আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب الحج - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৮৮ টি

হাদীস নং: ৮৮৭১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٦٨) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام (رض) میں سے ایک شخص عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور اس نے اس بات کی گواہی دی کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ کی اس بیماری میں جس میں آپ فوت ہوئے تھے سنا کہ آپ حج سے پہلے عمرہ کرنے سے منع فرما رہے تھے۔
(۸۸۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَیْوَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو عِیسَی خُرَاسَانِیٌّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْقَاسِمِ الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَشَہِدَ عِنْدَہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَرَضِہِ الَّذِی قُبِضَ فِیہِ یَنْہَی عَنِ الْعُمْرَۃِ قَبْلَ الْحَجِّ۔[ضعیف۔ ابوداود ۱۷۶۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৭২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٦٩) معاویہ (رض) نے صحابہ کرام (رض) کی ایک جماعت کو کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونا پہننے سے منع فرمایا الا کہ وہ کاٹا گیا ہو، انھوں نے کہا : جی ہاں، فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج و عمرہ کو ملانے سے منع کیا ہے، وہ کہنے لگے : نہیں تو فرمایا : اللہ کی قسم ! یہ بھی ان کے ساتھ (ممنوع) ہے۔
(۸۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی شَیْخٍ الْہُنَائِیِّ وَاسْمُہُ حَیْوَانُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ قَالَ لِنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ صُفَفِ النُّمُورِ قَالُوا : اللَّہُمَّ نَعَمْ قَالَ : وَأَنَا أَشْہَدُ قَالَ : أَتَعْلَمُونَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ إِلاَّ مُقَطَّعًا قَالُوا : اللَّہُمَّ نَعَمْ قَالَ : أَتَعْلَمُونَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی أَنَّ یُقْرَنَ بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ قَالُوا : اللَّہُمَّ لاَ۔ قَالَ : وَاللَّہِ إِنَّہَا لَمَعَہُنَّ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَالأَشْعَثُ بْنُ بَرَازٍ عَنْ قَتَادَۃَ وَحَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ فِی حَدِیثِہِ : وَلَکِنَّکُمْ نَسِیتُمْ وَرَوَاہُ مَطَرٌ الوَرَّاقُ عَنْ أَبِی شَیْخٍ فِی مُتْعَۃِ الْحَجِّ۔ [ضعیف۔ مسند احمد ۴/ ۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৭৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٧٠) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تمتع کیا اور اس بارے میں قرآن بھی نازل ہوا، تو اب جو چاہے اپنی مرضی سے کچھ کہتا رہے۔
(۸۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَزَلَ فِیہِ الْقُرْآنُ فَلْیَقُلْ رَجُلٌ بِرَأْیِہِ مَا شَائَ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ بخاری ۱۴۹۶۔ مسلم ۱۱۲۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৭৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٧١) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی قوم کی طرف بھیجا ۔ جب حج کا موقع آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی حج کیا اور میں نے بھی۔ جب میں پہنچا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ” ابطح “ جگہ پر تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کہ تو نے کیسے تلبیہ کہا تھا ؟ میں نے کہا : اس طرح لَبَّیْکَ بِحَجٍّ کَحَجِّ رَسُولِ اللَّہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ” رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کی طرح کا حج کرنے کے لیے حاضر ہوں۔ “ آپ نے فرمایا : تو نے اچھا کیا، پھر مجھ سے پوچھا : کیا تو قربانی ساتھ لایا ہے میں نے عرض کیا کہ نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو پھر تو جا اور بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر اور پھر حلال ہوجا۔ فرماتے ہیں کہ میں گیا اور جیسے مجھے حکم دیا گیا تھا، میں نے ویسے ہی کرلیا تو میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس گیا ، اس نے میرا سر بیری کے پتوں کے ساتھ دھویا اور اس کی کنگھی کی، پھر میں نے یوم ِ ترویہ کو حج کا احرام باندھا تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں ابوبکر (رض) کے دور میں اور عمر (رض) کی خلافت کے ابتدائی دور میں لوگوں کو وہی فتویٰ دیتا رہا جو مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیا تھا، اس دوران کہ میں حجر اسود یا مقام ابراہیم کے پاس لوگوں کو یہی فتویٰ دے رہا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا اور آہستہ سے مجھے کہنے لگا کہ اپنے فتویٰ میں جلدی نہ کر، امیرالمومنین نے کچھ تبدیلی کی ہے ، یعنی مناسک حج میں، تو میں نے اعلان کیا : اے لوگو ! جس کو ہم نے فتویٰ دیا ہے کسی چیز کے بارے میں بھی وہ صبر کرے، امیرالمومنین آرہے ہیں، لہٰذا انہی کی اقتدا کرو۔ جب عمر (رض) تشریف لائے تو میں ان کے پاس گیا اور پوچھا کہ کیا آپ نے مناسک میں کچھ نیا کام کیا ہے ؟ فرمانے لگے : ہاں ! ہم اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو لیتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربانی کرنے سے پہلے حلال نہیں ہوئے اور اگر قرآن کو لیں تو وہ ہمیں (حج و عمرہ) پورا کرنے کو کہتا ہے۔
(۸۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَرْضِ قَوْمِی فَلَمَّا حَضَرَ الْحَجُّ حَجَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَحَجَجْتُ فَأَتَیْتُہُ وَہُوَ نَازِلٌ بِالأَبْطَحِ فَقَالَ لِی : ((بِمَا أَہْلَلْتَ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ قَیْسٍ؟))۔ قَالَ قُلْتُ : لَبَّیْکَ بِحَجٍّ کَحَجِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَحْسَنْتَ))۔ ثُمَّ قَالَ لِی : ((ہَلْ سُقْتَ ہَدْیًا؟))۔ قَالَ قُلْتُ : لاَ قَالَ : ((فَاذْہَبْ فَطُفْ بِالْبَیْتِ وَاسْعَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ أَحْلِلْ))۔ قَالَ : فَذَہَبْتُ فَفَعَلْتُ مَا أَمَرَنِی فَأَتَیْتُ امْرَأَۃً مِنْ قَوْمِی فَغَسَلَتْ رَأْسِی بِالسِّدْرِ وَفَلَتْہُ ثُمَّ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ۔ فَلَمْ أَزَلْ أُفْتِی النَّاسَ بِالَّذِی أَمْرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَیَاۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی مَاتَ وَزَمَنَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَبَیْنَا أَنَا عِنْدَ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ أَوِ الْمَقَامِ أُفْتِی النَّاسَ بِالَّذِی أَمَرَنِی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ نِی رَجُلٌ فَسَارَّنِی فَقَالَ : لاَ تَعْجَلْ بِفُتْیَاکَ فَإِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَدْ أَحْدَثَ فِی الْمَنَاسِکِ یَعْنِی فَقُلْتُ : أَیُّہَا النَّاسَ مَنْ کُنَّا أَفْتَیْنَاہُ بِشَیْئٍ فَلْیَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَادِمٌ فَبِہِ فَائْتَمُّوا قَالَ : فَلَمَّا قَدِمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَخَلْتُ عَلَیْہِ فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَلْ أَحْدَثْتَ فِی الْمَنَاسِکِ؟ قَالَ : نَعَمْ إِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّۃِ نَبِیِّنَا -ﷺ- فَإِنَّہُ لَمْ یَحْلِلْ حَتَّی نَحَرَ الْہَدْیَ وَإِنْ نَأْخُذْ بِکِتَابِ رَبِّنَا فَإِنَّہُ یَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ قَیْسٍ۔

[صحیح۔ بخاری ۴۰۸۹۔ مسلم ۱۲۲۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৭৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
Check
Check
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৭৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
Check
Check
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৭৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
Check
Check
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৭৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٧٥) سالم فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے حج تمتع کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے تمتع کرنے کا حکم دیا تو انھیں کہا گیا کہ آپ اپنے والد کی مخالفت کر رہے ہیں تو انھوں نے کہا : میرے والد گرامی نے وہ بات نہیں کہی جو تم کہتے ہو، انھوں نے تو عمرہ کو حج سے علیحدہ کرنے کا کہا ہے، یعنی عمرہ حج کے مہینوں میں قربانی کے بغیر پورا نہیں ہوتا اور یہ چاہا تھا کہ لوگ حج کے مہینوں کے علاوہ بھی بیت اللہ کی زیارت کو آئیں اور تم نے تو اس کو حرام قرار دے دیا ہے اور لوگوں کو سزا دینا شروع کردی ہے حالاں کہ اس کو اللہ نے حلال کیا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر عمل کیا ہے، تو جب لوگوں نے زیادہ اعتراضات شروع کیے تو وہ کہنے لگے : کیا اتباع کرنے کی زیادہ حق دار کتاب اللہ یا عمر (رض) ؟
(۸۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ مُتْعَۃِ الْحَجِّ فَأَمَرَ بِہَا فَقِیلَ لَہُ : إِنَّکَ تُخَالِفُ أَبَاکَ قَالَ : إِنَّ أَبِی لَمْ یَقُلِ الَّذِی تَقُولُونَ إِنَّمَا قَالَ : أَفْرِدُوا الْعُمْرَۃَ مِنَ الْحَجِّ أَیْ أَنَّ الْعُمْرَۃَ لاَ تَتِمُّ فِی شُہُورِ الْحَجِّ إِلاَّ بِہَدْیٍ وَأَرَادَ أَنْ یُزَارَ الْبَیْتُ فِی غَیْرِ شُہُورِ الْحَجِّ فَجَعَلْتُمُوہَا أَنْتُمْ حَرَامًا وَعَاقَبْتُمُ النَّاسَ عَلَیْہَا وَقَدْ أَحَلَّہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَعَمِلَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَإِذَا أَکْثَرُوا عَلَیْہِ قَالَ : أَفَکِتَابُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ أَنْ یُتْبَعَ أَمْ عُمَرُ۔

[صحیح۔ امالی الصحابہ ۱۴۲۔ تذکرۃ الفاظ ۳/ ۸۰۰۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৭৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٧٦) سالم فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) لوگوں کو وہ فتویٰ دیتے تھے جو اللہ نے تمتع کی رخصت کا دیا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت بھی ہے تو لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ اپنے والد کی مخالفت کیسے کرتے ہیں حالاں کہ وہ تو اس سے منع کرتے ہیں تو عبداللہ (رض) نے ان سے کہا : تمہارا ستیاناس ! تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو ؟ کیا تم سمجھتے نہیں کہ عمر (رض) نے اس سے منع کیا تھا تو بھلائی اور عمرہ کو مکمل کرنے کے غرض سے اور تم اس کو حرام کیوں قرار دیتے ہو جب کہ اللہ نے اس کو حلال قرار دیا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر عمل کیا ہے ، کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کی اتباع زیادہ ضروری ہے یا عمر (رض) ؟ عمر (رض) نے حج کے مہینوں میں عمرہ کو حرام نہیں کہا، بلکہ انھوں نے یہ کہا ہے کہ عمرہ زیادہ بہتر طور سے مکمل اس وقت ہوگا، جب تم اس کو حج کے مہینوں کے علاوہ انجام دو گے۔
(۸۸۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابِرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِی الأَخْضَرِ حَدَّثَنَا ابْنُ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یُفْتِی بِالَّذِی أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الرُّخْصَۃِ فِی التَّمَتُّعِ وَسَنَّ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَیَقُولُ نَاسٌ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : کَیْفَ تُخَالِفُ أَبَاکَ وَقَدْ نَہَی عَنْ ذَلِکَ ؟ فَیَقُولُ لَہُمْ عَبْدُ اللَّہِ : وَیْلَکُمْ أَلاَ تَتَّقُونَ اللَّہَ أَرَأَیْتُمْ إِنْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَہَی عَنْ ذَلِکَ یَبْتَغِی فِیہِ الْخَیْرَ وَیَلْتَمِسُ فِیہِ تَمَامَ الْعُمْرَۃِ فَلِمَ تُحَرِّمُونَ وَقَدْ أَحَلَّہُ اللَّہُ وَعَمِلَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَفَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعُوا سُنَّتَہُ أَمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ عُمَرَ لَمْ یَقُلْ لَکَ إِنَّ عُمْرَۃً فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ حَرَامٌ وَلَکِنَّہُ قَالَ : إِنَّ أَتَمَّ لِلْعُمْرَۃِ أَنْ تُفْرِدُوہَا مِنْ أَشْہُرِ الْحَجِّ۔ [صحیح لغیرہ۔ مسند احمد ۲/ ۹۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٧٧) علی بن ابی طالب (رض) نے عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا : کیا آپ نے تمتع سے منع کیا ہے ؟ کہنے لگے کہ نہیں، بلکہ میں نے تو یہ چاہا ہے کہ بیت اللہ کی زیارت زیادہ ہو تو علی (رض) نے فرمایا : جو اکیلا حج کرے تو یہ اچھا کام ہے اور جو تمتع کرلے تو وہ کتاب وسنت کی پیروی کرنے والا ہے۔
(۸۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظَّفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَہَیْتَ عَنِ الْمُتْعَۃِ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنِّی أَرَدْتُ کَثْرَۃَ زِیَارَۃِ الْبَیْتِ۔ قَالَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ أَفْرَدَ الْحَجَّ فَحَسُنٌ وَمَنْ تَمَتَّعَّ فَقَدْ أَخَذَ بِکِتَابِ اللَّہِ وَسُنَّۃِ نَبِیِّہِ -ﷺ-۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٧٨) ابونضرہ فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے کہا کہ ابن زبیر (رض) تمتع سے منع کرتے ہیں اور ابن عباس (رض) اس کا حکم دیتے ہیں تو جابر (رض) نے کہا : یہ بات میرے سامنے گھومتی رہی ہے۔ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تمتع کیا اور جب عمر (رض) آئے تو انھوں نے لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا : اللہ اپنے نبی کے لیے جو چاہے حلال کرتا ہے اور قرآن اپنی جگہ اترتا ہے، تم حج کو عمرہ سے علیحدہ کرو اور عورتوں کے ساتھ متعہ کو ختم کر دو۔ اگر کوئی بھی ایسا شخص لایا گیا جس نے کسی عورت سے ایک مقررہ مدت کے لیے نکاح کیا تو میں اس کو رجم ہی کروں گا۔
(۸۸۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَۃَ یَقُولُ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ : إِنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَنْہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ وَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ یَأْمُرُ بِہَا قَالَ جَابِرٌ: عَلَی یَدَیَّ دَارَ الْحَدِیثُ تَمَتَّعْنَا عَلَی عَہْد رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ کَانَ یُحِلُّ لِنَبِیِّہِ عَلَیْہِ السَّلاَمَ مَا یَشَائُ وَإِنَّ الْقُرْآنَ قَدْ نَزَلَ مَنَازِلَہُ فَافْصِلُوا حَجَّکُمْ مِنْ عُمْرَتِکُمْ وَأَبِتُّوا نِکَاحَ ہَذِہِ النِّسَائِ لاَ أُوتَی بِرَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً إِلَی أَجَلٍ إِلاَّ رَجَمْتُہُ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَرَوَاہُ ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ وَزَادَ فِی الْحَدِیثِ : فَإِنَّہُ أَتَمُّ لِحَجِّکُمْ وَأَتَمُّ لِعُمْرَتِکُمْ۔

وَفِی ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ النَّہْیَ عَنْ مُتْعَۃِ الْحَجِّ کَانَ عَلَی الْوَجْہِ الَّذِی بَیَّنَہُ فِی الْحَدِیثِ قَبْلَہُ۔

[صحیح۔ مسلم ۱۲۱۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٧٩) مسلم قری فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے حج تمتع کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے رخصت دی اور ابن زبیر (رض) اس سے منع کرتے تھے تو انھوں نے کہا : یہ ابن زبیر کی ماں بتاتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی رخصت دی ہے۔ تم اس کے پاس جا کر پوچھ لو۔ کہتے ہیں کہ ہم گئے تو وہ ایک موٹی سی نابینا عورت تھی۔ اس نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی رخصت دی ہے۔
(۸۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابِرَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُسْلِمٍ الْقُرِّیِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ مُتْعَۃِ الْحَجِّ فَرَخَّصَ فِیہَا وَکَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ یَنْہَی عَنْہَا فَقَالَ : ہَذِہِ أُمُّ ابْنِ الزُّبَیْرِ تُحَدِّثُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَخَّصَ فِیہَا فَادْخُلُوا عَلَیْہَا فَاسْأَلُوہَا قَالَ فَدَخَلْنَا عَلَیْہَا فَإِذَا امْرَأَۃٌ ضَخْمَۃٌ عَمْیَائُ فَقَالَتْ : قَدْ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۳۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٨٠) مروان بن حکم فرماتے ہیں کہ میں نے عثمان اور علی (رض) سے مکہ اور مدینہ کے درمیان سنا، عثمان متعہ کرنے سے منع کر رہے تھے کہ حج و عمرہ جمع نہ کیا جائے تو جب علی (رض) نے یہ دیکھا تو انھوں نے حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہنا شروع کردیا تو عثمان (رض) نے کہا کہ میں ایک کام سے منع کرتا ہوں اور آپ وہ کرتے ہیں تو کہنے لگے : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو لوگوں میں سے کسی کے قول کی وجہ سے نہیں چھوڑوں گا۔
(۸۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ وَعَلِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ وَعُثْمَانُ یَنْہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ وَأَنْ یُجْمَعَ بَیْنَہُمَا فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عَلِیٌّ أَہَلَّ بِہِمَا جَمِیعًا قَالَ : لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجَّۃً مَعًا قَالَ فَقَالَ عُثْمَانُ : تُرَانِی أَنْہَی النَّاسَ عَنْ شَیْئٍ وَتَفْعَلُہُ أَنْتَ؟ قَالَ فَقَالَ: لَمْ أَکُنْ لأَدَعَ سُنَّۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِقَوْلِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٨١) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ علی اور عثمان (رض) عسفان نامی جگہ پر جمع ہوئے اور عثمان حج تمتع کرنے سے منع کرتے تھے تو ان کو علی (رض) نے کہا : کیا آپ ایسے کام سے منع کرنا چاہتے ہیں، جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے تو وہ کہنے لگے : آپ ہمیں چھوڑ دیں تو انھوں نے کہا : میں آپ کو نہیں چھوڑ سکتا اور حجِ تمتع کا تلبیہ کہنا شروع کردیا۔
(۸۸۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : اجْتَمَعَ عَلِیٌّ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِعُسْفَانَ وَکَانَ عُثْمَانُ یَنْہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : مَا تُرِیدُ إِلَی أَمْرٍ فَعَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَنْہَی عَنْہُ قَالَ : دَعْنَا مِنْکَ قَالَ : إِنِّی لاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ أَدَعَکَ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عَلِیٌّ أَہَلَّ بِہِمَا جَمِیعًا۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٨٢) عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ عثمان (رض) تمتع سے منع کرتے تھے اور علی (رض) اس کا حکم دیتے تھے تو عثمان (رض) نے علی کو کوئی بات کہی تو علی (رض) نے کہا : آپ کو معلوم ہے کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تمتع کیا ہے، وہ کہنے لگے : ہاں ! لیکن ہم ڈرنے والے تھے۔
(۸۸۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَقِیقٍ : کَانَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَنْہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْمُرُ بِہَا فَقَالَ عُثْمَانُ لِعَلِیٍّ کَلِمَۃً ثُمَّ قَالَ عَلِیٌّ : لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّا قَدْ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَجَلْ وَلَکِنَّا کُنَّا خَائِفِینَ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۲۲۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٨٣) عبدالرحمن بن شعثا فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی اور ابراہیم تیمی سے کہا کہ میں حج و عمرہ کو جمع کرنا چاہتا ہوں تو نخعی نے کہا : لیکن آپ کے والد اس کا ارادہ نہیں رکھتے اور تیمی نے اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابوذر (رض) کے پاس سے ربزہ میں سے گزرے تو انھوں نے اس بات کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا : یہ صرف ہمارے لیے رخصت تھی، تمہارے لیے نہیں۔
(۸۸۸۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ بَیَانٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ : إِنِّی أَہِمُّ أَنْ أَجْمَعَ الْعُمْرَۃَ وَالْحَجَّ فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ : وَلَکِنَّ أَبَاکَ لَمْ یَکُنْ لِیَہُمَّ بِذَلِکَ۔ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ مَرَّ بِأَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالرَّبَذَۃِ فَذَکَرَ لَہُ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنَّمَا کَانَتِ لَنَا خَاصَّۃً دُونَکُمْ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۲۴۔ نسائی ۲۸۱۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٨٤) (الف) ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ حجِ تمتع کی رخصت صرف اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہی تھی۔

(ب) صحیح مسلم میں ابوبکر بن ابی شیبہ سے روایت ہے۔ ان کی مراد واللہ اعلم ان کا حج کو عمرہ کے ساتھ فسخ کرنا ہے اور وہ اس حال میں کہ بعض صحابہ نے حج کا تلبیہ پکارا اور ان کے پاس قربانی نہیں تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں حکم دیا کہ وہ اس کو عمرہ بنالیں تاکہ وہ ختم ہوجائے واللہ اعلم۔ اس وجہ سے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ حرام ہے۔

(ج) یہ آج بھی جائز نہیں۔
(۸۸۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مِہْرَانَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتِ الْمُتْعَۃُ فِی الْحَجِّ لأَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- خَاصَّۃً۔

لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ : إِنَّمَا کَانَتِ مُتْعَۃُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّۃً۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔

وَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ فَسْخَہُمُ الْحَجَّ بِالْعُمْرَۃِ وَہُوَ أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَلَمْ یَکُنْ مَعَہُمْ ہَدْیٌ فَأَمَرَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَجْعَلُوہُ عُمْرَۃً لِیَنْقُضَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ بِذَلِکَ عَادَتَہُمْ فِی تَحْرِیمِ الْعُمْرَۃِ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ۔ وَہَذَا لاَ یَجُوزُ الْیَوْمَ وَقَدْ مَضَی فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَفِی رِوَایَۃِ مُرَقِّعٍ الأُسَیِّدِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۲۴۔ ابن ماجہ ۲۹۸۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٨٥) ابوذر (رض) اس شخص کے بارے میں فرماتے تھے جو حج کی نیت کرے اور بعد میں اس کو عمرہ کے ساتھ فسخ کرنا چاہے اور یہ صرف ان لوگوں کے لیے تھا جو آپ کے ساتھ تھے۔
(۸۸۸۵) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ عَنِ ابْنِ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ سُلَیْمِ بْنِ الأَسْوَدِ : أَنَّ أَبَا ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ فِیمَنْ حَجَّ ثُمَّ فَسَخَہَا بِعُمْرَۃٍ : لَمْ یَکُنْ ذَلِکَ إِلاَّ لِلرَّکْبِ الَّذِینَ کَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

[صحیح۔ ابوداؤد ۱۸۰۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৮৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٨٦) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ حج کے مہینے معلوم ہیں۔ ان میں عمرہ نہیں ہے۔
(۸۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} [البقرۃ: ۱۹۷] لَیْسَ فِیہَا عُمْرَۃٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ طبرانی ۹۷۰۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৯০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ قران اور تمتع کو ناپسند کرنے کی کراہت اور اس بات کا بیان کہ یہ سب جائز ہے اگرچہ ہم افراد کو ہی اختیار کرلیں
(٨٨٨٧) (الف) طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ (رض) کے پاس آیا اور کہا کہ ہم میں سے ایک عورت حج کے ساتھ عمرہ کو ملانا چاہتی ہے تو عبداللہ (رض) نے کہا کہ اللہ کا فرمان ہے : ” حج کے مہینے معلوم ہیں “ اور میں تو ان کو ہی حج کے مہینے سمجھتا ہوں۔

(ب) زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ اسے ناپسند کرتے تھے، عمر بن خطاب (رض) سے جواز کا بیان ہے کراہت کی وجہ وہ روایت ہے جو ہم نے سیدنا عمر (رض) سے نقل کی ہے، عبداللہ بن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ دو قربانیاں مجھے ان دونوں میں سے ہر ایک کے لیے پسند ہیں، چونکہ ان دونوں کے لیے ہی سفر اور مشقت ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تمتع، قران اور افراد کا جواز ثابت ہے، پیچھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجِ افراد کے بارے میں گزر چکا ہے، شروع میں تمتع اور قران کی کراہیت کا اختلاف گزر چکا ہے۔ حجِ افراد عمرہ سے افضل ہے۔ واللہ اعلم
(۸۸۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ أَتَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ فَقُلْتُ : إِنَّ امْرَأَۃً مِنَّا أَرَادَتْ أَنْ تَضُمَّ مَعَ حَجِّہَا عُمْرَۃً فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} [البقرۃ: ۱۹۷] فَلاَ أُرَی ہَذِہِ إِلاَّ أَشْہُرَ الْحَجِّ۔

وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ الصُّبَیِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ : أَنَّہُمَا کَرِہَا ذَلِکَ حَتَّی بَیَّنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَوَازَہَا ، وَکَرَاہِیَۃُ مَنْ کَرِہَ ذَلِکَ أَظُنُّہَا عَلَی الْوَجْہِ الَّذِی رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ فَقَدْ رُوِیَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ : نُسُکَانِ أُحِبُّ أَنْ یَکُونَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَعَثٌ وَسَفَرٌ فَثَبَتَ بِالسُّنَّۃِ الثَّابِتَۃِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جَوَازُ التَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَالإِفْرَادِ وَثَبَتَ بِمُضِیِّ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَجٍّ مُفْرَدٍ ثُمَّ بِاخْتِلاَفِ الصَّدْرِ الأَوَّلِ فِی کَرَاہِیَۃِ التَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ دُونَ الإِفْرَادِ کَوْنُ إِفْرَادِ الْحَجِّ عَنِ الْعُمْرَۃِ أَفْضَلُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: