আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب الحج - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৮৮ টি

হাদীস নং: ১০০৭১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جوئیں مارنے کا بیان
(١٠٠٦٧) حر بن صیاح فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سنا کہ محرم آدمی جوئیں مار سکتا ہے۔ وہ روٹی کا ٹکڑا یا کھانے کی ایک مٹھی صدقہ کرے۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجعد ٥٧٠)
(۱۰۰۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ فِی الْقَمْلَۃِ یَقْتُلُہَا الْمُحْرِمُ : یَتَصَدَّقُ بِکَسْرَۃٍ أَوْ قُبَضٍ مِنْ طَعَامٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৭২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جوئیں مارنے کا بیان
(١٠٠٦٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک چیونٹی نے کسی نبی کو کاٹ لیا تو انھوں نے چیونٹیوں کی بل کو جلا دیا تو اللہ نے وحی بھیجی کہ تجھے صرف ایک چیونٹی نے کاٹا تھا تو آپ نے ایک امت کو ہلاک کردیا جو تسبیح پڑھتی تھی۔
(۱۰۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ نَمْلَۃً قَرَصَتْ نَبِیًّا مِنَ الأَنْبِیَائِ فَأَمَرَ بِقَرْیَۃِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ فَأَوْحَی اللَّہُ إِلَیْہِ أَفِی أَنْ قَرَصَتْکَ نَمْلَۃٌ أَہْلَکْتَ أُمَّۃً مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۵۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৭৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم اور غیر محرم کا چیونٹی کو مارنا مکروہ ہے اسی طرح وہ اشیاء جن کا نقصان نہ ہو اور ان کا گوشت بھی نہ کھایا جاتا ہو
(١٠٠٦٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی نبی نے ایک درخت کے نیچے پڑاؤ کیا تو ایک چیونٹی نے ان کو کاٹ لیا۔ انھوں نے تیاری کا حکم دیا، ان کے نیچے سے نکالی گئی تو ان کو آگ میں جلا دیا۔ اللہ نے ان کی طرف وحی کی کہ آپ نے صرف ایک چیونٹی کو ہلاک کیوں نہ کیا۔ [صحیح۔ مسلم ٢٢٤١)
(۱۰۰۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَزَلَ نَبِیٌّ مِنَ الأَنْبِیَائِ تَحْتَ شَجَرَۃٍ فَلَدَغَتْہُ نَمْلَۃٌ فَأَمَرَ بِجِہَازِہِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِہَا وَأَمَرَ بِہَا فَأُحْرِقَتْ فِی النَّارِ فَأَوْحَی اللَّہُ إِلَیْہِ فَہَلاَّ نَمْلَۃً وَاحِدَۃً ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৭৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم اور غیر محرم کا چیونٹی کو مارنا مکروہ ہے اسی طرح وہ اشیاء جن کا نقصان نہ ہو اور ان کا گوشت بھی نہ کھایا جاتا ہو
(١٠٠٧٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا ہے : 1 چیونٹی 2 شہد کی مکھی 3 ہد ہد 4 چڑیا، ممولہ۔
(۱۰۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ قَتْلِ أَرْبَعٍ مِنَ الدَّوَابِّ : النَّمْلَۃِ وَالنَّحْلَۃِ وَالْہُدْہُدِ وَالصُّرَدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۵۲۶۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৭৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم اور غیر محرم کا چیونٹی کو مارنا مکروہ ہے اسی طرح وہ اشیاء جن کا نقصان نہ ہو اور ان کا گوشت بھی نہ کھایا جاتا ہو
(١٠٠٧١) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا، اس نے بلی کو بند رکھا جو بھوک کی وجہ سے مرگئی۔ وہ عورت جہنم میں داخل ہوئی۔

راوی کہتے ہیں کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ اس نے بلی کو نہ کھلایا، پلایا اور نہ ہی چھوڑا تاکہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔

ابن وہب کی روایت میں ہے کہ وہ عورت جہنم میں داخل ہوئی اور اس سے کہا جاتا تھا کہ نہ تو نے اس بلی کو نہ کھلایا، نہ پلایا جس وقت تو نے اس کو بند کیا یا باندھا تھا اور نہ ہی اس کو چھوڑا تاکہ وہ حشرات الارض ہی کھا لیتی اور وہ بھوکی مرگئی۔
(۱۰۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : عُذِّبَتِ امْرَأَۃٌ فِی ہِرَّۃٍ حَبَسَتْہَا حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا فَدَخَلَتِ النَّارَ ۔ قَالَ فَقَالَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ : لَمْ تَطْعَمْہَا وَلَمْ تَسْقِہَا حِینَ حَبَسَتْہَا وَلَمْ تُرْسِلْہَا فَتَأْکُلَ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ : فَدَخَلَتْ فِیہَا النَّارَ ۔ وَیُقَالُ لَہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ : لاَ أَنْتِ أَطْعَمْتِیہَا وَسَقَیْتِیہَا حِینَ حَبَسْتِہَا وَلاَ أَنْتِ أَرْسَلْتِیہَا فَتَأْکُلَ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْنِ بْنِ عِیسَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۳۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৭৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم اور غیر محرم کا چیونٹی کو مارنا مکروہ ہے اسی طرح وہ اشیاء جن کا نقصان نہ ہو اور ان کا گوشت بھی نہ کھایا جاتا ہو
(١٠٠٧٢) زیاد بن فیاض ابوعیاض سے نقل فرماتے ہیں کہ جو چیز آدمی کو نقصان نہ دے اس کو قتل کرنا مکروہ ہے۔
(۱۰۰۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالأَہْوَازِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ عَمِّہِ قُطْبَۃَ وَعَنْ زِیَادِ بْنِ فِیَاضٍ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : کَانَ یُکْرَہُ أَنْ یَقْتُلَ الرَّجُلُ مَا لاَ یَضُرُّہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৭৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم اور غیر محرم کا چیونٹی کو مارنا مکروہ ہے اسی طرح وہ اشیاء جن کا نقصان نہ ہو اور ان کا گوشت بھی نہ کھایا جاتا ہو
(١٠٠٧٣) زیادہ بن علاقہ اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ ناپسندیدہ عمل ہے کہ جو چیز آدمی کو نقصان نہ دے اس کو قتل کرے۔
(۱۰۰۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَبِی عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ عَمِّہِ قَالَ : کَانَ یُکْرَہُ أَنْ یَقْتُلَ الرَّجُلُ مَا لاَ یَضُرُّہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৭৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم اور غیر محرم کا چیونٹی کو مارنا مکروہ ہے اسی طرح وہ اشیاء جن کا نقصان نہ ہو اور ان کا گوشت بھی نہ کھایا جاتا ہو
(١٠٠٧٤) کعب بن عجرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعب بن عجرہ کو دیکھا کہ جوئیں ان کے سر سے چہرے پر گر رہی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ تجھے تکلیف دیتی ہیں ؟ کعب کہنے لگے : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر منڈانے کا حکم دے دیا۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ حدیبیہ میں تھے، ان کے لیے وضاحت نہ کی گئی کہ اس کی وجہ سے وہ حلال ہوجائیں گے اور دخول مکہ کا بھی طمع تھا۔ اللہ نے فدیہ نازل کیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک (فرق، سولہ رطل یا تین صاع ) کھانے کا چھ مسکینوں کو دینے کا حکم فرمایا۔ یا تین دن کے روزے رکھنے یا ایک بکری قربانی کرنے کا۔
(۱۰۰۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَآہُ وَالْقَمْلُ یَسْقُطُ عَلَی وَجْہِہِ فَقَالَ لَہُ : أَیُؤْذِیکَ ہَوَامُّکَ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَہُ أَنْ یَحْلِقَ قَالَ وَہُمْ بِالْحُدَیْبِیَۃِ لَمْ یَتَبَیَّنْ لَہُمْ أَنَّہُمْ یَحِلُّونَ بِہَا وَہُمْ عَلَی طَمَعٍ مِنْ دُخُولِ مَکَّۃَ فَأَنْزَل اللَّہُ الْفِدْیَۃَ وَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُطْعِمَ فَرَقًا بَیْنَ سِتَّۃِ مَسَاکِینَ أَوْ صَوْمَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ أَوْ نُسُکَ شَاۃٍ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ وَرْقَائَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৭৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ حج سے رک جانے کا بیان

محرم دشمن کی وجہ سے حج سے روک دیا گیا

اللہ کا فرمان : { وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُئُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْھَدْیُ مَحِلَّہٗ فَمَنْ کَان
(١٠٠٧٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) فتنہ کے دور میں عمرہ کی غرض سے نکلے اور فرمانے لگے : اگر میں بیت اللہ سے روک دیا گیا تو پھر ہم ویسے ہی کریں گے ، جیسا ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ کا احرام باندھ کر نکلے اور چلے، یہاں تک کہ بیدا پہاڑی پر چڑھ گئے۔ پھر مڑ کر اپنے صحابہ کی طرف دیکھا اور فرمایا : ان دونوں (حج و عمرہ) کا معاملہ ایک جیسا ہی ہے، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج کے ساتھ عمرہ کو بھی واجب کرلیا ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ میں آکر طواف کیا، صفا ومروہ کی سعی کی، سات سات چکر کاٹے اس سے زیادہ نہ کیا۔ ان کا خیال تھا کہ یہ ان سے کفایت کر جائے گا اور قربانی کی۔

(ب) ابن بکیر کی روایت میں ہے کہ اس نے عمرہ کا احرام باندھا اس وجہ سے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے سال عمرہ کا احرام باندھا تھا۔

(ج) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : اگر ہم بیت اللہ سے روک دیے گئے تو ویسا ہی کریں گے جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا، یعنی ہم حلال ہوجائیں گے جیسے ہم حدیبیہ کے سال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حلال ہوگئے تھے۔
(۱۰۰۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ فِی الْفِتْنَۃِ مُعْتَمِرًا وَقَالَ : إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَیْتِ صَنَعْنَا کَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ فَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ وَسَارَ حَتَّی إِذَا ظَہَرَ عَلَی الْبَیْدائِ الْتَفَتَ إِلَی أَصْحَابِہِ فَقَالَ : مَا أَمْرَہُمَا إِلاَّ وَاحِدٌ أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَۃِ۔ فَخَرَج حَتَّی إِذَا جَائَ الْبَیْتَ طَافَ بِہِ سَبْعًا وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ سَبْعًا لَمْ یَزِدْ عَلَیْہِ وَرَأَی أَنَّہُ مُجْزِئٌ عَنْہُ وَأَہْدَی۔

لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بُکَیْرٍ فَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ مِنْ أَجْلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَیْتِ صَنَعْنَا کَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی أَحْلَلْنَا کَمَا أَحْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ حج سے رک جانے کا بیان

محرم دشمن کی وجہ سے حج سے روک دیا گیا

اللہ کا فرمان : { وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُئُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْھَدْیُ مَحِلَّہٗ فَمَنْ کَان
(١٠٠٧٦) مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم دونوں کی احادیث ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہیں، دونوں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ایک ہزار سے زائد صحابہ کے ساتھ حدیبیہ کے سال نکلے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذوالحلیفہ آئے تو وہاں اپنی قربانی کو قلادہ پہنایا اور شعار کیا (اونٹ کی کوہان کو داہنی طرف سے چیر دینا تاکہ ہدی کی علامت معلوم ہو) اور عمرہ کا احرام باندھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حدیبیہ کے کنارے اترے تو سہیل بن عمرو آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو فیصلہ سنایا جب آپ کو بیت اللہ سے روک دیا گیا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صلح نامے سے فارغ ہوئے تو اپنے صحابہ سے فرمایا : اٹھو قربانی کر کے سر منڈاؤ۔ راوی کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! کوئی شخص بھی اٹھا نہ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ فرمایا، جب کوئی بھی نہ اٹھا تو آپ ام سلمہ (رض) کے پاس چلے گئے اور ان سے تذکرہ کیا جو لوگوں کی طرف سے تکلیف آئی تو ام سلمہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ اس کو پسند فرماتے ہیں کہ جائیں کسی سے کلام نہ کریں، اپنی قربانی کر کے سر منڈوا دیں۔ آپ نکلے، کسی سے کلام نہ کی اور اپنی قربانی ذبح کر کے اپنے سر کو بھی منڈوایا۔ جب لوگوں نے دیکھا تو انھوں نے اپنی قربانیاں کیں اور ایک دوسرے کے سر مونڈے لگے قریب تھا کہ غم کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو قتل کردیتے۔
(۱۰۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ یُصَدِّقُ حَدِیثُ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا صَاحِبَہُ قَالاَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ فِی بِضْعَ عَشْرَۃَ مِائَۃً مِنْ أَصْحَابِہِ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِذِی الْحُلَیْفَۃِ قَلَّدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْہَدْیَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ بِالْعُمْرَۃِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ فِی نُزُولِہِ أَقْصَی الْحُدَیْبِیَۃِ ثُمَّ فِی مَجِیئِ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو وَمَا قَاضَاہُ عَلَیْہِ حِینَ صَدُّوہُ عَنِ الْبَیْتِ قَالَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قَضِیَّۃِ الْکِتَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَصْحَابِہِ : قُومُوا فَانْحَرُوا ثُمَّ احْلِقُوا ۔ قَالَ فَوَاللَّہِ مَا قَامَ مِنْہُمْ رَجُلٌ حَتَّی قَالَ ذَلِکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا لَمْ یَقُمْ مِنْہُمْ أَحَدٌ قَامَ فَدَخَلَ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ فَذَکَرَ لَہَا مَا لَقِیَ مِنَ النَّاسِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُحِبُّ ذَلِکَ اخْرُجْ ثُمَّ لاَ تُکَلِّمْ أَحَدًا مِنْہُمْ کَلِمَۃً حَتَّی تَنْحَرَ بُدْنَکَ وَتَدْعُوَ حَالِقَکَ فَیَحْلِقَکَ فَقَامَ فَخَرَجَ فَلَمْ یُکَلِّمْ أَحَدًا مِنْہُمْ حَتَّی فَعَلَ ذَلِکَ نَحَرَ ہَدْیَہُ وَدَعَا حَالِقَہُ فَحَلَقَہُ فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِکَ قَامُوا فَنَحَرُوا وَجَعَلَ بَعْضُہُمْ یَحْلِقُ لِبَعْضٍ حَتَّی کَادَ بَعْضُہُمْ یَقْتُلُ بَعْضًا غَمًّا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۴۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ حج سے رک جانے کا بیان

محرم دشمن کی وجہ سے حج سے روک دیا گیا

اللہ کا فرمان : { وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُئُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْھَدْیُ مَحِلَّہٗ فَمَنْ کَان
(١٠٠٧٧) مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ نے لمبی حدیث میں حدیبیہ کے پڑاؤ کا ذکر کیا اور فرمایا : یہ حل میں پریشان تھے اور وہ حرم میں نماز پڑھتے تھے اور ام سلمہ (رض) کے قول میں زائد یہ بیان کیا ہے کہ وہ فرماتی ہیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ ان کو ملامت نہ کریں، کیوں کہ ان پر بہت بڑا معاملہ پیش آیا ہے۔ جو انھوں نے دیکھا کہ آپ کو اس نے صلح پر ابھارا ہے اور آپ واپس جانا چاہتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف بھی فیصلہ کیا گیا۔ اے اللہ کے رسول ! نکلیں لوگوں میں سے کسی سے کلام نہ کریں، آپ اپنی قربانی کے پاس جائیں قربانی ذبح کریں اور حلال ہوجائیں۔ جب لوگ آپ کو دیکھیں گے کہ آپ نے یہ کیا ہے تو وہ بھی ایسا ہی کریں گے جیسا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام سلمہ کے پاس سے نکلے، کسی سے کلام نہ کی اور اپنی قربانی کے پاس جا کر قربانی ذبح کی اور اپنا سر منڈوایا۔ جب لوگوں نے دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ کیا ہے تو وہ کھڑے اور ہوئے انھوں نے قربانیاں کیں، سر منڈوائے اور بعض نے بال کاٹے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! سر منڈانے والوں کو معاف فرما۔ تین مرتبہ فرمایا : کہا گیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! بال کتروانے والے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بال اتارنے والوں پر بھی ۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس پلٹے۔

(ب) ابن عباس (رض) سے کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر منڈانے والوں کے لیے تین مرتبہ دعا کی جبکہ بال اتارنے والوں کے لیے صرف ایک مرتبہ ؟ فرماتے ہیں انھوں نے تو شکوہ نہیں کیا۔
(۱۰۰۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ زَادَ فِی نُزُولِہِ بِالْحُدَیْبِیَۃِ وَکَانَ مُضْطَرَبُہُ فِی الْحِلِّ وَکَانَ یُصَلِّی فِی الْحَرَمِ وَزَادَ فِی قَوْلِ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لاَ تَلُمْہُمْ فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ دَخَلَہُمْ أَمْرٌ عَظِیمٌ مِمَّا رَأَوْکَ حَمَلْتَ عَلَی نَفْسِکَ فِی الصُّلْحِ وَرَجْعَتَکَ وَلَمْ یُفْتَحْ عَلَیْکَ فَاخْرُجْ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَلاَ تُکَلِّمْ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ حَتَّی تَأْتِیَ ہَدْیَکَ فَتَنْحَرَ وَتَحِلَّ فَإِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْکَ فَعَلْتَ ذَلِکَ فَعَلُوا کَالَّذِی فَعَلْتَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ عِنْدِہَا فَلَمْ یُکَلِّمْ أَحَدًا حَتَّی أَتَی ہَدْیَہُ فَنَحَرَ وَحَلَقَ فَلَمَّا رَأَی النَّاسُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ فَعَلَ ذَلِکَ قَامُوا فَفَعَلُوا فَنَحَرُوا وَحَلَقَ بَعْضٌ وَقَصَّرَ بَعْضٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِینَ ۔ ثَلاَثًا فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَالْمُقَصِّرِینَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِینَ ۔ ثَلاَثًا قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَلِلْمُقَصِّرِینَ فَقَالَ : وَلِلْمُقَصِّرِینَ ۔ ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَاجِعًا۔

وَعَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قِیلَ لَہُ : لِمَ ظَاہَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلْمُحَلِّقِینَ ثَلاَثًا وَلِلْمُقَصِّرِینَ وَاحِدَۃً فَقَالَ : إِنَّہُمْ لَمْ یَشُکُّوا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ حج سے رک جانے کا بیان

محرم دشمن کی وجہ سے حج سے روک دیا گیا

اللہ کا فرمان : { وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُئُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْھَدْیُ مَحِلَّہٗ فَمَنْ کَان
(١٠٠٧٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ میں ایک اونٹ سات کی طرف سے اور گائے بھی سات کی جانب سے قربان کی۔
(۱۰۰۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحُدَیْبِیَۃِ الْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ روکا جانے والا قربانی کرے اور وہیں سے حلال ہوجائے جہاں اس کو روکا گیا
(١٠٠٧٩) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ دونوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے گفتگو کی جن راتوں میں حاجی ابن زبیر کے پاس آئے۔ ان دونوں نے کہا کہ آپ اس سال حج نہ کریں، کیوں کہ ہمیں ڈر ہے کہ آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی چیز رکاوٹ نہ بن جائے تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عمرہ کی غرض سے نکلے تو مشرکین مکہ بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ بن گئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی ذبح کی اور اپنا سر منڈایا پھر واپس پلٹ آئے۔
(۱۰۰۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ بْنُ تَوْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ یُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ کَلَّمَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ لَیَالِیَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَیْرِ فَقَالاَ لاَ یَضُرُّکَ أَنْ لاَ تَحُجَّ الْعَامَ إِنَّا نَخَافُ أَنْ یُحَالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ الْبَیْتِ فَقَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُعْتَمِرِینَ فَحَالَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ دُونَ الْبَیْتِ فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ہَدْیَہُ وَحَلَقَ رَأْسَہُ ثُمَّ رَجَعَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ أَبِی بَدْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ روکا جانے والا قربانی کرے اور وہیں سے حلال ہوجائے جہاں اس کو روکا گیا
(١٠٠٨٠) نافع فرماتے ہیں کہ عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے ان کو بتایا کہ ان دونوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے گفتگو کی جب ابن زبیر کے پاس لشکر آیا تھا، وہ ابھی قتل نہ ہوئے تھے۔ ان دونوں نے کہا : آپ کو نقصان نہ ہوگا اگر آپ اس سال حج نہ کریں، کیوں کہ ہمیں ڈر ہے کہ آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ حائل کردی جائے گی تو عبداللہ بن عمر (رض) فرمانے لگے : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تو مشرکین مکہ بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ بن گئے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کی، سر منڈایا اور فرمایا : میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کو اپنے اوپر واجب کرلیا ہے، ان شاء اللہ اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ نہ ہوئی تو بیت اللہ کا طواف کروں گا، اگر رکاوٹ بن گئی تو پھر ویسا ہی کروں گا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ آپ نے ذوالحلیفہ میں عمرہ کا احرام باندھا پھر تھوڑا سا چلے اور فرمایا : ان دونوں (حج و عمرہ) کی ایک ہی حالت ہے اور فرمایا : میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج کو بھی اپنے عمرہ کے ساتھ واجب کرلیا ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربانی کے دن حلال ہوئے تھے اور آپ نے قربانی کی اور فرمایا : جس نے حج و عمرہ کا اکٹھا احرام باندھا تو وہ قربانی کے دن ہی حلال ہوگا اور حج و عمرہ کا ایک ہی طواف کرے گا اور صفا ومروہ کی سعی کرے گا جس دن مکہ میں داخل ہوگا۔

(ب) عبداللہ بن محمد بن اسماء کہتے ہیں : جس دن مکہ میں داخل ہوا اور صفا ومروہ کی طرف واپس آیا۔ یعنی اللہ خوب جانتا ہے کہ حج و عمرہ سے صرف ایک طواف کفایت کر جائے گا طواف قدوم کے بعد ، پھر دوسری حلت بیت اللہ کے بعد ہوگی قربانی کے دن۔
(۱۰۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ أَخِی جُوَیْرِیَۃَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَاہُ : أَنَّہُمَا کَلَّمَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ لَیَالِیَ نَزَلَ الْجَیْشُ بِابْنِ الزُّبَیْرِ قَبْلَ أَنْ یُقْتَلَ قَالاَ : لاَ یَضُرُّکَ أَنْ لاَ تَحُجَّ الْعَامَ إِنَّا نَخَافُ أَنْ یُحَالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ الْبَیْتِ قَالَ : قَدْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَحَالَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ دُونَ الْبَیْتِ فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ہَدْیَہُ وَحَلَقَ رَأْسَہُ وَأُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَۃً إِنْ شَائَ اللَّہُ أَنْطَلِقُ فَإِنْ خُلِّیَ بَیْنِی وَبَیْنَ الْبَیْتِ طُفْتُ وَإِنْ حِیلَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا مَعَہُ فَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ ثُمَّ سَارَ سَاعَۃً فَقَالَ : إِنَّمَا شَأْنُہُمَا وَاحِدٌ أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّۃً مَعَ عُمْرَتِی فَلَمْ یَحِلَّ مِنْہُمَا حَتَّی حَلَّ یَوْمَ النَّحْرِ وَأَہْدَی وَکَانَ یَقُولُ : مَنْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ وَأَہْلَّ بِہِمَا جَمِیعًا فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ حَتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا یَوْمَ النَّحْرِ وَیَطُوفَ عَنْہُمَا جَمِیعًا طَوَافًا وَاحِدًا وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ یَوْمَ یَدْخُلُ مَکَّۃَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ وَقَوْلُہُ : یَوْمَ یَدْخُلُ مَکَّۃَ یَرْجِعُ إِلَی الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ یَجْزِیہِ طَوَافٌ وَاحِدٌ بَیْنَہُمَا یَوْمَ یَدْخُلُ مَکَّۃَ بَعْدَ طَوَافِ الْقُدُومِ عَنْہُمَا جَمِیعًا ثُمَّ لاَ یَحِلُّ التَّحَلُّلَ الثَّانِیَ إِلاَّ بِالطَّوَافِ بِالْبَیْتِ یَوْمَ النَّحْرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ أَیْضًا عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ بَعْضَ بَنِی عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَوْ أَقَمْتَ وَإِنَّمَا أَرْدَفَہُ بِذَلِکَ لأَنَّ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَخِی جُوَیْرِیَۃَ أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ وَ{ سَالِمًا } أَخْبَرَاہُ أَنَّہُمَا کَلَّمَا وَفِی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَ{ سَالِمًا } کَلَّمَا وَعَبْدُ اللَّہِ أَصَحُّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ روکا جانے والا قربانی کرے اور وہیں سے حلال ہوجائے جہاں اس کو روکا گیا
(١٠٠٨١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ کی غرض سے نکلے تو مشرکین مکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ بن گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے مقام پر قربانی کی اور سر منڈوایا۔ اور فیصلہ ہوا کہ آئندہ سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ کریں گے، لیکن اسلحہ نہ لائیں گے اور قیام بھی اتنا جتنی دیر وہ (کفار) چاہیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آئندہ سال عمرہ کیا جیسے ان سے صلح ہوئی تھی۔ جب آپ وہاں تین دن ٹھہرلیتے تو انھوں نے کہا : اب چلے جاؤ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگئے۔
(۱۰۰۸۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ غَالِبٍ حَدَّثَنَا سَعْدٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْعَوْفِیَّ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ مُعْتَمِرًا فَحَالَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ فَنَحَرَ ہَدْیَہُ وَحَلَقَ رَأْسَہُ بِالْحُدَیْبِیَۃِ وَقَاضَاہُمْ عَلَی أَنْ یَعْتَمِرَ الْعَامَ الْمُقْبِلَ وَلاَ یَحْمِلَ عَلَیْہِمْ بِسِلاَحٍ وَلاَ یُقِیمَ بِہَا إِلاَّ مَا أَحَبُّوا فَاعْتَمَرَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ کَمَا کَانَ صَالَحَہُمْ فَلَمَّا أَقَامَ بِہَا ثَلاَثًا أَمَرُوہُ أَنْ یَخْرُجَ فَخَرَجَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۵۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ روکا جانے والا قربانی کرے اور وہیں سے حلال ہوجائے جہاں اس کو روکا گیا
(١٠٠٨٢) سریج بن نعمان فلیح سے نقل فرماتے ہیں ، انھوں نے اسی طرح ذکر کیا ہے، تلوار کے علاوہ کوئی اسلحہ نہ لائیں گے۔
(۱۰۰۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ : زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ فُلَیْحٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَلاَ یَحْمِلَ سِلاَحًا عَلَیْہِمْ إِلاَّ سُیُوفًا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ سُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ روکا جانے والا قربانی کرے اور وہیں سے حلال ہوجائے جہاں اس کو روکا گیا
(١٠٠٨٣) عکرمہ، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روک دیے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر منڈوایا، بیویوں سے ہمبستری کی اور قربانی ذبح کی اور آئندہ سال عمرہ کیا۔
(۱۰۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ یَعْنِی ابْنَ صَالِحٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : قَدْ أُحْصِرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَحَلَقَ وَجَامَعَ نِسَائَ ہُ وَنَحَرَ ہَدْیَہُ حَتَّی اعْتَمَرَ عَامًا قَابِلاً۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ صَالِحٍ الْوُحَاظِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ روکا جانے والا قربانی کرے اور وہیں سے حلال ہوجائے جہاں اس کو روکا گیا
(١٠٠٨٤) شیبان قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان : { لِّیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکَ وَیَہْدِیَکَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا } الایۃ (الفتح : ٢) ” اللہ تیرے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے اور اپنا احسان تجھ پر مکمل کرلے اور تجھے دین کے سیدھے راستے پر جمائے رکھے۔

حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ یہ آیت حدیبیہ سے واپسی پر نازل ہوئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) غم و پریشانی میں تھے، کیوں کہ ان کے اور مناسک کے درمیان رکاوٹ حائل ہوگئی اور انھوں نے حدیبیہ کے مقام پر قربانیاں کی تھیں۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ مجھے تمام دنیا سے زیادہ محبوب ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ پر یہ آیت تلاوت کی۔ انھوں نے کہا : اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبارک ہو۔ اللہ نے بیان کردیا جو اپنے نبی اور ہمارے ساتھ کرے گا ؟ اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی : { لِیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ } الآیۃ (الفتح : ٥) ” تاکہ اللہ مومن مردوں اور عورتوں کو جنت میں داخل کرے جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔
(۱۰۰۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَأَبُو أَحْمَدَ بْنُ إِسْحَاقَ وَاللَّفْظُ لأَبِی أَحْمَدَ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُخَرَّمِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ قَوْلُہُ { لِیَغْفِرَ لَکَ اللَّہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہُ عَلَیْکَ وَیَہْدِیَکَ صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا} قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّہَا أُنْزِلَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَرْجِعَہُ مِنَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَأَصْحَابُہُ مُخَالِطُو الْحُزْنَ وَالْکَآبَۃَ قَدْ حِیلَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ مَنَاسِکِہِمْ وَنَحَرُوا الْہَدْیَ بِالْحُدَیْبِیَۃِ فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَیَّ آیَۃٌ ہِیَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا جَمِیعًا ۔ فَقَرَأَہَا عَلَی أَصْحَابِہِ فَقَالُوا : ہَنِیئًا مَرِیئًا لِنَبِیِّ اللَّہِ قَدْ بَیَّنَ اللَّہُ مَاذَا یَفْعَلُ بِکَ فَمَاذَا یَفْعَلُ بِنَا؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی ذَلِکَ {لِیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الأَنْہَارُ}

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۸۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৮৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ روکا جانے والا قربانی کرے اور وہیں سے حلال ہوجائے جہاں اس کو روکا گیا
(١٠٠٨٥) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : جب ہم حدیبیہ سے واپس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ غم و پریشانی میں مبتلا تھے، جب انھوں نے اپنی قربانیاں اپنی جگہوں پر ذبح کردی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ آیت جو میرے اوپر نازل ہوئی یہ مجھے تمام دنیا سے زیادہ محبوب ہے۔
(۱۰۰۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَعَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرِ بْنِ سَلْمٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا رَجَعْنَا مِنَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَأَصْحَابُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- قَدْ خَالَطُوا الْحُزْنَ وَالْکَآبَۃَ حَیْثُ ذَبَحُوا ہَدْیَہُمْ فِی أَمْکِنَتِہِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُنْزِلَتْ عَلَیَّ آیَۃٌ ہِیَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا جَمِیعًا ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔

[صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৯০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ روکا جانے والا قربانی کرے اور وہیں سے حلال ہوجائے جہاں اس کو روکا گیا
(١٠٠٨٦) مجاہد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین عمرے ذی القعدہ میں کیے۔ ایک وہ عمرہ جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قربانی روک دی گئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مکہ کو پیغام روانہ کیا تو انھوں نے صلح کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئندہ سال عمرہ کریں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے مقام پر قربانی کی ، جہاں آپ نے درخت کے پاسقیام کیا تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس آئے۔
(۱۰۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَ عُمَرٍ کُلَّہَا فِی ذِی الْقَعْدَۃِ مِنْہَا الْعُمْرَۃُ الَّتِی صُدُّ فِیہَا الْہَدْیُ فَرَاسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَہْلَ مَکَّۃَ فَصَالَحُوا عَلَی أَنْ یَرْجِعَ عَنْہُمْ فِی عَامِہِ ذَلِکَ قَالَ فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْہَدْیَ بِالْحُدَیْبِیَۃِ حَیْثُ حَلَّ عِنْدَ الشَّجَرَۃِ وَانْصَرَفَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক: