আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৭৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حارثہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ شام کے کچھ لوگ حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمیں کچھ مال و دولت، گھوڑے اور غلام ملے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ ہمارے لئے اس میں پاکیزگی اور تزکیہ نفس کا سامان پیدا ہوجائے، حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ مجھ سے پہلے میرے دو پیشرو جس طرح کرتے تھے میں بھی اسی طرح کروں گا، پھر انہوں نے صحابہ کرام (رض) سے مشورہ کیا، ان میں حضرت علی (رض) بھی موجود تھے، وہ فرمانے لگے کہ یہ مال حلال ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے ٹیکس نہ بنالیں کہ بعد میں بھی لوگوں سے وصول کرتے رہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَةَ قَالَ جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالُوا إِنَّا قَدْ أَصَبْنَا أَمْوَالًا وَخَيْلًا وَرَقِيقًا نُحِبُّ أَنْ يَكُونَ لَنَا فِيهَا زَكَاةٌ وَطَهُورٌ قَالَ مَا فَعَلَهُ صَاحِبَايَ قَبْلِي فَأَفْعَلَهُ وَاسْتَشَارَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِيهِمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ عَلِيٌّ هُوَ حَسَنٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ جِزْيَةً رَاتِبَةً يُؤْخَذُونَ بِهَا مِنْ بَعْدِكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابو وائل کہتے ہیں کہ صبی بن معبد ایک دیہاتی قبیلہ بنو تغلب کے عیسائی تھے جنہوں نے اسلام قبول کرلیا، انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟ لوگوں نے بتایا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا، چناچہ انہوں نے جہاد کا ارادہ کرلیا، اسی اثناء میں کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے حج کیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں ! اس نے کہا آپ پہلے حج اور عمرہ کرلیں، پھر جہاد میں شرکت کریں۔ چناچہ وہ حج کی نیت سے روانہ ہوگئے اور میقات پر پہنچ کر حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ لیا، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے کہا یہ شخص اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، صبی جب حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو زید اور سلمان نے جو کہا تھا، اس کے متعلق ان کی خدمت میں عرض کیا، حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ آپ کو اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ کی سنت پر رہنمائی نصیب ہوگئی۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ میں نے ابو وائل سے پوچھا کہ یہ روایت آپ کو خود صبی نے سنائی ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ أَنَّ الصُّبَيَّ بْنَ مَعْبَدٍ كَانَ نَصْرَانِيًّا تَغْلِبِيًّا أَعْرَابِيًّا فَأَسْلَمَ فَسَأَلَ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ فَقِيلَ لَهُ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَرَادَ أَنْ يُجَاهِدَ فَقِيلَ لَهُ حَجَجْتَ فَقَالَ لَا فَقِيلَ حُجَّ وَاعْتَمِرْ ثُمَّ جَاهِدْ فَانْطَلَقَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْحَوَابِطِ أَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا فَرَآهُ زَيْدُ بْنُ صُوحَانَ وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ فَقَالَا لَهُوَ أَضَلُّ مِنْ جَمَلِهِ أَوْ مَا هُوَ بِأَهْدَى مِنْ نَاقَتِهِ فَانْطَلَقَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهِمَا فَقَالَ هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَكَمُ فَقُلْتُ لِأَبِي وَائِلٍ حَدَّثَكَ الصُّبَيُّ فَقَالَ نَعَمْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) نے ہمیں مزدلفہ میں فجر کی نماز پڑھائی، پھر وقوف کیا اور فرمایا کہ مشرکین طلوع آفتاب سے پہلے واپس نہیں جاتے تھے، نبی ﷺ نے اس کا طریقہ اختیار نہیں کیا، اس کے بعد حضرت فاروق اعظم (رض) مزدلفہ سے منیٰ کی طرف طلوع آفتاب سے قبل ہی روانہ ہوگئے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ قَالَ صَلَّى بِنَا عُمَرُ بِجَمْعٍ الصُّبْحَ ثُمَّ وَقَفَ وَقَالَ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا لَا يُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُمْ ثُمَّ أَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ سیدنا فاروق اعظم (رض) کو جب بڑے صحابہ کرام (رض) کو بلاتے تو مجھے بھی ان کے ساتھ بلا لیتے اور مجھ سے فرماتے کہ جب تک یہ حضرات بات نہ کرلیں، تم کوئی بات نہ کرنا۔ اسی طرح ایک دن حضرت فاروق اعظم (رض) نے ہمیں بلایا اور فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے لیلۃ القدر کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمایا ہے، وہ آپ کے علم میں بھی ہے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو، یہ بتائیے کہ آپ کو آخری عشرے کی کس طاق رات میں شب قدر معلوم ہوتی ہے ؟ (ظاہر ہے کہ ہر صحابی کا جواب مختلف تھا، حضرت عمر فاروق (رض) کو میری رائے اچھی معلوم ہوئی)
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ قَالَ قَالَ أَبِي فَحَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وَمَا أَعْجَبَكَ مِنْ ذَلِكَ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا دَعَا الْأَشْيَاخَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَانِي مَعَهُمْ فَقَالَ لَا تَتَكَلَّمْ حَتَّى يَتَكَلَّمُوا قَالَ فَدَعَانَا ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مَا قَدْ عَلِمْتُمْ فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وِتْرًا فَفِي أَيِّ الْوِتْرِ تَرَوْنَهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ کچھ لوگ حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے کہ ہم آپ سے تین سوال پوچھنے کے لئے حاضر ہوئے ہیں۔ (١) گھر میں نفلی نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟ (٢) غسل جنابت کا کیا طریقہ ہے ؟ (٣) اگر عورت ایام میں ہوں تو مرد کے لئے کہاں تک اجازت ہے ؟ حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ آپ لوگ بڑے عقلمند محسوس ہوتے ہیں، میں نے ان چیزوں سے متعلق جب سے نبی ﷺ سے دریافت کیا تھا، اس وقت سے لے کر آج تک مجھ سے کسی نے یہ سوال نہیں پوچھا جو آپ لوگوں نے پوچھا ہے اور فرمایا کہ انسان گھر میں جو نفلی نماز پڑھتا ہے تو وہ نور ہے اس لئے جو چاہے اپنے گھر کو منور کرلے، غسل جنابت کا طریقہ بیان کرتے ہوئے فرمایا پہلے اپنی شرمگاہ کو دھوئے، پھر وضو کرے اور پھر اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈال کر حسب عادت غسل کرے اور ایام والی عورت کے متعلق فرمایا کہ ازار سے اوپر کا جتنا حصہ ہے، مرد اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ عَمْرٍو الْبَجَلِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْقَوْمِ الَّذِينَ سَأَلُوا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالُوا لَهُ إِنَّمَا أَتَيْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ ثَلَاثٍ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ تَطَوُّعًا وَعَنْ الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ وَعَنْ الرَّجُلِ مَا يَصْلُحُ لَهُ مِنْ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا فَقَالَ أَسُحَّارٌ أَنْتُمْ لَقَدْ سَأَلْتُمُونِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ تَطَوُّعًا نُورٌ فَمَنْ شَاءَ نَوَّرَ بَيْتَهُ وَقَالَ فِي الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ يَغْسِلُ فَرْجَهُ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا وَقَالَ فِي الْحَائِضِ لَهُ مَا فَوْقَ الْإِزَارِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے عراق میں حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا جب کہ وہ وضو کر رہے تھے تو مجھے اس پر بڑا تعجب اور اچنبھا ہوا، بعد میں جب ہم حضرت عمر فاروق (رض) کی ایک مجلس میں اکٹھے ہوئے تو حضرت سعد (رض) نے مجھے سے فرمایا کہ آپ کو مسح علی الخفین کے بارے مجھ پر جو تعجب ہو رہا تھا، اس کے متعلق اپنے والد صاحب سے پوچھ لیجئے، میں نے ان کے سامنے سارا واقعہ ذکر کردیا تو انہوں نے فرمایا کہ جب حضرت سعد (رض) آپ کے سامنے کوئی حدیث بیان کریں تو آپ اس کی تردید مت کیا کریں، کیونکہ خود نبی ﷺ بھی مورزوں پر مسح فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَمْسَحُ عَلَى خُفَّيْهِ بِالْعِرَاقِ حِينَ يَتَوَضَّأُ فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ عَلَيْهِ قَالَ فَلَمَّا اجْتَمَعْنَا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِي سَلْ أَبَاكَ عَمَّا أَنْكَرْتَ عَلَيَّ مِنْ مَسْحِ الْخُفَّيْنِ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِذَا حَدَّثَكَ سَعْدٌ بِشَيْءٍ فَلَا تَرُدَّ عَلَيْهِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے موزوں پر مسح فرمایا ہے، بعد میں حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے والد حضرت عمر (رض) سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا یہ بات صحیح ہے، جب حضرت سعد (رض) آپ کے سامنے کوئی حدیث بیان کریں تو آپ اس کے متعلق کسی دوسرے سے نہ پوچھا کریں۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ سَأَلَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ نَعَمْ إِذَا حَدَّثَكَ سَعْدٌ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْهُ غَيْرَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) جمعہ کے دن منبر پر خطبہ کے لئے تشریف لائے، اللہ کی حمدوثناء بیان کی نبی ﷺ کا تذکرہ کیا، حضرت صدیق اکبر (رض) کی یاد تازہ کی، پھر فرمانے لگے کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے اور مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میری دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آگیا ہے، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک مرغے نے مجھے دو مرتبہ ٹھونگ ماری ہے، مجھے یاد پڑتا ہے کہ وہ مرغ سرخ رنگ کا تھا، میں نے یہ خواب حضرت صدیق اکبر (رض) کی زوجہ محترمہ حضرت اسماء بنت بنت عمیس (رض) سے ذکر کیا تو انہوں نے اس کی تعبیر یہ بتائی کہ آپ کو ایک عجمی شخص شہید کردے گا۔ پھر فرمایا کہ لوگ مجھ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ میں اپنا خلیفہ مقرر کردوں، اتنی بات تو طے ہے کہ اللہ اپنے دین کو ضائع کرے گا اور نہ ہی اس خلافت کو جس کے ساتھ اللہ نے اپنے پیغمبر کو مبعوث فرمایا تھا، اب اگر میرا فیصلہ جلد ہوگیا تو میں مجلس شوریٰ ان چھ افراد کی مقرر کر رہاہوں جن سے نبی ﷺ بوقت رحلت راضی ہو کر تشریف لے گئے تھے، جب تم ان میں سے کسی ایک کی بیعت کرلو تو ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو۔ میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ مسئلہ خلافت میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کریں گے، بخدا ! میں اپنے ان ہاتھوں سے اسلام کی مدافعت میں ان لوگوں سے قتال کرچکا ہوں، یہ لوگ دشمنان خدا، کافر اور گمراہ ہیں، اللہ کی قسم ! میں نے اپنے پیچھے کلالہ سے زیادہ اہم مسئلہ کوئی نہیں چھوڑا جس کا مجھ سے میرے رب نے وعدہ کیا ہو اور اللہ کی قسم ! نبی ﷺ کی صحبت اختیار کرنے کے بعد مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کسی مسئلہ میں آپ ﷺ مجھ سے ناراض ہوئے ہوں، سوائے کلالہ کے مسئلہ کے کہ اس میں آپ ﷺ انتہائی سخت ناراض ہوئے تھے، یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی انگلی میرے سینے پر رکھ کر فرمایا کہ تمہارے لئے اس مسئلے میں سورت نساء کی وہ آخری آیت " جو گرمی میں نازل ہوئی تھی " کافی ہے۔ اگر میں زندہ رہا تو اس مسئلہ کا ایساحل نکال کر جاؤں گا کہ اس آیت کو پڑھنے والے اور نہ پڑھنے والے سب ہی کے علم میں وہ حل آجائے اور میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے مختلف شہروں میں جو امراء اور گورنر بھیجے ہیں وہ صرف اس لئے کہ لوگوں کو دین سکھائیں، نبی ﷺ کی سنتیں لوگوں کے سامنے بیان کریں اور میرے سامنے ان کے وہ مسائل پیش کریں جن کا ان کے پاس کوئی حل نہ ہو۔ لوگو ! تم دو ایسے درختوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں گندہ سمجھتاہوں ایک لہسن اور دوسرا پیاز (کچا کھانے سے منہ میں بدبو پیدا ہوجاتی ہے) بخدا ! میں نے دیکھا ہے کہ اگر نبی ﷺ کو کسی شخص کے منہ سے اس کی بدبو آتی تو آپ ﷺ حکم دیتے اور اسے ہاتھ سے پکڑ کر مسجد سے باہر نکال دیا جاتا تھا اور یہی نہیں بلکہ اس کو جنت البقیع تک پہنچا کر لوگ واپس آتے، اگر کوئی شخص انہیں کھانا ہی چاہتا ہے تو پکا کر ان کی بو مار دے۔ راوی کہتے ہیں کہ جمعہ کو حضرت فاروق اعظم (رض) نے یہ خطبہ ارشاد فرمایا اور بدھ کو آپ پر قاتلانہ حملہ ہوگیا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيِّ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رُؤْيَا لَا أُرَاهَا إِلَّا لِحُضُورِ أَجَلِي رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا نَقَرَنِي نَقْرَتَيْنِ قَالَ وَذَكَرَ لِي أَنَّهُ دِيكٌ أَحْمَرُ فَقَصَصْتُهَا عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ امْرَأَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَتْ يَقْتُلُكَ رَجُلٌ مِنْ الْعَجَمِ قَالَ وَإِنَّ النَّاسَ يَأْمُرُونَنِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُنْ لِيُضَيِّعَ دِينَهُ وَخِلَافَتَهُ الَّتِي بَعَثَ بِهَا نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ يَعْجَلْ بِي أَمْرٌ فَإِنَّ الشُّورَى فِي هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ الَّذِينَ مَاتَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ فَمَنْ بَايَعْتُمْ مِنْهُمْ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا وَإِنِّي أَعْلَمُ أَنَّ أُنَاسًا سَيَطْعَنُونَ فِي هَذَا الْأَمْرِ أَنَا قَاتَلْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ أُولَئِكَ أَعْدَاءُ اللَّهِ الْكُفَّارُ الضُّلَّالُ وَايْمُ اللَّهِ مَا أَتْرُكُ فِيمَا عَهِدَ إِلَيَّ رَبِّي فَاسْتَخْلَفَنِي شَيْئًا أَهَمَّ إِلَيَّ مِنْ الْكَلَالَةِ وَايْمُ اللَّهِ مَا أَغْلَظَ لِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مُنْذُ صَحِبْتُهُ أَشَدَّ مَا أَغْلَظَ لِي فِي شَأْنِ الْكَلَالَةِ حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ فَسَأَقْضِي فِيهَا بِقَضَاءٍ يَعْلَمُهُ مَنْ يَقْرَأُ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ وَإِنِّي أُشْهِدُ اللَّهَ عَلَى أُمَرَاءِ الْأَمْصَارِ إِنِّي إِنَّمَا بَعَثْتُهُمْ لِيُعَلِّمُوا النَّاسَ دِينَهُمْ وَيُبَيِّنُوا لَهُمْ سُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَرْفَعُوا إِلَيَّ مَا عُمِّيَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الثُّومُ وَالْبَصَلُ وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ كُنْتُ أَرَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِدُ رِيحَهُمَا مِنْ الرَّجُلِ فَيَأْمُرُ بِهِ فَيُؤْخَذُ بِيَدِهِ فَيُخْرَجُ بِهِ مِنْ الْمَسْجِدِ حَتَّى يُؤْتَى بِهِ الْبَقِيعَ فَمَنْ أَكَلَهُمَا لَا بُدَّ فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا قَالَ فَخَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَأُصِيبَ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں، حضرت زبیر (رض) اور حضرت مقداد بن اسودرضی اللہ عنہ کے ساتھ خیبر میں اپنے اپنے مال کی دیکھ بھال کے سلسلے میں گیا ہوا تھا، جب ہم لوگ وہاں پہنچے تو ہر ایک اپنی اپنی زمین کی طرف چلا گیا، میں رات کے وقت اپنے بستر پر سو رہا تھا کہ مجھ پر کسی نے حلمہ کردیا، میرے دونوں ہاتھ اپنی کہنیوں سے ہل گئے، جب صبح ہوئی میرے دونوں ساتھیوں کو اس حادثے کی خبردی گئی، وہ آئے اور مجھ سے پوچھنے لگے کہ یہ کس نے کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ مجھے کچھ خبر نہیں ہے۔ انہوں نے میرے ہاتھ کی ہڈی کو صحیح جگہ پر بٹھایا اور مجھے لے کر حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس آگئے، انہوں نے فرمایا یہ یہودیوں کی ہی کارستانی ہے، اس کے بعد وہ لوگوں کے سامنے خطاب کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگو ! نبی ﷺ نے خیبر کے یہودیوں کے ساتھ معاملہ اس شرط پر کیا تھا کہ ہم جب انہیں چاہیں گے، نکال سکیں گے، اب انہوں نے عبداللہ بن عمر (رض) پر حملہ کیا ہے اور جیسا کہ آپ کو معلوم ہوچکا ہے کہ انہوں نے اس کے ہاتھوں کے جوڑ ہلادئیے ہیں، جب کہ اس سے قبل وہ ایک انصاری کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ کرچکے ہیں، ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ ان ہی کے ساتھی ہیں، ہمارا ان کے علاوہ یہاں کوئی دشمن نہیں ہے، اس لئے خیبر میں جس شخص کا بھی کوئی مال موجود ہو، وہ وہاں چلاجائے کیونکہ اب میں یہودیوں کو وہاں سے نکالنے والا ہوں، چناچہ ایسا ہی ہوا اور حضرت عمر فاروق (رض) نے انہیں خیبر سے بےدخل کر کے نکال دیا۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ والْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ إِلَى أَمْوَالِنَا بِخَيْبَرَ نَتَعَاهَدُهَا فَلَمَّا قَدِمْنَاهَا تَفَرَّقْنَا فِي أَمْوَالِنَا قَالَ فَعُدِيَ عَلَيَّ تَحْتَ اللَّيْلِ وَأَنَا نَائِمٌ عَلَى فِرَاشِي فَفُدِعَتْ يَدَايَ مِنْ مِرْفَقِي فَلَمَّا أَصْبَحْتُ اسْتُصْرِخَ عَلَيَّ صَاحِبَايَ فَأَتَيَانِي فَسَأَلَانِي عَمَّنْ صَنَعَ هَذَا بِكَ قُلْتُ لَا أَدْرِي قَالَ فَأَصْلَحَا مِنْ يَدَيَّ ثُمَّ قَدِمُوا بِي عَلَى عُمَرَ فَقَالَ هَذَا عَمَلُ يَهُودَ ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى أَنَّا نُخْرِجُهُمْ إِذَا شِئْنَا وَقَدْ عَدَوْا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَفَدَعُوا يَدَيْهِ كَمَا بَلَغَكُمْ مَعَ عَدْوَتِهِمْ عَلَى الْأَنْصَارِ قَبْلَهُ لَا نَشُكُّ أَنَّهُمْ أَصْحَابُهُمْ لَيْسَ لَنَا هُنَاكَ عَدُوٌّ غَيْرَهُمْ فَمَنْ كَانَ لَهُ مَالٌ بِخَيْبَرَ فَلْيَلْحَقْ بِهِ فَإِنِّي مُخْرِجٌ يَهُودَ فَأَخْرَجَهُمْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، دوران خطبہ ایک صاحب آئے، حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا کہ نماز کے لئے آنے میں اتنی تاخیر ؟ انہوں نے جواباً کہا کہ میں نے تو جیسے ہی اذان سنی، وضو کرتے ہی آگیا ہوں، حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا اچھا، کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے جائے تو اسے غسل کرلینا چاہیے۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ عُمَرُ لِمَ تَحْتَبِسُونَ عَنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ النِّدَاءَ فَتَوَضَّأْتُ فَقَالَ أَيْضًا أَوَلَمْ تَسْمَعُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابوعثمان کہتے ہیں کہ ہم آذربائیجان میں تھے کہ حضرت عمر فاروق (رض) کا ایک خط آگیا، جس میں لکھا تھا اے عتبہ بن فرقد ! عیش پرستی، ریشمی لباس اور مشرکین کے طریقوں کو اختیار کرنے سے اپنے آپ کو بچاتے رہنا اس لئے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ریشمی لباس پہننے سے منع فرمایا ہے سوائے اتنی مقدار کے اور نبی ﷺ نے انگلی بلند کر کے دکھائی۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَنَحْنُ بِأَذْرَبِيجَانَ يَا عُتْبَةَ بْنَ فَرْقَدٍ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّنَعُّمَ وَزِيَّ أَهْلِ الشِّرْكِ وَلَبُوسَ الْحَرِيرِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْ لَبُوسِ الْحَرِيرِ وَقَالَ إِلَّا هَكَذَا وَرَفَعَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِصْبَعَيْهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ ابوسنان دؤلی (رح) حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت مہاجرین اولین کی ایک جماعت ان کی خدمت میں موجود اور حاضر تھی، حضرت عمر فاروق (رض) نے ایک بکس منگوایا جوان کے پاس عراق سے لایا گیا تھا، جب اسے کھولا گیا تو اس میں سے ایک انگوٹھی نکلی، حضرت عمر (رض) کے کسی بیٹے پوتے نے وہ لے کر اپنے منہ میں ڈال لی، حضرت عمر (رض) نے اس سے وہ واپس لے لی اور رونے لگے۔ حاضرین نے پوچھا کہ آپ کیوں روتے ہیں ؟ جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اتنی فتوحات عطاء فرمائیں، دشمن پر آپ کو غلبہ عطاء فرمایا اور آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا ؟ فرمایا میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص پر اللہ دنیا کا دروازہ کھول دیتا ہے، وہاں آپس میں قیامت تک کے لئے دشمنیاں اور نفرتیں ڈال دیتا ہے، مجھے اسی کا خطرہ ہے۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَى سَفَطٍ أُتِيَ بِهِ مِنْ قَلْعَةٍ مِنْ الْعِرَاقِ فَكَانَ فِيهِ خَاتَمٌ فَأَخَذَهُ بَعْضُ بَنِيهِ فَأَدْخَلَهُ فِي فِيهِ فَانْتَزَعَهُ عُمَرُ مِنْهُ ثُمَّ بَكَى عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ مَنْ عِنْدَهُ لِمَ تَبْكِي وَقَدْ فَتَحَ اللَّهُ لَكَ وَأَظْهَرَكَ عَلَى عَدُوِّكَ وَأَقَرَّ عَيْنَكَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُفْتَحُ الدُّنْيَا عَلَى أَحَدٍ إِلَّا أَلْقَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَهُمْ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَأَنَا أُشْفِقُ مِنْ ذَلِكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ سے پوچھا اگر ہم میں سے کوئی شخص ناپاک ہوجائے اور وہ غسل کرنے سے پہلے سونا چاہے تو کیا کرے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نماز والا وضو کر کے سوجائے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يَصْنَعُ أَحَدُنَا إِذَا هُوَ أَجْنَبَ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَنَامَ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَتَوَضَّأْ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ لِيَنَمْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جب رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کا انتقال ہوگیا تو نبی ﷺ کو اس کی نماز جنازہ پڑھانے کے لئے بلایا گیا، نبی ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے، جب نبی ﷺ جنازے کے پاس جا کر نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے تو میں اپنی جگہ سے گھوم کر نبی ﷺ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اس دشمن اللہ عبداللہ بن ابی کی نماز جنازہ پڑھائیں گے جس نے فلاں دن یہ کہا تھا اور فلاں دن یہ، حضرت عمر (رض) نے اس کی بکواسات گنوانا شروع کردیں۔ نبی ﷺ مسکراتے رہے لیکن جب میں برابر اصرار کرتا ہی رہا تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا عمر ! پیچھے ہٹ جاؤ، مجھے اس بارے اختیار دیا گیا ہے اور میں نے ایک شق کو ترجیح دے لی ہے، مجھ سے کہا گیا ہے کہ آپ ان کے لئے استغفار کریں یا نہ کریں دونوں صورتیں برابر ہیں، اگر آپ ستر مرتبہ بھی ان کے لئے بخشش کی درخواست کریں گے تب بھی اللہ ان کی بخشش نہیں فرمائے گا، اگر مجھے معلوم ہوتا کہ ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کرنے پر اس کی مغفرت ہوجائے گی تو میں ستر سے زائد مرتبہ اس کے لئے استغفار کرتا۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، جنازے کے ساتھ گئے اور اس کی قبر پر کھڑے رہے تاآنکہ وہاں سے فراغت ہوگئی، مجھے خود پر اور اپنی جرات پر تعجب ہو رہا تھا، حالانکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی زیادہ بہتر جانتے تھے، بخدا ! ابھی تھوڑی دیر ہی گذری تھی کہ مندرجہ ذیل دو آیتیں نازل ہوگئیں۔ " ان منافقین میں سے اگر کوئی مرجائے تو آپ کبھی اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائیں اس کی قبر پہ کھڑے نہ ہوں، بیشک یہ لوگ تو اللہ اور اس کے رسول کے نافرمان ہیں اور فسق کی حالت میں مرے ہیں۔ اس آیت کے نزول کے بعد نبی ﷺ نے کسی منافق کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی اور اسی طرح منافقین کی قبروں پر بھی کبھی نہیں کھڑے ہوئے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهِ فَقَامَ إِلَيْهِ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَيْهِ يُرِيدُ الصَّلَاةَ تَحَوَّلْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي صَدْرِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَى عَدُوِّ اللَّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ الْقَائِلِ يَوْمَ كَذَا كَذَا وَكَذَا يُعَدِّدُ أَيَّامَهُ قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ حَتَّى إِذَا أَكْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ وَقَدْ قِيلَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ غُفِرَ لَهُ لَزِدْتُ قَالَ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهِ وَمَشَى مَعَهُ فَقَامَ عَلَى قَبْرِهِ حَتَّى فُرِغَ مِنْهُ قَالَ فَعَجَبٌ لِي وَجَرَاءَتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا كَانَ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتْ هَاتَانِ الْآيَتَانِ وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ فَمَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَهُ عَلَى مُنَافِقٍ وَلَا قَامَ عَلَى قَبْرِهِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے تھے اگر کسی آدمی کے پاس صرف ایک ہی کپڑا ہو، وہ اسی کو تہبند کے طور پر باندھ لے اور نماز پڑھ لے، کیونکہ میں نے حضرت عمر فاروق (رض) کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے اور وہ یہ بھی فرماتے تھے کہ اگر ایک ہی کپڑا ہو تو اسے لحاف کی طرح مت لپیٹے جیسے یہودی کرتے ہیں، نافع کہتے ہیں کہ اگر میں یہ کہوں کہ انہوں نے اس کی نسبت نبی ﷺ کی طرف کی ہے تو امید ہے کہ میں جھوٹا نہیں ہوں گا۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ كَمَا حَدَّثَنِي عَنْهُ نَافِعٌ مَوْلَاهُ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ إِذَا لَمْ يَكُنْ لِلرَّجُلِ إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ فَلْيَأْتَزِرْ بِهِ ثُمَّ لِيُصَلِّ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ ذَلِكَ وَيَقُولُ لَا تَلْتَحِفُوا بِالثَّوْبِ إِذَا كَانَ وَحْدَهُ كَمَا تَفْعَلُ الْيَهُودُ قَالَ نَافِعٌ وَلَوْ قُلْتُ لَكُمْ إِنَّهُ أَسْنَدَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَرَجَوْتُ أَنْ لَا أَكُونَ كَذَبْتُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے آٹھ میں سے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجاؤ۔
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ عَنْ شَهْرٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ مَاتَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ قِيلَ لَهُ ادْخُلْ الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شِئْتَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
مجاہد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے تلوار کے وار کر کے اپنے بیٹے کو مار ڈالا، اسے پکڑ کر حضرت عمر (رض) کی خدمت میں پیش کیا گیا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے اگر جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ والد سے اولاد کا قصاص نہیں لیا جائے گا تو میں تجھے بھی قتل کردیتا اور تو یہاں سے اٹھنے بھی نہ پاتا۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي الْأَحْمَرَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ حَذَفَ رَجُلٌ ابْنًا لَهُ بِسَيْفٍ فَقَتَلَهُ فَرُفِعَ إِلَى عُمَرَ فَقَالَ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُقَادُ الْوَالِدُ مِنْ وَلَدِهِ لَقَتَلْتُكَ قَبْلَ أَنْ تَبْرَحَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی نظریں حجر اسود پر جما رکھی ہیں اور اس سے مخاطب ہو کر فرما رہے ہیں بخدا ! اگر میں نے نبی ﷺ کو تیرا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا، یہ کہہ کر آپ نے اسے بوسہ دیا۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ نَظَرَ إِلَى الْحَجَرِ فَقَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ ثُمَّ قَبَّلَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ عبداللہ بن سعد (رح) خلافت فاروقی کے زمانے میں حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت عمر (رض) نے انہیں دیکھ کر فرمایا کیا تم وہی ہو جس کے متعلق مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ تمہیں عوام الناس کی کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہے لیکن جب تمہیں اس کی تنخواہ دی جاتی ہے تو تم اسے لینے سے ناگواری کا اظہار کرتے ہو ؟ عبداللہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں ! ایسا ہی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا کہ اس سے تمہارا کیا مقصد ہے ؟ میں نے عرض کیا میرے پاس اللہ کے فضل سے گھوڑے اور غلام سب ہی کچھ ہے اور میں مالی اعتبار سے بھی صحیح ہوں اس لئے میری خواہش ہوتی ہے کہ میری تنخواہ مسلمانوں کے ہی کاموں میں استعمال ہوجائے۔ حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا ایسا مت کرو، کیونکہ ایک مرتبہ میں نے بھی یہی چاہا تھا، نبی ﷺ مجھے کچھ دینا چاہتے تو میں عرض کردیتا کہ یا رسول اللہ ! مجھ سے زیادہ جو محتاج لوگ ہیں، یہ انہیں دے دیجئے، اسی طرح ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے کچھ مال و دولت عطاء فرمایا : میں نے حسب سابق یہی عرض کیا کہ مجھ سے زیادہ کسی ضرورت مند کو دے دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا اسے لے لو اپنے مال میں اضافہ کرو، اس کے بعد صدقہ کردو اور یاد رکھو ! اگر تمہاری خواہش اور سوال کے بغیر کہیں سے مال آئے تو اسے لے لیا کرو، ورنہ اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنَا السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ابْنُ أُخْتِ نَمِرٍ أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّى أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِىِّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي خِلَافَتِهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ كَرِهْتَهَا قَالَ فَقُلْتُ بَلَى فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ قَالَ قُلْتُ إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَيْرٍ وَأُرِيدُ أَنْ تَكُونَ عُمَالَتِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنِّي قَدْ كُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا فَقُلْتُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي قَالَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ وَمَا لَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ربیعہ بن دراج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی مرتضیٰ (رض) نے دوران سفر مکہ مکرمہ کے راستے میں عصر کے بعد دو رکعت نماز بطور نفل کے پڑھ لی، حضرت عمر (رض) نے انہیں دیکھا تو سخت ناراض ہوئے اور فرمایا کہ آپ کو معلوم بھی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا سَكَنُ بْنُ نَافِعٍ الْبَاهِلِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا صَالِحٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ دَرَّاجٍ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَبَّحَ بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَرَآهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا

তাহকীক: