আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب الا شربة - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৭৭ টি

হাদীস নং: ১৭৪৩০
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ اس نبیذ کی حقیقت جسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام (رض) پیا کرتے تھے انس بن مالک وغیرہ کی حدیث کے مطابق
(١٧٤٢٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نبیذ گاڑھا ہوجاتا تو میں اس میں منقہ ملا دیتی تو وہ اس کے ترش زائقے کو ختم کردیتا۔ شیخ فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) اور دوسرے صحابہ کا نبیذ بھی اسی طرح ہوتا تھا۔ کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ حضرت عمر نے طلاء کو جائز قرار دیا جب اس کا نشہ اور نقصان اور اس سے شیطان کا حصہ ختم ہوجائے۔
(۱۷۴۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَکِیمٍ الأَوْدِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنْتُ إِذَا اشْتَدَّ نَبِیذُ النَّبِیِّ -ﷺ- جَعَلْتُ فِیہِ زَبِیبًا یَلْتَقِطُ حُمُوضَتَہُ۔قَالَ الشَّیْخُ : وَعَلَی مِثْلِ ہَذِہِ الصِّفَۃِ کَانَ نَبِیذُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَغَیْرِہِ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَلاَ تَرَی أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا أَحَلَّ الطِّلاَئَ حِینَ ذَہَبَ سَکَرُہُ وَشَرُّہُ وَحَظُّ شَیْطَانِہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৩১
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ اس نبیذ کی حقیقت جسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام (رض) پیا کرتے تھے انس بن مالک وغیرہ کی حدیث کے مطابق
(١٧٤٢٥) محمود بن لبید انصاری کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام آئے تو اہل شام نے وہاں کی بیماریوں کی شکایت کی اور کہا کہ ہماری اصلاح صرف اس پینے سے ہوسکتی ہے تو فرمایا : شہد پیا کرو تو بولے : شہد سے ہم ٹھیک نہیں ہوں گے۔ ایک شخص کہنے لگا کہ وہ مشروب ہم آپ کے لیے بنائیں کہ اس میں نشہ نہیں ہوتا ؟ فرمایا : ہاں تو انھوں نے اسے اتنا پکایا کہ اس کا دو تہائی ختم ہوگیا۔ صرف ثلث بچا تو وہ آپ کے پاس لایا گیا تو آپ نے اپنی انگلی اس میں داخل فرمائی اور پھر اسے باہر نکالا تو وہ ربڑ کی طرح آپ کی انگلی سے بہہ رہا تھا تو حضرت عمر نے فرمایا کہ یہ تو اونٹوں کے طلاء کی طرح ہے تو حضرت عمر (رض) نے انھیں اس کی اجازت دے دی ۔ عبادہ بن صامت (رض) کہنے لگے کہ واللہ ! کیا آپ نے یہ حلال کردیا ؟ فرمایا : واللہ نہیں جو چیز آپ نے اس کے لیے حرام کی ہے میں اس کو حلال اور جو حلال کی ہے میں اس کو حرام نہیں کرسکتا۔
(۱۷۴۲۵) وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ وَعَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَوْفِ بْنِ سَلاَمَۃَ أَخْبَرَاہُ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ قَدِمَ الشَّامَ فَشَکَا إِلَیْہِ أَہْلُ الشَّامِ وَبَائَ الأَرْضِ وَثِقَلَہَا وَقَالُوا : لاَ یُصْلِحُنَا إِلاَّ ہَذَا الشَّرَابُ۔فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اشْرَبُوا الْعَسَلَ۔ فَقَالُوا : لاَ یُصْلِحُنَا الْعَسَلُ۔ فَقَالَ رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الأَرْضِ : ہَلْ لَکَ أَنْ نَجْعَلَ لَکَ مِنْ ہَذَا الشَّرَابِ شَیْئًا لاَ یُسْکِرُ؟ فَقَالَ : نَعَمْ فَطَبَخُوہُ حَتَّی ذَہَبَ مِنْہُ الثُّلُثَانِ وَبَقِیَ الثُّلُثُ فَأَتَوْا بِہِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَدْخَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ إِصْبَعَہُ ثُمَّ رَفَعَ یَدَہُ فَتَبِعَہَا یَتَمَطَّطُ فَقَالَ : ہَذَا الطِّلاَئُ ہَذَا مِثْلُ طِلاَئِ الإِبِلِ۔ فَأَمَرَہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَشْرَبُوہُ فَقَالَ لَہُ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ : أَحْلَلْتَہَا وَاللَّہِ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَلاَّ وَاللَّہِ اللَّہُمَّ إِنِّی لاَ أُحِلُّ لَہُمْ شَیْئًا حَرَّمْتَہُ عَلَیْہِمْ وَلاَ أُحَرِّمُ عَلَیْہِمْ شَیْئًا أَحْلَلْتَہُ لَہُمْ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৩২
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ اس نبیذ کی حقیقت جسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام (رض) پیا کرتے تھے انس بن مالک وغیرہ کی حدیث کے مطابق
(١٧٤٢٦) عبداللہ بن یزیدخطمی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لکھا کہ اپنے مشروبات کو اتنا پکاؤ کہ اس سے شیطان کا حصہ ختم ہوجائے۔ شیطان کے لیے اس میں سے ٢ تہائی اور تمہارے لیے ایک تہائی ہے۔
(۱۷۴۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْخَطْمِیِّ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنِ اطْبُخُوا شَرَابَکُمْ حَتَّی یَذْہَبَ نَصِیبُ الشَّیْطَانِ مِنْہُ فَإِنَّ لِلشَّیْطَانِ اثْنَیْنِ وَلَکُمْ وَاحِدَۃً۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৩৩
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ اس نبیذ کی حقیقت جسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام (رض) پیا کرتے تھے انس بن مالک وغیرہ کی حدیث کے مطابق
(١٧٤٢٧) زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے لیے منقہ کی نبیذ بنائی جاتی۔ آپ صبح کی بنائی ہوئی شام کو پیا کرتے اور شام کی صبح کو اور اس میں ترش ذائقہ نہیں ہوتا تھا۔
(۱۷۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْجَوْزِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ النَّبِیذُ الَّذِی یَشْرَبُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُنْقَعُ لَہُ الزَّبِیبُ غُدْوَۃً فَیَشْرَبُہُ عَشِیَّۃً وَیُنْقَعُ لَہُ عَشِیَّۃً فَیَشْرَبُہُ غُدْوَۃً وَلاَ یُجْعَلُ فِیہِ دُرْدِیٌّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৩৪
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ اس نبیذ کی حقیقت جسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام (رض) پیا کرتے تھے انس بن مالک وغیرہ کی حدیث کے مطابق
(١٧٤٢٨) سوید بن مقرن کہتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک مٹی کا گھڑا جس میں نبیذ تھی لایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس سے روک دیا تو میں نے اسے توڑ دیا۔ سوید کہتے ہیں کہ میں رات کے شروع حصے میں نبیذ بناتا تو آخری حصے میں پی لیتا اور صبح کے اول حصے میں بناتا تو شام تک اسے پی لیتا۔
(۱۷۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَالْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ جَارِہِمْ قَالَ سَمِعْتُ ہِلاَلَ الْمَازِنِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِجَرَّۃٍ فِیہَا نَبِیذٌ فَنَہَانِی عَنْہُ فَکَسَرْتُہَا قَالَ وَقَالَ سُوَیْدٌ : انْتَبِذْ أَوَّلَ اللَّیْلِ وَاشْرَبْہُ آخِرَ اللَّیْلِ وَانْتَبِذْ أَوَّلَ النَّہَارِ وَاشْرَبْہُ آخِرَ النَّہَارِ۔لَفْظُ حَدِیثِ الصَّغَانِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الْحَسَنِ قَالَ عَنْ ہِلاَلٍ الْمَازِنِیِّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৩৫
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٢٩) ابو القموص کہتے ہیں کہ زید بن علی جو وفد عبدالقیس جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تھا ان میں سے ایک ہیں کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص نے کہا : ہماری زمین میں وبا بہت ہے اور وہاں مشروبات بہت ہیں تو ہمارے برتنوں میں سے کون سے حلال ہیں اور کون سے حرام ؟ فرمایا : کدو کے برتن اور موٹی لکڑی کا برتن، تارکول لگا ہوا برتن اور پیو ڈھکن والے برتن یا منہ بند مشکیزے میں اگر وہ سخت ہوجائے تو پانی ملا لو اور جب وہ نشہ پیدا کرے تو اسے بہا دو ۔
(۱۷۴۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْمُؤَذِّنُ حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ أَبِی الْقَمُوصِ : زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَحَدِ الْوَفْدِ الَّذِینَ وَفَدُوا إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ وَفْدِ عَبْدِ الْقَیْسِ إِنْ لاَ یَکُونُ قَیْسَ بْنَ النُّعْمَانِ فَإِنِّی نَسِیتُ اسْمَہُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَّا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ وَبِئَۃٌ وَإِنَّہُ لاَ یُوَافِقُہَا إِلاَّ الشَّرَابُ فَما الَّذِی یَحِلُّ لَنَا مِنَ الآنِیَۃِ وَمَا الَّذِی یَحْرُمُ عَلَیْنَا؟ قَالَ : لاَ تَشْرَبُوا فِی الدُّبَّائِ وَلاَ النَّقِیرِ وَالْمُزَفَّتِ وَاشْرَبُوا فِی الْجِلاَلِ أَوْ قَالَ الْجِلْدِ الْمُوکَی عَلَیْہِ فَإِنِ اشْتَدَّ مَتْنُہُ فَاکْسِرُوہُ بِالْمَائِ فَإِنْ أَعْیَاکُمْ فَأَہْرِیقُوہُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ الرِّوَایَاتُ الثَّابِتَۃُ فِی قِصَّۃِ وَفْدِ عَبْدِ الْقَیْسِ خَالِیَۃٌ عَنْ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ وَفِی ہَذَا الإِسْنَادِ مَنْ یُجْہَلُ حَالُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ أَنَّہُ قَالَ : فَإِنْ خَشِیَ شِرَّتَہُ أَوْ قَالَ شِدَّتَہُ فَلْیَصُبَّ عَلَیْہِ الْمَائَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৩৬
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالقیس کے وفد کو فرمایا تھا کہ تم ان برتنوں میں نہ پیو۔۔۔سابقہ روایت برتنوں کے نام سے۔۔۔
(۱۷۴۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَابْنُ صَاعِدٍ وَالْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ : أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَیْسٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ لِوَفْدِ عَبْدِ الْقَیْسِ : لاَ تَشْرَبُوا فِی نَقِیرٍ وَلاَ مُقَیَّرٍ وَلاَ دُبَّائٍ وَلاَ حَنْتَمٍ وَلاَ مَزَادَۃٍ وَلَکِنِ اشْرَبُوا فِی سِقَائِ أَحَدِکُمْ غَیْرَ مُسْکِرٍ فَإِنْ خَشِیَ شِرَتَہُ فَلْیَصُبَّ عَلَیْہِ الْمَائَ ۔ لَفْظُ ابْنِ مَنِیعٍ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ نُوحِ بْنِ قَیْسٍ لَمْ یَذْکُرُوا فِیہِ ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ فَیُشْبِہُ أَنْ تَکُونَ مِنْ قَوْلِ بَعْضِ الرُّوَاۃِ وَرُوِیَ فِی الْکَسْرِ بِالْمَائِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৩৭
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣١) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے نبیذ کے بارے میں بنو عبدالقیس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ وہ آئے اور کہنے لگے : یا رسول اللہ ! ہم کھیتی باڑی والی زمین میں رہتے ہیں اور ہمیں اسی سے پھل حاصل ہوتا ہے تو ہمیں مشروبات کے بارے میں بتائیے تو آپ (رض) نے فرمایا : پینے والے برتنوں میں پیو اور مٹی کے گھڑے ، کدو کے برتن ، لکڑی کے برتن اور تارکول سے بنے برتن میں نہ پیو اور مجھے شراب، جوئے اور طبلہ سے منع کیا گیا ہے اور ہر نشہ آور چیز بھی منع ہے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر وہ بہت زیادہ گاڑھا ہوجائے تو ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانی اس میں ملا دو ۔ پھر انھوں نے یہی سوال کیا تو آپ نے پھر یہی جواب دیا۔ پھر جب تیسری یا چوتھی مرتبہ جب یہی سوال دھرایا تو آپ نے فرمایا : جب وہ بہت سخت ہوجائے تو اسے انڈیل دو ۔
(۱۷۴۳۱) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ حَبْتَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ النَّبِیذِ عَبْدُ الْقَیْسِ أَتَوْہُ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا بِأَرْضِ رِیفٍ وَإِنَّا نُصِیبُ مِنَ الْثُّفْلِ فَأْمُرْنَا بِشَرَابٍ فَقَالَ : اشْرَبُوا فِی الأَسْقِیَۃِ وَلاَ تَشْرَبُوا فِی الْجَرِّ وَلاَ فِی الدُّبَّائِ وَلاَ الْمُزَفَّتِ وَلاَ النَّقِیرِ وَإِنِّی نُہِیتُ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَالْکُوبَۃِ وَہِیَ الطَّبْلُ وَکُلُّ مُسْکِرٌ حَرَامٌ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِذَا اشْتَدَّ۔ قَالَ فَقَالَ: صُبُّوا عَلَیْہِ الْمَائَ۔ قَالَ: فَإِذَا اشْتَدَّ۔ قَالَ: صُبُّوا عَلَیْہِ الْمَائَ۔ قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ أَوِ الرَّابِعَۃِ: فَإِذَا اشْتَدَّ فَأَہْرِیقُوہُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৩৮
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣٢) ابو حمزہ کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے مجھے اپنی چارپائی پر بٹھایا اور حدیث بیان کی۔ میں نے کہا : کیا بنو عبدالقیس اتنی سخت نبیذ بناتے تھے ؟ تو آپ نے فرمایا : جب سخت ہوجائے تو پانی ملا دو ۔ پھر اوپر والی حدیث ذکر کی، لیکن اس میں پانی ملانے والا ذکر نہیں کیا اور اس میں پانی ملانے کا حکم اس میں نشہ پیدا ہونے سے پہلے ہے اور نشہ حرام ہے جو پانی ملانے سے پاک نہیں ہوجاتا ہے کیونکہ فرمان نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
(۱۷۴۳۲) خَالَفَہُ أَبُو جَمْرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرَ الْکَسْرَ بِالْمَائِ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ وَأَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو جَمْرَۃَ قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یُقْعِدُنِی عَلَی سَرِیرِہِ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ قُلْتُ : فَإِنَّ عَبْدَ الْقَیْسِ تَنْتَبِذُ فِی مَزَادٍ لَہَا نَبِیذًا شَدِیدًا۔ قَالَ : فَإِذَا خَشِیتَ شِدَّتَہُ فَاکْسِرْہُ بِالْمَائِ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ عَبْدَ الْقَیْسِ لَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ لَیْسَ فِیہِ الأَمْرُ بِالْکَسْرِ بِالْمَائِ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ بِالْکَسْرِ بِالْمَائِ فِی ہَذَا وَفِی غَیْرِہِ إِذَا خَشِیَ شِدَّتَہُ قَبْلَ بُلُوغِہِ حَدَّ الإِسْکَارِ بِدَلِیلِ قَوْلِہِ : وَکُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ۔ وَالْحَرَامُ لاَ یُحِلُّہُ دُخُولُ الْمَائِ فِیہِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৩৯
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣٣) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ مجھے پتہ چلا کہ آپ روزے سے ہیں تو میں نے آپ کی افطاری کی تیاری کی اور کدو کے برتن میں نبیذ بنایا۔ پھر میں اسے آپ کے پاس لے آیا اور اس میں جھاگ بنی ہوئی تھی تو آپ نے فرمایا : اسے اس دیوار کے ساتھ مار دو ، یہ تو ان کا پینا ہے جن کا اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں ہے۔
(۱۷۴۳۳) وَفِیمَا بَلَغَ حَدَّ الإِسْکَارِ وَرَدَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَصُومُ فَتَحَیَّنْتُ فِطْرَہُ بِنَبِیذٍ صَنَعْتُہُ فِی دُبَّائٍ ثُمَّ أَتَیْتُہُ بِہِ فَإِذَا ہُوَ یَنِشُّ فَقَالَ : اضْرِبْ بِہَذَا الْحَائِطَ فَإِنَّ ہَذَا شَرَابُ مَنْ لاَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪০
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣٤) تقدم قبلہ
(۱۷۴۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحُلْوَانِیُّ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ یَحْیَی حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَارِجَۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَلاَّقٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ حُسَیْنٍ مَوْلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪১
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣٥) ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مٹی کے مٹکے میں بنا ہوا نبیذ لایا گیا جس میں جھاگ بنا ہوا تھا تو آپ نے فرمایا : اسے دیوار پردے مارو۔ یہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے کا مشروب نہیں ہے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ اگر پانی کے ملانے سے یہ حلال ہوسکتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی اسے دیوار پر مارنے کا نہ کہتے۔

حضرت عائشہ (رض) کی ایک اور روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو کے برتن، تارکول اور لکڑی جو کھجور کی جڑ سے بنا ہوا برتن، اور رنگا ہوئے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے اور خشک اور تر کھجور اور منقیٰ اور کھجور کو ملا کو نبیذ بنانے سے بھی منع فرمایا ہے۔ ان کے علاوہ جو گاڑھا ہوجائے تو اس میں پانی ملا لو۔

حضرت ابوہریرہ (رض) سے ایک اور مرفوع روایت آئی ہے۔ فرمایا کہ جب مشروب میں شک ہو تو اس پر پانی ڈال دے اور جو اس سے حرام ہے اسے انڈیل دے اور حلال کو پی لے، لیکن یہ بھی ضعیف ہے۔
(۱۷۴۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَنْبَأَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی مُوسَی أَنَّہُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَیْمِرَۃَ یُخْبِرُ أَنَّ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- بِنَبِیذِ جَرٍّ یَنِشُّ فَقَالَ : اضْرِبْ بِہِ الْحَائِطَ فَإِنَّہُ لاَ یَشْرَبُ ہَذَا مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلَوْ کَانَ إِلَی إِحْلاَلِہِ بِصَبِّ الْمَائِ عَلَیْہِ سَبِیلٌ لَمَا أَمَرَ بِإِرَاقَتِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرَأَیْتُ فِی حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ کِلاَبٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَرْفُوعًا : لاَ تَنْتَبِذُوا فِی الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ وَلاَ النَّقِیرِ وَلاَ الْحَنْتَمَۃِ وَلاَ تَنْبِذُوا الْبُسْرَ وَالرُّطَبَ جَمِیعًا وَلاَ التَّمْرَ وَالزَّبِیبَ جَمِیعًا وَمَا کَانَ سِوَی ذَلِکَ فَاشْتَدَّ عَلَیْکُمْ فَاکْسِرُوہُ بِالْمَائِ ۔ وَثُمَامَۃُ بْنُ کِلاَبٍ ہَذَا مَجْہُولٌ۔ وَالثَّابِتُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی النَّہْیِ عَنِ الْخَلِیطَیْنِ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

وَرَأَیْتُہُ أَیْضًا فِی حَدِیثِ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِی کَثِیرٍ السُّحَیْمِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا رَابَکَ مِنْ شَرَابِکَ رَیْبٌ فَشُنَّ عَلَیْہِ الْمَائَ أَمِطْ عَنْکَ حَرَامَہُ وَاشْرَبْ حَلاَلَہُ ۔ وَہَذَا أَیْضًا ضَعِیفٌ۔ عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ اخْتَلَطَ فِی آخِرِ عُمُرِہِ وَسَائَ حِفْظُہُ فَرَوَی مَا لَمْ یُتَابَعْ عَلَیْہِ۔وَقَدْ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ وَقَوْلُہُ : إِذَا رَابَکَ قَالَہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ وَذَکَرَہُ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ فِی مُسْنَدِہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪২
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣٦) مطلب بن ابی وداعہسہمی فرماتیکہتے ہیں کہ ایک دن سخت گرمی میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ قریش کے لوگوں سے پینے کے لیے کچھ مانگا تو ایک آدمی نے اپنے گھر پیغام بھیجا تو ایک لونڈی منقیٰ کا نبیذ لے آئی۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھا تو فرمایا : کیا اس نے اس کے نشے کو نہ اتارا، چاہے عود کے ساتھ ہی جو اس پر ڈالا جاتا۔ جب اسے آپ کے قریب کیا تو آپ نے اس سے ناپسندیدہ بو پائی تو آپ کے چہرے سے ترش روئی محسوس ہوئی اور آپ نے وہ برتن واپس کردیا تو ایک آدمی نے کہا : یا رسول اللہ ! اگر یہ حرام ہے تو ہم اسے نہیں پئیں گے۔ انھوں نے دوبارہ برتن آپ کی طرف کیا، آپ نے پھر ویسے ہی واپس کردیا اس شخص نے پھر وہی بات کہی تو پھر آپ نے زم زم کا پانی منگوایا اور اس میں شامل کردیا اور فرمایا : جب یہ سخت ہوجائے تو اس میں اس طرح پانی ملا دیا کرو۔
(۱۷۴۳۶) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقَدَّمِیُّ عَنِ الْکَلْبِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِی وَدَاعَۃَ السَّہْمِیِّ قَالَ : طَافَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْبَیْتِ فِی یَوْمٍ قَائِظٍ شَدِیدِ الْحَرِّ فَاسْتَسْقَی رَہْطًا مِنْ قُرَیْشٍ فَقَالَ : ہَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْکُمْ شَرَابٌ فَیُرْسِلَ إِلَیْہِ؟ ۔ فَأَرْسَلَ رَجُلٌ مِنْہُمْ إِلَی مَنْزِلِہِ فَجَائَ تْ جَارِیَۃٌ مَعَہَا إِنَاء ٌ فِیہِ نَبِیذُ زَبِیبٍ فَلَمَّا رَآہَا النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَ : أَلاَ خَمَّرَتْہُ وَلَوْ بِعُودٍ تَعْرُضُہُ عَلَیْہِ ۔

فَلَمَّا أَدْنَاہُ مِنْہُ وَجَدَ لَہُ رَائِحَۃً شَدِیدَۃً فَقَطَّبَ وَرَدَّ الإِنَائَ فَقَالَ الرَّجُلُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ یَکُنْ حَرَامًا لَمْ نَشْرَبْہُ فَاسْتَعَادَ الإِنَائَ وَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ الرَّجُلُ مِثْلَ ذَلِکَ فَدَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ فَصَبَّہُ عَلَی الإِنَائِ وَقَالَ : إِذَا اشْتَدَّ عَلَیْکُمْ شَرَابُکُمْ فَاصْنَعُوا بِہِ ہَکَذَا ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪৩
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣٧) تقدم قبلہ
(۱۷۴۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْکَلْبِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِی وَدَاعَۃَ قَالَ : طَافَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی یَوْمٍ حَارٍّ فَاسْتَسْقَی فَأُتِیَ بِإِنَائٍ مِنْ نَبِیذٍ فَلَمَّا رَفَعَہُ إِلَی فِیہِ قَطَّبَ فَتَرَکَہُ فَقَالَ الرَّجُلُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا شَرَابُ أَہْلِ مَکَّۃَ أَحَرَامٌ ہُوَ؟ فَسَکَتَ ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ فَقَطَّبَ فَنَحَّاہُ فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ مِثْلَ ذَلِکَ فَدَعَا بِذَنُوبٍ أَوْ دَلْوٍ مِنْ مَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ ثُمَّ سَقَی الَّذِی یَلِیہِ وَالَّذِی عَنْ یَمِینِہِ ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا اصْنَعُوا بِہِ إِذَا غَلَبَکُمْ ۔

فَہَذَا إِنَّمَا رَوَاہُ الْکَلْبِیُّ۔ وَالْکَلْبِیُّ مَتْرُوکٌ وَأَبُو صَالِحٍ بَاذَانُ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِخَبَرِہِمَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪৪
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣٨) ابو مسعود انصاری کہتے ہیں کہ کعبہ کے پاس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیاس لگی تو آپ کے پاس نبیذ لایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بو سے منہ بنایا اور زم زم کا پانی منگوایا اور اس میں ڈالا۔ پھر اسے نوش فرمایا تو ایک شخص کہنے لگا : یا رسول اللہ ! کیا یہ حرام ہے ؟ فرمایا : نہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ آپ سے پوچھا گیا : یہ حلال ہے یا حرام ؟ تو آپ نے فرمایا : حلال۔
(۱۷۴۳۸) وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ عَنْ سُفْیَانَ فَغَلِطَ فِی إِسْنَادِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ یَمَانٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَحْرٍ الْعَطَّارُ جَمِیعًا بِالْبَصْرَۃِ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : عَطِشَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَوْلَ الْکَعْبَۃِ فَاسْتَسْقَی فَأُتِیَ بِنَبِیذٍ مِنَ السِّقَایَۃِ فَشَمَّہُ فَقَطَّبَ فَقَالَ : عَلَیَّ بِذَنُوبٍ مِنْ زَمْزَمَ۔ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ ثُمَّ شَرِبَ فَقَالَ رَجُلٌ : حَرَامٌ ہُوَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : لاَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّہِیدِیِّ۔ وَحَدِیثُ أَبِی مَعْمَرٍ مُخْتَصَرٌ : سُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہُوَ فِی الطَّوَافِ أَحَلاَلٌ ہُوَ أَمْ حَرَامٌ؟ قَالَ : حَلاَلٌ ۔ یَعْنِی النَّبِیذَ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ ہَذَا حَدِیثٌ مَعْرُوفٌ بِیَحْیَی بْنِ یَمَانٍ وَیُقَالُ إِنَّہُ انْقَلَبَ عَلَیْہِ الإِسْنَادُ وَاخْتَلَطَ بِحَدِیثِ الْکَلْبِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ۔ وَالْکَلْبِیُّ مَتْرُوکٌ وَأَبُو صَالِحٍ ضَعِیفٌ۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪৫
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٣٩) محمد بن عبداللہ بن نمیر کہتے ہیں کہ ابن یمان بہت بھولتا تھا اور ثوری عن منصور کے طریق سے اس نے خطا کھائی ہے بلکہ یہ صحیح سند کلبی عن ابی صالح عن مطلب بن ابی وداعہ ہے۔
(۱۷۴۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ یَقُولُ ابْنُ یَمَانٍ سَرِیعُ النِّسْیَانِ وَحَدِیثُہُ خَطَأٌ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ إِنَّمَا ہُوَ عَنِ الْکَلْبِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِی وَدَاعَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪৬
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٤٠) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ یحییٰ بن یمان کی یہ حدیث (١٧٤٣٨) صحیح نہیں ہے اور اشجعی کہتے ہیں کہ یہ عن سفیان عن کلبی عن ابی صالح عن مطلب صحیح ہے۔
(۱۷۴۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْجُنَیْدِیُّ قَالَ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ الْیَمَانِ ہَذَا لَمْ یَصِحَّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ہَذَا۔ وَقَالَ الأَشْجَعِیُّ وَغَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الْکَلْبِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ۔ [صحیح۔ بخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪৭
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٤١) ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن مہدی کو سفیان عن مسطور والی حدیث (١٧٤٣٨) بیان کی تو انھوں نے مجھے بیان کرنے سے منع کردیا۔
(۱۷۴۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمَحْمُودِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی قَالَ ذَکَرْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ حَدِیثَ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ فِی النَّبِیذِ قَالَ لاَ تُحَدِّثْ بِہَذَا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ سَرَقَہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبَانَ فَرَوَاہُ عَنْ سُفْیَانَ وَسَرَقَہُ الْیَسَعُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ فَرَوَاہُ عَنْ زَیْدِ بْنِ الْحُبَابِ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبَانَ مَتْرُوکٌ وَالْیَسَعُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ لابن المہدی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪৮
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٤٢) ابن عباس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قصہ طواف ذکر کرتے ہیں اور پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو مشروب منگایا تھا اس کا ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ اس میں پانی ملایا تھا اور پھر فرمایا تھا کہ اس کی سختی کو پانی کے ساتھ قتل کرو۔
(۱۷۴۴۲) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ۔ وَرَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قِصَّۃِ طَوَافِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَدُعَائِہِ بِشَرَابٍ قَالَ فَأُتِیَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْہُ ثُمَّ دَعَا بِالْمَائِ فَصَبَّہُ فِیہِ فَشَرِبَ ثُمَّ اشْتَدَّ عَلَیْہِ فَدَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ فِیہِ ثُمَّ شَرِبَ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃً ثُمَّ قَالَ : إِذَا اشْتَدَّ عَلَیْکُمْ فَاقْتُلُوہُ بِالْمَائِ ۔ وَیَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ لِسُوئِ حِفْظِہِ۔

وَقَدْ رَوَی خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قِصَّۃَ طَوَافِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَشُرْبِہِ لَمْ یَذْکُرْ فِیہَا مَا ذَکَرَ یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ وَإِنَّمَا تُعْرَفُ ہَذِہِ الزِّیَادَۃُ مِنْ رِوَایَۃِ الْکَلْبِیِّ کَمَا مَضَی وَزَادَ یَزِیدُ شُرْبَہُ مِنْہُ قَبْلَ خَلْطِہِ بِالْمَائِ وَہُوَ بِخِلاَفِ سَائِرِ الرِّوَایَاتِ وَکَیْفَ یُظَنُّ بِالنَّبِیِّ -ﷺ- أَنْ یَشْرَبَ الْمُسْکِرَ إِنْ کَانَ مُسْکِرًا عَلَی زَعْمِہِمْ قَبْلَ أَنْ یَخْلِطَہُ بِالْمَائِ فَدَلَّ عَلَی أَنَّہُ لاَ أَصْلَ لَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৪৪৯
کتاب الا شربة
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کے گاڑھے پن کو پانی سے توڑنے کا بیان
(١٧٤٤٣) دارم بن عبدالحمید حنفی کہتے ہیں کہ میں عطاء کے پاس تھا۔ ان سے نبیذ کے بارے میں سوال ہوا تو فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر نشہ آور چیز حرام ہے تو کہا گیا : اے ابن ابی رباح ! یہ تو ہمیں مسجد میں پلاتے ہیں تو فرمایا : واللہ میں نے اس کا ادراک کیا ہے اور آدمی جب اسے پیتا ہے تو اس کے ہونٹوں کو تو حلاوت ملتی ہے لیکن اس کی آزادی چلی جاتی ہے اور غلامی اس کا مقدر بن جاتی ہے اور اس کے ساتھ اس کی ذلت کرو۔
(۱۷۴۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا دَارِمٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَنَفِیَّ قَالَ : شَہِدْتُ عَطَائً وَسُئِلَ عَنِ النَّبِیذِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ۔ فَقُلْتُ : یَا ابْنَ أَبِی رَبَاحٍ إِنَّ ہَؤُلاَئِ یَسْقُونَنَا فِی الْمَسْجِدِ۔ فَقَالَ : أَمَا وَاللَّہِ لَقَدْ أَدْرَکْتُہَا وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَشْرَبُ مِنْہَا فَتَلْتَزِقُ شَفَتَاہُ مِنْ حَلاَوَتِہَا وَلَکِنَّ الْحُرِّیَّۃَ ذَہَبَتْ وَوَلِیَہَا الْعَبِیدُ فَتَہَاوَنُوا بِہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: