আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৭ টি

হাদীস নং: ১৪৪২
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا، میں مکہ مکرمہ میں ایسا بیمار ہوگیا کہ موت کے قریب جا پہنچا، نبی ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے پاس بہت سا مال ہے، میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنے دو تہائی مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کرسکتا ہوں ؟ فرمایا نہیں، انہوں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرما دیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! ایک تہائی مال کی وصیت کرسکتے ہو اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے، یاد رکھو ! تم اپنا مال جو اپنے اوپر خرچ کرتے ہو، یہ بھی صدقہ ہے، نیز یہ کہ تم اپنے اہل خانہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر جاؤ، یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑ کر جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجائیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ جاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ایسا ہرگز نہیں ہوگا، تم جو عمل بھی رضاء الٰہی کے لئے کرو گے، تمہارے درجے اور بلندی میں اس کی برکت سے اضافہ ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ تمہیں زیادہ عمر ملے اور اللہ تمہارے ذریعے ایک قوم (مسلمانوں کو نفع پہنچائے اور دوسرے لوگوں (کافروں) کو نقصان پہنچائے، اے اللہ ! میرے صحابہ کی ہجرت کو مکمل فرما، انہیں ان کی ایڑیوں کے بل نہ لوٹا، افسوس ! سعد بن خولہ پر، یہ مکہ مکرمہ میں ہی فوت ہوگئے تھے جس پر نبی ﷺ افسوس کا اظہار فرما رہے تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمَرِضْتُ مَرَضًا أَشْفَيْتُ عَلَى الْمَوْتِ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي أَفَأُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ بِشَطْرِ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ فَثُلُثُ مَالِي قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ يَا سَعْدُ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ إِنَّكَ يَا سَعْدُ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّى اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّكَ لَنْ تَتَخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يَنْفَعَ اللَّهُ بِكَ أَقْوَامًا وَيَضُرَّ بِكَ آخَرِينَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ رَثَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مَاتَ بِمَكَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৪৩
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون (رض) نے گوشہ نشینی اختیار کرنا چاہی لیکن نبی ﷺ نے انہیں اس کی اجازت نہ دی، اگر نبی ﷺ انہیں اس چیز کی اجازت دے دیتے تو ہم بھی کم از کم اپنے آپ کو خصی کرلیتے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَحَلَّهُ لَاخْتَصَيْنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৪৪
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی نے اپنی امت کے سامنے دجال کے اوصاف ضرور ذکر کئے ہیں، لیکن میں تمہارے سامنے اس کا ایک ایسا وصف بیان کروں گا جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کیا، یاد رکھو ! دجال کانا ہوگا (اور ربوبیت کا دعوی کرے گا) جبکہ اللہ کانا نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ إِلَّا وَصَفَ الدَّجَّالَ لِأُمَّتِهِ وَلَأَصِفَنَّهُ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا أَحَدٌ كَانَ قَبْلِي إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بِأَعْوَرَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৪৫
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی موجودگی میں طاعون کا ذکر چھڑ گیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک عذاب ہے جو تم سے پہلی امتوں پر آیا تھا، اس لئے جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ الطَّاعُونَ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ رِجْزٌ أُصِيبَ بِهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا وَإِذَا كُنْتُمْ بِأَرْضٍ وَهُوَ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৪৬
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
ابن معمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عامر بن سعد نے حضرت عمربن عبدالعزیز (رح) کو جبکہ وہ گورنر مدینہ تھے اپنے والد حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص صبح نہار منہ مدینہ منورہ کے دونوں اطراف میں کہیں سے بھی عجوہ کھجور کے سات دانے لے کر کھائے تو اس دن شام تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ راوی کا گمان ہے کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ اگر شام کو کھالے تو صبح تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی، حضرت عمر بن عبد العزیز (رح) نے فرمایا عامر ! اچھی طرح سوچ لو کہ تم نبی ﷺ کے حوالے سے کیا حدیث بیان کر رہے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر گواہ ہوں کہ حضرت سعد (رض) پر جھوٹ نہیں باندھ رہا اور یہ کہ حضرت سعد (رض) نے نبی ﷺ پر جھوٹ نہیں باندھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَ عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْمَدِينَةِ أَنَّ سَعْدًا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَكَلَ سَبْعَ تَمَرَاتِ عَجْوَةٍ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ حِينَ يُصْبِحُ لَمْ يَضُرَّهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ شَيْءٌ حَتَّى يُمْسِيَ قَالَ فُلَيْحٌ وَأَظُنُّهُ قَدْ قَالَ وَإِنْ أَكَلَهَا حِينَ يُمْسِي لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ حَتَّى يُصْبِحَ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا عَامِرُ انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَامِرٌ وَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى سَعْدٍ وَمَا كَذَبَ سَعْدٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৪৭
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
عمربن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ان کے بھائی عامر مدینہ منورہ سے باہر حضرت سعد (رض) کے پاس ان کے بکریوں کے فارم میں چلے گئے، حضرت سعد (رض) نے ان سے فرمایا بیٹا ! کیا تم مجھے شورش کے کاموں کا سر غنہ بننے کے لئے کہتے ہو ؟ بخدا ! ایسا نہیں ہوسکتا کہ میرے ہاتھ میں تلوار پکڑا دی جائے اور میں اس سے کسی مومن کو قتل کردوں تو وہ اس کی خبر دے اور اگر کسی کافر کو قتل کردوں تو وہ بھی اس پر پل پڑے، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بندے کو پسند فرماتے ہیں جو متقی ہو، بےنیاز ہو اور اپنے آپ کو مخفی رکھنے والا ہو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ الْأَسْلَمِيُّ عَنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ جَاءَهُ ابْنُهُ عَامِرٌ فَقَالَ أَيْ بُنَيَّ أَفِي الْفِتْنَةِ تَأْمُرُنِي أَنْ أَكُونَ رَأْسًا لَا وَاللَّهِ حَتَّى أُعْطَى سَيْفًا إِنْ ضَرَبْتُ بِهِ مُؤْمِنًا نَبَا عَنْهُ وَإِنْ ضَرَبْتُ بِهِ كَافِرًا قَتَلَهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الْغَنِيَّ الْخَفِيَّ التَّقِيَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৪৮
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے غزوہ احد کے دن نبی ﷺ کے دائیں بائیں دو آدمیوں کو دیکھا جنہوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور وہ بڑی سخت جنگ لڑ رہے تھے، میں نے انہیں اس سے پہلے دیکھا تھا اور نہ بعد میں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ رَأَيْتُ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ شِمَالِهِ يَوْمَ أُحُدٍ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا ثِيَابٌ بِيضٌ لَمْ أَرَهُمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৪৯
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بندہ مومن کے متعلق اللہ کی تقدیر اور فیصلے پر مجھے تعجب ہوتا ہے کہ اگر اسے کوئی بھلائی حاصل ہوتی ہے تو وہ اپنے پروردگار کا شکر ادا کرتا ہے اور اگر کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس پر بھی ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہے ( اور صبروشکر دونوں اللہ کو پسند ہیں) مومن کو تو ہر چیز کے بدلے ثواب ملتا ہے حتی کہ اس لقمے پر بھی جو وہ اٹھا کر اپنی بیوی کے منہ میں دیتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْعَيْزَارِ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ عَجِبْتُ لِلْمُسْلِمِ إِذَا أَصَابَهُ خَيْرٌ حَمِدَ اللَّهَ وَشَكَرَ وَإِذَا أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ احْتَسَبَ وَصَبَرَ الْمُسْلِمُ يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى فِي اللُّقْمَةِ يَرْفَعُهَا إِلَى فِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫০
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعید بن مسیب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کے ایک بیٹے نے مجھے اپنے والد کے حوالے سے ایک حدیث سنائی، میں حضرت سعد (رض) کے پاس گیا اور ان سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے جس کے مطابق نبی ﷺ نے اپنے پیچھے مدینہ منورہ پر حضرت علی (رض) کو خلیفہ مقرر کیا تھا ؟ وہ یہ سن کر غصے میں آگئے اور فرمایا کہ تم سے یہ حدیث کس نے بیان کی ہے ؟ میں نے ان کے بیٹے کا نام لینا مناسب نہ سمجھا پھر حضرت سعد (رض) نے فرمایا کہ جب نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) کو غزوہ تبوک میں مدینہ منورہ پر اپنا نائب مقرر کر کے وہاں چھوڑ دیا تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! میری خواہش تو یہی ہے کہ آپ جہاں بھی جائیں، میں آپ کے ہمراہ ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہو سوائے نبوت کے جو حضرت ہارون (علیہ السلام) کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے تھی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُسَيَّبِ حَدَّثَنِي ابْنٌ لِسَعْدِ بْنِ مَالِكٍ حَدِيثًا عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى سَعْدٍ فَقُلْتُ حَدِيثًا حُدِّثْتُهُ عَنْكَ حِينَ اسْتَخْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ فَغَضِبَ فَقَالَ مَنْ حَدَّثَكَ بِهِ فَكَرِهْتُ أَنْ أُخْبِرَهُ أَنَّ ابْنَهُ حَدَّثَنِيهِ فَيَغْضَبَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ اسْتَخْلَفَ عَلِيًّا عَلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ تَخْرُجَ وَجْهًا إِلَّا وَأَنَا مَعَكَ فَقَالَ أَوَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫১
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کسی زندہ شخص کے حق میں یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ یہ زمین پر چلتا پھرتا جنتی ہے، سوائے حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَيٍّ يَمْشِي إِنَّهُ فِي الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫২
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) اور دیگر صحابہ کرام (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں دو بھائی تھے ان میں سے ایک دوسرے سے افضل تھا اس افضل شخص کا پہلے انتقال ہوگیا اور دوسرا بھائی اس کے بعد چالیس دن تک مزید زندہ رہا پھر وہ بھی فوت ہوگیا، نبی ﷺ کے سامنے جب ان کا تذکرہ ہوا تو لوگوں نے پہلے کے افضل ہونے کا ذکر کیا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ دوسرا بھائی نماز نہیں پڑھتا تھا ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا خبر کہ اس کی نمازوں نے اسے کہاں تک پہنچا دیا ؟ پھر فرمایا کہ نماز کی مثال اس جاری نہر کی سی ہے جس کا پانی میٹھا اور شیریں ہو اور وہ تمہارے گھر کے دروازے پر بہہ رہی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ غوطہ لگاتا ہو، تمہارا کیا خیال ہے، کیا اس کے جسم پر کچھ بھی میل کچیل باقی رہے گا ؟
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي مَخْرَمَةُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا وَنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُونَ كَانَ رَجُلَانِ أَخَوَانِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَحَدُهُمَا أَفْضَلَ مِنْ الْآخَرِ فَتُوُفِّيَ الَّذِي هُوَ أَفْضَلُهُمَا ثُمَّ عُمِّرَ الْآخَرُ بَعْدَهُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ تُوُفِّيَ فَذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلُ الْأَوَّلِ عَلَى الْآخَرِ فَقَالَ أَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي فَقَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَانَ لَا بَأْسَ بِهِ فَقَالَ مَا يُدْرِيكُمْ مَاذَا بَلَغَتْ بِهِ صَلَاتُهُ ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِكَ إِنَّمَا مَثَلُ الصَّلَوَاتِ كَمَثَلِ نَهَرٍ جَارٍ بِبَابِ رَجُلٍ غَمْرٍ عَذْبٍ يَقْتَحِمُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ فَمَا تُرَوْنَ يُبْقِي ذَلِكَ مِنْ دَرَنِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫৩
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کسی کا پیٹ قئی سے بھر جانا اس بات کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھر جائے۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا وَدَمًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫৪
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ آیا ہوا تھا، پیچھے سے خبر معلوم ہوئی کہ کوفہ میں طاعون کی وباء پھوٹ پڑی ہے، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ اس مضمون کی حدیث یہاں کون بیان کرتا ہے ؟ لوگوں نے عامربن سعد کا نام لیا، لیکن وہ اس وقت وہاں موجود نہ تھے، پھر میری ملاقات ابراہیم بن سعد سے ہوئی، انہوں نے مجھے حضرت اسامہ بن زید کے حوالے سے حضرت سعد (رض) کی یہ روایت سنائی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کسی قوم میں طاعون کی وباء پھیل جائے تو تم وہاں مت جاؤ اور اگر تم کسی علاقے میں پہلے سے موجود ہو اور وہاں طاعون کی وباء پھیل جائے تو وہاں سے نکلو مت، میں نے ابراہیم سے پوچھا کیا آپ نے حضرت اسامہ (رض) سے یہ روایت خود سنی ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَبَلَغَنَا أَنَّ الطَّاعُونَ وَقَعَ بِالْكُوفَةِ قَالَ فَقُلْتُ مَنْ يَرْوِي هَذَا الْحَدِيثَ فَقِيلَ عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ وَكَانَ غَائِبًا فَلَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ سَمِعَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ سَعْدًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَقَعَ الطَّاعُونُ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا وَإِذَا وَقَعَ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا قَالَ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَ أُسَامَةَ قَالَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫৫
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان سے قتال کرنا کفر ہے اور اسے گالی دینا فسق ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قِتَالُ الْمُسْلِمِ كُفْرٌ وَسِبَابُهُ فِسْقٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫৬
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ نے آج مجھے مشرکین سے بچا لیا ہے، اس لئے آپ یہ تلوار مجھے دے دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ تلوار تمہاری ہے اور نہ میری، اس لئے اسے یہیں رکھ دو ، چناچہ میں وہ تلوار رکھ کر واپس چلا گیا اور اپنے دل میں سوچنے لگا کہ شاید نبی ﷺ یہ تلوار کسی ایسے شخص کو عطاء فرما دیں جسے میری طرح کی آزمائش نہ آئی ہو، اتنی دیر میں مجھے پیچھے سے ایک آدمی کی آواز آئی جو مجھے بلا رہا تھا، میں نے سوچا کہ شاید میرے بارے کوئی حکم نازل ہوا ہے ؟ میں وہاں پہنچا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم نے مجھ سے یہ تلوار مانگی تھی، واقعی یہ تلوار میری نہ تھی لیکن اب مجھے بطور ہبہ کے مل گئی ہے اس لئے میں تمہیں دیتا ہوں، اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی کہ اے حبیب ﷺ ! یہ لوگ آپ سے مال غنیمت کا سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ مال غنیمت اللہ اور اس کے رسول کا ہے۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ شَفَانِي اللَّهُ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَهَبْ لِي هَذَا السَّيْفُ قَالَ إِنَّ هَذَا السَّيْفَ لَيْسَ لَكَ وَلَا لِي ضَعْهُ قَالَ فَوَضَعْتُهُ ثُمَّ رَجَعْتُ قُلْتُ عَسَى أَنْ يُعْطَى هَذَا السَّيْفُ الْيَوْمَ مَنْ لَمْ يُبْلِ بَلَائِي قَالَ إِذَا رَجُلٌ يَدْعُونِي مِنْ وَرَائِي قَالَ قُلْتُ قَدْ أُنْزِلَ فِيَّ شَيْءٌ قَالَ كُنْتَ سَأَلْتَنِي السَّيْفَ وَلَيْسَ هُوَ لِي وَإِنَّهُ قَدْ وُهِبَ لِي فَهُوَ لَكَ قَالَ وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يَسْأَلُونَكَ عَنْ الْأَنْفَالِ قُلْ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫৭
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کے پاس قبیلہ جہینہ کے لوگ آئے اور کہنے لگے کہ آپ لوگ ہمارے درمیان آکر قیام پذیر ہوگئے ہیں اس لئے ہمیں کوئی وثیقہ لکھ دیجئے تاکہ جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ پر ہمیں اطمینان ہو، نبی ﷺ نے انہیں وثیقہ لکھوا دیا، بعد میں وہ لوگ مسلمان ہوگئے۔ کچھ عرصہ بعد ماہ رجب میں نبی ﷺ نے ہمیں روانہ فرمایا : ہماری تعداد سو بھی نہیں ہوگی اور ہمیں حکم دیا کہ قبیلہ جہینہ کے پہلو میں بنو کنانہ کا ایک قبیلہ آباد ہے، اس پر حملہ کریں، ہم نے ان پر شب خون مارا لیکن ان کی تعداد بہت زیادہ تھی، چناچہ ہم نے قبیلہ جہینہ میں پناہ لی لیکن انہوں نے ہمیں پناہ دینے سے انکار کردیا اور کہنے لگے کہ تم لوگ اشہر حرم میں قتال کیوں کر رہے ہو ؟ ہم نے جواب دیا کہ ہم ان لوگوں سے قتال کر رہے ہیں جنہوں نے ہمیں بلد حرام سے شہر حرام میں نکال کر ان کی حرمت کو ختم کیا تھا۔ پھر ہم آپس میں مشورہ کرنے لگے کہ اب کیا کیا جائے ؟ کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے پاس چل کر انہیں ساری صورت حال سے مطلع کرتے ہیں، بعض لوگوں نے کہا کہ نہیں، ہم یہیں ٹھہریں گے، چند لوگوں کے ساتھ میری رائے یہ تھی کہ ہم لوگ قریش کے قافلے کی طرف چلتے ہیں اور ان پر حملہ کرتے ہیں، چناچہ لوگ قافلہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ اس وقت مال غنیمت کا اصول یہ تھا کہ جس کے ہاتھ جو چیز لگ گئی، وہ اس کی ہوگئی، ہم میں سے کچھ لوگوں نے جا کر نبی ﷺ کو بھی اس کی خبر کردی، نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم لوگ میرے پاس سے اکٹھے ہو کر گئے تھے اور اب جدا جدا ہو کر آ رہے ہو، تم سے پہلے لوگوں کو اسی تفرقہ نے ہی ہلاک کیا تھا، میں تم پر ایک ایسے آدمی کو امیر مقرر کر کے بھیجوں گا جو اگرچہ تم سے زیادہ بہتر نہیں ہوگا لیکن بھوک اور پیاس کی برداشت میں تم سے زیادہ مضبوط ہوگا، چناچہ نبی ﷺ نے حضرت عبداللہ بن جحش اسدی (رض) کو امیر بنا کر بھیجا، جو اسلام میں سب سے پہلے امیر تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْمُجَالِدُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ جَاءَتْهُ جُهَيْنَةُ فَقَالُوا إِنَّكَ قَدْ نَزَلْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَأَوْثِقْ لَنَا حَتَّى نَأْتِيَكَ وَتُؤْمِنَّا فَأَوْثَقَ لَهُمْ فَأَسْلَمُوا قَالَ فَبَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ وَلَا نَكُونُ مِائَةً وَأَمَرَنَا أَنْ نُغِيرَ عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ إِلَى جَنْبِ جُهَيْنَةَ فَأَغَرْنَا عَلَيْهِمْ وَكَانُوا كَثِيرًا فَلَجَأْنَا إِلَى جُهَيْنَةَ فَمَنَعُونَا وَقَالُوا لِمَ تُقَاتِلُونَ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ فَقُلْنَا إِنَّمَا نُقَاتِلُ مَنْ أَخْرَجَنَا مِنْ الْبَلَدِ الْحَرَامِ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ مَا تَرَوْنَ فَقَالَ بَعْضُنَا نَأْتِي نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُخْبِرُهُ وَقَالَ قَوْمٌ لَا بَلْ نُقِيمُ هَاهُنَا وَقُلْتُ أَنَا فِي أُنَاسٍ مَعِي لَا بَلْ نَأْتِي عِيرَ قُرَيْشٍ فَنَقْتَطِعُهَا فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْعِيرِ وَكَانَ الْفَيْءُ إِذْ ذَاكَ مَنْ أَخَذَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْعِيرِ وَانْطَلَقَ أَصْحَابُنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ فَقَامَ غَضْبَانًا مُحْمَرَّ الْوَجْهِ فَقَالَ أَذَهَبْتُمْ مِنْ عِنْدِي جَمِيعًا وَجِئْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ إِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الْفُرْقَةُ لَأَبْعَثَنَّ عَلَيْكُمْ رَجُلًا لَيْسَ بِخَيْرِكُمْ أَصْبَرُكُمْ عَلَى الْجُوعِ وَالْعَطَشِ فَبَعَثَ عَلَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَحْشٍ الْأَسَدِيَّ فَكَانَ أَوَّلَ أَمِيرٍ أُمِّرَ فِي الْإِسْلَامِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫৮
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت نافع بن عتبہ بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ جزیرہ عرب والوں سے قتال کرو گے اور اللہ تمہیں ان پر فتح عطاء فرمائے گا، پھر تم اہل فارس سے جنگ کرو گے اور اللہ تمہیں ان پر بھی فتح عطاء فرمائے گا، پھر تم رومیوں سے جنگ کرو گے، اللہ تمہیں ان پر بھی فتح عطاء فرمائے گا اور پھر تم دجال سے جنگ کرو گے اور اللہ تمہیں اس پر بھی فتح نصیب فرمائے گا حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ فتح روم سے پہلے دجال کا خروج نہیں ہوگا۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ وَعَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَعَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُقَاتِلُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ ثُمَّ تُقَاتِلُونَ فَارِسَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ ثُمَّ تُقَاتِلُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ ثُمَّ تُقَاتِلُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُهُ اللَّهُ لَكُمْ قَالَ فَقَالَ جَابِرٌ لَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ حَتَّى يُفْتَتَحَ الرُّومُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫৯
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت نافع بن عتبہ بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ جزیرہ عرب والوں سے قتال کرو گے اور اللہ تمہیں ان پر فتح عطاء فرمائے گا، پھر تم اہل فارس سے جنگ کرو گے اور اللہ تمہیں ان پر بھی فتح عطاء فرمائے گا، پھر تم رومیوں سے جنگ کرو گے، اللہ تمہیں ان پر بھی فتح عطاء فرمائے گا اور پھر تم دجال سے جنگ کرو گے اور اللہ تمہیں اس پر بھی فتح نصیب فرمائے گا حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ فتح روم سے پہلے دجال کا خروج نہیں ہوگا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَغْزُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لَكُمْ وَتَغْزُونَ فَارِسَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ وَتَغْزُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ لَكُمْ وَتَغْزُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لَكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬০
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں کھیتوں کے مالکان اپنے کھیت کرائے پردے دیا کرتے تھے اور اس کا عوض یہ طے کرلیا کرتے تھے کہ نالیوں کے اوپر جو پیداوار ہو اور جسے پانی خود بخود پہنچ جائے وہ ہم لیں گے، یہ معاملہ نبی ﷺ تک پہنچا اور بعض لوگوں کا اس میں جھگڑا بھی ہوا تو نبی ﷺ نے اس طرح کرائے پر زمین لینے دینے سے منع فرمادیا اور فرمایا کہ سونے چاندی کے بدلے زمین کو کرایہ پر لیا دیا کرو۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ أَصْحَابَ الْمَزَارِعِ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يُكْرُونَ مَزَارِعَهُمْ بِمَا يَكُونُ عَلَى السَّوَاقِي مِنْ الزُّرُوعِ وَمَا سَعِدَ بِالْمَاءِ مِمَّا حَوْلَ النَّبْتِ فَجَاءُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَصَمُوا فِي بَعْضِ ذَلِكَ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْرُوا بِذَلِكَ وَقَالَ أَكْرُوا بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬১
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی شخص مسجد میں تھوک دے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے چھپا دے تاکہ وہ کسی مسلمان کے جسم یا کپڑوں کو لگ کر اس کی اذیت کا سبب نہ بن جائے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوُبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ قَالَ يَعْقُوبُ ابْنُ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَلْيُغَيِّبْ نُخَامَتَهُ أَنْ تُصِيبَ جِلْدَ مُؤْمِنٍ أَوْ ثَوْبَهُ فَتُؤْذِيَهُ
tahqiq

তাহকীক: