আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭৭ টি
হাদীস নং: ১৪৮২
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مؤذن کی اذان سنتے وقت یہ کلمات کہے کہ میں بھی اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، میں اللہ کو رب مان کر، محمد ﷺ کو اپنا رسول مان کر اور اسلام کو اپنا دین مان کر راضی اور مطمئن ہوں تو اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنِ الْحُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ عَنِ لَيْثٍ عَنِ الْحُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮৩
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ میں عرب کا وہ سب سے پہلا آدمی ہوں جس نے اللہ کے راستہ میں سب سے پہلا تیر پھینکا تھا، ہم نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم نبی ﷺ کے ساتھ مل کر جہاد کرتے تھے، اس وقت ہمارے پاس کھانے کے لئے سوائے انگور کی شاخوں اور ببول کے کوئی دوسری چیز نہ ہوتی تھی اور ہم میں سے ہر ایک اس طرح مینگنی کرتا تھا جیسے بکری مینگنی کرتی ہے، اس کے ساتھ کوئی اور چیز نہ ملتی تھی اور آج بنو اسد کے لوگ مجھ ہی کو میرے اسلام پر ملامت کرتے ہیں، تب تو میں بڑے خسارے میں رہا اور میری ساری محنت برباد ہوگئی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا قَيْسٌ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ إِنِّي لَأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَقَدْ أَتَيْنَا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا طَعَامٌ نَأْكُلُهُ إِلَّا وَرَقَ الْحُبْلَةِ وَهَذَا السَّمُرَ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ مَا لَهُ خِلْطٌ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ يُعَزِّرُونِي عَلَى الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذَنْ وَضَلَّ عَمَلِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮৪
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب کے بارے قرآن کریم کی چار آیات مبارکہ نازل ہوئی ہیں، میرے والد کہتے ہیں کہ ایک غزوہ میں مجھے ایک تلوار ملی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ مجھے عطاء فرما دیں، فرمایا اسے رکھ دو ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ مجھے عطاء فرما دیجئے، کیا میں اس شخص کی طرح سمجھا جاؤں گا جسے کوئی ضرورت ہی نہ ہو ؟ نبی ﷺ نے پھر فرمایا اسے جہاں سے لیا ہے وہیں رکھ دو ، اس پر سورت انفال کی ابتدائی آیت نازل ہوئی۔ پھر جب میں نے اسلام قبول کیا تھا تو میری والدہ نے مجھ سے کہا کیا اللہ نے تمہیں صلہ رحمی اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم نہیں دیا ؟ بخدا ! میں اس وقت تک کچھ کھاؤں گی اور نہ پیوں گی جب تک تم محمد ﷺ کا انکار نہ کردو گے، چناچہ ایسا ہی ہوا، انہوں نے کھانا پیناچھوڑ دیا حتی کہ لوگ زبردستی ان کے منہ میں لکڑی ڈال کر اسے کھولتے اور اس میں کوئی پینے کی چیز انڈیل دیتے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کی ہے۔۔۔۔ لیکن اگر وہ تمہیں شرک پر مجبور کریں تو ان کی بات نہ مانو۔ پھر ایک مرتبہ نبی ﷺ میری بیمار پرسی کے لئے تشریف لائے، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا میں اپنے کل مال کی وصیت کر دوں ؟ نبی ﷺ نے مجھے اس سے منع فرمایا : نصف کے متعلق سوال پر بھی منع کردیا، لیکن ایک تہائی کے سوال پر آپ ﷺ خاموش رہے اور اس کے بعد لوگوں نے اس پر عمل شروع کردیا۔ پھر حرمت شراب کا حکم نازل ہونے سے قبل ایک انصاری نے دعوت کا اہتمام کیا، مدعوین نے خوب کھایا پیا اور شراب کے نشے میں مد ہوش ہوگئے اور آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا شروع کردیا، انصار کہنے لگے کہ انصار بہتر ہیں اور مہاجرین اپنے آپ کو بہتر قرار دینے لگے، اسی دوران ایک آدمی نے اونٹ کے جبڑے کی ہڈی اٹھائی اور ایک آدمی کی ناک زخمی کردی، جن صاحب کی ناک زخمی ہوئی وہ حضرت سعد (رض) تھے، اس پر سورت مائدہ کی آیت تحریم خمر نازل ہوگئی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أُنْزِلَتْ فِي أَبِي أَرْبَعُ آيَاتٍ قَالَ قَالَ أَبِي أَصَبْتُ سَيْفًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفِّلْنِيهِ قَالَ ضَعْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفِّلْنِيهِ أُجْعَلْ كَمَنْ لَا غَنَاءَ لَهُ قَالَ ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ فَنَزَلَتْ يَسْأَلُونَكَ الْأَنْفَالَ قَالَ وَهِيَ فِي قِرَاءَةِ ابْنِ مَسْعُودٍ كَذَلِكَ قُلْ الْأَنْفَالُ وَقَالَتْ أُمِّي أَلَيْسَ اللَّهُ يَأْمُرُكَ بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَبِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَاللَّهِ لَا آكُلُ طَعَامًا وَلَا أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ فَكَانَتْ لَا تَأْكُلُ حَتَّى يَشْجُرُوا فَمَهَا بِعَصًا فَيَصُبُّوا فِيهِ الشَّرَابَ قَالَ شُعْبَةُ وَأُرَاهُ قَالَ وَالطَّعَامَ فَأُنْزِلَتْ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَى وَهْنٍ وَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ وَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ فَنَهَانِي قُلْتُ النِّصْفُ قَالَ لَا قُلْتُ الثُّلُثُ فَسَكَتَ فَأَخَذَ النَّاسُ بِهِ وَصَنَعَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ طَعَامًا فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا وَانْتَشَوْا مِنْ الْخَمْرِ وَذَاكَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَهُ فَتَفَاخَرُوا وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ الْأَنْصَارُ خَيْرٌ وَقَالَتْ الْمُهَاجِرُونَ الْمُهَاجِرُونَ خَيْرٌ فَأَهْوَى لَهُ رَجُلٌ بِلَحْيَيْ جَزُورٍ فَفَزَرَ أَنْفَهُ فَكَانَ أَنْفُ سَعْدٍ مَفْزُورًا فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ إِلَى قَوْلِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮৫
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
غنیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے حج تمتع کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے اس وقت حج تمتع کیا تھا جب انہوں نے یعنی حضرت امیر معاویہ (رض) نے مکہ مکرمہ کے گھروں میں اسلام قبول نہیں کیا تھا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي التَّيْمِيَّ حَدَّثَنِي غُنَيْمٌ قَالَ سَأَلْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ الْمُتْعَةِ قَالَ فَعَلْنَاهَا وَهَذَا كَافِرٌ بِالْعُرُشِ يَعْنِي مُعَاوِيَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮৬
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کسی کا پیٹ قئی سے بھر جانا اس بات کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھر جائے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ الرَّجُلِ قَيْحًا خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮৭
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے والد صاحب کے ساتھ نماز پڑھی تو رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر گھٹنوں کے بیچ میں کر لئے، انہوں نے میرے ہاتھوں پر ایک ضرب لگائی اور فرمایا کہ ابتداء میں ہم لوگ اس طرح کیا کرتے تھے، بعد میں ہمیں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا گیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ سَعْدٍ فَقُلْتُ بِيَدَيَّ هَكَذَا وَوَصَفَ يَحْيَى التَّطْبِيقَ فَضَرَبَ بِيَدَيَّ وَقَالَ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا فَأُمِرْنَا أَنْ نَرْفَعَ إِلَى الرُّكَبِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮৮
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص صبح نہار منہ عجوہ کھجور کے سات دانے کھالے، اسے اس دن کوئی زہر یا جادو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَصَبَّحَ بِسَبْعِ تَمَرَاتٍ مِنْ عَجْوَةٍ لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سُمٌّ وَلَا سِحْرٌ حَدَّثَنَا مَكِّيٌّ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ سَعْدٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ مِثْلَهُ حَدَّثَنَاه أَبُو بَدْرٍ عَنْ هَاشِمٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮৯
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں مدینہ منورہ کے دو کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں، اس لئے یہاں کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے اور نہ ہی یہاں کا جانور شکار کیا جائے اور فرمایا کہ لوگوں کے لئے مدینہ ہی سب سے بہتر ہے کاش ! کہ انہیں اس پر یقین بھی ہو، یہاں سے کوئی شخص بھی اگر بےرغبتی کی وجہ سے چلا جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ اس سے بہتر شخص کو وہاں آباد فرما دیں گے اور جو شخص بھی یہاں کی تکالیف اور محنت و مشقت پر ثابت قدم رہتا ہے، میں قیامت کے دن اس کے حق میں سفارش کروں گا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ أَنْ يُقْطَعَ عِضَاهُهَا أَوْ يُقْتَلَ صَيْدُهَا وَقَالَ الْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ لَا يَخْرُجُ مِنْهَا أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا إِلَّا أَبْدَلَ اللَّهُ فِيهَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَلَا يَثْبُتُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَائِهَا وَجَهْدِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯০
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ " عالیہ " سے آرہے تھے، راستے میں بنو معاویہ کی مسجد پر گذر ہوا نبی ﷺ نے اس مسجد میں داخل ہو کردو رکعت نماز پڑھی، ہم نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ یہ نماز پڑھی، اس کے بعد نبی ﷺ نے طویل دعاء فرمائی اور فراغت کے بعد فرمایا میں نے اپنے پروردگار سے تین چیزوں کی درخواست کی تھی، جن میں سے دو اس نے قبول کرلیں اور ایک قبول نہیں کی۔ ایک درخواست تو میں نے یہ کی تھی کہ میری امت کو سمندر میں غرق کر کے ہلاک نہ کرے، اللہ نے میری یہ درخواست قبول کرلی، دوسری درخواست میں نے یہ کی تھی کہ میری امت کو قحط سالی کی وجہ سے ہلاک نہ کرے، اللہ نے میری یہ درخواست بھی قبول کرلی اور تیسری درخواست میں نے یہ کی تھی کہ میری امت آپس میں نہ لڑے لیکن اللہ نے یہ دعاء قبول کرنے سے انکار کردیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ الْعَالِيَةِ حَتَّى إِذَا مَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِي مُعَاوِيَةَ دَخَلَ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَدَعَا رَبَّهُ طَوِيلًا ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْنَا فَقَالَ سَأَلْتُ رَبِّي ثَلَاثًا فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِسَنَةٍ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالْغَرَقِ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَمَنَعَنِيهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯১
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بندہ مومن کے متعلق اللہ کی تقدیر اور فیصلے پر مجھے تعجب ہوتا ہے کہ اگر اسے کوئی بھلائی حاصل ہوتی ہے تو وہ اپنے پروردگار کا شکر ادا کرتا ہے اور اگر کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس پر بھی ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہے (صبروشکر دونوں اللہ کو پسند ہیں) مومن کو تو ہر چیز کے بدلے ثواب ملتا ہے حتی کہ اس لقمے پر بھی جو وہ اٹھا کر اپنی بیوی کے منہ میں دیتا ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ الْعَبْدِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِبْتُ لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ حَمِدَ اللَّهَ وَشَكَرَ وَإِنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ احْتَسَبَ وَصَبَرَ الْمُؤْمِنُ يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى فِي اللُّقْمَةِ يَرْفَعُهَا إِلَى فِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯২
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے والد صاحب کے ساتھ نماز پڑھی تو رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر گھٹنوں کے بیچ میں کر لئے انہوں نے مجھے اس سے منع کیا اور فرمایا کہ ابتداء میں ہم لوگ اس طرح کیا کرتے تھے، بعد میں ہمیں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا گیا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كُنْتُ إِذَا رَكَعْتُ وَضَعْتُ يَدَيَّ بَيْنَ رُكْبَتَيَّ قَالَ فَرَآنِي أَبِي سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ فَنَهَانِي وَقَالَ إِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ فَنُهِينَا عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৩
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) عنہ، خزیمہ بن ثابت اور اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ طاعون ایک عذاب ہے جو تم سے پہلی امتوں پر آیا تھا، اس لئے جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وباء پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا الطَّاعُونَ رِجْزٌ أَوْ بَقِيَّةٌ مِنْ عَذَابٍ عُذِّبَ بِهِ قَوْمٌ قَبْلَكُمْ فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا مِنْهُ وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৪
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں تمہارے سامنے دجال کا ایک ایسا وصف بیان کروں گا جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کیا، یاد رکھو ! دجال کانا ہوگا (اور ربوبیت کا دعوی کرے گا) جبکہ اللہ کانا نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَصِفَنَّ الدَّجَّالَ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا مَنْ كَانَ قَبْلِي إِنَّهُ أَعْوَرُ وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بِأَعْوَرَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کچھ لوگوں کو مال و دولت عطاء فرمایا : لیکن ان ہی میں سے ایک آدمی کو کچھ نہیں دیا، حضرت سعد (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! آپ نے فلاں فلاں کو تو دے دیا، لیکن فلاں شخص کو کچھ بھی نہیں دیا، حالانکہ وہ پکا مومن بھی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان نہیں ؟ یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوئے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں کچھ لوگوں کو دے دیتا ہوں اور ان لوگوں کو چھوڑ دیتا ہوں جو مجھے زیادہ محبوب ہوتے ہیں اور انہیں کچھ نہیں دیتا، اس خوف اور اندیشے کی بناء پر کہ کہیں انہیں ان کے چہروں کے بل گھسیٹ کر جہنم میں نہ ڈال دیا جائے۔ ابو نعیم کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں میری ملاقات سفیان سے ہوئی تو سب سے پہلے انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ شجاع یعنی ابو بدر کیسے ہیں ؟
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَاهُ رَهْطٌ فَسَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ إِلَّا رَجُلًا مِنْهُمْ قَالَ سَعْدٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَهُمْ وَتَرَكْتَ فُلَانًا فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مُسْلِمًا فَرَدَّ عَلَيْهِ سَعْدٌ ذَلِكَ ثَلَاثًا مُؤْمِنًا وَرَدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مُسْلِمًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّالِثَةِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ الْعَطَاءَ لَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَوْفًا أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ فِي النَّارِ قَالَ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ لَقِيتُ سُفْيَانَ بِمَكَّةَ فَأَوَّلُ مَنْ سَأَلَنِي عَنْهُ قَالَ كَيْفَ شُجَاعٌ يَعْنِي أَبَا بَدْرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے نبی ﷺ سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی، اس وقت نبی ﷺ کے پاس قریش کی کچھ عورتیں بیٹھی ہوئی باتیں کر رہی تھیں، نبی ﷺ سے اضافہ کا مطالبہ کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں اونچی ہو رہی تھیں، لیکن حضرت عمر (رض) نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو ان سب نے جلدی جلدی اپنے دوپٹے سنبھال لئے اور خاموش ہوگئیں، نبی ﷺ مسکرانے لگے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے اپنی جان کی دشمن عورتو ! تم مجھ سے ڈرتی ہو اور نبی ﷺ سے نہیں ڈرتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ! کیونکہ تم نبی ﷺ سے زیادہ سخت اور ترش ہو، نبی ﷺ نے فرمایا عمر ! شیطان جب تمہیں کسی راستے سے گذرتا ہوا دیکھ لیتا ہے، تو اس راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ قَالَ هَاشِمٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ وَقَالَ يَزِيدُ عَنْ صَالِحٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَسْأَلْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَ رَافِعَاتٍ أَصْوَاتَهُنَّ فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَ عُمَرَ انْقَمَعْنَ وَسَكَتْنَ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ تَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ إِنَّكَ أَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ وَأَغْلَظُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ يَا عُمَرُ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور با سعادت میں ہم لوگ اپنے کھیت کرائے پردے دیا کرتے تھے اور اس کا عوض یہ طے کرلیا کرتے تھے کہ نالیوں کے اوپر جو پیداوار ہو اور جسے پانی خود بخود پہنچ جائے وہ ہم لیں گے، نبی ﷺ نے اس طرح کرائے پر زمین دینے سے منع فرما دیا اور سونے چاندی کی بدلے زمین کو کرایہ پر دینے کی اجازت دے دی۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَبِيبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى السَّوَاقِي مِنْ الزَّرْعِ وَبِمَا سَعِدَ بِالْمَاءِ مِنْهَا فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ وَأَذِنَ لَنَا أَوْ رَخَّصَ بِأَنْ نُكْرِيَهَا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৮
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) کو غزوہ تبوک میں مدینہ منورہ پر اپنا نائب مقرر کر کے وہاں چھوڑ دیا تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! کیا آپ مجھے بچوں اور عورتوں کے پاس چھوڑ جائیں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہو سوائے نبوت کے جو حضرت ہارون (علیہ السلام) کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے تھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ خَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُخَلِّفُنِي فِي النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ قَالَ أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৯
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
ایک مرتبہ حضرت سعد (رض) نے اپنے ایک بیٹے کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ ! میں تجھ سے جنت، اس کی نعمتوں اور اس کے ریشمی کپڑوں اور فلاں فلاں چیز کی دعاء کرتا ہوں اور جہنم کی آگ، اس کی زنجیروں اور بیڑیوں اور فلاں فلاں چیز سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، تو انہوں نے فرمایا کہ تم نے اللہ سے بڑی خیر مانگی اور بڑے شر سے اللہ کی پناہ چاہی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب ایک ایسی قوم آئے گی جو دعاء میں حد سے آگے بڑھ جائے گی اور یہ آیت تلاوت فرمائی کہ تم اپنے رب کو عاجزی کے ساتھ اور چپکے سے پکارا کرو، بیشک وہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، تمہارے لئے اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ اے آپ سے جنت کا اور اس کے قریب کرنے قول وعمل کا سوال کرتا ہوں اور جہنم اور اس کے قریب کرنے والے قول و عمل سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ زِيَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ عَبَايَةَ يُحَدِّثُ عَنْ مَوْلًى لِسَعْدٍ ح قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ عَبَايَةَ الْقَيْسِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ مَوْلًى لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ ابْنٍ لِسَعْدٍ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فَكَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ نَعِيمِهَا وَبَهْجَتِهَا وَمِنْ كَذَا وَمِنْ كَذَا وَمِنْ كَذَا وَمِنْ كَذَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ وَسَلَاسِلِهَا وَأَغْلَالِهَا وَمِنْ كَذَا وَمِنْ كَذَا قَالَ فَسَكَتَ عَنْهُ سَعْدٌ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ لَهُ سَعْدٌ تَعَوَّذْتَ مِنْ شَرٍّ عَظِيمٍ وَسَأَلْتَ نَعِيمًا عَظِيمًا أَوْ قَالَ طَوِيلًا شُعْبَةُ شَكَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَقَرَأَ ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ قَالَ شُعْبَةُ لَا أَدْرِي قَوْلُهُ ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً هَذَا مِنْ قَوْلِ سَعْدٍ أَوْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهُ سَعْدٌ قُلْ اللَّهُمَّ أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০০
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
مصعب کہتے ہیں کہ حضرت سعد (رض) ان پانچ کلمات کی تاکید فرماتے تھے اور انہیں نبی ﷺ کے حوالے سے بیان کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں بخل اور کنجوسی سے آپ کی پناہ میں آتاہوں، میں بزدلی سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، میں گھٹیا عمر کی طرف لوٹائے جانے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، دنیا کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُصْعَبٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ بِهَؤُلَاءِ الْخَمْسِ وَيُخْبِرُ بِهِنَّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০১
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص قریش کو ذلیل کرنا چاہے گا اللہ اسے ذلیل کر دے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ الْعَلَاءِ بْنِ جَارِيَةَ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْحَكَمِ أَبِي الْحَجَّاجِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهَانَ قُرَيْشًا أَهَانَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
তাহকীক: