আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب الحج - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৮৮ টি

হাদীস নং: ৮৮১১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨٠٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھیوں نے حج کا تلبیہ کہا اور ان دنوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور طلحہ کے علاوہ اور کسی کے پاس قربانی نہیں تھی اور علی (رض) یمن سے آئے تھے، ان کے پاس بھی قربانی تھی تو انھوں نے کہا : میں بھی وہی تلبیہ کہتا ہوں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ اس کو عمرہ بنالیں ، طواف کریں، بال کٹوائیں اور حلال ہوجائیں مگر جس کے پاس قربانی ہے۔ انھوں نے کہا : کیا ہم منیٰ جائیں گے اور ہمارے ذکر قطرے ٹپکا رہے ہوں گے، یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر مجھے اس بات کا پہلے علم ہوجاتا جس کا بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی نہ لاتا اور اگر میرے پاس قربانی نہ ہوتی تو میں حلال ہوجاتا۔
(۸۸۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ یَعْنِی الْمُعَلِّمَ عَنْ عَطَائٍ حَدَّثَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ بِالْحَجِّ وَلَیْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْہُمْ یَوْمَئِذٍ ہَدْیٌ إِلاَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَطَلْحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدِمَ مِنَ الْیَمَنِ وَمَعَہُ الْہَدْیُ فَقَالَ : أَہْلَلْتُ بِمَا أَہَلَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یَجْعَلُوہَا عُمْرَۃً یَطُوفُوا ثُمَّ یُقَصِّرُوا وَیَحِلُّوا إِلاَّ مَنْ کَانَ مَعَہُ الْہَدْیُ فَقَالُوا : أَنَنْطَلِقُ إِلَی مِنًی وَذَکَرُنَا یَقْطُرُ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : ((إِنِّی لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَہْدَیْتُ وَلَوْلاَ أَنَّ مَعِیَ الْہَدْیَ لأَحْلَلْتُ))۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮১২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨٠٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ اس سفر حج کے دوران سیدہ عائشہ (رض) حائضہ ہوگئیں تو انھوں نے تمام تر مناسک حج ادا کیے، لیکن بیت اللہ کا طواف نہ کیا تو جب وہ پاک ہوئیں تو پھر طواف کیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ تو حج و عمرہ دونوں ادا کر کے جائیں اور میں صرف حج ہی کر کے جاؤں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا کہ وہ اسے لے کر تنعیم جائے تو آپ نے حج کے بعد ذوالحجہ میں ہی عمرہ کیا اور سراقہ بن مالک بن جعشم جمرہ عقبہ کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملے اور پوچھا کہ کیا یہ آپ کے لیے خاص ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔
(۸۸۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔

وَزَادَ وَأَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَاضَتْ فَنَسَکَتِ الْمَنَاسِکَ کُلَّہَا غَیْرَ أَنَّہَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَیْتِ فَلَمَّا طَہُرَتْ طَافَتْ قَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ فَأَمَرَ عَبْدَالرَّحْمَنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَخْرُجَ مَعَہَا إِلَی التَّنْعِیمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِی ذِی الْحَجَّۃِ، وَإِنَّ سُرَاقَۃَ بْنَ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَقِیَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِالْعَقَبَۃِ وَہُوَ یَرْمِیہَا فَقَالَ: أَلَکُمْ ہَذِہِ خَاصَّۃً یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ: ((بَلْ لِلأَبَدِ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ بِطُولِہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮১৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١٠) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حج میں صرف حج کا ہی تلبیہ کہا اور عمرہ کا نہیں کہا۔
(۸۸۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو بَکْرِ بْنُ رَجَائٍ الأَدِیبُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّتِہِ بِالْحَجِّ لَیْسَ مَعَہُ عُمْرَۃٌ۔ [صحیح۔ مسند احمد ۳/ ۳۱۵۔ ابو یعلی ۱۹۴۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮১৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اکیلے حج کا تلبیہ کہا۔
(۸۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو السَّرِیِّ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ

وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَہْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ مُفْرَدًا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ بِہَذَا اللَّفْظِ۔

[صحیح۔ مسلم ۱۲۳۱۔ احمد ۲/ ۹۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮১৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١٢) ایضاً ۔
(۸۸۱۲) وَأَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَوْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ الشَّکُّ مِنِّی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْنٍ عَنْ عَبَّادٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بِہَذَا اللَّفْظِ۔

وَرَوَاہُ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ عَنْ أَبِی الْقَاسِمِ الْبَغَوِیِّ وَقَالَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بِلاَ شَکٍّ۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮১৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا تلبیہ کہا اور ذوالحجہ کی چار تاریخ کو آئے، ہمیں صبح کی نماز وادی بطحا میں پڑھائی ، پھر فرمایا : جو اس کو عمرہ بنانا چاہتا ہے، بنا لے۔
(۸۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا النَّرْسِیُّ : أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ الْبَرَّائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ فَقَدِمَ لأَرْبَعٍ مَضَیْنَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ فَصَلَّی بِنَا الصُّبْحَ بِالْبَطْحَائِ ثُمَّ قَالَ : ((مَنْ شَائَ أَنْ یَجْعَلَہَا عُمْرَۃً فَلْیَجْعَلْہَا))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ دِینَارٍ عَنْ رَوْحٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۴۰۔ ابوداود ۱۷۸۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮১৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١٤) ایضاً
(۸۸۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِیَۃِ الْبَرَّائَ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَہَلَّ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْحَجِّ فَقَدِمَ لأَرْبَعٍ مَضَیْنَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ فَصَلَّی الصُّبْحَ وَقَالَ لَمَّا صَلَّی الصُّبْحَ : مَنْ شَائَ أَنْ یَجْعَلَہَا عُمْرَۃً فَلْیَجْعَلْہَا عُمْرَۃً ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیِّ۔

وَکَذَلِکَ قَالَہُ یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ أَبُو غَسَّانَ عَنْ شُعْبَۃَ أَہَلَّ بِالْحَجِّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮১৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ میں ادا کی، پھر آپ کی قربانیوں کو لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی کوہانوں کی ایک جانب اشعار کیا اور خون ملا ، پھر اپنی سواری کے پاس آئے اور اس پر سوار ہوئے اور جب وہ آپ کو لے کر بیدا پر چڑھی تو آپ نے حج کا تلبیہ کہا۔
(۸۸۱۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ الأَعْرَجَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی الظُّہْرَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ ثُمَّ أُتِیَ بِبَدَنَتِہِ فَأَشْعَرَ صَفْحَۃَ سَنَامِہَا الأَیْمَنَ وَسَلَتَ الدَّمَ عَنْہَا ، ثُمَّ أَتَی رَاحِلَتَہُ فَرَکِبَہَا فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِہِ عَلَی الْبَیْدَائِ أَہَلَّ بِالْحَجِّ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۴۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮১৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١٦) عبدالرحمن بن اسود اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) کے ساتھ حج کیا ہے، انھوں نے اکیلا حج ہی کیا۔
(۸۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ : أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : حَجَجْتُ مَعَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَرَّدَ وَمَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَ فَجَرَّدَ وَمَعَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَرَّدَ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/ ۳۲۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١٧) ابن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے : اگر تم حج و عمرہ علیحدہ علیحدہ کرلو اور عمرہ حج کے مہینوں کے علاوہ کرو تو یہ تمہارے حج اور عمرہ زیادہ مکمل کرنے والا ہے۔
(۸۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ

أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ : إِنْ تَفْصُلُوا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ وَتَجْعَلُوا الْعُمْرَۃَ فِی غَیْرِ أَشْہُرِ الْحَجِّ أَتَمُّ لِحَجِّ أَحَدِکُمْ وَأَتَمُّ لِعُمْرَتِہِ۔ [صحیح۔ مالک ۷۶۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١٨) علی بن ابی طالب (رض) نے فرمایا : ” اے میرے بیٹے ! حج اکیلا کر ، یہ افضل ہے۔
(۸۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو قُتَیْبَۃَ : سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الزُّہْرِیُّ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَالْحَسَنِ ابْنِی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِمَا أَنَّ

عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَا بُنَیَّ أَفْرِدْ بِالْحَجِّ فَإِنَّہُ أَفْضَلُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨١٩) عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : حج اکیلا کرو۔
(۸۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ : جَرِّدُوا الْحَجَّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ جس نے حجِ افراد کو اختیار کیا اور اسی کو افضل سمجھا
(٨٨٢٠) عبداللہ بن مسعود (رض) نے حجِ افراد کا حکم دیا اور فرمایا : یہ دو علیحدہ علیحدہ فریضے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ ان میں سے ہر ایک کے لیے پراگندگی اور سفر ہو۔
(۸۸۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ : مَیْمُونٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ أَمَرَ بِإِفْرَادِ الْحَجِّ - قَالَ - نُسُکَانِ أَحَبُّ أَنْ یَکُونَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَعَثٌ وَسَفَرٌ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۳۱۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ ان دلائل کا بیان جو اس پر دلالت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مطلق احرام باندھا فیصلہ کا انتظار کرتے رہے پھر اکیلے حج کا حکم دیا اور حج کا آغاز کردیا
(٨٨٢١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم ذوالقعدہ کی پچیس تاریخ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور ہمارا ارادہ صرف حج کا ہی تھا، حتیٰ کہ ہم مکہ کے قریب ہوئے تو جن کے پاس قربانی نہیں تھی، ان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کرنے کے بعد حلال ہونے کا حکم دے دیا، فرماتی ہیں کہ جب قربانی کا دن تھا تو ہمارے پاس گائے کا گوشت لایا گیا تو میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ تو کہا گیا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ذبح کی ہے۔
(۸۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَعْفَرُ بْنُ ہَارُونَ النَّحْوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ صَدَقَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَتْنِی عَمْرَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ

سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِخَمْسٍ بَقِینَ مِنْ ذِی الْقَعْدَۃِ لاَ نُرَی إِلاَّ الْحَجَّ حَتَّی إِذَا دَنَوْنَا مِنْ مَکَّۃَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ إِذَا طَافَ بِالْبَیْتِ یَعْنِی وَبَیْنَ الصَّفَا والْمَرْوَۃِ أَنْ یَحِلَّ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَدُخِلَ عَلَیْنَا یَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ : مَا ہَذَا؟ فَقِیلَ : ذَبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ أَزْوَاجِہِ۔

قَالَ : فَذَکَرْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَقَالَ : وَاللَّہِ أَتَتْکَ بِالْحَدِیثِ عَلَی وَجْہِہِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکٌ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔

[صحیح۔ بخاری ۱۶۳۳۔ مسلم ۱۲۱۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ ان دلائل کا بیان جو اس پر دلالت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مطلق احرام باندھا فیصلہ کا انتظار کرتے رہے پھر اکیلے حج کا حکم دیا اور حج کا آغاز کردیا
(٨٨٢٢) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور ہمیں صرف حج ہی مقصود تھا۔ جب ہم پہنچے تو ہمیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلال ہونے کا حکم دے دیا تو جب واپسی کی رات تھی صفیہ بنت حیی حائضہ ہوئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گنجی اور لنگڑی کہیں کی ! لگتا ہے یہ تمہیں روک دے گی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کیا تو نے یوم نحر کو طواف کیا تھا، اس نے کہا جی ہاں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیس تو نکل عائشہ کہنے لگی، اے اللہ کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں عمراہ کا تلبیہ نہیں، کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو تنعیم سے عمرہ کرلے تو ان کے ساتھ ان کا بھائی گیا، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو رات کے وقت ملے اور کہا : تمہاری جگہ فلاں فلاں ہے۔

(ب) صحیح بخاری میں راوی محمد سے روایت ہے، اس میں یہ الفاظ ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور صرف حج کا تلبیہ کہتے تھے۔

(ج) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے ہم حج اور عمرہ کے تلبیہ کا نام نہیں لیتے تھے۔
(۸۸۲۲) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ نَذْکُرُ حَجًّا وَلاَ عُمْرَۃً فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ فَلَمَّا کَانَ لَیْلَۃُ النَّفْرِ حَاضَتْ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((حَلْقَی عَقْرَی مَا أُرَاہَا إِلاَّ حَابِسَتُکُمْ))- قَالَ - ((ہَلْ کُنْتِ طُفْتِ یَوْمَ النَّحْرِ؟))۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : ((فَانْفِرِی))۔ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لَمْ أَکُنْ أَہْلَلْتُ۔ قَالَ : فَاعْتَمِرِی مِنَ التَّنْعِیمِ ۔ قَالَ فَخَرَجَ مَعَہَا أَخُوہَا - قَالَ - فَلَقِیَنَا مُدَّلِجًا فَقَالَ : مَوْعِدُکِ کَذَا وَکَذَا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ یُقَالُ إِنَّہُ ابْنُ یَحْیَی عَنْ مُحَاضِرٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ نَذْکُرُ إِلاَّ الْحَجَّ۔

وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ بِإِسْنَادِہِ قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نُلَبِّی لاَ نَذْکُرُ حَجًّا وَلاَ عُمْرَۃً۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۸۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ ان دلائل کا بیان جو اس پر دلالت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مطلق احرام باندھا فیصلہ کا انتظار کرتے رہے پھر اکیلے حج کا حکم دیا اور حج کا آغاز کردیا
(٨٨٢٣) ایضاً
(۸۸۲۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ فَذَکَرَہُ

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ۔

وَرَوَاہُ مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : وَلاَ نُرَی إِلاَّ أَنَّہُ الْحَجُّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ ان دلائل کا بیان جو اس پر دلالت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مطلق احرام باندھا فیصلہ کا انتظار کرتے رہے پھر اکیلے حج کا حکم دیا اور حج کا آغاز کردیا
(٨٨٢٤) ایضاً
(۸۸۲۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ فَذَکَرَہُ۔

وَقَدْ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ وَکُلُّ ذَلِکَ یَرْجِعُ إِلَی مَعْنًی وَاحِدٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ ان دلائل کا بیان جو اس پر دلالت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مطلق احرام باندھا فیصلہ کا انتظار کرتے رہے پھر اکیلے حج کا حکم دیا اور حج کا آغاز کردیا
(٨٨٢٥) طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حج و عمرہ کا نام لیے بغیر مدینہ سے نکلے اور اللہ کی طرف سے فیصلہ کا انتظار کرتے رہے حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا و مروہ کے درمیان تھے تو آپ پر فیصلہ نازل ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ جس نے حج کا احرام باندھا ہے اور اس کے پاس قربانی نہیں ہے تو وہ اس کو عمرہ ہی بنا لے اور فرمایا : اگر مجھے اس معاملہ کا پہلے علم ہوجاتا جس کا بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی نہ لے کر آتا، لیکن میں نے سرپرتلبیہ کیا ہے اور اپنی قربانی لے کر آیا ہوں، لہٰذا میرے لیے حلال ہونے کی جگہ قربانی کے حلال ہونے کی جگہ کے علاوہ نہیں ہے تو سراقہ بن مالک (رض) کھڑے ہوئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمیں فیصلہ کن بات بتائیں گویا کہ ہم آج ہی پیدا ہوئے ہیں، کیا یہ عمرہ صرف اس سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے، قیامت تک عمرہ حج میں شامل ہوگیا ہے۔ علی (رض) یمن سے آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : تو نے کیا تلبیہ کہا تھا ؟ تو کہنے لگے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) والا تلبیہ کہا تھا۔
(۸۸۲۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ وَہِشَامُ بْنُ حُجَیْرٍ سَمِعُوا طَاوُسًا یَقُولُ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ لاَ یُسَمِّی حَجًّا وَلاَ عُمْرَۃً یَنْتَظِرُ الْقَضَائَ فَنَزَلَ عَلَیْہِ الْقَضَائُ وَہُوَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَأَمَرَ أَصْحَابَہُ مَنْ کَانَ مِنْہُمْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَلَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ أَنْ یَجْعَلَہَا عُمْرَۃً وَقَالَ : لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مَنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمَا سُقْتُ الْہَدْیَ وَلَکِنِّی لَبَّدْتُ رَأْسِی وَسُقْتُ ہَدْیِی فَلَیْسَ لِی مَحِلٌّ إِلاَّ مَحِلُّ ہَدْیِی ۔ فَقَامَ إِلَیْہِ سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْضِ لَنَا قَضَائَ قَوْمٍ کَأَنَّمَا وُلِدُوا الْیَوْمَ أَعُمْرَتُنَا ہَذِہِ لِعَامِنَا ہَذَا أَمْ لِلأَبَدِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَلْ لِلأَبَدِ دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ : فَدَخَل عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْیَمَنِ فَسَأَلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((بِمَا أَہْلَلْتَ؟))۔ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : لَبَّیْکَ إِہْلاَلَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ الآخَرُ : لَبَّیْکَ حَجَّۃَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ مسند شافعی ۵۰۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮২৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ ان دلائل کا بیان جو اس پر دلالت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مطلق احرام باندھا فیصلہ کا انتظار کرتے رہے پھر اکیلے حج کا حکم دیا اور حج کا آغاز کردیا
(٨٨٢٦) جابر بن عبداللہ انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں نو سال تک رہے، لیکن حج نہ کیا، پھر لوگوں میں حج کا اعلان کروایا تو مدینہ میں بہت سے لوگ جمع ہوگئے ۔ ابھی ذی القعدہ کے پانچ دن باقی تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینے سے نکلے ۔ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو نماز پڑھی پھر اپنی سواری پر سوار ہوئے اور جب بیدا پر پہنچے تو تلبیہ کہا اور ہماری صرف حج کرنے کی ہی نیت تھی۔
(۸۸۲۶) أَخْبَرَنَا السَّیِّدُ أَبُوالْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ بْنِ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ : أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمَدِینَۃِ تِسْعَ حِجَجٍ لَمْ یَحُجَّ ثُمَّ أَذَّنَ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ - قَالَ - فَاجْتَمَعَ بِالْمَدِینَۃِ بَشَرٌ کَثِیرٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِخَمْسٍ بَقِینَ مِنْ ذِی الْقِعْدَۃِ أَوْ لأَرْبَعٍ فَلَمَّا کَانَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ صَلَّی ثُمَّ اسْتَوَی عَلَی رَاحِلَتِہِ فَلَمَّا أَخَذَتْ بِہِ فِی الْبَیْدائِ لَبَّی وَأَہْلَلْنَا لاَ نَنْوِی إِلاَّ الْحَجَّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৮৩০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ ان دلائل کا بیان جو اس پر دلالت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مطلق احرام باندھا فیصلہ کا انتظار کرتے رہے پھر اکیلے حج کا حکم دیا اور حج کا آغاز کردیا
(٨٨٢٧) محمد بن علی بن حسین فرماتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ (رض) کے پاس پہنچے تو انھوں نے ہمارا تعارف لیا، جب میری باری آئی تو میں نے کہا : میں محمد بن علی بن حسین ہوں تو انھوں نے اپنا ہاتھ میرے سر کی طرف بڑھایا اور میرا اوپر والا اور نچلا بٹن کھولا اور اپنی ہتھیلی کو میرے سینہ پر رکھا۔ ان دونوں میں نوجوان تھا اور فرمایا : اے میرے بھائی کے بیٹے ! خوش آمدید جو چاہتا ہے پوچھ، تو میں نے ان سے سوال کیا جب کہ وہ نابینا تھے ۔ نماز کا وقت ہوا تو وہ اپنی چادر لپیٹ کر کھڑے ہوگئے، جب بھی چادر کو کندھے پر ڈالتے تو چھوٹی ہونے کی بنا پر وہ نیچے آجاتی۔ انھوں نے چادر کو کھونٹی پر ایک طرف لٹکا کر ہمیں نماز پڑھائی تو میں نے کہا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں بتائیں، انھوں نے اپنے ہاتھ کے ساتھ نو کی گرہ لگائی، پھر فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نو سال تک رہے اور حج نہ کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دسویں سال حج کا اعلان کروایا تو مدینہ میں بہت سے لوگ جمع ہوگئے تاکہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا کریں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیسا عمل کریں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہی نکلے حتی کہ ہم ذوالحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس (رض) نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا تو اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف پیغام بھیجا کہ میں کیسے کروں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غسل کرلے اور لنگوٹ کس لے اور احرام باندھ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں نماز پڑھائی، پھر قصوی پر سوار ہوئے حتیٰ کہ آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر بیدا پر پہنچی۔

جابر (رض) فرماتے ہیں : میں نے آپ کے آگے پیچھے دائیں بائیں تاحد نگاہ سوار اور پیادہ لوگ دیکھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان موجود تھے اور ان پر قرآن اترتا تھا اور وہ اس کی تاویل کو جانتے تھے تو جو کوئی عمل آپ نے کیا ہم نے بھی وہی کیا، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے توحید کا تلبیہ کہا : ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ )) ” حاضر ہوں ! اے اللہ ! میں حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، حاضر ہوں، یقیناً حمد اور نعت تیری ہی ہے اور بادشاہی بھی، تیرا کوئی شریک نہیں ہے “ اور لوگوں نے وہی تلبیہ کہا جو وہ کہتے ہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر کچھ بھی رد نہیں کیا اور اپنا تلبیہ جاری رکھا، جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے صرف حج ہی کی نیت کی تھی اور عمرہ کا تو ہمیں پتہ بھی نہیں تھا حتیٰ کہ ہم بیت اللہ پہنچے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکن کا استلام کیا۔ تین چکر چلے اور چوتھے میں رمل کیا، پھر مقام ابراہیم کی طرف بڑھے اور یہ آیت پڑھی : { وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی } (مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ) تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان کرلیا۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتوں میں سورة اخلاص اور سورة کافرون پڑھی، پھر بیت اللہ کی طرف آئے ، رکن کا استلام کیا۔ پھر دروازے سے صفا کی طرف نکلے ، جب صفا کے قریب ہوئے تو یہ آیت پڑھی : {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ } ” صفا ومروہ یقیناً اللہ کی نشانیاں ہیں۔ “

ہم وہیں سے آغاز کریں گے جہاں سے اللہ تعالیٰ نے آغاز کیا ہے۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفا سے آغاز کیا، اس پر چڑھے حتیٰ کہ بیت اللہ کو دیکھا اور خدائے واحد کی بڑائی بیان کی اور فرمایا : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ أَنْجَزَ وَعْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ وَہَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَہُ ۔ ” اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اس کی ہے اور اس کے لیے ہی حمد ہے، وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے، اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے نے ہی لشکروں کو شکست دی۔ “ پھر اس کے درمیان دعا کی اور تین مرتبہ ایسا ہی کہا ، پھر اتر کر مروہ آئے حتی کہ جب ان کے پاؤں گڑ گئے تو وادی کے درمیان میں رمل کیا حتیٰ کہ جب چڑھے تو آرام سے چلے، یہاں تک کہ مروہ پہنچ گئے اور مروہ پر بھی ویسے ہی کیا جیسا کہ صفا پر کیا تھا، حتیٰ کہ جب مروہ کا آخری طواف تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر مجھے اس معاملہ کا پہلے علم ہوجاتا، جس کا بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا اور اس کو عمرہ ہی بنا لیتا تو تم میں سے جس کے پاس قربانی نہیں ہے وہ حلال ہوجائے اور اس کو عمرہ بنا لے، تو سارے لوگ ہی حلال ہوگئے اور انھوں نے بال کٹوائے، سوائے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان لوگوں کے جن کے پاس قربانی تھی تو سراقہ بن جعشم (رض) کھڑے ہوئے اور پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا یہ ہمارے اس سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا ، پھر فرمایا : عمرہ حج کے اندر داخل ہوگیا، اس طرح دو مرتبہ فرمایا : بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے فرماتے ہیں کہ علی (رض) یمن سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قربانی والے اونٹ لے کر آئے تو انھوں نے فاطمہ (رض) کو ان لوگوں میں سے پایا جو حلال ہوگئے تھے اور انھوں نے رنگین کپڑے پہن لیے ، سرمہ لگایا تو علی (رض) نے اس کو برا سمجھا اور کہا : تجھے اس کا کس نے کہا تھا ؟ کہنے لگی : میرے والد نے ! اور علی (رض) عراق میں کہا کرتے تھے کہ اس معاملہ میں فاطمہ (رض) پر غصہ ہو کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس بارے میں فتویٰ لینے گیا جو اس نے کیا تھا اور میں نے انھیں بتایا کہ میں نے یہ سب ناپسند کیا ہے تو اس نے کہا : میرے والد نے مجھے کہا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے، تو نے حج فرض کرتے ہوئے کیا کہا تھا، کہنے لگے : میں نے کہا تھا : اے اللہ ! میں بھی وہی احرام باندھتا ہوں، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باندھا ہے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو میرے پاس قربانی ہے لہٰذا تو حلال نہ ہو۔ فرماتے ہیں : وہ ساری قربانیاں جن کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ سے اور علی (رض) یمن سے لائے تھے، ان کی تعداد ایک سو تھی تو سارے لوگ حلال ہوگئے اور بال کٹوائے۔ لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور جس کے پاس قربانی تھی حلال نہ ہوئے۔

فرماتے ہیں : جب یوم ترویہ تھا اور لوگ منیٰ کی طرف متوجہ ہوئے تو انھوں نے حج کا تلبیہ کہا ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے اور ظہر، عصر، مغرب، عشا اور صبح کی نماز منی میں پڑھی۔ پھر تھوڑی سی دیر ٹھہرے حتی کہ سورج طلوع ہوگیا۔ آپ نے اپنے بالوں والے قبے کا حکم دیا تو اس کو نمرہ میں لگا دیا گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے اور قریش کو شک نہیں تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مشعر حرام کے پاس مزدلفہ میں رکیں گے جیسا کہ قریش جاہلیت میں کیا کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تجاوز کیا حتیٰ کہ عرفہ میں پہنچے اور قبہ کو نمرہ میں لگا ہوا پایا، وہیں اترے حتیٰ کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قصوا کا حکم دیا ، اس پر کجاوا کسا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر سوار ہوئے حتیٰ کہ وادی کے درمیان میں آئے اور لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا : ” تمہارے خون اور مال تم پر اس مہینے ، اس شہر اور اس دن کی حرمت کی طرح حرام ہیں۔ خبردار ! جاہلیت کی ہر چیز میرے قدموں تلے رائیگاں ہے، جاہلیت کے خون رائیگاں ہیں اور سب سے پہلے میں اپنے خونوں کو رائیگاں قرار دیتا ہوں، یعنی ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب کا خون، جس کو ہذیل نے قتل کیا اور وہ بنی سعد میں دودھ پینے کے لیے گیا ہوا تھا اور جاہلیت کا سود رائیگاں ہے اور سب سے پہلے میں جس سود کو رائیگاں قرار دیتا ہوں وہ عباس بن عبدالمطلب (رض) کا سود ہے، وہ سب کا سب رائیگاں ہے، ختم ہے۔ عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، تم نے ان کو اللہ کی امانت سے حاصل کیا ہے، ان کی شرمگاہوں کو اللہ کے کلمہ کے ساتھ حلال کیا ہے اور ان پر لازم ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں، جس کو تم ناپسند کرتے ہو ۔ اگر وہ ایسا کرتی ہیں تو ان کو ہلکا پھلکا مارو اور تم پر ان کی خوراک اور لباس معروف طریقے سے واجب ہے اور میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ اگر تم نے اس کو مضبوطی سے پکڑ لیا اور وہ کتاب اللہ ہے اور تم سے میرے بارے میں پوچھا جائے گا تو تم کیا جواب دو گے ؟ وہ کہنے لگے : ہم گواہی دیں گے کہ یقیناً آپ نے پہنچا دیا ہے اور ادا کردیا ہے اور نصیحت کی ہے، پھر آپ نے اپنی شہادت والی انگلی کو آسمان کی طرف اٹھایا اور لوگوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : اے اللہ ! گواہ ہوجا ! اے اللہ ! گواہ ہوجا ! پھر بلال (رض) نے اذان کہی اور پھر اقامت کہی ۔ آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی پھر اقامت کہی اور عصر کی نماز پڑھائی۔ ان دونوں کے درمیان کچھ نہ پڑھا، پھر قصوا پر سوار ہوئے حتیٰ کہ موقف کے پاس آگے اور اپنی قصواء اونٹنی کا رخ چٹانوں کی طرف کیا اور جبل مشاۃ کو اپنے سامنے کیا اور قبلہ رخ ہوئے اور وہیں کھڑے رہے حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا اور کچھ ز ردی چلی گئی جب سورج غائب ہوا تو اسامہ کو اپنے پیچھے بٹھایا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گئے اور قصواء کی مہار کو خوب کھینچا حتی کہ اس کا سر کجاوے کی لکڑی کے ساتھ لگنے کو ہوگیا اور آپ اپنے دائیں ہاتھ سے اشارہ کر کے فرما رہے تھے : آرام سے لوگو ! آرام سے، جب بھی کسی پہاڑی پر آتے تو اس کی مہار ڈھیلی کردیتے حتیٰ کہ وہ چڑھ جاتی، یہاں تک کہ آپ مزدلفہ میں پہنچے اور وہاں مغرب وعشا کو ایک ہی اذان اور دو اق امتوں کے ساتھجمع کیا اور ان دنوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لیٹ گئے حتیٰ کہ فجر طوع ہوئی تو فجر کی نماز پڑھی جب صبح ظاہر ہوئی ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ۔ پھر قصواء پر سوار ہوئے حتیٰ کہ مشعر حرام کے پاس آئے اور اس پر چڑھے اور قبلہ رخ ہو کر تکبیر وتحلیل اور اللہ کی حمد بیان کی اور وہیں کھڑے رہے حتیٰ کہ خوب سفیدی ہوگئی، پھر وہاں سے لوٹے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے اور فضل بن عباس کو اپنے پیچھے سوار کیا اور وہ خوبصورت بالوں والا سفید خوشنما شخص تھا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے تو عورتیں جا رہی تھیں اور فضل ان کی طرف دیکھنے لگے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ فضل کے چہرے پر رکھا اور فضل نے اپنے چہرے کو دوسری طرف پھیرلیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا چہرہ دوسری طرف پھیرا اور فضل نے اپنا چہرہ دوسری طرف پھیرلیا حتیٰ کہ وادی محسر میں پہنچے تو تھوڑی سی حرکت دی، پھر درمیانے راستے پر چلے جو جمرۂ کبریٰ کی طرف جاتا ہے حتیٰ کہ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے قریب ہے اور اس کو سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے تھے، وادی کے درمیان سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنکریاں ماریں، پھر قربان گاہ کی طرف گئے اور اپنے ہاتھ سے تریسٹھ قربانیاں کیں اور علی (رض) کو باقی ماندہ پر امیر مقرر کیا تو وہ انھوں نے ذبح کیں اور ان کو اپنی قربانیوں میں شریک کرلیا، پھر ہر اونٹ سے کچھ گوشت لانے کا حکم دیا اس کو ہنڈیا میں ڈال کر پکایا گیا تو دونوں نے وہ گوشت کھایا اور شوربا پیا، پھر وہاں سے لوٹے اور بیت اللہ کی طرف آئے، مکہ میں ظہر کی نماز پڑھی، پھر بنی عبدالمطلب کے پاس آئے وہ پانی پلا رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا : اے بنی عبدالمطلب ! پانی نکالو اگر اس بات کا خدشہ نہ ہوتا کہ لوگ تم پر غالب آجائیں گے تو میں بھی تمہارے ساتھ مل کر پانی کھینچتا۔
(۸۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرِ بْنِ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا

عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیَّانِ وَرُبَّمَا زَادَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ الْکَلِمَۃَ وَالشَّیْئَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَلَمَّا انْتَہَیْنَا إِلَیْہِ سَأَلَ عَنِ الْقَوْمِ حَتَّی انْتَہَی إِلَیَّ فَقُلْتُ : أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ فَأَہْوَی بِیَدِہِ إِلَی رَأْسِی فَنَزَعَ زِرِّی الأَعْلَی ثُمَّ نَزَعَ زِرِّی الأَسْفَلَ ثُمَّ وَضَعَ کَفَّہُ بَیْنَ ثَدْیَیَّ وَأَنَا یَوْمَئِذٍ غُلاَمٌ شَابٌّ فَقَالَ : مَرْحَبًا بِکَ وَأَہْلاً یَا ابْنَ أَخِی سَلْ عَمَّا شِئْتَ فَسَأَلْتُہُ وَہُوَ أَعْمَی وَجَائَ وَقْتُ الصَّلاَۃِ فَقَامَ فِی نِسَاجَۃٍ مُلْتَحِفًا بِہَا - یَعْنِی ثَوْبًا مُلْفَفًا - کُلَّمَا وَضَعَہَا عَلَی مَنْکِبِہِ رَجَعَ طَرَفَاہَا إِلَیْہِ مِنْ صِغَرِہَا فَصَلَّی بِنَا وَرِدَاؤُہُ إِلَی جَنْبِہِ عَلَی الْمِشْجَبِ فَقُلْتُ : أَخْبِرْنِی عَنْ حَجَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ بِیَدِہِ فَعَقَدَ تِسْعًا ثُمَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَکَثَ تِسْعَ سِنِینَ لَمْ یَحُجَّ ثُمَّ أَذَّنَ فِی النَّاسِ فِی الْعَاشِرَۃِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَاجٌّ فَقَدِمَ الْمَدِینَۃَ بَشَرٌ کَثِیرٌ کُلُّہُمْ یَلْتَمِسُ أَنْ یَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَیَعْمَلَ بِمِثْلِ عَمَلِہِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَخَرَجْنَا مَعَہُ حَتَّی أَتَیْنَا ذَا الْحُلَیْفَۃِ فَوَلَدَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مُحَمَّدَ بْنَ أَبِی بَکْرٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَیْفَ أَصْنَعُ؟ فَقَالَ : اغْتَسِلِی وَاسْتَذْفِرِی بِثَوْبٍ وَأَحْرِمِی ۔ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ حَتَّی إِذَا اسْتَوَتْ بِہِ نَاقَتُہُ عَلَی الْبَیْدَائِ - قَالَ جَابِرٌ - نَظَرْتُ إِلَی مَدِّ بَصَرِی مِنْ بَیْنَ یَدَیْہِ مِنْ رَاکِبٍ وَمَاشٍ وَعَنْ یَمِینِہِ مِثْلُ ذَلِکَ وَعَنْ یَسَارِہِ مِثْلُ ذَلِکَ وَمِنْ خَلْفِہِ مِثْلُ ذَلِکَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ أَظْہُرِنَا وَعَلَیْہِ یَنْزِلُ الْقُرْآنُ وَہُوَ یَعْلَمُ تَأْوِیلَہُ فَمَا عَمِلَ بِہِ مِنْ شَیْئٍ عَمِلْنَا بِہِ فَأَہَلَّ بِالتَّوْحِیدِ : لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ ۔ وَأَہَلَّ النَّاسُ بِہَذَا الَّذِی یُہِلُّونَ بِہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا مِنْہُ وَلَزِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَلْبِیَتَہُ - قَالَ جَابِرٌ - لَسْنَا نَنْوِی إِلاَّ الْحَجَّ لَسْنَا نَعْرِفُ الْعُمْرَۃَ حَتَّی إِذَا أَتَیْنَا الْبَیْتَ مَعَہُ اسْتَلَمَ الرُّکْنَ فَرَمَلَ ثَلاَثًا وَمَشَی أَرْبَعًا ثُمَّ تَقَدَّمَ إِلَی مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ فَقَرَأَ {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی} [البقرۃ: ۱۲۴] فَجَعَلَ الْمَقَامَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتَ - قَالَ - فَکَانَ أَبِی یَقُولُ قَالَ ابْنُ نُفَیْلٍ وَعُثْمَانُ وَلاَ أَعْلَمُہُ ذَکَرَہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ سُلَیْمَانُ وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الْبَیْتِ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ ثُمَّ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ إِلَی الصَّفَا فَلَمَّا دَنَا مِنَ الصَّفَا قَرَأَ {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ} [البقرہ: ۱۲۵] نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّہُ بِہِ وَبَدَأَ بِالصَّفَا فَرَقِیَ عَلَیْہِ حَتَّی رَأَی الْبَیْتَ فَکَبَّرَ اللَّہَ وَحْدَہُ وَقَالَ : ((لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ أَنْجَزَ وَعْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ وَہَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَہُ))۔ ثُمَّ دَعَا بَیْنَ ذَلِکَ وَقَالَ مِثْلَ ہَذَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ نَزَلَ إِلَی الْمَرْوَۃِ حَتَّی إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاہُ رَمَلَ فِی بَطْنِ الْوَادِی حَتَّی إِذَا صَعِدَ مَشَی حَتَّی أَتَی الْمَرْوَۃَ فَصَنَعَ عَلَی الْمَرْوَۃِ مِثْلَ مَا صَنَعَ عَلَی الصَّفَا حَتَّی إِذَا کَانَ آخِرُ الطَّوَافِ عَلَی الْمَرْوَۃِ قَالَ : ((إِنِّی لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقِ الْہَدْیَ وَلَجَعَلْتُہَا عُمْرَۃً فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ لَیْسَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیَحْلِلْ وَلْیَجْعَلْہَا عُمْرَۃً))۔ فَحَلَّ النَّاسُ کُلُّہُمْ وَقَصَّرُوا إِلاَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَمَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ ، فَقَامَ سُرَاقَۃُ بْنُ جُعْشُمٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلِعَامِنَا ہَذَا أَمْ لِلأَبَدِ؟ فَشَبَّکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَصَابِعَہُ فِی الأُخْرَی ثُمَّ قَالَ : ((دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ))۔ ہَکَذَا مَرَّتَیْنِ : لاَ بَلْ لأَبَدِ أَبَدٍ لاَ بَلْ لأَبَدِ أَبَدٍ ۔ قَالَ : وَقَدِمَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْیَمَنِ بِبُدْنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَوَجَدَ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِمَّنْ حَلَّ وَلَبِسَتْ ثِیَابًا صَبِیغًا وَاکْتَحَلَتْ فَأَنْکَرَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَلِکَ عَلَیْہَا وَقَالَ : مَنْ أَمَرَکِ بِہَذَا؟ قَالَتْ : أَبِی قَالَ وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ بِالْعِرَاقِ : ذَہَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُحَرِّشًا عَلَی فَاطِمَۃَ فِی الأَمْرِ الَّذِی صَنَعَتْہُ مُسْتَفْتِیًا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الَّذِی ذَکَرَتْ عَنْہُ فَأَخْبَرْتُہُ أَنِّی أَنْکَرْتُ ذَلِکَ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : أَبِی أَمَرَنِی بِہَذَا فَقَالَ : ((صَدَقَتْ صَدَقَتْ مَاذَا قُلْتَ حِینَ فَرَضْتَ الْحَجَّ؟))۔ قَالَ قُلْتُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُہِلُّ بِمَا أَہَلَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((فَإِنَّ مَعِیَ الْہَدْیَ فَلاَ تَحْلِلْ))۔ قَالَ وَکَانَ جَمَاعَۃُ الْہَدْیِ الَّذِی قَدِمَ بِہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْیَمَنِ وَالَّذِی أَتَی بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ مِائَۃً فَحَلَّ النَّاسُ کُلُّہُمْ وَقَصَّرُوا إِلاَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَمَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ قَالَ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ وَوَجَّہُوا إِلَی مِنًی أَہَلُّوا بِالْحَجِّ فَرَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی بِمِنًی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَالصُّبْحَ ثُمَّ مَکَثَ قَلِیلاً حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ وَأَمَرَ بِقُبَّۃٍ لَہُ مِنْ شَعَرٍ فَضُرِبَتْ بِنَمِرَۃَ فَسَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ تَشُکُّ قُرَیْشٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَاقِفٌ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَۃِ کَمَا کَانَتْ قُرَیْشٌ تَصْنَعُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَأَجَازَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَتَی عَرَفَۃَ فَوَجَدَ الْقُبَّۃَ قَدْ ضُرِبَتْ لَہُ بِنَمِرَۃَ فَنَزَلَ بِہَا حَتَّی إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَائِ فَرُحِلَتْ لَہُ فَرَکِبَ حَتَّی أَتَی بَطْنَ الْوَادِی فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ : ((إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی شَہْرِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا أَلاَ إِنَّ کُلَّ شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ تَحْتَ قَدَمَیَّ مَوْضُوعٌ وَدِمَائُ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعَۃٌ وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُہُ دِمَاؤُنَا))۔ قَالَ عُثْمَانُ : دَمُ ابْنِ رَبِیعَۃَ ۔ وَقَالَ سُلَیْمَانُ : دَمُ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ۔ وَقَالَ بَعْضُ ہَؤُلاَئِ : کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِی بَنِی سَعْدٍ قَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ ، وَرِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ رِبًا أَضَعُ رِبَانَا رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَإِنَّہُ مَوْضُوعٌ کُلُّہُ اتَّقُوا اللَّہَ فِی النِّسَائِ فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُمُوہُنَّ بِأَمَانَۃِ اللَّہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللَّہِ وَإِنَّ لَکُمْ عَلَیْہِنَّ أَنْ لا یُوطِئْنَ فُرُشَکُمْ أَحَدًا تَکْرَہُونَہُ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاضْرِبُوہُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَإِنِّی قَدْ تَرَکْتُ فِیکُمْ مَا لَمْ تَضِلُّوا بَعْدَہُ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہِ کِتَابُ اللَّہِ وَأَنْتُمْ مَسْئُولُونَ عَنِّی فَمَا أَنْتُمْ قَائِلُونَ ۔ قَالُوا : نَشْہَدُ أَنَّکَ بَلَّغْتَ وَأَدَّیْتَ وَنَصَحْتَ ثُمَّ قَالَ بِإِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ یَرْفَعُہَا إِلَی السَّمَائِ وَیَنْکُبُہَا إِلَی النَّاسِ : ((اللَّہُمَّ اشْہَدْ اللَّہُمَّ اشْہَدْ اللَّہُمَّ اشْہَدْ))۔ ثُمَّ أَذَّنَ بِلاَلٌ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ لَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ حَتَّی أَتَی الْمَوْقِفَ فَجَعَلَ بَطْنَ نَاقَتِہِ الْقَصْوَائِ إِلَی الصَّخَرَاتِ وَجَعَلَ حَبْلَ الْمُشَاۃِ بَیْنَ یَدَیْہِ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفًا حَتَّی غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَذَہَبَتِ الصُّفْرَۃُ قَلِیلاً حِینَ غَابَ الْقُرْصُ وَأَرْدَفَ أُسَامَۃَ خَلْفَہُ فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ شَنَقَ لِلْقَصْوَائِ الزِّمَامَ حَتَّی إِنَّ رَأْسَہَا لَیُصِیبُ مُوَرِّکَ رَحْلِہِ وَیَقُولُ بِیَدِہِ الْیُمْنَی : السَّکِینَۃُ أَیُّہَا النَّاسُ السَّکِینَۃُ ۔ کُلَّمَا أَتَی حَبْلاً مِنَ الْحِبَالِ أَرْخَی لَہَا قَلِیلاً حَتَّی تَصْعَدَ حَتَّی أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَجَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَإِقَامَتَیْنِ - قَالَ عُثْمَانُ - وَلَمْ یُسَبِّحْ بَیْنَہُمَا شَیْئًا ثُمَّ اتَّفَقُوا ثُمَّ اضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ فَصَلَّی الْفَجْرَ حِینَ تَبَیَّنَ لَہُ الصُّبْحُ - قَالَ سُلَیْمَانُ - بِأَذَانٍ وَإِقَامَۃٍ ثُمَّ اتَّفَقُوا ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ حَتَّی أَتَی الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ فَرَقِیَ عَلَیْہِ قَالَ عُثْمَانُ وَسُلَیْمَانُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَکَبَّرَہُ وَہَلَّلَہُ۔ زَادَ عُثْمَانُ وَوَحَّدَہُ فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفًا حَتَّی أَسْفَرَ جِدًّا ثُمَّ دَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ وَکَانَ رَجُلاً حَسَنَ الشَّعَرِ أَبْیَضَ وَسِیمًا۔ فَلَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ الظُّعُنُ یَجْرِینَ فَطَفِقَ الْفَضْلُ یَنْظُرُ إِلَیْہِنَّ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَہُ عَلَی وَجْہِ الْفَضْلِ وَصَرَفَ الْفَضْلُ وَجْہَہُ إِلَی الشِّقِّ الآخَرِ وَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَجْہَہُ إِلَی الشِّقِّ الآخَرِ وَصَرَفَ الْفَضْلُ وَجْہَہُ إِلَی الشِّقِّ الآخَرِ یَنْظُرُ حَتَّی إِذَا أَتَی مُحَسِّرًا حَرَّکَ قَلِیلاً ثُمَّ سَلَکَ طَرِیقَ الْوُسْطَی الَّتِی تُخْرِجُکَ عَلَی الْجَمْرَۃِ الْکُبْرَی حَتَّی أَتَی الْجَمْرَۃَ الَّتِی عِنْدَ الشَّجَرَۃِ فَرَمَاہَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ مِنْہَا حَصَی الْخَذَفِ فَرَمَی مِنْ بَطْنِ الْوَادِی ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ بِیَدِہِ ثَلاَثًا وَسِتِّینَ وَأَمَرَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَنَحَرَ مَا غَبَرَ یَقُولُ مَا بَقِیَ وَأَشْرَکَہُ فِی ہَدْیِہِ ثُمَّ أَمَرَ مِنْ کُلِّ بَدَنَۃٍ بِبَضْعَۃٍ فَجُعِلَتْ فِی قِدْرٍ فَطُبِخَتْ فَأَکَلاَ مِنْ لَحْمِہَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِہَا ثُمَّ أَفَاضَ - قَالَ سُلَیْمَانُ - ثُمَّ رَکِبَ فَأَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْبَیْتِ فَصَلَّی بِمَکَّۃَ الظُّہْرَ ثُمَّ أَتَی بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَہُمْ یَسْقُونَ فَقَالَ : ((انْزِعُوا بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَوْلاَ أَنْ یَغْلِبَکُمُ النَّاسُ عَلَی سِقَایَتِکُمْ لَنَزَعْتُ مَعَکُمْ))۔ فَنَاوَلُوہُ دَلْوًا فَشَرِبَ مِنْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَقَالَ : دَمُ ابْنِ رَبِیعَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
tahqiq

তাহকীক: