আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب الحج - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৮৮ টি

হাদীস নং: ১০০৫১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٤٧) حضرت عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھپکلی بھی برا جانور ہے، لیکن میں نے اس کے قتل کے بارے میں نہیں سنا۔

(ب) یونس ابن شہاب سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی دوسرے نے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قتل کا حکم دیا تھا۔
(۱۰۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: الْوَزَغُ فُوَیْسِقٌ ۔ وَلَمْ أَسْمَعْہُ أَمَرَ بِقَتْلِہِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَقَدْ سَمِعَہُ غَیْرُہَا یَأْمُرُ بِقَتْلِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۳۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৫২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٤٨) عامر بن سعد بن ابی وقاص (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھپکلی کو قتل کرنے کا حکم دیا، اور اس کا نام فویسق رکھا۔
(۱۰۰۴۸) أَخْبَرَنَا ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَسَمَّاہُ فُوَیْسِقًا۔ لَفْظُہُمَا سَوَائٌ

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۳۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৫৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٤٩) ام شریک فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھپکلیوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔
(۱۰۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أُمِّ شَرِیکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِقَتْلِ الأَوْزَاغِ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৫৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٥٠) سفیان کہتے ہیں کہ میں نے زید بن اسلم سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ کون سا کتا سانپ سے زیادہ کاٹتا ہے ؟ حمیدی نے فرمایا : ہر وہ چیز جو تجھے کاٹے وہ عقور ہے۔
(۱۰۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ زَیْدَ بْنَ أَسْلِمَ یَقُولُ : وَأَیُّ کَلْبٍ أَعْقَرُ مِنَ الْحَیَّۃِ؟ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ : کُلُّ شَیْئٍ یَعْقِرُکَ فَہُوَ الْعَقُورُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৫৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٥١) ابن بکری کہتے ہیں کہ امام مالک (رض) نے فرمایا : کاٹنے والا کتا وہ ہے جس کو قتل کرنے کا محرم کو حکمدیا گیا ہے۔ ہر وہ چیز جو لوگوں کو کاٹے، ان پر زیادتی کرے اور ان کو خوف زدہ کرے جیسے شیر، چیتا، اور بھیڑیا یہ کاٹنے والا کتے (کے حکم میں) ہیں۔
(۱۰۰۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ قَالَ قَالَ مَالِکٌ : الْکَلْبُ الْعَقُورُ الَّذِی أُمِرَ الْمُحْرِمُ بِقَتْلِہِ إِنَّ کُلَّ مَا عَقَرَ النَّاسَ وَعَدَا عَلَیْہِمْ وَأَخَافَہُمْ مِثْلُ الأَسَدِ وَالنَّمِرِ وَالْفَہْدِ وَالذِّئْبِ فَہُوَ الْکَلْبُ الْعَقُورُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৫৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٥٢) ابوعبید کلب عقور کے بارے میں فرماتے ہیں کہ سفیان بن عیینہ کہتے ہیں : ہر کاٹنے والا درندہ مراد ہے ، یہ کتے کے ساتھ خاص نہیں ہے۔

(ب) ابوعبید کہتے ہیں کہ کلام میں درندے کو کتا بھی کہا جاسکتا ہے جیسے مغازی میں مروی ہے کہ عتبہ بن ابی لہب پر کتوں میں سے کوئی کتا مسلط کر دے تو عتبہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ شام کی طرف گیا، اس نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو شیر نے ان کو پا لیا اور ان کے درمیان سے عتبہ کو قتل کردیا تو یہاں شیر کو کتے کا نام دیا گیا ہے، اسی سے اللہ کا فرمان بھی ہے : { وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِیْنَ } [المائدۃ : ٤] ” اور جو تم نے اپنے شکاری کتوں کو سدھا رکھا ہو۔ “ یہ اسم بھی کلب سے مشتق ہے پھر اس میں تیندوا، شکرہ اور باز کا شکار بھی داخل ہے، اس لیے ہر زخمی کرنے والے اور کاٹنے والے درندے کو کلب عقور کہتے ہیں۔

(ب) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ ہمیں عمر بن خطاب (رض) نے حکم دیا کہ ہم بچھو، سانپ ، چوہیا اور بھڑ کو محرم ہونے کی حالت میں بھی قتل کردیں۔
(۱۰۰۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ فِی قَوْلِہِ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ قَالَ بَلَغَنِی عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ أَنَّہُ قَالَ: مَعْنَاہُ کُلُّ سَبُعٍ یَعْقِرُ وَلَمْ یَخُصَّ بِہِ الْکَلْبَ۔

قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : قَدْ یَجُوزُ فِی الْکَلاَمِ أَنْ یُقَالَ لِلسَّبُعِ کَلْبٌ أَلاَ تَرَی أَنَّہُمْ یَرْوُونَ فِی الْمَغَازِی أَنَّ عُتْبَۃَ بْنَ أَبِی لَہَبٍ کَانَ شَدِیدَ الأَذَی لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : اللَّہُمَّ سَلِّطْ عَلَیْہِ کَلْبًا مِنْ کِلاَبِکَ ۔ فَخَرَجَ عُتْبَۃُ إِلَی الشَّامِ مَعَ أَصْحَابِہِ فَنَزَلَ مَنْزِلاً فَطَرَقَہُمُ الأَسَدُ فَتَخَطَّی إِلَیْہِ مِنْ بَیْنِ أَصْحَابِہِ فَقَتَلَہُ فَصَارَ الأَسَدُ ہَا ہُنَا قَدْ لَزِمَہُ اسْمُ الْکَلْبِ قَالَ وَمِنْ ذَلِکَ قَوْلِہِ تَعَالَی {وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِینَ} فَہَذَا اسْمٌ مُشْتَقٌّ مِنَ الْکَلْبِ ثُمَّ دَخَلَ فِیہِ صَیْدُ الْفَہْدِ وَالصَّقْرِ وَالْبَازِی فَلِہَذَا قِیلَ لِکُلِّ جَارِحٍ أَوْ عَاقِرٍ مِنَ السِّبَاعِ کَلْبٌ عَقُورٌ۔

وَرُوِّینَا عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَمَرْنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ نَقْتُلَ الْحَیَّۃَ وَالْعَقْرَبَ وَالْفَأْرَۃَ وَالزُّنْبُورَ وَنَحْن مُحْرِمُونَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৫৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٥٣) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے سوال کیا گیا کہ کیا محرم سانپ کو قتل کر دے، فرمانے لگے : یہ دشمن ہے تم جہاں بھی اس کو پاؤ قتل کر دو۔
(۱۰۰۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ أَوَّلُ مَا رَأَیْتَ الزُّہْرِیَّ انْتَہَیْتُ إِلَیْہِ وَہُوَ یُحَدِّثُ النَّاسَ سَمِعْتُہُ یَقُولُ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سُئِلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْحَیَّۃِ یَقْتُلُہَا الْمُحْرِمُ قَالَ : ہِیَ عَدُوٌّ فَاقْتُلُوہَا حَیْثُ وَجَدْتُمُوہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ الفسوی فی المعرفہ ۱/ ۳۵۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৫৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٥٤) بشر بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ حماد بن زید نے ابراہیم کا قول بیان کیا کہ جب محرم آدمی چوہیا کو قتل کر دے تو اس کے فدیہ یہ ہے۔۔۔ حماد فرماتے ہیں کہ کوفہ میں ایک آدمی تھا جو ابراہیم کے اقوال بغیر کسی خوف کے رد کردیتا تھا، اس وجہ سے کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث بہت کم سنی تھیں اور کوفہ کے آدمی سب سے زیادہ اتباع واقتدا حضرت شعبی (رض) کی کرتے تھے، کیوں کہ انھوں نے احادیث زیادہ سن رکھی تھیں۔
(۱۰۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَذَکَرُوا لَہُ قَوْلَ إِبْرَاہِیمَ فِی الْفَأْرَۃِ جَزَاء ٌ إِذَا قَتَلَہَا الْمُحْرِمُ فَقَالَ حَمَّادٌ : مَا کَانَ بِالْکُوفَۃِ رَجُلٌ أَوْحَشَ رَدًا لِلآثَارِ مِنْ إِبْرَاہِیمَ وَذَلِکَ لِقِلَّۃِ مَا سَمِعَ مِنْ حَدِیثِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلاَ کَانَ رَجُلٌ بِالْکُوفَۃِ أَحْسَنَ اتِّبَاعًا وَلاَ أَحْسَنَ اقْتِدَائً مِنَ الشَّعْبِیِّ وَذَلِکَ لِکَثْرَۃِ مَا سَمِعَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৫৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٥٥) عبیداللہ بن محمد بن ہارون فریابی کہتے ہیں : میں امام محمد بن ادریس شافعی سے مکہ میں سنا کہ جو چاہو مجھ سے کتاب اللہ اور سنت رسول سے سوال کرو میں تمہارے سوالوں کا جواب دوں گا۔ راوی کہتے ہیں : میں نے ان سے کہا : اللہ آپ کی اصلاح کرے۔ جب محرم آدمی بھڑ کو قتل کر دے اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ فرمانے لگے : ہاں۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم { وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ } الآیۃ (الحشر : ٧) ” جو رسول تمہیں دیں لے لو جس سے تمہیں منع کریں رک جاؤ۔ “
(۱۰۰۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ یَعْنِی الدِّینَوَرِیَّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ہَارُونَ الْفِرْیَابِیُّ قَالَ سَمِعْت الشَّافِعِیَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِدْرِیسَ بِمَکَّۃَ یَقُولُ : سَلُونِی مَا شِئْتُمْ أُجِبْکُمْ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَمِنْ سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَقُلْتُ لَہُ : أَصْلَحَکَ اللَّہُ مَا تَقُولُ فِی الْمُحْرِمِ یَقْتُلُ زُنْبُورًا؟ قَالَ : نَعَمْ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {مَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا} [حسن۔ اخرجہ ابن عساکر فی تاریخہ ۵۱/ ۲۷۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٥٦) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد ابوبکر و عمر کی اقتدا کرنا۔
(۱۰۰۵۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ رِبْعِیٍّ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْتَدُوا بِاللَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِی أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ۔ [حسن۔ اخرجہ الترمذی ۳۶۶۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٥٧) طارق بن شہاب حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ محرم آدمی کو بھڑ قتل کرنے کا حکم ہے۔
(۱۰۰۵۷) وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَمَرَ الْمُحْرِمَ بِقَتْلِ الزُّنْبُورِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم کے لیے خشکی کے چوپاؤں میں سے حل اور حرم میں جو چوپائے قتل کرنا جائز ہے
(١٠٠٥٨) ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ آپ پانی کے گھاٹ پر اونٹوں کی چیچڑیاں نکال رہے تھے۔ حالاں کہ آپ محرم تھے۔
(۱۰۰۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہُدَیْرِ : أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُقَرِّدُ بَعِیرًا لَہُ فِی طِینٍ بِالسُّقْیَا وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ فِی الإِمْلاَئِ وَمُخْتَصَرِ الْحَجِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۱۶۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم صرف اس کا فدیہ دے گا جس کا گوشت کھایا جاتا ہے

اللہ نے حرم میں ان پر حرام قرار دیا ہے { وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا } الآیۃ [المائدۃ : ٩٦] ” اور حرام کیا گیا تم پر خشکی کا شکار جب تک تم احرام میں ہو۔ “ حالانکہ احرام سے پہلے
(١٠٠٥٩) ربیعہ بن عبداللہ نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ وہ پانی کے گھاٹ پر اونٹ کی چیچڑیاں نکال رہے تھے اور موطا کی روایت میں انھوں نے زیادہ کیا ہے کہ وہ محرم تھے۔
(۱۰۰۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی کِتَابِ اخْتِلاَفِ مَالِکٍ والشَّافِعِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُقَرِّدُ بَعِیرًا لَہُ فِی طِینٍ بِالسُّقْیَا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ وَغَیْرُہُ عَنْ مَالِکٍ فِی الْمُوَطَإِ زَادُوا فِیہِ : وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۷۹۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم صرف اس کا فدیہ دے گا جس کا گوشت کھایا جاتا ہے

اللہ نے حرم میں ان پر حرام قرار دیا ہے { وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا } الآیۃ [المائدۃ : ٩٦] ” اور حرام کیا گیا تم پر خشکی کا شکار جب تک تم احرام میں ہو۔ “ حالانکہ احرام سے پہلے
(١٠٠٦٠) ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ وہ گھاٹ کے پانی کیکیچڑ سے اونٹ کی چیچڑیاں نکال رہے تھے حالاں کہ وہ محرم تھے۔
(۱۰۰۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہُدَیْرِ : أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُقَرِّدُ بَعِیرًا لَہُ فِی الطِّینِ بِالسُّقْیَا وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم صرف اس کا فدیہ دے گا جس کا گوشت کھایا جاتا ہے

اللہ نے حرم میں ان پر حرام قرار دیا ہے { وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا } الآیۃ [المائدۃ : ٩٦] ” اور حرام کیا گیا تم پر خشکی کا شکار جب تک تم احرام میں ہو۔ “ حالانکہ احرام سے پہلے
(١٠٠٦١) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے عکرمہ سے کہا : کھڑے ہوجاؤ اور اس اونٹ کی چیچڑی نکالو۔ اس نے کہا : میں محرم ہوں۔ اس نے کہا : تم اس کو قتل کرو۔ اس نے قتل کردیا تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : اب آپ کا کیا خیال ہے کہ آپ نے چیچڑی کو قتل کردیا۔ اسی طرح حلمہ اور حمنانہ بھی چیچڑی کی اقسام ہیں۔

ابو عبید فرماتے ہیں : اصمعی (رض) نے فرمایا کہ فرد، چھوٹی چیچڑی قمقامہ کہلاتی ہے جب بڑی ہوجائے تو حمنانہ اور جب زیادہ بڑی ہوجائے تو حلمۃ کہلاتی ہے، فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کا ارادہ یہ تھا کہ محرم آدمی اونٹ کی چیچڑی نکالے اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اونٹ کی چیچڑی مٹی یا ہاتھ سے نکالی جاسکتی ہے۔
(۱۰۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ لِعَکْرَمَۃَ : قُمْ فَقَرِّدْ ہَذَا الْبَعِیرَ فَقَالَ: إِنِّی مُحْرِمٌ فَقَالَ: قُمْ فَانْحَرْہُ فَنَحَرَہُ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ: کَمْ تُرَاکَ الآنَ قَتَلْتَ مِنْ قُرَادٍ وَمَنْ حَلَمَۃٍ وَمَنْ حَمْنَانَۃٍ۔

قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : یُقَالَ لِلْقُرَادِ أَصْغَرَ مَا یَکُونُ لِلْوَاحِدِۃِ قُمْقَامَۃٌ فَإِذَا کَبِرَتْ فَہِیَ حَمْنَانَۃٌ فَإِذَا عَظُمَتْ فَہِیَ حَلَمَۃٌ۔

قَالَ وَالَّذِی یُرَادُ مِنْ ہَذَا أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَمْ یَرَ بِتَقْرِیدِ الْمُحْرِمِ الْبَعِیرَ بَأْسًا وَالتَّقْرِیدُ أَنْ یَنْزِعَ مِنْہُ الْقِرْدَانَ بِالطِّینِ أَوْ بِالْیَدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۴۰۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم صرف اس کا فدیہ دے گا جس کا گوشت کھایا جاتا ہے

اللہ نے حرم میں ان پر حرام قرار دیا ہے { وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا } الآیۃ [المائدۃ : ٩٦] ” اور حرام کیا گیا تم پر خشکی کا شکار جب تک تم احرام میں ہو۔ “ حالانکہ احرام سے پہلے
(١٠٠٦٢) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ محرم آدمی اس شکار کا فدیہ دے گا جس کا گوشت کھایا جاتا ہو۔
(۱۰۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : لاَ یَفْدِی الْمُحْرِمُ مِنَ الصَّیْدِ إِلاَّ مَا یُؤْکَلُ لَحْمُہُ۔

[ضعیف۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۲/۳۲۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ محرم صرف اس کا فدیہ دے گا جس کا گوشت کھایا جاتا ہے

اللہ نے حرم میں ان پر حرام قرار دیا ہے { وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا } الآیۃ [المائدۃ : ٩٦] ” اور حرام کیا گیا تم پر خشکی کا شکار جب تک تم احرام میں ہو۔ “ حالانکہ احرام سے پہلے
(١٠٠٦٣) میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان کے پاس ایک لمبے بالوں والا آدمی تشریف فرما تھا، میں نے اس سے بڑے بال کسی کے نہ دیکھے تھے۔ اس نے کہا : میں نے احرام باندھا ہے اور یہ بال میرے اوپر ہیں۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کانوں کے نیچے سے کاٹ دو۔ اس نے کہا : میں نے عورت کا بوسہ لیا ہے حالاں کہ وہ عورت میری نہ تھی۔ فرمایا : یہ تیرے منہ کا زنا ہے۔ اس نے کہا : میں نے جوئیں دیکھیں ان کو اتار پھینکا۔ فرمانے لگے : گم شدہ اشیاء کو تلاش نہ کیا جائے گا۔
(۱۰۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ قَالَ : جَلَسْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَلَسَ إِلَیْہِ رَجُلٌ لَمْ أَرَ رَجُلاً أَطْوَلَ شَعَرًا مِنْہُ فَقَالَ : أَحْرَمْتُ وَعَلَیَّ ہَذَا الشَّعَرُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : اشْتَمِلْ عَنْ مَا دُونَ الأُذُنَیْنِ مِنْہُ۔ قَالَ : قَبَّلْتُ امْرَأَۃً لَیْسَ بِامْرَأَتِی قَالَ : زَنَی فُوکَ ۔ قَالَ: رَأَیْتُ قَمْلَۃً فَطَرَحْتُہَا قَالَ : تِلْکَ الضَّالَّۃُ لاَ تُبْتَغَی۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۳۶۹۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جوئیں مارنے کا بیان
(١٠٠٦٤) عیینہ بن عبدالرحمن بن جوش اپنے والد سے فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن عباس (رض) سے کہا : کیا میں حالت احرام میں اپنے سر میں خارش کرسکتا ہوں ؟ کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے اپنا ہاتھ اپنے بالوں میں داخل کیا اور شدید قسم کی خارش کی حالاں کہ وہ محرم تھے، کہنے لگے : میں تو اس طرح کرلیتا ہوں۔ اس نے کہا : اگر میں جوں ماردو۔ تو آپ کا کیا خیال ہے ؟ فرمانے لگے : یہ تو اس سے بھی بعید کی بات ہوئی۔ اصل میں ان کا ارادہ تھا کہ صرف تمہیں شکار سے منع کیا گیا ہے اس کے علاوہ کوئی ممانعت نہیں ہے۔
(۱۰۰۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عُیَیْنَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَوْشَنٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَحُکُّ رَأْسِی وَأَنَا مُحْرِمٌ؟ قَالَ : فَأَدْخَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَدَہُ فِی شَعَرِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَحَکَّ رَأْسَہُ بِہَا حَکًّا شَدِیدًا قَالَ أَمَّا أَنَا فَأَصْنَعُ ہَکَذَا قَالَ : أَفَرَأَیْتَ إِنْ قَتَلْتُ قَمْلَۃً؟ قَالَ : بَعُدَتْ مَا لِلْقَمْلَۃِ مَا تُغْنَی مِنْ حَکِّ رَأْسِکَ وَمَا إِیَّاہَا أَرَدْتُ وَمَا نُہِیتُمْ إِلاَّ عَنْ قَتْلِ الصَّیْدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۱۴۹۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৬৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جوئیں مارنے کا بیان
(١٠٠٦٥) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا ، اس نے کہا : میں نے حالت احرام میں جوئیں ماریں تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے : یہ تو آسان قتل ہے۔
(۱۰۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا حَسَّانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَّۃَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَاہُ فَقَالَ : إِنِّی قَتَلْتُ قَمْلَۃً وَأَنَا مُحْرِمٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَہْوَنُ قَتِیلٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৭০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جوئیں مارنے کا بیان
(١٠٠٦٦) ابنِ عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ روزہ کی حالت میں مسواک کرلیتے تھے اور محرم ہونے کی صورت میں آئینہ دیکھ لیتے تھے اور فرماتے : محرم اپنے سر میں خارش بھی کرسکتا ہے جب جوئیں نہ مارے یا اپنے سر کی جلد کو زخمی نہ کرے۔
(۱۰۰۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَسْتَاکُ وَہُوَ صَائِمٌ وَیَنْظُرُ فِی الْمِرْآۃِ وَہُوَ مُحْرِمٌ قَالَ وَقَالَ : یَحُکُّ الْمُحْرِمُ رَأْسَہُ مَا لَمْ یَقْتُلْ دَابَّۃً أَوْ جِلْدَۃَ رَأْسِہِ أَنْ یُدْمِیَہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: