আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৫৯১ টি

হাদীস নং: ৬৫৫৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ثنیہ اذاخر " سے نیچے اتر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے میری طرف دیکھا تو مجھ پر عصفر سے رنگی ہوئی ایک چادر دکھائی دی نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کیا ہے ؟ میں سمجھ گیا کہ نبی کریم ﷺ نے اسے پسند نہیں فرمایا : چناچہ جب میں اپنے گھر پہنچا تو اہل خانہ تنور دہکا رہے تھے میں نے اس چادر کو لپیٹا اور تنور میں جھونک دیا پھر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس چادر کا کیا کیا ؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ کی ناگواری کا احساس ہوگیا تھا اس لئے جب میں اپنے گھر پہنچا تو گھر والے تنور دہکا رہے تھے میں نے وہ چادر اس میں پھینک دی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے وہ چادر اپنے گھرکے کسی فرد (خاتون) کو کیوں نہ پہنا دی ؟ حضرت ابن عمرو (رض) نے یہ بھی ذکر کیا کہ جب نبی کریم ﷺ انہیں لے کر ثنیہ اذخر " سے نیچے اتر رہے تھے تو انہیں ایک دیوار کی آڑ میں جسے آپ ﷺ نے قبلہ کے رخ سترہ بنا لیا تھا نماز پڑھائی دوران نماز ایک جانور آیا اور نبی کریم ﷺ کے آگے سے گذرنے لگا نبی کریم ﷺ اسے مسلسل دور کرتے اور خود دیوار کے قریب ہوتے گئے یہاں تک کہ میں نے دیکھا نبی کریم ﷺ کا بطن مبارک دیوار سے لگ گیا اور جانور نبی کریم ﷺ کے پیچھے سے گذر گیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُغِيرَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ قَالَ فَنَظَرَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا عَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِعُصْفُرٍ فَقَالَ مَا هَذِهِ فَعَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَرِهَهَا فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ فَلَفَفْتُهَا ثُمَّ أَلْقَيْتُهَا فِيهِ ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا فَعَلَتْ الرَّيْطَةُ قَالَ قُلْتُ قَدْ عَرَفْتُ مَا كَرِهْتَ مِنْهَا فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ فَأَلْقَيْتُهَا فِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ وَذَكَرَ أَنَّهُ حِينَ هَبَطَ بِهِمْ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ صَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَدْرٍ اتَّخَذَهُ قِبْلَةً فَأَقْبَلَتْ بَهْمَةٌ تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زَالَ يُدَارِئُهَا وَيَدْنُو مِنْ الْجَدْرِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى بَطْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لَصِقَ بِالْجِدَارِ وَمَرَّتْ مِنْ خَلْفِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৫৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چالیس نیکیاں جن میں سے سب سے اعلیٰ نیکی بکری کا تحفہ ہے ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے کسی ایک نیکی پر اس کے ثواب کی امید اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے عمل کرلے اللہ اسے جنت میں داخلہ عطا فرمائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ سَمِعْتُ أَبَا كَبْشَةَ السَّلُولِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُونَ حَسَنَةً أَعْلَاهَا مِنْحَةُ الْعَنْزِ مَا مِنْهَا حَسَنَةٌ يَعْمَلُ بِهَا عَبْدٌ رَجَاءَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৫৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
عبداللہ بن دیلمی (رح) جو بیت المقدس میں رہتے تھے " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) سے پوچھا اے عبداللہ بن عمرو کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کو شرابی کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص شراب کا ایک گھونٹ پی لے چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ الَّذِي كَانَ يَسْكُنُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ قَالَ ثُمَّ سَأَلْتُهُ هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَارِبَ الْخَمْرِ بِشَيْءٍ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي فَيَقْبَلَ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৫৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا پھر اسی دن ان پر نور ڈالا جس پر وہ نور پڑگیا وہ ہدایت پا گیا اور جسے وہ نور نہ مل سکا وہ گمراہ ہوگیا اسی وجہ سے کہتا ہوں کہ اللہ کے علم کے مطابق لکھ کر قلم خشک ہوچکے۔
قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ خَلْقَهُ ثُمَّ جَعَلَهُمْ فِي ظُلْمَةٍ ثُمَّ أَخَذَ مِنْ نُورِهِ مَا شَاءَ فَأَلْقَاهُ عَلَيْهِمْ فَأَصَابَ النُّورُ مَنْ شَاءَ أَنْ يُصِيبَهُ وَأَخْطَأَ مَنْ شَاءَ فَمَنْ أَصَابَهُ النُّورُ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ اهْتَدَى وَمَنْ أَخْطَأَ يَوْمَئِذٍ ضَلَّ فَلِذَلِكَ قُلْتُ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا هُوَ كَائِنٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا مؤمن کا قیدخانہ اور قحط سالی ہے جب وہ دنیاکو چھوڑے گا تو قید اور قحط سے بھی نجات پاجائے گا۔
و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُنَادَةَ الْمَعَافِرِيُّ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَسَنَتُهُ فَإِذَا فَارَقَ الدُّنْيَا فَارَقَ السِّجْنَ وَالسَّنَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر اتنا سا پتھریہ کہہ کر آپ ﷺ نے کھوپڑی کی طرف اشارہ کیا آسمان سے زمین کی طرف پھینکاجائے جو کہ پانچ سو سال کی مسافت بنتی ہے تو وہ رات ہونے سے پہلے زمین تک پہنچ جائے گا اور اگر اسے زنجیر کے سرے سے پھینکا جائے تو وہ دن رات چالیس سال تک مسلسل لڑھکتا رہے گا اور اس کے بعد وہ اپنی اصل تک پہنچ سکے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي السَّمْحِ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ رَصَاصَةً ؂مِثْلَ هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى مِثْلِ جُمْجُمَةٍ أُرْسِلَتْ مِنْ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ وَهِيَ مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ لَبَلَغَتْ الْأَرْضَ قَبْلَ اللَّيْلِ وَلَوْ أَنَّهَا أُرْسِلَتْ مِنْ رَأْسِ السِّلْسِلَةِ لَسَارَتْ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ أَصْلَهَا أَوْ قَعْرَهَا حَدَّثَنَاه الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو شُجَاعٍ عَنْ أَبِي السَّمْحِ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے والدین حیات ہیں ؟ اس نے کہا کہ جی ہاں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ وَكَانَ رَجُلًا شَاعِرًا سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ أَحَيٌّ وَالِدَاكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ قَالَ بَهْزٌ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں شرکت جہاد کی اجازت حاصل کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے والدین زندہ ہیں ؟ اس نے کہا کہ جی ہاں میری والدہ زندہ ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرو چناچہ وہ سواریوں کے درمیان سے گذرتا ہوا چلا گیا۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَظُنُّهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ شُعْبَةُ شَكَّ قَامَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ فَهَلْ لَكَ وَالِدَانِ قَالَ نَعَمْ قَالَ أُمِّي قَالَ انْطَلِقْ فَبِرَّهَا قَالَ فَانْطَلَقَ يَتَخَلَّلُ الرِّكَابَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں سے فرمایا میرے بندوں کو بلاؤ فرشتوں نے عرض کیا پروردگار یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ان کے درمیان سات آسمان اور اس سے آگے عرش حائل ہے ؟ اللہ نے فرمایا جب وہ لاالہ اللہ اللہ کہہ لیں تو ان کی پکار قبول ہوگی۔ حضرت ابن عمرو (رض) کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ ادا کی کچھ لوگ " جن میں میں بھی شامل تھا " دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھ گئے تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ تیزی سے ہماری طرف آتے ہوئے دیکھائی دیئے میری نگاہوں میں اب بھی وہ منظر محفوظ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنا تہبند اٹھا رکھا تھا تاکہ چلنے میں آسانی ہو نبی کریم ﷺ نے ہمارے پاس پہنچ کر فرمایا تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کردیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ الشَّامِ وَكَانَ يَتْبَعُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَيَسْمَعُ قَالَ كُنْتُ مَعَهُ فَلَقِيَ نَوْفًا فَقَالَ نَوْفٌ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لِمَلَائِكَتِهِ ادْعُوا لِي عِبَادِي قَالُوا يَا رَبِّ كَيْفَ وَالسَّمَوَاتُ السَّبْعُ دُونَهُمْ وَالْعَرْشُ فَوْقَ ذَلِكَ قَالَ إِنَّهُمْ إِذَا قَالُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ اسْتَجَابُوا قَالَ يَقُولُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ أَوْ غَيْرَهَا قَالَ فَجَلَسَ قَوْمٌ أَنَا فِيهِمْ يَنْتَظِرُونَ الصَّلَاةَ الْأُخْرَى قَالَ فَأَقْبَلَ إِلَيْنَا يُسْرِعُ الْمَشْيَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَفْعِهِ إِزَارَهُ لِيَكُونَ أَحَثَّ لَهُ فِي الْمَشْيِ فَانْتَهَى إِلَيْنَا فَقَالَ أَلَا أَبْشِرُوا هَذَاكَ رَبُّكُمْ أَمَرَ بِبَابِ السَّمَاءِ الْوُسْطَى أَوْ قَالَ بِبَابِ السَّمَاءِ فَفُتِحَ فَفَاخَرَ بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ قَالَ انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي أَدَّوْا حَقًّا مِنْ حَقِّي ثُمَّ هُمْ يَنْتَظِرُونَ أَدَاءَ حَقٍّ آخَرَ يُؤَدُّونَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ناحق کسی چڑیا کو بھی مارے گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے اس کی باز پرس کرے گا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ حق کیا ہے ؟ فرمایا اسے ذبح کرے گردن سے نہ پکڑے کہ اسے توڑ ہی دے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ صُهَيْبٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ذَبَحَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهِ سَأَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قِيلَ وَمَا حَقُّهُ قَالَ يَذْبَحُهُ ذَبْحًا وَلَا يَأْخُذُ بِعُنُقِهِ فَيَقْطَعَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم دن بھر روزہ رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو ایسا نہ کرو کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہوگا میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر حضرت داؤدعلیہ السلام کا طریقہ اختیار کر کے ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو بعد میں حضرت ابن عمرو (رض) فرمایا کرتے تھے کاش ! میں نے نبی کریم ﷺ کی اس رخصت کو قبول کرلیا ہوتا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو بَلَغَنِي أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ فَلَا وَلَا تَفْعَلَنَّ فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَظًّا وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَظًّا وَإِنَّ لِعَيْنَيْكَ عَلَيْكَ حَظًّا أَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي كُنْتُ أَخَذْتُ بِالرُّخْصَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا پھر ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو اور فرمایا مہینے میں ایک قرآن پڑھا کرو انہوں نے عرض کیا میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں نبی کریم ﷺ مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ فرمایا پھر تین راتوں میں مکمل کرلیا کرو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ صُمْ مِنْ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَمَا زَالَ حَتَّى قَالَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَقَالَ لَهُ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَمَا زَالَ حَتَّى قَالَ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ ثَلَاثٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار چیزیں جس شخص میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو اس میں نفاق کا ایک شعبہ موجود ہے جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے جب عہد کرے تو بدعہدی کرے جب جھگڑا کرے تو گالی گلوچ کرے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ فَهُوَ مُنَافِقٌ أَوْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ الْأَرْبَعِ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
ایک نخعی بزرگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد ایلیاء میں داخل ہوا ایک ستون کی آڑ میں دو رکعتیں پڑھیں اسی دوران ایک آدمی آیا اور میرے قریب کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا لوگ اس کی طرف متوجہ ہوگئے بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت ابن عمرو (رض) تھے ان کے پاس یزید کا قاصد آیا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلاتے ہیں انہوں نے فرمایا یہ شخص مجھے تمہارے سامنے احادیث بیان کرنے سے روکتا ہے جیسے اس کے والد مجھے روکتے تھے اور میں نے تمہارے نبی کریم ﷺ کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ میں غیر نافع علم غیر مقبول دعاء خشوع و خضوع سے خالی دل اور نہ بھرنے والے نفس سے ان چاروں چیزوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ الطَّحَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ عَنْ شَيْخٍ مِنْ النَّخَعِ قَالَ دَخَلْتُ مَسْجِدَ إِيلِيَاءَ فَصَلَّيْتُ إِلَى سَارِيَةٍ رَكْعَتَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَصَلَّى قَرِيبًا مِنِّي فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَجَاءَهُ رَسُولُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَنْ أَجِبْ قَالَ هَذَا يَنْهَانِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ كَمَا كَانَ أَبُوهُ يَنْهَانِي وَإِنِّي سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৭০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمیشہ روزہ رکھنے والا کوئی روزہ نہیں رکھتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৭১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم دن بھر روزہ رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو ایسا نہ کرو کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہوگا میں نے خود ہی اپنے اوپر سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کرو میں نے سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر حضرت داؤد (علیہ السلام) کا طریقہ اختیار کر کے ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَعَمْ قَالَ فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ بِحَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ صُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ وَلَا تَزِدْ عَلَيْهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا كَانَ صِيَامُ دَاوُدَ قَالَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৭২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا نبی کریم ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے نبی کریم ﷺ نے اتناطویل قیام کیا کہ ہمیں خیال ہونے لگا کہ شاید نبی کریم ﷺ رکوع نہیں کریں گے پھر رکوع کیا تو رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے محسوس نہ ہوئے پھر رکوع سے سر اٹھایا تو سجدے میں جاتے ہوئے نہ لگے سجدے میں چلے گئے تو ایسا لگا کہ سجدے سے سر نہیں اٹھائیں گے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا اور سورج روشن ہوگیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ يَوْمَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُهُ فَقَامَ بِالنَّاسِ فَقِيلَ لَا يَرْكَعُ فَرَكَعَ فَقِيلَ لَا يَرْفَعُ فَرَفَعَ فَقِيلَ لَا يَسْجُدُ وَسَجَدَ فَقِيلَ لَا يَرْفَعُ فَقَامَ فِي الثَّانِيَةِ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَتَجَلَّتْ الشَّمْسُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৭৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہجرت پر آپ سے بیعت کرنے کے لئے آیا ہوں اور (میں نے بڑی قربانی دی ہے کہ) اپنے والدین کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا واپس جاؤ اور جیسے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي جِئْتُ لِأُبَايِعَكَ وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ قَالَ فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৭৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے جس آدمی کو بھی جسمانی طور پر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ کے محافظ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ خیر کے جتنے بھی کام کرتا تھا وہ ہر دن رات لکھتے رہو تا وقتیکہ یہ میری حفاظت میں رہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يُصَابُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ إِلَّا أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى الْحَفَظَةَ الَّذِينَ يَحْفَظُونَهُ قَالَ اكْتُبُوا لِعَبْدِي فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ مِثْلَ مَا كَانَ يَعْمَلُ مِنْ الْخَيْرِ مَا دَامَ مَحْبُوسًا فِي وَثَاقِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৭৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
شہربن حوشب کہتے ہیں کہ جب ہمیں یزید بن معاویہ کی بیعت کی اطلاع ملی تو میں شام آیا مجھے ایک ایسی جگہ کا پتہ معلوم ہوا جہاں نوف کھڑے ہو کر بیان کرتے تھے میں ان کے پاس پہنچا اسی اثناء میں ایک آدمی کے آنے پر لوگوں میں ہلچل مچ گئی جس نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی دیکھا تو وہ حضرت ابن عمرو (رض) تھے نوف نے انہیں دیکھ کر ان کے احترام میں حدیث بیان کرنا چھوڑ دی اور حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب اس ہجرت کے بعد ایک اور ہجرت ہوگی جس میں لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ہجرت گاہ میں جمع ہوجائیں گے زمین میں صرف بدترین لوگ رہ جائیں گے ان کی زمین انہیں پھینک دے گی اور اللہ کی ذات انہیں پسند نہیں کرے گی آگ انہیں بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کرلے گی جہاں وہ رات گذاریں گے وہ آگ بھی ان کے ساتھ وہیں رات گذارے گی اور جہاں وہ قیلولہ کریں گے وہ بھی وہیں قیلولہ کرے گی اور جو پیچھے رہ جائے گا اسے کھاجائے گی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ لَمَّا جَاءَتْنَا بَيْعَةُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَدِمْتُ الشَّامَ فَأُخْبِرْتُ بِمَقَامٍ يَقُومُهُ نَوْفٌ فَجِئْتُهُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَاشْتَدَّ النَّاسُ عَلَيْهِ خَمِيصَةٌ وَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَلَمَّا رَآهُ نَوْفٌ أَمْسَكَ عَنْ الْحَدِيثِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهَا سَتَكُونُ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ يَنْحَازُ النَّاسُ إِلَى مُهَاجَرِ إِبْرَاهِيمَ لَا يَبْقَى فِي الْأَرْضِ إِلَّا شِرَارُ أَهْلِهَا تَلْفِظُهُمْ أَرَضُوهُمْ تَقْذَرُهُمْ نَفْسُ اللَّهِ تَحْشُرُهُمْ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ تَبِيتُ مَعَهُمْ إِذَا بَاتُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ إِذَا قَالُوا وَتَأْكُلُ مَنْ تَخَلَّفَ
tahqiq

তাহকীক: