আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৯৮ টি
হাদীস নং: ৯৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ماجدہ نامی ایک شخص بیان کرتا ہے کہ میں نے ایک مرتبہ مکہ مکرمہ میں ایک لڑکے کی ہڈی سے گوشت چھیل ڈالا، اس نے میرا کان اپنے دانتوں میں چبا کر کاٹ ڈالا، جب سیدناصدیق اکبر (رض) حج کے ارادے سے ہمارے یہاں تشریف لائے تو یہ معاملہ ان کی خدمت میں پیش کیا گیا، انہوں نے فرمایا کہ ان دونوں کو حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس لے جاؤ، اگر زخم لگانے والا قصاص کے درجے تک پہنچتا ہو تو اس سے قصاص لینا چاہیے۔ جب ہمیں حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس لے جایا گیا اور انہوں نے ہمارے احوال سنے تو فرمایا ہاں ! یہ قصاص کے درجے تک پہنچتا ہے اور فرمایا کہ میرے پاس حجام کو بلا کر لاؤ، جب حجام کا ذ کر آیا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے اپنی خالہ کو ایک غلام دیا ہے اور مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ان کے لئے باعث برکت بنائے گا اور میں نے انہیں اس بات سے منع کیا ہے کہ اسے حجام یا قصائی یا رنگ ریز بنائیں۔ گذشتہ روایت اس دوسری سند سے بھی منقول ہے جو عبارت میں ذکر ہوئی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي سَهْمٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مَاجِدَةُ قَالَ عَارَمْتُ غُلَامًا بِمَكَّةَ فَعَضَّ أُذُنِي فَقَطَعَ مِنْهَا أَوْ عَضِضْتُ أُذُنَهُ فَقَطَعْتُ مِنْهَا فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَاجًّا رُفِعْنَا إِلَيْهِ فَقَالَ انْطَلِقُوا بِهِمَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنْ كَانَ الْجَارِحُ بَلَغَ أَنْ يُقْتَصَّ مِنْهُ فَلْيَقْتَصَّ قَالَ فَلَمَّا انْتُهِيَ بِنَا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَظَرَ إِلَيْنَا فَقَالَ نَعَمْ قَدْ بَلَغَ هَذَا أَنْ يُقْتَصَّ مِنْهُ ادْعُوا لِي حَجَّامًا فَلَمَّا ذَكَرَ الْحَجَّامَ قَالَ أَمَا إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَدْ أَعْطَيْتُ خَالَتِي غُلَامًا وَأَنَا أَرْجُو أَنْ يُبَارِكَ اللَّهُ لَهَا فِيهِ وَقَدْ نَهَيْتُهَا أَنْ تَجْعَلَهُ حَجَّامًا أَوْ قَصَّابًا أَوْ صَائِغًا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَهْمٍ عَنِ ابْنِ مَاجِدَةَ السَّهْمِيِّ أَنَّهُ قَالَ حَجَّ عَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي خِلَافَتِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو جو رخصت دینی تھی سو دے دی اور وہ اس دارفانی سے کوچ کر گئے، اس لئے آپ لوگ حج اور عمرہ مکمل کیا کرو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم بھی دیا ہے اور ان عورتوں کی شرمگاہوں کی حفاطت کرو۔
حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ خَطَبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَخَّصَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَضَى لِسَبِيلِهِ فَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَحَصِّنُوا فُرُوجَ هَذِهِ النِّسَاءِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروقرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے پوچھا گیا اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہوجائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! وضو کرلے اور سوجائے۔
حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَرْقُدُ الرَّجُلُ إِذَا أَجْنَبَ قَالَ نَعَمْ إِذَا تَوَضَّأَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ربیعہ بن دراج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی المرتضیٰ (رض) نے دوران سفر مکہ مکرمہ کے راستے میں عصر کے بعد دو رکعت نماز بطور نفل کے پڑھ لی، حضرت عمر (رض) نے انہیں دیکھا تو سخت ناراض ہوئے اور فرمایا کہ آپ کو معلوم بھی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ دَرَّاجٍ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَانَا عَنْهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں قبول اسلام سے پہلے نبی ﷺ کے ساتھ چھیڑ چھار کے ارادے سے نکلا لیکن پتہ چلا کہ وہ مجھ سے پہلے ہی مسجد میں جاچکے ہیں، میں جا کر ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے سورت حاقہ کی تلاوت شروع کردی، مجھے نظم قرآن اور اس کے اسلوب سے تعجب ہونے لگا، میں نے اپنے دل میں سوچا واللہ ! یہ شخص شاعر ہے جیسا کہ قریش کہتے ہیں، اتنی دیر میں نبی ﷺ اس آیت پر پہنچ گئے کہ " وہ تو ایک معزز قاصد کا قول ہے " کسی شاعر کی بات تھوڑی ہے لیکن تم ایمان بہت کم لاتے ہو "۔ یہ سن کر میں نے اپنے دل میں سوچا یہ تو کاہن ہے، ادھر نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا کلام ہے " تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو، یہ تو رب العالمین کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اگر یہ پیغمبر ہماری طرف کسی بات کی جھوٹھی نسبت کرے تو ہم اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیں اور اس کی گردن توڑ ڈالیں اور تم میں سے کوئی ان کی طرف سے رکاوٹ نہ بن سکے " یہ آیات سن کر اسلام نے میرے دل میں اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑنا شروع کردئیے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجْتُ أَتَعَرَّضُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ أُسْلِمَ فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي إِلَى الْمَسْجِدِ فَقُمْتُ خَلْفَهُ فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْحَاقَّةِ فَجَعَلْتُ أَعْجَبُ مِنْ تَأْلِيفِ الْقُرْآنِ قَالَ فَقُلْتُ هَذَا وَاللَّهِ شَاعِرٌ كَمَا قَالَتْ قُرَيْشٌ قَالَ فَقَرَأَ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ قَلِيلًا مَا تُؤْمِنُونَ قَالَ قُلْتُ كَاهِنٌ قَالَ وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ تَنْزِيلٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ فَمَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ قَالَ فَوَقَعَ الْإِسْلَامُ فِي قَلْبِي كُلَّ مَوْقِعٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
شریح بن عبید اور راشد بن سعید وغیرہ کہتے ہیں کہ سفر شام میں جب حضرت عمر فاروق (رض) سرغ نامی مقام پر پہنچے تو آپ کو خبر ملی کہ شام میں طاعون کی بڑی سخت وباء پھیلی ہوئی ہے، یہ خبر سن کر انہوں نے فرمایا کہ مجھے شام میں طاعون کی وباء پھیلنے کی خبرملی ہے، میری رائے یہ ہے کہ اگر میرا آخری وقت آپہنچا اور ابوعبیدہ بن الجراح زندہ ہوئے تو میں انہیں اپنا خلیفہ نامزد کر دوں گا اور اگر اللہ نے مجھ سے اس کے متعلق باز پرس کی کہ تو نے امت مسلمہ پر انہیں اپنا خلیفہ کیوں مقرر کیا ؟ تو میں کہہ دوں گا کہ میں نے آپ ہی کے پیغمبر کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا ہر نبی کا ایک امین ہوتا ہے اور میرا امین ابوعبیدہ بن الجراح ہے۔ لوگوں کو یہ بات اچھی نہ لگی اور وہ کہنے لگے کہ اس صورت میں قریش کے بڑے لوگوں یعنی بنی فہر کا کیا بنے گا ؟ پھر حضرت عمر فاروق (رض) نے ارشاد فرمایا اگر میری موت سے پہلے ابو عبیدہ فوت ہوگئے تو میں معاذ بن جبل (رض) کو اپنا خلیفہ مقرر کردوں گا اور اگر اللہ نے مجھ سے پوچھا کہ تو نے اسے کیوں خلیفہ مقرر کیا ؟ تو میں کہہ دوں گا کہ میں نے آپ کے پیغمبر کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ وہ قیامت کے دن علماء کے درمیان ایک جماعت کی صورت میں اٹھائے جائیں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ وَعِصَامُ بْنُ خَالِدٍ قَالَا حَدَّثَنَا صَفْوَانُ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ وَغَيْرِهِمَا قَالُوا لَمَّا بَلَغَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَرَغَ حُدِّثَ أَنَّ بِالشَّامِ وَبَاءً شَدِيدًا قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ شِدَّةَ الْوَبَاءِ فِي الشَّامِ فَقُلْتُ إِنْ أَدْرَكَنِي أَجَلِي وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ حَيٌّ اسْتَخْلَفْتُهُ فَإِنْ سَأَلَنِي اللَّهُ لِمَ اسْتَخْلَفْتَهُ عَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ أَمِينًا وَأَمِينِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَأَنْكَرَ الْقَوْمُ ذَلِكَ وَقَالُوا مَا بَالُ عُلْيَا قُرَيْشٍ يَعْنُونَ بَنِي فِهْرٍ ثُمَّ قَالَ فَإِنْ أَدْرَكَنِي أَجَلِي وَقَدْ تُوُفِّيَ أَبُو عُبَيْدَةَ اسْتَخْلَفْتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَإِنْ سَأَلَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ لِمَ اسْتَخْلَفْتَهُ قُلْتُ سَمِعْتُ رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ يُحْشَرُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْنَ يَدَيْ الْعُلَمَاءِ نَبْذَةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ ام المؤمبین حضرت ام سلمہ (رض) کے بھائی کے یہاں لڑکا پیدا ہوا، انہوں نے بچے کا نام ولید رکھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس بچے کا نام اپنے فرعونوں کے نام پر رکھا ہے (کیونکہ ولید بن مغیرہ مشرکین مکہ کا سردار اور مسلمانوں کو اذیتیں پہنچانے میں بہت سرگرم تھا) میری امت میں ایک آدمی ہوگا جس کا نام ولید ہوگا جو اس امت کے حق میں فرعونوں سے بھی بدتر ہوگا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ وَغَيْرُهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وُلِدَ لِأَخِي أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامٌ فَسَمَّوْهُ الْوَلِيدَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّيْتُمُوهُ بِأَسْمَاءِ فَرَاعِنَتِكُمْ لَيَكُونَنَّ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْوَلِيدُ لَهُوَ شَرٌّ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ مِنْ فِرْعَوْنَ لِقَوْمِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مجھے ایسے لوگوں نے اس بات کی شہادت دی ہے " جن کی بات قابل اعتماد ہوتی ہے، ان میں حضرت عمر (رض) بھی شامل ہیں جو میری نظروں میں ان میں سب سے زیادہ قابل اعتماد ہیں " کہ نبی ﷺ فرماتے تھے عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفلی نماز نہ پڑھی جائے اور فجر کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِى الْعَالِيَةِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ مِنْهُمْ عُمَرُ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ لَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حارث بن معاویہ کندی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں تین سوال پوچھنے کے لئے سواری پر سفر کر کے حضرت عمر فاروق (رض) کی طرف روانہ ہوا، جب میں مدینہ منورہ پہنچا تو حضرت عمر فاروق (رض) نے آنے کی وجہ پوچھی، میں نے عرض کیا کہ تین باتوں کے متعلق پوچھنے کے لئے حاضر ہوا ہوں، فرمایا وہ تین باتیں کیا ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ بعض اوقات میں اور میری بیوی ایک تنگ کمرے میں ہوتے ہیں، نماز کا وقت آجاتا ہے، اگر ہم دونوں وہاں نماز پڑھتے ہوں تو وہ میرے بالکل ساتھ ہوتی ہے اور اگر وہ میرے پیچھے کھڑی ہوتی ہے تو کمرے سے باہر چلی جاتی ہے اب کیا کیا جائے ؟ حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ اپنے اور اپنی بیوی کے درمیان ایک کپڑا لٹکا لیا کرو، پھر اگر تم چاہو تو وہ تمہارے ساتھ کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکتی ہے۔ پھر میں نے عصر کے بعد دو نفل پڑھنے کے حوالے سے پوچھا تو فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، پھر میں نے ان سے وعظ گوئی کے حوالے سے پوچھا کہ لوگ مجھ سے وعظ کہنے کا مطالبہ کرتے ہیں ؟ فرمایا کہ آپ کی مرضی ہے، حضرت عمر (رض) کے جواب سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ براہ راست منع کرنے کو اچھا نہیں سمجھ رہے، میں نے عرض کیا کہ میں آپ کی بات کو حرف آخر سمجھوں گا، فرمایا مجھے یہ اندیشہ ہے کہ اگر تم نے قصہ گوئی یا وعظ شروع کردیا تو تم اپنے آپ کو ان کے مقابلے میں اونچا سمجھنے لگو گے، حتیٰ کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ تم وعظ کہتے وقت اپنے آپ کو ثریا پر پہنچا ہوا سمجھنے لگو گے، جس کے نتیجے میں قیامت کے دن اللہ تمہیں اسی قدر ان کے قدموں کے نیچے ڈال دے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْكِنْدِيِّ أَنَّهُ رَكِبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَسْأَلُهُ عَنْ ثَلَاثِ خِلَالٍ قَالَ فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ فَسَأَلَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا أَقْدَمَكَ قَالَ لِأَسْأَلَكَ عَنْ ثَلَاثِ خِلَالٍ قَالَ وَمَا هُنَّ قَالَ رُبَّمَا كُنْتُ أَنَا وَالْمَرْأَةُ فِي بِنَاءٍ ضَيِّقٍ فَتَحْضُرُ الصَّلَاةُ فَإِنْ صَلَّيْتُ أَنَا وَهِيَ كَانَتْ بِحِذَائِي وَإِنْ صَلَّتْ خَلْفِي خَرَجَتْ مِنْ الْبِنَاءِ فَقَالَ عُمَرُ تَسْتُرُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بِثَوْبٍ ثُمَّ تُصَلِّي بِحِذَائِكَ إِنْ شِئْتَ وَعَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ نَهَانِي عَنْهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَعَنْ الْقَصَصِ فَإِنَّهُمْ أَرَادُونِي عَلَى الْقَصَصِ فَقَالَ مَا شِئْتَ كَأَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يَمْنَعَهُ قَالَ إِنَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أَنْتَهِيَ إِلَى قَوْلِكَ قَالَ أَخْشَى عَلَيْكَ أَنْ تَقُصَّ فَتَرْتَفِعَ عَلَيْهِمْ فِي نَفْسِكَ ثُمَّ تَقُصَّ فَتَرْتَفِعَ حَتَّى يُخَيَّلَ إِلَيْكَ أَنَّكَ فَوْقَهُمْ بِمَنْزِلَةِ الثُّرَيَّا فَيَضَعَكَ اللَّهُ تَحْتَ أَقْدَامِهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ ذَلِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے، حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے نبی ﷺ کی زبانی اس کی ممانعت کا حکم سنا ہے، میں نے اس طرح کی کوئی قسم نہیں اٹھائی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بات برسبیل تذکرہ یا کسی سے نقل کر کے کہی ہے۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا وَلَا تَكَلَّمْتُ بِهَا ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) اور حضرت حذیفہ بن الیمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھوڑے اور غلام پر زکوٰۃ وصول نہیں فرمائی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْخُذْ مِنْ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ صَدَقَةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت فاروق اعظم (رض) نے ایک مرتبہ دوران سفر جابیہ میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اسی طرح خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے جیسے میں کھڑا ہوا ہوں اور فرمایا کہ میں تمہیں اپنے صحابہ کے ساتھ بھلائی کی وصیت کرتا ہوں، یہی حکم ان کے بعد والوں اور ان کے بعد والوں کا بھی ہے، اس کے بعد جھوٹ اتنا عام ہوجائے گا کہ گواہی کی درخواست سے قبل ہی آدمی گواہی دینے کے لئے تیار ہوجائے گا، سو تم میں سے جو شخص جنت کا ٹھکانہ چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ " جماعت " کو لازم پکڑے، کیونکہ اکیلے آدمی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے اور دو سے دور ہوتا ہے، یاد رکھو ! تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ بیٹھے کیونکہ ان دو کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے اور جس شخص کو اپنی نیکی سے خوشی اور برائی سے گم ہو، وہ مومن ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ النَّاسَ بِالْجَابِيَةِ فَقَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَقَامِي فِيكُمْ فَقَالَ اسْتَوْصُوا بِأَصْحَابِي خَيْرًا ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَفْشُو الْكَذِبُ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَبْتَدِئُ بِالشَّهَادَةِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ بَحْبَحَةَ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمْ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَهُوَ مِنْ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ لَا يَخْلُوَنَّ أَحَدُكُمْ بِامْرَأَةٍ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ ثَالِثُهُمَا وَمَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَهُوَ مُؤْمِنٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے تھے کہ جو شخص نبی ﷺ کی سیرت کو دیکھنا چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ عمرو بن اسود کی سیرت کو دیکھ لے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ عُمَيْرٍ وَضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ قَالَا قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَدْيِ عَمْرِو بْنِ الْأَسْوَدِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے، ایک آدمی نے قسم کھاتے ہوئے کہا " لاوابی " تو دوسرے آدمی نے اس سے کہا کہ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھایا کرو، میں نے دیکھا تو وہ نبی ﷺ تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا سِمَاكٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَكْبٍ فَقَالَ رَجُلٌ لَا وَأَبِي فَقَالَ رَجُلٌ لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ دنیا سے پردہ فرما گئے اور ان کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) خلیفہ منتخب ہوگئے اور اہل عرب میں سے جو کافر ہوسکتے تھے، سو ہوگئے تو حضرت عمر فاروق (رض) نے سیدنا صدیق اکبر (رض) سے عرض کیا کہ آپ ان لوگوں سے کیسے قتال کرسکتے ہیں جبکہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لا الہ الا اللہ نہ کہہ لیں، جو شخص لا الہ الا اللہ کہہ لے، اس نے جان اور مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا، ہاں ! اگر اسلام کا کوئی حق ہو تو الگ بات ہے اور اس کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہوگا ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نے یہ سن کر فرمایا اللہ کی قسم ! میں ان لوگوں سے ضرور قتال کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ کے درمیان فرق کرتے ہیں، کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے، بخدا ! اگر انہوں نے ایک بکری کا بچہ " جو رسول اللہ ﷺ کو دیتے تھے " بھی روکا تو میں ان سے قتال کروں گا، حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں سمجھ گیا، اللہ تعالیٰ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کو اس معاملے میں شرح صدر کی دولت عطاء فرمادی ہے اور میں سمجھ گیا کہ ان کی رائے ہی برحق ہے۔
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ وَأَبُو الْيَمَانِ قَالَا أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ قَالَ أَبُو الْيَمَانِ لَأَقْتُلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرماتے تھے فجر کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے اور عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفلی نماز نہ پڑھی جائے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے یہ فیصلہ فرمادیا ہے کہ سواری کی اگلی سیٹ پر بیٹھنے کا حقدار سواری کا مالک ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي سَبَإٍ عُتْبَةَ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَامِرٍ الْيَزَنِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُغِيثٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ صَاحِبَ الدَّابَّةِ أَحَقُّ بِصَدْرِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حمرہ بن عبد کلال کہتے ہیں کہ پہلے سفر شام کے بعد کے بعد ایک مرتبہ پھر حضرت عمر فاروق (رض) شام کی طرف روانہ ہوئے، جب اس کے قریب پہنچے تو آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو یہ خبر ملی کی شام میں طاعون کی وباء پھوٹ پڑی ہے، ساتھیوں نے حضرت فاروق اعظم (رض) سے کہا کہ یہیں سے واپس لوٹ چلیے، آگے مت بڑھیے، اگر آپ وہاں چلے گئے اور واقعی یہ وباء وہاں پھیلی ہوئی ہو تو ہمیں آپ کو وہاں سے منتقل کرنے کی کوئی صورت پیش نہیں آئے گی۔ چناچہ مشورہ کے مطابق حضرت فاروق اعظم (رض) مدینہ منورہ واپس آگئے، اس رات جب آپ نے آخری پہر میں پڑاؤ ڈالا تو میں آپ کے سب سے زیادہ قریب تھا، جب وہ اٹھے تو میں بھی ان کے پیچھے پیچھے اٹھ گیا، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں شام کے قریب پہنچ گیا تھا لیکن یہ لوگ مجھے وہاں سے اس بناء پر واپس لے آئے کہ وہاں طاعون کی وباء پھیلی ہوئی ہے، حالانکہ وہاں سے واپس آجانے کی بناء پر میری موت کے وقت میں تو تاخیر ہو نہیں سکتی اور یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ میری موت کا پیغام جلد آجائے اس لئے اب میرا ارادہ یہ ہے کہ اگر میں مدینہ منورہ پہنچ کر ان تمام ضروری کاموں سے فارغ ہوگیا جن میں میری موجودگی ضروری ہے تو میں شام کی طرف دوبارہ ضرور روانہ ہوں گا اور شہر " حمص " میں پڑاؤ کروں گا، کیونکہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے ستر ہزار ایسے بندوں کو اٹھائے گا جن کا حساب ہوگا اور نہ ہی عذاب اور ان کے اٹھائے جانے کی جگہ زیتون کے درخت اور سرخ ونرم زمین میں اس کے باغ کے درمیان ہوگی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ حُمْرَةَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ قَالَ سَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى الشَّامِ بَعْدَ مَسِيرِهِ الْأَوَّلِ كَانَ إِلَيْهَا حَتَّى إِذَا شَارَفَهَا بَلَغَهُ وَمَنْ مَعَهُ أَنَّ الطَّاعُونَ فَاشٍ فِيهَا فَقَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ ارْجِعْ وَلَا تَقَحَّمْ عَلَيْهِ فَلَوْ نَزَلْتَهَا وَهُوَ بِهَا لَمْ نَرَ لَكَ الشُّخُوصَ عَنْهَا فَانْصَرَفَ رَاجِعًا إِلَى الْمَدِينَةِ فَعَرَّسَ مِنْ لَيْلَتِهِ تِلْكَ وَأَنَا أَقْرَبُ الْقَوْمِ مِنْهُ فَلَمَّا انْبَعَثَ انْبَعَثْتُ مَعَهُ فِي أَثَرِهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ رَدُّونِي عَنْ الشَّامِ بَعْدَ أَنْ شَارَفْتُ عَلَيْهِ لِأَنَّ الطَّاعُونَ فِيهِ أَلَا وَمَا مُنْصَرَفِي عَنْهُ مُؤَخِّرٌ فِي أَجَلِي وَمَا كَانَ قُدُومِيهِ مُعَجِّلِي عَنْ أَجَلِي أَلَا وَلَوْ قَدْ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَفَرَغْتُ مِنْ حَاجَاتٍ لَا بُدَّ لِي مِنْهَا لَقَدْ سِرْتُ حَتَّى أَدْخُلَ الشَّامَ ثُمَّ أَنْزِلَ حِمْصَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَبْعَثَنَّ اللَّهُ مِنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعِينَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ عَلَيْهِمْ مَبْعَثُهُمْ فِيمَا بَيْنَ الزَّيْتُونِ وَحَائِطِهَا فِي الْبَرْثِ الْأَحْمَرِ مِنْهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے مروی ہے کہ وہ غزوہ تبوک میں نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے، ایک دن نبی ﷺ اپنے صحابہ کرام (رض) کے ساتھ حدیث بیان کرنے کے لئے بیٹھے اور فرمایا جو شخص استقلال شمس کے وقت کھڑا ہو کر خوب اچھی طرح وضو کرے اور دو رکعت نماز پرھ لے، اس کے سارے گناہ اس طرح معاف کردئیے جائیں گے گویا کہ اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو حضرت عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے نبی ﷺ کی زبان مبارک سے یہ ارشاد سننے کی توفیق عطا فرمائی۔ حضرت عمر فاروق (رض) اس مجلس میں حضرت عقبہ بن عامر (رض) کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، وہ فرمانے لگے کہ کیا آپ کو اس پر تعجب ہو رہا ہے ؟ حضرت عمر فاروق (رض) اس مجلس میں حضرت عقبہ بن عامر (رض) کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، وہ فرمانے لگے کہ کیا آپ کو اس پر تعجب ہو رہا ہے ؟ آپ کے آنے سے پہلے نبی نے اس سے بھی زیادہ عجیب بات فرمائی تھی، میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر فداء ہوں، وہ کیا بات تھی ؟ فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا تھا جو شخص خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھے اور یہ کہے اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَقِيلٍ عَنِ ابْنِ عَمِّهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يُحَدِّثُ أَصْحَابَهُ فَقَالَ مَنْ قَامَ إِذَا اسْتَقَلَّتْ الشَّمْسُ فَتَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ غُفِرَ لَهُ خَطَايَاهُ فَكَانَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَزَقَنِي أَنْ أَسْمَعَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ تُجَاهِي جَالِسًا أَتَعْجَبُ مِنْ هَذَا فَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْجَبَ مِنْ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَ فَقُلْتُ وَمَا ذَاكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَقَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ رَفَعَ نَظَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فُتِحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
اشعث بن قیس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عمر فاروق (رض) کی دعوت کی ان کی زوجہ محترمہ نے انہیں دعوت میں جانے سے روکا انہیں یہ بات ناگوار گذری اور انہوں نے اپنی بیوی کو مارا، پھر مجھ سے فرمانے لگے اشعث ! تین باتیں یاد رکھو جو میں نبی ﷺ سے سن کر یاد کی ہیں۔ (١) کسی شخص سے یہ سوال مت کرو کہ اس نے اپنی بیوی کو کیوں مارا ہے ؟ (٢) وتر پڑھے بغیر مت سویا کرو۔ (٣) تیسری بات میں بھول گیا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ يَعْنِي أَبَا دَاوُدَ الطَّيَالِسِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِيِّ عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ ضِفْتُ عُمَرَ فَتَنَاوَلَ امْرَأَتَهُ فَضَرَبَهَا وَقَالَ يَا أَشْعَثُ احْفَظْ عَنِّي ثَلَاثًا حَفِظْتُهُنَّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسْأَلْ الرَّجُلَ فِيمَ ضَرَبَ امْرَأَتَهُ وَلَا تَنَمْ إِلَّا عَلَى وَتْرٍ وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ
তাহকীক: