আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

مدبر کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৯ টি

হাদীস নং: ২১৫৯৭
مدبر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (٧) باب مَا جَائَ فِی وَلَدِ الْمُدَبَّرَۃِ مِنْ غَیْرِ سَیِّدَہَا بَعْدَ تَدْبِیرِہَا

مدبرہ عورت کی بغیر آقا کے اولاد کا کیا حکم ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ بھی اپنی ماں کی طرح ہیں، کچھ آزاد اور کچھ غلام۔
(٢١٥٩١) ابو الشعثاء فرماتے ہیں کہ مدبرہ کی اولاد غلام ہی ہوتی ہے۔
(۲۱۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ : أَوْلاَدُ الْمُدَبَّرَۃِ مَمْلُوکُونَ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَالَہُ غَیْرُ أَبِی الشَّعْثَائِ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫৯৮
مدبر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (٧) باب مَا جَائَ فِی وَلَدِ الْمُدَبَّرَۃِ مِنْ غَیْرِ سَیِّدَہَا بَعْدَ تَدْبِیرِہَا

مدبرہ عورت کی بغیر آقا کے اولاد کا کیا حکم ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ بھی اپنی ماں کی طرح ہیں، کچھ آزاد اور کچھ غلام۔
(٢١٥٩٢) عطاء کہتے ہیں کہ ابو شعثاء مدبرہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کی اولاد غلام ہے، اس باغ کی ماند جو آپ نے مرنے کے بعد صدقہ کردیا۔ جب تک زندہ رہو تو اس کا پھل ملے گا اور عطاء فرماتے ہیں جیسے آپ اونٹ اپنے مرنے کے بعد صدقہ کرتے ہیں، اپنی زندگی میں اس کے بچے اور دودھ آپ حاصل کرتے ہیں۔
(۲۱۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ أَنَّ أَبَا الشَّعْثَائِ کَانَ یَقُولُ فِی الْمُدَبَّرَۃِ : وَلَدُہَا عَبِیدٌ کَحَائِطِکَ الَّذِی تَصَدَّقْتَ بِہِ إِذَا مُتَّ لَکَ ثَمَرُہُ مَا عِشْتَ وَکَانَ عَطَائٌ یَقُولُ وَکَإِبِلِکَ تَصَدَّقْتَ بِہَا إِذَا مُتَّ فَلَکَ وَلَدُہَا وَلَبَنُہَا مَا عِشْتَ وَرُوِّینَاہُ عَنْ مَکْحُولٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫৯৯
مدبر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (٧) باب مَا جَائَ فِی وَلَدِ الْمُدَبَّرَۃِ مِنْ غَیْرِ سَیِّدَہَا بَعْدَ تَدْبِیرِہَا

مدبرہ عورت کی بغیر آقا کے اولاد کا کیا حکم ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ بھی اپنی ماں کی طرح ہیں، کچھ آزاد اور کچھ غلام۔
(٢١٥٩٣) عکرمہ بن خالد کہتے ہیں کہ میں عبدالملک بن مروان کے پاس حاضر ہوا تو ان کے پاس مدبرہ کی اولاد کا جھگڑا لایا گیا تو اس نے اپنے اردگرد والوں سے مشورہ کیا۔ ایک آدمی نے کہا : اس کی اولاد فروخت کی جائے گی۔ کیونکہ آدمی کھجور صدقہ کرتا ہے لیکن اس کا پھل کھاتا ہے اور دوسرے نے اس کی بات کاٹی۔ کہنے لگا : کہ مدبرہ کی اولاد اپنی ماں کے مرتبہ میں ہے، کبھی کبھی آدمی قربانی کرتا ہے۔ وہ جننے والی ہوتی ہے تو اس کے بچے بھی ساتھ ذبح کردیتا ہے۔ عکرمہ کہتے ہیں : وہ کھڑے ہوئے اور کوئی فیصلہ نہ کیا۔
(۲۱۵۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا زَاہِرٌ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ : حَضَرْتُ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ فَاخْتُصِمَ إِلَیْہِ فِی أَوْلاَدِ الْمُدَبَّرَۃِ فَاسْتَشَارَ مَنْ حَوْلَہُ فَقَالَ رَجُلٌ یُبَاعُ أَوْلاَدُہَا فَإِنَّ الرَّجُلَ یَتَصَدَّقُ بِالنَّخْلِ فَیَأْکُلُ مِنْ ثَمَرِہَا وَقَالَ آخَرُ قَوْلاً نَقْضًا لِلَّذِی قَالَ صَاحِبُہُ قَالَ الْمُدَبَّرَۃُ یَکُونُ وَلَدُہَا بِمَنْزِلَتِہَا قَدْ یُہْدِی الرَّجُلُ الْبَدَنَۃَ فَتُنْتَجُ فَیَنْحَرُ وَلَدَہَا مَعَہَا قَالَ عِکْرِمَۃُ فَقَامَ وَلَمْ یَقْضِ فِیہِمْ بِشَیْئٍ

وَقَدْ رُوِیَ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مَا دَلَّ عَلَی ہَذَا الْقَوْلِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬০০
مدبر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (٧) باب مَا جَائَ فِی وَلَدِ الْمُدَبَّرَۃِ مِنْ غَیْرِ سَیِّدَہَا بَعْدَ تَدْبِیرِہَا

مدبرہ عورت کی بغیر آقا کے اولاد کا کیا حکم ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ بھی اپنی ماں کی طرح ہیں، کچھ آزاد اور کچھ غلام۔
(٢١٥٩٤) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ ایک آدمی زید بن ثابت کے پاس آیا اور کہنے لگا : میری چچا کی بیٹی نے اپنی مدبرہ لونڈی کو آزاد کردیا، اس کے پاس دوسرا کوئی مال نہیں تھا۔ فرمایا : وہ اس کے رحم سے حاصل کرے جب تک وہ زندہ ہے۔
(۲۱۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ ابْنَۃُ عَمٍّ لِی أَعْتَقَتْ جَارِیَتَہَا عَنْ دُبُرٍ وَلاَ مَالَ لَہَا غَیْرُہَا۔ قَالَ : لِتَأْخُذْ مِنْ رَحِمِہَا زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ مَا دَامَتْ حَیَّۃً۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬০১
مدبر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (٧) باب مَا جَائَ فِی وَلَدِ الْمُدَبَّرَۃِ مِنْ غَیْرِ سَیِّدَہَا بَعْدَ تَدْبِیرِہَا

مدبرہ عورت کی بغیر آقا کے اولاد کا کیا حکم ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ بھی اپنی ماں کی طرح ہیں، کچھ آزاد اور کچھ غلام۔
(٢١٥٩٥) ابوزبیر نے جابر بن عبداللہ سے سنا کہ وہ مدبرہ کی اولاد کے بارے میں کہہ رہے تھے کہ سید کی وفات کے بعد وہ آزاد ہیں۔ (ب) عطاء فرماتے ہیں کہ مدبرہ کی اولاد غلام ہے، لیکن جس دن اس کو مدبرہ بنایا گیا اس دن وہ حاملہ ہو۔
(۲۱۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ فِی أَوْلاَدِ الْمُدَبَّرَۃِ إِذَا مَاتَ السَّیِّدُ فَلاَ نَرَاہُمْ إِلاَّ أَحْرَارًا۔

قَالَ وَقَالَ عَطَائٌ أَوْلاَدُ الْمُدَبَّرَۃِ عَبِیدٌ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ حُبْلَی یَوْمَ دُبِّرَتْ۔

قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ قَالَ أَصْحَابُنَا فَہَذَا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ جَعَلَ وَلَدَہَا مِیرَاثًا وَعَلَّقَ الْقَوْلَ فِیہِ جَابِرٌ وَصَرَّحَ بِذَلِکَ عَطَائٌ وَجَابِرُ بْنُ زَیْدٍ أَبُو الشَّعْثَائِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬০২
مدبر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کافر کی آزادی اور تدبیر کا حکم
(٢١٥٩٦) عروہ بن زبیر حضرت حکیم بن حذام سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے کہ میں جاہلیت میں قسم توڑنے سے بچا کرتا تھا، کیا مجھے اس کا اجر ملے گا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اسلام قبول کیا ہے اس پر جو بھلائی پہلے گزر چکی۔
(۲۱۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ أُمُورًا کُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ مِنْ عَتَاقَۃٍ وَصِلَۃِ رَحِمٍ ہَلْ لِی فِیہَا مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَسْلَمْتَ عَلَی مَا سَلَفَ لَکَ مِنْ خَیْرٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ وَعَبْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬০৩
مدبر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کافر کی آزادی اور تدبیر کا حکم
(٢١٥٩٧) حکیم بن حذام فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے، جو میں جاہلیت میں بھی قسم توڑنے کے گناہ سے بچتا تھا۔ ہشام کہتے ہیں : یعنی میں پرہیز کرتا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے بھلائی پر اسلام قبول کیا جو پہلے گذر چکی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو کام میں جاہلیت خالص اللہ کے لیے کیا کرتا تھا، اسلام کے اندر بھی ویسے ہی کروں گا۔ اس نے جاہلیت میں سو غلام آزاد کیے تھے تو قبولِ اسلام کے بعد بھی سو غلام آزاد کیے۔ اگر جاہلیت میں سو اونٹ کی قربانی دی تھی تو اسلام میں بھی سو اونٹ کی قربانی دی ہے۔
(۲۱۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ شَیْئًا کُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِہِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ؟ قَالَ ہِشَامٌ یَعْنِی أَتَبَرَّرُ بِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَسْلَمْتَ عَلَی صَالِحِ مَا سَلَفَ لَکَ ۔ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ : لاَ أَدَعُ شَیْئًا صَنَعْتُہُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ لِلَّہِ إِلاَّ صَنَعْتُ لِلَّہِ فِی الإِسْلاَمِ مِثْلَہُ۔ قَالَ فَکَانَ أَعْتَقَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ مِائَۃَ رَقَبَۃٍ فَأَعْتَقَ فِی الإِسْلاَمِ مَثْلَہَا مِائَۃَ رَقَبَۃٍ وَسَاقَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ مِائَۃَ بَدَنَۃٍ وَسَاقَ فِی الإِسْلاَمِ مِائَۃَ بَدَنَۃٍ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ ہِشَامٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬০৪
مدبر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کی تدبیر اور اس کی وصیت کا بیان
(٢١٥٩٨) عمرو بن سلیم ذرقی نے خبر دی کہ حضرت عمر (رض) سے کہا گیا : یہاں غسان کا ایک یافع نامی غلام تھا جو جوان نہیں ہوا اور وہ شام میں ہیں، وہ مال دار ہیں اور ان کی صرف ایک چچا کی بیٹی ہے تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : اس کے لیے وصیت کر جاتے۔ اس نے اس کے لیے مال کی وصیت کی۔ جس کو بئر جشم کہا جاتا ہے تو عمرو بن سلیم کہتے ہیں کہ وہ مال میں نے تیس ہزار کا فروخت کیا۔ اس کے چچا کی بیٹی جس کے لیے اس نے وصیت کی تھی۔ یہ ام عمرو بن سلیم تھی۔
(۲۱۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَمْرَو بْنَ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ قِیلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ ہَا ہُنَا غُلاَمًا یَافِعًا لَمْ یَحْتَلِمًّ مِنْ غَسَّانَ وَوَارِثُہُ بِالشَّامِ وَہُوَ ذُو مَالٍ وَلَیْسَ لَہُ ہَا ہُنَا إِلاَّ ابْنَۃَ عَمٍّ لَہُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلْیُوصِ لَہَا فَأَوْصَی لَہَا بِمَالٍ یُقَالُ لَہُ بِئْرُ جُشَمَ قَالَ عَمْرُو بْنُ سُلَیْمٍ فَبِعْتُ ذَلِکَ الْمَالَ بِثَلاَثِینَ أَلْفًا وَابْنَۃُ عَمِّہِ الَّتِی أَوْصَی لَہَا ہِیَ أُمُّ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ۔

[صحیح۔ اخرجہ ابن مالک]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬০৫
مدبر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کی تدبیر اور اس کی وصیت کا بیان
(٢١٥٩٩) ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم فرماتے ہیں کہ غسان کا ایک غلام تھا، مدینہ میں اس کی موت کا وقت آگیا، اس کے ورثاء شام میں تھے۔ یہ خبر حضرت عمر (رض) کو ملی۔ کہا گیا : فلاں مر رہا ہے کیا وہ وصیت کرلے تو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : وہ وصیت کرے تو ابوبکر بن محمد کہتے ہیں کہ بچہ کی عمر ١٠ سال یا ١٢ سال تھی۔ اس نے بئر جشم مال کی وصیت کردی تو اس کے ورثاء نے اس کو ٣٠ ہزار درہم کا فروخت کردیا۔
(۲۱۵۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ : أَنَّ غُلاَمًا مِنْ غَسَّانَ حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ بِالْمَدِینَۃِ وَوَارِثُہُ بِالشَّامِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقِیلَ لَہُ إِنَّ فُلاَنًا یَمُوتُ أَفَیُوصِی فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَعَمْ فَلْیُوصِ قَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَکَانَ الْغُلاَمُ ابْنُ عَشْرِ سِنِینَ أَوِ اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ سَنَۃً فَأَوْصَی بِمَالٍ لَہُ یُقَالُ لَہُ بِئْرُ جُشَمَ فَبَاعَہَا أَہْلُہَا بِثَلاَثِینَ أَلْفِ دِرْہَمٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: