আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
باغیوں سے قتال کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৮৬ টি
হাদীস নং: ১৬৭১৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧١١) حسن بن علی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تم مشرق و مغرب کے درمیان کوئی بھی ایسا شخص پاؤ جس کا نانا نبی ہو میرے اور میرے بھائی کے علاوہ تو میری رائے یہ ہے کہ تم معاویہ پر جمع ہو جاؤ : { وَ اِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّہٗ فِتْنَۃٌ لَّکُمْ وَ مَتَاعٌ اِلٰی حِیْنٍ } [الانبیاء ١١١]
(۱۶۷۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنِی سَلَمَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَوْ نَظَرْتُمْ مَا بَیْنَ جَابَرْسَ إِلَی جَابَلْقَ مَا وَجَدْتُمْ رَجُلاً جَدُّہُ نَبِیٌّ غَیْرِی وَغَیْرَ أَخِی وَإِنِّی أَرَی أَنْ تَجْتَمِعُوا عَلَی مُعَاوِیَۃَ {وَإِنْ أَدْرِی لَعَلَّہُ فِتْنَۃٌ لَکُمْ وَمَتَاعٌ إِلَی حِینٍ}
قَالَ مَعْمَرٌ : جَابَرْسُ وَجَابَلْقُ الْمَغْرِبُ وَالْمَشْرِقُ۔ [صحیح]
قَالَ مَعْمَرٌ : جَابَرْسُ وَجَابَلْقُ الْمَغْرِبُ وَالْمَشْرِقُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭১৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧١٢) ہشیم کہتے ہیں کہ جب حضرت حسن معاویہ کے حق میں دستبردار ہوگئے تو معاویہ نے انھیں کہا : کھڑے ہوں اور بات کریں تو حضرت حسن نے حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا : اما بعد ! عقلمندی تقویٰ میں ہے اور عجز گناہوں میں ہے، بیشک اس معاملہ میں میرا اور معاویہ کا اختلاف تھا۔ معاویہ مجھ سے زیادہ حق دار تھا، میرا جو حق تھا وہ میں نے معاویہ کے لیے چھوڑ دیا۔ مسلمانوں کی اصلاح کے لیے اور ان کے خون کی حفاظت کے لیے : { وَ اِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّہٗ فِتْنَۃٌ لَّکُمْ وَ مَتَاعٌ اِلٰی حِیْنٍ } [الانبیاء ١١١] پھر استغفار کی اور اتر گئے۔
(۱۶۷۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : لَمَّا صَالَحَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ۔ وَقَالَ ہُشَیْمٌ : لَمَّا سَلَّمَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الأَمْرَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ قَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ بِالنُّخَیْلَۃِ قُمْ فَتَکَلَّمْ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ أَکْیَسَ الْکَیْسِ التُّقَی وَإِنَّ أَعْجَزَ الْعَجْزِ الْفُجُورُ أَلاَ وَإِنَّ ہَذَا الأَمْرَ الَّذِی اخْتَلَفْتُ فِیہِ أَنَا وَمُعَاوِیَۃُ حَقٌّ لاِمْرِئٍ کَانَ أَحَقَّ بِہِ مِنِّی أَوْ حَقٌّ لِی تَرَکْتُہُ لِمُعَاوِیَۃَ إِرَادَۃَ إِصْلاَحِ الْمُسْلِمِینَ وَحَقْنِ دِمَائِہِمْ {وَإِنْ أَدْرِی لَعَلَّہُ فِتْنَۃٌ لَکُمْ وَمَتَاعٌ إِلَی حِینٍ} ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَنَزَلَ۔ [ضعیف]
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : لَمَّا صَالَحَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ۔ وَقَالَ ہُشَیْمٌ : لَمَّا سَلَّمَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الأَمْرَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ قَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ بِالنُّخَیْلَۃِ قُمْ فَتَکَلَّمْ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ أَکْیَسَ الْکَیْسِ التُّقَی وَإِنَّ أَعْجَزَ الْعَجْزِ الْفُجُورُ أَلاَ وَإِنَّ ہَذَا الأَمْرَ الَّذِی اخْتَلَفْتُ فِیہِ أَنَا وَمُعَاوِیَۃُ حَقٌّ لاِمْرِئٍ کَانَ أَحَقَّ بِہِ مِنِّی أَوْ حَقٌّ لِی تَرَکْتُہُ لِمُعَاوِیَۃَ إِرَادَۃَ إِصْلاَحِ الْمُسْلِمِینَ وَحَقْنِ دِمَائِہِمْ {وَإِنْ أَدْرِی لَعَلَّہُ فِتْنَۃٌ لَکُمْ وَمَتَاعٌ إِلَی حِینٍ} ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَنَزَلَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭১৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧١٣) ابو البختری کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) سے سوال ہوا کہ کیا اہلجمل مشرک تھے ؟ فرمایا : وہ شرک سے دور تھے۔ پوچھا : منافق تھے ؟ فرمایا : منافق اللہ کا ذکر تھوڑا کرتے ہیں۔ پوچھا گیا : پھر وہ کون تھے ؟ فرمایا : ہمارے مسلمان بھائی جنہوں نے ہم پر بغاوت کی۔
(۱۶۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ أَبِی الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ أَہْلِ الْجَمَلِ أَمُشْرِکُونَ ہُمْ؟ قَالَ : مِنَ الشِّرْکِ فَرُّوا۔ قِیلَ : أَمُنَافِقُونَ ہُمْ؟ قَالَ : إِنَّ الْمُنَافِقِینَ لاَ یَذْکُرُونَ اللَّہَ إِلاَّ قَلِیلاً۔ قِیلَ : فَمَا ہُمْ؟ قَالَ : إِخْوَانُنَا بَغَوْا عَلَیْنَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧١٤) ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے امید ہے کہ میں ، طلحہ اور زبیر اللہ کے اس فرمان میں داخل ہیں : { وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِھِمْ مِّنْ غِلٍّ } [الاعراف ٤٣، الحجر ٤٧]
(۱۶۷۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَجَلِیِّ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی لأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَنَا وَطَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ مِمَّنْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَنَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِہِمْ مِنْ غِلٍّ}۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧١٥) طلحہ کے غلام ابو حبیبہ کہتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا، ساتھ عمران بن طلحہ بھی تھے، جنگ جمل کے بعد تو آپ نے ہمیں مرحبا کہا اور اپنے قریب بٹھایا اور فرمایا : مجھے امید ہے کہ مجھے اور آپ کے والد کو اللہ اس آیت میں شامل کرے :{ وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِھِمْ مِّنْ غِلٍّ } [الاعراف ٤٣، الحجر ٤٧] اور پھر فرمایا : اے بھتیجے ! فلانہ فلانہ فلانہ کیسی ہیں اس سے اس کے باپ کی ماؤں کی اولاد کے بارے میں پوچھا : پھر فرمایا : ہم نے اس سال تمہاری زمین پر قبضہ اس لیے کیا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ وہاں سے ہم پر ڈاکے پڑیں گے اور کہا : اے فلاں ! ابن قرظہ کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ اسے ان سالوں کا غلہ دے دے اور ان کی زمین بھی لوٹا دے۔ آپ کے پہلو میں دو آدمی بیٹھے تھے۔ ان میں سے ایک کہنے لگا، جس کا نام حارث اعور تھا کہ اللہ سب سے بڑا عادل ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم ان سے لڑیں بھی اور پھر جنت میں وہ ہمارے بھائی بھی ہیں تو حضرت علی نے فرمایا : دونوں کھڑے ہو جاؤ اور یہاں سے دور چلے جاؤ۔ جب میں اور طلحہ ایسے ہوسکتے ہیں تو باقی کیوں نہیں ؟ اے بھتیجے ! اگر کوئی ضرورت ہو تو میرے پاس آنا۔
(۱۶۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ عَنْ أَبِی حَبِیبَۃَ مَوْلَی طَلْحَۃَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَۃَ بَعْد مَا فَرَغَ مِنْ أَصْحَابِ الْجَمَلِ قَالَ فَرَحَّبَ بِہِ وَأَدْنَاہُ وَقَالَ : إِنِّی لأَرْجُو أَنْ یَجْعَلَنِی اللَّہُ وَأَبَاکَ مِنْ الَّذِینَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَنَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِہِمْ مِنْ غِلٍّ إِخْوانًا عَلَی سُرَرٍ مُتَقَابِلِینَ} فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخٍ کَیْفَ فُلاَنَۃُ؟ کَیْفَ فُلاَنَۃُ؟ قَالَ وَسَأَلَہُ عَنْ أُمَّہَاتِ أَوْلاَدِ أَبِیہِ قَالَ ثُمَّ قَالَ لَمْ نَقْبِضْ أَرْضِیکُمْ ہَذِہِ السِّنِینَ إِلاَّ مَخَافَۃَ أَنْ یَنْتَہِبَہَا النَّاسُ یَا فُلاَنُ انْطَلِقْ مَعَہُ إِلَی ابْنِ قَرَظَۃَ مُرْہُ فَلْیُعْطِہِ غَلَّتَہُ ہَذِہِ السِّنِینَ وَیَدْفَعَ إِلَیْہِ أَرْضَہُ قَالَ فَقَالَ رَجُلاَنِ جَالِسَانِ نَاحِیَۃً أَحَدُہُمَا الْحَارِثُ الأَعْوَرُ : اللَّہُ أَعْدَلُ مِنْ ذَلِکَ أَنْ نَقْتُلَہُمْ وَیَکُونُوا إِخْوَانَنَا فِی الْجَنَّۃِ قَالَ قُومَا أَبْعَدَ أَرْضِ اللَّہِ وَأَسْحَقِہَا فَمَنْ ہُوَ إِذَا لَمْ أَکُنْ أَنَا وَطَلْحَۃُ یَا ابْنَ أَخِی إِذَا کَانَتْ لَکَ حَاجَۃٌ فَأْتِنَا۔
لَفْظُ حَدِیثِ الطَّنَافِسِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُعَاوِیَۃِ قَالَ دَخَلَ عِمْرَانُ بْنُ طَلْحَۃَ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَم یُسَمِّ الْحَارِثَ وَقَالَ إِلَی بَنِی قَرَظَۃَ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ [حسن]
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ عَنْ أَبِی حَبِیبَۃَ مَوْلَی طَلْحَۃَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَۃَ بَعْد مَا فَرَغَ مِنْ أَصْحَابِ الْجَمَلِ قَالَ فَرَحَّبَ بِہِ وَأَدْنَاہُ وَقَالَ : إِنِّی لأَرْجُو أَنْ یَجْعَلَنِی اللَّہُ وَأَبَاکَ مِنْ الَّذِینَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَنَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِہِمْ مِنْ غِلٍّ إِخْوانًا عَلَی سُرَرٍ مُتَقَابِلِینَ} فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخٍ کَیْفَ فُلاَنَۃُ؟ کَیْفَ فُلاَنَۃُ؟ قَالَ وَسَأَلَہُ عَنْ أُمَّہَاتِ أَوْلاَدِ أَبِیہِ قَالَ ثُمَّ قَالَ لَمْ نَقْبِضْ أَرْضِیکُمْ ہَذِہِ السِّنِینَ إِلاَّ مَخَافَۃَ أَنْ یَنْتَہِبَہَا النَّاسُ یَا فُلاَنُ انْطَلِقْ مَعَہُ إِلَی ابْنِ قَرَظَۃَ مُرْہُ فَلْیُعْطِہِ غَلَّتَہُ ہَذِہِ السِّنِینَ وَیَدْفَعَ إِلَیْہِ أَرْضَہُ قَالَ فَقَالَ رَجُلاَنِ جَالِسَانِ نَاحِیَۃً أَحَدُہُمَا الْحَارِثُ الأَعْوَرُ : اللَّہُ أَعْدَلُ مِنْ ذَلِکَ أَنْ نَقْتُلَہُمْ وَیَکُونُوا إِخْوَانَنَا فِی الْجَنَّۃِ قَالَ قُومَا أَبْعَدَ أَرْضِ اللَّہِ وَأَسْحَقِہَا فَمَنْ ہُوَ إِذَا لَمْ أَکُنْ أَنَا وَطَلْحَۃُ یَا ابْنَ أَخِی إِذَا کَانَتْ لَکَ حَاجَۃٌ فَأْتِنَا۔
لَفْظُ حَدِیثِ الطَّنَافِسِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُعَاوِیَۃِ قَالَ دَخَلَ عِمْرَانُ بْنُ طَلْحَۃَ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَم یُسَمِّ الْحَارِثَ وَقَالَ إِلَی بَنِی قَرَظَۃَ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧١٦) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ جب ان کو حضرت علی نے کوفہ بھیجا کہ لوگوں کو جمع کریں تو فرمایا : ہم جانتے ہیں کہ عائشہ (رض) دنیا و آخرت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ ہیں، لیکن اللہ نے ان کے ذریعے تمہیں آزمایا ہے۔
(۱۶۷۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ الْمَنِیعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ہُوَ ابْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمَّارا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ حِینَ بَعَثَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی الْکُوفَۃِ لِیَسْتَنْفِرَ النَّاسَ : إِنَّا لِنَعْلَمُ أَنَّہَا زَوْجَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ وَلَکِنَّ اللَّہَ ابْتَلاَکُمْ بِہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧١٧) تقدم قبلہ
(۱۶۷۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ : لَمَّا بَعَثَ عَلِیٌّ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ وَالْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ إِلَی الْکُوفَۃِ لِیَسْتَنْفِرَہُمْ خَطَبَ عَمَّارٌ فَقَالَ : إِنِّی لأَعْلَمُ أَنَّہَا زَوْجَتُہُ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ وَلَکِنَّ اللَّہَ ابْتَلاَکُمْ بِہَا لَیَنْظُرَ إِیَّاہُ تَتَّبِعُونَ أَوْ إِیَّاہَا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧١٨) خالد بن واشمہ کہتے ہیں : جب جنگِ جمل ختم ہوگئی اور حضرت عائشہ (رض) اپنی منزل میں اتر گئیں ۔ میں ان کے پاس گیا اور کہا : السلام علیکِ اے ام المؤمنین ! پوچھا : کون ہے ؟ میں نے کہا : خالد بن واشمہ۔ پوچھا : طلحہ کیا کیا بنا ؟ میں نے کہا : شہید ہوگئے۔ کہا : إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ ۔ اللہ اس پر رحم فرمائے۔ پوچھا زبیر کا کیا ہوا ؟ میں نے کہا : وہ بھی شہید ہوگئے تو پھر انا للہ پڑھا اور فرمایا : اللہ اس پر رحم فرمائے۔ میں نے کہا : زید بن صوحان بھی شہید ہوگئے تو فرمایا : واقعی ! اور پھر انا للہ پڑھا اور رحم کی دعا کی۔ میں نے کہا بلکہ ہم سب پر انا للہ پڑھنی چاہیے کہ ہم نے ایک دوسرے کو مارا ہے۔ کیا زید، طلحہ، زبیر نے بھی تو کیا اللہ ان سب کو جنت میں داخل کرے گا، جمع کرے گا ؟ تو فرمانے لگی : کیا تجھے نہیں پتہ کہ اللہ کی رحمت بڑی وسیع ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ؟ تو کہا : یہ ایک زائد چیز ہے۔
(۱۶۷۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ قَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَاشِمَۃَ : لَمَّا فُرِغَ مِنْ أَصْحَابِ الْجَمَلِ وَنَزَلَتْ عَائِشَۃُ مَنْزِلَہَا دَخَلْتُ عَلَیْہَا فَقُلْتُ : السَّلاَمُ عَلَیْکِ یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ؟ قَالَتْ : مَنْ ہَذَا؟ قُلْتُ : خَالِدُ بْنُ الْوَاشِمَۃَ قَالَتْ : مَا فَعَلَ طَلْحَۃُ؟ قُلْتُ : أُصِیبَ۔ قَالَتْ : إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ یَرْحَمُہُ اللَّہُ۔ قَالَتْ : فَمَا فَعَلَ الزُّبَیْرُ؟ قُلْتُ : أُصِیبَ۔ قَالَتْ : إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ یَرْحَمُہُ اللَّہُ۔ قُلْتُ بَلْ نَحْنُ لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ فِی زَیْدِ بْنِ صُوحَانَ۔ قَالَتْ : وَأُصِیبَ زَیْدٌ؟ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَتْ : إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ یَرْحَمُہُ اللَّہُ۔ فَقُلْتُ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ ذَکَرْتِ طَلْحَۃَ فَقُلْتِ یَرْحَمُہُ اللَّہُ وَذَکَرْتِ الزُّبَیْرَ فَقُلْتِ یَرْحَمُہُ اللَّہُ وَذَکَرْتِ زَیْدًا فَقُلْتِ یَرْحَمُہُ اللَّہُ وَقَدْ قَتَلَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا وَاللَّہِ لاَ یَجْمَعُہُمُ اللَّہُ فِی الْجَنَّۃِ أَبَدًا۔ قَالَتْ : أَوَلاَ تَدْرِی أَنَّ رَحْمَۃَ اللَّہِ وَاسِعَۃٌ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ قَالَ : فَکَانَتْ أَفْضَلَ شَیْئٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧١٩) تقدم قبلہ
(۱۶۷۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَاشِمَۃِ بِنَحْوِہِ وَرَوَاہُ أَیْضًا أَیُّوبُ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧٢٠) ابو وائل کہتے ہیں کہ عمرو بن شرحبیل جو ابن عمر کے قریبی اصحاب میں سے تھے نے خواب دیکھا کہ میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں بڑے بڑے گنبد دیکھے میں نے پوچھا : یہ کن کے لیے تو جواب ملا : یہ ذال کلاع اور ذالحوشب کے لوگوں کے لیے ہیں۔ یہ دونوں وہ تھے جو معاویہ کے ساتھ مقتول ہوئے تھے۔ میں نے کہا : عمار اور اس کے ساتھوں کا کیا بنا ؟ کہا : وہ آپ کے آگے ہیں میں نے کہا : سبحان اللہ ! انھوں نے تو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کیا ہے۔ پھر اکٹھے ؟ تو جواب ملا : انھوں نے اللہ کی مغفرت کو بڑا وسیع پایا۔ میں نے کہا : اہل النہر کے ساتھ کیا ہوا ؟ کہا : وہ تکلیف کو پہنچے۔ یحییٰ بن ابی طالب کہتے ہیں : میں نے یزید سے ایک مجلس میں سنا، وہ بغداد میں تھے اور مجلس میں ستر ہزار لوگ تھے کہنے لگے : یہ حدیث تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے، بیشک ذالکلاع اور ذالحوشب نے ١٢٠٠٠ اہل بیت کو آزاد کیا تھا اور بھی ان کے محاسن بیانکیے۔
(۱۶۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ رَأَی عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِیلَ وَکَانَ مِنْ أَفَاضِلِ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : رَأَیْتُ کَأَنِّی دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ فَإِذَا أَنَا بِقِبَابٍ مَضْرُوبَۃٍ فَقُلْتُ لِمَنْ ہَذَا؟ فَقَالَ : لِذِی کَلاَعٍ وَحَوْشَبًا وَکَانَا مِمَّنْ قُتِلَ مَعَ مُعَاوِیَۃَ قَالَ قُلْتُ : مَا فَعَلَ عَمَّارٌ وَأَصْحَابُہُ؟ قَالُوا : أَمَامَکَ۔ قَالَ قُلْتُ : سُبْحَانَ اللَّہِ وَقَدْ قَتَلَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔ فَقَالَ: إِنَّہُمْ لَقُوا اللَّہَ فَوَجَدُوہُ وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ؟ قَالَ قُلْتُ: مَا فَعَلَ أَہْلُ النَّہْرِ؟ قَالَ: لَقُوا بَرْحًا۔ فَقَالَ یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَسَمِعْتُ یَزِیدَ فِی الْمَجْلِسِ بِبَغْدَادَ وَکَانَ یُقَالُ إِنَّ فِی الْمَجْلِسِ سَبْعِینَ أَلْفًا قَالَ: لاَ تَغْتَرُّوا بِہَذَا الْحَدِیثِ فَإِنَّ ذَا الْکَلاَعِ وَحَوْشَبًا أَعْتَقَا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفَ أَہْلِ بَیْتٍ وَذَکَرَ مِنْ مَحَاسِنِہِمْ أَشْیَائَ۔
[حسن]
[حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧٢١) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ تم یہ نہ کہو کہ اہل شام کافر ہوگئے بلکہ وہ فاسق اور ظالم ہوئے۔
(۱۶۷۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ أَنَّ عَمَّارًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَقُولُوا کَفَرَ أَہْلُ الشَّامِ وَلَکِنْ قُولُوا فَسَقُوا أَوْ ظَلَمُوا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کے اسلام سے خارج نہ ہونے کی دلیل امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ نے ان کا نام مومن رکھا ہے اور ان میں اصلاح کا حکم دیا ہے۔
(١٦٧٢٢) شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : کون ہے جو دو غلوں کو پہنچانتا ہے، اس دن جب مشرک یعنی اہل النہر قتل کیے گئے ؟ تو حضرت علی نے فرمایا : وہ شرک سے دور تھے۔ کہا : پھر وہ منافق تھے ؟ کہا : منافق اللہ کا ذکر بہت کم کرتے ہیں تو کہا : وہ کون تھے ؟ فرمایا : ایک باغی قوم جس پر ہمیں فتح ملی۔
(۱۶۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّدِیرِیُّ بِخُسْرَوْجِرْدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ : مَنْ یَتَعَرَّفُ الْبَغْلَۃَ یَوْمَ قُتِلَ الْمُشْرِکُونَ یَعْنِی أَہْلَ النَّہْرَوَانِ؟ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ : مِنَ الشِّرْکِ فَرُّوا۔ قَالَ : فَالْمُنَافِقُونَ؟ قَالَ : الْمُنَافِقُونَ لاَ یَذْکُرُونَ اللَّہَ إِلاَّ قَلِیلاً قَالَ فَمَا ہُمْ قَالَ قَوْمٌ بَغَوْا عَلَیْنَا فَنُصِرْنَا عَلَیْہِمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭২৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں سے قتال میں جو مال فوت ہوجائے خون ہوجائے، یا زخم پہنچے تو اس میں مطالبہ نہیں ہے
(١٦٧٢٣) ابن شہاب کہتے ہیں کہ جب پہلا فتنہ بھڑکا تو اس فتنہ نے بہت سارے اصحابِ بدر کو بھی پا لیا اور ہمیں یہ بات پہنچی کہ وہ تو فتنے کو ختم کرنے تھے اور جو اس میں تأویل قرآن کی وجہ سے لڑتا تھا تو اس پر قصاص نہیں رکھتے تھے اور جو عورت عادۃً قسمیں اٹھانے والی ہو، اس پر حد بھی نہیں اور اس کے اور اس کے خاوند کے درمیان لعان بھی نہیں کرواتے تھے اور جو ایسا الزام لگاتا۔ اسے کوڑوں کی سزا دیتے اور ان کا خیال تھا کہ دوسرے خاوند سے عدت مکمل کر کے وہ پہلے کے پاس آسکتی تھی اور وہ پہلے خاوند کی وارث بھی بنے گی۔
(۱۶۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : قَدْ ہَاجَتِ الْفِتْنَۃُ الأُولَی فَأَدْرَکَتْ یَعْنِی الْفِتْنَۃَ رِجَالاً ذَوِی عَدَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّنْ شَہِدَ مَعَہُ بَدْرًا وَبَلَغَنَا أَنَّہُمْ کَانُوا یَرَوْنَ أَنْ یُہْدَرَ أَمْرُ الْفِتْنَۃِ وَلاَ یُقَامُ فِیہَا عَلَی رَجُلٍ قَاتَلَ فِی تَأْوِیلِ الْقُرْآنِ قِصَاصٌ فِیمَنْ قَتَلَ وَلاَ حَدٌّ فِی سِبَائِ امْرَأَۃٍ سُبِیَتْ وَلاَ یُرَی عَلَیْہَا حَدٌّ وَلاَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ زَوْجِہَا مُلاَعَنَۃٌ وَلاَ یُرَی أَنْ یَقْفُوَہَا أَحَدٌ إِلاَّ جُلِدَ الْحَدَّ وَیُرَی أَنْ تُرَدَّ إِلَی زَوْجِہَا الأَوَّلِ بَعْدَ أَنْ تَعْتَدَّ فَتَقْضِیَ عِدَّتَہَا مِنْ زَوْجِہَا الآخَرِ وَیُرَی أَنْ یَرِثَہَا زَوْجُہَا الأَوَّلُ۔ [صحیح۔ لابن شہاب]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭৩০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں سے قتال میں جو مال فوت ہوجائے خون ہوجائے، یا زخم پہنچے تو اس میں مطالبہ نہیں ہے
(١٦٧٢٤) زہری کہتے ہیں کہ انھیں ہشام نے ایک عورت کے بارے میں سوال لکھ کر بھیجا کہ وہ اپنے خاوند سے جدا ہوگئی اور پھر مشرک بن کر اپنی قوم میں چلی گئی اور وہاں شادی کرلی پھر وہ آئی اور توبہ کرلی۔ تو زہری نے ان کو لکھ کر بھیجا : اما بعد ! بیشک جو فتنہ اولیٰ پھیلا تھا جس وقت میں اصحاب بدر بھی تھے تو وہ فتنہ کو ختم کرنے کے لیے اس پر حد نہیں لگاتے تھے کہ جس نے قرآن کی تفسیر کر کے فرج کو حلال کیا ہو اور نہ اس پر قصاص لیتے تھے جس نے قرآن سے خون کو حلال سمجھا ہو اور نہ مال جو اس نے قرآن کی تأویل سے حلال سمجھا ہو مگر بعینہ اسی طرح مل جاتا تو مداوا کرتے اور میرا خیال یہ ہے کہ اسے اس کے خاوند کے پاس واپس لوٹا دیا جائے اور تہمت کی حد لگا دی جائے۔
(۱۶۷۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : کَتَبَ إِلَیْہِ سُلَیْمَانُ بْنُ ہِشَامٍ یَسْأَلُہُ عَنِ امْرَأَۃٍ فَارَقَتْ زَوْجَہَا وَشَہِدَتْ عَلَی قَوْمِہَا بِالشِّرْکِ وَلَحِقَتْ بِالْحَرُورِیَّۃِ فَتَزَوَّجَتْ فِیہِمْ ثُمَّ جَائَ تْ تَائِبَۃً۔ قَالَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ الزُّہْرِیُّ وَأَنَا شَاہِدٌ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الْفِتْنَۃَ الأُولَی ثَارَتْ وَفِی أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا فَرَأَوْا أَنْ یُہْدَمَ أَمْرُ الْفِتْنَۃِ لاَ یُقَامُ فِیہَا حَدٌّ عَلَی أَحَدٍ فِی فَرْجٍ اسْتَحَلَّہُ بِتَأْوِیلِ الْقُرْآنِ وَلاَ قِصَاصٌ فِی دَمٍ اسْتَحَلَّہُ بِتَأْوِیلِ الْقُرْآنِ وَلاَ مَالٍ اسْتَحَلَّہُ بِتَأْوِیلِ الْقُرْآنِ إِلاَّ أَنْ یُوجَدَ شَیْء ٌ بِعَیْنِہِ وَإِنِّی أَرَی أَنْ تَرُدَّہَا إِلَی زَوْجِہَا وَتُحِدَّ مَنْ قَذَفَہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭৩১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں سے قتال میں جو مال فوت ہوجائے خون ہوجائے، یا زخم پہنچے تو اس میں مطالبہ نہیں ہے
(١٦٧٢٥) سیف بن فلاں بن معاویہعنزی اپنے ماموں سے نقل فرماتے ہیں، انھوں نے مجھے میرے نانا سے بیان کیا کہ جب جنگِ جمل کا دن تھا تو لوگ حضرت علی کے پاس آگئے اور مختلف اشیاء کا دعویٰ کرنے لگے : جب آوازیں زیادہ ہوگئیں اور کچھ نہ سمجھ میں آیا تو فرمایا : کیا کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو پانچ یا چھ کلمات میں ساری بات بیان کر دے۔ کہتے ہیں : میں اپنے قدموں پر بلند ہوا اور قریب ہو کر بولا : اے امیر المؤمنین ! کلام پانچ یا چھ نہیں ٢ کلمات کی ہے تو آپ نے میری طرف دیکھا۔ میں نے کہا : یا تو ہضم کر جاؤ یا قصاص دے دو ۔ کہتے ہیں : تیس کا عقد بنایا اور قالون نے کہا : جو تم نے عدد بنایا ہے وہ میرے قدموں تلے ہے۔
(۱۶۷۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ حَدَّثَنِی سَیْفُ بْنُ فُلاَنِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنِی خَالِی عَنْ جَدِّی قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ الْجَمَلِ وَاضْطَرَبَ الْحَبْلُ وَأَغَارَ النَّاسُ قَالَ فَجَائَ النَّاسُ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَدَّعُونَ أَشْیَائَ فَأَکْثَرُوا عَلَیْہِ فَلَمْ یَفْہَمْ قَالَ أَلاَ رَجُلٌ یَجْمَعُ لِی کَلاَمَہُ فِی خَمْسِ کَلِمَاتٍ أَوْ سِتٍّ قَالَ فَاحْتَفَزْتُ عَلَی إِحْدَی رِجْلَیَّ قُلْتُ إِنْ فَہِمَ قَبْلُ کَلاَمِی وَإِلاَّ جَلَسْتُ مِنْ قَرِیبٍ قُلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ الْکَلاَمَ لَیْسَ بِخَمْسٍ وَلاَ سِتٍّ وَلَکِنَّہَا کَلِمَتَانِ قَالَ فَنَظَرَ إِلَیَّ قَالَ قُلْتُ ہَضْمٌ أَوْ قِصَاصٌ قَالَ فَعَقَدَ ثَلاَثِینَ وَقَالَ قَالُونْ أَرَأَیْتُمْ مَا عَدَدْتُمْ فَہُوَ تَحْتَ قَدَمَیَّ ہَاتَیْنِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭৩২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرتدین کی پہلی قسم سے قتال کا بیان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد
امام شافعی فرماتے ہیں کہ وہ ایسی قوم تھے جنہوں نے اسلام کے بعد کفر کیا جیسے مسیلمہ، طلیحہ، عنسی اور ان کے ساتھی۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ وہ ایسی قوم تھے جنہوں نے اسلام کے بعد کفر کیا جیسے مسیلمہ، طلیحہ، عنسی اور ان کے ساتھی۔
(١٦٧٢٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے تو میرے ہاتھوں پر دو سونے کے کنگن رکھے گئے۔ وہ مجھ پر بھاری ہوگئے تو مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک دوں۔ میں نے پھونکا تو وہ چلے گئے۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ میرے عہد میں ہی وہ کذاب ہوں گے ایک صاحبِ صنعاء اور دوسرا صاحبِ یمامہ۔
(۱۶۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَیْنَمَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أُتِیتُ بِخَزَائِنِ الأَرْضِ فَوُضِعَ فِی یَدَیَّ سُوَارَیْنِ مِنْ ذَہَبٍ فَکَبُرَا عَلَیَّ وَأَہَمَّانِی فَأُوحِیَ إِلَیَّ أَنْ أَنْفُخَہُمَا فَنَفَخْتُہُمَا فَذَہَبَا فَأَوَّلْتُہُمَا الْکَذَّابَیْنِ اللَّذَیْنِ أَنَا بَیْنَہُمَا صَاحِبَ صَنْعَائَ وَصَاحِبَ الْیَمَامَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭৩৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرتدین کی پہلی قسم سے قتال کا بیان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد
امام شافعی فرماتے ہیں کہ وہ ایسی قوم تھے جنہوں نے اسلام کے بعد کفر کیا جیسے مسیلمہ، طلیحہ، عنسی اور ان کے ساتھی۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ وہ ایسی قوم تھے جنہوں نے اسلام کے بعد کفر کیا جیسے مسیلمہ، طلیحہ، عنسی اور ان کے ساتھی۔
(١٦٧٢٧) محمد بن اسحاق بن یسار فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے عرب میں ارتداد کا شکار یمامہ میں مسیلمہ ہوا، جو بنو حنیفہ سے تھا اور اسود بن کعب عنسی یمن میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی ہی میں اور طلیحہ بن خویلد اسدی بنو اسد سے جو نبوت کا دعویٰ کرتا تھا اور ان سب کے لیے سجع کلامی کرتا۔
(۱۶۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : أَوَّلُ رِدَّۃٍ کَانَتْ فِی الْعَرَبِ مُسَیْلِمَۃُ بِالْیَمَامَۃِ فِی بَنِی حَنِیفَۃَ وَالأَسْوَدُ بْنُ کَعْبٍ الْعَنْسِیُّ بِالْیَمَنِ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَخَرَجَ طُلَیْحَۃُ بْنُ خُوَیْلِدٍ الأَسَدِیُّ فِی بَنِی أَسَدٍ یَدَّعِی النُّبُوَّۃَ یَسْجَعُ لَہُمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭৩৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرتدین کی پہلی قسم سے قتال کا بیان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد
امام شافعی فرماتے ہیں کہ وہ ایسی قوم تھے جنہوں نے اسلام کے بعد کفر کیا جیسے مسیلمہ، طلیحہ، عنسی اور ان کے ساتھی۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ وہ ایسی قوم تھے جنہوں نے اسلام کے بعد کفر کیا جیسے مسیلمہ، طلیحہ، عنسی اور ان کے ساتھی۔
(١٦٧٢٨) زہری کہتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر خلیفہ بنے اور عرب مرتد ہونے لگے تو حضرت ابوبکر نے ان کے خلاف جہاد شروع کیا۔ جب ان کی گردن تک پہنچے تو مدینہ کی طرف سے خوف ہوا واپس آئے اور خالد بن ولید کو امیر بنایا اور انھیں لوگوں کی ایک فوج دی اور حکم دیا کہ مضر کی طرف جاؤ اور وہاں جو مرتدین ہیں ان سے قتال کرو۔ پھر یمامہ کی طرف مسیلمہ کذاب سے قتال کریں اور پھر خالد بن ولید طلیحہ اسدی کذاب سے لڑے اور اسے اللہ کے حکم سے شکست دی۔ جب طلیحہ نے دیکھا کہ اس کے ساتھ کثرت سے قتل ہو رہے ہیں تو کہنے لگا : تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ کیوں شکست کھا رہے ہو ؟ تو ان میں سے ایک شخص کہنے لگا : میں تمہیں اس کا سبب بتاتا ہوں کہ ہم میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ میں بچ جاؤں، دوسرا مارا جائے اور ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ پہلے میں شہید ہو جاؤں۔ طلیحہ کو اس جنگ میں بہت مصیبت اٹھانی پڑی اور اس نے اس دن عکاشہ بن محصن اور ابن اقرم کو شہید کیا۔ جب حق غالب آگیا تو طلیحہ پیدل بھاگ گیا، پھر مسلمان ہوگیا اور عمرہ کے لیے مدینہ میں تلبیہ کہا حضرت ابوبکر کے پاس سے گزرا اور مکہ پہنچ کر اپنا عمرہ ادا کیا اور خالد بن ولید یمامہ سے لوٹے اور قبیلہ بنو تمیم کے پاس پہنچے۔ ان میں مالک بن نویرہ بھی تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد اس نے صدقہ دینا بند کردیا تھا تو حضرت خالد نے ان کی طرف ایک سریہ بھیجا۔ الحدیث۔ مالک بن نویرہ اس میں قتل ہوگیا اور خالد نے یمامہ میں مسیلمہ سے لڑائی کی اور اسے شکست دی اور مسیلمہ ایک قریشی شخص کے ایک غلام کے ہاتھوں مارا گیا جس کا نام وحشی تھا۔
(۱۶۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ حَدَّثَنَا جَدِّی عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : لَمَّا اسْتَخْلَفَ اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَارْتَدَّ مَنِ ارْتَدَّ مِنَ الْعَرَبِ عَنِ الإِسْلاَمِ خَرَجَ أَبُو بَکْرٍ غَازِیًا حَتَّی إِذَا بَلَغَ نَقْعًا مِنْ نَحْوِ النَّقِیعِ خَافَ عَلَی الْمَدِینَۃِ فَرَجَعَ وَأَمَّرَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ سَیْفَ اللَّہِ وَنَدَبَ مَعَہُ النَّاسَ وَأَمَرَہُ أَنْ یَسِیرَ فِی ضَاحِیَۃِ مُضَرَ فَیُقَاتِلَ مَنِ ارْتَدَّ مِنْہُمْ عَنِ الإِسْلاَمِ ثُمَّ یَسِیرَ إِلَی الْیَمَامَۃِ فَیُقَاتِلَ مُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابَ فَسَارَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَقَاتَلَ طُلَیْحَۃَ الْکَذَّابَ الأَسَدِیَّ فَہَزَمَہُ اللَّہُ وَکَانَ قَدِ اتَّبَعَہُ عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَیْفَۃَ یَعْنِی الْفَزَارِیَّ فَلَمَّا رَأَی طُلَیْحَۃُ کَثْرَۃَ انْہِزَامِ أَصْحَابِہِ قَالَ وَیْلَکُمْ مَا یَہْزِمُکُمْ قَالَ رَجُلٌ مِنْہُمْ أَنَا أُحَدِّثُکَ مَا یَہْزِمُنَا إِنَّہُ لَیْسَ مِنَّا رَجُلٌ إِلاَّ وَہُوَ یُحِبُّ أَنْ یَمُوتَ صَاحِبُہُ قَبْلَہُ وَإِنَّا لَنَلْقَی قَوْمًا کُلُّہُمْ یُحِبُّ أَنْ یَمُوتَ قَبْلَ صَاحِبِہِ وَکَانَ طُلَیْحَۃُ شَدِیدَ الْبَأْسِ فِی الْقِتَالِ فَقَتَلَ طُلَیْحَۃُ یَوْمَئِذٍ عُکَّاشَۃَ بْنَ مِحْصَنٍ وَابْنَ أَقْرَمَ فَلَمَّا غَلَبَ الْحَقُّ طُلَیْحَۃَ تَرَجَّلَ ثُمَّ أَسْلَمَ وَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ فَرَکِبَ یَسِیرُ فِی النَّاسِ آمِنًا حَتَّی مَرَّ بِأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْمَدِینَۃِ ثُمَّ نَفَذَ إِلَی مَکَّۃَ فَقَضَی عُمْرَتَہُ وَمَضَی خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ قِبَلَ الْیَمَامَۃِ حَتَّی دَنَا مِنْ حِیٍّ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ فِیہِمْ مَالِکُ بْنُ نُوَیْرَۃَ وَکَانَ قَدْ صَدَّقَ قَوْمَہُ فَلَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمْسَکَ الصَّدَقَۃَ فَبَعَثَ إِلَیْہِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَرِیَّۃً فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قَتْلِ مَالِکِ بْنِ نُوَیْرَۃَ قَالَ وَمَضَی خَالِدٌ قِبَلَ الْیَمَامَۃِ حَتَّی قَاتَلَ مُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابَ وَمَنْ مَعَہُ مِنْ بَنِی حَنِیفَۃَ فَاسْتَشْہَدَ اللَّہُ مِنْ أَصْحَابِ خَالِدٍ أُنَاسًا کَثِیرًا مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ وَہَزَمَ اللَّہُ مُسَیْلِمَۃَ وَمَنْ مَعَہُ وَقَتَلَ مُسَیْلِمَۃَ یَوْمَئِذٍ مَوْلًی مِنْ مَوَالِی قُرَیْشٍ یُقَالَ لَہُ وَحْشِیٌّ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭৩৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرتدین کی پہلی قسم سے قتال کا بیان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد
امام شافعی فرماتے ہیں کہ وہ ایسی قوم تھے جنہوں نے اسلام کے بعد کفر کیا جیسے مسیلمہ، طلیحہ، عنسی اور ان کے ساتھی۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ وہ ایسی قوم تھے جنہوں نے اسلام کے بعد کفر کیا جیسے مسیلمہ، طلیحہ، عنسی اور ان کے ساتھی۔
(١٦٧٢٩) نعمان بن بزرج کہتے ہیں کہ اسود کذاب نکلا، یہ بنو عنس کا ایک شخص تھا۔ اس کے ساتھ ٢ شیطان تھے۔ ایک کا نام مسحیق اور دوسرے کا شقیق تھا۔ یہ دونوں اسے لوگوں کے غیبی معاملات کی خبر دیا کرتے تھے۔ چلا اسود اور اس نے اپنی حفاظت کا انتظام بھی کیا۔ پھر مکمل قصہ بیان کیا کہ اس نے باذان کی بیوی مرزبانہ کے ساتھ کس طرح شادی کی، ایک رات اس نے اسے شراب پلائی اتنی کہ یہ نشے سے مدہوش ہوگیا۔ جب وہ باذان کے بستر میں داخل ہوگیا تو اس پر بستر کو پلیٹ دیا فیروز اور خرزاذ بن بزرج داخل ہوئے اور اس عورت نے ان دونوں کی طرف اشارہ کیا کہ وہ بستر میں ہے تو فیروز نے اسے سر اور داڑھی سے پکڑا اور خرذاز نے خنجر نکالا اور حلق سے گدی تک کاٹ دیا اور سر کو پھینکا اور عورت کو ساتھ لے کر چلے گئے اور ساتھ میں گھر سے پسند کا سامان بھی اٹھا لیا۔ پھر لمبا قصہ بیان کیا کہ جس میں یہ تھا کہ فیروز پھر حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو آپ (رض) نے پوچھا : فیروز اس کذاب کو کیسے قتل کیا تھا ؟ تو جواب دیا : اے امیر المؤمنین ! اللہ نے اسے قتل کیا تھا۔ کہا : ہاں ! لیکن مجھے وہ واقعہ سناؤ تو فیروز نے پورا واقعہ سنایا اور پھر یمن چلے گئے۔
(۱۶۷۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ وَعِیسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ وَہْبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بُزُرْجَ قَالَ : خَرَجَ أَسْوَدٌ الْکَذَّابُ وَکَانَ رَجُلاً مِنْ بَنِی عَنْسٍ وَکَانَ مَعَہُ شَیْطَانَانِ یُقَالُ لأَحَدِہِمَا سُحَیْقٌ وَالآخَرِ شُقَیْقٌ وَکَانَا یُخْبِرَانِہِ بِکُلِّ شَیْئٍ یَحْدُثُ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ فَسَارَ الأَسْوَدُ حَتَّی أَخَذَ ذِمَارَ فَذَکَرَ قِصَّۃً فِی شَأْنِہِ وَتَزَوُّجِہِ بِالْمَرْزُبَانَۃِ امْرَأَۃِ بَاذَانَ وَأَنَّہَا سَقَتْہُ خَمْرًا صِرْفًا حَتَّی سَکِرَ فَدَخَلَ فِی فِرَاشِ بَاذَانَ وَکَانَ مِنْ رِیشٍ فَانْقَلَبَ عَلَیْہِ الْفِرَاشُ وَدَخَلَ فَیْرُوزُ وَخُرَّزَاذُ بْنُ بُزُرْجَ فَأَشَارَتْ إِلَیْہِمَا الْمَرْأَۃُ أَنَّہُ فِی الْفِرَاشِ وَتَنَاوَلَ فَیْرُوزُ بِرَأْسِہِ وَلِحْیَتِہِ فَعَصَرَ عُنُقَہُ فَدَقَّہَا وَطَعَنَہُ ابْنُ بُزُرْجَ بِالْخَنْجَرِ فَشَقَّہُ مِنْ تَرْقُوَتِہِ إِلَی عَانَتِہِ ثُمَّ احْتَزَّ رَأْسَہُ وَخَرَجُوا وَأَخْرَجُوا الْمَرْأَۃَ مَعَہُمْ وَمَا أَحَبُّوا مِنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّۃً أُخْرَی وَفِیہَا قُدُومُ فَیْرُوزَ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِنَّہُ قَالَ لِفَیْرُوزَ : کَیْفَ قَتَلْتَ الْکَذَّابَ؟ قَالَ : اللَّہُ قَتَلَہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ قَالَ : نَعَمْ وَلَکِنْ أَخْبِرْنِی فَقَصَّ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ وَرَجَعَ فَیْرُوزُ إِلَی الْیَمَنِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭৩৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مرتد کی دوسری قسم سے جہاد کا حکم
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ ایسی قوم تھی جس نے اسلام کو تو نہ چھوڑا، لیکن صدقات وغیرہ سے انکار کردیا اور اس بارے میں حضرت ابوبکر اور عمر (رض) کے فیصلے سے حجت لی ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ ایسی قوم تھی جس نے اسلام کو تو نہ چھوڑا، لیکن صدقات وغیرہ سے انکار کردیا اور اس بارے میں حضرت ابوبکر اور عمر (رض) کے فیصلے سے حجت لی ہے۔
(١٦٧٣٠) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد جب حضرت ابوبکر (رض) خلیفہ بنے تو عرب کے کچھ قبیلوں نے کفر کردیا تو حضرت عمر (رض) نے ابوبکر سے عرض کی کیا آپ ان سے کیسے لڑیں گے جبکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا کہ لوگوں کے کلمہ پڑھنے تک مجھے ان سے لڑنے کا حکم ہے۔ جب وہ کلمہ کا اقرار کرلیں تو اپنا مال اور خون انھوں نے مجھ سے بچا لیا مگر اس کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ پر ہے تو ابوبکر نے جواب دیا : جو نماز اور زکوۃ میں فرق کرے گا میں ان سے ضرور لڑوں گا، زکوۃ مال کا حق ہے اگر یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک رسی بھی زکوۃ میں دیتے تھے اور اب اس کا انکار کیا تو میں ضرور لڑوں گا۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ہمیشہ اسی طرح کہتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے میرے سینے کو کھول دیا اور میں جان گیا کہ یہی حق ہے۔
(۱۶۷۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَہُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عِقَالاً کَانُوا یُؤَدُّونَہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتَ اللَّہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
তাহকীক: