আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৭ টি

হাদীস নং: ১৪৬২
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا کیا تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا جائز ہے ؟ انہوں نے اس کو ناپسندیدہ سمجھا اور فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے بھی کسی شخص نے یہی سوال پوچھا تھا تو میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا، کیا ایسا نہیں ہے کہ تر کھجور خشک ہونے کے بعد کم رہ جاتی ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا ایسا ہی ہے، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا پھر نہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَيَّاشٍ قَالَ سُئِلَ سَعْدٌ عَنْ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ فَكَرِهَهُ وَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنْ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ فَقَالَ يَنْقُصُ إِذَا يَبِسَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَلَا إِذَنْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬৩
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمانوں میں سب سے بڑا جرم اس شخص کا ہے جس نے کسی چیز کے متعلق سوال کیا جو حرام نہ تھی لیکن اس کے سوال کے نتیجے میں اس چیز کی حرمت کا حکم نازل ہوگیا۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ بَلَغَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْظَمُ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ عَلَى النَّاسِ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬৪
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا، میں مکہ مکرمہ میں ایسا بیمار ہوگیا کہ موت کے قریب جا پہنچا، نبی ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے پاس بہت سامال ہے، میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنے دوتہائی مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کرسکتا ہوں ؟ فرمایا نہیں، انہوں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرما دیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! ایک تہائی مال کی وصیت کرسکتے ہو اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے، یاد رکھو ! تم اپنا مال جو اپنے اوپر خرچ کرتے ہو، یہ بھی صدقہ ہے، نیز یہ کہ تم اپنے اہل خانہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر جاؤ، یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑ کر جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجائیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ جاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ایسا ہرگز نہیں ہوگا، تم جو عمل بھی رضاء الٰہی کے لئے کرو گے، تمہارے درجے اور بلندی میں اس کی برکت سے اضافہ ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ تمہیں زیادہ عمر ملے اور اللہ تمہارے ذریعے ایک قوم (مسلمانوں کو نفع پہنچائے اور دوسرے لوگوں (کافروں) کو نقصان پہنچائے، اے اللہ ! میرے صحابہ کی ہجرت کو مکمل فرما، انہیں ان کی ایڑیوں کے بل نہ لوٹا، افسوس ! سعد بن خولہ پر، یہ مکہ مکرمہ میں ہی فوت ہوگئے تھے جس پر نبی ﷺ افسوس کا اظہار فرما رہے تھے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضْتُ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ مَرَضًا شَدِيدًا أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أَتَصَدَّقُ بِمَالِي قَالَ لَا قَالَ فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ لَا قَالَ قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَتْرُكَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ فِيهَا حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي قَالَ إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلًا تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً وَلَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬৫
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے سوائے نبوت کے جو حضرت ہارون (علیہ السلام) کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے تھی۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى قِيلَ لِسُفْيَانَ غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي قَالَ قَالَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬৬
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت جابر بن سمرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اہل کوفہ نے حضرت عمر فاروق (رض) سے حضرت سعد (رض) کی شکایت کی کہ وہ اچھی طرح نماز نہیں پڑھاتے، حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ میں تو پہلی رکعتیں نسبتا لمبی کرتا ہوں اور دوسری دو رکعتیں مختصر کردیتا ہوں اور میں نے نبی ﷺ کی اقتداء میں جو نمازیں پڑھی ہیں، ان کی پیروی کرنے میں، میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ مجھے آپ سے یہی امید تھی۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ سَمِعَهُ مِنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ شَكَا أَهْلُ الْكُوفَةِ سَعْدًا إِلَى عُمَرَ فَقَالُوا إِنَّهُ لَا يُحْسِنُ يُصَلِّي قَالَ آلْأَعَارِيبُ وَاللَّهِ مَا آلُو بِهِمْ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَرْكُدُ فِي الْأُولَيَيْنِ وَأَحْذِفُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ فَسَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ كَذَلِكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬৭
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو قرآن کریم کو عمدہ آواز کے ساتھ نہ پڑھے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَهِيكٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬৮
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف، حضرت طلحہ، حضرت زبیر اور حضرت سعد (رض) سے فرمایا میں تمہیں اس اللہ کی قسم اور واسطہ دیتا ہوں جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں، کیا آپ کے علم میں یہ بات ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ نَشَدْتُكُمْ اللَّهَ الَّذِي تَقُومُ بِهِ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ وَقَالَ مَرَّةً الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ أَعَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّا لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬৯
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پہاڑ یا چٹان کے گڑھے کی برائی اور نقصان یہ ہے کہ قبیلہ بجیلہ کا آدمی بھی بلندی سے پستی میں جا پڑتا ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْعَلَاءِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ بَكْرِ بْنِ قِرْوَاشٍ عَنْ سَعْدٍ قِيلَ لِسُفْيَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ قَالَ شَيْطَانُ الرَّدْهَةِ يَحْتَدِرُهُ يَعْنِي رَجُلًا مِنْ بَجِيلَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭০
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا کیا بغیر چھلکے کے جو کو عام جو کے بدلے بیچنا جائز ہے ؟ انہوں نے فرمایا ایک مرتبہ نبی ﷺ سے بھی کسی شخص نے تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے کا سوال پوچھا تھا تو میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا، کیا ایسا نہیں ہے کہ تر کھجور خشک ہونے کے بعد کم رہ جاتی ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا ایسا ہی ہے ؟ اس پر نبی ﷺ نے فرمایا پھر نہیں۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ قَالَ سُئِلَ سَعْدٌ عَنْ بَيْعِ سُلْتٍ بِشَعِيرٍ أَوْ شَيْءٍ مِنْ هَذَا فَقَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَمْرٍ بِرُطَبٍ فَقَالَ تَنْقُصُ الرَّطْبَةُ إِذَا يَبِسَتْ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَلَا إِذَنْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے کہ جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے، حضرت ابو بکرہ (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے میرے بھی کانوں نے سنا ہے اور دل نے اسے محفوظ کیا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ الْحَضْرَمِيِّ بْنِ لَاحِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ سَأَلْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ الطِّيَرَةِ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مَنْ حَدَّثَكَ فَكَرِهْتُ أَنْ أُحَدِّثَهُ مَنْ حَدَّثَنِي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَ إِنْ تَكُنِ الطِّيَرَةُ فِي شَيْءٍ فَفِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَهْبِطُوا وَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَفِرُّوا مِنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعید بن مسیب (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے بدشگونی کے بارے پوچھا تو انہوں نے مجھے ڈانٹ دیا اور فرمایا تم سے یہ حدیث کس نے بیان کی ہے ؟ میں نے ان صاحب کا نام لینا مناسب نہ سمجھا جنہوں نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی تھی، انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی، بدشگونی اور مردے کی قبر سے اس کی کھوپڑی نکلنے کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہوتی اور جب تم کسی علاقے میں طاعون کی وباء پھیلنے کا سنو تو وہاں مت جاؤ اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں طاعون کی وباء پھوٹ پڑے تو وہاں سے راہ فرار اختیار مت کرو۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ أَنْبَأَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً قَالَ الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ حَتَّى يُبْتَلَى الْعَبْدُ عَلَى قَدْرِ دِينِهِ ذَاكَ فَإِنْ كَانَ صُلْبَ الدِّينِ ابْتُلِيَ عَلَى قَدْرِ ذَاكَ وَقَالَ مَرَّةً أَشَدُّ بَلَاءً وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى قَدْرِ ذَاكَ وَقَالَ مَرَّةً عَلَى حَسَبِ دِينِهِ قَالَ فَمَا تَبْرَحُ الْبَلَايَا عَنْ الْعَبْدِ حَتَّى يَمْشِيَ فِي الْأَرْضِ يَعْنِي وَمَا إِنْ عَلَيْهِ مِنْ خَطِيئَةٍ قَالَ أَبِي وَقَالَ مَرَّةً عَنْ سَعْدٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৩
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! سب سے زیادہ سخت مصیبت کن لوگوں پر آتی ہے، فرمایا انبیاء کرام (علیہم السلام) پر، پھر درجہ بدرجہ عام لوگوں پر، انسان پر آزمائش اس کے دین کے اعتبار سے آتی ہے، اگر اس کے دین میں پختگی ہو تو اس کے مصائب میں مزید اضافہ کردیا جاتا ہے اور اگر اس کے دین میں کمزوری ہو تو اس کے مصائب میں تخفیف کردی جاتی ہے اور انسان پر مسلسل مصائب آتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ زمین پر چلتا ہے تو اس کا کوئی گناہ نہیں ہوتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ قُتِلَ أَخِي عُمَيْرٌ وَقَتَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَأَخَذْتُ سَيْفَهُ وَكَانَ يُسَمَّى ذَا الْكَتِيفَةِ فَأَتَيْتُ بِهِ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اذْهَبْ فَاطْرَحْهُ فِي الْقَبَضِ قَالَ فَرَجَعْتُ وَبِي مَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ مِنْ قَتْلِ أَخِي وَأَخْذِ سَلَبِي قَالَ فَمَا جَاوَزْتُ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتْ سُورَةُ الْأَنْفَالِ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَخُذْ سَيْفَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৪
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن میرے بھائی عمیر شہید ہوگئے اور میں نے سعید بن عاص کو قتل کردیا اور اس کی تلوار لے لی، جس کا نام " ذوالکتیفہ " تھا، میں وہ تلوار لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ نے فرمایا جاکر یہ تلوار مال غنیمت میں ڈال دو ، مجھے اپنے بھائی کی شہادت کا جو غم تھا اور مال غنیمت کے حصول کا جو خیال تھا، اسے اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا تھا، ابھی میں تھوڑی دور ہی گیا تھا کہ سورت انفال نازل ہوگئی اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ جا کر اپنی تلوار لے لو۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ قُتِلَ أَخِي عُمَيْرٌ وَقَتَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَأَخَذْتُ سَيْفَهُ وَكَانَ يُسَمَّى ذَا الْكَتِيفَةِ فَأَتَيْتُ بِهِ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اذْهَبْ فَاطْرَحْهُ فِي الْقَبَضِ قَالَ فَرَجَعْتُ وَبِي مَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ مِنْ قَتْلِ أَخِي وَأَخْذِ سَلَبِي قَالَ فَمَا جَاوَزْتُ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتْ سُورَةُ الْأَنْفَالِ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَخُذْ سَيْفَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৫
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت جابربن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اہل کوفہ نے حضرت عمر فاروق (رض) سے حضرت سعد (رض) کی شکایت کی کہ وہ اچھی طرح نماز نہیں پڑھاتے، حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ میں تو پہلی دو رکعتیں نسبتا لمبی کرتا ہوں اور دوسری دو رکعتیں مختصر کردیتا ہوں اور میں نے نبی ﷺ کی اقتداء میں جو نمازیں پڑھی ہیں، ان کی پیروی کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ مجھے آپ سے یہی امید تھی۔
حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ شَكَا أَهْلُ الْكُوفَةِ سَعْدًا إِلَى عُمَرَ فَقَالُوا لَا يُحْسِنُ يُصَلِّي فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لَهُ فَقَالَ أَمَّا صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ كُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ أَرْكُدُ فِي الْأُولَيَيْنِ وَأَحْذِفُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ فَقَالَ ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৬
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اہل مدینہ کے ساتھ کسی ناگہانی دھوکے یا برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جیسے پانی میں نمک پگھل جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ نُبَيْهٍ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظُ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَرَادَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ بِدَهْمٍ أَوْ بِسُوءٍ أَذَابَهُ اللَّهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین ذکر وہ ہے جو خفی ہو اور بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کرسکے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ الذِّكْرِ الْخَفِيُّ وَخَيْرُ الرِّزْقِ مَا يَكْفِي حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ أُسَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ أَخْبَرَهُ فَذَكَرَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ مجھے کوئی دعاء سکھا دیجئے جو میں پڑھ لیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یوں کہا کرو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اللہ بہت بڑا ہے، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اللہ ہر عیب اور نقص سے پاک ہے، جو کہ تمام جہانوں کو پالنے والا ہے، گناہ سے بچنے اور نیکی کے کام کرنے کی طاقت اللہ ہی سے مل سکتی ہے جو غالب حکمت والا ہے، یہ کلمات پانچ مرتبہ کہہ لیا کرو۔ اس دیہاتی نے عرض کیا کہ ان سب کلمات کا تعلق تو میرے رب سے ہے، میرے لئے کیا ہے ؟ فرمایا تم یوں کہہ لیا کرو کہ اے اللہ مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے رزق عطاء فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے عافیت نصیب فرما۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَلِّمْنِي كَلَامًا أَقُولُهُ قَالَ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ خَمْسًا قَالَ هَؤُلَاءِ لِرَبِّي فَمَا لِي قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَارْزُقْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৯
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ نے میرے لئے اپنے والدین کو جمع فرمایا (یعنی مجھ سے یوں فرمایا کہ میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں )
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ سَمِعْتُ سَعْدًا يَقُولُ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮০
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہ کرام (رض) سے مخاطب ہو کر فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ دن میں ایک ہزار نیکیاں کمالے، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس کی طاقت کس میں ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سو مرتبہ سبحان اللہ کہہ لیا کرے، اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور ایک ہزار گناہ مٹا دیئے جائیں گے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُوسَى يَعْنِي الْجُهَنِيَّ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ قَالَ يُسَبِّحُ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ تُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ أَوْ يُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ خَطِيئَةٍ قَالَ أَبِي و قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ أَيْضًا أَوْ يُحَطُّ وَيَعْلَى أَيْضًا أَوْ يُحَطُّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮১
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ جب دائیں جانب سلام پھیرتے تو آپ ﷺ کا دایاں رخسار اپنی چمک کے ساتھ نظر آتا اور جب بائیں جانب سلام پھیرتے تو آپ ﷺ کے بائیں رخسار کی سفیدی دکھائی دیتی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدَّيْهِ
tahqiq

তাহকীক: