منٰی میں نبی کریم ﷺ کو اپنی سواری پر کھڑے ہوئے دیکھا اسی اثنا میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ حلق قربانی سے پہلے ہے اس لئے میں نے قربانی کرنے سے پہلے حلق کروا لیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر قربانی کرلو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب جا کر رمی کرلو کوئی حرج نہیں ہے اس دن نبی کریم ﷺ سے اس نوعیت کا جو سوال بھی پوچھا گیا آپ ﷺ نے اس کے جواب میں یہی فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا عَلَى رَاحِلَتِهِ بِمِنًى قَالَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أَرَى أَنَّ الْحَلْقَ قَبْلَ الذَّبْحِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَقَالَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ قَالَ ثُمَّ جَاءَهُ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أَرَى أَنَّ الذَّبْحَ قَبْلَ الرَّمْيِ فَذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ فَارْمِ وَلَا حَرَجَ قَالَ فَمَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ قَدَّمَهُ رَجُلٌ قَبْلَ شَيْءٍ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَجَاءَهُ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ الْحَلْقَ قَبْلَ الرَّمْيِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৯৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری طرف سے آگے پہنچادیا کرو خواہ ایک آیت ہی ہو بنی اسرائیل کی باتیں بھی ذکر کرسکتے ہو کوئی حرج نہیں اور جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار کرلینا چاہئے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ سَمِعْتُ الْأَوْزَاعِيَّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي كَبْشَةَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫৯৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
ابو سعد کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عمرو (رض) سے کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں آپ سے وہ حدیث پوچھتا ہوں جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہے وہ نہیں پوچھتاجو تورات میں ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سَعْدٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَقَالَ إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَمَّا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَسْأَلُكَ عَنْ التَّوْرَاةِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ
তাহকীক: